Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the GNT. Switch to the GNT to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
ایستر 8-10

یہودیوں کی مدد کے لئے بادشاہ کا حکم

اسی دن بادشاہ اخسو یرس نے تمام یہودیوں کے دشمن ہامان کے پاس جو کچھ تھا سب ملکہ ایستر کو دیدیا۔ ایستر نے بادشاہ کو بتا دیا کہ مردکی رشتہ میں اسکا چچا زاد بھا ئی ہوتا ہے۔ اس کے بعد مردکی بادشاہ سے ملنے آیا۔ بادشاہ نے اپنی انگلی سے انگوٹھی نکال کر جسے کہ اس نے ہامان سے واپس لیا تھا مردکی کو دیدیا۔ اسکے بعد ایستر نے مردکی کو ہامان کے تمام گھروں اور چیزوں کا نگراں کار مقرر کر دیا۔

تب ایستر نے بادشاہ سے پھر بات کی اور وہ بادشاہ کے پیروں پر گر کر رونے لگی اس نے بادشاہ سے التجاء کی کہ وہ اجاجی ہامان کے اس برے منصوبہ کو ختم کردے جسے ہامان نے یہودیوں کو تباہ کرنے کے لئے سو چا تھا۔

اس پر بادشاہ نے اپنے سو نے کے شاہی ڈنڈ ے کو ایستر کی طرف آگے بڑھا یا ایستر اٹھی اور بادشاہ کے آگے کھڑی ہوگئی۔ پھر ایستر نے کہا ، “اگر بادشاہ مجھے چاہتا ہے اور بادشاہ کی یہ تمنا ہے تو براہ کرم اسے کرے۔ اگر یہ تمہیں مسرت بخشتی ہے اور اگر تم مجھ سے خوش ہو تو برائے مہر بانی ایک شاہی فرمان جاری کر ، ہامان نے جس فرمان کو پہلے جاری کیا تھا اسے واپس لیا جائے۔ ہامان اجاجی نے بادشاہ کے تمام صوبوں میں بسے ہوئے یہودیوں کو برباد کرنے کا ایک منصوبہ سوچا تھا اور اس طرح کے فرمان کو جاری کیا تھا۔ میں بادشاہ سے یہ استدعا کر رہی ہوں کیوں کہ میں اپنے لوگوں کے ساتھ اس بھیانک واقعہ کو ہو تا ہوا دیکھ کر برداشت نہیں کرسکتی کہ میرے خاندان کو مار دیا جائے گا۔”

بادشاہ اخسو یرس نے ملکہ ایستر اور یہودی مرد کی کو جواب دیا بادشاہ نے یہ کہا ، “کیوں کہ ہامان یہودیوں کے خلاف تھا میں نے اس کی ساری جائیداد ایستر کو دیدی اور میرے سپاہیوں نے اس کو پھانسی پر لٹکا دیا۔ اب بادشاہ کے اختیار سے یہودیوں کی مدد کرنے کے لئے ایک صاف ستھرا شاہی فرمان اس طریقے پر جو تم کو سب سے بہتر معلوم ہوتا ہو لکھو۔ اور تب اس فرمان پر بادشاہ کے اہم انگوٹھی سے مہر لگا دو۔ بادشاہ کے اختیار سے لکھے گئے کوئی بھی خط جس پر شاہی مہر لگا ہوا ہو رد نہیں کیا جا سکتا ہے۔”

بادشاہ کے معتمدوں کو اسی وقت فوراً بلایا گیا۔ سیوان نام کے تیسرے مہینے کے تئیسویں تاریخ کو وہ شاہی فرمان لکھا گیا۔ مرد کی کے سب احکام کو ان سب معتمدوں نے یہودیوں ، قائدین ، صوبے داروں اور ۱۲۷ صوبوں کے عہدیداروں کو لکھے۔ یہ صوبے ہندوستان سے کُوش ( اتھو پیا ) تک پھیلے ہوئے تھے۔ وہ احکام ہر صوبہ کی زبان میں لکھے گئے تھے۔ ان لوگوں نے تمام لوگوں کے لئے انکی زبان میں ترجمہ کئے تھے۔ یہ سب فرمان یہودیوں کے لئے انکی زبانوں اور انکے حروف تہجی میں لکھے گئے تھے۔ 10 مرد کی نے یہ فرمان نامہ بادشاہ اخسویرس کی اختیار سے لکھے تھے اور پھر اس فرمان نامہ پر اس نے بادشاہ کی انگوٹھی سے مہر لگا دی تھی۔ پھر ان خطوں کو اس نے گھو ڑ سوار خبر رسانوں کے ذریعہ بھجوا دیا۔ یہ خبر رساں تیز رفتار گھو ڑوں پر سوار تھے۔ جو خاص طور پر بادشاہ کے لئے ہی پالے گئے تھے۔

11 ان خطوں پر بادشاہ کے یہ احکام لکھے تھے:

یہودیوں کو ہر شہر میں آپس میں ایک ساتھ مل کر اپنی حفاظت کرنے کا اختیار ہے۔ انہیں کسی بھی صوبہ کے کسی بھی گروہ کے لوگوں کی ایسی کسی بھی فوج کو تباہ کرنے مار ڈالنے اور پوری طرح برباد کرنے کا اختیار ہے جو ان پر حملہ کرے یا ان کے بچوں اور عورتوں پر حملہ کرے۔ اور یہو دیوں کو اپنے دشمنوں کی جائیدادوں کو ضبط کرنے اور تباہ و برباد کرنے کا بھی اختیار ہے۔

12 ادار نام کے بارہویں مہینے کے تیرہویں تاریخ یہودیوں کے لئے اسے کرنے کا مقرّرہ دن تھا۔ بادشاہ اخسویرس کے تمام صوبوں کے تمام یہودیوں کو اس اختیار کواستعمال کر نے کی اجازت دی گئی۔ 13 اس خط کی ایک نقل شاہی فرمان کے ساتھ ہر صوبہ میں بھیجی جاتی تھی۔ یہ اصول ہر صوبہ کی سر زمین کے لئے ایک قانون بن گیا۔ یہ اعلان سر زمین میں رہنے والے تمام لوگوں اور ہر قوم جو ا س سلطنت میں رہتی تھی ان کے لئے تھا۔ ایسا اس لئے کیا گیا تا کہ یہودی اس خاص دن کے لئے تیار رہیں گے۔ جب انہیں اپنے دشمنوں سے بدلہ لینے کی اجازت ہوگی۔ 14 بادشاہ کے گھو ڑے پر سوار بادشا ہ کے خبر رساں بلا کو ئی تاخیر کئے جلدی سے باہر نکل گئے جیسا کہ یہ بادشا ہ کا حکم تھا۔شاہی فرمان دارلحکومت شہر سوسن میں نافذ کر دیا گیا۔

15 پھر مرد کی بادشا ہ کے پاس چلا گیا۔ مرد کی بادشا ہ کا دیا ہوا خاص لباس پہن لیا۔اس کے کپڑے نیلے اور سفید رنگ کے تھے۔اس نے ایک بڑا سونے کا تاج بھی سرپر پہن رکھا تھا۔ اعلیٰ قسم کے سوت کا بنا ہوا بیگنی رنگ کا چغہ بھی اس کو دیا گیا تھا۔ سوسن کے ضلع محل میں جشن منا یا جا رہا تھا اور لوگ خوشیاں منا رہے تھے۔ 16 یہودیوں کے لئے یہ خاص خوشی کا دن تھا۔ یہ بڑی خوشی اعزاز اور مسّرت کا دن تھا۔

17 جہاں کہیں بھی کسی بھی صوبہ یا شہر میں بادشا ہ کا وہ شا ہی فرمان پہنچا یہودیوں میں خوشی اور مسّرت کی لہر دوڑ گئی۔ یہودیوں نے صرف جشن منانے کا انتظام نہیں کیا تھا بلکہ کئی دعوت کا بھی انتظام کیا تھا۔ اور دوسرے بہت سارے لوگ یہودی بن گئے کیونکہ وہ یہودیو ں سے بہت ڈرا کر تے تھے۔

یہودیوں کی فتح

لوگوں کو ادار نام کے بارہویں مہینے کی تیرہویں تاریخ کو بادشاہ کے شاہی فرمان پر عمل کرنا تھا یہ وہی دن تھا جس دن یہودیوں کے دشمنوں کو یہ امید تھی کہ وہ یہودیوں کو شکشت دیں گے لیکن اب تو حالات بدل چکے تھے۔ اب تو یہودی اپنے دشمنوں سے زیادہ طاقتور تھے جو ان سے نفرت کیا کر تے تھے۔ بادشا ہ اخسو یرس کے ہر ایک صوبوں کے ہر ایک شہروں میں یہودی ایک ساتھ ملے۔یہودی آپس میں ایک ساتھ اس لئے مل گئے تھے تا کہ ان کے دشمن جو انہیں برباد کرنا چاہتے ہیں ان پر حملہ کرنے کے لئے وہ زیادہ طاقتور ہو جا ئیں گے۔اس لئے وہ لوگ متحد ہو گئے اور اتنا طاقتور ہو گئے کہ کسی میں ہمت نہ تھی کہ ان کے خلاف کھڑا ہو سکے۔اب دوسرے تمام لوگ یہودیوں سے ڈرے ہو ئے تھے۔ اور صوبوں کے تمام عہدے دار ، قائدین ،صوبہ دار اور بادشا ہ کے انتظامی عہدے دار یہودیوں کی مدد اس لئے کر نے لگے۔ وہ تمام عہدیدار یہودیوں کی مدد اس لئے کر تے تھے کیوں کہ وہ مرد کی سے ڈرتے تھے۔ بادشا ہ کے محل میں مرد کی ایک بہت ہی اہم آدمی بن گیا تمام صوبوں میں ہر کو ئی اس کا نام جانتا تھا اور یہ بھی جانتا تھا کہ وہ ساری حکومت میں کتنا اہم ہے اور روز بروز مرد کی اور طاقتور ہو تا چلا گیا۔

یہودیوں نے اپنے تمام دشمنوں کو شکست دیدی۔ اپنے دشمنوں کو مار نے اور تباہ کرنے کے لئے وہ تلواروں کا استعمال کئے۔ جو لوگ یہودیوں سے نفرت کیا کر تے تھے انکے ساتھ جیسا یہودی چاہتے ویسا ہی برتاوٴ کئے۔ شہر سوسن کے پایہ تخت میں یہودیوں نے ۵۰۰ لوگوں کو مار کر تباہ کر دیا۔ یہودیوں نے جن لوگوں کو ہلاک کیا ان میں یہ لوگ بھی شامل تھے : پر شنداتا ، دلفُون ، اسپا تا ، پورتا ، ادلیاہ ، ارِدتا، پر مشتا ، ارِیسی ، ارِدی اور ویزاتا۔ 10 یہ دس آدمی ہامان کے بیٹے تھے۔ ہا مان ہمّداتا کا بیٹا تھا اور وہ یہودیوں کا دشمن تھا۔ یہودیوں نے ان تمام آدمیوں کو مار ڈا لا لیکن انہوں نے انکی کوئی چیز نہیں لی۔

11 اس دن جب بادشاہ نے سو سن کے ضلع محل میں مارے گئے پانچ سو آدمیوں کے متعلق سنا تو، 12 اس نے ملکہ ایستر سے کہا، “سو سن کے ضلع محل میں یہودیوں نے ۵۰۰ آدمیوں کو مار ڈا لا ہے اور انہوں نے سو سن میں ہامان کے دس بیٹوں کو بھی ہلاک کیا ہے۔ بادشاہ کے دوسرے صوبوں میں اب کیا کروانا چاہتی ہو ؟ اب تم مجھ سے کیا مانگنا چاہتی ہو ؟ جو کچھ تم مانگو گی میں تمہیں دونگا۔ آوٴ۔ مجھے بتاوٴ تمہیں کیا چاہئے ؟ میں تمہاری خواہشوں کو پورا کروں گا۔”

13 ایستر نے کہا ، “اگر بادشاہ کو منظور ہو تو یہودیوں کو پھر سے کل سوسن میں ایسا کرنے کی اجا زت دی جائے۔ اور ہامان کے دس بیٹوں کی لاشوں کو پھانسی کے ستون پر لٹکا دیا جائے۔”

14 تو بادشاہ نے یہ حکم دے دیا کہ سو سن میں کل بھی بادشاہ کا یہ حکم لاگو رہے گا۔ اور انہوں نے ہامان کے دس بیٹوں کو پھا نسی پر لٹکا دیا۔ 15 ادار مہینے کی چودہویں تاریخ کو یہودی سو سن میں ایک ساتھ جمع ہوئے انہوں نے سو سن میں ۳۰۰ آدمیوں کو مار ڈا لا لیکن ان آدمیوں کی کوئی چیز نہیں لی۔

16 اسی موقع پر بادشاہ کے دوسرے صوبوں میں رہنے والے یہودی بھی ایک ساتھ جمع ہوئے ، وہ ایک ساتھ جمع ہوئے تا کہ اپنے دشمنوں سے اپنا بچا وٴ کرنے کے لئے طاقتور ہو جائیں اور اس طرح انہوں نے اپنے دشمنوں سے چھٹکارا پا لیا۔ یہودیوں نے اپنے ۰۰۰,۷۵ دشمنوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ لیکن انہوں نے جن دشمنوں کو ہلاک کیا تھا انکی کسی بھی چیز پر قبضہ نہیں کیا 17 ۔یہ ادار نام مہینے کی تیرہویں تاریخ کو ہوا اور پھر چودہویں تاریخ کو یہودیوں نے آرام کیا۔ یہودیوں نے اس دن کو ایک خوشی سے بھر پور تعطیل کا دن بنا دیا۔

پُو ریم کی تقریب

18 ادار مہینے کے تیرہویں اور چودہویں تاریخ کو سو سن میں یہودی ایک ساتھ جمع ہوئے۔ پھر ۱۵ ویں تاریخ کو انہوں نے آرام کیا۔ انہوں نے پندرہویں تاریخ کو پھر ایک خوشی سے بھر پور تعطیل کا دن بنا دیا۔ 19 اسی وجہ سے جو یہودی دیہاتی علاقوں اور چھو ٹے چھو ٹے گاوٴں میں رہتے تھے ادار کی چودہویں تاریخ کو خوشی اور شادمانی سے تعطیل کا جشن منا یا۔ اس دن انہوں نے آپس میں ایک دوسرے کو ضیافت کی دعوت دی اور ایک دوسرے کو تحفے پیش کئے۔

20 جو کچھ ہوا تھا وہ ہر بات مرد کی نے لکھ لی تب پھر تمام صوبوں میں رہنے والے تمام یہودیوں کو بھیج دیا گیا۔ کیا نزدیک اور کیا دور ہر جگہ اس نے خط بھیجے۔ 21 مرد کی نے یہودیوں کو یہ بتانے کے لئے ایسا کیا کہ وہ ہر سال ادار کے مہینے کی ۱۴و یں تاریخ اور ۱۵ ویں تاریخ کو پو ریم کی تقریب منا یا کریں۔ 22 یہودیوں کو ا ن دنوں تقریب کے طور سے اس طرح منانا تھا کہ انہیں دنوں یہودیوں نے اپنے دشمنوں سے چھٹکا را پایا تھا۔انہیں اس مہینے کو اس واسطے بھی منانا تھا کہ یہ وہ مہینہ تھا جب ان کا رنج ان کی خوشی میں بدل گیا تھا یہ وہی مہینہ تھا جب ان کا رونا دھونا جشن کے دن میں بدل گیا تھا۔ مرد کی نے تمام یہودیوں کو خط لکھا انہیں یہ کہنے کے لئے کہ وہ ان دو دنوں کو بہت زیا دہ خوشی کے جشن کا دن منائیں۔ یہ وقت ایسا وقت ہے جب لوگ آپس میں ایک دوسرے کو ضیافت کی دعوت دیں اور غریبوں کو تحفے پیش کریں۔

23 اس طرح مرد کی نے یہودیوں کو جو لکھا تھا اسے ان لوگو ں نے قبو ل کئے۔ وہ اس بات پر متفق ہو گئے کہ انہوں نے جس تقریب کو شروع کیا ہے وہ اسے منا تے رہیں گے۔

24 ہامان ، ہمّدا تا اجاجی کا بیٹا تھا۔ اور وہ یہودیوں کا دشمن تھا۔اس نے یہودیو ں کی تباہی کے لئے ایک بُرا منصوبہ بنایا تھا۔ہامان نے یہودیوں کو تباہ اور برباد کر نے کے لئے کسی ایک دِن کو مقرر کرنے کے واسطے قرعہ بھی ڈا لا تھا۔ ان دنوں اس قرعہ کو “پور” کہا جا تا تھا۔ اس لئے اس تقریب کانام “پو ریم ” رکھا گیا۔ 25 لیکن ایستر بادشا ہ کے پاس گئی اور اس نے اس سے بات چیت کی اس لئے بادشا ہ نے نئے احکام جا ری کر دیئے۔یہودیوں کے خِلاف ہامان نے جو منصوبہ بنایا تھا اسے روکنے کے لئے بادشا ہ نے حکم نامہ جا ری کیا۔ہامان کا منصوبہ تباہ ہو گیا اور ہامان اور اس کے خاندان کے ساتھ اس طرح کی بدسلوکی کی اجازت دی گئی۔ ان احکام کے مطابق ہامان اور اس کے بیٹے کو پھانسی کے ستون پر لٹکادیئے گئے۔

26-27 اس لئے یہ تقریب “ پوریم ” کہلا ئی۔ “پو ریم ” نام “پور” لفظ سے بنا ہے ( جس کے معنی ہیں قرعہ) مرد کی نے ایک خط لکھ کر یہودیوں کو اس تقریب کو منانے کے لئے کہا اور اس لئے یہودیوں نے ہر سال ان دودنوں کو تقریب کے طور پر منانا طے کیا۔ انہوں نے یہ اس لئے کیا تا کہ ان لوگوں کے ساتھ جو باتیں ہو ئی تھیں ان کو یاد رکھ سکیں۔ یہودیوں اور دوسرے تمام لوگوں کو جو یہودیوں میں مل گئے تھے ہر سال ان دو دنوں کو بالکل اسی طریقہ پر اسی وقت منانا تھا جس کی ہدایت مرد کی نے اپنے حکم نامے میں کی تھی۔ 28 یہ دو دن ہر نسل کو اور ہر خاندان کو یادرکھنا اور منانا چا ہئے۔ انہیں ہر صوبے ہر شہر میں یہ تقریب منانی چا ہئے اور یہودیوں کو پوریم کی تقریب کو منانی کبھی نہیں چھوڑنا چا ہئے۔ یہودیوں کی نسلوں کو “پو ریم ” اور ان دو دنوں کو منانا ہمیشہ یاد رکھنا چا ہئے۔

29 “پو ریم ” کے متعلق احکام کی تصدیق کے لئے ملکہ ایستر اور یہودی مرد کی نے دوسرا سرکاری خط لکھا ( ایستر ابیخیل کی بیٹی تھی ) وہ خط سچا ئی سے بھرا ہوا تھا۔ ان لوگوں نے اسے بادشا ہ کے اختیار سے اسے اور بھی معتبر بنانے کے لئے لکھا۔ 30 بادشا ہ اخسو یرس کی مملکت کے ۱۲۷ صوبوں میں تمام یہودیوں کے پاس مرد کی نے خط بھجوا ئے۔ مرد کی نے لوگوں کو کہا کہ یہ تعطیل امن کا اور لوگوں کا ایک دوسرے پر اعتبار کا پیغام ہو نا چا ہئے۔ 31 مرد کی نے لوگوں کو نئی تقریب منانے شروع کرنے کے لئے لکھا۔ وہ زوردیا یہ تقریب مقّررہ وقت پر ہی منانی چا ہئے۔ یہودی مرد کی اور ملکہ ایستر نے ان دو دنوں کی تقریب کو اپنے لئے اور اپنی نسلوں و اولادوں کے منانے کے لئے مقرّر کیا۔ انہوں نے ان دو دِنوں کو تعطیل کے دِن مُقّرر کئے۔ یہودی انہیں دوسری تعطیل کے دِنوں کی طرح یاد رکھیں گے۔ جب وہ لوگ روزہ رکھیں گے اور جو کچھ ہوا تھا ان پر آنسو بہا کر پچھتا ئیں گے۔ 32 ایستر کے خط نے پو ریم کے بارے میں ان اصولوں کو مقرر کیا اور ان تمام چیزوں کو کتاب میں لکھا گیا۔

مردکی کا اعزاز

10 بادشا ہ اخسو یرس نے لوگوں پر محصو ل عائد کیا حکومت کے تمام لوگوں کو حتیٰ کہ دور کے ساحلی شہروں کے علاقوں کو بھی محصول ادا کرنا پڑا تھا۔ اور تمام عظیم کارنامے جو بادشا ہ اخسویرس نے کئے وہ “تاریخ سلاطین مادی اور فارس” نامی کتاب میں لکھے ہیں اور مرد کی نے بھی جو کئے تھے وہ بھی اس تاریخ کی کتاب میں لکھے گئے۔ بادشا ہ نے مرد کی کو ایک عظیم آدمی بنا دیا۔ بادشا ہ اخسو یرس کی پو ری مملکت میں یہودی مر دکی دوسرا اہم آ دمی تھا۔مرد کی سارے یہودیوں میں سب سے اہم آدمی تھا اور اسکے ساتھی یہودی بھی اسکی بہت عزت کرتے تھے۔ وہ مرد کی کی عزت اس لئے کر تے تھے کیوں کہ اس نے اپنے لوگوں کی بھلائی کے لئے بہت ہی سخت کام کئے تھے۔ اور مردکی نے تمام یہودیوں کے لئے امن و امان قائم کیا۔

۱ کرنتھِیُوں 12:27-13:13

27 اسی طرح تم مسیح کا بدن ہو اور ہر ایک اس کے بدن کا حصہ ہیں۔ 28 اور خدا نے کلیسا میں مختلف لوگوں کو مقرر کیا۔ پہلے رسول دوسرے نبی ، تیسرے استاد پھر معجزے دکھا نے وا لے پھر وہ لوگ شفاء کی نعمت دینے وا لے اوروہ لوگ جو دوسروں کی مدد کر تے ہیں اور وہ لوگ جو قائدین کی خدمت کرتے ہیں اور وہ لوگ جو مختلف طرح کی زبانیں بولتے ہیں۔ 29 کیا سب رسول ہیں؟ کیا سب نبی ہیں ؟ کیا سب استاد ہیں ؟ کیا سب معجزے دکھا نے وا لے ہیں؟ 30 کیا سب کو شفاء دینے کی قوت عنایت ہو ئی ہے؟کیا سب طرح طرح کی زبانیں بولتے ہیں؟ کیا سب تر جمہ کر نے کی صلا حیت ر کھتے ہیں۔ 31 تم ضرور عمدہ سے عمدہ نعمتوں کی آرزو رکھتے ہو اب میں تم سب سے عمدہ راستہ بتا تا ہوں۔

محبت عظیم ہے

13 اگر میں آدمیوں اور فرشتوں کی زبانیں بولوں اور محبت نہ رکھوں تب میں ٹھنٹھنا تا گھنٹی یا جھنجھنا تی جھا نجھ ہوں۔ اگر مجھے خدا سے نبوت ملے اور سب سچ بھیدوں اور کل علم کی واقفیت ہو اور میرا ایمان یہاں تک کامل ہو کہ پہا ڑوں کو ہٹا دوں اور میں محبت نہ رکھوں تو میں کچھ بھی نہیں ہوں۔ اگر اپنا سارا مال لوگوں کو کھلا دوں اور اگر میں اپنا بدن جلا نے کے لئے دے دوں لیکن میں محبت نہ رکھو، تو مجھے اس سے کو ئی فائدہ نہیں۔

محبت صابر اور مہربان ہے یہ حسد نہیں کرتی۔ اور یہ اپنی ہی بگل نہیں پھونکتی۔ یہ مغرور نہیں۔ محبت سخت رویہ نہیں رکھتی۔ یہ خود غر ض نہیں ہے یہ جلد جھنجھلا تی نہیں، اور اپنی غلطیوں کو یادنہیں رکھتی ، جو اس کے خلاف ہوں۔ محبت بد کا ری سے خوش نہیں ہو تی۔ اور وہ سچا ئی پر خوش ہو تی ہے۔ محبت سب کچھ سہہ لیتی ہے، وہ ہمیشہ یقین کرتی ہے۔ محبت ہمیشہ امید سے بھر پور رہتی ہے۔ ہر چیزکو بر داشت کرتی ہے۔

محبت کبھی ختم نہیں ہو تی لیکن نبوتیں ہوں تو ختم ہو جائیں گی۔ زبانیں ہوں تو جاتی رہیں گی علم ہو تو ختم ہو جا ئے گا۔ کیوں کہ ہما را علم اور ہما ری نبوت محدود ہے۔ 10 لیکن جب کامل آئے گا تو نا قص ختم ہو جائے گا۔

11 جب میں بچہ تھا، میں بچہ کی طرح بولتا تھا میں بچوں کی طرح سوچتا تھا، میں بچوں کی سوجھ بوجھ رکھتا تھا۔ لیکن اب میں جوان ہوں، میں نے اپنے بچپن کی چیزوں کو چھوڑ دیا ہے۔ 12 اب ہم آئینہ میں دھند لا سا عکس دیکھ رہے ہیں لیکن جب ہم میں کاملیت آئیگی تو روبرو دیکھیں گے۔ اس وقت میرا علم محدود ہے۔ مگر اس وقت ایسے پورے طور پر پہچا نوں گا جیسے خدا مجھے جانتا ہے۔ 13 غرض یہ تین چیزیں جا ری رہیں گے ایمان،امید، محبت لیکن ان میں افضل محبت ہے۔

زبُور 37:1-11

داؤد کا نغمہ

37 بدکرداروں سے پریشان نہ ہو وہ جو بُرا کرتے ہیں
    ایسے لوگوں سے حسد نہ کر۔
بدکردار لوگ گھاس اور ہرے پودوں کی طرح
    جلد زرد پڑ جا تے ہیں اور مر جا تے ہیں۔
اگر تو خداوند پر توکّل رکھے گا اور بھلے کام کرے گا تو زندہ رہے گا۔
    اور ان چیزوں سے لطف اندوز ہو گا۔ جو زمین دیتی ہے۔
خداوند کی خدمت میں خوشی حاصل کر تا رہ،
    اور خدا تجھے تیرا من چاہا دے گا۔
خداوند کے بھروسے رہ۔ اس پر توکّل کر۔
    وہ ویسا کر ے گا جیسے کرنا چاہئے۔
خداوند تیری صداقت اور انصاف کو
    دوپہر کے سورج کی طرح روشن کرے گا۔
خداوند پر توکّل کر اور اُس کی مدد کا منتظر رہ۔
    شریر لوگوں کی کامیابی پر پریشان مت ہو۔ شریر لوگوں کے شریر ارادوں کی کامیابی پر پریشان نہ ہو۔
قہر سے باز آ اور تشّدد کو چھوڑ دے۔
    تو اتنا پریشان نہ ہو کہ تو بھی بُرے کام کرنا شروع کردے۔
کیوں کہ بُرے لوگوں کو نیست و نابود کیا جائے گا۔
    لیکن وہ لوگ جو خداوند کو مدد کے لئے پکارتے ہیں۔
    اُس زمین کو پا ئیں گے جسے دینے کا خدا نے عہد کیا تھا۔
10 کیوں کہ تھوڑی دیر میں شریر لوگ نیست و نابود ہو جا ئیں گے۔
    ڈھونڈنے سے بھی تم کو کو ئی شریر نہیں ملے گا۔
11 حلیم لوگ وہ زمین پا ئیں گے جسے خدا نے دینے کا وعدہ کیا تھا۔
    وہ سلا متی سے شادماں رہیں گے۔

امثال 21:23-24

23 اگرکوئی اپنی کہی ہوئی باتوں میں ہوشیاری برتے تو وہ اپنے آپ کو مصیبتوں سے بچا سکتا ہے۔

24 ایک مغرور اور متکبر شخص’ ٹھٹھا باز ‘ کہلا تا ہے وہ بہت ہی تکبرانہ سلوک کرتا ہے!

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center