Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the GW. Switch to the GW to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
عز را 3:1-4:23

قربان گاہ کا دوبارہ بنا نا

جب ساتواں مہینہ آیا اور بنی اسرائیل اپنے اپنے قصبوں میں بس گئے تو لوگ ایک ساتھ ایک تن ہو کر یروشلم میں اکٹھے ہو ئے۔ تب یو صدق کے بیٹے یشوع اور اس کے ساتھی کا ہن ،سالتی ایل کے بیٹے زرباّ بل اور اس کے ساتھ کے لوگو ں نے مل کر اسرائیل کے خدا کی قربان گا ہ بنا ئی۔انہوں نے اسرائیل کے خدا کی قربان گا ہ بنائی تاکہ وہ قربانی پیش کر سکیں۔انہوں نے بالکل موسیٰ کے اصولوں کے مطابق ہی بنائی۔ موسیٰ خدا کا خاص خادم تھا۔

وہ لوگ ان کے قریب کے رہنے وا لے لوگو ں سے خوفزدہ رہنے کے با وجود ،انہوں نے قربان گا ہ کی پر انی بنیاد پر نئی قربان گا ہ بنائی۔اور اسی پر خداوند کو جلانے کی قربانی بھی پیش کی۔ انہوں نے صبح و شام وہ قربانیاں دیں۔ تب انہوں نے خیموں کی تقریب کو موسیٰ کے قانون کے مطابق منائی انہوں نے تقریب کے دوران ہر روز دستور کے موافق جلانے کی قربانیا ں دیں۔ اس کے بعد انہوں نے ہر روز کی جلانے کا نذرانہ اور نئے چاند کا نذرانہ اور خداوند کی مقدس تقریب کا نذرانہ اور مزید رضاء کا نذرانہ جو کو ئی بھی شخص خداوند کو دینے کی خواہش کی دینا شروع کیا۔ اسطرح ساتویں مہینے کے پہلے دن ان بنی اسرائیلیوں نے دوبارہ خداوند کو قربانیا ں پیش کرنی شروع کیں۔ وہ سارے کام ان لوگو ں کے ذریعے خداوند کے گھر کی بنیاد جہاں رکھی گئی تھی اس کے سامنے کیا گیا تھا۔

ہیکل کا دوبارہ تعمیر کرنا

تب وہ لوگ جو قید سے واپس آئے تھے انہوں نے سنگتراشوں اور بڑھیوں کو رقم دی۔ اور ان لوگو ں نے صور اور صیدا کے لوگوں کو غذا ، مئے اور تیل تنخواہ کی شکل میں دی تاکہ دیودار کی لکڑی لبنان سے یافا کو خدا کا پہلا گھر بنانے کے لئے لا ئیں( جیسا کہ سلیمان نے پہلے کیا تھا )۔ فارس کے بادشا ہ خورس نے ان کاموں کے کرنے کے لئے اجازت دی تھی۔

یروشلم میں خدا کی ہیکل میں ان کے پہنچنے کے دوسرے سال کے دوسرے مہینے میں سالتی ایل کے بیٹے زرباّبل اور یو صدق کے بیٹے یشوع نے کام کرنا شروع کیا۔ ان کے بھا ئیوں نے ، لاویوں نے ، کا ہنوں نے اور ہر اس آدمی نے جو جلاوطنی سے یروشلم کو واپس آیا تھا ان کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔ انہوں نے خداوند کے ہیکل کو بنانے کی نگرانی کے لئے ان لاویوں کو مقرر کیا جن کی عمر بیس سال اور ا س سے زیادہ تھی۔ یہ وہ آدمی تھے جو خداوند کی ہیکل کی تعمیر کی نگرانی کر رہے تھے۔ وہ یہ لوگ تھے : یشوع اور اس کے بیٹے ، قدمی ایل اور اس کے بیٹے ( یہودا ہ کی نسل تھی۔) حنداد کے بیٹے اور اس کے بھا ئی ، اور ان لوگو ں کے بھا ئی اور بیٹے جو لا وی تھے۔ 10 معماروں نے خداوند کی ہیکل کی بنیاد کا کام پو را کردیا جب بنیاد پڑ گئی تب کا ہنوں نے اپنے خاص لباس کو پہنا پھر انہوں نے اپنے بِگل لئے اور وہ لا وی جو آسف کے بیٹے تھے اپنے مجیروں کولئے اور خداوند کے حمد کے لئے ترانے گا ئے۔ یہ اسی طرح کیا گیا جیسا کہ ماضی میں اسرائیل کے بادشا ہ داؤد نے حکم دیا تھا۔ 11 انہوں نے (گا کر) تعریف میں جواب دیا،

“خداوند کا شکر ادا کر وہ بھلا ہے۔
    کیو ں کہ اس کی محبت ہمیشہ قائم رہے گی۔”

پھر سب لوگ خوشی سے جھوم اٹھے انہوں نے بلند آواز سے خداوند کی تعریف کی۔ انہوں نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ خداوند کی ہیکل کی بنیاد ڈا لی جا چکی تھی۔

12 لیکن کئی بوڑھے کا ہنوں، لا ویوں اور خاندانی قائدین جنہو ں نے خدا کے پرانے گھر کو دیکھا تھا ، زورسے روپڑے جب انہوں نے دیکھا کہ ہیکل کی بنیاد ڈا لی جا چکی ہے۔ جب کہ وہیں پر کئی دوسرے لوگ خوش تھے اور خوشی سے چلارہے تھے۔ 13 ان کا شور دور تک سُنا جا سکتا تھا۔ ان تمام لوگوں نے اتنا شور مچایا کہ کو ئی بھی ان کے رونے کی آواز اور شور میں تمیز نہیں کر سکتا تھا۔

ہیکل کو وبارہ بنانے میں دشمنوں کی مخالفت

اس علاقے میں رہنے وا لے کئی لوگ یہودا ہ اور بنیمین کے لوگو ں کے خلاف تھے۔ان دشمنوں نے جب سُنا کہ وہ لوگ جو جلاوطنی سے آئے ہیں اسرائیل کے خداوند خدا کے لئے ایک ہیکل بنا رہے ہیں۔اس لئے وہ دشمن زرباّبل اور خاندانی قائدین کے پاس آئے اور انہوں نے کہا، “خدا کا ہیکل بنانے میں ہمیں بھی تمہا ری مدد کرنے دو کیونکہ ہم لوگ بھی اپنے خدا کی ویسی ہی عبادت کرتے ہیں جیسے تم کر تے ہو۔ہم لوگ تمہا رے خدا کو اس وقت سے قربانی پیش کرتے آرہے ہیں جب سے اسور کا بادشاہ اسر حدّون ہمیں یہاں لا یا۔ ”

لیکن زرّ بابل یشوع اور دوسرے اسرائیلی خاندان کے قائدین نے جواب دیا ، “نہیں ! تم لوگ خداوند کی ہیکل بنانے میں ہماری مدد نہیں کرسکتے۔ صرف ہم لوگ ہی خداوند اسرائیل کے خدا کی ہیکل بنا سکتے ہیں جیسا کہ فارس کےبادشا ہ خورس نے ہمیں یہی کرنے کا حکم دیا ہے۔ ”

اس سے وہ لوگ غصہ میں آئے۔اس لئے ان لوگو ں نے یہودا ہ کے لوگوں کو پست ہمت کرنی شروع کی اور خدا کا ہیکل بنانے میں انہیں خوفزدہ کیا۔ ان دشمنوں نے سرکاری عہدیداروں کو یہوداہ کے لوگو ں کے خلاف کام کرنے کے لئے رشوت دی۔ان عہدیداروں نے خدا کا گھر بنانے کے منصوبوں کو مسلسل روکنا شروع کیا۔ یہ کام اس وقت تک ہو تا رہا جب تک خورس فارس کا بادشا ہ رہا اور اس کے بعد جب تک دارا فارس کا بادشا ہ نہ ہوا۔

جب اخسو یرس فارس کا بادشاہ ہوا تو ان دشمنوں نے یہودا ہ اور یروشلم کے لوگوں کے خلاف الزام سے بھرا ایک خط لکھا۔

یروشلم کو دوبارہ بنانے میں دشمنوں کی مخالفت

اور بعد میں جب ار تخششتا فارس کا نیا بادشا ہ ہوا تو ان لوگوں میں سے کچھ نے یہودیوں کی شکایت کرتے ہو ئے دوسرا خط لکھا۔ جن آدمیو ں نے خط لکھے وہ یہ ہیں : بشلام ،متردات ، طابئیل اور ان کے گروہ کے دوسرے لوگ۔انہوں نے ارتخششتا کو ارامی زبان میں لکھا اور اس خط کا بادشا ہ کیلئے ترجمہ کیا گیا۔

[a]اب فوجی کمانڈنگ افسر رحوم اور معتمدشمسی نے یروشلم کے لوگو ں کے خلاف خط لکھے۔انہوں نے بادشا ہ ارتخششتا کو خط لکھا۔ انہو ں نے جو خط لکھا وہ یہ ہے:

کمانڈنگ افسر رحوم اور معتمد شمسی اور منصفوں اور اہلکاروں، فارس، ارک اور بابل کے لوگوں اور سوسن کے عیلامی لوگوں کی طرف سے، 10 اور باقی ان لوگوں کی طرف سے جن کو عظیم اور شریف اسنفّر نے انکی زمین چھوڑ نے پر مجبور کیا اور سامریہ اور دریائے فرات کے دوسرے مغربی صوبوں میں بسا یا۔

11 یہ خط کی نقل ہے جو با دشا ہ ارتخششتا کو بھیجی گئی:

بادشا ہ ارتخششتا کو:

تیرے خادموں اور دریا پار کی زمین کے لوگو ں کی طرف سے۔ اور اب ،

12 “بادشا ہ ارتخششتا! ہم آپکو اطلاع دینا چا ہتے ہیں کہ جن یہودیو ں کو آپ نے اپنے پا س سے بھیجا ہے وہ یہاں آگئے ہیں۔ وہ یہودی اس شہر کو دوبارہ بنانا چاہتے ہیں۔یروشلم ایک بُرا اور باغی شہر ہے۔ا س شہر کے لوگو ں نے ہمیشہ دوسرے بادشا ہوں سے مخالفت کی ہے اب وہ یہودی بنیاد کی مرمت کر رہے ہیں اور دیوار بنا رہے ہیں۔

13 بادشا ہ ارتخششتا آپ کو یہ بھی معلوم ہونا چا ہئے کہ اگر یروشلم اور اس کی دیواروں کو دوبارہ بنا ئی گئی تو یروشلم کے لوگ محصول دینا بند کردیں گے۔ وہ آپ کی تعظیم کے لئے رقم بھیجنا بھی بند کر دیں گے اور خدمت کرنا بھی بند کر دیں گے اور محصول دینا بھی بند کر دیں گے اور بادشا ہ کو تمام رقم سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔

14 چونکہ ہم نے بادشا ہ کے ساتھ وفادار رہنے کا وعدہ کیا ہے ، اس لئے ہم پر ذمہ داری ہے کہ ایسی چیزیں نہ ہو ں،اس لئے ہم نے خط لکھ کر بادشا ہ کواطلاع دی ہے۔

15 بادشا ہ ارتخششتا ہم آ پ کو مشورہ دے رہے ہیں کہ آپ دستاویزات کی تفتیش کریں۔آپ ان میں پا ئینگے کہ یروشلم نے ہمیشہ دوسرے بادشا ہوں اور ان کی حکومت کے لئے بغاوت کی تھی۔ قدیم زمانے سے اس شہر میں کئی باغی پیدا ہو ئے ہیں اسی لئے یروشلم تباہ ہوا۔

16 “اے بادشاہ ارتخششتا! ہم آپ کو اطلا ع دینا چاہتے ہیں کہ اگر یہ شہر اور اس کی دیواریں دوبارہ بنیں گی تو دریائے فرات کا مغربی علاقہ آپ کے ہاتھ سے نکل جا ئے گا۔

17 تب بادشا ہ ارتخششتا نے یہ جواب روانہ کیا:

رحوم کمانڈنگ افسر اور معتمد شمسی اور ان کے ساتھ کے لوگوں کے نام جو سامریہ میں رہتے ہوں اور دریائے فرات کے مغربی علاقے کے لوگوں کے نام

نیک خواہشات :

18 تمہا رے روانہ کردہ خط کا ترجمہ مجھے پڑھ کر سنایا گیا۔ 19 میں نے حکم دیا ہے کہ مجھ سے پہلے کے بادشا ہو ں کی دستاویزات کو تلاش کریں اور میرے سامنے پڑھیں۔ ہمیں ا س سے معلوم ہوا کہ پہلے کے بادشا ہوں کے خلاف یروشلم کے لوگوں کی بغاوت کا ایک طویل تاریخی سلسلہ ہے۔یروشلم ایسا مقام رہا ہے جہاں پر بغاوت اور انقلاب اکثر ہو تے رہتے ہیں۔ 20 یروشلم اور دریائے فرات کے سارے مغربی علاقہ پر طاقتور بادشا ہ حکومت کرتے رہے ہیں محصول اور جنگی محصول جرمانہ ان بادشا ہوں کو ادا کیا جا تا رہا ہے۔

21 اب تمہیں ان آدمیوں کو یہ حکم دینا چا ہئے کہ کام روک دیں یہ حکم یروشلم کے کام کو اس وقت تک روکنے کے لئے ہے جب تک میں ایسا کرنے کی اجازت نہ دو ں۔ 22 خبردار کہ اس ہدایت کی خلاف ورزی نہ ہو ہمیں یروشلم کو نہیں بنانے دینا چا ہئے اگر یہ کام جا ری رہا تو میں یروشلم سے رقم حاصل نہ کر سکوں گا۔

23 اس لئے بادشا ہ ار تخششتا نے جو خط بھیجا اس کی نقل رحوم کو شمسی اور ان کے ساتھ کے لوگوں کو پڑھ کربتا یا گیا۔ وہ جلدی سے یروشلم کے یہودیوں کے پاس گئے اور انہیں کام نہ کرنے پر مجبور کیا۔

۱ کرنتھِیُوں 2:6-3:4

خدا کی حکمت

ہم حکمت کی بات جو سمجھدار لوگوں سے کر تے ہیں وہ نہ تو اس دنیا کے ہیں اور نہ ہی اس دنیا کے حاکم، اور حاکم لوگوں نے اپنا اختیار کھو چکے ہیں۔ ہم جو حکمت بیان کر تے ہیں وہ خدا کی پو شیدہ حکمت میں چھپا ئی گئی ہے جو خدا نے دنیا کی تخلیق سے پیشتر ہمارے جلال کے واسطے مقرر کیا تھا۔ اور جسے اس جہان کے سرداروں میں سے کسی نے نہ سمجھا اور اگر وہ سمجھتے تو جلال والے خدا وند کو مصلوب نہ کرتے۔ لیکن صحیفوں میں لکھا ہے:

“نہ آنکھوں نے دیکھی
    اور نہ کانوں نے سنی
کسی نے بھی یہ خیال نہ کیا
    کہ جو اس سے محبت رکھتے ہیں ان کے لئے خدا نے کیا تیار کیا ہے۔” [a]

10 لیکن خدا نے ہم پر روح کے ذریعے سے اس را ز کو ظا ہر کیا

کیوں کہ روح ہر چیز یہاں تک کہ خدا کے چھپے رازوں تک کو بھی ڈھونڈ نکالتی ہے۔ 11 کوئی شخص بھی دوسرے شخص کے خیا لات سے واقف نہیں ہے سوائے اس شخص کی روح کے جو خود اس کے اندر ہے اس طرح سوائے خدا کی روح کے کو ئی شخص بھی خدا کی باتیں نہیں جانتا۔ 12 لیکن ہم نے اس روح کو پا یا ہے اس کا تعلق اس دنیا سے ہے۔ ہم نے اس روح کو پا یا ہے روح جو خدا کی ہے۔ اس لئے کہ بہت سی چیزیں آزادانہ ہمیں خدا سے ملی ہیں۔ تا کہ ان باتوں کو جانیں۔

13 جب ہم اس کی تعلیم دیتے ہیں تو انسانی حکمت سے سیکھے ہو ئے الفاظ کو ہم استعمال نہیں کر تے۔ روح سے سیکھے ہو ئے الفاظ ہم ان کو سکھا تے ہیں۔ ہم وہ روحانی الفاظ استعمال کر تے ہیں جو روحانی چیزوں کو سمجھا تی ہیں۔ 14 جو آدمی روحانی نہ ہو وہ خدا کی روح سے آئی ہو ئی چیزیں حاصل نہیں کر تا کیوں کہ اس کے نزدیک یہ باتیں بے وقوفی کی ہیں اور وہ انہیں نہیں سمجھ سکتا کیوں کہ وہ صرف روحانی طور پر جانچی جا تی ہیں۔ 15 لیکن روحانی شخص سب باتوں کو پرکھ لیتا ہے مگر دوسرے اس کو نہیں جانچ سکتے۔ 16 جیسا کہ لکھا ہوا ہے:

“کون ہے جو خدا وند کے ذہن کو جانا؟
    خدا وند کو کون مشورہ دے سکتا ہے ؟”[b]

مگر ہمارے پاس مسیح کا ذہن ہے۔

آدمیوں کی اتباع نہ کرو

بھا ئیو اور بہنو! میں اپنے کلام سے نہیں کہہ سکا جیسا کہ روحانی لوگوں سے کہا۔ لیکن میں نے تم سے ایسا کلام کیا جیسے ایک غیر روحانی لوگوں سے کلام کیا ہو۔ میں نے تم سے اسطرح بات کی جس طرح مسیح نے بچوں سے بات کی ہو۔ میں نے تمہیں پینے کو دودھ دیا سخت کھا نا نہیں دیا کیوں کہ تم ابھی تیار نہ تھے۔ حتیٰ کہ ابھی بھی تم تیار نہیں ہو تم اب بھی دنیا وی لوگوں کی طرح عمل کر تے ہو۔ تم میں ابھی تک حسد ہے اور ایک دوسرے سے جھگڑ تے ہو اس سے معلوم ہو تا ہے تم دنیاوی لوگوں کے طریقے پر ہو۔ کو ئی تم میں سے کہتا ہے “میں پولُس کا ہوں” اور دوسرا کہتا ہے “میں اپلّوس کا ہوں” تب کیا اس سے معلوم نہیں ہو تا کہ تم دنیا وی لوگوں کی طرح ظا ہر کر تے ہو؟

زبُور 28

داؤد کا نغمہ

28 اے خداوند! تو میری چٹّان ہے۔
    میں تجھ سے مدد حاصل کر نے کے لئے پکا ر رہا ہوں۔ میری شکا یت کو اَن سنی نہ کر۔
    اگر تو میری مدد کی پکا ر کا جواب نہیں دے گا ، تب لوگ سو چینگے کہ میں قبر کا ایک مُردہ ہوں۔
اے خداوند! تیری مقّدس ترین جگہ کی جانب اپنے ہا تھ اٹھا کر دعا کرتا ہوں۔
    جب میں تجھے پکا روں تو میری سُن، اور تو مجھ پر اپنا رحم دکھا۔
اے خداوند! مجھے اُن بُرے لوگوں کی طرح مت سمجھ
    جو بُرے کام کرتے ہیں۔
جو اپنے ہمسایوں سے“صلح” کی باتیں کرتے ہیں۔
    مگر اُن کے دلوں میں بدی ہے۔
اے خداوند! وہ لوگ کئی لوگوں کا بُرا کرتے ہیں۔
    پس تو اُن کے ساتھ بُرا ئی کر۔
    اُن شریروں کو تو ایسی سزا دے جیسی انہیں دینی چاہئے۔
شریر لوگ خداوند کے کاموں اور اس کی دستکاری پر کبھی دھیان نہیں دیتے۔
    وہ خدا کی اچھی چیزوں کو کبھی نہیں دیکھتے۔ وہ اُس کی بھلا ئی کو نہیں سمجھتے۔ وہ تو صرف نیست و نابود کر نے کی کوشش کرتے ہیں۔
خداوند کی توصیف کرو! اُس نے رحم کے لئے میری دُعا سُن لی۔
خداوند میری قوّت ہے۔ وہ میری سِپر ہے۔ میں نے اُسی پر توّکل کیا۔ اُس نے تو میری مدد کی۔ میں بہت خوش ہوں اور اُس کی ستا ئش کے گیت گاتا ہوں۔
خداوند اپنے منتخب بادشاہ کی حفا ظت کرتا ہے۔ وہ اُسے ہر پل بچا تا ہے۔ خداوندہی اس کی قوّت ہے۔
اے خدا ! اپنے لوگوں کی حفا ظت کر اور انہیں برکت دے جو تیرے ما تحت ہے۔ اُن کو راہ دکھا اور ہمیشہ اُن کو سنبھا لے رکھ۔

امثال 20:24-25

24 خداوند ہی فیصلہ کرتا ہے کہ ہر شخص کے ساتھ کیا ہو نا ہے پھر کو ئی کس طرح یہ سمجھ سکتا ہے کہ اس کی زندگی میں کیا ہو نے وا لا ہے۔

25 کو ئی آدمی جلد بازی میں خدا کوکچھ چیز وقف کرنے کا فیصلہ کرتا ہے اور پھر بعد میں اپنا ارادہ بدل دیتا ہے تو وہ پھنس جا تا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center