Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NET. Switch to the NET to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم تو اریخ 21-23

21 تب یہو سفط مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن کیا گیا۔ وہ شہر داؤد میں دفن ہوا۔ یہورام یہوسفط کی جگہ نیا بادشاہ ہوا۔ یہورام یہوسفط کا بیٹا تھا۔ یہورام کے بھا ئی عزریاہ ، یحی ایل ، زکریاہ ، عزریاہ ، میکائیل ، سقطیاہ تھے وہ یہو سفط کے بیٹے تھے۔ یہو سفط یہوداہ کا بادشاہ تھا۔ یہو سفط نے بیٹوں کو کئی چاندی ، سونے اور قیمتی چیزوں کے تحفے دیئے اور یہوداہ میں مضبوط قلعے بھی دیئے۔ لیکن یہو سفط نے یہورام کو بادشاہت دی کیوں کہ یہو رام اس کا بڑا بیٹا تھا۔

یہو رام یہوداہ کا بادشاہ

یہورام نے اپنے باپ کی بادشاہت حاصل کی اور اس کو طاقتور بنایا۔ تب اس نے اپنے تمام بھائیوں کو اور اسرائیل کے کچھ قائدین کو بھی تلوار سے مار ڈا لا۔ یہورام نےجب حکو مت کی اس کی عمر ۳۲ سال تھی اس نے یروشلم میں آٹھ سال حکو مت کی۔ وہ اسی طرح رہا جس طرح اسرائیل کے بادشاہ رہے تھے۔ وہ اسی طرح رہا جیسے اخی اب کا خاندان رہا کیوں کہ اس نے اخی اب کی بیٹی سے شا دی کی تھی۔ اور یہورام نے خدا وند کی نظروں میں برائی کی۔ لیکن خدا وند نے داؤد کے خاندان کو تباہ نہیں کرنا چاہا۔ کیوں کہ خدا وند نے داؤد کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔ خدا وند نے وعدہ کیا تھا کہ داؤد اور اسکی اولاد کے لئے ایک چراغ ہمیشہ جلتا رہے گا۔

یہورام کے زمانے میں ادوم یہوداہ کے علاقہ سے باہر نکل گیا۔ ادوم کے لوگوں نے اپنا بادشاہ چن لیا۔ اس لئے یہورام اپنے تمام سپہ سالاروں اور رتھوں کے ساتھ ادوم گیا ادومی فوج نے یہورام اور اس کے رتھ کے سپہ سالار کا محاصرہ کرلیا لیکن یہورام نے رات میں سخت لڑا ئی لڑ کر اپنے نکلنے کا راستہ بنالیا۔ 10 اس وقت سے اب تک ادوم کے ملک نے یہوداہ کے خلاف بغاوت کی۔ لِبناہ شہر کے لوگ بھی یہورام کے خلاف بغاوت کئے۔ ایسا اس لئے ہوا کہ یہو رام نے خدا وند اپنے آباؤ اجداد کے خدا کو چھو ڑ دیا۔ 11 یہو رام نے بھی یہوداہ کی پہا ڑ یوں پر اعلیٰ جگہیں بنوائیں۔ وہ یروشلم کے لوگوں کے بتوں کی پرستش کر نے کا سبب بنا۔ وہ یہوداہ کے لوگوں کو خدا وند سے دور کر دیا۔

12 اس لئے یہورام کو ایلیاہ نبی سے ایک پیغام ملا پیغام میں یہ کہا گیا تھا :

“یہ وہ ہے جو خدا وند کہتا ہے۔ یہی وہ خدا ہے جس کے راستے پر تمہارا آباؤ اجداد داؤد ،چلا۔ خدا وند کہتا ہے ، ’یہورام تم اس راستے پر نہیں رہے جس پر یہوداہ کا بادشاہ آسا رہا۔ 13 لیکن تم ان راستوں پر رہے جن پر اسرائیل کے بادشاہ رہے۔ تم نے یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں کو وہ کام کرنے سے روکا جسے خدا وند نے چاہا۔ ایسا ہی اخی اب اور اسکے خاندان نے کیا وہ خدا وند کے وفا دار نہیں رہے۔ تم نے اپنے بھا ئیوں کو مار ڈا لا تمہارے بھا ئی تم سے بہتر تھے۔ 14 اس لئے اب خدا وند تمہارے لوگوں کو جلد ہی بہت زیادہ سزا دیگا۔ خدا وند تمہارے بچّوں ، بیویوں اور تمہاری تمام جائیداد کو سزا دیگا 15 تمہیں آنتوں کی بھیانک بیماری ہوگی یہ ہر روز زیادہ بگڑ تی جائے گی۔ تب بھیا نک بیماری کی وجہ سے تمہاری آنتیں باہر آئیں گی۔‘”

16 خدا وند فلسطینیوں اور عرب کے لوگوں کے جو کو شی لوگوں کے پاس رہتے ہیں یہورام پر غصہ کر نے کا سبب بنا۔ 17 ان لوگوں نے ملک یہوداہ پر حملہ کر دیا۔ وہ شاہی محل کی ساری دولت کو لے لئے اور یہورام کی بیویوں اور بیٹوں کو لے لیا۔ صرف یہورام کا چھو ٹا بیٹا چھو ڑ دیا گیا۔ یہو رام کے سب سے چھو ٹے بیٹے کا نام یہو آخز تھا۔

18 ان چیزوں کے ہونے کے بعد خدا وند نے یہورام کی آنتوں میں ایسی بیماری پیدا کی جس کا علاج نہ ہو سکا۔ 19 تب یہورام کی آنتیں دو سال بعد اس کی بیماری کی وجہ سے باہر نکل گئیں وہ بہت بری حالت میں مرا۔ یہورام کی تعظیم میں لوگوں نے بڑی آگ نہیں جلا ئی جیسا کہ اس کے باپ کے لئے کئے تھے۔ 20 یہو رام جب بادشاہ ہوا تو وہ ۳۲ سال کا تھا اس نے یروشلم میں آٹھ سال حکومت کی۔ جب یہورام مرا تو کوئی بھی آدمی غمزدہ نہیں تھا۔ لوگوں نے یہورام کو شہر داؤد میں دفن کیا۔ لیکن ان قبروں میں نہیں دفن کیا جہاں بادشاہوں کو دفن کیا گیا۔

یہوداہ کا بادشاہ اخزیاہ

22 یروشلم کے لوگوں نے اخزیاہ کو یہورام کی جگہ نیا بادشاہ بنایا۔ ا خزیاہ یہورام کا سب سے چھو ٹا بیٹا تھا۔ عرب لوگوں کے ساتھ جو لوگ یہورام کے خیموں پر حملہ کرنے آئے تھے انہوں نے یہورام کے سب بیٹوں کو مار ڈا لا تھا۔ یہوداہ میں اخزیاہ نے حکومت کرنی شروع کی۔ اخزیاہ نےجب حکومت کرنی شروع کی [a] تو وہ ۲۲ سال کا تھا۔ اخزیاہ نے یروشلم میں ایک سال حکومت کی اس کی ماں کانام عتلیاہ تھا۔عتلیاہ کے باپ کانام عُمری تھا۔ اخزیاہ بھی اسی طرح رہا جس طرح اخی اب کا خاندان رہا تھا۔کیو ں کہ اس کی ماں نے اسے بُرا کام کرنے پر ہمت ا فزائی کی تھی۔ اخزیاہ نے خداوند کی نظرو ں میں بُرے کام کئے۔ وہ ٹھیک اخی اب کے خاندان کی طرح رہا۔اخی اب کے خاندان نے اخزیاہ کو اس کے مرنے کے بعد بُرا مشورہ دیا۔ اس بُرے مشورے نے اس کو نقصان پہنچا یا۔ اخزیاہ نے اسی مشورے پر عمل کیا جو اخی اب کے خاندان نے اسے دیا۔اخزیاہ بادشا ہ یورام کے ساتھ ارام کے بادشاہ حزائیل کے خلاف جلعاد کے رامات شہر میں لڑنے گیا۔ یو رام کے باپ کانام اخی اب تھا جو اسرائیل کا بادشا ہ تھا۔ لیکن ارامی لوگوں نے یورام کو جنگ میں زخمی کیا۔ یو رام صحت یاب ہو نے کے لئے یزرعیل شہر کو واپس گیا۔ وہ رامات میں زخمی ہوا تھا جب ارام کے بادشا ہ حزائیل کے خلاف لڑا تھا۔ تب اخزیاہ شہر یزرعیل کو یورام سے ملنے گیا۔ اخزیاہ کے باپ کانام یہورام تھا جو یہوداہ کا بادشا ہ تھا۔ یورام کے باپ کانام اخی اب تھا۔یو رام یزرعیل کے شہر میں تھا کیوں کہ وہ زخمی تھا۔

خدا نے اخزیاہ کو اس وقت تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا جب وہ یورام سے ملنے گیا۔ اخزیاہ وہاں پہنچا اور یورام کے ساتھ یا ہو سے ملنے گیا۔یاہو کے باپ کانام نمشی تھا۔ خداوند نے یا ہو کو اخی اب کے خاندان کوتباہ کرنے کے لئے چُنا۔ یا ہو اخی اب کے خاندان کو سزادے رہا تھا۔ یا ہو نے یہوداہ کے قائدین اور اخزیاہ کے رشتے دار وں کا پتہ لگایا جو اخزیاہ کی خدمت کرتے تھے۔ یا ہو نے یہوداہ کے ان قائدین اور اخزیاہ کے رشتہ داروں کو مار ڈا لا۔ پھر یا ہو اخزیاہ کی تلاش میں تھا۔ یا ہو کے لوگوں نے اس کو اس وقت پکڑلیا جب وہ سامریہ شہر میں چھپنے کی کو شش کر رہا تھا۔ وہ اخزیاہ کو یا ہو کے پا س لا ئے۔ انہو ں نے اخزیاہ کو مار ڈا لا اور اس کو دفنادیا۔انہوں نے کہا، “اخزیاہ یہوسفط کی نسل سے ہے یہوسفط پورے دل سے خداوند کی راہ پر چلا۔” اخزیاہ کے خاندان میں اتنی طاقت نہ تھی کہ یہودا ہ کی بادشا ہت کو قائم رکھے۔

ملکہ عتلیاہ

10 عتلیاہ اخزیاہ کی ماں تھی۔ جب اس نے دیکھا کہ اس کا بیٹا مر گیا تو اس نے یہودا ہ میں سارے شاہی خاندان کو مار ڈا لا۔ 11 لیکن یہوسبعت نے اخزیاہ کے بیٹے یو آس کو لیا اور اسے چھپا دیا۔یہوسبعت نے یو آس کو بادشا ہ کے بیٹوں میں سے جو مار ڈا لے گئے تھے چرا لیا۔ اور وہ یو آس اور اس کی دایہ کو سونے کے کمرے میں رکھا اور انہیں وہیں چھپا دیا۔ یہوسبعت بادشا ہ یہورام کی بیٹی تھی۔ وہ یہویدع کی بیوی تھی۔یہویدع کا ہن تھا اور یہوسبعت اخزیاہ کی بہن تھی۔ عتلیاہ یو آس کو ہلاک نہیں کیا کیوں کہ یہوسبعت نے اس کو چھپا یا تھا۔ 12 یو آس کا ہن کے ساتھ ہیکل میں چھ سال تک چھپا رہا۔اس عرصے میں عتلیاہ بطور ملکہ ملک پر بادشا ہت کی۔

یہویدع کا ہن اور بادشا ہ یو آس

23 ساتویں سال میں یہویدع نے اپنی طاقت دکھا ئی۔ اسنے کپتانوں کے ساتھ معاہدہ کیا۔ وہ سب کپتان تھے : یروہام کا بیٹا عزریاہ ، یہو حنان کا بیٹا اسمٰعیل ، عوبید کا بیٹا عزریاہ ، عدایاہ کا بیٹا معسیاہ اور زکری کا بیٹا الیسا فط۔ وہ یہودا ہ کے اطراف گئے اور یہودا ہ کے تمام شہر وں سے لا وی لوگوں کو جمع کیا۔انہوں نے اسرائیل کے خاندانوں کے سرداروں کو بھی جمع کیا۔ تب وہ یروشلم گئے۔ تمام لوگوں نے مل کر بادشا ہ کے ساتھ ہیکل میں ایک معاہدہ کیا۔

یہویدع نے ان لوگو ں سے کہا، “بادشا ہ کا بیٹا حکومت کرے گا یہی وہ وعدہ ہے جو خداوند نے داؤد کی نسلوں کو دیا تھا۔ اب تمہیں یہ ضرور کرنا چاہئے : تم کا ہنو ں اور لاویوں میں سے ایک تہائی جو سبت کے دن کام پر جاتے ہیں پھاٹک کی حفاظت کرے گا۔ اور تمہا را ایک تہائی شاہی محل پر رہے گا اور ایک تہا ئی بنیادی پھاٹک پر رہے گا لیکن دوسرے تمام لوگ خداوند کی ہیکل کے آنگن میں ٹھہریں گے۔ صرف کا ہن اور لا وی لوگ جو خدمت کرتے ہیں انہیں خداوند کی ہیکل میں اندر آنے کی اجازت ہو گی کیوں کہ وہ مقدّس ہیں۔ لیکن تمام دوسرے آدمیوں کو خداوند نے جو کام دیا ہے کرنا چا ہئے۔ لا وی لوگو ں کو بادشا ہ کے پاس رہنا چا ہئے۔ہر آدمی کے پاس اپنی تلوار ہو نی چا ہئے۔ اگر کو ئی آدمی ہیکل میں دا خل ہو نے کی کوشش کرے تو اس کو مار دو۔تمہیں بادشا ہ کے ساتھ رہنا چا ہئے وہ جہاں کہیں بھی جا ئے۔”

لاوی لوگوں اور یہودا ہ کے تمام لوگوں نے کا ہن یہویدع نے جو ہدایت دی اس کو پو را کیا۔ ہر ایک نے اپنے ساتھ اپنے آدمیوں کو لیا یعنی ان کو جو کہ سبت کے دن اپنے کام پرآتے اور ان کو جو سبت کے دن اپنے کام سے چلے جا تے تھے۔کیونکہ کا ہن یہویدع نے کسی کا ہن کے گروہ کو برخواست نہیں کیا۔ کا ہن یہویدع نے بر چھے اور بڑی و چھوٹی ڈھالیں عہدے داروں کو دیں جو بادشاہ داؤد کی تھیں۔ وہ ہتھیار ہیکل میں رکھے ہو ئے تھے۔ 10 تب یہویدع نے لوگوں کو بتا یا کہ انہیں کہاں کھڑے رہنا ہے۔ ہر ایک آدمی اپنے ہتھیار اپنے ساتھ لئے ہو ئے تھے۔ آدمی ہیکل کے دائیں جانب سے بائیں جانب مسلسل کھڑے تھے۔ وہ قربان گا ہ ، ہیکل اور بادشا ہ کے سامنے کھڑے تھے۔ 11 وہ بادشا ہ کے بیٹے کو باہر لا ئے اور اسے تاج پہنایا۔ انہو ں نے اسے شریعت کی کتاب دی۔ تب انہوں نے یو آس کو بادشا ہ بنایا۔یہویدع اور اس کے بیٹوں نے یوآس کو مسح کیا انہوں نے کہا ، “بادشا ہ کی عمر دراز ہو۔”

12 عتلیاہ نے ان لوگوں کی آواز سنی جو ہیکل کی طرف دوڑ رہے تھے اور بادشا ہ کی تعریف کر رہے تھے۔ وہ خداوند کی ہیکل میں لوگوں کے پاس آئی۔ 13 اس نے نظر دوڑا کر بادشا ہ کو دیکھا۔بادشا ہ شاہی ستون کے سامنے دروازے پر کھڑا تھا۔ افسر اور جن آ دمیوں نے بگل بجائے تھے وہ بادشا ہ کے قریب تھے۔ ملک کے لوگ خوش تھے اور بگل بجا رہے تھے گلو کار موسیقی آلات بجا رہے تھے گلو کار تعریف کے گانوں سے لوگوں کی رہنما ئی کر رہے تھے۔ تب عتلیاہ نے اچانک اپنے کپڑے پھا ڑ ڈالے اور کہا ، “بغاوت!” “بغاوت !” 14 کا ہن یہو یدع فوج کے کپتا نوں کو باہر لایا اس نے ان سے کہا ، “عتلیاہ کو فوج کے درمیان سے باہر لاؤ۔ جو بھی آدمی اس کے ساتھ جائے وہ اسے موت کے گھاٹ اتار دے۔” تب کاہن نے سپاہیوں کو خبر دار کیا کہ عتلیاہ کو خدا وند کے ہیکل میں ہلاکت مت کرو۔ 15 تب ان آدمیوں نے عتلیاہ کو اس وقت پکڑ لیا جب وہ شاہی محل کے گھو ڑے کی پھا ٹک پر آئی۔ تب انہوں نے اس کو اس جگہ پر مار ڈا لا۔

16 تب یہو یدع نے تمام لوگوں اور بادشاہوں سے معاہدہ کیا۔ ان تمام لوگوں نے اقرار کیا کہ خدا وند کے لوگ ہونگے۔ 17 تمام لوگ بعل کے بت کی ہیکل میں گئے اور اسے اکھا ڑ دیا۔ انہوں نے بعل کی ہیکل کی قربان گاہوں اور مورتیوں کو توڑ دیا۔ انہوں نے بعل کی قربان گاہ کے سامنے بعل کے کاہن متّان کو مار ڈا لا۔

18 تب یہو یدع نے کاہنوں کو خدا وند کے ہیکل کا نگراں کار چُنا۔ وہ کاہن لاوی تھے اور داؤد نے انہیں خدا وند کی ہیکل کے لئے ذمہ داری کا کام دیا۔ ان کاہنوں کو موسیٰ کے احکامات کے مطا بق خدا وند کے لئے جلانے کا نذرانہ پیش کرنا تھا۔ وہ نہایت خوشی سے گاتے ہوئے قربانی پیش کئے جس طرح داؤد نے ہدا یت دی تھی۔ 19 یہو یدع نے خدا وند کی ہیکل کے پھا ٹک پر محافظین کو رکھا جس سے کوئی بھی آدمی جو کہ پاک نہ ہو ہیکل میں داخل نہ ہو سکتا تھا۔

20 یہو یدع نے فوج کے کپتا نوں ، قائدینوں ، لوگوں کے حاکموں اور ملک کے تمام لوگوں کو اپنے ساتھ لیا۔ تب یہو یدع نے بادشاہ کو خدا وند کی ہیکل سے باہر نکا لا اور وہ بالائی دروازہ سے شاہی محل میں گئے۔ ا س مقام پر انہوں نے بادشاہ کو تخت پر بٹھا یا۔ 21 یہوداہ کے تمام لوگ بہت خوش تھے۔ اور شہر یروشلم میں امن رہا۔ کیوں کہ عتلیاہ کو تلوار سے ماردیا گیا تھا۔

رومیوں 11:13-36

13 اب میں تم لوگوں سے کہہ رہا ہوں جو یہودی نہیں ہو۔ کیوں کہ میں خصو صی طور پر غیر یہودیوں کا رسول ہوں۔جہاں تک ہو سکے میں اپنی خدمت کروں گا۔ 14 اس امید پر کہ اپنے لوگوں میں بھی غیرت دلا کر ان سے بعض کو نجات دلا ؤں۔ 15 کیوں کہ اگر خدا کے وسیلے سے ان کو خارج کر دیئے جانے سے دنیا میں خدا کے ساتھ میل ملا پ پیدا ہو تا ہے تو پھر ان کا خدا کے پاس مقبول ہو نا یقیناً مردوں میں سے جی اٹھنے کے برا بر نہ ہوگا۔ 16 اگر روٹی کا نذرا نہ خدا کی نظر میں مقدس ہے تب تو روٹی بھی مقدس ہے ؟ اگر پیڑ کی جڑ مقدس ہے تو اس کی شا خیں بھی مقدس ہو ں گی۔

17 کچھ شاخیں کاٹ کر پھینک دی گئیں اور تو جنگلی زیتون کی ٹہنی ہے جس پرپیوند چڑھا دیا گیا ہے تب تم آپس میں زیتون کی روغن دار جڑمیں حصہ دار ہو گے۔ 18 تب تم ان ٹہنیوں کے آگے جو تو ڑ کر پھینک دی گئیں فخر نہ کر۔ اور اگر تو فخر کر تا ہے تو یاد رکھ تو نہیں، جو جڑ کو سہارا دیاہے بلکہ جڑ تجھ کو سنبھا لتی ہے۔ 19 اب تو کہے گا ہاں، “یہ شاخیں اس لئے توڑ دی گئیں کہ میرا اس پر پیوند چڑھے۔” 20 یہ سچ ہے کہ اور تو بے ایمانی کے سبب سے تو ڑدی گئی اور توتیرے ایمان کے سبب سے اسی جگہ پر قائم ہے اس لئے اس پر مغرور نہ ہو بلکہ تو خوف کر۔ 21 اگر خدا نے اصلی ڈالیوں کو نہ چھو ڑا تو وہ تجھے بھی نہیں چھوڑیگا۔

22 اس لئے تو خدا کی مہر بانی اور سختی پر توجہ دے۔ اس کی یہ سختی ان کے لئے جو گر گئے مگر خدا کی مہر بانی تیرے لئے ہے۔ بشرطیکہ تو اس کی مہر بانی پر قائم رہے ورنہ پیڑ سے تجھے بھی کاٹ ڈالا جائے گا۔ 23 اور اگر وہ اپنا ایمان میں لوٹیں تو انہیں پھر دوبارہ پیوند کیا جا ئے گا۔ کیوں کہ خدا پھر انہیں پیوند کر کے بحال کر نے پر قادر ہے۔ 24 ایک جنگلی شاخ کے لئے ایک اچھا درخت کا حصہ بن جانا یہ فطری نہیں ہوگا۔ لیکن تم غیر یہودی لوگ جنگلی زیتون کے درخت سے کاٹے ہو ئے ایک شاخ کی طرح ہو۔اور تمہیں ایک اچھے زیتون کی درخت میں جوڑا (کاشت کیا) گیا ہے۔ لیکن وہ یہودی اس شاخ کی طرح ہیں جو کہ ایک اچھے زیتون کے درخت سے بڑھا ہے۔ اس لئے یقینی طور پر انہیں اپنے اصل درخت میں پھر سے جوڑے جا سکتے ہیں۔

25 اے بھا ئیو اور بہنو! میں تمہیں اس پوشیدہ سچا ئی سے نا واقف رکھنا نہیں چاہتا( کہ تم اپنے آپ کو عقلمند سمجھنے لگو) اسرائیل کا کچھ حصہ ایسے ہی سخت کر دیئے جا ئیں گے جب تک کہ غیر یہودی خدا کا حصہ نہیں بن جاتے۔ 26 اور اس طرح تمام اسرائیل نجات پائیں گے۔ جیسا کہ لکھا ہے کہ

“چھڑا نے وا لا صیون سے آئے گا۔
    وہ یعقوب کے خاندان سے برائیاں دور کریگا۔
27 اور ان کے ساتھ یہ میرا عہد ہوگا
    جبکہ میں ان کے گناہوں کو دور کردوں گا۔” [a]

28 خوش خبری کے اعتبار سے وہ تمہا ری خاطر خدا کے دشمن تھے مگر جہاں تک خدا کی جانب سے انکے منتخب ہو نے کا تعلق ہے وہ انکے باپ دادا کو دئیے گئے وعدوں کی وجہ سے خدا کے پیارے ہیں۔ 29 کیوں کہ خدا جسے بلاتا ہے اور جوکچھ وہ عطیہ دیتا ہے اس کی طرف سے اپنا ذہن کبھی نہیں بدلتا۔ 30 کیوں کہ جس طرح تم پہلے خدا کے نافرمان تھے مگر اب ان کی نافرما نی کے سبب سے تم پر خدا کا رحم ہوا۔ 31 اسی طرح اب یہ بھی نا فرمان ہوئے تا کہ تم پر رحم ہونے کے باعث اب ان پر بھی رحم ہو سکے۔ 32 اس لئے کہ خدا نے ہر ایک لوگوں کو نا فرمانی میں پکڑے جا نے د یا تا کہ سب پر رحم فرما ئے۔

خدا کی توصیف

33 واہ! خدا کی حکمت اور علم کیا ہی عمیق ہے اس کے فیصلے ہماری سمجھ کے باہر ہیں اور اس کی راہوں کو ہم سمجھ نہیں سکتے۔ 34 جیسا کہ لکھا ہے:

“خداوند کی عقل کو کس نے جانا؟
    اور اسے صلاح دینے وا لا کون ہو سکتا ہے؟” [b]

35 “خدا کو کسی نے کچھ دیا ہے کہ
    وہ کسی کو اس کے بدلے میں کچھ دے۔” [c]

36 کیوں کہ ساری چیزیں اس کی تخلیق کردہ ہیں اور اسی کے وسیلہ سے ان کے لئے وجود ہے۔ اسکا جلال ابد تک ہوتا رہے۔ آمین۔

زبُور 22:1-18

موسیقی کے ہدایت کا ر کے لئے ایمت،ہشتمر [a] کے سُر پر داؤد کا نغمہ

22 اے میرے خدا! اے میرے خدا ! تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا!
    مجھے بچا نے کے لئے تو کیوں بہت دور ہے ؟
    میری مدد کی پکار سننے کے لئے تو بہت دُورہے۔
اے میرے خداوند! میں دن کو پکارتا ہوں
    پر تو جواب نہیں دیتا، اور میں رات بھر تجھے پکارتا رہا۔

اے خدا! تو مقدّس ہے۔ تو بادشاہ کے جیسے حکمران ہے۔
    اسرائیل کی توصیف تیرا تخت ہے۔
ہما رے باپ دادا نے تجھ پر توّکل کیا،ہاں!
    اے خدا ، انہوں نے توّکل کیا اور توُ نے اُن کو بچایا۔
اے خدا ، ہما رے باپ دادا نے تجھے مدد کو پکا را اور وہ اپنے دشمنوں سے بچ نکلے۔
    انہوں نے تجھ پر اعتماد کیا اور وہ مایوس نہیں ہو ئے۔
تو کیا میں سچ مچ میں کو ئی کیڑا ہوں انسان نہیں
    جو لوگ مجھ سے شرمندہ ہوا کرتے ہیں اور مجھ سے حقارت کر تے ہیں؟
جو بھی مجھے دیکھتا ہے میری ہنسی اُڑا تا ہے۔
    وہ مجھ پر اپنے سر کو ہلا تے ہیں اور اپنی زبان با ہر نکالتے ہیں۔ [b]
وہ مجھ سے کہتے ہیں، “ اپنی مدد کے لئے تو خداوند کو پکا ر۔
    شاید وہ تجھے بچائے۔ اگر وہ تجھے بہت چاہتا ہے وہ تجھ کو بچا لیگا!”

اے خدا، سچ تو یہ ہے کہ صرف تو ہی ہے جس کے بھروسے میں ہوں
    توُ نے مجھے اُس دن سے ہی سنبھالا ہے جب سے میرا جنم ہوا۔
تو نے مجھے اطمینان اور تشفی دی تھی۔
    جب میں ابھی اپنی ماں کا دودھ ہی پیتا تھا۔
10 ٹھیک اُسی د ن سے جب سے میں پیدا ہوا ہوں توُ میرا خدا رہا ہے۔
    جیسے ہی میں اپنی ماں کی کوکھ سے با ہر آیا تھا، مجھے تیری دیکھ بھا ل میں رکھ دیا گیا تھا۔

11 پس اے خدا! مجھے مت بھول۔
    مصیبت قریب ہے، اور کو ئی بھی شخص میری مدد کے لئے نہیں ہے۔
12 میں اُن لوگوں سے گھِرا ہوں جو طاقتور سانڈوں جیسے طاقتور ہیں۔
13 وہ اُن شیر ببّر جیسے ہیں۔ جو کسی جانور کو چیر رہے ہوں
    اور دھا ڑتے ہوں اور اُن کے منہ نہایت کھلے ہو تے ہیں۔

14 میری قوّت زمین پر پانی کی طرح بہہ گئی۔
    میری سب ہڈیاں اکھڑ گئی ہیں۔ میرا حوصلہ ختم ہو چکا ہے۔
15 میرا منہ ٹھیکری کی مانند خشک ہو گیا ہے۔
    میری زبان میرے اپنے ہی تالو سے چپک رہی ہے۔
    تو نے مجھے موت کے گردو غبار میں ملا دیا ہے۔
16 میں چاروں طرف“ کتّوں ” سے گھِرا ہوا ہوں۔
    بدکا روں کے گروہ نے مجھے گھیِر لیا ہے۔
    انہوں نے میرے ہا تھوں اور پیروں کو شیر کی طرح چیر دیا ہے۔
17 مجھ کو میری ہڈیاں دکھا ئی دیتی ہیں۔
    وہ مجھے گھورتے ہیں۔
    یہ مجھ کو نقصان پہنچا نے کو تاکتے رہتے ہیں۔
18 وہ میرے کپڑے آپس میں بانٹ رہے ہیں۔
    وہ میری پو شاک پر قرعہ ڈال رہے ہیں۔

امثال 20:7

ایک راستباز شخص بے قصور زندگی گزارتا ہے ، اور یہاں تک کہ اس کے بچے بھی با فضل ہو تے ہیں۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center