Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the GNT. Switch to the GNT to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
ایستر 1-3

ملکہ وشتی کا بادشاہ کی نا فرمانی کرنا

یہ واقعہ اس دوران ہوا تھا جب اخسو یرس بادشاہ تھا۔ وہ ہندوستان سے لیکر کوش (اتھو پیا ) تک ۱۲۷ صوبوں پر حکو مت کیا کرتا تھا۔ بادشاہ اخسو یرس سو سا ضلع کے محل سے اپنی سلطنت پر حکو مت کرتا تھا۔

اپنی حکو مت کے تیسرے سال اخسویرس نے اپنے عہدیداروں اور قائدین کی دعوت کی۔ فارس اور مادی کے تمام اہم فوجی عہدیدار اور اہم قائدین اس موقع پر وہاں آئے ہوئے تھے۔ دعوت ۱۸۰ دنوں تک جاری رہی اس دوران بادشاہ اخسو یرس نے اپنی حکو مت کی عظیم دولت کو عیاں کیا اور اس نے ہر ایک کو اپنے محل کی پُر شکوہ خوبصورتی اور دولت دکھا یا۔ اور جب ۱۸۰ دن کی وہ تقریب ختم ہوئی بادشاہ اخسو یرس نے دوسری دعوت دی جو سات دن تک رہی۔ دعوت تقریب محل کے اندرونی باغ میں منعقد ہوئی تھی۔ تمام لوگ جو پایہ تخت سو سا شہر میں تھے انہیں مد عو کیا گیا تھا۔ اس میں بڑے سے بڑے اور چھو ٹے سے چھو ٹے مر تبہ والے لوگ بھی بلائے گئے تھے۔ اندرونی باغ میں کمرے کے چاروں طرف سفید اور نیلے رنگ کے بہترین کتانی کپڑے ٹنگے ہوئے تھے۔ وہ کپڑے بہترین سفید ریشمی کپڑوں کے ڈوریوں اور چاندی کے چھلّوں سے سنگ مر مر کے ستونوں پر بندھے ہوئے تھے۔ وہاں سونے اور چاندی سے سجے ہوئے پلنگ تھے۔ یہ سارے پلنگ سفید اور سیاہ رنگ کے سنگ مر مر اور بیگنی رنگ کے قیمتی پتھروں اور سیپیوں سے بنے ہوئے صحن پر لگے ہوئے تھے۔ مختلف قسموں اور ڈیزائنوں کے سونے کے پیا لوں میں مئے وہاں پیش کی گئی تھی۔ وہاں بادشاہ کی مئے کافی مقدار میں تھی۔ سبب اس کا یہ تھا کہ بادشاہ بہت امیر اور سخی تھا۔ بادشاہ نے اپنے خادموں کو حکم دیا تھا ۔ اس نے کہا تھا ،“ مہمانوں کو جتنی وہ چاہیں اتنی مئے دی جانی چاہئے اور مئے دینے والوں نے بادشاہ کے حکم کی تعمیل کی تھی۔

اور اسی وقت بادشاہ اخسو یرس کے محل میں وشتی نے عورتوں کو ایک دعوت دی۔

10 بادشاہ اخسو یرس ساتویں دن بہت زیادہ مئے پینے کی وجہ سے بہت زیادہ نشے میں تھا۔ اس نے مہو مان ، بِزتا ، خر بُونا ہ، بِگتا ، ابگتا، زِتار اور کر کس کو بلا یا۔ یہ لوگ سات خواجہ سرائیں تھے جو اس کی ہمیشہ خدمت کیا کرتے تھے۔ 11 اس نے ان سات خواجہ سراؤں کو حکم دیا کہ ملکہ وشتی کو شاہی تاج پہنا کر اسکے پاس لائیں۔ وجہ یہ تھی کہ وہ قائدین اور اہم لوگو ں کو اس کی خوبصورتی دکھا نا چاہتے تھے۔ وہ واقعی میں ایک بہت خوبصورت عورت تھی۔

12 لیکن جب ان خواجہ سراؤں کے ذریعہ سے ملکہ وشتی کو بادشاہ کا حکم سنا یا گیا تو اس نے بادشاہ کے مہمانوں کے سامنے آنے سے انکار کیا۔ تب بادشاہ کو بہت غصہ آیا اور طیش میں آکر بھڑک اٹھا۔ 13-14 بادشاہ کے لئے یہ ایک رواج تھا کہ قانونی ماہروں سے قانون اور اس کی سزا کے متعلق رائے لے۔ اس لئے بادشاہ اخسو یرس نے دانشمندوں سے جو قانون سے واقف تھے پو چھا۔ وہ دانشمند بادشاہ کے قریبی آدمی تھے انکے نام یہ ہیں : کار شینا ، ادماتا ، ترسِیس ، مرس ، مر سِنا ، مُموکان۔ یہ سات آدمی فارس اور مادی کے بہت اہم عہدیدار تھے۔ ان لوگوں کو بادشاہ سے ملنے کی خاص اجازت تھی کیوں کہ وہ لوگ بہت ہی اہم لوگ تھے۔ 15 بادشاہ نے ان ماہروں سے پو چھا ، “ملکہ وشتی کے ساتھ کیا کیا جائے ؟ اس نے بادشاہ اخسو یرس کے حکم کو جو کہ اس خواجہ سراؤں کے معرفت ملا تھا ما ننے سے انکار کر گئی اس واقعہ سے متعلق قانون کیا کہتا ہے۔”

16 مُموکان نے بادشاہ کو دوسرے عہدیداروں کے سامنے جواب دیا ، “ملکہ وشتی نے صرف بادشاہ کے خلاف ہی نہیں بلکہ قائدین اور بادشاہ اخسو یرس کی سلطنت کے صو بوں کے تمام لوگوں کے خلاف بھی بہت بڑا جرم کیا ہے۔” 17 میں ایسا اس لئے کہتا ہوں کہ دوسری عورتیں جو کچھ ملکہ وشتی نے کہا ہے اس کو سنیں گی اور دوسری عورتیں اپنے شوہروں کی اطاعت کرنا بند کردیں گی وہ اپنے شوہروں سے کہیں گی۔“بادشاہ اخسویرس نے ملکہ وشتی کو لانے کے لئے حکم دیا تھا لیکن اس نے آنے سے انکار کردیا۔”

18 “ آج فارس اور مادی کے قائدین کی بیویوں نے سنا کہ ملکہ نے کیا کہا۔ وہ لوگ ملکہ کے طرز عمل سے متاثر ہونگے اور وہ لوگ بھی اپنے اپنے شوہروں ، بادشاہ کے عہدیداروں کے ساتھ وہی حرکت کرینگی۔ تب نافرمانی اور ناراضگی کا خاتمہ نہیں ہوگا۔

19 “اس لئے اگر بادشاہ کی خواہش ہوتو ایک حل یہ ہے : بادشاہ کو ایک شاہی حکم دینا چاہئے اور اسے فارس اور مادی کے قانون میں لکھا جانا چاہئے۔ اور اس میں یہ بھی وضاحت ہونی چاہئے کہ فارس اور مادی کا اصول بدلا یا مٹا یا نہیں جا سکتا۔ بادشاہ کا حکم یہ ہونا چاہئے کہ بادشاہ اخسو یرس کے سامنے وشتی اب پھر کبھی نہیں آئے گی۔ ساتھ ہی بادشاہ کو ملکہ کا درجہ کسی ایسی عورت کو دینا چاہئے جو اس سے بہتر ہو۔ 20 “پھر جب بادشاہ کے اس شا ہی حکم کا اعلان اس کی بڑی حکو مت کے ہر حصے میں ہوگا تمام بیویاں اہم سے اہم ہوں یا معمولی سے معمولی سب اپنے اپنے شوہروں کی عزت کریں گی۔”

21 بادشاہ اور اسکے اہم عہدیدار اس مشورہ سے بہت خوش تھے۔ اس لئے بادشاہ اخسویرس نے جیسا مُموکان نے رائے دی ایسا ہی کیا۔ 22 بادشاہ اخسویرس نے حکو مت کے ہر صوبوں میں خطوط بھیجے۔ اس نے وہ خطوط ہر ایک صوبہ میں اس کی اپنی لکھا وٹ میں اور ہر ایک قوم میں اسکی اپنی زبان میں بھیجے۔ ان خطوط میں یہ بیان کیا گیا تھا کہ ہر شو ہر اپنے گھر بار کا حاکم ہوگا اور اپنے لوگوں کی زبان میں باتیں کرے گا۔

ایستر کو ملکہ بنا یا گیا

بعد میں بادشا ہ اخسویرس کا غصّہ ٹھنڈاہوا تو اس کو وشتی اور وشتی کے کام یا د آئے۔اس کے متعلق احکام کو یادکیا۔ تب بادشا ہ کے اپنے حاضرین نے اسے ایک حل پیش کیا انہوں نے کہا ، “بادشا ہ کے لئے جوان اور خوبصورت کنواری لڑکیوں کو تلاش کرو۔ بادشا ہ سلطنت کے ہر صوبہ میں کمشنر مقرر کرے ، اور وہ لوگ خوبصورت اور جوان کنواریوں کو اپنے اپنے صوبہ میں جمع کریں گے اور اسے ضلع محل میں لا ئینگے۔ وہ جوان لڑکیا ں بادشاہ کی عورتوں کے گروہ میں رکھی جا ئیں گی۔ ہجّی کی نگرانی میں رہیں گی جو بادشا ہ کا خواجہ سرا ہے اور عورتوں کا سرپرست بھی ہے۔ اور پھر انہیں خوبصورتی کے لئے ہر نسخہ دیا جا ئے۔ اور جن کنواری کو بادشا ہ سب سے زیادہ پسند کرے گا وہ وشتی ملکہ کی جگہ لے گی۔” اور بادشا ہ نے تجویز کو قبول کیا کیوں کہ یہ ایک اچھا مشورہ تھا ، اور اس پر عمل کیا۔

بنیمین کے خاندانی گروہ سے مرد کی نامی ایک یہودی تھا جو یا ئر کا بیٹا تھا۔ یا ئر سمعی کا بیٹا تھا اور سمعی قیس کا بیٹا تھا۔ مرد کی سوسا کے ضلع محل میں رہتا تھا۔ مرد کی ان لوگوں کی نسل سے تھا جنہیں بابل کے بادشا ہ نبوکد نضریروشلم سے جلاوطن کیا تھا۔اور اسے اس کی سلطنت میں لے جا یا گیا۔ وہ یہودا ہ کے بادشا ہ یہو یاکین کے ساتھ قیدیوں کے گروہ میں تھا۔ مرد کی رشتہ میں ایک لڑکی ہد سّاہ نامی تھی اسکے ماں یا باپ نہیں تھے۔ اس لئے مرد کی دیکھ بھال کر تا تھا۔ مرد کی نے بطور بیٹی اسکو گود لیا تھا جب اس کے ماں باپ مر گئے تھے۔ہدسّاہ کو ایستر بھی کہتے تھے ایستر کا چہرہ اور اسکا جسم بہت خوبصورت تھا۔

جب بادشا ہ کا حکم سنایا گیا تو بڑی تعداد میں جوان کنواریوں کو سوسا کے ضلع میں محل میں لا ئیں گئیں۔انہیں ہجّی کی نگرانی میں دے دی گئیں۔ایستر انہی کنواری لڑکیوں میں سے ایک تھی۔ ایستر کو بادشاہ کے محل میں لے جا کر ہجّی کی نگرانی میں رکھا گیا۔ہجیّ بادشا ہ کے عورتو ں کا سر پرست تھا۔ ہجی نے ایستر کو پسند کیا وہ اس کی پسندیدہ بن گئی تو ہجّی نے اس کو خوبصورتی کے نسخے اور خاص قسم کا کھانا دیا۔ہجّی نے بادشا ہ کے محل سے سات خادمہ لڑکیوں کو چنا اور انہیں ایستر کو دیا پھر ہجّی نے ایستر اور ان سات خادمہ لڑکیوں کو شاہی حرم سرا (عورتو ں کا کمرہ ) کے سب سے اچھی جگہ میں بھیج دیا۔ 10 ایستر نے کسی سے بھی یہ نہیں کہا کہ وہ یہودی ہے۔اس نے اپنے خاندان کے متعلق بھی کسی سے کچھ نہیں کہا کیونکہ مرد کی نے اسے حکم دیا تھا کہ نہ بتائے۔ 11 مرد کی ہرروز محل کے آنگن کے نزدیک جہاں بادشا ہ کی عورتیں رہا کر تی تھیں چہل قدمی کرتا تھا۔اس نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ اس کو یہ جاننے کی خواہش تھی کہ ایستر کیسی ہے اور اس کے ساتھ کیا گذرہی ہے۔

12 اس سے پہلے کہ کسی کنواری کو بادشا ہ اخسویرس کے پاس لے جایا جا ئے اس کو ۱۲ مہینے خوبصورتی کے ترکیب کے نسخوں سے گزرنا پڑتا تھا اس مدت کے دوران اسے پہلے چھ مہینے لوبان کا تیل استعمال کر کے پھر دوسرے چھ مہینے مختلف قسم کے خوشبوؤں اور دوسرے خوبصورتی کی چیزوں کا استعمال کر کے اپنے آپ کو خوبصورت کرنا پڑتا تھا۔ 13 اس طریقے سے کنواری بادشا ہ کے سامنے جا تی : وہ جو کچھ بھی چاہتی اسے شاہی حرم سرا سے لینے کی اجازت تھی۔ 14 رات میں لڑکی بادشا ہ کے محل میں جا تی اور صبح میں وہ واپس حرم سرا آتی۔ پھر وہ حرم سرا کے دوسرے حصّے میں واپس چلی جا تی جہاں وہ شعشغاز نامی آدمی کے نگرانی میں رکھی جا تی۔ شعشغاز ایک شاہی خواجہ سرا تھا اور باشا ہ کی داشتاؤں کی نگرانی کر تا تھا۔ وہ پھر دوبارہ نہیں جا تی جب تک کہ بادشا ہ اس کے ساتھ خوش نہ ہو تے ، تب پھر وہ اس کا نام لے کر اسے واپس بلا تا۔

15 جب ایستر کی بادشا ہ کے پاس جانے کی باری آئی تو اس نے کچھ نہیں پو چھا اس نے بادشا ہ کے خواجہ سرا ہجّی سے جو عورتوں کا نگراں کا ر تھا بس اس سے یہ پو چھا کہ اسے اپنے ساتھ بادشا ہ کے پا س کیا لے جانا چا ہئے ؟ایستر وہ کنواری تھی جسے مرد کی نے گود لیا تھا۔ اور وہ اس کے چچا ابیخیل کی بیٹی تھی۔جو بھی ایستر کو دیکھتا وہ اس کو پسند کرتا۔ 16 اس لئے ایستر کو شاہی محل میں بادشا ہ اخسویرس کے پاس لے جا یا گیا۔ یہ واقعہ اس کی حکومت کے ساتویں سال کے دسویں مہینے میں ہوا۔ یہ مہینہ طیبت کہلا تا تھا۔

17 بادشا ہ نے ایستر سے دوسری تمام لڑکیوں سے زیادہ محبت کی اور وہ اس کی محبو بہ بن گئی۔ وہ بادشا ہ کو دوسری ساری کنواریوں سے زیادہ پسند آئی۔ بادشا ہ اخسو یرس نے ایستر کے سر پر شاہی تاج پہناکر وشتی کی جگہ نئی ملکہ بنالیا۔ 18 ایستر کے لئے بادشا ہ نے ایک بہت بڑی دعوت دی یہ دعوت اس نے اپنے اہم آدمیوں اور قائدین کے لئے دی۔اس نے تمام صوبوں میں تعطیل کا اعلان کیا اور اس نے لوگو ں کو تحا ئف بھیجے کیوں کہ وہ ایک سخی بادشا تھا۔

مرد کی کو ایک بُرے منصوبہ کا پتہ لگا

19 مرد کی اس وقت بادشا ہ کے دروازے کے پاس بیٹھا ہی تھا جس وقت دوسری مرتبہ لڑکیوں کو ایک ساتھ جمع کیا گیا تھا۔ 20 ایستر ابھی بھی اس بات کو چھپا ئی ہو ئی تھی کہ وہ یہودی ہے۔اس نے کسی کو بھی اپنا خاندانی پسِ منظر نہیں کہا تھا کیونکہ مردکی نے اسے ایسا کر نے کا حکم دیا تھا۔ وہ مرد کی کے حکم کو اب بھی ایسے ہی مانتی تھی جیسے وہ پہلے مانتی تھی جب مرد کی اس کی دیکھ بھال کر تا تھا۔

21 اس وقت مرد کی بادشا ہ کے پھاٹکوں کے قریب بیٹھا تھا۔ تب وہ شاہی پھاٹکوں کے پہریدار بگتان اور ترش کے سازشوں کے با رے میں جانا۔ وہ لوگ بہت غصّے میں تھے اور بادشا ہ اخسو یرس کومارنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ 22 لیکن جب مردکی سازش کے بارے میں جان گیا تو اس نے ملکہ ایستر کو بتا دیا اور ملکہ ایستر نے اسے بادشا ہ سے کہہ دیا۔ا سنے بادشا ہ کو یہ بھی بتا دیا کہ مرد کی ہی وہ آدمی ہے جس نے اسے اس منصوبہ کے بارے میں اطلاع دی۔ 23 اس کے بعد اس اطلاع کی جانچ کروا ئی گئی اور یہ معلوم ہوا کہ مرد کی کی اطلاع صحیح تھی اور ان دو پہریداروں کو جنہوں نے بادشا ہ کو مارڈالنے کا منصوبہ بنایا تھا انہیں پھانسی پر لٹکا دیئے گئے۔ بادشا ہ کے سامنے ہی یہ سب باتیں “بادشا ہ کی تاریخ کی کتاب ” میں لکھ دی گئیں۔

یہودیوں کو تباہ کرنے کیلئے ہامان کا منصوبہ

یہ واقعات ہونے کے بعد بادشاہ اخسو یرس نے ہامان کو عزت بخشی۔ہامان اجاجی کے ہمّدا تا نامی شخص کا بیٹا تھا۔ بادشا ہ نے ہامان کو ترقی دی اور اس کو دوسرے قائدین سے زیادہ عزت کی جگہ بخشی۔ بادشا ہ کے تمام قائدین بادشا ہ کے شاہی پھاٹک پر جھک کر ہامان کو سلام کر تے تھے اس لئے کہ بادشا ہ نے انہیں ایسا کرنے کا حکم دیا تھا۔لیکن مردکی نے جھک کر ہامان کی تعظیم کرنے سے انکار کیا۔ تب شاہی پھاٹک پر بادشا ہ کے قائدین نے مرد کی سے پو چھا، “تم بادشا ہ کے احکام کی تعمیل کیو ں نہیں کر تے اور ہامان کے سامنے جھکتے کیوں نہیں ؟”

دِن بدن وہ بادشا ہ کے قائدین مرد کی سے کہتے لیکن اس نے جھک کر تعظیم کرنے کے احکام سے انکار کیا۔اس لئے ان قائدین نے اسکے متعلق ہامان سے کہا وہ دیکھنا چا ہتے تھے کہ ہامان مرد کی کے تعلق سے کیا کرتا ہے۔ مرد کی ان قائدین سے کہہ چکا تھا کہ وہ یہودی ہے۔ جب ہامان نے دیکھا کہ مرد کی نے اس کے لئے جھک کر تعظیم کر نے سے انکار کیا تو اسے بہت غصّہ آیا۔ ہامان کو معلوم ہوا کہ مرد کی یہودی ہے لیکن وہ صرف مرد کی کو ہی مارنے سے مطمئن نہیں تھا۔ ہامان بادشا ہ اخسو یرس کی ساری حکومت میں مرد کی کے تمام یہودی لوگو ں کو مار ڈالنے کی ترکیب کی تلاش میں تھا۔

بادشاہ اخسو یرس کی حکومت کے بارہویں سال میں ہامان نے نیسان کے مہینے میں جو کہ سال کا پہلا مہینہ تھا خاص دن مہینہ اور چننے کے لئے قرعہ ڈا لا۔آخر کا ر بارہواں مہینہ یعنی ادار کا مہینہ چنا گیا۔ ( اسوقت قرعہ “ پُور” کہلا تا تھا ) تب ہا مان بادشاہ اخسو یرس کے پاس آیا اس نے کہا ، “بادشاہ اخسو یرس تمہاری حکو مت کے ہر صوبہ میں ایک خاص گروہ کے لوگ پھیلے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ اپنے آپ کو دوسرے لوگو ں سے الگ رکھتے ہیں ان لوگوں کے رسم و رواج بھی ان سبھی دوسرے لوگوں سے الگ ہیں اور یہ لوگ بادشاہ کے قانونو ں کی تعمیل بھی نہیں کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو حکو مت میں رہنے دینا بادشاہ کے لئے اچھا نہیں ہے۔

“اگر بادشاہ کو مناسب معلوم ہو تو میرے پاس ایک حل ہے ان لوگوں کو تباہ کرنے کا حکم صادر کیا جائے اس کے لئے میں بادشاہ کے خزانہ میں چاندی کے سکّے جمع کراؤنگا۔ میں بادشاہ کے خزانے کے نگراں کار عہدیدار کو اس مبلغ رقم کو دیدونگا۔” [a]

10 اس طرح بادشاہ نے سرکاری مہر کی انگوٹھی اپنی انگلی سے نکا لی اور اسے ہامان کے حوالے کی۔ ہامان اجاجی ہمّداتا کا بیٹا تھا وہ یہودیوں کا دشمن تھا۔ 11 اس کے بعد بادشاہ نے ہامان سے کہا ، “یہ دولت اپنے پاس رکھو اور جو کچھ ان لوگوں کے ساتھ کرنا چاہتے ہو کرو۔”

12 پھر اس پہلے مہینے کے ۱۳ ویں دن بادشاہ کے معتمدوں کو بلایا گیا انہوں نے ہر صوبہ کی اور ہر ایک لوگوں کی زبانوں میں ہامان کے احکام لکھے۔ انہوں نے بادشاہ کے قائدین کو لکھا اور مختلف صوبوں کے صوبیداروں کو اور مختلف گروہ کے لوگوں کے قائدین کو بھی لکھا۔ انہوں نے بادشاہ اخسو یرس کے اختیار کے ساتھ لکھا اور بادشاہ کی انگو ٹھی سے اس کو مہر بند کر دیا۔

13 خبر رساں ان خطو ط کو بادشاہ کے صوبوں میں لے گئے۔ ان خطوں میں بادشاہ کا ایک حکم تھا کہ بوڑھے ، جوان ، عورت اور چھو ٹے بچّے سمیت تمام یہودیوں کو کچلو مارو اور تباہ کر ڈا لو۔ حکم تھا کہ تمام یہودیوں کو ایک دن میں ہی مار ڈا لا جائے وہ دن بارہویں مہینے کا تیرہواں دن ادار کا مہینہ تھا اور حکم تھا کہ تمام یہودیوں کی تمام چیزوں کو لے لیا جائے۔

14 احکام پر مشتعمل ان خطو ط کی ایک نقل اس سر زمین کا قانون ہونا چاہئے تھا۔ یہ سب صوبوں کا قانون ہونا چاہئے تھا۔ اس کا اعلان حکو مت میں رہ رہے ہر قوموں کے لوگوں میں کرنا تھا۔ تب وہ سب کے سب لوگ اس دن کے لئے تیار ہونگے۔ 15 بادشاہ کے حکم سے خبر رساں جلد ہی چلے گئے۔ پا یہ تخت شہر سوسن میں یہ حکم جاری کر دیا گیا۔ بادشاہ اور ہامان مئے پینے کے لئے بیٹھ گئے۔ شہر سوسن کے شہریوں کے درمیان گھبراہٹ اور حیرانی پھیلی ہوئی تھی۔ [b]

۱ کرنتھِیُوں 11:17-34

خداوند کے ساتھ رات کا کھانا

17 میں جو حکم دیتا ہوں اس میں تمہیں داد نہیں دیتا کیوں کہ تمہا رے جمع ہو نے سے بہتری سے زیادہ نقصان ہے۔ 18 اول تو میں سنتا ہوں کہ جس وقت تم کلیسا کے طوپر جمع ہو ئے تو تم میں تفرقے ہو گئے۔ اور میں کچھ حد تک یقین کرتا ہوں۔ 19 کیوں کہ تم میں تفریق کا ہو نا ضروری ہے تا کہ معلوم ہو جائے کہ تم میں با ایمان اور مقبول کون ہے۔

20 پس تم جمع ہو ئے تو جو کھا رہے ہو وہ عشا ئے رباّ نی [a] نہیں کھا رہے ہو۔ 21 کیوں کہ جب تم کھا نا کھا تے ہو تو دوسروں کا انتظار نہیں کرتے اور کوئی شخص بھو کا ہی چلا جاتا ہے اور کوئی اتنا کھا تا ہے کہ مست ہو جاتا ہے۔ 22 کیا کھانے پینے کے لئے تمہا رے گھر نہیں ہیں یا تم دکھا وے کے لئے خدا کی کلیسا کی حفا ظت کررہے ہو اور جن کے پاس کھانا نہیں انہیں شرمندہ کرتے ہو؟ میں تم سے کیا کہوں ؟ اس کے لئے کیا میں تمہا ری توصیف کروں؟ اس معاملہ میں میں تمہا ری سفارش نہیں کرتا۔

23 کیوں کہ جو تعلیم میں نے تمہیں دی ہے، وہ مجھے خداوند سے ملی تھی۔ یسو ع نے اس رات جب اسے ہلاک کر نے کے لئے پکڑا گیا تھا، ایک روٹی لی ، 24 اور شکر ادا کر کے توڑا اور کہا ،“یہ میرا بدن ہے جو میں تمکو دے رہا ہوں مجھے یاد کر نے کے لئے تم ایسا ہی کیا کرو۔” 25 اسی طرح اس نے کھا نے کے بعد مئے کا پیالہ بھی لیا اور کہا ،“اس پیالے میں میرے خون کے ساتھ نیا معا ہدہ مہر بند ہے جب کبھی تم اسے پیو تو مجھے یاد کر لیا کرو۔” 26 کیوں کہ جتنی بار بھی تم اس روٹی کو کھا تے ہو اور اس پیالے کو پیتے ہو، اتنی ہی بار جب تک کہ وہ آنہیں جاتا تم خداوند کی موت کا اظہار کرتے ہو۔

27 اس واسطے جو کوئی خدا وند کی روٹی نا منا سب طور پر کھا ئے اور خداوند کے پیالہ سے پئے وہ خدا وند کے بدن اور خون کا قصور وار ہوگا۔ 28 لیکن آدمی خود کو آزما لے ، تو وہ روٹی کھا ئے اور شراب کا پیالہ پئے۔ 29 کیوں کہ خداوند کے بدن کو نہ پہچا نے جو اس روٹی کو کھاتا اور اس پیالہ سے پیتا ہے وہ اس طرح کھا پی کر اپنے آپ کو قصور وار ٹھہرا ئے گا۔ 30 اسی سبب تم میں سے بہتر لوگ کمزور اور بیمار ہیں اور بہت سے مر گئے ہیں۔ 31 لیکن اگر ہم نےاپنے آپ کو جانچ لیا ہو تا تو ہم خدا کی پکڑ میں نہ آتے۔ 32 جب خداوند ہما را انصاف کرتا ہے ہم تو با وقار ہوں گے۔ تا کہ ہم دنیا میں رد نہیں ہوں گے۔

33 پس اے میرے بھا ئیو اور بہنو! جب تم کھا نے کے لئے جمع ہو تو ایک دوسرے کا انتظار کرو۔ 34 اگر سچ مچ کسی کو بہت بھوک لگی ہو تو اسے گھر پر ہی کھا لینا چاہئے تا کہ تمہارا جمع ہونا تمہارے لئے سزا کا سبب نہ بنے اور باقی باتوں کو میں آکر سمجھا دوں گا۔

زبُور 35:17-28

17 اے خدا ! تو کب تک یہ بُرا ئی ہو تے ہو ئے دیکھے گا ؟
    یہ لوگ مجھے فنا کر نے کی کوشش کر رہے ہیں۔
    اے خداوند ! میری جان کی حفا ظت کر۔ وہ شیر جیسے بن گئے ہیں۔

18 اے خداوند! میں بڑے مجمع میں تیری شکر گذاری کرو ں گا۔
    میں بہت سے لوگوں میں تیری ستائش کروں گا۔
19 میرے دروغ گو دشمن ہنستے رہیں گے۔
    یقینًا میرے دشمن اپنے پوشیدہ منصوبوں کے لئے سزا پا ئیں گے۔
20 میرے دشمن سچ مچ سلامتی کے منصوبے کبھی نہیں بنا تے۔
    وہ اِس ملک کے پُر امن لوگوں کے خلا ف پو شیدہ طریقے سے بدی کر نے کا منصوبہ بنا تے ہیں۔
21 میرے دشمن میرے لئے بُری باتیں کر رہے ہیں۔
    وہ جھوٹ بولتے ہوئے کہہ رہے ہیں، “ آہا ! ہم سب جانتے ہیں تم کیا کر رہے ہو!”
22 اے خدا وند ! تو سچ مچ دیکھتا ہے کہ کیا کچھ ہو رہا ہے۔
    پس تو خاموش مت رہ مجھ کو مت چھوڑ۔
23 اے خداوند جاگ! اٹھ کھڑا ہو جا !

میرے خداوند خدا میر ی لڑائی لڑ، اور میرا انصاف کر۔

24 اے میرے خداوند خدا! اپنی صداقت کے مطا بق میرا فیصلہ کر،
    تو ان لوگوں کو مجھ پر ہنسنے مت دے۔
25 اُن لوگوں کو ایسا مت کہنے دے، “ آہا ! ہمیں جو چاہئے تھا اسے پا لیا!”
    اے خداوند! انہیں مت کہنے دے، “ہم نے اس کو نیست و نابود کردیا۔”
26 میرے دشمن شرمندہ اور پشیمان ہوں۔ وہ لوگ خوش تھے جب میرے ساتھ بُرا ہوا۔
    وہ سوچا کر تے کہ وہ مجھ سے بہتر ہیں۔ پس ایسے لوگوں کو شرم میں ڈوبنے دے۔
27 کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ میرا ضرور بھلا ہو۔
    میں امید کر تا ہوں کہ وہ بہت خوش ہو ں گے۔
وہ ہمیشہ کہتے ہیں،
    “ خدا عظیم ہے۔ وہ اپنے خادم کی بھلا ئی سے خوش ہو تا ہے۔”

28 پس اے خداوند! میں لوگوں کو تیری اچھا ئی بتاؤں گا۔
    میں ہر دن تیری تمجید کروں گا۔

امثال 21:19-20

19 تند مزاج اور جھگڑالو بیوی کے ساتھ رہنے سے ریگستان میں رہنا بہتر ہے۔ 20 عقلمند اپنا پسندیدہ کھا نا اور تیل کو بچا تا ہے لیکن بے وقوف ہر چیز کو جتنا جلدی حاصل کرتا ہے اتنی ہی تیزی سے ختم کر دیتا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center