Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the GW. Switch to the GW to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
عز را 4:24-6:22

ہیکل کے کام کا روکنا

24 اس لئے یروشلم میں خدا کی ہیکل کا کام رک گیا اوردارا کی بادشا ہت کے دوسرے سال تک یہ کام رکا رہا۔

اس وقت حّجی نبی اور عدّو کا بیٹا زکریاہ نے اسرائیل کے خدا کے نام پر یہودا ہ اور یروشلم میں یہودیوں سے نبوت کرنی شروع کی۔ اور وہ لوگ ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کی۔ سالتی ایل کے بیٹے زربابل اور یوصدق کے بیٹے یشوع نے یروشلم میں ہیکل کا کام شروع کیا۔تمام خدا کے نبی ان کے ساتھ تھے اور کام میں مدد کر رہے تھے۔ اس وقت دریائے فرات کے مغربی علاقہ کا گورنر تتّنی تھا۔ تتّنی ، شتر بوزنی اور ان کے سا تھ کے آدمی زر بابل ، یشوع اور دوسروں کے پاس گئے جو ہیکل بنا رہے تھے۔ تتّنی اور اس کے ساتھ کے لوگوں نے زربابل اور اس کے ساتھ کے لوگوں سے پو چھا ، “تمہیں ہیکل دوبارہ بنانے اور اس ڈھانچہ کو بحال کرنے کی اجازت کس نے دی ؟ ” انہوں نے زربابل سے یہ بھی پو چھا ، “اس عمارت کے لئے کام کرنے وا لوں کے نام کیا ہیں ؟”

لیکن خدا یہودی قائدین پر نظر رکھے ہو ئے تھا مقامی عہدیداروں نے یہودیوں کو عمارت پر کام کرنے سے تب تک نہ رو کا جب تک کہ وہ بادشا ہ دارا تک اطلاع نہ پہنچا سکا اور پھر اس کے بارے میں جب تک انہیں جواب نہ ملا۔

دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنر تتّنی ، شتر بوزنی اور ان کے ساتھ کے اہم لوگو ں نے بادشاہ دارا کو ایک خط بھیجا۔ یہ اس خط کی نقل ہے :

بادشا ہ دارا کے نام۔

نیک خواہشات:

“اے بادشا ہ دارا ! آپ کو معلوم ہو نا چا ہئے کہ ہم مملکت یہودا ہ میں گئے۔ہم خدا ئے تعالیٰ کی ہیکل میں گئے۔ یہودا ہ کے لوگ ہیکل کو بڑے پتھروں سے بنا رہے ہیں وہ لوگ بڑی لکڑی کے تختے دیواروں میں رکھ رہے ہیں۔ وہ لوگ بڑی ہوشیاری سے کام کر رہے ہیں۔ اور یہودا ہ کے لوگ سخت محنت سے کام کر رہے ہیں وہ بہت تیزی سے بنا رہے ہیں اور بہت جلد ہی یہ ختم ہو جا ئے گا۔

ہم نے ان لوگوں کے قائدین سے کچھ سوالات ان کے کام کے بارے میں کئے جو وہ کر رہے ہیں۔ہم نے ان سے پو چھا ، “تمہیں کس نے خدا کے اس ہیکل کو دوبارہ بنانے کی اور پھر سے کھڑا کر نے کی اجازت دی ؟” 10 ہم نے ان کے ناموں کو بھی پو چھا ہم چاہتے تھے کہ ان کے قائدین کے نام آپ کو لکھیں تا کہ آپ کو معلوم ہو کہ وہ کو ن ہیں۔

11 یہ وہ جواب ہے جو انہو ں نے دیا ہے :

“ہم آسمان اور زمین کے خدا کے خادم ہیں۔ہم لوگ خدا کے اس ہیکل کو بنا رہے ہیں جو اسرائیل کے عظیم بادشا ہ نے اسکو کئی سا ل پہلے بنا یا تھا۔ 12 لیکن ہمارے باپ دادا نے خدا کو غصّہ دلا یا اس لئے خدا نے ہمارے باپ داد کو نبو کد نضر کے حوا لے کیا جو بابل کا بادشا ہ تھا۔ نبو کد نضر نے خدا کے اس ہیکل کو تباہ کیا اور لوگو ں کو جلاوطنوں کی طرح بابل جانے پر مجبور کیا۔ 13 لیکن جب خورس بابل کا بادشا ہ بنا تو پہلے سال بادشا ہ خورس نے خاص حکم دیا کہ ہیکل کو دوبارہ بنایا جا ئے۔ 14 اور خورس بابل کے ہیکل سے سونے چاندی کی تمام چیزیں لا یا جو پہلے ہیکل سے لوُ ٹ لی گئی تھیں۔ نبو کد نضر نے ان چیزوں کو یروشلم کے ہیکل سے لو ٹا اور انہیں بابل کے بتوں کی ہیکل میں لے آیا تب بادشا ہ خورس نے ان سونے چاندی کی چیزوں کو شیسبضر کو دیا۔ خورس نے شیبضر کو گور نر کے طور پر چُنا۔

15 تب خورس نے شیسبضر سے کہا ، “یہ سونے چاندی کی چیزیں لو اور انہیں واپس یروشلم کے ہیکل میں رکھو۔ خدا کے ہیکل کو دوبارہ اسی جگہ پر بنا ؤ جہاں وہ پہلے تھا۔ ”

16 اس لئے شیسبضر آیا اور یروشلم میں خدا کے ہیکل کی بنیاد رکھی اس دن سے آج تک کام جا ری ہے لیکن ابھی تک ختم نہیں ہوا۔

17 اب اگر بادشا ہ چاہتے ہیں تو برائے مہربانی بادشا ہوں کی ان دستاویزوں کو تلاش کریں۔ یہ تحقیق کرنے کے لئے کہ کیا بادشا ہ خورس نے یروشلم میں ہیکل کو دوبارہ بنانے کا حکم دیا تھا یا نہیں۔ پھر بادشا ہ کو اس بارے میں اپنا فیصلہ ہم لوگوں کو بھیجنے دو۔

دارا کا حکم

بادشا ہ دارا نے بادشا ہوں کی دستاویزوں کو تلاش کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے بابل کے اس تاریخی دستاویز خانہ میں تلاش کی جس میں دستاویز رکھی گئی تھیں۔ اخمتا کے قلعہ میں کا غذ کی لپٹی ہو ئی ایک تحریر ملی۔ اخمتا ماّدے مملکت کی دارا لحکومت ہے اس لپٹے ہو ئے گول کا غذ پر جو لکھا تھا وہ یہ ہے اور حکم یہ تھا :

“دفتری نوٹ ” خورس کے بادشا ہ ہو نے کے پہلے سال خورس نے یروشلم میں خدا کی ہیکل کے لئے حکم دیا تھا :

“خدا کی ہیکل کو دوبارہ بنانا چا ہئے یہ قربانیاں اور جلانے کا نذرانہ پیش کرنے کی جگہ ہو گی۔ہیکل ۹۰ فیٹ اونچا اور ۹۰ فیٹ چوڑا ہو نا چا ہئے۔ اس کے اطراف کی دیوار میں پتھروں کی تین قطاریں اور ایک قطار لکڑی کے شہتیروں کا ہو نا چا ہئے ہیکل کی عمارت بنانے کا خرچ بادشا ہ کے خزانے سے ادا ہو نا چا ہئے۔ خدا کی ہیکل کے سونے اور چاندی کی چیزیں انکی جگہوں پر دوبارہ رکھی جانی چا ہئے۔ نبو کد نضر ان چیزوں کو یروشلم کی ہیکل سے بابل لے آیا تھا اور انہیں ہیکل میں واپس رکھ دینا چا ہئے۔

اس لئے اب میں دارا

دریائے فرات کے مغربی سرزمین کے گورنر تتّنی اور شتر بوزنی اور تمام سرکاری عہدیداران کو جو اس مملکت میں رہتے ہیں حکم دیتا ہوں کہ یروشلم سے دور ٹھہریں۔ خدا کے اس ہیکل کے کام کو روکنے کی کوشش نہ کریں۔ یہودی گورنر اور یہودی قائدین اسکو دوبارہ بنائیں گے۔انہیں دوبارہ خدا کے اس ہیکل کو بنانے دو جہاں وہ پہلے تھا۔

اب میں خدا کی ہیکل کو بنانے وا لے یہودیوں کے قائدین کے لئے تمہیں یہ کرنے کا حکم دیتا ہوں عمارت کی لا گت کا خرچ بادشا ہ کے خزانہ سے دینا ہو گا یہ رقم دریائے فرات کے مغربی علاقے کے لوگو ں سے محصول وصول کر کے جمع کی جا ئے گی۔ ان چیزوں کو جلدی کرو تا کہ ازسر نو تعمیر کا کام نہ رکے ۔ ان لوگو ں کو وہ سب چیزیں دو جسکی انہیں ضرورت ہو۔ اگر انہیں آسمان کے خدا کے لئے قربانی کرنے جوان بیلوں یا مینڈھوں یا میمنے کی ضرورت پڑے تو انہیں سب کچھ فرا ہم کرنی چا ہئے۔ اگر یروشلم کے کا ہن گیہوں، نمک ، مئے اور تیل مانگیں تو وہ سب بلانا غہ ہر روز ان کو دیا جانا چا ہئے 10 ان چیزوں کو یہودی کاہنوں کو دیا جا نا چاہئے تا کہ وہ قربانی پیش کر سکیں جس سے آسمان کا خدا خوش ہو گا۔انہیں وہ چیزیں دو تا کہ کا ہن میرے اور میرے بیٹو ں کے لئے دعا کریں گے۔

11 میں یہ حکم بھی دیتا ہوں کہ اگر کو ئی آدمی اس حکم کو بدلے تو اس آدمی کے مکان سے ایک لکڑی کی کڑی نکال لینی چا ہئے اور اس لکڑی کی کڑی کو اس آدمی کے جسم میں دھنسا دینا چا ہئے اور اس کے گھر کو اس وقت تک تباہ کیا جا نا چا ہئے جب تک وہ پتھروں کا ڈھیر نہ بن جا ئے۔

12 خدا یروشلم پر اپنا نام رکھے اور مجھے امید ہے کہ خدا کسی بھی بادشا ہ یا آدمی کوناکام کرے گا جو اس حکم کو بدلنے کا خیال کرے۔اگر کو ئی یروشلم میں خدا کے اس ہیکل کو تباہ کرنا چا ہتا ہے تو مجھے امید ہے کہ خدا اسے تباہ کردے گا۔

میں (دارا) نے یہ حکم دیا ہے کہ اس حکم کی تعمیل جلدی اور مکمل طور سے ہو نی چا ہئے۔

ہیکل کی تکمیل اور اس کے مقصد کی تعمیل

13 دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گور نر تتّنی ،شتر بوزنی اور ان کے ساتھ کے آدمیوں نے بادشا ہ دارا کے حکم کی تعمیل کی ان آدمیو ں نے حکم کی تعمیل جلدی اور پو رے طور سے کی۔ 14 اس لئے یہودی قائدین بنانا جا رے رکھے اور وہ کامیاب ہو ئے کیونکہ حجیّ نبی اور عدّو کے بیٹے زکریاہ نے ان لوگو ں کی ہمت بڑھا ئی۔ان لوگوں نے خدا کی ہیکل کو بنانے کا کام مکمل کر لیا۔ یہ اسرائیل کے خدا کے حکم کی تعمیل کرنے کے لئے کیا گیا۔ اور خورس دارا اور ارتخششتا بادشا ہو ں کے احکام کی تعمیل کے لئے بھی کیا گیا۔ 15 ہیکل کا کام ا دار کے مہینے کے تیسرے دن ختم ہوا۔یہ دارا کی حکومت کا چھٹا سال تھا۔

16 تب بنی اسرائیلیوں نے خوشیوں کے ساتھ خدا کی ہیکل کی تقدیس کی تقریب منا ئی۔ کا ہنوں، لا ویوں اور تمام لوگ جو قید سے آئے تھے تقریب میں شامل ہو ئے۔

17 انہوں نے اس طریقے سے خدا کی ہیکل کی تقدیس کی : انہوں نے ۱۰۰ بیل ،۲۰۰ مینڈھے اور ۴۰۰ میمنے نذر کئے اور انہوں نے بارہ بکرے سارے اسرائیل کے لئے گناہ کے کفّارہ کے طور پر نذر کئے یعنی ایک بکرا ہر خاندانی گروہ کے لئے تو بارہ اسرائیلی خاندانی گروہوں کے لئے۔ 18 تب انہوں نے لا ویوں اور کا ہنوں کو یروشلم میں خدا کی خدمت کرنے کے لئے انکے فریقوں میں بانٹ دیا۔انہوں نے یہ سب موسیٰ کی کتاب میں درج ہدایت کی تعمیل کر تے ہو ئے کیا۔

فسح کی تقریب

19 [a]پہلے مہینے کے چودہویں دن وہ یہودی جلاوطنی سے واپس آئے تھے انہوں نے فسح کی تقریب منا ئی۔ 20 کا ہنوں اور لاویوں نے اپنے کو پاک کیا۔انہوں نے اپنے آپ کو پاک کیا اور فسح کی تقریب کے لئے تیار ہو ئے۔لاویوں نے تمام یہودی جو جلاوطنی سے واپس ہو ئے تھے ان کے لئے فسح کے میمنے ذبح کئے۔انہوں نے یہ اپنے لئے اور اپنے بھا ئی کاہنوں کے لئے کیا۔ 21 اس لئے جلاوطن سے واپس ہو نے وا لے سبھی بنی اسرائیلیوں نے فسح کی تقریب کی دعوت کھا ئی۔دوسرے لوگو ں نے غسل کیا اور خود ان ناپاک چیزوں سے الگ ہٹ کر خود کو ان نجاستوں سے پاک کیا جو ا س سرزمین کے رہنے وا لے لوگوں کی تھیں۔ ان لوگوں نے بھی جنہیں پاک کیا گیا تھا فسح کے کھانے میں حصہ لیا۔ ان لوگوں نے ایسا اس لئے کیا کہ وہ خداونداسرا ئیل کے خدا کے پاس عبادت کے لئے جا سکیں۔ 22 وہ لوگ بغیر خمیری رو ٹی کی تقریب بہت خوشی سے سات دن تک مناتے رہے۔ خداوند نے انہیں بہت خوش کیا کیو ں کہ اس نے اسور کے بادشا ہ کے رجحان کو ان لوگوں کے تئیں بدل دیا تھا۔ اسور کے بادشا ہ نے خدا یعنی اسرائیل کے خدا کی ہیکل دوبارہ بنانے میں ان کی حمایت کی تھی۔

۱ کرنتھِیُوں 3:5-23

اچھا اپلّوس کیا ہے اور پو لُس کیاہے ؟ ہم میں سے ہر ایک وہ کام کیا ہے جو خدا وند نے ہم کو سونپا ہے ہم تو صرف ایسے خا دم ہیں جن کے اوپر تم یقین رکھتے ہو۔ میں نے بیج بویا اپلّوس نے پا نی دیا، لیکن خدا نے اسے بڑھا دیا۔ وہ جو بوتا ہے اور وہ جو اچھے طریقے سے پا نی بھی دیتا ہے۔ ہر گز ا ہم نہیں ہیں اصل میں خدا اہم ہے کیوں کہ وہی اگاتا اور بڑھا تا ہے۔ وہ جو بوتا ہے اور جو پانی دیتا ہے ایک ہی مقصد رکھتے ہیں اور ہر کسی کو اس کے کام کے مطا بق صلہ ملے گا۔ ہم خدا کے لئے کام کر نے والے ہیں تم خدا کی کھیتی ہو۔

تم اس کی عمارت ہو۔ 10 میں نے خدا کے عطیہ کو اس کام کے لئے استعمال کیا میں نے ہو شیار معمار کی طرح بنیاد رکھی۔ لیکن کو ئی ایک اس پر تعمیر کر تا ہے۔ لہذا ہر ایک خبر دار رہے کہ وہ کیسی عمارت اٹھا تا ہے۔ 11 یہ بنیاد یسوع مسیح ہے اور یہ پہلے ہی ڈا لی جا چکی ہے۔ کو ئی شخص دوسری بنیاد نہیں ڈال سکتا۔ 12 اگر کو ئی اور اس بنیاد پر سونا ،چاندی ،بیش قیمت پتھروں ،لکڑی ،بانس یا بھو سا کا استعمال کر تا ہے۔ 13 تو ہر شخص کا کیا ہوا کام ظا ہر ہو جائیگا۔ اور اس دن [a] آ گ سے دیکھا جائیگا اور وہ آ گ ہر ایک کے کام کو جانچے گی۔ 14 اگر کو ئی شخص عمارت کو بنیاد پر باقی رکھتا ہے تب وہ شخص اجر پا ئیگا۔ 15 لیکن اگر کسی شخص کی عمارت جل جائیگی تب اسے نقصان جھیلنا پڑیگا لیکن خود بچ جائیگا جیسے کوئی شخص آ گ سے چھٹکا رہ پا تا ہے۔

16 کیا تم نہیں جانتے کہ تم خود خدا کی ہیکل ہو اور خدا کی روح تم میں رہتی ہے ؟ 17 اگر کوئی خدا کی ہیکل کو تباہ کر تا ہے خدا اس کو برباد کر دیگا کیوں کہ خدا کا ہیکل مقدس ہے اور وہ ہیکل تم خود ہو۔

18 اپنے آپکو فریب نہ دو۔ اگر تم میں کو ئی اپنے آپکو اس جہاں میں دانشمند سمجھتاہے تو اسے بے وقوف ہو نا چاہئے تا کہ وہ سچ مچ میں حکیم بن جائے۔ 19 خدا کے نزدیک اس دنیا کی عقلمندی بے وقوفی ہے چنانچہ لکھا ہے، “وہ عقلمندوں کو انہیں کی چا لا کی میں پھنسا دیتا ہے۔” [b] 20 “اور یہ بھی لکھا ہے خداوند جانتا ہے کہ عقلمندوں کے خیالات کا مول کچھ بھی نہیں۔” [c] 21 اس لئے آدمیوں پر کو ئی فخر نہ کرے کیوں کہ سب چیزیں تمہاری ہی تو ہیں۔ 22 خواہ پو لس ہو یا اپلّوس، یاکیفا،خواہ دنیا ہو یا زندگی ہو یا موت ،خواہ حال کی چیزیں خواہ مستقبل کی سب تمہاری ہیں۔ 23 اور تم مسیح کے ہو اور مسیح خدا کا ہے۔

زبُور 29

داؤد کا نغمہ

29 خدا کے مقدسو! خداوند کی تمجید کرو۔
    اُس کے جلال اور قوّت کی تعظیم کرو۔
خداوند کی تمجید کرو اور اُس کے نام کا احترام کرو۔
    خصو صی لباس پہن کر اُس کو سجدہ کرو۔
سمندر کے اوپر خداوند کی آوا ز گونجتی ہے۔
    خدا کی آواز عظیم سمندر کے اوپر بجلیوں کی گرج کی طرح گرجتی ہے۔
خداوندکی آوا ز اُس کی قوّت کو دکھا تی ہے۔
    اُس کی گونج اُس کے جلال کو ظا ہر کر تی ہے۔
خداوندکی آوا ز دیو د ار کے درختوں کو توڑ ڈالتی ہے۔
    خداوند کی آوا ز لبنان کے عظیم دیو دار کے درختوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیتی ہے۔
خداوند لبنان کے پہا ڑوں کو تھّرا دیتا ہے۔
    وہ ناچتے بچھڑے کی مانند دکھا ئی دیتا ہے۔
سِر یون [a] کا پہاڑ کانپ اٹھتا ہے
    اور اچھلتی بکری کے بچہ کی مانند دکھا ئی دیتا ہے۔
خداوندکی آوا ز بجلی کے کوندوں کی مانند ٹکرا تی ہے۔
خداوند کی آواز صحرا کو لرزا دیتی ہے۔
    خداوند کی آواز سے قا دِس کے بیا باں دہل جا تے ہیں۔
خداوند کی آواز سے ہرن خوفزدہ رہتے ہیں۔
    خدا وند جنگلوں کو نیست و نا بود کر دیتا ہے۔
لیکن اس کی ہیکل میں لوگ اُس کے جلال کے گیت گاتے ہیں۔

10 سیلاب کے وقت خداوند بادشاہ تھا۔
    وہ ہمیشہ بادشاہ رہے گا۔
11 خداوند اپنے لوگوں کی ہمیشہ حفا ظت کرے۔
    خداوند اپنے لوگوں کو سلامتی دے۔

امثال 20:26-27

26 ایک عقلمند بادشا ہ بُرے لوگو ں سے چھٹکارا پا تا ہے۔ تو وہ ان پر غلہ مالش کا پہیا پھروادیتا ہے۔

27 ایک شخص کی رُوح خداوند کے چراغ کے مانند ہے ، وہ ایک شخص کی رُو ح کے سب سے اندرونی گہرائی تک پہنچ سکتا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center