Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the CSB. Switch to the CSB to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
نحمیاہ 8:1-9:21

عزرا کے ذریعہ شریعت کا پڑھا جانا

اور سال کے ساتویں مہینے میں سبھی لوگ ایک ساتھ پانی کے پھا ٹک کے سامنے کھلی ہوئی جگہ میں ایک ساتھ جمع ہوئے۔ اور ان لوگوں نے معلم عزرا سے موسیٰ کی شریعت کی کتاب لانے کے لئے گزارش کی۔ یہ وہی شریعت تھی جسے کہ خدا وند نے بنی اسرائیلیوں کو دی تھی۔ اس لئے کاہن عزرا نے شریعت کی کتاب کو ان لوگوں کے سامنے جو وہاں جمع تھے اور سبھی مردوں ، سبھی عورتوں کے سامنے اور ان سبھی کے سامنے جو کہی ہوئی باتوں کو سننے اور سمجھنے کے قابل تھے لایا۔ یہ مہینے کا پہلا دن اور سال کا ساتواں مہینہ تھا۔ اس نے اسے صبح سے دوپہر تک بلند آواز سے پڑھا۔ عزرا پانی کے پھا ٹک کے سامنے کھلے میدان کی طرف رخ کئے ہوئے تھا۔ اس نے تمام مردوں و عورتوں اور تمام لوگوں کے سامنے پڑھا جو سمجھنے کے قابل تھے۔ سب لوگوں نے غور سے شریعت کی کتاب کو سُنا۔

معلم عزرا لکڑی کے اس اونچے اسٹیج پر کھڑا ہوا جسے ان لوگوں نے اس موقع کے لئے نصب کیا تھا۔ عزرا کے داہنی جانب متتیاہ ، سمع ، عنایاہ ، اوریاہ ، خلقیاہ اور معسیاہ تھے۔ اور عزرا کے بائیں جانب فدایاہ ، مسا ایل ، ملکیاہ ، حاشُوم ، جسدانہ ، زکریاہ اور مُسلّام کھڑے تھے۔

عزرا نے کتاب کو کھو لا۔ وہ تمام لوگوں کو دکھا ئی دے رہا تھا کیوں کہ وہ سب لوگوں سے اوپر ایک اونچے اسٹیج پر کھڑا تھا۔ عزرا نے جیسے ہی شریعت کی کتاب کو کھو لا سب لوگ کھڑے ہو گئے۔ عزرا نے خدا وند عظیم خدا کی حمد کی اور سب لوگوں نے اپنے ہاتھ اوپر اٹھا ئے اور ایک ساتھ ایک آواز میں کہا “ آمین ،آمین ” اور پھر ان لوگوں نے اپنے چہروں کو زمین پر جھکا کر سجدہ کیا اور خدا وند کی عبادت کی۔

یہ لوگ لاوی کے خاندانی گروہ کے تھے جو لوگوں کو شریعت کی تعلیم دی : یشوع ، بانی ، سربیاہ ، یامن ، عقوب ، سبتّی ، ہودیاہ ، معسیاہ ، قلیطا ، عزریاہ ، یُوزبد ، حنان ، فِلا یاہ۔ ان لوگوں نے شریعت کو لوگوں کے سمجھنے کے لئے آسان بنایا۔ لوگ اپنی جگہ پر تھے اور لاویوں نے خدا کی شریعت کی کتاب کو بلند آواز سے پڑھا۔ اور انہوں نے اسکا مطلب بیان کیا اور جو کچھ پڑھا گیا اسے لوگوں کے سمجھ میں آنے کے لئے آسان بنا یا۔

اور صوبہ دار نحمیاہ ، معلم و کاہن عزرا اور لاوی لوگ جو لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے کہا ” آج خدا وند تمہارے خدا کا متبرک دن ہے۔ ماتم پرسی مت کرو روؤ مت۔” انہوں نے اسے کہا کیوں کہ جب سبھی لوگ خدا کی کتاب ” شریعت ” کو سن رہے تھے رونا شروع کردیئے تھے۔

10 نحمیاہ نے کہا ، “جاؤ جاکر اچھے کھا نے اور میٹھے مشروب کا مزہ لو اور ان لوگوں کو بھی کھانے پینے کے لئے دو جنہوں نے کچھ بھی نہیں بنایا۔ آج ہمارے خدا وند کا مقدس دن ہے۔ غمزدہ مت ہو۔ کیوں کہ خدا وند کی شادمانی تمہاری طاقت ہے۔”

11 لاوی خاندانی گروہ کے لوگوں نے لوگوں کو خاموش اور چُپ کرا یا۔ انہوں نے کہا ، “خاموش ہوجاؤ ، مت روؤ۔ یہ ایک خاص دن ہے رنجیدہ مت ہو۔”

12 اس کے بعد تمام لوگ کھا نے پینے کے لئے چلے گئے اور اپنے کھانے میں ایک دوسرے کو شریک کئے اور بہت خوش ہوئے۔ کیوں کہ انہوں نے خدا وند کی تعلیمات کو سمجھ لیا جو کہ ان لوگوں کے سامنے پڑھی گئی اور بیان کی گئی تھی۔

13 اور مہینے کی دوسری تاریخ کو تمام لوگوں کے خاندانی قائدین ، کاہن اور لاوی لوگ معلم عزرا سے ملنے کے لئے اور شریعت پر غور کرنے کے لئے ایک ساتھ جمع ہوئے۔

14-15 اور انہوں نے شریعت میں جو کہ موسیٰ کے ذریعہ خدا وند نے دی تھی یہ لکھی ہوئی تھی کہ بنی اسرائیلیوں کو عید کے دوران ساتویں مہینے میں عارضی پنا گاہ میں رہنا چاہئے۔ انہیں اپنے سارے شہروں میں اور یروشلم میں اسے ضرور اعلان کرنا اور پھیلانا چاہئے : “پہاڑی ملکوں میں جاؤ اور زیتون کے درختوں کی شاخوں کو ، جنگلی زیتون کی شاخوں کو ، مہندی کی شاخوں کو کھجور کی شاخوں کو ، اور سایہ دار درختوں کی شاخوں کو لو اور جیسا کہ شریعت میں لکھا گیا ہے ویسا ہی ایک عارضی پناہ گاہ نصب کرو۔”

16 اور پھر لوگ باہر گئے اور ان ٹہنیوں کو لے آئے اور پھر ان ٹہنیوں سے انہوں نے اپنے لئے عارضی پناہ گاہ نصب کئے۔ انہوں نے اپنی چھتوں پر ، اپنے آنگنوں میں ، خدا کی ہیکلوں کے آنگنوں میں اور پانی کے پھا ٹک کھلی جگہ میں اور افرائیم کے پھا ٹک کے نزدیک پنا ہ گاہوں کو بنایا۔ 17 اسرائیلی جلا وطنوں کے تمام گروہ جو کہ قید سے واپس لوٹے تھے پنا گاہ بنائی اور اس میں رہے۔ نون کے بیٹے یشوع کے زمانے سے اس دن تک بنی اسرائیلیوں نے پناہ کی تقریب کبھی اس طرح نہیں منائی تھی وہاں بہت زیادہ خوشی تھی۔

18 اس تقریب کے پہلے دن سے لیکر آخری دن تک عزرا نے ہر دن خدا کی شریعت کی کتاب کو بلند آواز سے پڑھا۔ بنی اسرائیلیوں نے تقریب کو سات دن تک منا یا۔ پھر آٹھویں دن لوگ ایک ساتھ مخصوص مجلس کے لئے جمع ہوئے۔

بنی اسرائیلیوں کا گناہ کا اقرار کرنا

اسی مہینے کے چوبیسویں دن بنی اسرائیل ایک دن روزہ رکھنے کے لئے جمع ہوئے انہوں نے یہ دکھا نے کے لئے کہ وہ رنجیدہ اور بے چین ہیں انہوں نے غم کا اظہار کرنے کے لئے سوگ کے کپڑے پہن لئے اور اپنے سروں پر راکھ ڈال دیئے۔ وہ لوگ جو حقیقی اسرائیلی تھے انہوں نے باہر کے لوگوں سے اپنے آپ کو الگ کر لیا۔ وہ لوگ کھڑے ہوئے اور اپنے گناہوں کو اور اپنے باپ دادا کے گناہوں کو قبول کیا۔ وہ لوگ اپنی جگہوں میں کھڑے ہوئے اور پھر اپنے خدا وند کی شریعت کی کتاب کو دن کے پہلے چو تھا ئی حصّے میں پڑھے۔ اور دن کے دوسرے چو تھا ئی حصے میں انہوں نے اپنے گناہوں کو قبول کئے اور خدا وند اپنے خدا کی عبادت کی۔

تب یہ لاوی لوگ زینون پر کھڑے ہوئے : یشوع ، بانی ، سبنیاہ ، بُنی، سربیاہ ، بانی اور کنعان انہوں نے اپنے خدا وند خدا کو زور کی آواز سے پکا را۔ تب ان لا وی لوگوں نے دوبارہ کہا : یشوع : ، بانی ، قدمی ایل، حسبنیاہ ، سربیاہ ، ہودیاہ ، سبنیاہ ، اور فتحیاہ۔ انہوں نے کہا : “ کھڑے رہو اور اپنے خدا وند خدا کی حمد کرو۔”

خدا ، تو ہمیشہ رہے گا۔
پرُ جلال نام کی تعریف ہو۔
    تیرا نام ہم لوگوں کی دعا اور تعریف سے زیادہ تعجب خیز ہے۔
تو خدا ہے
    اے خدا وند صرف تو ہی خدا ہے۔
تو نے آسمان بنا یا ، تو نے بہت اونچی جنت
    اور اسکی فوجوں کو بنا یا۔
تو نے زمین کو
    اور اس پر کی ہر چیز کو بنایا۔
تو سمندروں کو
    اور اس میں پا ئے جانے والی چیزوں کو بنا یا
اور تو ہر ایک چیز کو زندگی بخشتا ہے
    اور تمام آسمانی فرشتے تجھے سجدہ کرتے ہیں۔
تو خدا وند خدا ہے۔
    تو خدا جس نے ابرام کو چنا
اور اسے کسدیوں کے اُور سے باہر نکال لا یا۔
    اور تم نے اس کا نام تبدیل کر کے ابراہیم رکھا۔
تو نے پایا کہ اسکا دل تیرے لئے وفا دار ہے
    اور تو نے اس سے وعدہ کيا
کہ تو اسکی نسلوں کو
    کنعانیوں ، حتیوں ، عموریوں ، فرزیوں ، حوّیوں ، اور جر جاسیوں کی زمین دیگا۔
اور تو نے اپنا وعدہ پورا کیا
    کیونکہ تو اتنا ہی اچھا اور وفا دار ہے۔
تو نے دیکھا کہ ہمارے باپ دادا مصر میں تکلیف میں ہیں۔
    ان لوگوں نے بحر احمر سے مدد کے لئے تجھے پکارا اور تو نے انکی پکار کو سنا۔
10 تو نے فرعون کو اور انکے سبھی ملازموں کو
    اور اسکی زمین کے سارے لوگوں کو نشانات اور معجزے دکھا ئے۔
تو واقف تھا کہ انہوں نے ان لوگوں کے ساتھ مغرورانہ سلوک کیا۔
    اور تو نے ثابت کیا کہ تو کتنا عظیم ہے اور جیسا کہ آج تک ہے۔
11 تو نے ان لوگوں کے سامنے سمندر کو دو حصّے میں بانٹ دیا تھا
    اور وہ لوگ سمندر کے بیچ میں خشک زمین سے پار ہو گئے تھے
اور وہ لوگ جو پیچھا کر رہے تھے اسے تو نے سمندر میں پھینک دیا
    اور وہ پتھر کی مانند اتھا ہ پانی میں ڈوب گئے۔
12 بادلوں کے کھمبے کے ذریعے تو نے اسے دن کے وقت میں رہنمائی کی۔
    اور رات کے وقت میں آ گ کے کھمبوں سے رہنمائی کی۔
تو ان لوگوں کو راستہ دکھا نے کے لئے روشنی دیتا تھا
    تا کہ وہ چل سکیں۔
13 پھر تو سینائی پہا ڑی پر اترا
    اور آسمان سے ان لوگوں کے ساتھ بات کی۔
تو نے انکو صحیح فیصلہ اور سچّی شریعت، اصول
    اور احکام دیئے جو کہ اچھے تھے۔
14 اور تونے انہیں اپنے مقدس آرام کا دن، سبت کے متعلق ہدا یت دی۔
تو نے اپنے خادم موسیٰ کے ذریعہ انہیں احکام ، فرمان اور شریعت دی۔
15 وہ لوگ بھو کے تھے
    اس لئے تو نے جنت سے انہیں روٹی عطا فرمائی۔
وہ لوگ پیاسے تھے
    اس لئے تو نے چٹا نوں سے ان کے لئے پانی فراہم کرا یا۔
اور تو نے ان لوگوں سے کہا
    جاؤ اور اس زمین کو لے لو جسے تو نے انہیں اپنی قوت سے دی۔
16 لیکن وہ لوگ ، ہمارے باپ دادا مغرور ہوئے۔
    وہ سر کش ہوئے تھے اور تیرے احکام کی تعمیل سے انکار کئے تھے۔
17 انہوں نے سننے سے انکار کیا۔
    اور ان لوگوں نے اس معجزے کو یاد نہیں کیا جسے تو نے ان کے درمیان کیا تھا۔
اپنے باغیانہ رویّہ میں
    انہوں نے مصر واپس جانے کو طے کیا اور دوبارہ غلام بنے۔

لیکن تو خدا معاف کرنے کے لئے تیار ہے۔
    تو رحم دل اور مہربان،
    غصہ میں بہت کم، پیار بھرے وفا داری سے بھر پور ہے
اور اس لئے تو نے انہیں نہیں چھو ڑا۔ [a]
18 تو نے انہیں نہیں چھو ڑا پھر بھی انہوں نے سونے کا بچھڑا اپنے لئے بنا یا اور کہا تھا کہ
    یہ تمہارا خدا ( خدا وند ) ہے جس نے تم کو مصر سے باہر لایا! تو نے انہیں نہیں چھو ڑا پھر بھی انہوں نے گناہ کئے اور بھیانک کُفر کئے۔
19 تو بہت مہر بان ہے۔
    اس لئے تو نے انہیں ریگستان میں نہیں چھو ڑا
اور دن کے وقت تو نے بادل کے ستون کو
    انہیں راستے کی رہنمائی سے نہیں ہٹا یا۔
اور تو نے آ گ کے ستون کو انہیں روشنی دینے
اور انہیں راستہ دکھا نے سے نہیں ہٹا یا تاکہ وہ چل سکیں۔
20 تو نے انہیں تعلیم دینے کے لئے اچھی روح دی۔
    تو نے اس کے منھ سے مَن واپس نہیں لیا۔
    تو نے انہیں پیاس بجھا نے کے لئے پا نی دیا۔
21 تُو نے ۴۰ سال تک ریگستان میں انکی نگہداشت کی
    انہیں کسی چیز کی کمی نہ ہو ئی۔
ان کے کپڑے نہ پھٹے
    اور ان کے پیر میں سوجن بھی نہ آئی تھی۔

۱ کرنتھِیُوں 9:1-18

پولس بھی دوسرے رسولو ں جیسا ہے

کیا میں آزاد نہیں ہوں ؟کیا میں رسول نہیں ہوں ؟کیا میں نے یسوع کو نہیں دیکھا جو ہمارا خداوند ہے ؟کیا تم خدا وند میں میرے کام کرنے والے نہیں ہو ؟ اگر میں اوروں کے لئے رسول نہیں تو تمہارے لئے تو بیشک رسول ہوں کیوں کہ تم خود خدا وند میں میری رسالت پر مہر ہو۔

جو میرا امتحان لیتے ہیں تو انکے لئے یہی میرا دفاع ہے۔ کیا ہمیں کھا نے پینے کا اختیار نہیں ؟ کیا ہم کو اختیار نہیں کہ جب ہم سفر کرتے ہیں تو بھروسہ والی بیوی کو ساتھ لیں۔جیسا رسول اور خداوند کے بھا ئی اور کیفا کر تے ہیں ؟ کیا میں اور برباس ہی لوگ ہیں جو سخت محنت مشقت سے زندگی گزاریں ؟ کو نسا سپا ہی کبھی اپنے خرچ سے کھا کر جنگ کر تا ہے ؟ کون انگور کا باغ لگا کر پھل نہیں کھا تا؟ یا کون بھیڑ چرا کر اس بھیڑ کا تھو ڑا بھی دودھ نہیں پیتا ؟

کیا میں یہ باتیں انسانی قیاس ہی کے موافق کہتا ہوں ؟ کیا شریعت بھی یہی نہیں کہتی ؟ موسیٰ کی شریعت میں لکھاہے، “جب اناج کو علیحدہ کر رہے ہوں تو کھلیان میں چلتے ہو ئے بیل کا منھ نہ باندھنا۔” [a] خدا یہ کہتا ہے کیا اسے ان بیلوں کی فکر ہے ؟ نہیں 10 کیا وہ نہیں کہتا ہمارے لئے ؟ ہاں یہ صحیفہ ہمارے لئے ہی لکھا گیا ہے کیوں کہ جو تنے والا اور دانے اگانے والا دونوں اسی امید پر رہتے ہیں کہ فصل آنے کے بعد بانٹ لیں۔ 11 ہم نے روحانی بیج تمہارے درمیان بویا۔ تب کیا یہ کو ئی بڑی بات ہے کہ ہم تمہاری جسمانی مادّی چیزوں کی فصل کاٹیں ؟ 12 جب اوروں کا تم پر حق ہے تو کیا ہمارا اس سے زیادہ حق تم پر نہ ہو گا ؟لیکن ہم نے اس حق سے کام نہیں لیا بلکہ ہر چیز کو برداشت کر تے رہے تا کہ مسیح کی خوشخبری دینے میں حرج نہ ہو 13 کیا تم نہیں جانتے کہ جو ہیکل میں خدمت کر تے ہیں وہ جو ہیکل سے کھا تے ہیں قربان گاہ کے خدمت گزار ہیں قربان گاہ کے ساتھ حصہ پا تے ہیں ؟ 14 اسی طرح خدا وند نے بھی مقرّر کیا ہے کہ خوشخبری کا اعلان کر نے والے خوشخبری کا اعلان کر کے وسیلہ سے گزارا کریں۔

15 لیکن میں نے ان میں سے کسی حق کا استعمال نہیں کیا میں کسی حق کو استعمال کر نا نہیں چاہتا۔ اور اس غرض سے یہ لکھا کہ میرے واسطے ایسا کیا جائے کیوں کہ میرا مرنا اس سے بہتر ہے کہ کو ئی میرا فخر کھو دے 16 اگر میں خوشخبری مناؤں تو میرا فخر کر نے کا سبب نہیں کیوں کہ میرے لئے یہ ضروری ہے بلکہ مجھ پر افسوس ہے اگر خوشخبری نہ سناؤ ں۔ 17 کیوں کہ اگر میں اپنی مرضی سے کرتا ہوں تو میں انعام کا حقدار ہوں۔ اور اپنی مرضی سے چن نہیں سکتا تو مجھے خوشخبری دینی چاہئے یہ میرا حق ہے میں اس لئے کر تاہوں کہ مجھے سونپا گیا ہے کہ کچھ بھی کروں۔ 18 تب مجھے کس قسم کا اجر ملتا ہے ؟میرا اجر خوشخبری کی آزادانہ تعلیم دینا ہے۔ میں ان حقوق کو استعمال نہیں کروں گا جو خوشخبری سے مجھےدیا گیا۔

زبُور 33:12-22

12 مبا رک ہے وہ قوم جس کا خداوند خدا ہے۔
    خدا نے انہیں اپنے ہی خاص لوگ ہو نے کے لئے منتخب کیا ہے۔
13 خداوند آسمان سے نیچے دیکھتا رہتا ہے۔
    وہ سبھی لوگوں کو دیکھتا رہتا ہے۔
14 وہ اپنے اونچے تخت سے زمین پر
    رہنے وا لے سب لوگوں کو دیکھتا رہتا ہے۔
15 خدا نے ہر کسی کے دل کو بنا یا ہے۔
    پس کون کیا سوچ رہا ہے وہ سمجھتا ہے۔
16 کوئی بادشاہ اپنی عظیم فوج سے بچ نہیں سکتا۔
    کوئی جنگجو اپنی عظیم طاقت سے بچ نہیں سکتا۔
17 جنگ میں سچ مچ گھوڑے فتح مندی نہیں دیتے۔
    سچ مچ اُن کی طا قت تمہیں بچا نہیں سکتی۔
18 جو لوگ خدا وندکی پیروی کر تے ہیں، انہیں خدا دیکھتا ہے اور ان کی نگہبا نی کرتا ہے۔
    جو لوگ اس کی عبادت کر تے ہیں، اُن کو اُس کی شفقت بچاتی ہے۔
19 خدا اُن لوگوں کو موت سے بچاتا ہے ،
    وہ جب بھوکے ہو تے ہیں تب وہ اُنہیں قوّت دیتا ہے۔
20 ہماری جان کو خدا کا انتظار ہے۔
    وہی ہماری مدد اور ہماری سِپر ہے۔
21 خدا ہم کوشادماں کرتا ہے
    ہمیں سچ مُچ اُس کے پاک نام پر کامل توکّل ہے۔
22 اے خداوند! ہم سچ مُچ تیری عبادت کر تے ہیں۔
    پس تو ہم پر اپنی عظیم محبت دکھا۔

امثال 21:11-12

11 جب ایک ٹھٹھا باز کو سزا دی جاتی ہے تو نادان حکمت حاصل کرتا ہے۔ جب ایک عقلمند کو ہدایت دی جاتی ہے تو خود سے اور زیادہ علم حاصل کرتا ہے۔

12 سچا خدا جانتا ہے کہ شریر لوگ کیا کر رہے ہیں اور وہ انہیں تباہ کر دیتے ہیں۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center