Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NET. Switch to the NET to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم تو اریخ 29

یہوداہ کا بادشاہ حزقیاہ

29 حزقیاہ جب ۲۵ سال کا تھا تو وہ بادشا ہ ہوا۔اس نے ۲۹ سال تک یروشلم میں حکومت کی۔اس کی ماں کانام ابیاہ تھا۔ابیاہ زکریاہ کی بیٹی تھی۔ حزقیاہ اسی طرح رہا جس طرح خداوند نے چا ہا تھا اور وہی کیا۔ اس نے اپنے آبا ء واجداد داؤد کی طرح جو مناسب تھا وہ کیا۔ حزقیاہ نے خداوند کی ہیکل کے دروازوں کو مرمت کروایا اور انہیں مضبوط کیا۔ حزقیاہ نے ہیکل کو پھر کھولا۔اس نے بادشاہ ہو نے کے بعدسال کے پہلے مہینے میں یہ کیا۔ 4-5 حزقیاہ نے کا ہنوں اور لا وی لوگو ں کی ایک ساتھ نشست بٹھا ئی۔ وہ ہیکل کے مشرقی جانب کھلے آنگن میں مجلس میں شامل ہو ا۔ حزقیاہ نے ان سے کہا، “میری سنو ! لا وی لوگو !مقدس خدمت کے لئے اپنے کو تیار کرو۔ خداوند خدا کی ہیکل کو مقدس خدمت کے لئے تیار کرو۔ وہ خدا ہے جس کے احکام کی تعمیل تمہا رے آ باؤ اجداد نے کی۔ ہیکل سے ان چیزوں کو باہر نکالو جو وہاں کے لئے نہیں ہیں۔ وہ چیزیں ہیکل کو پاک نہیں کرتی ہیں۔ ہمارے آ با ء واجداد نے بغاوت کی اور خداوند ہمارے خدا کی نظر میں بُرا کام کیا۔انہوں نے خداوند کو چھوڑدیا اور اس کے مسکن سے منھ موڑلیا اور اپنی پیٹھ اس کی طرف کر لی۔ انہوں نے ہیکل کے پیش دہلیز کے دروازے بند کر دیئے۔اور شمعوں کو بجھا دیا۔ انہوں نے خوشبوؤں کو جلانا اور اسرائیل کے خدا کے مقدس جگہ میں قربانی پیش کرنی بند کردی۔ اس لئے خداوند یہودا ہ اور یروشلم کے لوگوں پر بہت غصہ کیا۔ خداوند نے انہیں سزادی۔دوسرے لوگ ڈر گئے اور پریشان ہو ئے جب انہوں نے دیکھا کہ خداوند نے یہودا ہ اور یروشلم کے لوگو ں کے ساتھ کیا کیا۔ یہودا ہ کے لوگو ں کی قسمت کو دیکھ کر وہ لوگ حیر ت زدہ ہو کراپنے سر ہلا ئے۔تم جانتے ہو یہ چیزیں سچ ہیں۔ تم اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہو۔ اور اسی لئے ہمارے آ باؤ اجداد جنگ میں مارے گئے۔ہمارے بیٹے اور بیٹیاں اور بیویوں کو قید کر لیا گیا۔ 10 اس لئے اب میں حزقیاہ نے طئے کیا کہ خداوند اسرائیل کا خدا سے معاہدہ کروں تب وہ ہم پر مزید غصّہ نہ ہو گا۔ 11 اس لئے میرے بیٹو! کا ہل نہ بنو اورمزید وقت خراب نہ کرو۔خداوند نے تمہیں اس کی خدمت کے لئے چُنا ہے۔اس نے تمہیں ہیکل میں خدمت کرنے کیلئے اور بخور جلانے کے لئے چُنا۔”

12-14 یہ لاویوں کی فہرست ہے جو وہاں تھے اور کام شروع کئے،

قہات کے خاندان سے عماسی کا بیٹا محت عزریاہ کا بیٹا یو ئیل تھا۔

مراری کے خاندان سے عبدی کا بیٹا قیس اور یہلل ایل کا بیٹا عزریاہ تھا۔

جیر شونی خاندان سے زمّہ کا بیٹا یو آخ اور یو آخ کا بیٹا عدن تھا۔

الیصفن کی نسل سے سمری اور یعو ایل تھے۔

آسف کی نسلوں سے زکریاہ اور متنیاہ تھے۔

ہیمان کی نسلوں سے یحی ایل اور سمعی تھے۔

یدوتون کی نسل سے سمعیاہ اور عزّی ایل تھے۔

15 تب ان لاویوں نے ان کے بھا ئیوں کو ایک ساتھ جمع کیا اور انہیں ہیکل میں مقدس خدمت کے لئے تیار رکھا۔ انہو ں نے بادشا ہ کے احکام کی تعمیل کی جو خداوند کی طرف سے تھی۔ وہ خداوند کی ہیکل میں صفائی کے لئے گئے۔ 16 کا ہن خداوند کی ہیکل کے اندرونی حصہ کی صفائی کیلئے گئے۔ انہوں نے سب نجس چیزوں کو لئے اور اسے خداوند کے گھر کے آنگن میں لے آئے۔ پھر لاوی نجس چیزوں کو قدرون کی وادی میں لے گئے۔ 17 پہلے مہینے کے پہلے دن لاوی خود کو مقد س خدمت کے لئے تیار کرنے لگے مہینے کے آٹھویں دن لاوی خداوند کی ہیکل کی پیش دہلیز پر آئے۔ پھر اور آٹھ دن تک وہ خداوند کی ہیکل کو مقدس استعمال کے لئے صاف کئے اور انہوں نے پہلے مہینے کے سولھویں دن کام ختم کیا۔

18 تب وہ بادشا ہ حزقیاہ کے پاس گئے اور اس سے کہا، “بادشا ہ حزقیاہ !ہم لوگو ں نے خداوند کے سارے گھر کو اور جلانے کا نذرانہ کے لئے قربان گا ہ کو سبھی برتنو ں کے ساتھ صاف کردیا۔ہم لوگو ں نے مقدس روٹی کے میز اور اس کے ساتھ استعمال ہو نے وا لے اوزارو ں کو بھی صاف کردیا۔ 19 اس وقت جب آخز بادشا ہ تھا تو اس نے خدا کے خلاف کیا۔اس نے کئی چیزوں کو جو ہیکل میں تھیں پھینک دیا۔لیکن ہم نے ان چیزوں کی مرمت کی اور ان کو مقدس کام کے لئے صاف کیا۔او ر وہ اب خداوندکی قربان گا ہ کے سامنے ہے۔” 20 دوسرے دن صبح سویرے بادشا ہ حزقیاہ اٹھا اور شہر کے تمام عہدے دار وں کو جمع کیا اور خداوند کی ہیکل کو گیا۔ 21 وہ سات بیل ، سات مینڈھے سات میمنے اور سات چھو ٹے بکرے لا ئے۔ وہ جانور یہوداہ کی حکومت کے لئے ، مقدس جگہ کو پاک کرنے کے لئے اور یہودا ہ کے لوگو ں کے لئے گناہ کا نذرانہ تھا۔ بادشا ہ حزقیاہ نے ہارون کی نسل کے کاہنوں کو حکم دیا کہ وہ ان جانورو ں کو خداوند کی قربان گا ہ پر پیش کریں۔ 22 اس لئے کاہنو ں نے بیلو ں کو ذبح کرڈا لا اور ان کا خون رکھ لیاتب انہو ں نے بیلوں کا خون قربان گا ہ پر چھڑکا پھر کا ہنو ں نے مینڈھوں کو ذبح کیا اور قربان گا ہ پر مینڈھے کا خون چھڑکا۔ پھر آخر کار ان لوگوں نے میمنوں کو ذبح کیا اور ان کا خون قربانگا ہ پر چھڑکا۔ 23-24 تب کا ہن بکرو ں کو بادشا ہ اور ایک ساتھ جمع لوگوں کے سامنے لا ئے ، بکرے گناہو ں کے بدلے نذرانہ تھے۔ کا ہنو ں نے اپنے ہا تھ بکرو ں پر رکھے اور انہیں ذبح کیا۔ کاہنو ں نے بکروں کے خون سے قربان گا ہ پر گناہ کا نذرانہ پیش کیا۔ انہو ں نے یہ تمام اسرائیل کے کفارہ کے لئے کیا۔ بادشا ہ نے کہا، “جلانے کا نذرانہ اور گناہ کا نذرانہ تمام بنی اسرائیلیوں کے لئے دینا ہو گا۔

25 بادشا ہ حزقیاہ نے لاویوں کو خداوند کی ہیکل میں منجیروں، طنبوروں اور بربط کے ساتھ رکھا۔جیسا کہ داؤد، بادشا ہ کا نبی جا د ناتن نبی نے حکم دیا تھا۔ یہ حکم خداوند کی طرف سے اس کے نبیوں کے ذریعہ آیا تھا۔ 26 اس لئے لا وی داؤد کے آلات موسیقی کے ساتھ تیار کھڑے تھے اور کا ہن اپنے بِگل کے ساتھ تیار تھے۔ 27 تب حزقیاہ نے جلانے کی قربانی کو قربانگاہ پر پیش کرنے کا حکم دیا۔ جب جلانے کی قربانی پیش کرنی شروع ہو ئی تو خداوند کے لئے گانا بھی شروع ہوا۔ بگل بجے اور اسرائیل کے بادشا ہ داؤد کے آلات موسیقی بجنے لگے۔ 28 ساری مجلس نے سر جھکایا۔موسیقی کار گا ئے اور بِگل بجانے وا لے اپنے بِگل اس وقت تک بجا ئے جب تک جلانے کی قربانی پو ری نہ ہو ئی۔

29 قربانی کے پورا ہو نے کے بعدبادشا ہ حزقیاہ اور اس کے ساتھ سب لوگ جھکے اور انہوں نے عبادت کی۔ 30 بادشا ہ حزقیاہ اور اس کے عہدیداروں نے لا ویوں کو خداوند کی تعریف کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے ترانے گا ئے جو داؤد اور نبی آسف نے لکھے تھے۔انہوں نے خدا کی حمد کی اور خوش ہو ئے۔ وہ سب جھکے اور خدا کی عبادت کی۔ 31 حزقیاہ نے کہا ، “یہودا ہ کے لوگ اب تم خود کو خداوند کے حوالے کئے ہو۔ نزدیک آؤ اور قربانیاں لے آؤ اور شکرانے کا نذرانہ خداوند کی ہیکل میں پیش کرو۔” تب لوگ قربانیاں پیش کرکے شکر ادا کئے۔کو ئی بھی آدمی جو چا ہتا تھا اس نے وہی قربانی لا ئی۔ 32 مجلس کی طرف سے ہیکل میں لا ئی گئی قربانیا ں یہ ہیں : ۷۰ بیل ، ۱۰۰ مینڈھے اور ۲۰۰ میمنے یہ تمام جانوروں کی خداوند کے لئے قربانی دی گئی۔ 33 خداوند کے لئے مقدس نذرانہ ۶۰۰ بیل اور ۰۰۰, ۳ مینڈھے اور بکرے تھے۔ 34 لیکن وہاں کافی تعداد میں کاہن نہیں تھے جو جانوروں کے چمڑے اتا ر سکیں اور تمام جانوروں کو کاٹ سکیں اس لئے ان کے رشتے دار اور لاویوں نے ان کی مدداس وقت تک کی جب تک کام پو را نہ ہوا۔ وہ لوگ اسے اس وقت تک کئے جب تک کا ہن مقدس خدمت کے لئے تیار نہیں ہو ئے تھے۔ لا وی لوگ مقدس خدمت کے لئے اپنے آپ کو تیار کرنے میں کا ہنوں سے زیادہ سنجیدہ تھے۔ 35 وہاں جلانے کا نذرانہ ، ہمدردی کے نذرانے کی چربی اور مئے کا نذرانہ بہ کثرت تھا اس لئے خداوند کی ہیکل میں پھر سے خدمت گذاری شروع ہو ئی۔ 36 حزقیاہ اور سب لوگ ان چیزوں کے لئے خوش تھے جن کو خداوند نے اپنے لوگوں کے لئے تیار کئے تھے۔اور وہ خوش تھے کہ ہر چیز بہت جلدی کر لی گئی تھی۔

رومیوں 14

دوسروں پر تنقید نہ کرو

14 جس کا ایمان کمزور ہے اس کا بھی خیر مقدم کرو مگر خیالوں کے بارے میں تکراروں کے لئے نہیں۔ کس کو یقین ہے کہ ہر چیز کا کھا نا جا ئز ہے اور کمزور ایمان وا لا ساگ پات ہی کھا تا ہے۔ آدمی جو ہر طرح کا کھانا کھاتا ہے اسے اس شخص پر الزام لگانا نہیں چاہئے جو بعض چیزوں کو نہیں کھا تا۔ ویسے ہی وہ جو بعض چیزیں نہیں کھا تا ہے اسے سب کچھ کھا نے والے پر الزام نہ لگائے۔ کیوں کہ خدا نے اس آدمی کو قبول کر لیا ہے۔ تو کون ہے جو دوسرے کے نوکر پر الزام لگا تا ہے ؟ اس کا قائم رہنا یا گر پڑ نا اس کے مالک ہی سے متعلق ہے بلکہ وہ قائم ہی کر دیا جائیگا کیوں کہ خدا وند نے اسے قائم رہنے کی قوّت دی۔

ایک شخص یہ یقین کر سکتا ہے کہ ایک دن دوسرے دن سے زیادہ اہم ہیں جب کہ دوسرا شخص سب دنوں کو برابر جانتا ہے جو کچھ بھی ہو ہر کو ئی اپنے دماغ میں اپنے ارادوں کو مکمل رکھے۔ کو ئی کسی دن کو مخصوص مانتا ہے تو وہ خدا وند کے لئے مانتا ہے۔ کو ئی سب کچھ کھا تا ہے تو وہ خداوند کے واسطے کھا تا ہے کیوں کہ وہ خدا کا شکر ادا کرتا ہے اور جو بعض چیزوں کو نہیں کھا تا وہ بھی خدا کے لئے ایسا کر تا ہے۔ وہ بھی خدا کا شکر ادا کرتا ہے۔

ہم میں سے کو ئی بھی نہ تو اپنے لئے جیتا ہے اور نہ اپنے لئے مرتا ہے۔ ہم جیتے ہیں تو خدا وند کے لئے اور اگر مرتے ہیں تو بھی خدا وند کے لئے پس چاہے ہم جئیں چا ہے ہم مریں ہم تو خداوند کے ہی ہیں۔ اسی لئے مسیح مرے ،اور اسی لئے دوبارہ زندہ ہو ئے کیوں کہ وہ مردوں اور زندوں دونوں کاخدا وند ہے۔

10 اسلئے تو اپنے بھا ئی پر کس لئے الزام لگا تا ہے ، یا تو کیوں اپنے بھا ئی کو حقیر جانتا ہے یاد رکھو ہم میں سے ہر ایک کو خدا کی عدالت کے آگے کھڑے ہو نا ہے۔ 11 جیسا کہ صحیفہ میں لکھا ہے:

خدا وند کہتا ہے،مجھے اپنی حیات کی قسم،
    ہر کسی کو میرے سامنے گھٹنے ٹیکنے ہو نگے
    اور ہر ایک زبان خدا وند کا اقرار کریگی۔ [a]

12 پس ہم میں سے ہر ایک اپنی زندگی کا اپنا حساب خدا کو دیگا۔

دوسروں کے لئے گناہ کا سبب نہ بنو

13 پس ہم آپس میں ہر ایک دوسرے کو الزام لگا نا بند کریں بلکہ ٹھان لیں کہ تمہارے بھا ئی کے راستے میں کو ئی رکاوٹ نہ ڈا لیں گے نہ ہی اسے گناہ کے لئے ورغلائیں گے۔ 14 مجھے معلوم ہے بلکہ خدا وند یسوع میں مجھے پختہ یقین ہے کہ کوئی کھانا بذات خود نا پاک نہیں وہ کھا نا صرف اس کے لئے ناپاک ہے جو اسے ناپاک مانتا ہے۔

15 اگر تیرے بھا ئی کو تیرے کھا نے سے رنج پہنچتا ہے تو پھر تو محبت کے قاعدہ پر نہیں چلتا۔ تو تو اپنے کھا نے سے انسان کو برباد نہ کر کیوں کہ مسیح اس کے لئے مرا۔ 16 جو تیرے لئے بہتر ہے وہ بدنامی کی چیز نہ ہو۔ 17 کیوں کہ خدا کی بادشاہت صرف کھا نے پینے پر نہیں حقیقت میں راستبازی میں ملاپ اور خوشی پر موقوف ہے جو مقدس روح کی طرف سے ہو تی ہے۔ 18 اور جو کوئی اس طور سے مسیح کی خدمت کرتا ہے ،اس سے خدا خوش رہتا ہے اور لوگ اسے اعزاز دیتے ہیں۔

19 پس ہم ان باتوں کے طا لب رہیں جن سے سکون اور باہمی ترقی ہو۔ 20 کھا نے کی خاطر خداکے کام کو تباہ نہ کرو۔ ہر طرح کا کھا نا پاک ہے۔ لیکن اس شخص کے لئے برا ہے جس کو اس کے کھا نے سے کسی بھا ئی کے گناہ کا سبب ہو۔ 21 یہی بہتر ہے کہ تو نہ گوشت کھا ئے نہ شراب پئے۔ نہ اور کچھ ایسا کرے جس کے سبب سے تیرا بھا ئی گناہ کی ٹھو کر کھا ئے۔

22 جو بھی تمہارا اعتقاد ہے اس کو خدا اور اپنے درمیان ہی رکھو۔ مبارک وہ ہے جو اس چیز کے سبب جسے وہ جائز رکھتا ہے اسکے لئے اپنے کو ملزم نہیں ٹھہرا تا۔ 23 لیکن اگر کوئی کھا نے کو شبہ سے کھا تا ہے تب وہ مجرم ٹھہر تا ہے کیوں کہ اس کا کھا نا اسکے اعتقاد کے مطابق نہیں ہے اور وہ سب کچھ جو اعتقاد پر نہیں ہے وہ گناہ ہے۔

زبُور 24

داؤد کا ایک نغمہ

24 یہ زمین اور اُس کی ساری چیزیں خداوندکی ہیں۔
    یہ جہاں اور اِس کے سبھی باشندے اُس کے ہیں۔
خداوند نے اس زمین کو پا نی پر بنا یا ہے۔
    اُس نے اِس کو ندیوں پر بنا یا۔
خداوند کے پہا ڑ کے اوپر کو ن جا سکتا ہے ؟
    کون خداوند کے مقدّس گھر میں کھڑا ہوکر اس کی عبادت کر سکتا ہے ؟
وہ شخص جس نے بُرا نہیں کیا ہے ، جس کا دل پاک ہے ؛
    اور وہ شخص جس نے نہ جھوٹ بولا اور نہ ہی جھو ٹے وعدے کئے۔
    ایسے لوگ ہی وہاں عبادت کر سکتے ہیں۔
نیک لوگ خداوند سے کہتے ہیں کہ وہ دیگر لوگوں کو بر کت دے۔
    وہ نیک لوگ خدا سے کہتے ہیں جو اُن کا نجات دہندہ ہے اُن کے لئے بھلا ئی کرے۔
وہ نیک لوگ خدا کی پیروی کا جتن کر تے ہیں۔
    وہ یعقوب کے خدا کے پاس مدد پا نے کے لئے جاتے ہیں۔

اے پھا ٹکو! اپنے سر بلند کرو۔

اے ابدی دروا زہ! کھل جا ؤ۔ جلال کا بادشاہ اندر آئے گا۔

جلال کا بادشاہ کو ن ہے؟

خداوند ہی وہ بادشاہ ہے، وہ زور آور سپا ہی ہے ،

خداوند ہی وہ بادشاہ ہے ، وہی جنگ کا سورما ہے۔

اے پھا ٹکو! اپنے سر بلند کرو۔
    اے ابدی دروا زہ کھل جا ؤ۔ جلال کا بادشاہ اندر آئے گا۔
10 وہ پُر جلال بادشاہ کو ن ہے؟
    خداوند قادر مطلق ہی وہ بادشا ہ ہے۔ وہی پُر جلال بادشاہ ہے۔

امثال 20:12

12 خداوند نے ہمیں آنکھیں دیں ہیں کہ اس سے دیکھیں اور کان دیئے ہیں کہ اس سے سنیں۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center