Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NLT. Switch to the NLT to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
ایّوب 12-15

ضوفر کو ایّوب کا جواب

12 تب ایّوب نے جواب دیا :

“مجھے یقین ہے تم سوچتے ہو کہ صرف تم ہی لوگ حِکمت وا لے ہو ،
    تم سوچتے ہو کہ جب تم مرو گے تو تمہا رے ساتھ حکمت مر جا ئے گی۔
لیکن میرا دماغ اتنا ہی اچھا ہے جتنا تمہا را۔
    میں تم سے کم رتبہ وا لا نہیں ہو ں۔
    کو ئی بھی دیکھ سکتا ہے کہ یہ سچ ہے۔

“اب میرے اپنے دوست میری ہنسی اُڑا تے ہیں ، وہ کہتے ہیں :
    ہاں ،اس نے خدا سے دُعا کی اور خدا نے اسے جواب دیا۔
اس لئے یہ سب بُری باتیں اس کے ساتھ ہو رہی ہیں،
    “میں راست اور معصوم آدمی ہو ں، لیکن وہ میری ہنسی اُڑا تے ہیں۔
ایسے لوگ جن پر مصیبت نہیں پڑی ،مصیبت زدہ لوگو ں کی ہنسی اُڑا تے ہیں۔
    ایسے لوگ گِرتے ہو ئے شخص کو دھّکہ دیا کر تے ہیں۔
ڈاکوؤں کے ڈیرے سلامت رہتے ہیں۔
    اسی طرح سے ایسے لوگ جو خدا کو غصّہ دلا تے ہیں سلامتی سے رہتے ہیں
    اور خود اپنی طاقت کو وہ اپنا خدا مانتے ہیں۔

“لیکن تُو حیوانوں سے پو چھ کر دیکھ ، وہ تجھے سکھا ئیں گے
    اور ہوا کے پرندو ں سے دریافت کر وہ تجھے بتا ئیں گے۔
یا تُو زمین سے پو چھ لے ، وہ تجھ کو سکھا دے گی ،
    یا سمندر کی مچھلیاں تجھ سے اپنی عقلمندی بیاں کر یں گی۔
ہر کو ئی جانتا ہے کہ خدا نے ان سب چیزوں کو بنا یا ہے۔
10 ہر زندہ جانور اور ہر ایک انسان جو سانس لیتا ہے ،
    خدا کی قوت کے ما تحت ہے۔
11 جیسے زبان کھا نے کا ذائقہ چکھتی ہے
    ویسے ہی کان باتوں کو پرکھتے ہیں۔
12 ہم کہتے ہیں ، “عقلمندی بزر گ لوگوں کے پاس پائي جاتی ہے
    اور عمر کی درازی سمجھداری عطا کر تی ہے۔
13 عقلمندی اور قوت خدا کی ہے ،
    اچھی صلاح اور سمجھ اسکی ہے۔
14 اگر خدا کسی شئے کو ڈھا دیتا ہے تو پھر لوگ اسے نہیں بنا سکتے۔
    اگر خدا کسی شخص کو قید کرے تو لوگ اسے آزاد نہیں کر سکتے۔
15 اگر خدا بارش کو روک دے تو زمین سوکھ جائے گی۔
    اگر خدا بارش کو برسنے دے تو زمین پر سیلاب آجائے گا۔
16 خدا کے پاس طاقت اور عقل ہے۔ وہ شخص جسے دھو کہ دیا جاتا ہے
    اور وہ شخص جو دھو کہ دیتا ہے ، دونوں خدا کے ماتحت ہیں۔
17 خدا مشیروں کی عقلمندی لے لیتا ہے۔
    اور منصفوں کو گھبرا دیتا ہے اور بیوقوفوں کی طرح ان سے حرکت کرواتا ہے۔
18 بادشاہ لوگوں کو قید میں ڈال سکتے ہیں
    لیکن ان لوگوں کو خدا آزاد کر تا ہے۔ اور انکو طاقتور بنا تا ہے۔
19 خدا کاہنوں سے انکی طاقت چھین لیتا ہے
    اور ان عہدیداروں کو بر خاست کرتا ہے جو سوچتے ہیں کہ وہ اپنی ملازمت میں محفوظ ہیں۔
20 خدا اعتماد والے مشیر کو چپ کر دیتا ہے۔
    وہ بزر گوں کی دانائی کو چھین لیتا ہے۔
21 خدا قائدوں پر حقارت بر سا تا ہے اور حکمرانوں سے طاقت چھین لیتا ہے۔
22 خدا سب سے خفیہ رازوں کو بھی جانتا ہے۔
    وہ ان جگہوں میں روشنی بھیجتا ہے جو موت کے جیسا اندھیرا ہے۔
23 خدا قوموں کو وسیع اور زبردست ہونے دیتا ہے ،
    اور پھر انکو وہ نیست و نابود کر ڈالتا ہے۔
وہ قوموں کو پھیلا کر زبردست بنا دیتا ہے ،
    پھر انکے لوگوں کو وہ تتر بِتر کر دیتا ہے۔
24 خدا زمین کے قائدوں کو احمق بنا دیتا ہے ،
    اور انکو بیا بان میں بلا مقصد بھٹکا تا ہے۔
25 وہ قائد اندھیرے میں اپنا راستہ ٹٹولتے ہو ئے لوگوں کے مانند ہیں۔
    وہ لوگ اس شرابی کی طرح ہیں جو یہ نہیں جانتا ہے کہ وہ کہاں جاتا ہے۔”

13 ایّوب نے کہا : “میری آنکھوں نے یہ سب پہلے دیکھا ہے ،
    اور پہلے ہی میں سن چکا ہوں جو کچھ تم کہا کرتے ہو۔
    ان سب کی سمجھ بوجھ مجھے ہے۔
میں بھی اتنا ہی جانتا ہوں جتنا تو جانتا ہے۔
    میں تجھ سے کم نہیں ہوں۔
لیکن مجھے آرزو نہیں ہے کہ میں تجھ سے بحث کروں ، میں خدا قادر مطلق سے بولنا چاہتا ہوں۔
    میں اپنی مصیبت کے بارے میں ، میں خدا سے بحث کرنا چاہتا ہوں۔
لیکن تم تینوں اپنی بے خبری کو جھو ٹ بول کر ڈھکنا چاہتے ہو۔
    تم وہ بیکار کے ڈاکٹر ہو جو کسی کو اچھا نہیں کر سکتے۔
میری خواہش ہے کہ تم لوگ چپ رہو۔
    تمہارے لئے وہ عقلمندی کی بات ہوگی۔

“ اب میری بحث سنو۔
    مجھے تم سے جو کہنا ہے سنو۔
کیا تم خدا کی طرف سے جھوٹ بولو گے ؟
    کیا یہ تم کو سچ مچ یقین ہے کہ خدا تم سے جھوٹ بلوانا چاہتا ہے ؟
کیا تم میرے خلاف خدا کی طرفداری کرنے کی کو شش کر رہے ہو ؟
    تم خدا کی طرف ہونا چاہتے ہو صرف اس لئے کہ وہ خدا ہے۔
اگر خدا تم کو نہایت غور سے جانچے گا تو کیا وہ يہ دکھا ئے گا کہ تم صحیح ہو ؟
    کیا تم سوچتے ہو کہ تم خدا کو بے وقوف بنا سکتے ہو ،
    جیسا کہ تم لوگوں کو بے وقوف بنا تے ہو۔
10 تم جانتے ہو کہ خدا تم کو ڈانٹ ڈپٹ کرے گا
    اگر تم ایک شخص کی عدالت میں صرف اس لئے طرفداری کرتے ہو کیوں کہ وہ اہم شخص تھا۔
11 کیا اسکا جلال تمہیں ڈرا نہیں دے گا ؟
    کیا تم اس سے نہیں ڈرتے ہو ؟
12 تمہاری بحث کا کوئی مول نہیں ہے۔
    تمہارے جواب بیکار ہیں۔

13 “چپ رہو اور مجھ کو کہہ لینے دو۔
    جو کچھ بھی میرے ساتھ ہوتا ہے میں اسے قبول کرتا ہوں۔
14 میں خود کو خطرے میں ڈال رہا ہوں ،
    اور میں اپنی زندگی اپنے ہاتھوں میں لے رہا ہوں۔
15 چاہے خدا مجھے قتل کردے پھر بھی میں اس پر بھروسہ کرتا رہوں گا۔
    میں یقیناً اس کے سامنے اپنا بچاؤ کروں گا۔
16 اور اگر خدا مجھے جینے دیتا ہے تو یہ اس لئے کیوں کہ مجھے بولنے کا حوصلہ تھا۔
    ایک شریر شخص کبھی بھی خدا کا سامنا کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتا ہے۔
17 اسے غور سے سن جسے میں کہتا ہوں۔
    مجھے بیان کر نے دے۔
18 اب میں اپنا بچاؤ کرنے کو تیار ہوں۔
    میں اپنی بحث ہوشیاری سے سامنے رکھونگا۔
    یہ مجھے پتہ ہے کہ مجھ کو صحیح قرار دیا جائے گا۔
19 کوئی بھی شخص یہ ثابت نہیں کر سکتا کہ میں غلط ہوں۔
    اگر کوئی شخص ثابت کردے تو میں چپ ہو جاؤں گا اور جان دیدونگا۔

20 “اے خدا ! تو صرف مجھے دو چیز دے
    تب میں تجھ سے نہیں چھپوں گا۔
21 مجھے سزا دینا چھو ڑ دے۔
    اور اپنی دہشت سے مجھے ڈرانا چھو ڑ دے۔
22 پھر تو مجھے پکار اور میں تجھے جواب دونگا یا
    پھر مجھ کو بولنے دے اور تو مجھ کو جواب دے۔
23 میں نے کتنے گناہ کئے ؟ میں نے کیا غلطی کی ہے ؟
    مجھے میرا گناہ اور میری غلطی دکھا۔
24 اے خدا ! تو مجھ سے کیوں کنارہ کشی کرتا ہے ؟
    اور میرے ساتھ میرے دشمن جیسا سلوک کیوں کرتا ہے ؟
25 کیا مجھ کو ڈرانے کی کوشش کر رہا ہے ؟
    میں صرف ایک پتّا ہوں جسے ہوا اڑا کر لے جا سکتی ہے ؟
    کیا تم پیال کے ایک چھو ٹے ٹکڑے پر حملہ کر رہے ہو ؟
26 اے خدا ! تو میرے خلاف کڑ وی بات بولتا ہے۔
    کیا تو مجھے ان گناہوں کی سزا دے رہا ہے
    جنہیں میں نے بچپن میں کیا ہے ؟
27 تم نے میرے پاؤں میں زنجیر ڈال دیا ہے۔
    اور میری ہر قدم پر نظر رکھتا ہے۔
    تو میرے ہر ایک حرکت پر نظر رکھتا ہے۔
28 اس لئے میں کمزور سے کمزور تر ہوتا جا رہا ہوں
    لکڑی کے سڑے ہو ئے ٹکڑے کی طرح ،
    کیڑوں سے کھا ئے ہوئے کپڑے کے ٹکڑے کی طرح۔”

14 ایوّب نے کہا ، آدمی جو عورت سے پیدا ہو تا ہے ،
    مصیبت سے بھری ایک چھو ٹی زندگی جیتا ہے۔
انسان کی زندگی ایک پھول کی مانند ہے جو جلد کھِلتا ہے اور پھر مُرجھا جا تا ہے۔
    انسان کی زندگی ایک سایہ کی طرح ہے جو تھوڑی دیر ٹکتا ہے اور غائب ہو جا تا ہے۔
اے خدا ! کیا تُو میرے جیسے شخص کو دیکھے گا ؟ کیا تو میرے ساتھ عدالت میں آئے گا
    تا کہ ہم دونوں اپنے بحث کو سامنے رکھ سکیں۔

“ناپاک چیزمیں سے پاک چیز کون نکال سکتا ہے ؟ کو ئی نہیں !
انسان کی زندگی محدود ہے۔
    انسان کے مہینو ں کی تعداد خدا نے مقرر کر دی ہے۔
    تُو نے انسان کے لئے جو حد باندھی ہے اسے کو ئی بھی نہیں بدل سکتا۔
اس لئے اے خدا ! تُو ہم پر نظر رکھنا چھوڑ دے۔
    ہم لوگو ں کو اکیلا چھوڑدے۔ ہمیں اپنی سخت زندگی کا مزہ لینے دے جب تک کہ ہمارا وقت ختم نہیں ہو جا تا۔

“وہاں ایک درخت کے لئے امید ہے۔
    اگر اسے کا ٹ کر گِرا دیا جا تا ہے تو وہ پھر سے بڑھ سکتا ہے۔
    وہ لگا تار شاخیں باہر نکالتا رہے گا۔
چاہے اس کی جڑیں زمین میں پُرانی کیوں نہ ہو جا ئیں
    اور اس کا تنا چاہے مٹی میں کیوں نہ مر جا ئے۔
تو بھی پانی ملنے پر وہ پھر سے بڑھنے لگے گا۔
    اور نئے پو دے کی طرح شاخیں نکالے گا۔
10 لیکن جب ایک آدمی مر جا تا ہے تو وہ ختم ہو جا تا ہے !
    جب آدمی مر تا ہے تو وہ چلا جا تا ہے۔
11 ندی کے سوکھ جانے تک تم سمندر کا سارا پانی نکال سکتے ہو ،
    لیکن آدمی مرا ہوا ہی رہے گا۔
12 جب کو ئی شخص مر جا تا ہے وہ نیچے لیٹ جا تا ہے وہ پھر کھڑا نہیں ہو سکتا۔
    مرے ہو ئے آدمی کے جاگنے تک آسمان غائب ہو جا ئے گا۔
    نہیں ، لوگ اس نیند سے اُٹھ نہیں سکتے ہیں۔

13 “ کاش! تُو مجھے میری قبر میں چھپا لیتا جب تک تیرا قہر بیٹھ نہ جا تا۔
    پھر کو ئی وقت میرے لئے مقرر کر کے تُو مجھے یا د کرتا۔
14 اگر کو ئی انسان مر جا ئے تو وہ اپنی زندگی واپس پا ئے گا؟
    میں تب تک انتظار کروں گا ،جب تک کہ مجھے کرنا چا ہئے
    اور جب تک کہ میں آزاد نہ ہو جا ؤں۔
15 اے خدا ! توُ مجھے بُلا ئے گا اور میں تجھے جواب دوں گا۔
    اور تب میں جسے تُو نے پیدا کیا ہے تیرے لئے اہم ہو جا ؤں گا۔
16 تُو میرے ہر قدم کا جسے میں اٹھا تا ہوں نظر رکھے گا
    لیکن تو میرے گنا ہوں پر نظر نہیں رکھے گا۔
17 تو میرے گنا ہو ں کو ایک تھیلی میں رکھے گا۔
    اس پر مہر لگا کر اسے دور پھینک دے گا !

18 “پہاڑ گِرتا ہے اور ریزہ ریزہ ہو جا تا ہے۔
    بڑی بڑی چٹان ٹکڑوں میں ٹوٹ جا تی ہیں اور گِرپڑتی ہیں۔
19 پتھروں کے اوپر سے بہنے وا لا پانی اسے گھِس ڈالتا ہے ،
    سیلاب زمین کی کی مٹی کو بہا کر لے جا تا ہے۔
    اس طرح خدا ! تو انسان کی امید کو بر باد کر دیتا ہے اور پھر تو چلا جا تا ہے۔
20 تو اسے پو ری طرح شکست دیتا ہے۔ اور پھر تو چلا جا تا ہے تو اسے مایوس کر تا ہے۔
    اور ہمیشہ کے لئے موت کی جگہ میں بھیج دیتا ہے۔
21 اگر اس کے بیٹے کبھی عزت پاتے ہیں تو اسے کبھی اس کا پتہ نہیں چل پاتا ہے۔
    اگر اس کے بیٹے کبھی ذلیل ہو تے ہیں تو وہ اسے کبھی نہیں دیکھ پاتا۔
22 وہ شخص اپنے جسم میں درد محسوس کر تا ہے
    اور وہ صرف اپنے لئے چیخ و پکار کر تا ہے۔

ایّوب کے لئے الیفاز کا جواب

15 تب الیفاز تیمانی نے ایّوب کو جواب دیا :

“ایوّب ! اگر تُو سچ مُچ عقلمند ہو تا
    تو اپنی بیکار کی را ئے سے مجھے جواب نہیں دیاہو تا۔
    ایک عقلمندآدمی گرم ہوا سے اتنا بھرا ہوا نہیں ہو تا ہے۔
کیا تم سوچتے ہو کہ ایک عقلمند آدمی بیکار باتوں سے
    اور تقریروں سے جس کا کو ئی مطلب نہیں ہے بحث کریگا ؟
ایّوب ! اگر ہر چیز و یسی ہو جیسا کہ تم چا ہو تو کو ئی بھی خدا سے نہ تو ڈریگا
    اور نہ ہی احترام کرے گا اور نہ ہی اس کی عبادت کرے گا۔
تیری باتوں سے یہ صاف ظاہر ہے کہ تو نے گناہ کیا ہے۔
    ایوّب ! تو عیّاری کی باتوں سے اپنے گناہ کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔
تجھے غلط ثابت کرنے کی مجھے ضرورت نہیں ہے۔
    کیونکہ تو خود اپنے منھ سے جو باتیں کہتا ہے وہ ثابت کرتی ہيں کہ تو غلط ہے۔

“ایوّب ! کیا تُو سوچتا ہے کہ جنم لینے وا لا پہلا شخص تُو ہی ہے ،
    اور پہاڑوں کی تخلیق سے بھی پہلے تیرا جنم ہوا۔
کیا تُو نے خدا کی پو شیدہ مصلحت سُن لی ہے ؟
    کیا تُو سوچا کر تا ہے کہ صرف تو ہی عقلمند ہے ؟
ایّوب ! ہم تم سے زیادہ جانتے ہیں۔
    ہم وہ سبھی باتیں سمجھتے ہیں جو تو نہیں سمجھتا ہے۔
10 وہ لوگ جن کے بال سفید ہیں اور بڑے اور بوڑھے ہیں وہ ہماری تائید کر تے ہیں۔
    ہاں، تیرے باپ سے بھی بہت زیادہ عمر کے لوگ ہمارے طرفدار ہیں۔
11 خدا تجھ کو تسلی دینے کی کو شش کر تا ہے ، لیکن یہ تیرے لئے کا فی نہیں ہے۔
    ہم لوگوں نے خدا کا پیغام تجھے نرمی سے سنایا۔
12 ایوّب ! تم کیوں نہیں سمجھ سکتے ہو ؟
    تم سچا ئی کو کیوں نہیں دیکھ سکتے ہو ؟
13 جب تُو ان غصے بھرے کلام کو کہتا ہے
    تو تُو خدا کے خِلاف ہو تا ہے۔

14 “سچ مُچ کو ئی شخص پاک نہیں ہو سکتا۔
    ایک شخص [a] خدا سے زیادہ صحیح نہیں ہو سکتا !
15 یہاں تک کہ خدا بھی اپنے فرشتوں پر مکمل اعتماد نہیں کرتا ہے۔
    یہاں تک کہ آسمان بھی خدا کے مقابل میں پاک نہیں ہے۔
16 آدمی تو اور بھی بُرا ہے آدمی ناپاک اور بگڑا ہوا ہے۔
    وہ بُرائی کو پانی کی طرح پیتا ہے۔

17 “ایوّب ! میری بات تُو سُن اور میں اسکا بیان تجھ سے کروں گا۔
    میں وہ سب تجھے بتا ؤں گا جو میں جانتا ہوں۔
18 میں تجھ کو وہ باتیں بتاؤں گا جسے عقلمند لوگوں نے مجھ کو بتا یا ہے۔
    ان عقلمندو ں کے آبا ؤاجداد نے انہیں یہ باتیں بتا ئیں
    ان لوگوں نے کچھ بھی مجھ سے نہیں چھپایا۔
19 صرف انہیں ہی زمین دی گئی تھی۔
    کو ئی غیر ملکی وہاں سے نہیں گزر تے تھے۔
20 یہ عقلمند لوگ کہتے ہیں : ایک شریر شخص اپنی ساری زندگی میں تکلیف جھیلتا ہے۔
    ایک ظالم شخص اپنی زندگی کے تمام سالوں میں تکلیفوں سے گزرے گا۔
21 ہر شور و غل اسے ڈراتا ہے۔ جب وہ سوچتا ہے کہ وہ محفوظ ہے
    تو اسی وقت اسکا دشمن اس پر حملہ کرے گا۔
22 بُرے آدمی محسوس کرتے ہیں کہ اندھیرے سے باہر آنے کے لئے اس کے پاس کو ئی امید نہیں ہے۔
    کسی جگہ تلوار اس کو مارنے کا انتظار کر رہی ہے۔
23 وہ اِدھر اُدھر بھٹکتا ہے لیکن گدھ اس کے بدن کو اپنی غذا کے طور پر کھالیں گے۔
    اس کو پتا ہے کہ اس کی موت بہت قریب ہے۔
24 فکر اور تکلیف اسے ڈرپوک بناتی ہیں اور یہ باتیں اس پر ایسے حملہ کر تی ہیں
    جیسے کو ئی بادشا ہ اس کو فنا کر ڈالنے کو تیار ہو۔
25 کیونکہ بُر ا شخص خدا کو ماننے سے انکار کرتا ہے ،
    وہ خدا قادر مطلق کی خلاف ورزی کرتا ہے اور اسے شکست دینے کی کو شش کرتا ہے۔
26 وہ بُرا شخص بہت ضدّی ہے۔
    وہ خدا پر ایک مو ٹی مضبوط ڈھال سے حملہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
27 “ایک شخص شاید امیر اور مو ٹا ہو سکتا ہے۔
28 لیکن اس کے قصبہ کو مٹا دیا جا ئے گا۔
اس کا گھر برباد کردیا جا ئے گا
    اور اس کا مکان خالی ہو جا ئے گا۔
29 بُرا شخص زیادہ وقت تک دولتمند نہیں رہے گا۔
    اسکی دولت نہیں رہے گی۔ اسکی فصلیں زیادہ نہیں اپچینگیں۔
30 بُرا شخص اندھیرے سے نہیں بچ پائے گا۔
    وہ اس درخت کی مانند ہو گا جسکی شاخیں آ گ سے جھُلس گئی ہیں
    اور خدا کی پھونک اس کو دور اُڑا دے گی۔
31 بُرے شخص کو بیکار کی چیزوں کے بھروسے رہ کر اپنے آپ بے وقوف نہیں بننا چا ہئے۔
    اگر وہ ایسا کر تا ہے تو وہ کچھ نہیں پائے گا۔
32 بُرا شخص اپنی عمر کے پوری ہو نے سے قبل ہی بوڑھا ہو جا ئے گا اور سوُکھ جا ئے گا۔
    وہ ایک سوکھی ہو ئی ڈا لی سا ہو جا ئے گا جو پھر کبھی بھی ہری نہیں ہو گی۔
33 بُرا شخص اس انگور کی بیل کی مانند ہو تا ہے جس کے پھل پکنے سے پہلے ہی جھڑ جا تے ہیں۔
    ایسا شخص زیتون کے درخت کے جیسا ہو تا ہے جس کے پھول جھڑ جا تے ہیں۔
34 کیونکہ ان لوگوں کے پاس خدا کے بغیر کچھ نہیں ہے۔
    جو کہ پیسوں سے پیار کرتے ہیں ان کے گھرو ں کو آ گ سے بر باد کر دیا جائے گا۔
35 بُرے شخص ہمیشہ بر ے منصوبے بنا تے ہیں ، اور مصیبت پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔
    وہ لوگ ہمیشہ یہ منصوبے بناتے ہیں کہ کیسے لوگوں کو دغا دے سکتے ہیں۔”

۱ کرنتھِیُوں 15:29-58

29 اگر مردے جلا ئے نہ گئے اور ان کے سبب جنہوں نے بپتسمہ لیاہے وہ کیا کریں گے، اگر مردے جی نہیں اٹھے تو پھر کیوں ان کے لئے بپتسمہ دیا گیا ؟

30 ہما رے لئے کیا ہے ؟ہم کیوں ہر لمحہ خطرے میں پڑے رہتے ہیں ؟ 31 میں ہر روز مرتا ہوں۔اے بھا ئیو اور بہنو!مجھے اس فخر کی قسم جو ہمارے خدا وند یسوع مسیح میں تم پر ہے۔ 32 اگر میں انسا نی وجہ سے افسُس میں درندوں سے لڑا تو میں نے کیا حا صل کیا ؟اگر مردے نہ زندہ کئے جا ئیں گے ، “تو آؤ کھا ئیں پئیں، کیوں کہ کل تو مر نا ہی ہے۔” [a]

33 فریب نہ کھا ؤ “بری صحبتیں اچھی عادتوں کو بگاڑ دیتی ہیں۔” 34 صحیح طرح ہوش میں آؤ،اور لگا تار گناہ نہ کرو۔ کیوں کہ ظا ہر ہے تم میں بعض خدا سے واقف نہیں ہیں۔ تمہیں شرم دلا نے کے لئے میں کہتا ہوں۔

ہمیں کیسا جسم ملے گا

35 لیکن کو ئی یہ سوال کریگا کہ مردے “کس طرح جی اٹھتے ہیں ؟کس طرح کے جسم رکھتے ہیں ؟” 36 کتنے نادان ہو تم! تم جو کچھ بوتے ہو وہ زندہ نہیں ہو گا جب تک وہ نہ “مرے۔” 37 اور جو تم نے بویا ہے وہ “جسم نہیں” جو پیدا ہو نے والا ہے بلکہ صرف دا نہ ہے خواہ گیہوں کا خواہ کسی اور چیز کا۔ 38 مگر خدا اپنی مرضی سے ہی وہ جسم دیتا ہے۔وہ ہر ایک بیج کو اس کا اپنا جسم دیتا ہے۔ 39 ہر ایک ذی روح کے جسم ایک جیسے نہیں ہو تے۔آدمیوں کا جسم ایک طرح کا ہو تا ہے جبکہ جانوروں کا جسم دوسری طرح کا ہے۔پرندوں کا جسم اور طرح کا۔ اور مچھلیوں کا جسم بھی اور طرح کا ہو گا۔ 40 آسما نی جسم بھی ہیں اور زمینی جسم بھی ہیں۔مگر آسمانوں کے جسم کی شان و شوکت ایک طرح کی ہے۔اور زمینوں کے جسم کی شان و شوکت دوسری طرح کی ہے۔ 41 آفتاب کی اپنی شان و شوکت ہے اور چاند کی اپنی شان و شوکت ہے ،اور ستا روں کی اپنی شان و شوکت ہو تی ہے۔ہاں ایک ستا رے کی شان و شوکت بھی دوسرے سے مختلف ہے۔

42 اور یہ سچ ہے ان لوگوں کے لئے جو مردوں سے جی اٹھتے ہیں۔ جسم فنا کی حالت میں “بویا جاتا ہے” لیکن بقا کی حالت میں جی اٹھتا ہے۔ 43 جب جسم بے حرمتی کی حالت میں“بویا جاتا ہے” لیکن جلال کی حالت میں جی اٹھتا ہے۔ کمزوری کی حالت میں “بویا جاتا ہے” اور قوّت کی حالت میں جی اٹھتا ہے۔ 44 نفسانی جسم “بویا جا تا ہے ” اور روحا نی جسم جی اٹھتا ہے۔

اگر نفسا نی جسم ہے تو روحانی جسم بھی ہے۔ 45 چنانچہ لکھا ہے، “پہلا آدمی زندہ نفس بنا ” [b] لیکن آخری آدم زندگی دینے والی رُوح بنا۔ 46 لیکن روحا نی جو تھا وہ پہلے نہ تھا بلکہ نفسا نی تھا اور بعد میں رو حا نی آیا۔ 47 پہلا آدمی زمین کی خاک سے ہوا ،دوسرا آدمی جنت سے ہے۔ 48 وہ جو خاک سے بنے ہیں آدمی کی طرح ہیں۔اور جیسا آسمانی لوگ آسمانی آدمی کی طرح ہیں۔ 49 اور جس طرح ہم اس خاکی صورت کو اپنا ئے ہو ئے ہیں اُسی طرح وہ اُس آسما نی صورت کو بھی اپنا ئے ہو ئے ہو نگے۔

50 بھا ئیو اور بہنو!میں تم سے کہتا ہوں ،گوشت اور خون خدا کی بادشا ہت کے وارث نہیں ہو سکتے اور اسی طرح نہ فنا بقا کی وارث ہو سکتی ہے۔ 51 سنو!میں تم سے راز کی بات کہتا ہوں۔ہم سب تو نہیں مریں گے بلکہ ہم سب بدل جائیں گے۔ 52 پلک جھپکتے ہی اور یہ ایک دم میں آخری بگل پھو نکا جائیگا تو پھو نکتے ہی مرے ہو ئے اہل ایمان ہمیشہ کے لئے جی اٹھیں گے اور ہم تبدیل ہو جائیں گے۔ 53 کیوں کہ یہ ضروری ہے کہ فا نی جسم بقا کا لباس پہنے اور یہ مر نے والا جسم حیات ابدی کا لباس پہنے۔ 54 اور جب یہ فانی جسم بقا کا لباس پہن چکے گا اور یہ مرنے والا جسم حیات ابدی کا لباس پہن چکے گاتو صحیفہ میں جو لکھا ہے وہ سچ ثا بت ہو جا ئے گا کہ:

“موت فتح کا لقمہ ہو گئی ہے۔”[c]

55 “اے موت! تیری فتح کہاں رہی،
اے موت! تیرا ڈنک کہاں رہا ؟” [d]

56 موت کا ڈنگ گناہ ہے اور گناہ کو شریعت سے قوّت ملتی ہے۔ 57 مگر خدا کا شکر ہے جس نے ہمارے خدا وند یسوع مسیح کے وسیلے سے ہم کو فتح بخشی ہے!

58 پس اے میرے عزیز بھا ئیوں! ثابت قدم اور مستحکم رہو اور خدا وند کے کام میں ہمیشہ اپنے آپ مصروف رہو۔ کیوں کہ تم جانتے ہو کہ خدا وند میں تمہاری محبت رائیگاں نہیں جائیگی۔

زبُور 39

موسیقی کے ہدایت کا ر کے لئے یدُوتون کے واسطے داؤد کا نغمہ

39 میں نے کہا، “جب تک یہ شریر میرے سامنے رہیں گے
    میں اپنے منہ کو لگام دئیے رہوں گا۔
جو کچھ میں کہوں گا میں بہت محتاط رہوں گا
    تا کہ میں اپنی زبان کو اپنے گناہوں کا سبب نہ بننے دوں۔”

اس لئے میں نے کچھ بھی نہیں کہا یہاں تک کہ میں نے اچھی بات بھی نہیں کہی،
    لیکن اس کے با وجود بھی میں بہت پریشان ہوں۔
میں بہت غصّے میں تھا۔ اس با رے میں جتنا سوچتا چلا گیا ،
    اتنا ہی میرا غصّہ بڑھتا گیا۔ اس لئے میں نے ایسا نہ کہا۔

اے خداوند، مجھ کو بتا کہ میرے ساتھ کیا ہو نے وا لا ہے ؟
    مجھے بتا، میں کب تک زندہ رہوں گا ؟ مجھے بتا کہ سچ مچ میری زندگی کی میعاد کتنی ہے۔
اے خداوند! توُ نے مجھ کو صرف مختصر سی زندگی دی۔
    تیرے مقابلہ میں میری زندگی بہت مختصر ہے۔
ہر کسی کی زندگی ایک بادل سی ہے
    جو بہت جلد غائب ہو جا تا ہے۔ کو ئی بھی ابد تک نہیں رہتا ہے۔

وہ زندگی جس کو ہم جیتے ہیں آئینہ میں عکس کی مانند ہے۔
    زندگی کی دوڑ دھوپ محض بیکا ر ہے ہم تو بس بیکا ر ہی پریشانیاں پالتے ہیں۔
روپیہ پیسہ اشیاء ہم جوڑتے رہتے ہیں۔
    لیکن ہم نہیں جانتے کہ ہمارے مر نے کے بعد اُن چیزوں کو کون لے گا۔

اس لئے میرے خداوند!
    میں کیا امیّد رکھوں؟ تو ہی پس میری آس ہے۔
اے خداوند! جو بُرے اعما ل میں نے کيا ہیں، اُن سے تو ہی مجھ کو بچا ئے گا۔
    شریر لوگوں کی مانند میرے ساتھ بر تا ؤ کر نے کے لئے مجھے مت چھوڑ۔
میں اپنا منہ نہیں کھو لوں گا۔
    میں کچھ بھی نہیں کہوں گا۔ خداوند تو نے ویسا ہی کیا جیسا کرنا چاہئے تھا۔
10 لیکن اے خداوند، مجھ کوسزادینا چھو ڑدے۔
    اگر تو مجھ کو سزا دینا نہ چھو ڑا تو تو مجھے تباہ کر دے گا۔
11 اے خداوند تو لوگوں کو اُن کی بد اعمالیوں کی سزا دیتا ہے۔
    اور اس طرح زندگی کی سیدھی راہ لوگوں کو دکھا تا ہے۔
    جس طرح کیڑاکپڑے کو فنا کر تاہے۔
اُسی طرح ان چیزوں کو جس سے لوگ رغبت رکھتے ہیں تو فنا کرتا ہے۔
    ہاں، ہماری زندگی ایک چھوٹے بادل جیسی ہے جو فوراً غائب ہو جا تی ہے۔

12 اے معبود! میری دعا سن!
    میرے اُن لفظوں کو سُن جو میں تجھ سے پکا ر کر کہتا ہوں۔
    میرے آنسوؤں کو دیکھ۔
میں بس را ہ گیر ہوں، تجھ کو ساتھ لئے اِس زندگی کی راہ سے گذرتا ہوں۔
    اِس راہ پر میں اپنے باپ دادا کی طرح کچھ وقت کے لئے ٹھہر تا ہوں۔
13 اے خداوند! مجھ کو اکیلا چھوڑدے مرنے سے پہلے مجھے شادماں ہو نے دے۔
    چند لمحوں کے بعد میں جا چکا ہوں گا۔

امثال 21:30-31

30 اگر خدا وند اسکے خلاف ہو تو نہ عقلمندی ہے ، نہ بصیرت ہے اور نہ ہی مشورہ جس سے کامیابی ہو سکے۔

31 لوگ جنگ کے لئے گھو ڑوں کو تیار کر سکتے ہیں۔ لیکن فتح صرف خدا وند کے ہاتھوں میں ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center