Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the GW. Switch to the GW to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم تو اریخ 35-36

یوسیاہ کا فسح کی تقریب منا نا

35 یروشلم میں بادشاہ یوسیاہ نے خدا وند کے لئے فسح کی تقریب منا یا۔ پہلے مہینے کے چودہویں دن فسح کی تقریب کے موقع پر فسح کا میمنہ قربان کیا۔ یوسیاہ نے اپنا اپنا کام پورا کرنے کے لئے کاہنوں کو چُنا۔ اس نے کاہنوں کی اس وقت ہمت بڑھا ئی جب وہ خدا وند کی ہیکل کی خدمت کرتے تھے۔ یو سیاہ نے ان لاوی لوگوں سے باتیں کیں جو بنی اسرائیلیوں کو تعلیم دیتے تھے اور خدا وند کی خدمت کے لئے مقدس بنا ئے گئے تھے۔ اس نے ان لاوی لوگوں سے کہا : “مقدس صندوق کو اس ہیکل میں رکھو جسے سلیمان نے بنا یا تھا۔ سلیمان داؤد کا بیٹا تھا۔ داؤد اسرائیل کا بادشاہ تھا۔ مقدس صندوق کو دوبارہ پھر اپنے کندھوں پر ایک جگہ سے دوسری جگہ نہ لے جاؤ۔ اب اپنے خدا وند خدا کی خدمت کرو۔ خدا کے لوگوں کی بنی اسرائیلیوں کی خدمت کرو۔ اپنے آپ کو اپنے خاندانی گروہ اور فرقوں کے ساتھ ہیکل کی خدمت کے لئے تیار کرو۔ ان کاموں کو کرو جنہیں بادشاہ داؤد اور اسکے بیٹے سلیمان نے تمہیں کرنے کے لئے دیا تھا۔ مقدس جگہ میں لاوی لوگوں کے گروہ کے ساتھ کھڑے رہو۔ تم ایسا ہر خاندانی گروہ کے ساتھ کرو۔ تا کہ تم اسرائیلی لوگوں کے درمیان اپنے بھا ئیوں کے مدد گار ہو گے۔ فسح کی تقریب پر میمنہ کو ذبح خدا وند کے لئے اپنے آپ کو پاک کرو میمنوں کو اپنے اسرائیلی بھائیوں کے لئے تیار کرو۔ خدا وند نے جیسا بھی کرنے کا حکم دیا ہے ویسا ہی کرو۔ خدا نے وہ تمام احکام موسیٰ کے ذریعہ دیئے تھے۔” یوسیاہ نے بنی اسرائیلیوں کو ۰۰۰,۳۰ مینڈھے اور بکریاں فسح کی تقریب پر قربانی دینے کے لئے دیں۔ اس نے لوگوں کو ۳۰۰۰ مویشی بھی دیئے۔ یہ تما م جانور بادشاہ یوسیاہ کے جانوروں میں سے تھے۔ یوسیاہ کے عہدیداروں نے بھی کھلے دل سے جانور اور چیزیں لوگوں کو ، کاہنو ں کو اور لاویوں کو فسح کے استعمال کے لئے دیئے۔ کاہن خلقیاہ ، زکریاہ اور یحی ایل ہیکل کے اعلیٰ عہدیدار تھے۔ انہوں نے فسح کی تقریب پر قربانی کے لئے ۲۶۰۰ میمنے اور بکرے دیئے اور ۳۰۰ بیل کاہنوں کو دیئے۔ کنعانیاہ نے بھی سمعیاہ ، نتنی ایل اور اس کے بھا ئیوں کے ساتھ حسبیاہ ، یعی ایل اور یوزبد نے ۵۰۰۰ بھیڑ اور بکرے فسح کی تقریب پر قربانی کے لئے دیئے اور ۵۰۰ بیل لاویوں کو دیئے۔ وہ لوگ لاویوں کے قائدین تھے۔ 10 جب ہر چیز فسح کی تقریب شروع کرنے کے لئے تیار ہو چکی تو کاہن اور لاوی لوگ جگہوں پر گئے۔ یہ بادشاہ کے حکم کے مطابق ہوا۔ 11 جب فسح کی تقریب پر قربانی کے لئے میمنوں اور بکروں کو ذبح کیا گیا تو لاوی لوگوں نے جانوروں کے چمڑے اتارے اور کاہنوں کو خون دیا۔ کاہنوں نے خون کو قربان گاہ پر چھڑ کا۔ 12 تب انہوں نے جانوروں کو مختلف خاندان کے گروہ کے جلانے کے نذرانہ میں استعمال کیا۔ یہ جلانے کا نذرانہ اسی طریقے سے دیا گیا جیسا کہ موسیٰ کی شریعت میں لکھا گیا تھا۔ 13 لاویوں نے فسح کی تقریب کی قربانیوں کو اسی طرح آگ پر بھو نا جس طرح انہیں حکم دیا گیا تھا۔ اور انہوں نے مقدس نذرانوں کی ڈیگچیوں ، کیتلیوں اور کڑھا ئیوں میں پکا یا۔ تب انہوں نے جلدی سے لوگوں کو گوشت دیا۔ 14 جب یہ پورا ہوا تو لاویوں کو انکے لئے اور ان کاہنوں کے لئے گوشت ملا جو ہارون کی نسل کے تھے۔ ان کاہنوں کو اندھیرا ہونے تک کام میں مشغول رکھا گیا۔ انہوں نے قربانی اور نذر کی چربی کو جلا تے ہوئے سخت محنت کی۔ 15 آسف کے خاندان کے لا وی گلو کار ان جگہوں پر پہنچے جنہیں بادشاہ داؤد نے ان کو کھڑے ہونے کے لئے چُنا تھا۔ وہ آسف ، ہیمان اور بادشاہ کا نبی یدوتون تھے۔ ہر ایک دروازے کا دربان اپنی جگہ نہیں چھو ڑ سکتے تھے۔ کیوں کہ انکے لاوی بھا ئیوں نے ہر وقت ہر چیز فسح کی تقریب کے لئے ان لوگوں کے لئے تیار رکھا تھا۔ 16 اس طرح اس دن سب کچھ خدا وند کی عبادت کے لئے اسی طرح کیا گیا تھا جیسا کہ بادشاہ یوسیاہ نے حکم دیا تھا۔ فسح کی تقریب منائی گئی اور خدا وند کی قربان گاہ پر جلانے کی قربانی پیش کی گئی۔ 17 اسرائیل کے جو لوگ وہاں تھے انہوں نے فسح کی تقریب منائی اور بغیر خمیری روٹی کی تقریب سات دن تک منائی۔ 18 کوئی اور فسح کی تقریب لوگوں نے سموئیل نبی کے وقت سے اس طرح سے نہیں منائی تھی۔ اسرائیل کے بادشاہوں میں سے بھی کسی نے فسح کی تقریب اس طرح سے نہیں منائی۔ بادشاہ یوسیا، کاہن ، لاوی خاندانی گروہ کے لوگ اور یہوداہ اور بنی اسرائیل اور جو یروشلم میں سب لوگوں کے ساتھ تھے ایک خاص طریقے سے یروشلم میں فسح کی تقریب منائی۔ 19 یہ فسح کی تقریب یوسیاہ کی بادشاہت کے اٹھا رہویں سال منائی گئی۔

یوسیاہ کی موت

20 جب یوسیاہ ہیکل کے لئے اچھا کام کر چکا اس وقت مصر کا بادشاہ نکوہ نے شہر کرکمیس دریائے فرات کے پار کے خلاف جنگ کر نے فوج لے کر آیا۔ نکوہ مصر کا بادشاہ تھا۔ بادشاہ یوسیاہ ، بادشاہ نکوہ سے لڑ نے کے لئے باہر نکلا۔ 21 لیکن نکوہ نے یوسیاہ کے پاس اپنے قاصدوں کو بھیجے وہ یوسیاہ کے سامنے گئے اور کہا،

“بادشاہ یوسیاہ یہ جنگ آپ کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ میں تمہارے خلاف لڑ نے نہیں آیا ہوں۔ میں یہاں اپنے دشمنوں سے لڑ نے آیا ہوں۔ خدا نے مجھے جلدی کرنے کو کہا ہے خدا میرے ساتھ ہے اس لئے مجھے اکیلا چھو ڑو۔ اگر تم ہمارے خلاف لڑو گے تو خدا تمہیں تباہ کر دیگا !”

22 لیکن یوسیاہ نہیں گیا اس نے نکوہ سے لڑ نا طئے کیا۔ اس لئے اس نے اپنا بھیس بد لا اور جنگ لڑ نے گیا۔ جو کچھ نکوہ نے خدا کے احکام کے متعلق کہا اسے یوسیاہ نے سننے سے انکار کیا۔ یوسیاہ مجدو کے میدان میں لڑ نے گیا۔ 23 بادشاہ یوسیاہ جس وقت جنگ کے میدان میں تھا تو اسے تیر مارا گیا تھا اس نے اپنے خادموں سے کہا ، “مجھے یہاں سے نکال کر لے چلو میں بری طرح زخمی ہوں !”

24 خادموں نے یوسیاہ کو رتھ سے باہر نکا لا اور اس کو دوسری رتھ میں بٹھا یا جسے وہ اپنے ساتھ جنگ میں لایا تھا۔ پھر وہ یوسیاہ کو یروشلم لے گئے۔ بادشاہ یوسیاہ یروشلم میں مرا۔ یوسیاہ کو وہیں دفنا یا گیا جہاں اس کے آباؤ اجداد فنائے گئے تھے۔ یہوداہ اور یروشلم کے تمام لوگ یوسیاہ کے مرنے سے بہت رنجیدہ تھے۔ 25 یرمیاہ نے یوسیاہ کے لئے موت کے گانے لکھے اور گائے اور مرد گلو کار اور عورت گلو کارہ آج بھی وہ المیہ گانا گاتے ہیں۔ یہ ایسا واقعہ ہوا جسے بنی اسرائیل ہمیشہ کر تے رہے۔ یوسیاہ کے لئے المیہ گیت ایک کتاب میں اس کے سوگ میں لکھے گئے۔

26-27 دوسرے تمام کام جو یوسیاہ نے اپنی بادشاہت کے شروع سے آخر تک کئے وہ سب کے سب ” تاریخ سلا طین اسرائیل و یہوداہ ” نامی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں۔ اس کتاب سے خدا وند سے اسکی وفا داری اور اس نے کس طرح خدا وند کے احکامات کی اطا عت کی تھی وہ ظا ہر ہوتا ہے۔

یہو آخز یہوداہ کا بادشاہ

36 یہوداہ کے لوگوں نے یہو آخز کو یروشلم میں نیا بادشا ہ بنایا۔یہو آخز یوسیاہ کا بیٹا تھا۔ یہو آخز جب یہوداہ کا بادشا ہ ہوا تھا وہ ۲۳ سال کا تھا۔ وہ یروشلم میں تین مہینے تک بادشاہ رہا۔ تب مصر کے بادشا ہ نکوہ نے یہو آخز کو قیدی بنایا۔ نکوہ نے یہودا ہ کے لوگوں کو سوا تین ٹن چاندی اور ۷۵ پاؤنڈ سونا جرمانہ ادا کرنے کے لئے کہا۔ نکوہ نے یہو آخز کے بھا ئی کو یہودا ہ اور یروشلم کا نیا بادشا ہ چُنا۔یہو آخز کے بھا ئی کا نام الیاقیم تھا۔ پھر نکوہ نے الیاقیم کا نیا نام دیا اس نے اس کا نام یہو یقیم رکھا۔ لیکن نکوہ یہو آخز کو مصر لے گیا۔

یہویقیم یہودا ہ کا بادشا ہ

یہو یقیم جب یہودا ہ کا نیا بادشا ہ ہوا تو وہ ۲۵ سال کا تھا۔ وہ یروشلم میں ۱۱ سال تک بادشا ہ رہا۔ یہو یقیم نے وہ کام نہیں کئے جو خداوند اس سے چا ہتا تھا کہ وہ کرے۔ اس نے اپنے خداوند خدا کے خلاف گناہ کیا۔ بادشا ہ نبو کد نضر نے با بل سے یہودا ہ پر حملہ کیا۔اس نے یہو یقیم کو قیدی بنایا اور اس کو کانسے کی زنجیر ڈا لی۔ پھر نبو کد نضر یہو یقیم کو بابل لے گیا۔ نبو کد نضر نے خداوند کی ہیکل سے کچھ چیزیں لے لیں وہ ان چیزوں کو با بل لے گیا اور انہیں اس کے محل میں رکھا۔ دوسرے کام اور بھیانک گناہ اور ہر کچھ جو یہو یقیم نے کئے اس کے لئے وہ قصوروار تھا۔ وہ سب “تاریخ سلاطین یہودا ہ ” نامی کتاب میں لکھا ہوا ہے۔ یہو یاکن یہو یقیم کی جگہ نیا بادشا ہ ہوا یہو یاکن یہو یقیم کا بیٹا تھا۔

یہو یاکن یہودا ہ کا بادشا ہ

یہو یاکن جب یہودا ہ کا بادشا ہ ہوا تووہ ۱۸ سال کا تھا۔ وہ یروشلم میں تین مہینے دس دن تک بادشا ہ رہا۔ اس نے وہ کام نہیں کئے جو خداوند نے چاہا۔ یہو یاکن نے خداوند کے حکم کے خلاف گناہ کئے۔ 10 بہار کے موسم میں بادشا ہ نبو کد نضر نے کچھ خادموں کو یہو یاکن کو پکڑنے کے لئے بھیجا۔انہوں نے یہو یاکن کو لا یا اور کچھ قیمتی چیزیں خداوند کی ہیکل سے بابل کو لا ئے۔نبو کد نضر نے صدقیاہ کو یہودا ہ اور یروشلم کا نیا بادشا ہ چُنا۔صدقیاہ یہو یاکن کے رشتے داروں میں سے ایک تھا۔

صدقیاہ یہودا ہ کا بادشا ہ

11 صدقیاہ جب یہودا ہ کابادشا ہ ہوا تو اس وقت وہ ۲۱ سال کا تھا۔ وہ یروشلم میں گیا رہ سا ل تک بادشا ہ رہا۔ 12 صدقیاہ نے ویسا نہیں کیا جیسا اسکا خداوند خدا چا ہتا تھا کہ وہ ایسا کرے۔ صدقیاہ نے اپنے خداوند کے خلاف گناہ کئے۔یرمیاہ نبی نے خداوند کی جانب سے پیغام دیا۔لیکن اس نے خود کو خاکسار نہیں بنایا اور یرمیاہ نبی نے جو کہا اس کی تعمیل نہیں کی۔

یروشلم کی تبا ہی

13 صدقیاہ بادشا ہ نبو کد نضر کے خلاف مُڑے۔ کچھ عرصہ پہلے نبو کد نضر نے صدقیا ہ کو وفاداری کا حلف دلوایا تھا کہ وہ

بادشا ہ نبو کد نضر کا وفادار رہے گا۔صدقیاہ نے خدا کا نام لیا اور نبو کد نضر کے ساتھ وفادار رہنے کا اقرار کیا۔لیکن صدقیاہ بہت ضدّی تھا اور اپنی زندگی کو بدلنے سے اور خداوند اسرائیل کے خدا کی طرف لوٹنے اور اس کا حکم ماننے سے انکار کیا۔ 14 کا ہنوں کے تمام گروہ اور یہوداہ کے لوگو ں کے قائدین نے غیر یہودیوں کے نفرت انگیز گناہوں سے بڑھکر بُرا گناہ کئے۔انہو ں نے دوسری قوموں کے بُرے اعمال کی راہ پر چلے۔ ان قائدین نے خداوند کی ہیکل کو آلودہ کیا۔ خداوند نے یروشلم میں ہیکل کو پاک بنایا تھا۔ 15 خداوند نے ان کے آبا ؤاجداد کے خدا نے لوگوں کو بار بار خبردار کرنے کے لئے نبیوں کو بھیجا۔خداوند نے اپنے گھر میں لوگوں پر رحم کیا تھا۔خداوند ان کو یا اس کے گھر کو برباد کرنا نہیں چا ہا۔ 16 لیکن خدا کے لوگو ں نے خدا کے نبیو ں کا مذا ق اُڑا یا۔ انہوں نے خدا کے نبیوں کی بات سننے سے انکار کیا۔ انہو ں نے خدا کے پیغام سے نفرت کی۔ خدا اپنے لوگو ں سے ناراض ہو گیا اور ایسا کچھ نہ تھا جو اسے روکنے کے لئے کیا جا سکے۔ 17 اس لئے خدا بابل کے بادشا ہ کو یروشلم اور یہوداہ کے لوگو ں پر حملہ کرنے کے لئے لا یا۔ بابل کے بادشا ہ نے نوجوانوں کو مار ڈا لا جب وہ اپنے ہیکل میں تھے۔اس نے یہودا ہ اور یروشلم کے لوگو ں پر رحم نہ کیا۔بابل کے بادشا ہ نے صرف جوان اور بوڑھے لوگوں کو ہی نہیں بلکہ اس نے سارے مردوں اور عورتوں کو بھی مار ڈا لا۔ اس نے بیماروں اور تندرستوں کو بھی ماردیا۔ خدا نے نبو کد نضر کو یہودا ہ اور یروشلم کے لوگوں کو سزا دینے کی اجا زت دے دی۔ 18 نبو کد نضر نے ہیکل کی تمام چیزوں کو با بل لے گیا۔اس نے تما م قیمتی چیزوں کو ہیکل سے ، بادشا ہ سے ، اور بادشا ہ کے افسرو ں سے لے لیا۔ 19 نبوکد نضر اور اس کی فوج نے ہیکل کو جلا دیا۔انہوں نے یروشلم کی دیوار کو توڑ دیا اور اس نے عہدیداروں کے گھرو ں کو اور محلوں کو جلادیا۔ انہوں نے سبھی قیمتی چیزوں کو تباہ کردیا۔ 20 نبو کد نضر نے ان لوگو ں کو جو زندہ بچے تھے انہیں بابل لے گیا اور انہیں ز بردستی غلام بنایا۔ وہ لوگ غلاموں کی طرح بابل میں اس وقت تک رہے جب تک فارس کے شہنشاہ نے بابل کی حکومت کو شکست نہ دی۔ 21 ا سطرح خداوند نے بنی اسرائیلیوں پر جو یرمیاہ نبی سے کہلوایا تھا ان واقعات کو ہو نے دیا۔ خداوند نے یرمیاہ نبی کے ذریعہ کہا تھا ، “یہ جگہ ۷۰ سال تک ویرا ن خالی رہے گی۔ یہ سرزمین کو اجازت دیگی کہ وہ اپنا سبت کا آرام [a] کرلے جسے کہ لوگو ں نے نہیں دیکھے تھے۔ 22 یہ پہلے سال کے دوران ہوا جب فارس کا بادشا ہ خورس حکومت کر رہا تھا۔ خداوند نے یرمیاہ نبی کے ذریعہ جو وعدہ کیا تھا پو را ہوا۔ خداوند نے خورس کے دل کو نرم کیا جس سے اس نے حکم لکھا اور اپنی حکومت میں ہر جگہ بھیجا۔”

23 فارس کا بادشا ہ خورس یہ کہتا ہے،

خداوند جنت کے خدا نے مجھے سا ر ی زمین کا بادشا ہ بنایا ہے اس نے مجھے اس کے لئے یروشلم میں ہیکل بنانے کی ذمہ داری دی ہے اب تم سب جو خدا کے لوگ ہو یروشلم جانے کے لئے آزادہو۔ خداوند تمہا را خدا تمہا رے ساتھ رہے۔

۱ کرنتھِیُوں 1:1-17

پو لس کی طرف سے سلام جس کو خدا نے اپنی مرضی سے یسوع مسیح کا رسول ہو نے کے لئے منتخب کیا۔ اور ہمارے بھا ئی سو ستھینس کی طرف سے بھی سلام۔

کر نتھس میں خدا کی کلیسا اور یسوع مسیح میں شا مل مقدس لوگوں کے نام: تم سب کو ان لوگوں کے ساتھ جسے ہر جگہ خدا کے مقدس لوگ ہو نے کے لئے بلا یا گیا۔ جو خداوند یسوع مسیح میں بھروسہ رکھتے ہیں جو ان کا اور ہمارا خداوند ہے۔

ہمارے خدا باپ اور خداوند یسوع مسیح کی طرف سے تمہیں فضل اور سلامتی ہوتی رہے۔

خدا کے لئے پولُس کا شکر ادا کر نا

میں ہمیشہ تمہا رے لئے اپنے خدا کا شکر ادا کر نا چاہتا ہوں کیونکہ اس نے یسوع مسیح کے وسیلے سے تمہیں فضل ادا کیا۔ کیوں کہ یسوع کے وسیلے سے تمہیں ہر چیز میں تمہا ری تقریر میں اور تمہا رے علم میں۔ فضل عطاء کیاگیا۔ اس کے لئے خدا کا ہمیشہ شکر ادا کرتا ہوں۔ مسیح کے بارے میں ہما ری گواہی تم میں قائم ہو ئی۔ یہاں تک کہ تم کسی نعمت میں کم نہیں ر ہے ہو۔ تم خداوند یسوع مسیح کے دوبارہ ظہور کے منتظر رہو۔ وہ تم کو آخر تک قائم رکھے گا تا کہ ہمارے خداوند یسوع کے د ن الزام سے پاک رہو۔ خدا بھروسہ مند ہے جس نے تمہیں ہمارے خداوند یسوع مسیح میں شرکت کے لئے بلا یا ہے۔

کرنتھیوں کی کلیسا کے مسا ئل

10 بھا ئیو اور بہنو! میں خداوند یسوع مسیح کے نام پر تم سے التماس کرتا ہوں کہ تمہا رے درمیان کو ئی تفرقہ نہ ہو اس لئے ضروری ہے کہ تمہا رے درمیان پھوٹ نہ ہو۔ میں تم سے التجا کرتا ہوں سب ایک ساتھ مل کر ایک خیال سے رہو۔

11 بھا ئیو اور بہنو! تمہا ری نسبت مجھے خلوے کے خاندان کے افراد سے معلوم ہوئی کہ تمہا رے مابین جھگڑا ہے۔ 12 میرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ تم میں سے کوئی کہتا ہے کہ “میں پولس کا ہوں” تو کوئی کہتا ہے کہ “میں اپلّوس کا ہوں” تو کوئی کہتا ہے “میں کیفا کا ہوں” تو کوئی کہتا ہے “میں مسیح کا ہوں۔” 13 کیا مسیح تقسیم ہوگیا ہے؟ کیا پولس تمہاری خاطر مصلوب ہوا ؟ کیا تمہیں پولس کے نام پر بپتسمہ دیا گیا؟ 14 میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں نے کرسپس اور گیُس کے سوا تم میں سے کسی کو بپتسمہ نہیں دیا۔ 15 تا کہ کوئی بھی یہ نہ کہے کہ تم نے میرے نام پربپبتسمہ لیا۔ 16 اور ہاں میں نے ستفناس کے خاندان کو بھی بپتسمہ د یا ہے لیکن مجھے یاد نہیں کہ کبھی کسی اور کو بھی بپتسمہ دیا ہو۔ 17 مسیح نے مجھے بپتسمہ دینے کو نہیں بھیجا بلکہ خوش خبری سنا نے کے لئے بھیجا ہے لیکن دنیا وی عقلمندی سے نہیں تا کہ مسیح کی صلیب بے اثر نہ ہو۔

زبُور 27:1-6

داؤد کا نغمہ

27 اے خداوند! تو میری روشنی اور نجات دہندہ ہے۔
    مجھے تو کسی سے بھی نہیں ڈرنا چا ہئے۔
خداوند میری زندگی کے لئے محفوظ پناہ گا ہ ہے۔
    پس میں کسی بھی شخص سے خوف نہیں کھا ؤ ں گا۔
ہو سکتا ہے کہ شریر لوگ مجھ پر چڑھا ئی کریں۔
    ہو سکتا ہے کہ وہ مجھ پر حملہ کریں گے
اور مجھے نیست و نابود کر دینگے،
    لیکن وہ ٹھو کر کھا ئیں گے اور گریں گے۔
اگر چاہے پو را لشکر بھی مجھ کو گھیر لے، میں نہیں ڈروں گا،
    چاہے جنگ میں بھی لوگ مجھ پر حملہ کریں میں نہیں ڈروں گا۔
    کیوں کہ میں خداوند پر بھروسہ کرتا ہوں۔

میں خداوند سے ایک ہی چیزمانگنا چاہتا ہوں:
    “میں عمر بھر خدا کے گھر میں بیٹھا رہوں۔
تا کہ میں خدا کے جمال کو دیکھوں
    اوراُس کی ہیکل کا دورہ کروں۔”

جب کبھی کو ئی مصیبت مجھے گھیرے گی۔
    خداوند میری حفا ظت کرے گا۔
وہ مجھے اپنے خیمہ میں چھپا ئیگا۔
    وہ مجھے اپنے محفوظ مقام پر اوپر اٹھا لے گا۔
مجھے اپنے دشمنوں نے گھیر رکھّا ہے۔ مگر اب انہیں شکست دینے میں خداوند میرا مدد گار ہو گا۔
    میں اُس کے خیمہ میں جا کر پھر قربا نی پیش کروں گا۔
    خوشیوں کے نعروں کے ساتھ میں قربانیا ں دوں گا۔ میں گا کر خداوند کی مدح سرا ئی کروں گا۔

امثال 20:20-21

20 اگر کو ئی شخص اپنے باپ یا ماں پر لعنت کر تا ہے تو اس کا چراغ گہری تاریکی کے بیچ بجھ جا ئے گا۔

21 شروع میں آسانی سے حاصل کی گئی میراث آخر میں بافضل نہیں ہو گی۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center