Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the GNT. Switch to the GNT to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
ایستر 4-7

مردکی کا ایستر سے مدد طلب کرنا

جو کچھ ہو رہا تھا اس کے متعلق مردکی نے سنا۔ جب اس نے یہودیوں کے خلاف بادشاہ کا حکم سنا تو اپنے کپڑے پھا ڑ لئے اس نے سوگ کا لباس پہن لیا اور اپنے سر پر خاک ڈا لی۔ وہ اونچی آواز میں پھوٹ پھوٹ کر چیختے ہوئے شہر میں نکل پڑا۔ لیکن مردکی صرف بادشاہ کے دروازہ تک ہی جا سکا کیوں کہ سوگ کا لباس پہن کر دروازہ کے اندر جانے کی کسی کو بھی اجازت نہ تھی۔ ہر صوبہ میں جہاں کہیں بھی بادشاہ کے یہ احکام پہنچے یہودیوں میں رونا دھو نا اور سوگ شروع ہو گیا۔ وہ لوگ روزہ رکھتے اور چیختے تھے۔ بہت سے یہودیوں نے سوگ کے کپڑے پہن لئے اور اپنے سروں پر خاک ڈا لے زمین پر پڑے تھے۔

ایستر کی خادمہ لڑ کیوں اور خواجہ سراؤں نے ایستر کے پاس جا کر مردکی کے حالات کے متعلق بتا یا۔ اس کی وجہ سے ملکہ ایستر بہت رنجیدہ اور بہت پریشان ہو گئی اس نے مردکی کے پا س سوگ کے لباس کے بجائے دوسرے کپڑے پہننے کو بھیجے لیکن اس نے ان کپڑے کو پہننے سے انکار کیا۔ اسکے بعد ایستر نے ہتاک کو بلایا کہ میرے سامنے آؤ۔ ہتاک بادشاہ کے خواجہ سراؤں میں سے ایک تھا جسے بادشاہ نے اسکی ( ایستر کی) خدمت کے لئے مقرّر کیا تھا۔ ایستر نے اسے یہ پتہ لگا نے کے لئے بھیجا کہ کیا ہو رہا ہے اور مرد کی کو کیا چیز تکلیف دے رہی ہے ؟ ہتاک شہر کے اس کھلے میدان میں گیا جہاں شاہی دروازہ کے آگے اس نے مردکی کو دیکھا۔ وہاں مردکی نے ہتاک سے جو کچھ ہوا تھا سب کہہ ڈا لا۔ اس نے ہتاک کو یہ بھی بتا یا کہ ہامان نے یہودیوں کو مار ڈالنے کے لئے بادشاہ کے خزا نے میں کتنی دولت جمع کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ مر دکی نے ہتاک کو یہودیوں کو ہلاک کرنے کے لئے بادشاہ کے حکم پر مشتمل خط کی ایک نقل بھی دی۔ اور شاہی حکم نامہ شہر سوسن میں ہر جگہ بھیجا گیا تھا۔ مرد کی یہ چاہتا تھا کہ ہتاک اس خط کو ایستر کو دکھا ئے اور ہر بات اسکو پوری طرح بتا دے۔ اور اس نے اس سے یہ بھی کہا کہ وہ ایستر کو بادشاہ کے پاس جاکر مرد کی اور اسکے لوگوں کے لئے رحم کی درخواست کر نے کی کو شش کرے۔

ہتاک ایستر کے پاس واپس آیا اور اس نے ایستر سے جو کچھ مرد کی نے کہنے کے لئے کہا تھا سب کچھ کہہ دیا۔

10 پھر ایستر نے ہتاک کے ذریعہ مرد کی کو یہ کہلا بھیجا۔ 11 “مرد کی! بادشاہ کے تمام قائد اور بادشاہ کے تمام صوبوں کے تمام لوگ یہ جانتے ہیں کہ یہ قانون ہے کہ کوئی بھی بغیر بلا ئے بادشاہ کے اندرونی دربار میں نہیں جا سکتا ہے۔ قانون سب کے لئے جنس کے بلا لحاظ یکساں نا فذ ہوتا ہے ، چا ہے اسے مانے یا پھر مرے۔ صرف سوائے اسکے کہ ، اگر بادشاہ کے ہاتھ کا سونے کا ڈنڈا اس آدمی کو دے دیا جائے جو اس سے ملنے کی خواہش رکھتا ہے۔ اگر بادشاہ ایسا کر تا تو اس آدمی کو مارنے سے بچا لیا جا تا ہے۔” اس نے یہ بھی کہا ، “مجھے بادشاہ سے ملنے کے لئے ۳۰ دن سے نہیں بلا یا گیا ہے۔”

12-13 اس کے بعد ایستر کا پیغام مرد کی کے پاس پہنچا دیا گیا۔ اس پیغام کو پاکر مرد کی نے اسے جواب بھیجا : “ایستر ! ایسا مت سوچ کہ تو بادشاہ کے محل میں رہنے کی وجہ سے سارے یہودیوں میں سے تم ہی صرف بچ جاؤ گی۔ 14 اگر اب تم خاموش رہو گی تو یہودیوں کے لئے مدد اور خلاصی تو کسی دوسرے ذرائع سے آہی جائے گی۔ لیکن تم اور تمہارے باپ کے خاندان سب مر جائیں گے۔ اور کون جانتا ہے کہ شاید جن مصیبتوں کو ابھی ہم لوگ جھیل رہے ہیں اسے حل کرنے کے لئے تم ملکہ بنی ہو۔”

15 اس پر ایستر نے مردکی کو یہ جواب بھجوایا : 16 “مردکی ! جاؤ اور جاکر تمام یہودیوں کو شہر سوسن میں جمع کرو اور میرے لئے روزہ رکھو تین دن اور تین رات تک نہ کچھ کھا ؤ اور نہ ہی کچھ پیو۔ تیری طرح میں اور میری خادمائیں بھی روزہ رکھیں گی۔ ہمارے روزہ رکھنے کے بعد میں بادشاہ کے پاس جاؤں گی میں جانتی ہوں کہ اگر بادشاہ مجھے اپنے پاس نہ بلا یا تو اس کے پاس جانا اصول کے خلاف ہے لیکن میں کسی بھی طرح سے بادشاہ سے ملاقات کروں گی۔ اور اگر مجھے مرنا پڑیگا تو مرونگی۔”

17 اس طرح مردکی وہاں سے چلا گیا اور ا یستر نے اس سے جیسا کرنے کو کہا تھا اس نے ویسا ہی کیا۔

ایستر کی بادشاہ سے استدعا

تیسرے دن ایستر نے اپنے خاص لباس پہنے اور شاہی محل کے اندرونی دربار میں جا کھڑی ہو ئی۔ یہ جگہ بادشاہ کے ہال کے سامنے تھی۔ بادشاہ ہال میں اپنے تخت پر بیٹھا تھا بادشاہ اسی طرف منھ کئے بیٹھا تھا جہاں سے لوگ تخت کے کمرہ میں داخل ہو تے تھے۔ بادشاہ نے ملکہ ایستر کو وہاں دربار میں کھڑی دیکھا اسے دیکھکر وہ بہت خوش ہوا۔ اس نے اسکی طرف اپنے ہاتھ میں تھا مے ہوئے سونے کے شاہی ڈنڈے کو آگے بڑھا دیا اس طرح ایستر اس کمرے میں داخل ہوئی اور وہ بادشاہ کے پاس چلی گئی تب اس نے بادشاہ کے سونے کے شاہی ڈنڈے کے سِرے کو چھو لیا۔

اس کے بعد بادشاہ نے اس سے پو چھا ، “ملکہ ایستر! تمہیں کونسی چیز تکلیف دے رہی ہے ؟ تم مجھ سے کیا چاہتی ہو ؟ جو تم چاہو میں تمہیں وہی دونگا یہاں تک کہ میں اپنی آدھی بادشاہت تک تمہیں دینے کے لئے تیار ہوں۔ ”

ایستر نے کہا ، “میں نے آپ کے اور ہامان کے لئے ایک دعوت کا انتظام کیا ہے کیا آپ اور ہامان آج میرے ہاں دعوت میں تشریف لائیں گے ؟ ”

اس پر بادشاہ نے کہا ، “ہامان کو فوراً بلایا جائے تاکہ ایستر جو چاہتی ہے ہم اسے پورا کر سکیں۔”

تب بادشاہ اور ہامان اس دعوت میں تشریف لے گئے جس کی تیاری ایستر نے انکی تعظیم کے لئے کی تھی۔ جب وہ مئے پی رہے تھے اس وقت بادشاہ نے ایستر سے پھر پو چھا ، “ایستر ! کہو اب تم کیا مانگنا چاہتی ہو ؟ کچھ بھی مانگ لو میں تمہیں دے دونگا کہو تو وہ کیا چیز ہے جس کی تمہیں خواہش ہے ؟ جو بھی تمہاری خواہش ہوگی وہی میں تمہیں دونگا یہاں تک کہ اپنی سلطنت کا آدھا حصہ بھی۔”

ایستر نے کہا ، “میں یہ مانگنا چاہتی ہوں : اگر مجھے بادشاہ چاہتا ہے اور اگر وہ چیز جو مجھے مسرت بخشے گی بادشاہ مجھے دینے کی خواہش رکھتا ہے۔ تو میری خواہش ہے کہ بادشاہ اور ہامان کل پھر میرے پاس تشریف لائیں۔ میں بادشاہ اور ہامان کے لئے کل ایک اور دعوت کا انتظام کرنا چاہتی ہوں۔ اور اسی وقت میں یہ بتاوٴں گی کہ میں کیا چاہتی ہوں۔ ”

مردکی پر ہامان کا غصّہ

اس دن ہامان شاہی محل سے بہت خوش اور اچھی حالت میں نکلا لیکن جب اس نے شاہی پھا ٹک پر مرد کی کو دیکھا تو اسے اس پر بہت غصہ آیا۔ ہامان مرد کی کو دیکھتے ہی غصہ سے پا گل ہوگیا۔ کیوں کہ جب ہامان وہاں سے گزرا تو اس نے اسکی تعظیم نہ کی مرد کی کو ہامان کا کوئی ڈر نہیں تھا اور اس لئے ہامان غصہ میں آگیا تھا۔ 10 لیکن ہامان نے اپنے غصہ پر قابو پا یا اور گھر چلا گیا۔ اس کے بعد ہامان نے اپنے دوستوں اور اپنی بیوی زرش کو ایک ساتھ بلا بھیجا۔ 11 اپنے دوستوں کے سامنے اپنی شیخی بگھا رتے ہوئے اس نے کہا ، کہ وہ ایک دولت مند آدمی تھا۔ اور یہ کہ اسکے بہت سارے بیٹے تھے۔ اور کئی طرح سے بادشاہ نے اسکی تعظیم کی تھی۔ اپنی شیخی بگھا رنا جاری رکھتے ہو ئے اس نے کہا بادشا ہ اسے دوسرے قائدین کے مقابلے میں سب سے اعلیٰ عہدوں پر بحال کیا تھا۔ 12 اِتنا ہی نہیں ہامان نے یہ بھی کہا ، “میں ہی صرف وہ آدمی ہوں جسے ملکہ ایستر نے آج اپنی دعوت میں بادشا ہ کے ساتھ دعوت دی تھی۔ملکہ نے کل کی دعوت کے لئے بادشا ہ کے ساتھ مجھے دعوت دی ہے۔ 13 لیکن مجھے ان سب باتوں سے حقیقت میں کو ئی خوشی نہیں ہے۔حقیقت میں میں خوشی محسوس نہیں کرتا ہوں جب کبھی بھی میں شاہی محل کے دروازہ پر اس یہودی مردکی کو بیٹھے ہو ئے دیکھتا ہوں۔”

14 اس پر ہامان کی بیوی زرِش اور اس کے تمام دوستو ں نے اسے ایک مشورہ دیا۔ وہ بو لے، “۷۵ فٹ اونچا پھانسی دینے کا ایک ستون کھڑا کروجس پر اسے لٹکایا جا ئے تب صبح میں بادشا ہ سے کہو کہ مرد کی کو اس پر لٹکا دے۔ پھر بادشا ہ کے ساتھ تم دعوت میں خوشی خوشی جشن منانے جا سکتے ہو۔” ہامان کو یہ مشورہ اچھا معلوم ہوا اس لئے اس نے کسی شخص کو پھانسی کا ستون کھڑا کرنے کا حکم دیا۔

مردکی کی تعظیم

اس رات بادشاہ سو نہیں سکا اس لئے اس نے خادم سے کہا تاریخ کی کتاب لا ئے اور اس کو پڑھے ( بادشاہوں کی تاریخ کی کتاب جس میں وہ سب واقعات درج رہتا ہے جو ایک بادشاہ کی دورِ حکومت کے دوران ہوتا ہے۔) تو اس خادم نے بادشاہ کے لئے وہ کتاب پڑھی۔ اس نے بادشاہ اخسو یرس کے مار ڈالنے کے برے منصوبے کے متعلق پڑھا۔ یہ ایسا ہوا کہ بگتان اور ترش کی رچی ہوئی سازش کا پتہ مرد کی کو چلا۔ یہ دونوں آدمی شاہی پھاٹکوں پر پہرہ دینے والے اور بادشاہ کے عہدیدار تھے۔ وہ لوگ بادشاہ کو مارنے کے لئے سازش رچے تھے اور مردکی نے اس کے بارے میں اطلاع کر دی تھی۔

اس پر بادشاہ نے سوال کیا، “ا س بات کے لئے مرد کی کو کونسا اعزاز اور انعام دیا گیا ؟”

ان خادموں نے بادشاہ کو جواب دیا، “مردکی کے لئے کچھ نہیں کیا گیا تھا۔”

اسی وقت بادشاہ کے محل کے باہر آنگن میں ہامان داخل ہوا۔ ہامان نے پھا نسی کا جو ستون کھڑا کر نے کا حکم دیا تھا اس پر مردکی کو لٹکوانے کے لئے بادشاہ سے کہنے کے لئے آیا تھا۔ باد شاہ نے اسکی آہٹ سن کر پو چھا ، “ابھی ابھی آنگن میں کون آیا ہے ؟” بادشاہ کے خادموں نے جواب دیا ، “آنگن میں ہامان کھڑا ہے۔”

بادشاہ نے کہا ، “اسے اندر لے آوٴ۔”

ہامان جب اندر آیا تو بادشاہ نے اس سے ایک سوال پو چھا “ہا مان ! اس آدمی کے لئے کیا کرنا چاہئے جسے بادشاہ عزت دینا چاہتا ہے ؟”

ہامان نے سو چا ، کہ میرے علاوہ اور کون ہو سکتا ہے جسے بادشاہ زیادہ تعظیم دینے کی خواہش رکھتا ہے۔ بادشاہ ضرور مجھے ہی تعظیم دینے کے بارے میں سوچتا ہے۔ بادشاہ ضرور مجھے ہی عزت دینے کے لئے بات کر رہا ہوگا۔”

ہامان نے جواب دیتے ہوئے بادشاہ سے کہا ، “اس آدمی کو دیا جائے جسے بادشاہ عزت دینے کی خواہش رکھتا ہے۔ بادشاہ کو مخصوص شاہی چغہ جسے کہ اس نے پہنا ہے اپنے خادم کو دینا چاہئے۔ اور خادم کو ایک گھو ڑا بھی لانا چاہئے جس پر بادشاہ نے سواری کی ہے۔ تب اپنے خادم کو کہو کہ اس گھوڑے کے سر پر بادشاہ کے خاص نشان کو رکھے۔ اسکے بعد بادشاہ کو کسی اہم قائد کو چغہ اور اس گھو ڑے کا نگراں کار مقرر کرنا چاہئے۔ بادشاہ کو قائدین کو اس آدمی کو چغہ پہنا نے کا بھی حکم دینا چاہئے جس کو بادشاہ اس چغہ میں عزت و احترام دینا چاہتے ہیں۔ اور اس گھو ڑے کے آگے جانا چاہئے جس پر کہ وہ آدمی سوار ہوگا۔ اور اس گھو ڑے کے ساتھ شہر کی گلیوں سے گزرے اور یہ اعلان کرے کہ یہ سب کچھ اس آدمی کے لئے کیا گیا ہے جسے کہ بادشاہ عزت و احترام بخشنا چاہتے ہیں۔”

10 تب بادشاہ نے ہامان کو حکم دیا “تم اسی وقت فوراً جاوٴ اور یہودی مرد کی کے لئے گھو ڑا اور چغہ لو اور اسے ویسا ہی سجاوٴ جیسا تم نے مشورہ دیا ہے مرد کی شاہی دروازہ کے پاس بیٹھا ہے۔ جو کچھ تم نے بتا یا ہے سب کچھ ویسا ہی کرنا۔”

11 ہامان چغہ اور گھو ڑا لایا اور مردکی کو وہ چغہ پہنا یا اور اسکو گھو ڑا پر چڑھا یا اور تب شہر کی ساری گلیوں میں اسے لے گیا۔ ہامان گھو ڑے کے آگے چل رہا تھا اور اعلان کر رہا تھا ، “یہ سب اس آدمی کے لئے کیا گیا ہے جسے بادشاہ تعظیم دینا چاہتا ہے!”

12 اسکے بعد مردکی پھر شاہی دروازہ پر واپس چلا گیا لیکن ہامان جلد ہی اپنے گھر کی طرف چل دیا وہ اپنا سر ڈھانکے ہوئے تھا کیوں کہ وہ پریشان اور شرمندہ تھا۔ 13 اسکے بعد ہامان نے اپنی بیوی زِرش اور اپنے تمام دوستوں سے جو کچھ ہوا تھا سب کچھ کہا ہامان کی بیوی اور اسکے مشیروں نے ا س سے کہا، “اگر مردکی یہودی ہے تو تم جیت نہیں سکتے تمہارا زوال شروع ہو چکا ہے تم یقیناً تباہ ہو جاوٴ گے۔”

14 ابھی وہ لوگ ہامان سے بات کر ہی رہے تھے کہ بادشاہ کے خواجہ سرا ہامان کے گھر پر آئے اور فوراً ہامان کو ایستر کی دعوت میں بلا لے گئے۔

ہامان کوموت کی سزا

پھر بادشاہ اور ہامان ملکہ ایستر کے ساتھ دعوت کھا نے کے لئے چلے گئے۔ دعوت کے دوسرے دن کے دوران جب وہ لوگ مئے پی رہے تھے تو بادشاہ نے ایستر سے پھر ایک سوال کیا “ ملکہ ایستر تم مجھ سے کیا مانگنا چاہتی ہو ؟ جو کچھ تم مانگو گی میں تمہیں دونگا۔ بتاوٴ تمہیں کیا چاہئے ؟آوٴ!تجھے میں اپنی آدھی سلطنت دیکر تمہاری خواہش کو پوری کروں گا۔”

اُس پر ملکہ ایستر نے جواب دیا ، “اے بادشاہ اگر بادشاہ مجھے چاہتے ہیں اور وہ چیز جو مجھے مسرت بخشے گی اسے بادشاہ مجھے دینے کی خواہش رکھتا ہے ، اور اگر یہ تمہیں خوشی بخشتا ہے۔ تو مہر بانی کر کے مجھے زندہ رہنے دیں اور میرے لوگوں کو بھی جینے دیں۔ بس میں یہی مانگتی ہوں۔ میں ایسا اس لئے چاہتی ہوں کہ مجھے اور میرے لوگوں کو تباہ ، ہلاک اور لوٹنے کے لئے بیچ دیا گیا ہے۔ اگر ہم لوگوں کو غلاموں کی طرح بیچا جا تا تو میں کچھ نہیں کہتی کیوں کہ وہ ایسا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہوتا جس کے لئے بادشاہ کو تکلیف دی جاتی۔

اس پر بادشاہ اخسو یرس نے ملکہ ایستر سے پو چھا ، “تمہارے ساتھ ایسا کس نے کیا ؟ کہاں ہے وہ آدمی جس نے تمہارے لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کرنے کی ہمت کی ؟”

ایستر نے کہا ، “ہمارا مخالف اور ہمارا دشمن یہ بد کار ہامان ہی ہے۔”

تب ہامان بادشاہ اور ملکہ کے سامنے گھبرا گیا۔ بادشاہ بہت غصہ میں تھا وہ کھڑا ہوا اس نے اپنی مئے وہیں چھو ڑ دی اور باہر باغیچہ میں چلا گیا۔ لیکن ہامان ملکہ ایستر سے اپنی زندگی کی بھیک مانگنے کے لئے اندر ہی رکا رہا۔ ہامان یہ جانتا تھا کہ بادشاہ نے اسکی جان لینے کا تہیہ کر لیا ہے اس لئے وہ اپنی زندگی کی بھیک مانگتا رہا۔ بادشاہ جیسے ہی باغیچہ سے دعوت کے کمرہ کی طرف واپس آرہا تھا تو اس نے ہامان کو اس پلنگ پر گر تے ہوئے دیکھا جس پر ایستر ٹیک لگائے ہوئے تھی۔ بادشاہ نے غصہ سے بھری اونچی آواز میں کہا ، “ارے تو کیا محل میں میرے رہتے ہوئے ملکہ پر حملہ کرے گا ؟”

جیسے ہی بادشاہ کے منھ سے یہ الفاظ نکلے ہامان کا چہرہ ڈھانک دیا گیا۔ [a]

بادشاہ کے ایک خواجہ سرا خادم نے جس کا نام خر بوناہ تھا۔ خربوناہ نے کہا ، “پھا نسی دینے کے لئے ایک ۷۵ فٹ اونچا پھا نسی کا ستون ہامان کے گھر کے قریب بنا یا گیا ہے ہامان نے اسے اس لئے بنا یا تھا کہ اس پر مرد کی کو لٹکائے۔ مرد کی وہ آدمی ہے جس نے تمہاری ہلاکت کے منصوبہ کو بتا کر تمہاری مدد کی تھی۔” بادشاہ بولا، “اس ستون پر ہامان کو لٹکا دیا جائے۔”10 اس لئے انہوں نے اسی ستون پر جسے اس نے مرد کی کے لئے بنا یا تھا ہا مان کو لٹکا دیا اس کے بعد بادشاہ نے غصّہ کر نا چھو ڑ دیا۔

۱ کرنتھِیُوں 12:1-26

روح القدس کے تحا ئف

12 بھا ئیو اور بہنو! اب میں نہیں چا ہتا کہ تم روحانی نعمتوں کے سلسلہ میں بے خبر رہو۔ کیا تم جانتے ہو جب تم ایمان کے قائل نہیں تھے تو تم لوگ گونگے بتوں کی پرستش کر نے کے لئے کئی طری کی گمرا ہی میں مبتلا تھے۔ پس میں تمہیں بتا تا ہوں کہ جو کو ئی خدا کی روح کی ہدا یت سے بولتا ہے وہ نہیں کہتا کہ“یسوع ملعون ہے” اور بغیر روح القدس کی مدد کے کو ئی نہیں کہہ سکتاکہ “یسوع خداوند ہے۔”

نعمتیں تو طرح طری کی ہیں سب ایک ہی روح سے ہیں۔ خدمتیں بھی کرنے کے کئی طریقے ہیں لیکن وہ سب اسی خداوند سے ہیں۔ کہ الگ طریقے کی سر گرمیاں ہیں لیکن وہ سب اسی خدا کے ہیں۔ خدا سب میں ہے اور سب کے ذریعہ سے کام کرتا ہے۔

ہر شخص میں کچھ دیکھا جا سکتا ہے۔ دوسرے لوگوں کی مدد کے لئے ہر شخص میں یہ صلا حیت روح نے دی ہے۔ کسی کو روح کے وسیلہ سے حکمت کے کلام کی صلا حیت ملی۔ کبھی دوسرے کو وہی روح نے صلا حیت دی کہ علمیت سے بات کرے۔ اور کسی کو اسی روح نے ایمان دی اور وہی دوسروں کو شفاء دینے کی نعمت دی۔ 10 اور وہی روح کسی کو معجزوں کی قدرت اور کسی کو نبوت اور کسی کو بدروحوں کا امتیاز اور کسی کو طرح طرح کی زبانیں کہنے کی صلا حیت اور کسی کو زبانوں کا تر جمہ عنایت ہوا۔ 11 لیکن یہ سب نعمتیں وہی ایک روح کی طرف سے جو ہر ایک کو جو چاہتا ہے بانٹتی ہے۔

مسیح کا بدن

12 بدن ایک ہے ،اعضاء کئی ہیں یہاں تک کہ اعضاء زیادہ ہیں مگر باہم مل کر ایک ہی بدن ہے۔ مسیح بھی کچھ اس طرح ہی ہے۔ 13 ہم سب کو چاہئے یہودی ہوں یا یونانی غلام ہویا آزاد ایک ہی روح کے وسیلہ سے بپتسمہ دیا گیا ایک ہی بدن میں ، ایک ہی بدن کے مختلف اعضاء بن جانے کے لئے اور ہم کو سب ایک مقدس روح دی گئی۔

14 اب تم دیکھ سکتے ہو بدن کسی ایک حصہ سے نہیں بنا بلکہ اس میں بہت سے حصےّ ہو تے ہیں۔ 15 اگر پاؤں کہے،“چونکہ میں ہاتھ نہیں اس لئے میں بدن کا نہیں” تو کیا اسوجہ سے وہ بدن کا حصہ نہیں رہتاہے۔ 16 اور اگر کان کہے، “چونکہ میں آنکھ نہیں اس لئے بدن سے نہیں ہوں” تو کیا اس سبب سے وہ بدن کا حصہ نہیں رہیگا؟ 17 اگر سارا بدن آنکھ ہی ہوتا تو وہ کیسے سنتا؟ اگر سارا بدن کان ہی ہوتا تو وہ کیسے سونگھتا؟ 18 لیکن فی الوا قع خدا نے بدن میں ہر ایک حصہ اپنی مرضی کے موا فق اپنی جگہ رکھا ہے۔ 19 اگر تمام اعضاء ایک ہی اعضاء ہو تے تو بدن کہاں ہوتا۔ 20 لیکن اب یہ صحیح ہے اعضاء تو کئی ہیں، بدن صرف ایک ہے۔

21 تو وہ آنکھ ہا تھ سے نہیں کہتی، “مجھے تمہا ری ضرورت نہیں ہے” اسی طرح کہ سرپا ؤں سے نہیں کہتا، “مجھے تمہا ری ضرورت نہیں ہے۔” 22 بدن کے وہ اعضاء جو اوروں سے بہت کمزور لگتے ہیں بہت ہی ضروری ہیں۔ 23 ہم چند اعضاء کو جنہیں کم اہم سمجھتے ہیں در حقیقت ہم ان کی ہی زیادہ دیکھ بھا ل کرتے ہیں۔ اور ہم ہما رے نا زیبا اعضاء کی بہت دیکھ بھا ل کرتے ہیں۔ 24 دوسری طرف ہما رے زیادہ خوبصورت اعضاء کو دیکھ بھا ل کی ضرورت نہیں خدا نے بدن کو اس طرح مرکّب کیا ہے جس سے وہ اعضاء کو جو کم خوبصورت ہیں اور زیادہ عزت پا تے ہیں۔ 25 خدا نے ایسا اس لئے کیا کہ بدن میں تفرقہ نہ پڑے لیکن یہ پورے اعضاء یکساں ایک دوسرے کے برا بر فکر رکھیں۔ 26 اگر بدن کا ایک عضو تکلیف پا تا ہے تو سب اعضاء اس کے ساتھ آپس میں تکلیف پا تے ہیں۔ اگر ایک عضو عزت پا تا ہے تو تب سب اعضاء اس کے ساتھ مل کر خو ش ہو تے ہیں۔

زبُور 36

موسیقی کے ہدایت کا ر کے لئے خداوند کے خادم داؤد کا ایک نغمہ

36 بُرا شخص بہت بُرا کرتا ہے جب وہ خود سے کہتا ہے ،
    “میں خدا کی تعظیم نہیں کروں گا اس سے نہ ڈروں گا۔”
وہ شخص خود سے جھو ٹ بولتا ہے۔
    وہ شخص خود اپنی غلطیوں کو نہیں دیکھتا۔
    اِ سی لئے وہ معافی نہیں مانگتا۔
    اس کے الفا ظ بیکا ر اور جھو ٹے ہو تے ہیں۔
    نہ ہی وہ دانشمند ہو گا اور نہ ہی اچھا کر نا سیکھے گا۔
رات کو وہ اپنے بستر پر بدی کے منصوبے بناتے ہیں۔
    اور بیدار ہو کر کوئی بھی اچھا عمل نہیں کرتا۔ وہ بدی کو چھو ڑنا نہیں چاہتا۔
اے خداوند! تیری سچّی محبت آسمان سے بھی بلند ہے۔
    اے خدا! تیری وفا داری بادلوں سے بھی اونچی ہے۔
اے خداوند! تیری صداقت بلند پہا ڑ سے بھی بلند ہے
    تیرا انصاف گہرے سمندر سے بھی زیادہ گہرا ہے۔
اے خداوند تو انسانوں اور حیوانوں کا محا فظ ہے۔
    تیری شفقت سے زیادہ بیش قیمت کچھ بھی نہیں ہے۔
    انسان اور فرشتے تیرے سایہ میں پناہ لیتے ہیں۔
اے خداوند! تیرے گھر کی اچھی چیزوں سے وہ نئی قوّت پا تے ہیں۔
    تو انہیں اپنی حیرت انگیز ندی کے پا نی کو پینے دیتا ہے۔
اے خداوند! تجھ سے زندگی کا چشمہ پھوٹتا ہے۔
    تیرا نور ہی ہمیں روشنی دکھا تا ہے۔
10 اے خداوند! جو تجھے سچا ئی سے جانتے ہیں،اُن سے محبت کرتا رہ۔
    اُن لوگوں پر توُ اپنی رحمت برسا جو تیرے سچّے ہیں۔
11 اے خداوند! تو مغروروں کو مجھے روندنے نہ دے۔
    نہ ہی مجھے شریر نقصان پہنچا ئیں۔

12 اُن کی قبروں کے پتھروں پر لکھ دے۔ “بدکردار یہاں گرے پڑے ہیں۔
    وہ گرا دیئے گئے۔ وہ پھر کبھی کھڑے نہیں ہو پا ئیں گے۔”

امثال 21:21-22

21 جو شخص راستبازی اور وفاداری کی جستجو کرتا ہے وہ زندگی ، راستبازی اور تعظیم پا تا ہے۔

22 ایک عقلمند شخص اس شہر پر حملہ کرتا ہے جس کا بچاؤ طاقتور لوگ کرتے ہوں۔ اور جس قلعہ پر وہ بھروسہ کرتے ہیں اسے گرا دیتا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center