Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NLT. Switch to the NLT to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
ایّوب 8-11

ایّوب سے بلدد کا کہنا

اسکے بعد سوخ کے بلدد نے جواب دیتے ہوئے کہا ،

“تو کب تک ایسی باتیں کرتا رہے گا ؟
    تیرے الفاظ تیز آندھی کی طرح بہہ رہے ہیں۔
خدا ہمیشہ انصاف کرتا ہے۔
عدل پر مبنی باتوں کو خدا قادر مطلق کبھی نہیں بدلتا ہے۔
اس لئے اگر تیری اولاد نے خدا کے خلاف گناہ کیا ہے تو، اس نے انہیں سزا دی ہے۔
    اپنے گناہوں کے لئے انہیں بھگتنا پڑا ہے۔
لیکن اب، یہ وقت تمہیں خدا کو تلاش کرنے
    اور خدا قادر مطلق کی عبادت کرنے کا ہے۔
اگر تو پاک اور راستباز ہے ،
    تو وہ جلد ہی تمہاری مدد کرنے آئے گا۔
    وہ تمہاری زمین داری کو پھر سے بحال کرے گا جو کہ تمہارا حق ہے۔
تب تمہارے پاس اس سے زیادہ ہوگا
    جتنا کہ تمہارے پاس شروع میں تھا۔

“بزر گ لوگوں سے پو چھو اور سیکھو
    جو کچھ انکے آباؤ اجداد نے سیکھا تھا۔
کیوں کہ ایسا لگتا ہے جیسے ہم تو بس کل ہی پیدا ہوئے ہیں ،
    ہم لوگ اتنے چھو ٹے ہیں کہ کچھ جان نہیں سکتے ہیں۔
    اس زمین پر ہم لوگوں کا دن سایہ کی مانند بہت چھو ٹا ہے۔
10 یہ ہو سکتا ہے کہ بزر گ لوگ شا ید تجھے کچھ سکھا سکیں۔
    ہو سکتا ہے جو انہوں نے سیکھا ہے وہ تجھے سِکھا سکیں۔”

11 بِلد نے کہا ، “کیا پیپر س کا پودا [a] خشک زمین میں اُ گ سکتا ہے ؟
    کیا سر کنڈا بغیر پانی کے بڑھ سکتا ہے ؟
12 نہیں ، اگر پانی سوکھ جاتا ہے تو وہ بھی مر جھا جائیں گے۔
    وہ اتنا چھو ٹا ہوگا کہ اسے کاٹ کر استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔
13 وہ شخص جو خدا کو بھول جاتا ہے سر کنڈے کی مانند ہوتا ہے۔
    وہ شخص جو خدا کو بھول جاتا ہے اسکی کوئی امید نہیں۔
14 اس شخص کے پاس سہارے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے
    اور اسکی حفاظت مکڑی کے جال کی مانند ہے۔
15 اگر کوئی شخص مکڑی کے جال پر ٹیک لگا تا ہے تو کیا جال ٹوٹ جائے گا۔
    وہ جال کو پکڑ تا ہے لیکن جال اس کو سہارا نہیں دیگا۔
16 وہ شخص اس پودے کی مانند ہے جس کے پاس پانی اور سورج کی روشنی بہتات سے ہے۔
    اسکی شاخیں باغ میں ہر طرف پھیلتی ہیں۔
17 وہ چٹان کے ڈھیر کے چاروں جانب اپنی جڑیں پھیلا تا ہے ،
    اور چٹان کے درمیان اگنے کے لئے کوئی جگہ ڈھونڈتا ہے۔
18 لیکن جب وہ پودا اپنی جگہ سے اکھا ڑ دیا جاتا ہے ،
    تو کوئی نہیں جان پاتا کہ وہاں کبھی کوئی پودا تھا۔
19 لیکن وہ پودا خوش تھا
    اور اب دوسرے پودے وہاں اُگیں گے جہاں پہلے وہ پودا تھا۔
20 لیکن خدا کسی بھی معصوم شخص کو قربان نہیں کرے گا
    اور وہ برے شخص کو سہارا نہیں دیگا۔
21 خدا ابھی بھی تیرے منھ کو ہنسی سے
    اور تیرے لبوں کو خوشی کی للکار سے بھر دیگا۔
22 لیکن شرمندگی تمہارے دشمنوں کے کپڑے ہونگے۔
    اور برے لوگوں کے گھر کو تباہ کر دیا جائے گا۔”

ایّوب کا بِلدد کو جواب دینا

پھر ایّوب نے جواب دیا :

“ہاں میں جانتا ہو ں کہ تُو سچ کہتا ہے۔
    مگر انسان خدا کے ساتھ کیسے بحث کر کے جیت سکتا ہے ؟
انسان خدا سے بحث نہیں کر سکتا۔
    خدا انسان سے ہزاروں سوال کر سکتا ہے ،اور انسان ان میں سے ایک کا بھی جواب نہیں دے سکتا ہے۔
خدا بہت عقلمند بہت زور آور ہے۔
    ایسا کو ئی شخص نہیں جو خدا سے لڑ سکےاور نقصان بھی نہ اٹھا ئے۔
جب خدا غضبناک ہو تا ہے ، وہ پہاڑو ں کو ہٹا دیتا ہے
    اور وہ اسے پتا بھی نہیں چلتا ہے۔
خدا زمین کو ہلانے کیلئے زلزلہ بھیجتا ہے۔
    خدا زمین کی بنیادو ں کو ہلا دیتا ہے۔
خدا آفتاب کو حکم دے سکتا ہے ، اور طُلوع سے روک سکتا ہے۔
    وہ تارو ں کو چمکنے سے روک سکتا ہے تا کہ وہ چمک نہ سکیں۔
صرف خدا نے ہی آسمانوں کو بنا یا ہے۔
    وہ سمندر کی لہرو ں پر چہل قدمی کر سکتا ہے۔

“خدا نے بنا ت النعش اور جبّار اور ثرّیا
    اور ان سیاروں کو جو جنوبی آسمانوں کو پار کرتے ہیں بنا ئے ہیں۔
10 خدا ایسا تعجب خیز کام کر سکتا ہے جنہیں انسان نہیں سمجھ سکتا۔
    خدا کے عظیم معجزے کی کو ئی انتہا نہیں ہے۔
11 اگر خدا میرے بغل سے گذرتا ہے تو میں اسے دیکھ نہیں سکتا۔
    اگر خدا میرے بغل سے جا تا ہے تو بھی میں اسے نہیں جان سکتا۔
12 اگر خدا کچھ لے لینا چاہتا ہے۔ کو ئی بھی اسے روک نہیں سکتا۔
    کو ئی بھی اس سے کہہ نہیں سکتا کہ توُ کیا کر رہا ہے ؟
13 خدا اپنے قہر کو روکے گا۔
    یہاں تک کہ رہب [b] کے حمایتی بھی خدا سے ڈرتے ہیں۔
14 اس لئے میں خدا سے بحث نہیں کر سکتا۔
    اسے کیا کہنا چا ہئے نہیں جانتا۔
15 میں معصوم ہو ں،لیکن میں خدا کو جواب دے نہیں سکتا۔
    میں اپنے حاکم ( خدا ) سے صرف رحم کی بھیک مانگ سکتا ہوں۔
16 اگر میں پکا روں اور وہ جواب دے ،
    تب بھی مجھے یقین نہیں ہو گا کہ وہ سچ مچ میں میری سنے گا۔
17 خدا مجھے کچلنے کے لئے طوفان بھیجے گا
اور وہ مجھے بے سبب ہی اور زیادہ زخموں کو دے گا۔
18 خدا مجھے پھر سے سانس نہیں لینے دے گا۔
    وہ مجھے اور زیادہ مصیبت دے گا۔
19 میں خدا کو شکست نہیں دے سکتا۔
    اس کے پاس عظیم طاقت ہے۔
میں خدا کو عدا لت تک نہیں گھسیٹ سکتا اسے اپنے ساتھ منصف رہنے کے لئے مجبور نہیں کر سکتا ؟
    خدا کو عدا لت میں آنے کے لئے کون مجبور کر سکتا ہے ؟
20 میں معصوم ہوں ،لیکن میں جو باتیں کہتا ہوں وہ مجھے ناکا رہ کر دیتی ہے۔
    میں معصوم ہوں، لیکن میں اگر بولتا ہوں تو میرا منہ مجھے قصووار ثابت کرتا ہے۔
21 میں معصوم ہوں ، لیکن میں نہیں جانتا کہ کیا سوچنا چاہئے۔
    میں اپنی زندگی سے نفرت کرتا ہوں۔
22 اس لئے میں کہتا ہوں، ’ایسا ہی سب کے ساتھ ہو تا ہے۔
    معصوم آدمی قصوروار کی طرح مر جا تا ہے خدا سبھوں کو تباہ کر دیتا ہے۔
23 اگر کو ئی ایسی بھیانک بات ہو تی ہے جس میں ایک معصوم شخص مارا جا تا ہے تو ، کیاخدا اس پر یوں ہی ہنستا ہے۔
24 جب زمین بُرے لوگوں کے حوالے کی جا تی ہے تو کیا حاکم کو خدا اندھا کر دیتا ہے ؟
    اگر خدا اسے نہیں کرتا ہے تو پھر کس نے اسے کیا ہے ؟

25 “میرے دن دوڑنے وا لوں سے بھی زیادہ تیز گزرتے ہیں۔
    میرے دن اڑتے ہو ئے گزرتے ہیں ، اور ان میں کو ئی خوشی نہیں ہے۔
26 میرے دن کا غذ کی کشتی کی طرح ،
    اور ا س عُقاب کی مانند جو شکار پر جھپٹتا ہے نکل گئے۔

27 اگر میں کہوں، “میں شکایت نہیں کرو ں گا۔
    میں اپنا درد بھو ل جا ؤں گا۔میں خوش ہو ؤں گا۔
28 اصل میں اس سے کچھ بھی فرق نہیں پڑے گا۔
    تکلیف مجھے آج بھی خوفزدہ کر تی ہے۔
29 مجھے تو پہلے سے ہی مجرم ٹھہرا یا جا چکا ہے ،
    اس لئے میں کیوں جتن کرتا رہوں؟ اس لئے میں تو کہتا ہوں، “بھو ل جا ؤ اسے !”
30 اگر میں اپنے آپ کو برف سے بھی دھولوں،
    اور اپنے ہا تھ صابن سے صاف دھو لوں،
31 تب بھی خدا مجھے کیچڑ والے کھا ئی میں دھکہ دے گا۔
    تب وہاں میرے کپڑے بھی مجھ سے نفرت کریں گے۔
32 خدا مجھ جیسا انسان نہیں ہے۔ اس لئے میں اس کو جواب نہیں دے سکتا۔
    ہم دونوں عدالت میں ایک دوسرے سے مِل نہیں سکتے۔
33 میری خواہش ہے کہ دونوں طرف کی باتوں کو سننے والا ایک ثالثی ہو تا۔
    میری خواہش ہے کہ ہم دونوں کا منصفانہ طریقے سے فیصلہ کرنے والا کوئی ہوتا۔
34 میری خواہش ہے کہ کوئی ہوتا جو خدا کی سزا کی چھڑی کو مجھ سے ہٹا تا۔
    تب خدا مجھے اور نہیں ڈرا تا۔
35 تب میں خدا کے خوف کے بغیر وہ سب کہہ سکوں گا ، جو میں کہنا چاہتا ہوں۔
    مگر افسوس سچ مچ اب میں ویسا نہیں کر سکتا۔

10 “میں اپنی زندگی سے نفرت کر تا ہوں میں کھل کر شکا یت کروں گا۔
    اسے اپنے دل کی تلخی سے بو لوں گا۔
میں خدا سے کہوں گا : “مجھ پر الزام مت لگا۔ مجھے بتا دے ، میں نے کیا غلطی کی ہے ؟
    میرے خلاف تیرے پاس کیا ہے ؟
خدا ! کیا تو مجھے پریشان کر کے خوش ہے ؟
    ایسا لگتا ہے جیسے تجھے اپنے کئے کی فکر نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ تو شریروں کے منصوبوں کو جاری رکھنے میں انکی مدد کرتا ہے۔
اے خدا ! کیا تیری آنکھیں انسان کی مانند ہیں ؟
    کیا تو چیزوں کو ایسے ہی دیکھتا ہے ، جیسے انسان کی آنکھیں دیکھا کرتی ہیں ؟
کیا تیری زندگی ہم لوگوں کی طرح ہی چھو ٹی ہے ؟
    کیا تیری زندگی اس آدمی کی طرح چھو ٹی ہے ؟ نہیں ! اس لئے تو کیسے جانتا ہے کہ یہ کس کی مانند ہے۔
تو میری غلطی کو ڈھونڈ تا ہے ،
    اور میرے گناہ کو کھو جتا ہے۔
تو جانتا ہے کہ میں معصوم ہوں ،
    مگر کوئی بھی تیری قوت سے مجھے بچا نہیں سکتا !
اے خدا ! تو نے مجھ کو بنا یا اور تیرے ہاتھوں نے میرے جسم کو شکل عطا کی
    لیکن وہ اب مجھے چاروں طرف سے بند کر رہے ہیں مجھے تباہ کرتے ہیں !
اے خدا ! یاد کر کہ تو نے گوندھی ہو ئی مٹی سے مجھے بنا یا۔
    لیکن کیا اب تو ہی مجھے پھر سے خاک میں ملائے گا ؟
10 تو دودھ کی مانند مجھے انڈیلتا ہے ، دودھ کی طرح تو مجھے دہی جما تا ہے اور نچوڑ تا ہے
    اور تو مجھے دودھ سے پنیر میں بدلتا ہے۔
11 تو نے مجھے ہڈیوں اور عضلات سے بنا یا ،
    اور تو نے مجھ پر چمڑا اور گوشت چڑھا یا۔
12 تو نے مجھے جان بخشی اور مجھ پر رحم و کرم کیا ،
    تو نے میری نگہبانی کی اور تو نے میری روح پر نظر رکھی۔
13 لیکن یہ وہ ہے جو تم نے اپنے دل میں چھپا کر رکھا۔
    میں اچھی طرح واقف ہوں کہ تو اپنے دل میں ایک خفیہ منصوبہ رکھتا ہے۔
    ہاں ! میں جانتا ہوں ، یہ تمہارے ذہن میں تھا۔
14 اگر میں گناہ کرتا ہوں ،
    تو تو مجھے دیکھ رہا ہوگا ، تا کہ تو مجھے غلط کاموں کے لئے سزا دے۔
15 جب میں گناہ کرتا ہوں تو میں قصور وار ہوجا تا ہوں
    اور یہ میرے لئے بہت ہی برا ہوگا ،
لیکن اگر میں بے قصور ہوں تو بھی میں اپنا سر نہیں اٹھا سکتا ہوں !
    میں بہت شرمندہ اور پریشان ہوں۔
16 اگر میں کامیابی حاصل کروں اور تکبر محسوس کروں ،
    تو اس شکاری کی کی طرح میرا پیچھا کرنا جو ایک شیر کا پیچھا کرتا ہے۔
    اور میرے خلاف اپنی طاقت دکھا نا۔
17 مجھے غلط ثابت کرنے کے لئے بار بار تو میرے خلاف کسی نہ کسی کو گواہ بنا تا ہے۔
    تیرا غصہ میرے خلاف بار بار بھڑ کے گا۔ اور میرے خلاف تو ایک کے بعد ایک فوج بھیجے گا۔
18 اس لئے اے خدا ! تو نے مجھ کو کیوں پیدا کیا ؟
    اس سے پہلے کہ کوئی مجھے دیکھتا ، کاش ! میں مر گیا ہوتا۔
19 میری خواہش ہے میں زندہ نہ رہتا !
    میری خواہش ہے کہ میں ماں کے رحم سے سیدھے قبر میں دفنا یا جاتا۔
20 میری زندگی لگ بھگ ختم ہو چکی ہے ، اس لئے مجھے اکیلا چھو ڑ دے۔
    اس سے پہلے کہ میں مر جاؤں میرا تھو ڑا سا وقت جو بچا ہے ، اسے مجھے تھو ڑی خوشی سے گزارنے دے۔
21 اس سے پہلے کہ میں وہاں چلا جاؤں جہاں سے کبھی کوئی واپس نہیں آتا ہے ،
    ایسی جگہ جہاں تاریکی ہے اور موت کا سایہ ہے۔
22 جو تھوڑا وقت بچا ہے ، مجھے خوشی منا نے دے۔ اس سے پہلے کہ میں اس جگہ چلا جاؤں ، جسے کوئی نہیں دیکھ سکتا۔
    وہ گہری تاریکی ، سایہ اور گھبراہٹ سے بھری ہے۔ یہ ایسی جگہ ہے جہاں روشنی بھی تاریکی میں بدل جاتی ہے۔”

ایّوب سے ضو فر کا کہنا

11 تب ضو فر نعماتی نے ایوب کو جواب دیتے ہو ئے کہا :

“ان لفظوں کے طوفان کا جواب مجھے ضرور دیناچا ہئے
    کیا یہ سب باتیں بولنا ایوب کو صحیح ٹھہرا تا ہے ؟ نہیں !
ایوب ! کیا تم سوچتے ہو کہ ہمارے پاس تمہا رے لئے جواب نہیں ہے ؟
    کیا تم سوچتے ہو کہ جب تم خدا پر ہنستے ہو تو کو ئی تمہیں انتباہ نہیں کرے گا ؟
ایّوب ! تم خدا سے کہتے رہے کہ میری بحث صحیح ہے
    اور تو دیکھ سکتا ہے کہ میں بے گنا ہ ہوں۔
ایوّب ! میری یہ خواہش ہے کہ خدا تجھے جواب دے ،
    یہ بتا تے ہو ئے کہ تو غلط ہے۔
کاش ! خدا تجھے حکمت کے چھپے اسرار بتا سکتا۔
    وہ تم کو بتا سکتا کہ ہر کہانی کے دو رُخ ہو تے ہیں ،
ایّوب، میری سُن۔
    خدا تجھے اس سے کم سزا دے رہا ہے جتنا کہ اسے دینی چا ہئے۔

“ایوّب ! کیا تم سوچتے ہو کہ تم خدا کو سچ مچ میں سمجھ سکتے ہو ؟
    تم خدا قادر مطلق کو سمجھ نہیں سکتے ہو۔
تم آسمانی چیزوں کے بارے میں کچھ نہیں کر سکتے ہو !
    تم موت کی جگہ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ہو۔
خدا زمین سے عظیم اور سمندر سے بڑا ہے۔

10 “اگر خدا تجھے قیدی بنا ئے ، اور تجھ کو عدا لت میں لے جا ئے ،
    تو کو ئی بھی شخص اسے روک نہیں سکتا ہے۔
11 یقیناً خدا جانتا ہے کہ کون بے کا ر ہے
    خدا جب بدمعاشی پن کو دیکھ تا ہے ، تو اسے یاد رکھتا ہے۔
12 ایک جنگلی گدھا ایک انسان کو جنم نہیں دے سکتا ہے۔
    اور ایک بے وقوف شخص کبھی عقلمند نہیں ہو سکتا ہے۔
13 اس لئے اے ایوب، “تمہیں اپنے دل کو صرف خدا کی خدمت کے لئے تیار کرنا چا ہئے۔
    تمہیں اپنا ہا تھ اس کی عبادت کے لئے اٹھانا چا ہئے۔
14 وہ گناہ جو تیرے ہا تھو ں سے سرزد ہو ئے ہیں ، اس کو تُو دور کر۔
    ناراستی کو اپنے ڈیرو ں میں نہ رہنے دے۔
15 تب اکیلے تم خدا کی طرف بغیر شرم کے دیکھ سکتے ہو۔
    تم بنا کسی ڈر کے مضبوطی سے کھڑے ہو سکتے ہو۔
16 ایّوب ! تب تو اپنی مصیبت کو بھول پا ئے گا۔
    تو اپنی خستہ حالی کو بس اس پانی کی طرح یاد کرے گا جو تیرے پا س سے بہہ کر چلا گیا۔
17 تیری زندگی دوپہر کے چمکتے ہو ئے سورج سے بھی زیادہ روشن ہو گی۔
    زندگی کے سب سے اندھیرے لمحے ایسے چمکیں گے جیسے صبح سویرے کا سورج۔
18 ایّوب ، تب تم محفوظ محسوس کرو گے جیسا کہ وہاں امید ہو گی۔
    خدا تمہا ری صرف حفاظت ہی نہیں بلکہ تم کو آرام بھی دے گا۔
19 تم چین سے سو سکو گے ، تمہیں کو ئی نہیں ڈرائے گا۔
    اور بہت سے لوگ تجھ سے مدد مانگنے کے لئے آئیں گے۔
20 ہو سکتا ہے شریر لوگ مدد تلاش کریں گے ،
    لیکن وہ اپنی پریشانیوں سے آزاد نہیں ہونگے۔
    موت ہی صرف ا سکی امید ہو گی۔

۱ کرنتھِیُوں 15:1-28

یسوع مسیح کے بارے میں خوش خبری

15 اب اے بھا ئیو! میں تمہیں وہی خوش خبری بتا دیتا ہوں جو پہلے دے چکا ہوں اور تم نے اس پیغام کو منظور بھی کر لیا ہے اور جس پر مضبوطی سے قائم بھی ہو۔ اور اسی پیغام کے وسیلہ سے تمہیں نجات بھی ملی اور تمہیں اس میں پکا ایمان لا نا چاہئے اور اسی پر قائم رہو اگر تم ا یمان نہ لا ئے تو تمہا رے ایمان لا نے کاکو ئی فا ئدہ نہ ہو گا۔

چنانچہ میں نے سب سے پہلے تم کو وہی بات پہنچا دی تھی جو مجھے پہنچی تھی کہ مسیح صحیفوں کے مطا بق ہما رے گناہ کے لئے مرے۔ اور وہ دفن ہوئے اور صحیفوں کے مطا بق تیسرے دن جی اٹھے۔ اور وہ پطرس کے سامنے ظاہر ہو ئے اور اس کے بعد ان بارہ رسولوں کو دکھا ئی دئیے۔ پھر وہ دوبارہ پانچ سو سے زیادہ بھا ئیوں کو اچا نک دکھا ئی دیا جن میں سے اکثر آج تک زندہ ہیں اور بعض کی موت بھی ہو گئی ہے۔ اس کے بعد وہ یعقوب کے آگے ظاہر ہوا اور دوبا رہ سب رسولو ں کے آگے ظاہر ہوئے۔ اور آخر میں مجھے بھی دکھا ئی دیئے۔ جیسے میں مقررہ وقت سے پہلے پیدا ہو نے وا لابچہ ہوں۔

کیوں کہ میں رسولوں میں سب سے چھو ٹا ہوں یہاں تک کہ میں رسول کہلا نے کے لا ئق نہیں ہوں اس لئے کہ میں نے خدا کی کلیسا کو ستایا تھا۔ 10 لیکن میں جو کچھ بھی ہوں خدا کے فضل سے ہوں اور یہ فضل جو مجھ پر ہوا وہ بے فا ئدہ نہیں ہوا بلکہ میں سب رسولوں سے زیادہ سخت محنت کی حقیقت میں یہ میں نے نہیں کیا بلکہ خدا کا فضل جو مجھ پر تھا۔ 11 پس خواہ میں ہوں خواہ وہ ہوں ہم سب یہی منا دی کرتے ہیں اور اسی پر تم بھی ایمان لا ئے۔

ہما را دوبارہ جی اٹھنا

12 اگر ہم نے یہ منادی دی مسیح مردوں میں سے جی اٹھا تھا تو تم میں سے بعض کس طرح کہتے ہیں کہ مردوں کی قیامت ہے ہی نہیں؟ 13 اگر مردوں کی قیامت نہیں ہے، تب اس کا مطلب یہ ہوا کہ مسیح مردوں میں سے نہیں جی اٹھا۔ 14 اور اگر یہ مسیح مردوں میں جی نہیں اٹھا تو ہما ری منا دی بھی بے فائدہ ہے اور تمہا را ایمان بھی بے فائدہ۔ 15 اور ہم بھی خدا کے جھو ٹے گواہ ٹھہریں گے کیوں کہ ہم نے خدا کے متعلق یہ گوا ہی دی کہ خدا مسیح کو مردوں سے جلا دیا اگریہ سچ کہ مرے ہو ؤں کو زندہ اٹھا یا نہ گیا تو پھر خدا بھی مسیح کو مردوں میں سے نہیں جلا یا۔ 16 اور اگر مردے نہیں جی اٹھتے تب مسیح بھی نہیں جی اٹھا۔ 17 اور اگر مسیح نہیں جی اٹھا تو تمہا را ایمان بے معنی ہے۔ تم اب اپنے گناہوں میں گرفتار ہو۔ 18 ہاں اور اس صورت میں مسیح میں مر گئے وہ ہلاک ہو ئے۔ 19 اگر مسیح کی دی ہو ئی امید صرف اس زندگی میں موقوف ہے تو ہم سب آدمیوں میں بد نصیب ہیں۔

20 مگر فی الو ا قع مسیح مردوں میں سے جی اٹھا یعنی یہ مرے ہو ئے میں فصل کا پہلا پھل ہے۔ 21 موت ایک بنی نوع پر ایک انسان کے توسط سے آئی اسی طرح آدمی ہی کے توسط سے مردوں کی قیامت آئی۔ 22 اور جیسے آدم میں مرتے ہیں اسی طرح مسیح میں سب زندہ کئے جا ئیں گے۔ 23 لیکن ہر ایک اس کے اعما ل کے تحت اٹھا یا جائے گا سب سے پہلے مسیح کی باری پھر مسیح کے آنے پر اس کے تعلق رکھنے وا لے بھی زندہ جی اٹھیں گے۔ 24 اس کے بعد آخرت ہوگی۔ اس وقت مسیح ساری حکومت و سارا اختیار اور ساری قوت نیست ونابود کر کے بادشاہی کوخدا یعنی باپ کے حوا لہ کر دے گا۔

25 جب خدا سب دشمنوں کو مسیح کے پاؤں تلے لے آئے گا۔ اس وقت مسیح بادشاہ بن کر حکومت کریگا۔ 26 موت آخری دشمن ہے جو نیست ونابود کی جا ئے گی۔ 27 جب وہ کہتی ہے،“خدا نے سب کچھ اس کے پا ؤں تلے کر دیا ہے” لیکن جب وہ فرماتا ہے، “سب چیزیں” اس کے تابع کر دی گئی [a] تو ظا ہر ہے کہ خدا نے سب کچھ اپنے علا وہ مسیح کے تا بع کردی۔ 28 اور جب ہر چیز مسیح کے تا بع کر دی گئی تھی تو یہاں تک کہ بیٹا بھی خدا کے تابع کر دیا جا ئے گا جس نے ہر چیز اس کے تا بع کر دی تھی اورخدا ہر چیز پر حکومت کرے گا۔

زبُور 38

یادگار دن کے لئے داؤد کا نغمہ

38 اے خداوند اپنے قہر میں مجھ پر تنقید نہ کر۔
    جب تو مجھے تر بیت دیتا ہے اس وقت تو غصّہ میں نہ رہ۔
اے خداوند تو نے مجھے چوٹ دی ہے۔
    تیرے تیر مجھ میں گہرے اترے ہیں۔
تو نے مجھے سزا دی اور اب میرے سارے جسم میں درد ہو رہا ہے۔
    میں نے گناہ کیا اور تو نے مجھے سزا دی۔ اس لئے میری ہڈیاں دکھ رہی ہیں۔
میں برے کام کر نے کی وجہ سے گنہگارہوں، اور وہ گناہ ایک بڑے بوجھ کی طرح ہے۔
    میں اپنا سر اٹھا تے ہوئے بڑی شرمندگی محسوس کرتا ہوں۔
میں نے احمقانہ کام کیا۔
    اب میرے زخم سے بدبو آتی ہے اور وہ سڑ رہے ہیں۔
میں جھکا اور دبا ہوا ہوں۔
    میں سارا دن اُداس رہتا ہوں۔
مجھ کو بخار چڑھا ہے
    اور پورا جسم گھائل ہے۔
میں اس قدر چوٹ کھا یا ہوا ہوں کہ میں کچھ بھی محسوس نہیں کرتا۔
    میرا بوجھ بھرا دل مجھے چیخنے چلاّنے پر مجبور کر تا ہے۔
اے خدا ، تو نے میرا کراہنا سن لیا۔
    میری آہیں تو تجھ سے چھپی ہو ئی نہیں ہیں۔
10 میرا دل دھڑک رہا ہے میری قوّت گھٹتی جا تی ہے۔
    میری آنکھوں کی روشنی بھی مجھ سے جا تی رہی۔
11 کیوں کہ میں بیمار ہوں، اس لئے میرے دوست اور پڑوسی مجھ سے ملنے نہیں آتے ہیں۔
    میرے خاندان کے لوگ تومیرے قریب تک نہیں آتے ہیں۔
12 میرے دشمن میرے بارے میں بُرا کہتے ہیں۔
    وہ جھو ٹی باتوں اور افواہوں کو پھیلا تے رہتے ہیں۔
    میرے ہی بارے میں وہ ہر دم بات چیت کرتے رہتے ہیں۔
13 لیکن میں بہرہ کی مانند کچھ نہیں سنتا ہوں
    میں ایک گونگے شخص کی مانند ہوں۔
14 میں اُس شخص کی مانند بن گیا ہوں جو کچھ نہیں سن سکتا کہ لوگ اس کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں۔
    اور میں حجّت نہیں کرسکتا اور ثابت بھی نہیں کر سکتا کہ میرے دُشمن غلط ہیں۔
15 پس اے خداوند! مجھے تو ہی بچا سکتا ہے۔
    میرے خدا اور میرے خدا وند، میرے دُشمنوں کو تو ہی سچ بتا دے۔
16 اگر میں کچھ بھی نہ کہوں تو میرے دُشمن مجھ پر ہنسیں گے۔
    مجھے بیما ر دیکھ کر وہ کہنے لگیں گے کہ میں اپنے بُرے اعما ل کا پھل کھا رہا ہوں۔
17 میں جانتا ہوں کہ میں اپنے بُرے اعما ل کے لئے مجرم ہوں۔
    میں اپنے درد کو بھول نہیں سکتا ہوں۔
18 اے خداوند، میں نے اپنے بُرے اعمال کے با رے میں تیرے آگے اعتراف کیا ہے۔
    میں اپنے گناہوں کے لئے دُ کھی ہوں۔
19 میرے دُشمن چست اور زبردست ہیں۔
    انہوں نے بہت ساری جھو ٹی باتیں بولی ہیں۔
20 میرے دُشمن میرے ساتھ بُرا سلوک کر تے ہیں،
    جبکہ میں نے اُن کے لئے بھلا ہی کیا ہے۔
    میں صرف بھلا کر نے کا جتن کر تا رہا، لیکن وہ سب لوگ میرے خلاف ہو گئے ہیں۔
21 اے خداوند مجھ کو مت چھوڑ،
    میرے خدا، مجھ سے تو دور مت رہ۔
22 دیر مت کر ، جلدی میری مدد کے لئے آگے بڑھ،
    اے میرے خدا، مجھ کو تو نجات دے۔

امثال 21:28-29

28 جھو ٹے گواہ کا خاتمہ ہوجائے گا اور جو کوئی اسکی جھو ٹی باتوں کو سنے گا اس کے ساتھ انکا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔

29 شریر شخص بے حیائی اور دلیری سے حرکت کرتا ہے ، لیکن صادق شخص عمل پر غور کرتا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center