Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NET. Switch to the NET to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم تو اریخ 19-20

19 یہوسفط یہوداہ کا بادشا ہ یروشلم اپنے گھر سلامتی سے واپس ہوا۔ یا ہو سیر یہوسفط سے ملنے باہر آیا۔ یا ہو کے باپ کا نام حنانی تھا۔یاہو نے بادشا ہ یہوسفط سے کہا ، “تم نے بُرے لوگوں کی مدد کیوں کی ؟ تم ان لوگوں سے کیوں محبت کرتے ہو جو خداوند سے نفرت کرتے ہیں ؟ یہی وجہ ہے کہ خداوند تم پر غصّہ ہے۔ لیکن تمہا ری زندگی میں کچھ اچھی باتیں بھی ہیں۔تم نے آشیرہ کے ستون کو اس ملک سے ہٹایا اور تم نے اپنے دِل میں خدا کے راستے پر چلنے کا ارادہ کیا۔”

یہوسفط منصفوں کوچُنتا ہے

وہ بیر سبع شہر سے افرائیم کے پہاڑی ملکوں تک گیا اور تمام لوگوں سے ملا اور انہیں خداوند کے پاس واپس لا یا جس کی تعمیل ان کے آباء واجداد کرتے تھے۔ یہوسفط نے یہوداہ میں منصفوں کو چُنا تا کہ وہ یہودا ہ کے ہر ایک قلعہ دار شہر میں رہ سکیں۔ یہوسفط نے ان منصفوں سے کہا ، “جو کچھ بھی تم کرو اس میں ہوشیار رہو کیونکہ تم لوگوں کے لئے انصاف نہیں کر رہے ہو بلکہ خداوند کے لئے کر رہے ہو جب تم انصاف کرو گے تو خداوند تمہا رے ساتھ ہو گا۔ تم میں سے ہر ایک کو اب خداوند سے ڈرنا چا ہئے۔ جو کرو اس میں چوکنّے رہو۔کیوں کہ ہمارا خداوند خدا انصاف پر ور ہے۔ وہ کسی آدمی کو انفرادی طور پر دوسرے آدمی سے زیادہ ترجیح نہیں دیتا اور وہ اپنا فیصلہ بدلنے کے لئے رشوت نہیں لیتا۔” اور یروشلم میں یہوسفط نے لاوی لوگوں، کا ہنوں اور اسرائیل کے خاندانی قائدین کو منصف چُنا۔ ان لوگو ں کو خداوند کے قانون کے مطابق یروشلم کے لوگوں کے مسائل کو سلجھانا پڑتا تھا۔ اور وہ لوگ یروشلم میں بس گئے تھے۔ یہوسفط نے ا ن کو ہدایت دی۔ یہوسفط نے کہا ، “تمہیں اپنے دل وجان سے کام کرنا چا ہئے۔ تمہیں ضرور خداوند سے ڈرنا چا ہئے۔ 10 تمہا رے پاس قتل ، قانون کی خلاف ورزی ، احکام ، اُصول یا کو ئی دوسرے قانون کے متعلق مقدمے رہیں گے۔ یہ تمام معاملات شہرو ں میں رہنے وا لے تمہا رے بھا ئیو ں کے پاس آئیں گے۔ان تمام معاملوں میں لوگوں کو اس بات کی تاکید کرو کہ وہ لوگ خداوند کے خلاف گناہ نہ کریں۔ اگر تم بھروسہ کے ساتھ خداوند کی خدمت نہیں کرتے ہو تو تم خداوند کے غصّہ کو اپنے اور اپنے بھا ئیو ں پر لانے کا سبب بنوگے۔ایسا کرو تب تم قصور وار نہیں ہوگے۔ 11 اماریہ اہم کا ہن ہے وہ خداوند کی تمام چیزوں میں تمہا رے اوپر رہے گا۔اور تمہا رے بادشاہ زبدیا ہ بن اسمٰعیل تمہا رے اوپر ہوگا۔زبدیاہ یہودا ہ کے خاندانی گروہ کا قائد ہے۔لاوی لوگ ایک افسر کی طرح تمہا ری مدد کریں گے۔جو کچھ کرو اس میں باہمت رہو۔خداوند ان لوگوں کے سا تھ ہو جو نیک کام کرتا ہو!”

یہوسفط جنگ کا سامنا کرتا ہے

20 کچھ عرصے بعد موآبی ، عمّونی اور کچھ میونی لوگوں نے یہو سفط سے جنگ شروع کر نے کے لئے آئے۔ کچھ لوگوں نے آکر یہو سفط سے کہا ، “تمہارے خلاف ارام سے ایک بڑی فوج آرہی ہے۔ وہ مردہ سمندر کے دوسری طرف سے آرہی ہیں۔ وہ حصاصون تمر میں پہلے سے ہیں۔” ( حصاصون تمر کو عین جدی بھی کہا جا تا ہے۔) یہو سفط ڈر گیا اور اس نے خدا وند سے پو چھنے کا فیصلہ کیا کہ کیا کرنا چاہئے۔ اس نے یہوداہ میں ہر ایک کے لئے روزہ کا اعلان کیا۔ یہوداہ کے لوگ ایک ساتھ خدا وند سے مدد مانگنے آئے۔ وہ خدا وند سے مدد مانگ نے یہوداہ کے تمام شہروں سے آئے۔

یہوسفط خدا وند کی ہیکل میں نئے آنگن کے سامنے تھا وہ یہوداہ سے آئے ہوئے لوگوں کی مجلس میں کھڑا ہوا۔ اس نے کہا ، “اے ہمارے آبا ؤ اجدادا کے خدا وند خدا تو جنّت میں خدا ہے ! تو سبھی سلطنتوں میں تو سبھی قو موں پر حکو مت کرتا ہے ! تو اقتدار اور طا قت رکھتا ہے ! کو ئی آدمی تیرے خلاف نہیں کھڑا ہو سکتا ! تو ہمارا خدا ہے ! تو نے اس مملکت میں رہنے والوں کو اسے چھو ڑنے پر مجبور کیا یہ تو نے اپنے بنی اسرائیلیوں کے سامنے کیا تو نے یہ زمین ہمیشہ کے لئے ابراہیم کی نسلوں کو دی ہے۔ ابراہیم تیرا دوست تھا۔ ابراہیم کی نسل اس ملک میں رہتی تھی اور انہوں نے تیرا ایک گھر تیرے نام پر بنا یا۔ انہوں نے کہا ، “اگر ہم لوگوں پر آفتیں آئیں گی جیسے تلوار ، سزائیں ، بیماری یا قحط تو ہم اس گھر کے سامنے کھڑے ہونگے اور تمہارے سامنے ہوں گے۔ ہم تم کو پکاریں گے جب ہم مصیبت میں ہوں گے پھر تم ہماری سن کر ہمیں بچاؤ گے۔”

10 لیکن اب یہاں عمّون ، موآب اور شعیر پہا ڑی کے لو گ چڑھ آئے ہیں۔ تو نے بنی اسرائیلیوں کو اس وقت ان کی زمین میں نہیں جانے دیا جب بنی اسرائیل مصر سے آئے۔ اس لئے بنی اسرائیل پلٹ گئے تھے اور ان لوگوں نے ان کو تباہ نہیں کیا تھا۔ 11 لیکن دیکھو وہ لوگ ہمیں ان لوگوں کو تباہ کر نے کا کیسا صلہ دے رہے ہیں۔ وہ لوگ ہمیں تیری میراث سے با ہر نکالنا چاہتے ہیں۔ یہ زمین تو نے ہمیں دی ہے۔ 12 ہمارے خدا ان لوگوں کو سزا دے۔ ہم لوگ اس بڑی فوج کے خلاف کو ئی طاقت نہیں رکھتے جو ہمارے خلاف آرہی ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ ہمیں کیا کر نا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم تجھ سے مدد کی امید کر تے ہیں۔”

13 یہوداہ کے تمام لوگ خدا وند کے سامنے اپنے بچّوں ، بیویوں اور اولادوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 14 تب خدا وند کی روح یحزی ایل پر آئی۔ یحزی ایل زکریاہ کا بیٹا تھا۔ زکریاہ بنایاہ کا بیٹا تھا۔ بنا یاہ یعی ایل کا بیٹا تھا۔ اور یعی ایل متنیاہ کا بیٹا تھا۔ یحزی ایل لاوی تھا اور آسف کی نسل سے تھا۔ مجلس کے درمیان ، 15 یحزی ایل نے کہا ، “بادشاہ یہو سفط ، یہوداہ اور یروشلم میں رہنے والے لوگو! میری بات سنو ! خدا وند تم سے کہتا ہے ، ’ تم اس بڑی فوج سے نہ ڈرو کیوں کہ اصل میں یہ جنگ تمہاری نہیں خدا کی جنگ ہے۔ 16 کل تم وہاں جاؤ اور ان لوگوں سے لڑو۔ وہ صیص کے درّوں سے آئیں گے۔ تم انہیں وادی کے آخری حصہ میں یرویل کے ریگستان کے دوسری جانب پاؤ گے۔ 17 اس جنگ میں تمہیں لڑ نے کی ضرورت نہیں اپنی جگہوں پر مضبوطی سے کھڑے رہو۔ تم دیکھو گے کہ خدا وند تمہیں بچائے گا۔ یہوداہ اور یروشلم ڈ رو مت فکر نہ کرو۔ خدا وند تمہارے ساتھ ہے اِس لئے کل ان لوگوں کے خلاف باہر جاؤ۔”‘

18 یہو سفط بہت تعظیم سے جھکا اس کا چہرہ زمین پر ٹک گیا۔ اور تمام یہوداہ اور یروشلم کے رہنے والے لوگ خدا وند کے سامنے گِر گئے اور وہ سب خدا وند کی عبادت کئے۔ 19 قہات خاندانی گروہ کے لا وی اور قورا خاندان خدا وند اسرائیل کے خدا کی حمد کر نے کے لئے کھڑے تھے۔ اُنکی آوازیں بلند تھیں جب انہوں نے خدا وند کی حمد کی۔

20 یہو سفط کی فوج صبح سویرے تقوع کے ریگستان میں گئی۔ جب وہ آگے بڑھنا شروع کئے یہو سفط کھڑا ہوا اور کہا ، “تم یہوداہ اور یروشلم کے لوگو میری بات سنو! اپنے خدا وند خدا میں ایمان رکھو پھر تم مضبوطی سے کھڑے رہو گے خدا وند کے نبیوں میں ایما ن رکھو تم کامیاب ہو گے !”

21 یہو سفط نے لوگوں سے صلاح و مشورہ کیا پھر اس نے لوگوں کو اپنے مقدس لباس میں خدا وند کا گیت گانے اور خدا وند کی حمد کر نے کے لئے مقرر کیا۔ وہ فوج کے سامنے باہر گئے اور خدا وند کی حمد کئے اور انہوں نے گانا گایا :

“خدا وند کا شکر ادا کرو کیوں کہ
    اس کی سچی محبت ہمیشہ رہتی ہے۔”

22 جیسے ہی ان لوگوں نے حمد گاکر خدا کی تعریف شروع کی خدا وند نے عمّونی ، موآبی اور شعیر کے پہا ڑی لوگوں پر اچانک اور خفیہ حملہ کر وایا۔ یہ وہ لوگ تھے جو یہوداہ پر حملہ کر نے آئے تھے۔ وہ لوگ خود پٹ گئے۔ 23 عمّو نی اور موآبی لوگوں نے شعیر پہا ڑی سے آئے لوگوں کے خلاف جنگ شروع کی۔ عمّونی اور موآبی لوگوں نے شعیر پہا ڑی سے آئے لوگوں کو مار ڈا لا اور تباہ کر دیا۔ جب وہ شعیر لوگوں کو ما رچکے تو انہوں نے ایک دوسرے کو مار ڈالا۔

24 یہوداہ کے لوگ ریگستان میں نقطہٴ دید پر آئے۔ انہوں نے دشمن کی بڑی فوج کو تلاش کیا لیکن انہوں نے زمین پر صرف مرے ہوئے لوگوں کی لاشیں دیکھیں۔ کو ئی آدمی زندہ بھاگ نہیں پایا تھا۔ 25 یہو سفط اور اسکی فوج ان لاشوں سے قیمتی چیزیں لینے آئے۔ انہیں کثرت سے دولت ، کپڑے ،کئی ساز و سامان اور قیمتی چیزیں ملیں۔ یہو سفط اور اسکی فوج نے اپنے لئے وہ چیزیں لے لیں۔ وہ لوگ چیزیں اس وقت تک لوٹتے رہے جب وہ اور نہیں لے جا سکتے تھے۔ ان لاشوں سے قیمتی چیزیں جمع کر نے میں تین دن لگے کیوں کہ وہ بہت ہی زیادہ تھے۔ 26 چوتھے دن یہو سفط اور اس کی فوج ’برا کاہ کی وادی ‘ میں ملے۔ کیوں کہ وہاں انہوں نے خدا وند کی حمد کی اس لئے آج تک یہ جگہ ’ براکاہ کی وادی‘ سے جانا جاتا ہے۔

27 تب یہو سفط ، یہوداہ اور یروشلم کے سب آدمیوں کو یروشلم واپس لے آئے۔ وہ لوگ خوشی خوشی واپس آئے۔ خدا وند نے انہیں بہت خوشی عطا کی۔ کیوں کہ انکے دشمنوں کو شکست ہوئی تھی۔ 28 وہ یروشلم میں بربط ، سِتار اور بگل کے ساتھ آئے اور خدا وند کی ہیکل میں گئے۔

29 تمام ملکوں کی بادشاہ خدا وند سے ڈرے ہوئے تھے کیوں کہ انہوں نے سُنا کہ خدا وند اسرائیل کے دشمنوں سے لڑا ہے۔ 30 یہی وجہ ہے کہ یہو سفط کی بادشاہت میں امن رہا۔ یہو سفط کے خدا نے اسے چاروں طرف سے امن دیا۔

یہو سفط کی بادشاہت کا خاتمہ

31 یہو سفط نے یہوداہ کے ملک پر بادشاہت کی۔ یہو سفط نے جب بادشاہت شروع کی۔ تو وہ ۳۵ سال کا تھا اور اس نے ۲۵ سال یروشلم میں بادشاہت کی۔ اس کی ماں کا نام عروبہ تھا۔ عروبہ سلحی کی بیٹی تھی۔ 32 یہو سفط اپنے باپ آسا کی طرح سچے راستے پر رہا۔ یہو سفط آسا کے راستے پر چلنے سے نہیں بھٹکا۔ یہو سفط خدا وند کی نظروں میں صحیح رہا۔ 33 لیکن اعلیٰ جگہوں کو نہیں ہٹا یا اور لوگوں کے دل انکے آباؤ اجداد کے راستوں پر چلنے سے نہیں ہٹے۔

34 دوسری باتیں جو یہو سفط نے شروع سے آخر تک کیں حنونی کے بیٹے یا ہو کے دفتری ریکا رڈ میں لکھی ہوئی ہیں۔ یہ باتیں نقل کرکے تاریخ سلاطین اسرائیل نامی کتاب میں لکھی گئیں۔

35 بعد میں یہوداہ کے بادشاہ یہو سفط اسرائیل کے بادشاہ اخزیاہ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا۔ اخزیاہ نے برائی کی۔ 36 یہو سفط نے اخزیاہ کے ساتھ ملکر تر سیس شہر جانے کے لئے جہازوں کو بنایا۔ انہوں نے جہازوں کو عصیون جابر شہر میں بنایا۔ 37 تب الیعزر نے یہو سفط کے خلاف نبوّت کی۔ الیعزر کے باپ کا نام دو دا واہو تھا۔ الیعزر مریسہ شہر کا تھا۔ اس نے کہا ، “یہو سفط تم اخزیاہ کے ساتھ شامل ہوئے اس لئے خدا وند تمہارے کاموں کو تباہ کر دیگا۔” جہاز ٹوٹ گئے یہو سفط اور اخزیاہ انہیں ترسیس شہر کو نہ بھیج سکے۔

رومیوں 10:14-11:12

14 مگر وہی جو اس میں ایمان نہیں رکھتے اسکا نام کیسے پکار سکتے ہیں ؟ اور وہی جنہوں نے اس کے بارے میں سنا ہی نہیں اس پر ایمان کیسے لا ئیں گے ؟ اور پھر بھلا جب تک کو ئی منا دی کر نے والا نہ ہو وہ کیسے سن سکیں گے ؟ 15 اور جب تک وہ بھیجے نہ جائیں منادی کیوں کر کریں ؟جیسا کہ لکھا ہے، “کیا ہی خوشنما ہیں انکے قدم جو خوشخبری لا تے ہیں۔” [a]

16 لیکن بد قسمتی سے تمام لوگوں نے اس خوشخبری کو قبول نہ کیا۔ چنانچہ یسعیاہ کہتا ہے کہ “اے خداوند! ہمارے پیغام کا کس نے یقین کیا ہے ؟” [b] 17 پس ایمان خوشخبری کا پیغام سننے سے پیدا ہو تا ہے اور پیغام کی بنیاد مسیح کے کلام پر ہے۔

18 لیکن میں پوچھتا ہو ں، “کیا انہوں نے پیغام نہیں سنا ؟”بیشک سنا ہے چنانچہ صحیفہ میں لکھا ہے:

انکی آواز تمام روئے زمین پر پھیلی ہو ئی ہے
    اور انکی (باتیں ) الفاظ دنیا کی انتہا تک پہنچیں۔ [c]

19 لیکن میں پو چھنا چاہتا ہوں “کیا اسرائیلی نہیں سمجھ سکتے؟” پہلے موسیٰ کہتا ہے کہ:

“میں ان لوگوں کا استعمال کرتے ہو ئے تم لوگوں کے دل میں بد گمانی ڈالوں گاجو قوم ہي نہيں۔
    ایک نادان قوم سے تم کو غصہ دلاؤنگا۔” [d]

20 پھر یسعیاہ بڑا دلیر ہو کر یہ کہتا ہے کہ

“مجھے ان لوگوں نے پا لیا جنہوں نے مجھے نہیں ڈھونڈا۔
    میں خود انکے لئے ظا ہر ہو گیا
جنہوں نے مجھے نہیں پو چھا۔” [e]

21 لیکن خدا اسرائیلیوں کے بارے میں کہتا ہے،

“میں دن بھر
    ایک نا فرمان اور حجتی پیرو کار کا انتظا رکر تا رہا۔” [f]

خدا کا اپنے بندوں کو نہیں بھو لنا

11 پس میں پوچھتا ہوں، “کیا خدا نے اپنے ہی لوگوں کو ردّ کر دیا؟” نہیں! ہر گز نہیں۔ کیوں کہ میں بھی ایک اسرا ئیلی ہوں ابراہیم کی نسل اور بنیمین کے قبیلے میں سے ہوں۔ خدا نے اسکے لوگوں کو ردّ نہیں کیا جنہیں اس نے پہلے ہی سے چنا تھا۔ کیا تم نہیں جانتے کہ صحیفہ ایلیاہ کے ذکر میں کہتا ہے ؟ جب ایلیاہ خدا سے اسرائیلی لوگوں کے خلاف فریاد کررہا تھا ؟ “اے خداوند! انہوں نے تیرے نبیوں کو قتل کیا اور تیری قربان گاہوں کوڈھا دیا صرف ایک ہی نبی میں بچا ہوں اور وہ مجھے بھی قتل کر نے کی کوشش کر رہے ہیں۔” [g] مگر تب خداوند نے اسے اس طرح جواب دیا تھا، “میں نے اپنے لئے سات ہزار آدمی بچا رکھے ہیں جنہوں نے بعل [h] کی عبادت نہیں کی۔” [i]

پس ویسے ہی آجکل بھی کچھ ایسے لوگ بچے ہیں جو خدا کے فضل سے بر گزیدہ بنے ہیں۔ اور اگر یہ خدا کے فضل کا نتیجہ ہے تو لوگ جو عمل کر تے ہیں یہ ان اعمال کا نتیجہ نہیں ہے۔ ورنہ خدا کا فضل، فضل ہی نہ رہا۔

پس نتیجہ کیا ہوا ؟ بنی اسرائیل جس چیز کی تلاش کر رہے تھے وہ اسے نہیں پا سکے مگر بر گزیدوں کو اسکو پا نے میں کامیابی ہو ئی۔ جب کہ باقی سب لوگوں کو سخت کر دیا گیا اور وہ اسے پا نہ سکے۔ جیسا لکھا ہے کہ:

“خدا نے انہیں ایک سست روح دی”[j]

“ایسی آنکھیں دیں جو دیکھ نہیں سکتی تھیں،
    اور ایسے کان دیئے جو سن نہیں سکتے تھے
اور ٹھیک یہی حالت آج تک بنی ہو ئی ہے۔” [k]

داؤد کہتا ہے کہ

“ان کا دستر خوان ان کے لئے جال بنے
    اور سزا کا باعث بن جا ئے۔
10 انکی آنکھیں دھند لی ہو جا ئیں تا کہ وہ دیکھ نہ سکیں
    اور ان کی پیٹھ ہمیشہ جھکا ئے رکھے۔” [l]

11 پس میں پوچھتا ہوں کہ کیا انہوں نے ایسی ٹھو کر کھا ئی کہ وہ گر کر نیست و نابود ہو جا ئیں ؟نہیں۔ ہر گز نہیں! بلکہ ان کی غلطیوں سے غیر یہودی لوگوں کو نجات ملی تا کہ یہودیوں کو غیرت ہو۔ 12 پس اس طرح اگر ان کی غلطیاں دنیا کیلئے باعث برکت اور ان کے بھٹکنے سے غیر یہودیوں کے لئے باعث برکت ہو تب خدا کی خوا ہش کے مطا بق یہودیوں کا بھر پور ہونا ہی دنیا کو بھرپور برکت کا باعث ہوگا۔

زبُور 21

موسیقی کے ہدایت کار کے لئے داؤد کا نغمہ

21 اے خداوند! تیری طاقت بادشاہ کو خوش کرتی ہے ،
    جب تو اُسے بچا تا ہے تو وہ بہت خوش ہو تا ہے۔
تو نے بادشاہ کی سب آرزوئیں پوری کیں۔
    اے خداوند! بادشاہ نے بہت کچھ مانگا، اور تو نے اُسے سب کچھ دیا جو اُس نے چا ہا۔

اے خدا توُ نے بادشاہ کو عمدہ طریقے سے بر کتیں بخشیں
    اور خالص سو نے کا تاج اُس کے سر پر رکھا۔
اُس نے تجھ سے زندگی چاہی
    اور تو نے ایک طویل زندگی اُ سے دی جو ابدی ہے۔
تو نے نجات دلا ئی تو نے بادشاہ کو عظیم شان وشوکت بخشی۔
    تُو نے اسے حشمت و جلال سے آراستہ کیا۔
اے خدا ، سچ مچ میں تو نے بادشاہ کو ہمیشہ کے لئے خیر وبرکت عطا کیں۔
    جب بادشاہ کو تیرا دیدار ہو تا ہے تو وہ بہت شادماں ہو تا ہے۔
بادشاہ کا توکل خدا پر ہے۔
    پس خدائے تعالیٰ اُسے کبھی ما یوس نہیں کرے گا۔
اے خدا ! تو اپنے سبھی دشمنوں کو دکھا دیگا کہ تو قوّت وا لا ہے۔
    جو کو ئی بھی تجھ سے نفرت کر تے ہیں تیری قوّت اُ نہیں شکست دے گی۔
اے خداوند ! جب تو بادشاہ کے ساتھ ہو تا ہے
    تو وہ اُس جلتے تنور کی مانند ہو جاتا ہے جو سب کچھ جلا کر ر اکھ کر دیتا ہے۔
اُس کا غصّہ دہکتی آ گ کی طرح بھڑکتا ہے
    اور وہ اپنے دشمنوں کو فنا کرتا ہے۔
10 خدا کے دشمنوں کے خاندان نیست و نابود ہو جا ئیں گے۔
    زمین پر سے وہ سب مٹ جائیں گے۔
11 ایسا کیوں ہو گا ؟ کیوں کہ اے خداوند، تیرے خلاف اِن لوگوں نے بدی کی تھی۔
    انہوں نے بُرا کام کر نے کا منصوبہ بنا یا تھا۔ مگر وہ اِس میں کامیاب نہیں ہو ئے۔
12 لیکن خدا توُ نے ایسے لوگوں کو اپنا غلام بنا یا۔
    تُونے انہیں ایک ساتھ ڈور سے باندھ دیا۔
اور رسّیوں کا پھندا اُن کے گلے میں ڈا لا۔
    توُ نے انہیں منہ کے بل غلا موں کی طرح گرایا۔

13 اے خداوند! ہم لوگوں کی حمد تجھے سر فراز کرے۔
    تیری قدرت کے بارے میں ہم ستا ئش کریں گے اور نغمہ چھیڑ ینگے۔

امثال 20:4-6

کا ہل شخص صحیح وقت پر اپنے کھیت کو نہیں جوتتا ہے۔ لیکن فصل کٹا ئی کے وقت وہ فصل کی تلاش کر تا ہے لیکن اسے کچھ بھی نہیں ملتا ہے۔

ایک شخص کا ارادہ گہرا پانی کی طرح ہو جا تا ہے۔ لیکن عقلمند شخص اسے کھینچ نکالتا ہے۔

کئی لوگ اپنے باپ کی وفاداری اور محبت کا ڈھول پیٹتے ہیں۔لیکن صحیح بھروسہ مند کو کون پا سکتا ہے ؟

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center