Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NLT. Switch to the NLT to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
ایّوب 4-7

الیفاز کا کہنا

تب تیمان کا الیفاز نے جواب دیا:

“مجھے کچھ کہنا ہے، اگر میں بولنے کی کوشش کروں
    تو کیا تُو اس سے ناراض ہو گا ؟
اے ایوب! تو نے بہت سے لوگوں کو تعلیم دی ،
    اور کمزور ہاتھوں کو تو نے قوّت دی۔
تمہا رے الفاظوں نے ان لوگوں کی مدد کی جو گِر نے وا لے تھے۔
    تم نے ان لوگوں کو طاقتور بنایا جو خود سے کھڑے نہیں ہو سکتے تھے۔
لیکن اب تم پر مصیبت آگئی ہے
    او ر تم بے دِل ہو گئے ہو۔
مصیبت تم پر پڑی
    اور تم گھبرا گئے۔
تُو خدا کی عبادت کرتا ہے،
    اور اس پر بھروسہ رکھتا ہے۔
تُو ایک بھلا شخص ہے۔
    اس لئے اس کو تُو اپنی امید بنا لے۔
ایّوب! اس بات کو دھیان میں رکھ کہ معصوم لوگوں کو کبھی بھی برباد نہیں کیا گیا
    اور نہ ہی راستباز شخص کو کبھی تباہ کیا گیا ہے۔
میں نے تو ایسے لوگو ں کو دیکھا ہے جو مصیبتیں کھڑی کرتے ہیں
    اور دوسرو ں کی زندگی کو ناقابل برداشت بناتے ہیں تو ایسے لوگ ہمیشہ سزا پاتے ہیں۔
خدا کی سزا ان لوگوں کو مار ڈالتی ہے۔
    اور اس کا قہر انہیں ہلاک کرتا ہے۔
10 وہ لوگ شیرو ں کی طرح گرجتے اور دھاڑ تے ہیں،
    مگر خدا اس طرح کے لوگوں کو خاموش کر دیتا ہے اور ا سکے دانتوں کو توڑ دیتا ہے۔
11 بُرے لوگ ان شیروں کی مانند ہو تے ہیں جنکے پاس شِکار کے لئے کچھ بھی نہیں ہو تا۔
    وہ مر جائینگے اور ان کے بچے بکھر جا ئیں گے۔

12 “میرے پاس ایک خبر خفیہ طور پر پہنچا ئی گئی،
    اور میرے کا نوں میں اس کی بھِنک پڑی۔
13 رات کے بُرے خواب کی طرح
    اس نے میری نیند اُڑا دی ہے۔
14 میں خوفزدہ ہوا تھا اور کانپ رہا تھا۔
    میری سب ہڈیاں لرز گئیں۔
15 میری آنکھوں کے سامنے سے ایک رُو ح گزری،
    جس سے میرے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔
16 وہاں رُو ح اب تک کھڑی ہے۔
    لیکن میں دیکھنے کے قابل نہیں تھا کہ وہ کیا تھی۔
میری آنکھوں کے سامنے ایک صورت کھڑی تھی اور وہاں سناٹا تھا۔
    تب میں نے ایک بہت ہی پرُ سکون آواز سنی :
17 اس نے کہا ، آدمی خدا سے زیادہ صحیح نہیں ہو سکتا۔
    آدمی اپنے خالق سے زیادہ کبھی بھی پاک نہیں ہو سکتا۔
18 خدا اپنے آسمانی خادموں پر بھی بھروسہ نہیں کر تا ہے۔
    خدا اپنے فرشتوں میں بھی حماقت کو ڈھونڈ لیتا ہے۔
19 اس لئے لوگ اور بھی بُرے ہیں!
    لوگ کچی مٹی کے بنے گھروں میں رہتے ہیں۔
    انکی بُنیاد دھول پر رکھی گئی ہے۔
ان لوگوں کو پتنگوں سے بھی زیادہ آسانی سے مسل کر مارا جا تا ہے !
20 لوگ صبح سے شام تک ہلاک ہو تے ہیں۔
    اور کو ئی بھی ان پر دھیان تک نہیں دیتا ہے۔ وہ مر جا تے ہیں اور ہمیشہ کے لئے غائب ہو جا تے ہیں۔
21 ان کے خیموں کی رسیوں کو کھینچ لی جا تی ہے
    اور وہاں لوگ بغیر دانا ئی کے مر جا تے ہیں۔

“ایّوب! اگر تم زور سے پکارنا چاہتے ہو، تو تم ایسا کر سکتے ہو،لیکن کوئی بھی تمہا ری باتوں کا جواب نہیں دیگا۔
    تم کسی بھی فرشتے کی جانب مدد کے لئے نہیں مڑ سکتے۔
ایک احمق آدمی کا غصہ اسے بر باد کر دیگا۔
    احمق کے شدید جذبات اسے بر باد کر دینگے۔
میں نے ایک بے وقوف شخص کو دیکھا
    جو سوچتا تھا کہ وہ محفوظ ہے ، مگر وہ اچانک مر گیا۔
اسکے بچوں کی مدد کوئی نہیں کیا۔
    عدالت میں انکو بچانے والا کوئی نہ تھا۔
اسکی فصل کو بھو کے لوگ کھا گئے۔ یہاں تک کہ وہ بھو کے لوگ کانٹوں کی جھا ڑ یوں کے بیچ اگے چھو ٹے پودوں کو بھی لے گئے۔
    جو کچھ بھی اسکے پاس تھا اسے لالچی لوگ اٹھا لے گئے۔
برا وقت مٹی سے نہیں نکلتا ہے
    اور نہ ہی مصیبت میدانوں سے اگتی ہے۔
آدمی کا جنم ہی دکھ جھیلنے کے لئے ہوا ہے۔
    یہ اتنا ہی یقینی ہے جتنا کہ آ گ سے چنگاری کا اوپر اٹھنا یقینی ہے۔
“لیکن ایّوب ، اگر تمہاری جگہ میں ہوتا تو میں خدا سے مدد مانگتا اور اس سے اپنا حال کہہ سنا تا۔
لوگ ان حیرت انگیز باتوں کو جنہیں خدا کرتا ہے،
    سمجھ نہیں سکتے ہیں ان معجزوں کا جسے خدا کرتا ہے ، کوئی انتہا نہیں ہے۔
10 خدا زمین پر بارش کو بھیجتا ہے،
    اور وہی کھیتوں کو پانی بھیجا کر تا ہے۔
11 خدا فرماں بردار لوگوں کو اوپر اٹھا تا ہے،
    اور مایوس لوگوں کو شادمانی بخشتا ہے۔
12 خدا چالاک اور برے لوگوں کے منصوبوں کو روک دیتا ہے۔
    اس لئے یہ لوگ کبھی کامیاب نہیں ہوتے۔
13 خدا چالاک لوگوں کو انہی کے جالوں میں پھنسا تا ہے۔
    اس لئے ان کے منصوبے کامیاب نہیں ہوتے۔
14 وہ چالاک لوگ دن کی تیز روشنی میں بھی ٹھوکریں کھا تے پھر تے ہیں۔
    یہاں تک کہ دو پہر میں بھی وہ اندھیرے میں اپنا راستہ ٹٹولتے ہوئے لوگوں کی مانند کرتے ہیں۔
15 خدا مفلسوں کو موت سے بچا تا ہے،
    اور انہیں زبردست و چالاک لوگوں کی قوت سے بچا تا ہے۔
16 اس لئے مسکینوں کو امید ہے کہ
    خدا شریر لوگوں کو نیست و نابود کریگا ، جو راست نہیں ہیں۔

17 “وہ آدمی جس کی تربیت خدا کرتا ہے، با فضل ہے۔
    اس لئے اگر خدا قادر مطلق سزا دے رہا ہے ، تو اسکی تربیت کو رد نہ کرو۔
18 خدا اس زخم پر پٹی باندھتا ہے
    جنہیں وہ دیتا ہے:
وہ کسی آدمی کو زخمی بھی کر سکتا ہے،
    لیکن اسکا ہاتھ اچھا بھی ہو جا تا ہے۔
19 وہ تجھے چھ مصیبتوں سے بچا ئے گا۔
    ہاں! اگر تم سات تباہی بھی جھیلو گے تو تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
20 قحط سالی کے وقت خدا تجھے موت سے بچائے گا ،
    اور وہ جنگ کے وقت موت سے تجھے بچائے گا۔
21 جب لوگ اپنی سخت زبان سے تجھ سے بات کریں گے
    تب خدا تیری حفاظت کرے گا۔
جب بری باتیں ہوگی
    تب تم نہیں ڈرو گے۔
22 ہلاکت اور قحط سالی پر تو ہنسے گا،
    اور تو جنگلی جانوروں سے کبھی خوف زدہ نہ ہوگا۔
23 تیرا معاہدہ خدا کے ساتھ ہے، یہاں تک کہ میدانوں کی چٹا نیں بھی تیرے معاہدہ میں حصہ لیتی ہیں۔
    جنگلی جانور بھی تیرے ساتھ امن رکھتے ہیں۔
24 تو سلامتی سے رہے گا کیوں کہ تیرا خیمہ محفوظ ہے۔
    جب تم اپنی جائیداد کی گنتی کرو گے تب تم کوئی چیز غائب نہ پاؤ گے۔
25 تیری بہت اولاد ہوں گی،
    تجھے بہت ساری اولاد ہوں گی اور وہ اتنی زیادہ ہونگی جتنی کہ گھاس کی پتیاں زمین پر ہیں۔
26 تو اس پکے گیہوں جیسا ہوگا جو کٹا ئی کے وقت تک پکتا رہتا ہے۔
    تو کافی لمبی عمر تک زندہ رہے گا۔

27 “ایّوب! ہم نے ان باتوں کا مطالعہ کیا ہے ، اور ہم جانتے ہیں کہ یہ ساری باتیں سچی ہیں۔
    اس لئے ہم لوگوں کی سنو اور اپنے لئے سیکھو۔”

ایّوب کا الیفاز کو جواب دینا

تب ایوب نے جواب دیا :

“ کاش میری مصیبتوں کو تو لا جا تا،
    اور میری ساری مصیبتوں کو ترازُو میں رکھا جا تا !
تم میرے غموں کو سمجھو گے۔
میرے غم سمندروں کے سبھی ریتوں سے زیادہ بھا ری ہو ں گے۔
    اس لئے میرے الفاظ حماقت آمیز لگتے ہیں۔
جیسے خدا قادر مطلق کے تیرو ں نے میرے جسم کو چھید دیا ہے،
    میری جان ا سکے زہر سے متاثر ہوئی۔
    خدا کے بھیانک ہتھیار میرے خِلاف صف بند ہو گئے ہیں۔
تیرے الفاظ کہنے کیلئے آسان ہیں جب کچھ بھی بُرا نہیں ہوا ہے۔
    یہاں تک کہ ایک جنگلی گدھا شکایت نہیں کرتا ہے جب اسے گھاس مِل جا تی ہے،
    اور ایک گا ئے بھی تب تک شکایت نہیں کرتی جب تک اس کے پاس کھانے کیلئے چارہ ہے۔
بغیر نمک کا کھانا بے مزہ ہو تا ہے،
    اور انڈے کی سفیدی بھی بے مزہ ہو تی ہے۔
میں اس کھانے کو چھونا پسند نہیں کرتا ہوں۔
    اس طرح کا کھا نا مجھے بیمار کرتا ہے۔(میرے لئے تمہارے الفاظ ٹھیک اسی طرح کے ہیں۔)

“ کاش ! وہ مجھے مل پاتا جو میں نے مانگا ہے۔
    کاش! خدا مجھے دیدیتا جسکی مجھے خواہش ہے۔
کاش! مجھے خدا کچل دیتا
    وہ اپنے ہاتھ بڑھا تا اور مجھے مار دیتا۔
10 اگر وہ مجھے مار دیتا ، مجھے ایک چیز کے بارے میں تسلی مل گئی ہو تی،
    مجھے خوشی محسوس ہوتی کہ میں نے ان ساری تکلیفوں کے با وجود کبھی بھی قدوس کے احکاموں کی نافر مانی نہیں کی۔

11 “میری قوت ختم ہو چکی ہے، اس لئے مجھے ، اور زندہ رہنے کی کوئی امید نہیں ہے۔
    مجھ کو پتہ نہیں کہ آخر میں میرے ساتھ کیا ہوگا ؟ اسی لئے میرے پاس صبر کرنے کے لئے کوئی وجہ نہیں ہے۔
12 میں چٹان کی مانند مضبوط اور سخت نہیں ہوں۔
    اور نہ ہی میرا جسم پیتل سے بنا یا گیا ہے۔
13 اب تو مجھ میں اتنی قوت بھی نہیں کہ میں خود کی مدد کروں۔
    کیوں کہ مجھ سے کامیابی چھین لی گئی ہے۔

14 “ ایک شخص کے دوست کو رحم دل ہونا چاہئے جب وہ مصیبت میں ہو۔
    ایک شخص کو اپنے دوست کا وفا دار ہونا چاہئے اگر وہ خدا وند قادر مطلق سے مُڑ بھی جا تا ہے تو بھی۔
15 لیکن میرے بھا ئیو تم وفا دار نہیں رہے ہو۔
    میں تم پر انحصار نہیں کر سکتا ہوں۔ تم ایسے جھر نوں کی مانند ہو جو کبھی بہتا ہے اور کبھی نہیں بہتا ہے۔ تم اس جھرنے کی مانند ہو جو امڈ پڑ تا ہے۔
16 جب وہ برف سے اور پگھلے ہوئے برف سے بند ہو جاتے ہیں۔
17 اور جب موسم گرم اور سو کھا ہو تا ہے
    تب پانی بہنا بند ہو جا تا ہے
    اور جھر نے سوکھ جاتے ہیں۔
18 تاجروں کے قافلے بیا باں میں
    اپنی راہوں سے بھٹک جاتے ہیں ، اور وہ فنا ہو جاتے ہیں۔
19 تیما کے تاجروں کے قافلے پانی کو کھوجتے رہے ،
    اور سبا کے کارواں امید میں دیکھتے رہے۔
20 انہیں یقین تھا کہ انہیں پانی ملے گا،
    مگر انہیں مایوسی ملی تھی۔
21 اب تم ان جھر نوں کی مانند ہو۔
    تم میری مصیبتوں کو دیکھتے ہو اور خوفزدہ ہو۔
22 کیا میں نے تم سے مدد مانگی؟
    کیا میں نے تمہیں تمہاری دولت کو اپنی خاطر استعمال کرنے کو کہا ؟
23 کیا میں نے تم سے کہا تھا کہ دشمنوں سے مجھے بچا ؤ،
    اور مغرور لوگوں سے میری حفاظت کرو۔

24 “میں خاموش رہونگا
    اس لئے مجھے بتاؤ کہ میں نے کیا غلطی کی ہے۔
25 سچّی باتیں طاقتور ہوتی ہیں
    لیکن تمہارا بحث و مباحثہ کیا ثابت کرے گا۔
26 کیا تم میری تنقید کرنے کا منصوبہ بنا تے ہو ؟
    کیا تم اس سے بھی زیادہ ما یوس کن الفاظ بولو گے ؟
27 یہاں تک کہ تم یتیم بچوں کی بھی چیزوں کو قرعہ ڈال کر ہڑپنا چاہتے ہوگے۔
یہاں تک کہ تم اپنے دوست کو بھی بیچ ڈا لو گے۔
28 اس لئے ذرا میرے چہرے کو پر کھو،
    تمہاری موجودگی میں میں ہرگز جھوٹ نہ بولوں گا۔
29 اس لئے اب اپنے ذہن کو تبدیل کرو۔ نا انصافی مت کرو،
    پھر سے ذرا سوچو کہ میں نے کوئی غلطی نہیں کی ہے۔
30 میں جھوٹ نہیں کہہ رہا ہوں۔
    میں اچھے اور غلط میں فرق کر سکتا ہوں۔”

ایّوب نے کہا،

“ آدمی کو زمین پر جدّو جہد کرنی پڑتی ہے۔
    اسکی زندگی کرائے کے مزدور کی زندگی کی طرح ہوتی ہے۔
آدمی اس غلام کے جیسا ہے جو تپتے ہوئے دن میں سخت محنت کرتا ہے
    اور اسکے بعد چھاؤں کی خواہش کرتا ہے۔ آدمی اس کِرائے کے مزدور کے جیسا ہے جو اپنی سخت محنت کی مزدوری کا منتظر رہتا ہے۔
ما یوسی کے مہینے گزر گئے۔
    میں نے تکلیفوں کی راتیں جھیلی ہیں۔
جب کبھی بھی میں بستر پر لیٹتا ہوں، میں سوچتا ہوں ،
    “ابھی اور کتنی دیر ہے مجھے اٹھنا ہوگا۔”
رات گھسیٹتی چلی جا رہی ہے،
    اور دن نکلنے تک میں بستر پر بے چین ہوں۔
میرا جسم کیڑوں اور کیچڑ سے ڈھکا ہے۔میرا چمڑا پھٹ گیا ہے
    اور بہتے پھو ڑا پھنسی سے ڈھک گیا ہے۔

“میرے دن جلا ہے کی پھر کی سے بھی تیز رفتار سے گزر تے ہیں،
    اور میری زندگی بغیر امید کے گزر جا تی ہے۔
خدا ، یاد رکھ ، میری زندگی محض ایک پھونک ہے۔
    میری آنکھیں کبھی بھی کوئی اچھی چیز دوبارہ نہیں دیکھيں گی۔
تو مجھے پھر سے نہیں دیکھ پائے گا تو مجھ کو ڈھونڈے گا۔
    لیکن تب تک میں جا چکا ہوں گا۔
جیسا کہ ایک بادل غائب ہو جاتا ہے ،
    اس طرح ایک شخص جو مر جا تا اور قبر میں دفن کر دیا جا تا ہے وہ پھر واپس نہیں آئے گا۔
10 وہ اپنے پرانے گھر کو واپس کبھی نہیں لوٹے گا۔
    اس کا گھر اس کو پھر اور کبھی بھی نہیں جانے گا۔

11 “اس لئے میں چُپ نہیں رہونگا۔
    میں سب کچھ کہہ ڈالوں گا۔
    میری روح تکلیف زدہ ہے اور میری جان تلخیوں سے بھری ہوئی ہے اسی لئے میں شکایت کروں گا۔
12 اے خدا! تو میری رکھوالی کیوں کرتا ہے؟
    کیا میں ایک سمندر یا سمندری دیو ہوں۔
13 میرے بستر کو چاہئے کہ مجھے آرام دے
    اور میرے پلنگ کو چاہئے کہ مجھے سکون اور آرام دے۔
14 لیکن اے خدا ! تو مجھے خواب میں ڈراتا ہے،
    اور رویاؤں سے مجھے لر زا دیتا ہے۔
15 اس لئے مجھے زندہ رہنے سے
    موت کو گلے لگا نا زیادہ پسند ہے۔
16 میں اپنی زندگی سے نفرت کرتا ہوں۔
میں اسے چھو ڑ دونگا۔ میں اب جینا نہیں چاہتا
    مجھے اکیلا چھو ڑو!
میری زندگی میرے لئے بے معنیٰ ہو گئی ہے۔
17 اے خدا ! انسان تیرے لئے کیوں اتنا اہم ہے ؟
    تمہیں اسکی تعظیم کیوں کرنی چاہئے ؟ تو نے اس پر توجہ بھی کیوں دیا ؟
18 ہر صبح کیوں تو انسان کے پاس آتا ہے
    اور ہر پل تو کیوں اسے پر کھا کرتا ہے ؟
19 اے خدا وند تو مجھے دیکھنے سے کبھی نہیں رکتا ہے۔
    تو کبھی ایک سیکنڈ کے لئے بھی مجھے اکیلا نہیں چھو ڑیگا۔
20 خدا ! تو لوگوں پر نگاہ رکھتا ہے،
    اگر میں نے گناہ کیا تو اب میں کیا کر سکتا ہوں؟
میں تمہارا نشانہ کیوں بن گیا ؟
    کیا میں تیرے لئے مسئلہ بن گیا ہوں ؟
21 تو میرے گناہ کو کیوں نہیں معاف کرتا ؟
    میں جلد ہی مر جاؤں گا اور اپنی قبر میں چلا جاؤنگا۔
جب تو مجھے تلاش کرے گا ،
    میں ہمیشہ کے لئے چلا جاؤنگا۔”

۱ کرنتھِیُوں 14:18-40

18 میں خدا کا شکر کرتا ہوں کہ خدا نے مجھے الگ الگ زبانوں میں بولنے کی نعمت تمہا رے سے زیادہ دی ہے۔ 19 لیکن کلیسا میں بیگا نہ زبان میں دس ہزارباتیں کہنے سے مجھے زیادہ پسندہے کہ اوروں کی تعلیم کے لئے پانچ ہی باتیں عقل سے کہوں۔

20 بھا ئیو اور بہنو! تم سمجھ میں بچے نہ بنو تم بدی میں بچے رہو اپنی سمجھ میں جوان بنو۔ 21 صحیفوں میں لکھا ہوا ہے:

“میں بے گانہ زبان بولنے وا لے لوگوں کے وسیلے سے
    اور بے گانہ ہونٹوں سے
اس امت سے بات کروں گا
    تو بھی وہ میری نہیں سنیں گے۔” [a]

یہی ہے جو خدا وند فرماتا ہے۔

22 پس بیگا نہ زبانیں اہل ایمان وا لوں کے لئے نہیں بلکہ بے ایمانوں کے لئے نشا نی ہیں اور نبوت بے ایمانوں کے لئے نہیں بلکہ اہل ایمان وا لوں کے لئے ہے۔ 23 پس اگر ساری کلیسا ایک جگہ جمع ہو اور سب کے سب بیگاہ زبانیں بولنا شروع کردیں اور نا واقف اور بے ایمان لوگ اندر آجا ئیں تو کیا وہ تمہیں پا گل نہیں کہیں گے؟ 24 لیکن اگر ہر کوئی نبوت کی باتیں کہہ رہا ہے اور کو ئی نا واقف یا بے بھروسہ مند با ہر سے اندر آجا ئے اور وہ تعلیم کو سنتا ہے سب لوگوں سے اور اس کا انصاف کرتا ہے لوگ اس کے گناہوں کے قائل ہیں اسی پر اس کا انصاف ہو گا۔ 25 اور اس کے دل کے بھید ظاہر ہو جا ئیں گے اور وہ تب منھ کے بل گر کر خدا کو سجدہ کر یگا اور اقرار کرے گا،“سچا خدا تم میں ہے۔”

تمہا را اجتماع کلیسا کی مدد کرے

26 اس لئے بھا ئیو اور بہنو! تو پھر کیا کر نا چاہئے؟ جب تم اکھٹے ہو تے ہو تو تم میں سے کو ئی مناجات ،کوئی مکاشفہ اور کوئی تعلیم کے راز کا افتتاح کرتا ہے، کو ئی کسی بے گا نہ زبان میں بولتا ہے تو کوئی اس کا تر جمہ کرتا ہے، یہ سب باتیں کلیسا کی روحانی ترقی کے لئے ہو نی چاہئے۔ 27 اگر کسی بے گا نہ زبان میں باتیں کرنی ہو تو زیادہ سے زیادہ تین شخص باری باری سے بولیں اور ایک شخص تر جمہ کرے۔ 28 اگر کو ئی تر جمہ کر نے وا لا نہ ہو تو بیگا نہ زبان بولنے وا لی کلیسا میں خاموش رہے اور اپنے دل سے خدا سے باتیں کرے۔

29 نبیوں میں سے دو یا تین بولیں اور باقی ان کے کلام کو پر کھیں۔ 30 اگر دوسرے کے پاس بیٹھنے والے پر وحی اترے تو پہلے بات کرنے وا لا خاموش ہو جا ئے۔ 31 کیوں کہ تم سب کے سب ایک ایک کر کے نبوت کر سکتے ہو تا کہ سب سیکھیں اور سب کو نصیحت ہو۔ 32 نبیوں کی روحیں نبیوں کے تا بع ہیں۔ 33 کیوں کہ خدا پریشا نی نہیں بلکہ امن لا تا ہے۔

34 عورتیں کلیسا کے اجتماعوں میں خاموش رہیں کیوں کہ خدا کے مقدس لوگوں کے کلیساؤں میں یہ عمل جاری ہے عورتوں کو کہنے کی اجازت نہیں۔جیسا کہ شریعت میں بھی لکھاہے انہیں تا بع رہنا چاہئے۔ 35 اگر وہ کچھ سیکھنا چا ہیں تو گھر میں اپنے شوہر سے پوچھیں کیوں کہ عورت کا کلیسا کے مجمع میں بولنا شرم کی بات ہے۔

36 کیا خدا کا کلام تم میں سے نکلا ؟نہیں۔ یا صرف تم ہی تک پہنچا ہے؟نہیں۔ 37 اگر کو ئی اپنے آپ کو نبی یا روحانی نعمت وا لا سمجھتا ہو تو ایسا معلوم ہو کہ جو باتیں میں تمہیں لکھ رہا ہوں وہ خدا وند کا حکم ہے۔ 38 اگر کو ئی اسے نہیں پہچان پاتا ہے تو اس کو بھی خدا نہیں پہچا نے گا۔

39 اسی لئے میرے بھا ئیو اور بہنو خدا کا پیغام کہنے میں ہمیشہ شائق رہو مگر لوگوں کو بیگانہ زبانوں میں بولنے سے منع نہ کرو۔ 40 لیکن یہ سب باتیں شا ئستگی سے اور قرینے کے ساتھ عمل میں آئیں۔

زبُور 37:30-40

30 نیک شخص اچھی نصیحت دیتا ہے۔
    اُس کا انصاف سب کے لئے بہتر ہوتا ہے۔
31 صادق کے دِل میں خداوند کی شریعت بسی ہو ئی ہے۔
    وہ سیدھی راہ پر چلنا نہیں چھو ڑے گا۔

32 لیکن شریر، صادق کو دکھ پہنچا نے کا راستہ ڈھونڈ تا رہتا ہے۔
    اور شریر نیک انسان کو مارنے کی کوشش کر تے ہیں۔
33 لیکن خداوند اچھے لوگوں کو چھوڑ نہیں دیتا
    جب بُرے لوگ ایسے پھانستے ہیں۔
34 خداوند کی مدد کے منتظر رہو۔ خداوندکے احکا مات پر چلتے رہو۔
    خداوند تم کو کامیاب کریگا اور تم کو وہ زمین بھی ملے گی جو خدا نے دینے کا وعدہ کیا تھا۔
    جب وہ شریر لوگوں کو وہاں سے بھگا دے گا۔

35 میں نے ایک طاقتور شریر آدمی کو دیکھا ہے۔
    وہ ایک ہرا بھرا اور مضبوط درخت کی مانند ہے۔
36 لیکن وہ اب نہیں رہے تھے۔
    میں نے ڈھونڈ نے پر بھی اسے نہیں پایا۔
37 پاک اور فرمانبردار رہو۔
    لوگ جو امن سے محبت کرتے ہیں ان کی نسل ایک اچھا مستقبل پا ئے گی۔
38 لیکن جو لوگ شریعت کو توڑتے ہیں، مکمل طور سے نیست ونابود کئے جا ئیں گے۔
    اور اُ ن کی نسل کو زبردستی زمین سے بھگا دی جا ئے گی۔
39 خداوند نیک انسانوں کی حفا ظت کر تا ہے۔
    اُن پر جب مصیبت پڑتی ہے ، تب خداونداُ ن کی قوّت بن جا تا ہے۔
40 خداوند نیک لوگوں کو سہا را دیتا ہے، اور اُ ن کی حفا ظت کر تا ہے۔
    نیک لوگ خداوند کے سایہ میں آتے ہیں اور خداوند اُن کو بدکرداروں سے بچا لیتا ہے۔

امثال 21:27

27 شریروں کی قربانی نفرت انگیز ہے۔ اگر اسے برا ارادہ سے پیش کیا گیا تو یہ کتنا برا ہے!

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center