Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NLT. Switch to the NLT to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
ایّوب 23-27

ایّوب کا جواب

23 تب ایّوب نے جواب دیتے ہوئے کہا :

“میں آج بھی شکایت کر رہا ہوں
    کیوں کہ میں اب تک جھیل رہا ہوں۔
کاش ! میں یہ جان پاتا کہ خدا کو کہاں تلاش کروں۔
    کاش! میں جا ن پاتا کہ خدا کے پاس کیسے جاؤں !
میں اپنا حال خدا کے سامنے بیان کر تا۔
    میرا منھ بحث سے بھرا ہو تا یہ ظا ہر کر نے کے لئے کہ میں معصوم ہوں۔
میں یہ جاننے کی خواہش کرتا ہوں کہ خدا مجھے کیا کہتا ہے۔
    میں خدا کے جواب کو سمجھنا چاہتا ہوں۔
کیا خدا اپنی عظیم قوت کے ساتھ میرے خلاف ہو تا ؟
    نہیں ! وہ میری سنتا۔
میں ایک ایماندار شخص ہوں۔ خدا مجھے اپنی روداد کو کہنے کی اجازت دیتا
    تب میں اپنے منصف کے ہاتھ سے ہمیشہ کے لئے آزاد ہو جا تا۔

“لیکن اگر میں مشرق کو جاؤں ، تو خدا وہاں نہیں ہے اور
    اگر میں مغرب کو جاؤں ، تو بھی خدا مجھے نہیں نظر آتا ہے۔
خدا جب شمال میں مصروف رہتا ہے تو میں اسے دیکھ نہیں پا تا ہوں۔
    جب خدا جنوب کو مڑ تا ہے ، تو بھی وہ مجھ کو نظر نہیں آتا ہے۔
10 لیکن خدا مجھے جانتا ہے۔ وہ مجھے جانچتا ہے
    اور وہ دیکھے گا کہ میں خالص سونے کے جیسا ہوں۔
11 میں ہمیشہ ویسا ہی رہا ہوں جیسا خدا نے چاہا۔
    میں کبھی بھی خدا کی راہ پر چلنے سے نہیں رکا۔
12 میں ہمیشہ خدا کے احکامات کا پالن کر تا ہو ں۔
    میں خدا کے منھ سے نکلے ہوئے کلام کو اپنے کھا نے سے بھی زیادہ محبت کر تا ہوں۔

13 “لیکن خدا کبھی نہیں بدلتا۔ کوئی بھی شخص اسکے خلاف کھڑا نہیں رہ سکتا ہے۔
    خدا جو بھی چاہتا ہے ، کرتا ہے۔
14 خدا نے جو بھی منصوبہ میرے لئے بنا یا ہے وہ اسے پورا کرے گا۔
    اس کے پاس میرے لئے اور بھی بہت سارے منصوبے ہیں۔
15 اس لئے میں خدا سے ڈر تا ہوں۔ میں ان چیزوں کو سمجھتا ہوں۔
    اس لئے میں اس سے خوفزدہ ہوں۔
16 خدا نے میرے دل کو کمزور بنا یا ہے اور میرے حوصلہ کو لے لیا ہے۔
    خدا قادر مطلق نے مجھے خوفزدہ کر دیا ہے۔
17 وہ بری چیزیں جو کہ میرے لئے ہوئیں میرے چہرے پر گھنے بادل کی طرح ہے۔
    لیکن وہ اندھیرا مجھے خاموش نہیں رکھے گا۔

24 “خدا قادر مطلق کیوں جانتا ہے کہ لوگوں پر بری چیزیں کب ہونگی۔
    لیکن اس کے ماننے والے نہیں کہہ سکتے ہیں کہ وہ کب اس کے بارے میں کچھ کرنے جا رہا ہے۔”

“لوگ اپنی جائیداد کی حدود کے نشان کو اپنے پڑوسی کی زمین کو زیادہ لینے کے لئے کھسکا دیتے ہیں۔
    وہ بھیڑوں کے جھنڈ کو چرا لیتے ہیں۔ اور دوسری گھاس کے میدان میں ہانک دیتے ہیں۔
یتیم بچّوں کے گدھے کو وہ چرا لے جاتے ہیں۔ بیوہ کی گائے کو وہ کھول کر لے جاتے ہیں۔
    جب تک کہ وہ انکا قرض ادا نہیں کر دیتی ہے۔ شریر لوگ شیر خوار بچے کو اسکی ماں سے چھین لیتے ہیں۔
    وہ غریب کے بچے کو قرض کی ضمانت کے طور پر لے جاتے ہیں۔
وہ غریبوں کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ بغیر گھر کے ایک جگہ سے دوسري جگہ بھٹکتے پھریں۔
    غریب لوگوں کو شریر لوگوں سے اپنے آپ کو چھپا نے کے لئے مجبور کیا جاتا ہے۔

“غریب لوگ جنگلی گدھوں کی طرح بیا بان میں اپنی خوراک کی تلاش میں بھٹکتے ہیں۔
    وہ صبح سویرے خوراک کی تلاش میں اٹھتے ہیں۔ وہ لوگ اپنے بچوں کا کھا نا حاصل کر نے کے لئے دیر شام تک کام کرتے ہیں۔
غریب لوگوں کو دیر رات تک فصلوں کو کاٹنے اور پیالوں کو کھیت میں جمع کر نے کے لئے کام کرنا ہوگا۔
    ان کو امیر لوگوں کے لئے کام کرنا ہوگا۔ انکے تاکستانوں میں انگور اکٹھا کر نا ہوگا۔
بنا کپڑوں کے انہوں نے اپنی راتیں بتائيں۔
    انکے پاس سردی کے موسم میں خود کو ڈھکنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔
8-9 وہ پہاڑوں پر بارش سے بھیگ جاتے ہیں
    اور پناہ کی کمی کی وجہ سے چٹان سے لپٹ جاتے ہیں۔
10 کپڑوں کی کمی کی وجہ سے غریب لوگ ننگا بدن کام کرنے کے لئے جاتے ہیں۔
    وہ شریر لوگوں کے لئے اناجوں کے ڈھیروں کو اٹھا تے ہیں۔ لیکن وہ اب بھی بھوکے رہتے ہیں۔
11 وہ لوگ زیتون کو تیل نکالنے کے لئے پیستے ہیں۔
    وہ اسے مئے کے کو لہو میں روند تے ہیں لیکن پھر بھی پیاسے رہتے ہیں۔
12 مرتے ہو ئے لوگ جو آہیں بھر تے ہیں ، شہر میں سُنائی دیتی ہیں۔
    ستا ئے ہو ئے لوگ سہا رے کو پکار تے ہیں ، لیکن خدا نہیں سُنتا ہے۔

13 “ کچھ لوگ روشنی کے خلاف بغاوت کر تے ہیں ، وہ خد ا کے راستو ں کو نہیں جانتے ہیں۔

وہ لوگ اس راستہ پر نہیں رہتے ہیں جسے خدا چا ہتا ہے۔

14 قاتل صبح ہو تے ہی اٹھتا ہے۔
    غریبوں اور ضرورت مندوں کو ہلاک کرتا ہے ، اور رات میں چور بن جا تا ہے۔
15 زنا کا ر رات آنے کا منتظر رہتا ہے۔ وہ سوچتا ہے کہ اسے کو ئی نہیں دیکھے گا ،
    اور تب تک وہ اپنا چہرہ ڈھانک کر رکھتا ہے۔
16 اندھیرے میں شریر لوگ دوسرے لوگو ں کے گھرو ں میں گھس جا تے ہیں،
    لیکن دن میں خود کو اپنے گھرو ں میں بند رکھتے ہیں اور روشنی سے بچتے ہیں۔
17 ان جیسے لوگو ں کے لئے سب سے اندھیری رات صبح جیسی ہو تی ہے۔
    ہاں ، وہ لوگ اس خطرناک اندھیری رات کی دہشت سے اچھی طرح واقف ہیں۔

18 “شریر لوگ ایسے بہا دیئے جا تے ہیں جیسے سیلاب سے سامان بہہ جا تا ہے۔
    انکی زمین لعنت سے بھری ہو ئی ہے۔ اس لئے وہ اپنے ہی کھیتوں سے انگوروں کو ایک ساتھ اکٹھا نہیں کر پا ئیں گے۔
19 جیسا کہ خشک سالی اور گرمی ان لوگو ں کے پانی کو جو کہ جا ڑے کے موسم کے برف سے آیا تھا سکھا دیتی ہے۔
    اس لئے قبر بھی ان گنہگاروں کو لے جا ئے گی۔
20 بُرے آدمی کی موت کے بعد اس کی ماں اسے بھول جا تی ہے۔
    اسکی لاش کھانے وا لے کیڑے ہی صرف اس کے پیارے ہیں۔
لوگ اسے یاد نہیں کریں گے۔
    وہ بُرا شخص ایک سڑی ہو ئی چھڑی کی طرح ٹوٹ جا ئے گا۔
21 بُرے لوگ بانجھ اور بنا بچے کی عورتوں کو چوٹ پہنچا تے ہیں۔
    وہ بیواؤں کی مدد کر نے سے انکار کرتے ہیں۔
22 بُرے لوگ اپنی طاقت کا استعمال طاقتور آدمی کو فنا کرنے کے لئے کر تے ہیں۔
    اگر چہ وہ طاقتور ہو جا ئیں گے، لیکن وہ لوگ اپنی زندگی کے بارے میں بھی پرُ یقین نہیں ہو سکتے ہیں۔
23 بُرے لوگ کچھ وقت کے لئے ہو سکتا ہے محفوظ اور بے خطر محسوس کریں۔
    ہو سکتا ہے وہ طاقتور ہونا چا ہیں۔
24 وہ لوگ تھوڑے وقت کے لئے کامیاب ہو سکتے ہیں ، لیکن آخر میں وہ فنا کر دیئے جا تے ہیں۔
    دوسرے لوگوں کی مانند ان لوگو ں کو بھی اناج کی بالیوں کی طرح کاٹ ديا جائےگا۔

25 میں وعدہ کر تا ہو ں کہ یہ باتیں صحیح ہیں ! کون ثابت کر سکتا ہے کہ میں نے جھوٹ بولا ہے ؟
    کون ثابت کر سکتا ہے کہ میری باتیں غلط ہیں ؟ ”

بِلدد سُوخی کا ایّوب کو جواب

25 تب بِلدد سوُ خی نے ایّوب کو جواب دیا :

“خدا حکمران ہے ، وہ لوگو ں کو خوفزدہ کر تا ہے اور اس سے اپنا احترام کرواتا ہے۔
    وہ اوپر اپنی سلطنت میں امن و امان قائم کر تا ہے۔
کو ئی اس کے ستاروں [a] کو گِن نہیں سکتا ہے۔
    خدا کا سورج سب پر چمکتا ہے۔
خدا کے مقابلہ میں کو ئی شخص بہتر نہیں ہے۔
    ایک وہ جو عورت سے پیدا ہوا ہے کبھی بھی پاک نہیں ہو سکتا۔
یہاں تک کہ خدا کی آنکھوں کے سامنے چاندی بھی چمکیلي نہیں ہے۔
    خدا کی نظرمیں تارے بھی پاک نہیں ہیں۔
لوگ بھی کم پاک ہیں۔
    لوگ ایک بیکار کیڑے کی مانند ہیں۔”

ایّوب کا بِلدد کو جواب

26 تب ایّوب نے جواب دیا :

“اے بِلدد ، ضوفر ، اور الیفاز ! تم سچ مچ میں تھکے ماندے آدمی کے مددگار ہو چکے ہو۔
    ارے ہاں ! تم پھر سے میرے کمزور بازوؤں کو حوصلہ مند اور طاقتور بنا چکے ہو۔
ہاں! تم نے اس ایک کو جو عقلمند نہیں ہے تعجب خیز مشورہ دیا ہے۔
    اور تم نے دِکھا دیا ہے کہ تم کتنے عقلمند ہو۔ [b]
ان باتو ں کو کہنے میں کس نے تمہاری مدد کی ؟
    اور کس کی رُوح تیرے ذریعہ بولتی ہے ؟

“لیکن جو لوگ مر گئے ہیں انکی رُوحیں زمین کے نیچے پانی میں خوف سے کانپتی ہے۔
موت کی جگہ خدا کے سامنے کھلی ہے۔
    بربادی خدا سے چھپی ہو ئی نہیں ہے۔
اس نے شمالی آسمان کو خلا کے اوپر پھیلا دیا ہے۔
    اس نے زمین کو کسی چیز پر نہیں ٹکا یا ہے۔
خدا بادلوں کو پانی سے بھرتا ہے ،
    مگر پانی کے وز ن سے خدا بادلوں کو پھٹنے نہیں دیتا ہے۔
خدا پورے چاند کو اسکے اوپر اپنے بادلوں کو پھیلا کر ڈھانک دیتا ہے۔
10 خدا نے افق کو سمندر کے اوپر دائرہ کے جیسا کھینچا ہے۔
    جہاں روشنی اور اندھیرا پن ملتا ہے۔
11 اس کی ڈانٹ سے وہ بنیادیں جو آسمان کو تھا مے ہوئے ہیں
    خوف سے کانپ اٹھتی ہیں۔
12 اس نے اپنی طاقت سے سمندر کو خاموش کر دیا۔
    اپنی عقلمندی سے ، اس نے رہب دیو کے مدد گاروں کو برباد کر دیا۔
13 اسکی سانس سے آسمان صاف ہو گیا۔
    اس کے ہاتھوں نے اس سانپ کو مار ڈا لا جس نے بھاگنے کی کو شش کی تھی۔ [c]
14 یہ صرف کچھ ہی حیرت انگیز چیز ہے جسے خدا کرتا ہے۔
    ہم لوگ خدا کی صرف ہلکی آواز سنتے ہیں۔ کوئی بھی اسکی قوت کی گرج کو نہیں سمجھ سکتا ہے۔ ”

27 اور ایّوب نے اپنی کہانی کہنا جاری رکھا۔ اس نے کہا ،

“وہ میرے ساتھ غیر منصف رہا ہے۔
    خدا قادر مطلق نے میری زندگی کو تلخ بنا دیا ہے۔
ليکن یقیناً ، خدا کی حیات کی قسم ،
    جب تک مجھ میں جان ہے ،
    اور خدا کی زندگی کی سانس میری ناک میں ہے ،
تب تک میرے ہونٹ بری باتیں نہیں بولیں گے
    اور میری زبان کبھی جھوٹ نہیں بولے گی۔
میں کبھی نہیں کہونگا کہ تم صحیح ہو۔
    میں مرنے کے دن تک یہ کہتا رہوں گا کہ میں بے قصور ہوں۔
میں اپنی صداقت پر مضبوطی سے قائم رہوں گا۔ اور میں اسے کبھی نہیں چھو ڑوں گا۔
    جب تک میں زندہ ہوں میرا شعور مجھے تنگ نہیں کرے گا۔
“وہ لوگ میرے خلاف ہو گئے ہیں۔ میری خواہش ہے
    کہ میرے دشمنوں کو اسی طرح سزا دی جاتی جس طرح برے لوگوں کو سزا دینی چاہئے۔
ایسے شخص کے لئے مرتے وقت کوئی امید نہیں ہے جو خدا کی پر واہ نہیں کرتا ہے۔
    جب خدا اس کی جان لیگا تب تک اس کے لئے کوئی امید نہیں ہے۔
کیا خدا برے شخص کی چیخ کو سنتا ہے
    جب وہ اسے مصیبت کے وقت پکارتا ہے۔
10 اس شخص کو خدا قادر مطلق میں خوشی لینا چاہئے تھا۔
    اس کو خدا کی ہر وقت عبادت کرنی چاہئے تھی۔

11 “میں تم کو خدا کے بر تاؤ کی تعلیم دونگا۔
    میں خدا قادر مطلق کے منصوبے نہیں چھپا ؤں گا۔
12 تم سب نے اپنی آنکھوں سے اسے دیکھا ہے۔
    پھر تم کیوں اس طرح کی فضول باتیں کر تے ہو ؟

13 شریر لوگوں کے لئے خدا نے یہ منصوبہ بنا یا ہے ،
    اور یہی ظالم لوگوں کو خدا قادر مطلق سے ملے گا۔
14 برے لوگوں کو چاہے کتنی ہی اولاد ہو ، لیکن انہیں جنگ میں مار دیا جائے گا۔
    برے لوگوں کی اولادوں کو کبھی بھی کھا نے کے لئے زیادہ نہیں ملے گا۔
15 انکے سبھی بچے مر جائیں گے
    اور اسکی بیوہ غمزدہ نہیں ہوگی۔
16 ایک برا شخص ہو سکتا ہے کہ اتنا زیادہ چاندی جمع کر لے کہ وہ اسکے لئے دھول جیسی ہو
    اور ہوسکتا ہے کہ اس کے پاس اتنے زیادہ کپڑے ہوں کہ وہ اس کے لئے مٹی کے ڈھیروں کی طرح ہوں۔
17 لیکن ایک جو صادق ہے اپنے کپڑوں کو بانٹے گا
    اور معصوم انکے چاندی کو بانٹ لیں گے۔
18 شریر شخص کا بنا یا ہوا گھر زیادہ دنوں تک نہیں رہے گا۔
    وہ مکڑی کے جالے کی مانند یا کسی چوکیدار کی جھو پڑی جیسا ہوگا۔
19 ہو سکتا ہے ایک برا شخص جب وہ سونے جاتا ہے تو امیر ہو۔
    لیکن جب وہ اپنی آنکھیں کھولتا ہے تو اس وقت انکی ساری دولت جا چکی ہو گی۔
20 دہشت اسے اچا نک سیلاب کی طرح ڈھا نک لیگی
    اور رات کو اسے طوفان اڑا لے جائے گا۔
21 مشرقی ہوا اسے اڑا لے جائیگی اور وہ مر جائے گا
    یہ اس کو اسکے گھر سے باہر اڑا لے جائیگی۔
22 برا شخص ہو سکتا ہے طوفان کی طاقت سے بچنے کی کوشش کرے
    لیکن طوفان اسے بنا کسی رحم کے تھپیڑا مارے گا۔
23 جب برا شخص بھا گے گا تو لوگ اس پر تالیاں بجائیں گے۔
    جب وہ برا شخص اپنے گھر سے بھا گے گا تو لوگ اس پر سیٹیاں بجائیں گے۔

۲ کرنتھیوں 1:12-2:11

پو لس کے منصوبوں کی تبدیلی

12 ہمیں اس کا فخر ہے کہ ہم یہ بات صاف دل سے کہہ سکتے ہیں۔کہ سب کچھ ہم نے اس دنیا میں کیا ہے خلوص اور سچّائی سے جو خدا کی طرف سے آتی ہے۔ وہ سب چیزوں میں جو تمہارے درمیان کام کیا ہے یہ اور بھی زیادہ سچ ہے۔ ہم نے یہ سب کچھ اپنی دنیاوی حکمت سے نہیں کیا بلکہ خدا کا فضل جو ہم پر تھا اس سے کیا۔ 13 ہم تم کو ان چیزوں کے لئے لکھتے ہیں جو تم پڑھ اور سمجھ سکتے ہو۔مجھے امید ہے کہ تم ہم کو پو ری طرح سمجھ سکتے ہو۔ 14 جیسا کہ ہمارے بارے میں کچھ چیزوں کو تم سمجھتے ہو۔اور مجھے امید ہے کہ تم ہم پر فخر کر سکو گے جس طرح ہم تم پر فخر محسوس کر تے ہیں اس دن پر جب ہمارے خدا وند یسوع مسیح آئیں گے۔

15 میں ان سب باتوں کے بارے میں بہت ہی پُر یقین تھا اسی لئے میں پہلے تم لوگوں سے ملنے کا منصوبہ بنایا تا کہ تم پر دو بارہ خیر و برکت ہو سکے۔ 16 میں نے سوچا کہ مکدنیہ جاتے ہو ئے تم سے ملوں اور پھر دوبارہ مکدنیہ سے و اپس آتے ہو ئے میں نے چا ہا کہ اپنے یہوداہ کے سفر میں تم سے مدد لوں۔ 17 کیا تم سوچتے ہو کہ میں نے وہ منصوبے بغیر سنجید گی سے سوچے سمجھے ہی بنائے تھے ؟کیا میں نے وہ منصوبہ جیسا دنیا کرتی ہے اسی طرح بنایا ؟تا کہ میں کہوں“ہاں ہاں”اور پھر جلد ہی اسی وقت “نہیں نہیں۔”

18 خدا بھروسہ مند ہے وہ میری گواہی دیگا۔ تب تم کو یقین کر نا چاہئے کہ جو کچھ ہم کہیں وہ کبھی بھی “ہاں”اور ایک ہی وقت میں “نہیں” نہیں ہے۔ 19 خدا کا بیٹا ،یسوع مسیح جس کے بارے میں سلوانس،تِیمُتھِیس اور میں نے جو منادی دی وہ ایک ہی وقت میں “ہاں ”یا “نہیں” نہیں تھی۔ لیکن اس کے پاس یہ ہمیشہ “ہاں”ہے۔ 20 خدا کے تمام وعدے جو مسیح میں ہیں وہ “ہاں” ہیں اور اسی لئے ہم “امین” کہتے ہیں تا کہ مسیح کے ذریعہ سے خدا کا جلال ظا ہر ہو۔ 21 اور وہ خدا ہی ہے جو تم کو اور ہم کو مسیح میں مضبوط کر تاہے۔ خدا نے ہمیں اپنی خاص بر کتیں دی ہیں۔ 22 وہ جو اپنی مہر لگا کر دنیا کو یہ ظا ہر کیا کہ ہم اسکے ہیں اور اس نے اپنی روح کو ہمارے دلوں میں بطورضمانت ڈال دی ہے کہ وہ سب کچھ ہمیں دیگا جو اس نے وعدہ کیا ہے۔

23 میں گواہی کے طور پر خدا سے درخواست کر تا ہوں کہ اگر جو کچھ میں کہتا ہوں وہ سچ نہ ہو تو مجھے سزا دے میرا واپس کرنتھس نہ جانے کا سبب یہ تھا کہ میں تمہیں کو ئی سزا یا نقصان نہیں پہونچا نا چاہتا تھا۔ 24 میرا مطلب تمہارے ایمان کی جانچ کر نا نہیں تھا۔تم اپنے ایمان میں مضبوط ہو لیکن تمہاری خوشیوں کے لئے ہم تمہارے کار گزار ہیں۔

اسی لئے میں نے طے کیا کہ میری تم سے دوسری ملا قات تمہارے لئے ایک بار پھر رنجیدگی کا باعث نہ ہو۔ اگر میں نے تمہیں غمگین کر دیا تو مجھے کون خوش کریگا ؟صرف تم جو میری وجہ سے رنجیدہ تھے۔مجھے خوش کر سکتے ہو۔ میں نے اطلاع دینے کے لئے تمہیں یہ خط لکھا کہ جب میں تمہارے پاس آؤں تو مجھے ان سے دکھ نہیں ملے گا جن سے مجھے خوشی کی توقع ہے۔ مجھے یقین ہے میرے خوش ہو نے کی وجہ سے تم بھی خوش ہو گے۔ جب میں نے پہلے تمہیں لکھا تو میں مصیبت اور دلگیری کی حا لت میں تھا۔اور اس وقت میں آنسو بہا رہا تھا۔ یہ میں نے تمہیں ناراض کر نے کے لئے نہیں لکھا۔بلکہ یہ بتا نے کیلئے کہ میں تم سے کتنی محبت کر تا ہوں۔

خطا کر نے والے کو معاف کرو

اگر تمہا رے گروہ میں کو ئی ایک آدمی غم کا سبب بنے تو وہ مجھے ہی دینے کا سبب نہیں۔ بلکہ کسی حد تک تم سب کے لئے ہے۔ کچھ حد تک مبالغہ نہیں کر نا چا ہتا ہوں۔ یہ سزا جو اس نے تمہارے گروہ کی اکثریت سے پا ئی ہے اس کے لئے کا فی ہے۔ لیکن اب تمہیں اس کو معاف کر کے تسّلی دینا چاہئے تا کہ وہ غموں کی کثرت سے بالکل ختم نہ ہو جائے۔ میری تم سے التجا ہے کہ تم اسے بتا دو کہ اس سے محبت کر تے ہو۔ اس وجہ سے میں نے تمہیں لکھا حقیقت میں میں نے تمہیں جانچنا اور آزمانا چاہا کہ تم ہر چیز کی اطا عت کر تے ہو۔ 10 اگر تم کسی آدمی کو معاف کر تے ہو تو میں بھی اسے معاف کروں گا اور میں نے معاف کیا ہے تو اس کو تمہارے لئے ہی معاف کیا ہے اور مسیح میرے ساتھ تھا۔ 11 میں نے جو کیا سو کیا اس لئے کہ شیطان کا ہم پر داؤ نہ چلے جب کہ ہم اس کے منصوبوں سے اچھی طرح واقف ہیں۔

زبُور 41

موسیقی کے ہدایت کا ر کے لئے داؤد کا نغمہ

41 با فضل ہے وہ جو غریب لوگوں کی مدد کرتا ہے۔
    ایسے لوگوں پر جب مصیبت آئینگی تب خداوند اس کو بچا لے گا۔
خداوند اس شخص کی حفا ظت کر ے گا اور اُس کی زندگی بچائے گا۔
    وہ شخص زمین پر مبارک ہو گا۔
    خدا اُ سکے دُشمنوں کی جا نب سے اُس کا نقصان نہیں ہو نے دے گا۔
جب وہ شخص بیما ر ہو گا اور بستر میں پڑا ہو گا تو اُسے خداوند قوُت دے گا۔
    وہ شخص بستر میں چاہے بیما ر پڑا ہو لیکن خداوند اُس کو ٹھیک کر دے گا۔

میں نے کہا ، “خداوند! مجھ پر رحم کر۔
    میری جان کو شفا دے کیوں کہ میں نے تیرے خلاف گناہ کئے ہیں۔
    لیکن مہربانی سے مجھے معاف کر اور شفا دے۔”
میرے دُشمن میرے بارے میں بُری با تیں کہتے ہیں۔
    وہ کہہ رہے ہیں، “وہ کب مرے گا اور کب بھلا دیا جا ئے گا ؟”
کچھ لوگ میرے پاس ملنے آتے ہیں اور وہ کہتے ہیں
    کہ سچ مچ ان کے دما غ میں کیا ہے۔
وہ لوگ میرے بارے میں کچھ پتہ لگا نے آ تے ہیں
    اور لوٹتے وقت افوا ہیں پھیلا تے ہیں۔
میرے دُشمن چھپے چھپے میری غیبت کر رہے ہیں۔
    وہ میرے خلاف منصو بے بنا رہے ہیں۔
وہ کہا کر تے ہیں، “اس نے کو ئی بُرا عمل کیاہے۔
    اِسی وجہ سے اس کو کو ئی بُرا مرض لگا ہے۔
    مجھ کو امیّد ہے وہ کبھی صحت مند نہیں ہو گا۔”
میرا دلی دوست میرے ساتھ کھا تا تھا۔
    اُ س پر مجھ کو بھروسہ تھا۔
    لیکن اب میرا دلی دوست بھی میرے خلاف ہو گیا ہے۔
10 اس لئے ا ے خداوند! مجھ پر مہربانی کر۔ مجھے اٹھ کھڑا کر تا کہ میں اُن کو بدلہ دوں۔
11 خداوند! اگر تو میرے دشمنوں کو میرا بُرا نہیں کر نے دے گا ،
    تو میں سمجھوں گا کہ تو مجھ سے محبت کرتا ہے ،
    اس لئے تو نے مجھے چوٹ پہنچا نے کے لئے انہیں نہیں بھیجا۔
12 میں بے قصور تھا اور توُ نے میری مد دکی۔
    تو نے مجھے کھڑا کیا اور مجھے اپنی خدمت کر نے دیا۔

13 خداوند اسرائیل کے خدا کی ستائش کرو۔
    وہ ہمیشہ تھا اور وہ ہمیشہ رہے گا۔

آمین آمین۔

امثال 22:5-6

4-5 برے لوگوں کی راہیں کانٹوں اور پھندوں سے بھری ہوئ ہیں لیکن ایک شخص جو اپنی جان کی حفاظت کرتا ہے۔ اس سے دور ٹھہر تا ہے۔

بچے کو نیک راہ جس پر اسکو قائم رہنا چاہئے سکھا ؤ۔ اور وہ اس سے نہیں مریگا یہاں تک کہ اس وقت بھی جب وہ بوڑھا ہو جائے گا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center