Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NIV. Switch to the NIV to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
ایّوب 40-42

40 خداوند نے ایوب سے کہا :

“ایّوب ! تو نے خدا قادر مطلق سے بحث کی۔
    تو نے برے کام کرنے کا مجھے قصوروار ٹھہرا یا۔
    لیکن کیا اب تم مانوگے کہ تم قصوروار ہو ؟ کیا تم مجھے جواب دو گے۔”

اس پر ایوب نے جواب دیتے ہوئے خدا سے کہا :

“میں اتنا اہم نہیں ہوں کہ میں بول سکتا ہوں ؟
    میں تجھے کوئی جواب نہیں دے سکتا۔ میں اپنا ہاتھ اپنے ہونٹوں پر رکھتا ہوں۔”
میں نے ایک بار بولا ، لیکن میں اب پھر سے نہیں بولوں گا۔
    میں نے دوبارہ بولا ، لیکن اب میں نہیں بولوں گا۔

تب خدا وند نے ایوب کو طوفانی ہوا سے جواب دیا خدا وند نے کہا :

“ایوب ! تیار ہو جاؤ
    اور سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو میں تم سے پو چھوں تیار ہو جا۔

“ایوب ! کیا تو سوچتا ہے کہ میرا انصاف باطل ہے ؟
    کیا تو مجھے برا کام کرنے کا قصور وار مانتا ہے تا کہ تم معصوم ظا ہر ہوگے ؟
کیا تیری آواز بجلی کی گرج کی طرح اتنی بلند گرج سکتی ہے
    جتنی کہ خدا کی آواز ؟۔
10 اگر تم خدا جیسے ہو ، تم مغرور ہو سکتے ہو ،
    اگر تم خدا جیسے ہو ، تم جلال اور تعظیم کو کپڑوں کی طرح پہن سکتے ہو۔
11 ایّوب ، اگر تم خدا جیسے ہو ، تم اپنا غصہ دکھا سکتے ہو
    اور مغرور لوگوں کو سزا دے سکتے ہو۔ ان مغرور لوگوں کو خاکسار بنا ؤ۔
12 ہاں ، ایوب ان مغرور کو دیکھ اور اسے خاکسار بنا
    اور شریروں کو جہاں وہ کھڑے ہوں کچل دے۔
13 تمام مغرور لوگوں کو دھول مٹی سے دفنا دے۔
    انکے جسموں کو ڈھانک دے اور انکو انکی قبروں میں ڈال دے۔
14 ایوب ، اگر تم یہ سبھی چیزیں خود ہی اپنی طاقت کے ساتھ کر سکتے ہو
    تو میں بھی تمہاری تعریف کروں گا۔ میں تمہارے سامنے اعتراف کروں گا کہ تم خود ہی بچا سکتے ہو۔

15 ایوب ! تم اس بھیموت [a] کو دیکھو اسے میں نے (خدا ) بنا یا ہے
    اور میں نے ہی تجھے بنا یا ہے اور وہ گائے کی طرح گھاس کھا تا ہے۔
16 بھیموت کے جسم میں بہت طاقت ہوتی ہے
    اور اسکے پیٹ کے پٹھوں میں بہت قوت ہوتی ہے۔
17 وہ اپنی دم کو دیوار کے درخت کی مانند مضبوطی سے کھڑا کر تا ہے۔
    اسکے پیر کا گوشت بہت مضبوط ہے۔
18 اسکی ہڈیاں کانسے کے موافق مضبوط ہيں۔
    اسکے پیر لوہے کے چھڑوں کی مانند ہے۔
19 بھیموت جو کہ سب سے اہم جانور ہے اسے میں نے ہی پیدا کیا۔
    مگر میں اسکو ہرا سکتا ہوں۔
20 بھیموت جو گھاس کھا تا ہے وہ پہاڑیوں پر اگتی ہے۔
    جہاں جنگلی جانور کھیلتے کودتے ہیں۔
21 وہ کنول کے پودوں کے نیچے پڑا ہوتا ہے۔
    اور خود کو دلدل کے سر کنڈے کے بیچ میں چھپا تا ہے۔
22 کنول کے پودے بھیموت کو اپنے سایہ میں چھپا تے ہیں۔
    وہ بید کے درختوں جو کہ ندی کے کنارے اگتے ہیں اسکے نیچے رہتا ہے۔
23 اگر ندی میں باڑھ آجائے تو بھی وہ نہیں بھاگتا ہے۔
    اگر یردن ندی بھی اسکے منھ پر تھپیڑے مارے تو بھی وہ ڈرتا نہیں ہے۔
24 اس کی آنکھوں کو کوئی بھی اندھا نہیں کر سکتا ہے۔
    یا اسے کوئی بھی جال میں پھانس نہیں سکتا ہے۔

41 ایّوب ! بتا ، کیا تو لبیا تھان [b] ( سمندری عفریت ) کو کسی مچھلی کے کانٹے سے پکڑ سکتا ہے ؟
    کیا تو اسکی زبان کو رسی سے باندھ سکتا ہے؟
ایوب ! کیا تو اسکی ناک میں رسی ڈال سکتا ہے ؟
    یا اسکا جبڑا ہک سے چھید سکتا ہے ؟
ایّوب ! کیا وہ آزاد ہونے کے لئے تجھ سے منت سماجت کریگا ؟
    کیا وہ تجھ سے میٹھی باتیں کرے گا ؟
کیا وہ تجھ سے معاہدہ کرے گا
    کہ تو ہمیشہ کے لئے اسے نوکر بنالے ؟
ایّوب ! کیاتو اس سے ویسے ہی کھیلے گا ، جیسے تو کسی چڑیا سے کھیلتا ہے ؟
    کیا تو اسے رسی سے باندھے گا ، جس سے تیری خادما ئیں اس سے کھیل سکیں ؟
ایّوب ، کیا مچھیرے اسے تم سے خریدنے کی کوشش کریں گے ؟
    کیا وہ لوگ ا سے ٹکڑوں میں کا ٹیں گے اور تاجرو ں کو بیچیں گے ؟
ایّوب ! کیا تو اس کی کھال میں یاسر پر بھالا بھونک سکتا ہے ؟

“ایّوب ! اگر تم اپنے ہا تھوں کو ان پر رکھو گے تو تم یہ دوبارہ کبھی اور کرنے کی کوشش نہیں کر وگے
    کیوں کہ تم ان کے حملوں کو بھول نہیں سکو گے۔
اور کیا تو سوچتا ہے کہ تو اس لبیا تھا ن کو ہرا دے گا ؟
    ٹھیک ہے تو اسے بھول جا ! کیوں کہ اس کی کو ئی امید نہیں ہے !
    تو تو بس دیکھتے ہی ڈر جا ئے گا !
10 کو ئی اتنا بہا در نہیں ہے جو اسے جگا سکے اور اسے ناراض کر سکے۔”
    اور کو ئی بھی ہمت کے ساتھ کھڑا نہیں ہو سکتا اور نہ ہی میری مخالفت کر سکتا ہے۔

11 میں (خدا ) کسی بھی شخص کے کسی بھی چیز کا قرضدار نہیں آسمان کے نیچے جو کچھ بھی ہے ،
    وہ سب کچھ میرا ہی ہے۔

12 “ایّوب ! میں (خدا ) تجھ کو لبیا تھان کے پا ؤں کے بارے میں بتاؤں گا۔
    میں اس کی بڑی طاقت اور اس کی خوبصو رت ڈیل ڈول شکل کے با رے میں بتا ؤ ں گا۔
13 کو ئی بھی شخص اس کی کھال کو بھونک نہیں سکتا۔
    اس کی کھال ایک زرہ بکتر کی مانند ہے۔
14 لبیا تھان کو کو ئی بھی شخص مُنہ کھولنے کے لئے مجبور نہیں کرسکتا ہے۔
    اس کے جبڑے کے دانت سبھی کو خوفزدہ کر تے ہیں۔
15 اس کی پیٹھ پر ڈھالو ں کی قطاریں ہو تی ہیں
    جو آپس میں ایک دوسرے سے مضبوطی سے جڑے ہو تے ہیں۔
16 یہ ڈھالیں ایک دوسرے سے جُٹی ہو ئی ہو تی ہیں
    کہ ان کے درمیان ہوا بھی نہیں آسکتی۔
17 وہ اتنے مضبوط طریقے سے ایک ساتھ جُڑے ہو ئے ہیں
    کہ کو ئی بھی انہیں کھینچ کر الگ نہیں کر سکتا ہے۔
18 (لبیا تھان ) جب چھینکتا ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے بجلی چمک رہی ہو۔
    اس کی آنکھیں ایسی چمکتی ہیں جیسے صبح کی روشنی۔
19 اس کے منھ سے جلتی ہو ئی مشعلیں نکلتی ہیں۔
    اور اس سے آ گ کی چنگاریاں باہر ہو تی ہیں۔
20 لبیا تھان کے نتھنوں سے دُھواں ایسا نکلتا ہے
    جیسے اُبلتی ہو ئی ہانڈی کے نیچے جلتے ہو ئے گھاس پھوس۔
21 جب کبھی یہ سانس لیتے ہیں تو اس کے سانس سے کو ئلے بھی سُلگ اٹھتے ہیں
    اور اس کے منہ سے شعلہ با ہر پھوٹ پڑتا ہے۔
22 لبیا تھان کی طاقت اس کی گردن میں رہتی ہے ،
    اور لوگ اس سے ڈر کر دور بھاگ جایا کر تے ہیں۔
23 اس کے جسم پر کہیں بھی ملائم جگہ نہیں ہے
    اور یہ لو ہے کی مانند سخت ہیں۔
24 اس کا دِل چٹان کی طرح ہے ، اس کو خوف نہیں ہے۔
    یہ چکی کے نیچے کے پاٹ کی طرح سخت ہے۔
25 جب وہ اٹھ کھڑا ہوتا ہے تو زبردست لوگ ڈر جاتے ہیں ،
    جب لبیا تھان اپنی دم گھماتا ہے تو وہ لوگ بھاگ جاتے ہیں۔
26 جب بھالے تلوار اور تیروں کا اس پر وار ہوتا ہے تو وہ اچھل جاتا ہے۔
    یہ سب ہتھیار اسے بالکل ہی نقصان نہیں پہنچا تا ہے !
27 وہ لوہے کو پیال کی طرح
    اور پیتل کو گلی ہوئی لکڑی کی طرح توڑدیتا ہے۔
28 تیر اس کو نہیں بھگا پاتے ہیں۔
    اس پر چٹان تنکے کی طرح چھٹک جاتا ہے۔
29 لاٹھیاں جب ان پر پڑتی ہیں تو وہ اسے تنکے کی طرح محسوس کرتا ہے
    وہ برچھی کے چلنے پر ہنستا ہے۔
30 لبیا تھان کی پیٹ کی کھال ٹوٹے ہوئے برتن کے تیز ٹکڑوں کی مانند ہوتی ہے۔
    جو وہ چلتا ہے تو وہ کیچڑ پر کھلیان کے تختوں کی مانند لکیر چھو ڑتا ہے۔
31 لبیا تھان پانی کو ابلتی ہوئی ہانڈی کی طرح گھونٹتا ہے
    اور وہ سمندر میں ہانڈی میں ابلتا ہوا تیل کے جیسا بلبلا پیدا کر تا ہے۔
32 جب لبیا تھان سمندر میں تیر تا ہے تو وہ اپنے پیچھے راستہ چھو ڑ جاتا ہے۔
    وہ پانی کو گھونٹتا ہے اور اپنے پیچھے سفید جھاگ کا راستہ چھو ڑتا چلا جاتا ہے۔
33 لبیا تھان کی مانند کوئی اور جانور زمین پر نہیں ہے۔
    وہ ایسا جانور ہے جسے بے خوف بنا یا گیا
34 لبیا تھا ن (سمندری دیو) نے سب سے مغرور جانوروں کی طرف حقارت کی نظر سے دیکھا۔
    وہ سبھی جنگلی جانوروں پر بادشاہ ہے اور میں خدا وند نے لبیا تھان کو بنا یا !”

ایّوب کا خدا وند کو جواب دینا

42 تب ایوب نے خدا وند کو جواب دیا ، ایوب نے کہا :

“اے خدا وند ! میں جانتا ہوں کہ تو سب کچھ کر سکتا ہے۔
    تو منصوبے بنا سکتا ہے اور تیرے منصوبوں کو کوئی بھی نہیں بدل سکتا اور نہ ہی اس کو روکا جا سکتا ہے۔
اے خدا وند ! تم نے پو چھا : وہ جاہل شخص کون ہے جو بے وقوفی کی باتیں کر رہا ہے ؟
    خدا وند میں نے ان چیزوں کے بارے میں بات کی ہے جسے میں نہیں سمجھتا ہوں۔
    میں نے ان چیزوں کے بارے میں بات کی جو کہ اتنی حیرت انگیز تھی کہ میں سمجھ نہیں سکتا تھا۔

“اے خدا وند ! تو نے مجھ سے کہا ، ’اے ایوب سن اور میں بولوں گا۔
    میں تجھ سے سوال کروں گا اور تو مجھے جواب دیگا۔‘
اے خدا وند بیتے ہوئے دنوں میں میں نے تیرے بارے میں سنا تھا۔
    لیکن خود اپنی آنکھوں سے میں نے تجھے دیکھ لیا ہے۔
اسلئے اے خدا وند ، میں اپنے میں شرمندہ ہوں۔ اے خدا وند ، مجھے بہت افسوس ہے۔
    میں خاک اور راکھ میں بیٹھ کر اپنے دل و دماغ کو بدلنے کا وعدہ کرتا ہوں۔”

خدا وند کا ایوب کی دولت کو لوٹا نا

جب خدا وند نے ایوب سے باتیں کرنا بند کرديں ، خدا وند نے تیمان کے الیفاز سے کہا ، “میں تم اور تمہارے دوستوں سے خفا ہوں کیوں کہ تم نے میرے بارے میں صحیح باتیں نہیں کہیں۔ لیکن ایوب ، میرے خادم نے میرے بارے میں صحیح باتیں کہیں۔ اس لئے الیفاز ، میرے خادم ایوب کے پاس سات سانڈوں اور سات مینڈھوں کے ساتھ جاؤ اور انہیں اپنے لئے جلانے کے نذرانے کے طور پر قربان کرو۔ اور میرا خادم ایوب تمہارے لئے دعا کرے گا اور میں اسکی دعا کا جوابدوں گا۔ تب میں تمہیں سزا نہیں دونگا جس کے تم حق دار ہو۔ تمہیں سزا دی جانی چاہئے تھی کیوں کہ تم بہت بے وقوف تھے تم نے میرے بارے میں صحیح باتیں نہیں کہیں۔ لیکن میرا خادم ایوب نے میرے بارے میں صحیح باتیں کہیں۔”

اس لئے الیفاز تیمانی ، بِلدد سوخی اور ضوفر نعماتی نے خدا وند کے حکم کی تعمیل کی اور خدا وند نے ایوب کی دعا سن لی۔

10 ایوب نے اپنے دوستوں کے لئے دعا کی۔ اور پھر خدا وند نے ایوب کو پھر سے کامیابی دی۔ خدا نے ایوب کو اسکا دو گنا دیا جتنا اسکے پاس پہلے تھا۔ 11 ایوب کے سبھی بھا ئی اور بہنیں اور سبھی لوگ جو پہلے ایوب کو جانتے تھے اسکے گھر آئے۔ ان سبھوں نے اسکے ساتھ کھا نا کھا یا اور ایوب کو تسلی دیئے۔ اور ان ساری مصیبتوں کے بارے میں جسے خدا وند نے ایوب پر لایا تھا افسوس ظا ہر کیا۔ ہر کسی نے ایوب کو چاندی کا ٹکڑا اور سونے کی انگوٹھی دیئے۔

12 خدا وند نے ایوب پر پہلے کے بہ نسبت زیادہ برکت بخشی۔ ایوب کے پاس چودہ ہزار بھیڑ ، چھ ہزار اونٹ ، بیلوں کا ایک ہزار جوڑا اور ایک ہزار گدھیاں ہو گئیں۔ 13 ایّوب کے سات بیٹے اور تین بیٹیاں بھی ہوئیں۔ 14 ایوب نے اپنی سب سے بڑی بیٹی کا نام یمیمہ رکھا۔ دوسری بیٹی کا نام قصیعاہ رکھا اور تیسسری کا نام قرن ہپّوک رکھا۔ 15 ساری سرزمین کی عورتوں میں ایوب کی بیٹیاں سب سے زیادہ خوبصورت تھیں۔ ایوب نے اپنی بیٹیوں کو بھی اپنی میراث کا حصہ دیا۔ اس سے ہر ایک نے ٹھیک بھا ئیوں کی طرح ہی میراث کا حصہ پایا۔

16 اس کے بعد ایوب ایک سو چالیس برس تک اور زندہ رہا۔ وہ اپنے بچوں ، اپنے پوتوں اپنے پڑ پوتیوں اور پڑ پو تو ں کی بھی اولادوں کو دیکھنے کے لئے زندہ رہا۔ 17 جب ایوب کی موت ہوئی ، اس وقت وہ بہت بوڑھا تھا۔ اسے بہت اچھی اور طویل زندگی حاصل ہوئی تھی۔

۲ کرنتھیوں 5:11-21

لوگوں کی مدد کرنے وا لا خدا کا دوست ہو تا ہے

11 ہم جانتے ہیں کہ ہم خداوند سے ڈر تے ہیں اس لئے ہم لوگوں کو سچا ئی قبول کر نے کے لئے سمجھا تے ہیں خدا ہم کو اچھی طرح جانتا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ تم لوگ بھی اپنے دلوں میں ہمیں اچھی طرح جانتے ہو گے۔ 12 ہم اپنے آپکو تمہارے سامنے ثابت کر نے کی کوشش نہیں کر تے بلکہ ہم تمہیں اپنے متعلق کہتے ہیں۔ اس لئے تم ایک تقریب مناؤ اور فخر کرو تب تم ان لوگوں کو جواب دے سکو جو دیکھی جانی والی چیزوں پر فخر کرتے ہیں وہ لوگ اس بات کی پر واہ نہیں کر تے کہ آدمی کے دل میں کیا ہے - 13 اگر ہم پا گل ہیں تو یہ بھی خدا کے لئے ہے۔ اگر ہم صحیح الدماغ ہیں تو یہ تمہارے لئے - 14 مسیح کی محبت ہم کو قابو میں کر لیتی ہے کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ اگر ایک آدمی سب لوگوں کے لئے مرتا ہے اس لئے سب مر گئے۔ 15 اور وہ جب تمام لوگوں کے لئے مر گئے تو پھر جو لوگ زندہ ہیں وہ اپنے لئے زندہ نہیں رہتے وہ ان کے لئے مرگئے دوبارہ موت سے جلائے گئے اس لئے انکو اس کے لئے رہنا ہے۔

16 پس اب سے ہم کسی شخص کے متعلق ایسا نہ سوچیں گے جیسا کہ یہ دُنیا سوچتی ہے یہ سچ ہے کہ ہم نے پہلے مسیح کو دنیا کے لوگوں کے خیال کے مطا بق سمجھا لیکن اب ہم اس طریقہ سے نہیں سوچتے۔ 17 اگر کو ئی شخص مسیح میں ہے تو پھر وہ ایک نیا شخص ہے اسکی تمام پرا نی چیزیں ختم ہو چکی ہیں ہر چیز نئی بنی ہے۔ 18 یہ سب خدا کی طرف سے ہے مسیح کے ذریعہ خدا نے ہمارے اور اسکے درمیان سلامتی دی اور لوگوں اور اسکے درمیان میل ملاپ کی خدمت ہمارے سپرد کی۔ 19 میرا مطلب ہے خدا نے مسیح میں ہو کر دنیا اور اپنے درمیان امن قائم کر لیا۔ خدا نے لوگوں کو مسیح میں انکے گناہ کے لئے قصور وار نہیں ٹھہرا یا اور اس نے امن کے اس پیغا م کو ہمیں لوگوں کو سنانے کے لئے دیا۔ 20 ہم کو مسیح کے متعلق کہنے کے لئے بھیجا گیا ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے خدا لوگوں کو ہمارے ذریعہ بلا رہا ہے۔ اس لئے ہم مسیح کی طرح سے منت کر تے ہیں کہ خدا سے میل ملاپ کر لو۔ 21 مسیح نے کو ئی گناہ نہیں کیا لیکن اس نے ہمارے لئے اس کو گناہ جیسا ٹھہرا یا خدا نے ہمارے لئے ایسا کیا تا کہ مسیح سے ہو کر ہم اس کے راست باز ہو جائیں۔

زبُور 45

موسیقی کے ہدایت کا ر کے لئے شو شینیم کے سُر پر بنی قورح کی طرف سے ایک نغمہ

45 نفیس لفظ میرے دل میں بھر جا تے ہیں،
    جب میں بادشا ہ کے لئے با تیں لکھتا ہوں۔
میری زبان پر لفظ ایسے آنے لگتے ہیں
    جیسے وہ کسی ما ہر مصنّف کے قلم سے نکل رہے ہوں۔

تو بنی آدم میں دوسروں کے بہ نسبت سب سے زیادہ حسین ہے۔
    تو ایک بہترین مقرر ہے۔ اِس لئے خدا نے تجھے ہمیشہ کیلئے مبا رک کیا۔
تو اپنی تلوا ر رکھ۔ تو اپنا پُر شوکت لباس پہن!
تو حیرت انگیز ہے۔ جا، انصاف اور صدا قت کے لئے جنگ جیت۔
    حیرت انگیز کا ر نا مے انجام دینے کے لئے اپنے طا قتور داہنے ہاتھ کا استعما ل کر۔
تیرے تیر نہایت تیز ہیں۔
    تو بہت سی قوموں کو شکست دیگا۔ تو اپنے دشمنوں پر بادشاہ بن کر حکومت کرے گا۔
اے خدا تیرا تخت ابدالآباد ہے۔
    تیری سلطنت کا عصا راستی کا عصا ہے۔
تو نیکی سے محبت اور بُرا ئی سے نفرت کر تا ہے۔
    اِس لئے خدا، تیرے خدا نے تیرے دوستوں کے اوپر تجھے بادشاہ چُنا ہے۔ [a]
تیرے لباس سے مُر اور مصبّر اور تیج پات کی خوشبو آتی ہے۔
    ہا تھی دانت سے سجائے محلوں میں سے تجھے خوش کر نے کے لئے موسیقی آتی ہے۔
تیری معزز خوا تین میں شاہزادیاں ہیں۔
    تیری رانی خالص سونے سے بنے تاج پہنے تیری داہنی طرف کھڑی ہے۔

10 اے شہزادی ! میری بات کو سُن۔ پوری طرح غور سے سن۔
    تب تو میری بات کو سمجھے گی۔
تو اپنی قوم اور اپنے باپ کے گھر کو بھول جا۔
11     بادشاہ تیرے حسن کا مشتاق ہے۔
کیوں کہ وہ تیرا آقاہے
    تو اسے سجدہ کر۔
12 صُور نگر کے لوگ تیرے لئے تحفہ لا ئیں گے
    اور دولتمند تجھ سے ملنا چاہیں گے۔

13 وہ شہزادی اُس قیمتی زیور کی مانند ہے
    جسے حسین اور قیمتی سونے سے آراستہ کیا گیا ہو۔
14 وہ بیل بوُٹے دار خوبصورت لباس میں بادشاہ کے حضور پیش کی جا ئے گی۔
    اور کنواری سہیلیاں جو اس کے پیچھے چلتی ہیں تیرے سامنے حاضر کی جا ئیں گی۔
15 وہ یہاں خوشی سے آتے ہیں۔
    وہ شادماں ہو کر محل میں داخل ہوتے ہیں۔

16 اے بادشاہ، تیرے بعد تیرے بیٹے جانشین ہوں گے
    تو انہیں رُوئے زمین کا سردار مقّرر کرے گا۔
17 میں تیرے نام کی یاد کو نسل در نسل قائم رکھوں گا۔
    اس لئے اقوام ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تیری ستائش کریں گے۔

امثال 22:14

14 بد کار عورت کامنھ ایک گہرے گڑھے کی مانند ہے۔ اور وہ جن پر خدا کی لعنت ہے وہ اس میں گر جائے گا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center