Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the CSB. Switch to the CSB to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
نحمیاہ 3:15-5:13

15 کلحوزہ کا بیٹا سلُوم مصفاہ کے ایک حصّے کے گور نر نے چشمہ کے پھا ٹک کی مرمّت کی۔ اس نے اس کے اوپر چھت ڈا ل کر ، دروازے ، سلا خیں اور میخیں جوڑ کر اسے دوبارہ بنا یا۔ سلوم نے شیلو خ کے تالاب تک دیوار کو ، بادشاہ کے باغ کے نزدیک کی سیڑھیوں کو جو کہ داؤد کے شہر سے نیچے تک جاتی ہے اسکی مرمّت کی۔

16 عز بوق کے بیٹے نحمیاہ نے آدھے بیت صور کا حکمراں داؤد کے مقبرے کے سامنے تک اور آدمی کے بنا ئے ہوئے تا لاب تک اور بہادروں کے گھروں تک مرمّت کی۔

17 اس کے بعد لاوی خاندانی گروہ نے مرمّت کی : بانی کے بیٹے رحوم ، اسکے آگے قعیلاہ ضلع کے آدھے حصّے کا گور نر حسبیاہ نے اپنے ضلع کے لئے مرمّت کی۔

18 اس کے بعد ان لوگوں کے بھا ئیوں نے : حنداد کے بیٹے بوئی آدھے قعیلہ ضلع کے حکمراں نے مرمّت کی۔

19 اور یشوع کے بیٹے عزر مصفاہ کے حکمراں نے سیڑھیوں کے آگے سے لیکر اسلحہ کے کمرے سے کونے تک دیوار کے دوسرے حصے کی مرمت کی۔ 20 اس کے بعد زبّی کے بیٹے ہاروک نے کافی تیزی اور سخت محنت سے کام کرتے ہوئے دوسرے حصّے کی مرمتاس کونے سے لیکر الیاسب اعلیٰ کاہن کے گھر کے دروازے تک کی۔ 21 اس کے بعد حقّوص کے بیٹے اوریاہ ، اور اوریاہ کے بیٹے مریموت نے الیاسب کے گھر کے دروازے سے لیکر آخر تک دیوار کے دوسرے حصّے کی مرمّت کی۔ 22 اس کے بعد میدانی لوگوں کے کاہنوں نے مرمّت کی۔

23 اسکے بعد ، بنیمین اور حُسوب نے اپنے گھروں کے سامنے کی دیوار کی مرمّت کر وائی۔ عنیاہ کا بیٹا معسیاہ ، معسیاہ کے بیٹے عزر یاہ نے اپنے گھر کے نزدیک مرمّت کی۔

24 حنداد کے بیٹے بنئی نے دوسرے حصّے کی مرمّت عزریاہ کے گھر سے کونے تک اور مینار تک بھی کی۔

25 اوزّی کے بیٹے فالا نے کونے کے ایک کنارے سے لیکر مینار تک مرمّت کی جو کہ بادشاہ کی عمارت کے اوپری حصّے سے لیکر قیدی کے آنگن تک پھیلی ہوئی تھی۔ اسکے بعد فدا یاہ پر عوس کے بیٹے نے کام کیا۔

26 ہیکل کا خادم جو کہ عوفل کے پہاڑوں پر رہتے تھے پانی کے پھا ٹک سے مشرق تک اور مینار کے قریب مرمّت کی۔

27 انکے بعد تقوعہ کے لوگوں نے عظیم مینار کے سامنے سے عوفل پہا ڑی کے دیوار تک دوسرے حصّے کی مرمّت کی۔

28 گھو ڑے کے پھا ٹک کے اوپری حصّے سے کاہنوں نے اپنے اپنے گھر کے سامنے تک کی دیوار کی مرمّت کی۔ 29 امیر کے بیٹے صدوق نے اپنے گھر کے سامنے دیوار کی مرمت کی۔ اس کے بعد سکنیاہ کا بیٹا سمعیاہ نے مرمت کی۔ سمعیاہ مشرقی پھا ٹک کا پہریدار تھا۔

30 اسکے بعد سلمیاہ کا بیٹا حننیاہ اور صلف کا چھٹّا بیٹا حنون نے دوسرے حصّے کی مرمّت کی۔ برکیاہ کا بیٹا سلّام نے اپنے کمرے کے سامنے مرمّت کی۔ 31 ملکیاہ جو کہ ایک سنار کا بیٹا تھا اس نے ہیکل کے خادموں اور بیوپاریوں کے گھر تک مرمّت کی۔ جانچ پڑتال کی پھا ٹک سے کو نے کے اوپری کمرے تک مرمّت کی۔ 32 ملکیاہ ایک سنار تھا۔ کونے کے اوپری کمرے سے مینڈھوں کے پھا ٹک تک کی درمیانی دیوار کا حصّہ سنا روں اور بیوپاریوں نے بنا یا۔

سنبلط اور طوبیاہ

سنبلط نے سنا کہ ہم لوگ شہر یروشلم کی دیوار کی مرمّت کر رہے ہیں تو اس نے بہت غصہ کیا اور بے چین ہوا۔ اس نے بہت بری طریقے سے یہودیوں کا مذاق اُڑا یا۔ اور اس نے اپنے دوستوں سے اور سامریہ کی فوج سے بات کی اس نے کہا ، “یہ کمزور یہودی کیا کر رہے ہیں ؟ کیا وہ سوچتے ہیں کہ وہ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں ہم انہیں ویسا کرنے دینگے ؟ کیا وہ سوچتے ہیں کہ وہ قربانی پیش کریں گے ؟ کیا وہ سوچتے ہیں کہ وہ اپنے کام ایک دن میں مکمل کردیں گے ؟ کیا وہ دھول کے ڈھیر سے پتھروں کو پھر سے جمع کریں گے یہاں تک کہ وہ جل بھی گئے ہیں ؟”

عمّون کا رہنے والا طوبیاہ اسکے ساتھ تھا۔ اور اس نے کہا ” اس سے یہ لوگ کیا بنا رہے ہیں ؟ اگر کوئی چھو ٹی سی لومڑی بھی اس دیوار پر چڑھ جائے تو انکی وہ پتھر کی دیوار ٹوٹ جائے گی۔”

تب نحمیاہ نے خدا سے دعا کی ، “ہمارے خدا ہماری دعائیں سُن کیوں کہ ہم لوگوں کو نیچا سمجھا جا رہا ہے۔ ان کی بد دعاؤں کو انہی کے سر آنے دے۔ انہیں شرمندہ کرو ! انہیں جلا وطنی میں قیدی بناؤ اور ان کو قید کرنے والوں کو انہیں لوٹنے دو۔ ان لوگوں کے قصوروں پر پردہ مت ڈا لو۔ اور انکے گناہ کو اپنی نظر سے نظر انداز ہونے مت دو کیوں کہ ان لوگوں نے معماروں کی بے عزتی اور حوصلہ شکنی کی۔”

اس طرح ہم نے یروشلم کی دیوار کو پھر سے بنا یا۔ اور پوری دیوار ایک ساتھ جو ڑ دی گئی تھی اور اس طرح یہ اپنی اونچائی کی آدھی اونچائی تک پہنچ گئی تھی جس کی لوگوں کو صحیح معنیٰ میں کرنے کی خواہش تھی۔

اور یہ ایسا ہوا کہ جب سنبلط ، طوبیاہ اور عرب کے لوگوں ، عمونی اور اشدود کے رہنے والے لوگوں کو یہ معلوم ہوا کہ یروشلم کی دیوار کی مرمّت کا کام کیا جار ہا ہے اور دیوار کی خالی جگہوں کو بھر دی گئی ہے۔ تو وہ لوگ بہت غصہ میں آئے اور انہوں نے آپس میں ملکر یروشلم کے خلاف جنگ لڑنے کے لئے منصوبہ بنا یا۔ اور اسے نقصان پہنچانے کا سبب بنے۔ لیکن ہم نے اپنے خدا سے دعا کی اور ان لوگوں کے خلاف پہریدار بٹھا ئے ، دن رات گشت لگائے اور پہرہ دیئے۔

10 اور یہوداہ نے کہا ، “بوجھ لے جانے والوں کی طاقت کمزور ہورہی ہے اور دھول بھی بہت ہے اور ہم لوگ دیوار نہیں بنا پا رہے ہیں۔ 11 اور ہمارے دشمن کہہ رہے ہیں اس سے پہلے کہ وہ لوگ ہمیں دیکھیں یا پتہ چلے ، ہم لوگ ان لوگوں کے بیچ آجائیں گے۔ ان لوگوں کو مار ڈا لیں گے اور ان لوگوں کا کام رک جائے گا۔

12 “ اور یہودی جو ان لوگوں کے نزدیک رہتے تھے چاروں طرف سے ہم لوگوں کے پاس آئے اور بار بار کہا ، تم ہم لوگوں کے پاس ضرور واپس آؤ۔”

13 میں نے دیوار کے پیچھے سب سے نچلے حصے میں کچھ لوگوں کو پوزیشن کروایا۔ اونچی جگہوں پر میں نے لوگوں کو انکے خاندانوں کے مطابق انکے تلواروں ، بھا لوں اور کمانوں کے ساتھ تعینات کر دیا۔ 14 میں نے دیکھا اور کھڑا ہوا ، خاص خاندانوں ، عہدیداروں اور باقی لوگوں کو کہا ، “ان لوگوں سے مت ڈرو عظیم اور قادر مطلق خدا وند کو یاد کرو ! تمہیں اپنے بھا ئیوں ، بیٹوں اور بیٹیوں کے لئے لڑنا چاہئے۔ تمہیں اپنی بیویوں کے لئے لڑنا چاہئے۔

15 اور جب دشمنوں نے جان لیا کہ ہم لوگوں کو انکے منصوبوں کا علم ہوگیا ہے اور یہ کہ خدا نے انکے سارے منصوبوں کو برباد کردیا ، تب ہم سب دیوار کے اپنے حصّے کے کام میں واپس ہوگئے۔ 16 اس دن کے بعد سے میرے آدھے لوگ مرمّت کے لئے کام کرنے لگے اور میرے آدھے لوگ برچھوں ، ڈھا لوں ، تیروں اور زرہ بکتر سے لیس ہوکر پہرہ دیتے رہے۔ یہوداہ کے تمام لوگوں کے پیچھے جو شہر کی دیوار کی مرمّت کا کام کر رہے تھے عہدیدار کھڑے رہتے تھے۔ 17 سبھی معمار اپنے ایک ہاتھ میں اپنے اوزاروں کو رکھتے تھے اور دوسرے ہاتھ میں ہتھیار ، اور وہ سارے جو سامان لانے کا کام کرتے تھے وہ ایک ہاتھ سے سامان لاتے اور دوسرے ہاتھ میں ہتھیار رکھتے تھے۔ 18 جہاں تک معماروں کا سوال ہے ، ان میں سے ہر ایک کے بغل میں تلوار بندھے ہوئے تھے جب وہ کام کرتے تھے۔ اور بگل بجانے والے میرے آگے ہوتے تھے۔ 19 تب میں نے قائدین ، عہدیداروں اور باقی لوگوں سے کہا ، “یہ ایک عظیم اور بڑا کام ہے اور ہم لوگ دیوار میں ایک دوسرے سے کافی دور دور ہیں۔ 20 تم جہاں کہیں بھی رہو ، جب تم بگل کی آواز سنو ، تم وہاں جمع ہو اور ہم لوگوں میں شامل ہوجاؤ۔ ہم لوگوں کا خدا ہم لوگوں کے لئے جنگ کرے گا۔”

21 اس طرح ہم لوگ کام کرتے رہتے تھے اور آدھے آدمی بھا لا پکڑے ہوئے وار کرنے کے لئے تیار رہتے تھے۔ ہم لوگ سورج نکلنے سے لیکر تاروں کے نکلنے تک کام کرتے تھے۔

22 اس وقت میں نے لوگوں سے کہا تھا ، “رات کے وقت ہر آدمی اور اسکا ملازم یروشلم میں ہی ٹھہرے تا کہ وہ رات کو پہریداروں کا کام اور دن میں مزدور کا کام انجام دے سکے۔” 23 اس طرح ہم میں سے کوئی بھی میں ، میرے بھا ئی میرے آدمی اور پہریدار اپنے کپڑے نہیں اتارے۔ اور ہم میں سے ہر شخص اپنا ہتھیار اپنے داہنے ہاتھ میں لئے رہتے تھے۔

نحمیاہ کا غریبوں کی مدد کرنا

غریب لوگ زور دار احتجاج کر رہے تھے ان لوگوں کی بیویاں اپنے یہودی ساتھیوں کے خلا ف ہو گئیں تھیں۔ ان میں سے کچھ کہا کر تے تھے ، “ہم لوگ اپنے بیٹے اور بیٹیوں سمیت بہت زیادہ لوگ ہیں ہم لوگوں کو اناج لینے دو تا کہ اسے کھا کر زندہ رہ سکیں۔”

دوسرے لوگ کہہ رہے تھے ” ہم لوگوں نے قحط سالی کی وجہ سے اناج کے لئے اپنے کھیتوں، انگور کے باغوں اور گھروں کو گروی رکھ دیا ہے۔

کچھ لوگ کہہ رہے تھے ” ہمیں اپنے کھیتوں اور انگور کے باغوں پر بادشا ہ کے محصول ادا کر نے کے لئے پیسہ قرض لینا پڑا تھا۔ ان دولتمند لوگوں کی طرف دیکھو ہم بھی ویسے ہی اچھے ہیں جیسے کہ وہ لوگ۔ ہمارے بیٹے بھی اسی طرح اچھے ہیں جس طرح ان کے بیٹے۔ لیکن دیکھو ہم لوگ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو غلام کی طرح غلامی میں لا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ ہماری کچھ بیٹیاں بھی غلام بنا ئی جا رہی ہیں۔ لیکن وہاں کچھ بھی نہیں ہے جوہم کر سکیں۔ ہم لوگ رقم دے کر انلوگو ں کو غلامی سے آزاد کرانے کے لا ئق نہیں ہیں۔ ہمارے کھیت اور باغ دوسرے کے قبضے میں ہیں۔”

جب میں نے ان کا احتجاج اور ان باتوں کو سنا تو مجھے بہت غصّہ آیا۔ میں نے اس کے بارے میں سوچا اور شریفوں، عہدیداروں پر الزام لگا یا۔ اور میں نے ان سے کہا ، “تم لوگوں میں سے ہر ایک اپنے سگے بھا ئیوں سے سود پر پیسے لیتے ہو۔ اور میں نے ان لوگوں کے خلاف ایک بہت بڑی میٹنگ بلا ئی۔ میں نے ان لوگوں سے کہا ،“ہم لوگوں نے غلامی سے اپنے بھا ئیوں اور یہودیوں کوجو دوسری قوموں کے پاس بیچ دیئے گئے تھے ، جہاں تک ہم لوگوں سے ہو سکا واپس لا ئے۔ لیکن اب تم خود بخود اپنے بھا ئیوں کے پاس بیچ دیئے گئے۔ اس لئے وہ سب ایک بار پھر ہم لوگوں کے ذریعہ خریدا جا ئے گا۔”

وہ خاموش رہے اور کو ئی الفاظ نہ کہہ سکے۔ اور میں نے کہا ، “تم لوگ جو کچھ کر رہے ہو وہ ٹھیک نہیں ہے۔ کیا تمہیں قوموں اور ہمارے دشمنوں کی بدنامی سے بچنے کے لئے خدا سے ڈر کر نہیں چلنا چا ہئے۔ 10 میرے آدمی ، میرے بھا ئی اور میں بھی رقم اور اناج ان لوگوں کو ادھار دیتا ہوں۔ لیکن ہم لوگ سود پر ادھار دینا بند کریں۔ 11 اسی وقت فوراً تمہیں ان کو کھیت ، انگور کے باغ ، زیتون کے باغ او ر ان کے گھر انہیں واپس کر دینا چا ہئے۔ اور تم ایک فیصد سود بھی واپس کرو جو تم نے رقم ، اناج ، مئے اور تیل پر لیا تھا۔ ”

12 اور ان لوگوں نے کہا، “ہم انہیں یہ سب واپس کردیں گے ہم لوگ اسے اور نہیں مانگیں گے۔” تو جیسا کہتا ہے ہم ویسا ہی کریں گے۔

اس کے بعد میں نے کا ہنوں کو بلا یا اور قرض دینے وا لو ں سے وعدہ کروایا جیسا کہ انہوں نے ابھی کہا تھا۔ 13 میں نے بھی اپنے کپڑوں کی سلو ٹوں کو جھٹکتے ہو ئے کہا ، “اسی طرح سے خدا بھی ہر ایک آدمی کے گھروں اور دولتوں کو جھٹک دیگا جو ایسا نہیں کرے گا اوراسی طرح سے یہ جھاڑ کر خالی کردیا جا ئے گا۔”

اور تب سب لوگ جو وہاں پر جمع تھے کہا ، “آمین!” تب ان لوگوں نے خداوند کی حمد میں گیت گا ئے۔ اور لوگوں نے ویسا ہی کیا جیسا کہ ا س نے وعدہ کیا تھا۔

۱ کرنتھِیُوں 7:25-40

شادی کر نے کے متعلق سوالات

25 جو غیر شا دی شدہ ہیں ان کے حق میں میرے پاس خدا وند کا کو ئی حکم نہیں لیکن اپنی رائے دیتا ہوں تم مجھ پر بھروسہ کر سکتے ہو کیوں کہ خدا وند مجھ پر اپنی مہر با نی کرے۔ 26 پس موجودہ مصیبت کے خیال سے میری رائے میں بہتر یہی ہے کہ آپ غیر شا دی شدہ رہیں۔ 27 اگر آپ بیوی رکھتے ہیں تو اس سے چھٹکا رہ پا نے کی کو شش نہ کریں اگر آپ شا دی شدہ نہیں ہیں تو بیوی کی تلاش نہ کریں۔ 28 لیکن اگر تو بیاہ کریگا بھی تو کچھ گناہ نہیں اور اگر کنواری بیاہی جائے تو اسے گناہ نہیں مگر ایسے لوگ جسمانی تکلیف پا ئیں گے اور میں تمہیں اس سے بچا نا چاہتا ہوں۔

29 بھا ئیو اور بہنو!میرے کہنے کا مطلب ہے کہ وقت بہت کم ہے پس آگے کو چا ہئے کہ بیوی والے ایسے ہوں کہ گو یا انکی بیویاں نہیں۔ 30 اور رونے والے ایسے ہوں گو یا نہیں رو تے اور خوشی کر نے والے ایسے ہوں گویا خوشی نہیں کر تے اور خریدنے وا لے ایسے ہوں گو یا مال نہیں رکھتے۔ 31 اور دنیا وی کا روبار کر نے والے ایسے ہوں کہ دنیا ہی کے نہ ہو جائیں کیوں کہ اب تو دنیا کی صورت باقی ہے لیکن وہ زیادہ دن نہیں رہتی۔

32 میں چاہتا ہوں کہ تم بے فکر رہوبے بیاہا آدمی ہمیشہ خدا وند کے کاموں کی طرف دھیان دیگا اس کا نشا نہ یہ ہو گا کہ وہ خدا وند کو کس طرح راضی کرے۔ 33 لیکن بیاہا ہوا آدمی دنیا وی معاملہ میں رہتا ہے کہ کس طرح اپنی بیوی کو راضی کرے۔ 34 بیاہی اور بے بیاہی میں بھی فرق ہے۔بے بیاہی کو خدا وند کی فکر بھی رہتی ہے تا کہ اس کا جسم اور روح دو نوں پاک ہوں۔مگر بیا ہی ہو ئی عورت دنیا کی فکر میں رہتی ہے کہ کس طرح اپنے شوہر کو راضی کرے۔ 35 یہ تمہارے اچھے کے لئے کہہ رہا ہوں نہ کہ پا بندی کے لئے بلکہ اس لئے یہ کہتا ہوں تم صحیح طریقے پر زندگی گزارو تم خدا وند کی خدمت میں بے وسوسہ مشغول رہو۔

36 اگر کو ئی یہ سمجھے کہ میں اپنی اس کنواری بیٹی کے لئے جس کی شادی کی عمر ہو چکی ہے وہ نہیں کر رہا ہوں جو صحیح ہے اور اگر اس کے لئے اس کی خواہشات شدید ہیں تو اسے اسکی شادی کر وا دینی چاہئے۔ ایسا کر نا گناہ نہیں۔ 37 لیکن جو اپنے ارادہ میں پختہ ہے اور جس پر کو ئی دباؤ بھی نہیں ہے ،بلکہ اپنی خواہشوں پر بھی مکمل قابو رکھتا ہے اور جس نے اپنے دل میں پو را ارادہ کر لیا ہے کہ وہ اپنی کنواری کو بے نکاح رکھونگا وہ اچھا کر تا ہے۔ 38 پس جو اپنی منگنی کی ہو ئی لڑکی کو بیاہ دیتا ہے وہ اچھا کر تا ہے اور جو منگنی کی ہو ئی کو نہیں بیاہتا اور بھی اچھا کر تا ہے۔ [a]

39 ایک عورت اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی پا بند ہے جب تک شو ہر زندہ رہتا ہے لیکن اگر اسکا شو ہر مر جائے تو وہ آزاد ہے جس سے چا ہے شا دی کر سکتی ہے بشرطیکہ وہ آدمی خدا وند میں ایمان رکھتا ہو۔ 40 مگر وہ میری رائے میں وہ پھر سے شا دی نہیں کر تی تو وہ خوش نصیب ہے۔اور میں سمجھتا ہوں کہ خدا کی روح مجھ میں بھی ہے۔

زبُور 32

داؤد کا نغمہ مشکیل [a]

32 مبارک ہیں وہ لوگ جن کی خطا ئیں بخشی گئیں۔
    مبا رک ہیں وہ لوگ جن کے گناہ دُھل گئے۔
مبارک ہیں وہ لوگ جسے خداوند مجرم نہ کہے۔
    مبارک ہیں وہ لوگ جو اپنی بد کاری کو چھپا نے کا جتن نہ کريں۔

اے خدا ! میں نے تجھ سے بار بار منّت کی۔
    لیکن اپنے پوشیدہ گنا ہوں کے بارے میں تجھ سے نہیں کہا۔

جتنی بار میں نے تجھ سے منّت کی میں تو اور زیادہ کمزور ہوتا چلا گیا۔

اے خدا ! تو نے میری زندگی کو دن رات کٹھن سے کٹھن تر بنا دیا۔
    میں اُس زمین کی طرح سوکھ گیا ہوں جو موسم گر ما کی گر می سے سوکھ گئی ہے۔

لیکن تب میں نے خداوند کے آگے سبھی گناہوں کو اقرار کر نے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
    اے خداوند میں نے تجھے اپنے گناہ بتا دیئے۔ میں نے اپنا کو ئی جرم تجھ سے نہیں چھپا یا۔
    اور تو نے مجھے میرے گنا ہوں کے لئے معاف کر دیا۔

اِس لئے خدا، تیرے پیرو کا ر کو تیری منّت کرنی چاہئے۔ یہاں تک کہ جب مصیبتیں عظیم سیلاب کی طرح امڈ آئیں
    تب بھی تیرے چاہنے وا لوں کو تیری منّت کر نی چاہئے۔
اے خدا ! تو میری چھپنے کی جگہ ہے۔ تو مجھ کو میری مصیبتوں سے نکالتا ہے۔
    تومجھے اپنے سایہ میں لے کر مصیبتوں سے بچا تا ہے۔
اسلئے میں، کیو نکہ تو نے میری حفاظت کی ہے ،
    اُن ہی باتوں کی تیری توصیف کرتا ہوں۔

خداوند کہتا ہے، “میں، تجھےتعليم دونگا
    اور تجھے جس راہ پر چلنا چاہئے وہ راہ دکھا ؤں گا۔
    میں تیری حفا ظت کروں گا اور میں تیرا رہنما بنوں گا۔
پس تو گھو ڑے یا گدھے جیسا احمق نہ بن۔ جن کو قابو میں رکھنے کا ساز دہانہ اور لگام ہے۔
    اگر تو ان کو دہانہ یا لگام نہیں لگا ئے گا، تو وہ جانور قریب نہیں آئیں گے۔”

10 شریروں پر بہت سی مصیبتیں آئیں گی،
    مگر اُن لوگوں کو خدا کی سچّی محبّت گھیر لے گی جو خدا پر تو کّل کر تے ہیں۔
11 نیک لوگ تو خداوندسے ہمیشہ خوشیاں حاصل کر تے اور خوش رہتے ہیں۔
    ا ے لوگو! تم سب پاک دل کے ساتھ خوشی مناؤ۔

امثال 21:5-7

محنتی شخص کے منصوبوں سے فائدہ ہو تا ہے۔لیکن وہ جو جلد بازی کر تے ہیں غریب ہو جا ئیں گے۔

دھو کہ دیکر دولت حاصل کرنا تیزی سے اڑتا ہوا بھانپ اور مہلک پھندا کی مانند ہے۔

بُرے لوگوں کے بُرے عمل انہیں تباہ کر تے ہیں کیوں کہ اچھے عمل کرنے سے وہ انکار کر تے ہیں۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center