Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NET. Switch to the NET to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم تو اریخ 17-18

یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط

17 آسا کی جگہ یہو سفط یہوداہ کا نیا بادشاہ ہوا۔ یہو سفط آسا کا بیٹا تھا۔ یہو سفط نے یہوداہ کو طا قتور بنایا جس سے وہ اسرائیل کے خلاف لڑ سکتے تھے۔ اس نے یہوداہ کے ان تمام شہروں میں فوج کے گروہ رکھے جسے قلعے بنا دیئے گئے تھے۔ یہو سفط نے یہوداہ کی ساری زمین اور افرائیم کے ان سبھی شہروں میں جسے اس کے باپ نے قبضہ کیا تھا سپا ہیوں کا گروہ تعینات کیا۔ خداوند یہوسفط کے ساتھ تھا کیو ں کہ یہوسفط نے نوجوانی میں اچھے کام کئے جیسے اس کے آ با ؤ اجداد نے کئے تھے۔یہوسفط نے بعل کے بُت کی پرستش نہیں کی۔ یہوسفط نے اس خدا کو تلاش کیا جس کی پرستش اس کے آبا ء واجداد کرتے تھے۔ اس نے خدا کے احکاما ت کی تعمیل کی۔ وہ ا س طرح نہیں رہا جس طرح اسرائیل کے دوسرے لوگ رہتے تھے۔ خداوند نے یہوسفط کو یہوداہ کا طاقتور بادشا ہ بنایا یہوداہ کے تمام لوگ یہوسفط کیلئے نذرانہ لا ئے۔اس طرح یہوسفط کے پا س دولت اور عزت دونوں تھیں۔ یہوسفط خداوند کے راستے پر چلا اور اس پر فخر کیا۔ اس نے اعلیٰ جگہوں اور آشیرہ کے ستون کو یہوداہ سے ہٹا دیا۔ یہوسفط نے اس کے قائدین کو یہوداہ کے شہروں میں تعلیم (خدا کے احکامات کو ) دینے کے لئے بھیجا۔ یہ یہوسفط کی بادشا ہت کے تیسرے سال ہوا وہ قائدین بن خیل ، عبدیاہ ،زکریاہ،نتن ایل اور میکا یاہ تھے یہوسفط نے لا ویوں کو بھی ان قائدین کے ساتھ بھیجا۔ یہ لاوی لوگ سمعیاہ ،زبدیاہ عسا ہل ،شیمیراموت ، یہوناتن ،ادونیاہ ،طوبیاہ اور طوب ادونیاہ تھے۔یہوسفط نے الیسمع اور یہورام کاہنوں کو بھی بھیجا۔ وہ سب قائدین ، لاوی لوگوں اور کاہنوں نے یہوداہ میں لوگوں کو تعلیم دی۔ اس کے پاس“خداوند کی شریعت کی کتاب ” تھی۔ وہ یہوداہ کے تمام شہروں میں گئے اور لوگوں کو تعلیم دی۔ 10 یہودا ہ کے قریب کی قومیں خداوند سے ڈرتی تھیں۔ اس لئے انہوں نے یہوسفط کے خلاف جنگ شروع نہیں کی۔ 11 کچھ فلسطینی لوگ یہوسفط کے لئے تحفے لا ئے۔ وہ یہوسفط کے پاس چاندی بھی لا ئے کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ وہ بہت طاقتور بادشاہ ہے۔ کچھ عرب کے لوگ یہوسفط کے پاس ریوڑ لا ئے وہ ۷۰۰, ۷ مینڈھے اور ۷۰۰, ۷بکریا ں لا ئے۔

12 یہوسفط زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو تا گیا۔ اس نے ملک یہودا ہ میں قلعے اور گودام بنوا ئے۔ 13 اس نے بہت ساری رسدات ان شہروں کے گوداموں میں رکھا۔ اور یہوسفط نے یروشلم میں تربیت یافتہ سپا ہی رکھے۔ 14 ان سپا ہیوں کی تعداد ان کے خاندانی گروہوں کی فہرست میں ہے۔یروشلم میں ان سپاہیوں کی فہرست یہ ہے :

یہودا ہ کے خاندانی گروہ سے یہ جنرل تھے :

ادنا ۰۰۰, ۳۰۰ سپاہیوں کا جنرل تھا۔

15 یہوحنان ۰۰۰, ۲۸۰ سپاہیوں کا جنرل تھا۔

16 عمسیاہ ۰۰۰,۰۰۲ سپا ہیوں کا جنرل تھا۔ عمسیاہ زکری کا بیٹا تھا۔ عمسیاہ نے اپنے آپ کو خداوند کی خدمت کے لئے بخوشی پیش کیا۔

17 بنیمین کے خاندانی گروہ سے یہ جنرل تھے۔

الیدع کے پاس ۰۰۰,۲۰۰ سپا ہی تھے جو تیر کمان اور ڈھالیں استعمال کر تے تھے : الیدع بہت بہادر سپا ہی تھا۔

18 یہوزبد کے پاس۰۰۰, ۱۸۰ آدمی جنگ کے لئے تیار تھے۔

19 وہ تمام سپاہی یہوسفط کی خدمت کرتے تھے۔ بادشا ہ کے پاس سارے یہوداہ کے قلعوں میں اور بھی آدمی تھے۔

میکا یاہ کا بادشا ہ اخی اب کو انتباہ کرنا

18 یہوسفط کے پاس دولت اور عزت تھی۔ اس نے بادشاہ اخی اب کے ساتھ شادی [a] کے ذریعہ ایک معاہدہ کیا۔ چند سال بعد سامریہ شہر میں یہوسفط اخی اب سے ملنے گیا۔ اخی اب نے یہوسفط کے لئے بہت سی بھیڑیں اور گائیوں کی قربانی دی۔ اخی اب نے یہوسفط کو جلعاد کے رامات شہر پر حملہ کرنے کے لئے اکسایا۔ اخی اب نے یہوسفط سے کہا، “کیا تم میرے ساتھ رامات جِلعاد پر حملہ کرو گے ؟ ” اخی اب اسرائیل کا بادشاہ تھا اور یہو سفط یہوداہ کا بادشاہ تھا۔ یہو سفط نے اخی اب کو جواب دیا ، “میں تمہاری طرح ہوں اور میرے لوگ تمہارے لوگوں کی طرح ہیں۔ ہم تمہارے ساتھ جنگ میں شامل ہونگے۔” یہو سفط نے اخی اب سے کہا ، “آؤ ہم پہلے خدا وند سے پیغام حاصل کریں۔”

اس لئے اخی اب نے ۴۰۰ نبیوں کو جمع کیا۔ اخی اب نے ان سے کہا ، “کیا ہمیں رامات جِلعاد کے خلاف جنگ کے لئے جانا چاہئے یا نہیں؟ ”نبیوں نے اخی اب سے کہا ، “جاؤ خدا تمہیں رامات جِلعاد کو شکست دینے دیگا۔” لیکن یہو سفط نے کہا ، “کیا یہاں کو ئی خدا وند کا نبی ہے ؟ ہم لوگ نبیوں میں سے ایک نبی کے ذریعہ خدا وند سے پو چھنا چاہتے ہیں۔” تب بادشاہ اخی اب نے یہو سفط سے کہا ، “یہاں پر ابھی بھی ایک آدمی ہے ہم اس کے ذریعہ سے خدا وند سے پو چھ سکتے ہیں۔ لیکن میں اس آدمی سے نفرت کرتا ہوں کیوں کہ اس نے کبھی میرے بارے میں خدا وند سے کو ئی اچھا پیغام نہیں دیا۔ اس نے میرے بارے میں ہمیشہ ہی برا پیغام دیا۔ اس آدمی کا نام میکا یاہ ہے یہ املہ کا بیٹا ہے۔” لیکن یہو سفط نے کہا ، “اخی اب تمہیں ایسا نہیں کہنا چاہئے۔” تب اسرائیل کا بادشاہ اخی اب نے اپنے عہدیداروں میں سے ایک کو بلایا اور کہا ، “جاؤ اور املہ کے بیٹے میکا یاہ کو یہاں جلدی لاؤ۔” اسرائیل کا بادشاہ اخی اب اور یہوداہ کا بادشاہ یہو سفط اپنے شاہی لباس پہنے ہو ئے تھے۔ وہ اپنے کھلیا نوں میں اپنے تختوں پر سامریہ شہر کے پھا ٹک کے سامنے بیٹھے تھے۔ وہ ۴۰۰ نبی دونوں بادشاہوں کے سامنے پیشین گوئی کر رہے تھے۔ 10 صدقیاہ کنعانہ نامی شخص کا بیٹا تھا۔ صدقیاہ نے لو ہے کی کچھ سینگیں بنائیں۔ صدقیاہ نے کہا ، “وہ یہی ہے جو خدا وند کہتا ہے : ’تم لوگ لوہے کی سینگوں کا استعمال اس وقت تک ارامی لوگوں کے گھو نپنے کے لئے کرو گے جب تک وہ تباہ نہ ہو جائیں۔‘” 11 تمام نبیوں نے یہی بات کہی ، انہوں نے کہا ، “رامات جِلعاد کے شہر کو جاؤ تم لوگ کامیاب ہو گے اور جیت جاؤ گے۔ خدا وند بادشاہ کو ارامی لوگوں کو شکست دینے دیگا۔” 12 جو خبر رساں میکا یاہ کے پاس اسے لینے گئے تھے اس نے اس کو کہا ، “اے میکا یاہ سنو! تمام نبی وہی بات کہتے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ بادشاہ کامیاب ہوگا۔ اس لئے تم وہی کہو جو وہ کہہ رہے ہیں۔ تم بھی ایک خوشخبری دو۔” 13 لیکن میکا یاہ نے جواب دیا ، “خدا وند کی حیات کی قسم میں وہی کہوں گا جو میرا خدا کہتا ہے۔” 14 تب میکا یاہ بادشاہ اخی اب کے پاس آیا۔ بادشاہ نے اس سے کہا ، “میکا یاہ ! کیا ہمیں جنگ کر نے کے لئے جِلعاد کے رامات شہر کو جانا چاہئے یا نہیں ؟ ” میکا یاہ نے کہا ، “جاؤ اور حملہ کرو خدا وند تمہیں ان لوگوں کو شکست دینے دیگا۔” 15 بادشاہ اخی اب نے میکا یاہ سے کہا ، “کئی بار میں نے تم سے وعدہ کرنے کے لئے کہا کہ خدا وند کے نام پر صرف سچ کہو۔” 16 تب میکا یاہ نے کہا ، “میں نے دیکھا تمام بنی اسرائیل پہاڑوں پر پھیلے ہوئے ہیں۔ وہ بغیر چرواہوں کے بھیڑوں کی طرح تھے۔ خدا وند نے کہا ، “ان کا کو ئی قائد نہیں ہے۔ ہر ایک آدمی کو سلامتی سے گھر واپس جانے دو۔” 17 اسرائیل کے بادشاہ اخی اب نے یہو سفط سے کہا ، “میں نے کہا تھا کہ میکا یاہ میرے لئے خدا وند سے اچھا پیغام نہیں پائے گا وہ میرے لئے صرف برا پیغام رکھتا ہے۔” 18 میکا یاہ نے کہا ، “خدا وند کے پیغام کو سنو : میں نے دیکھا خدا وند اپنے تخت پر بیٹھا ہے جنت کی تمام فوجیں اس کے اطراف کھڑی ہیں کچھ اسکے دائیں جانب اور کچھ بائیں جانب۔ 19 خدا وند نے کہا ، ’اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کو کون دھو کہ دیگا ، جس سے وہ جلعاد کے رامات شہر پر حملہ کرے اور وہ وہاں مار دیا جائے ؟‘ خدا وند کے چاروں طرف کھڑے مختلف لوگوں نے مختلف جوابات دیئے۔ 20 تب ایک روح آئی اور وہ خدا وند کے سامنے کھڑی ہو ئی اس روح نے کہا ، ’ میں اخی اب کو دھو کہ دونگی۔‘ خدا وند نے روح سے پو چھا ، “کیسے ؟ ” 21 اس روح نے جواب دیا ، ’میں باہر آؤنگی اور اخی اب کے نبیوں کے منھ میں جھوٹ بولنے والی روح بنوں گی۔‘ اور خدا وند نے کہا ، ’ تمہیں اخی اب کو دھو کہ دینے میں کامیابی ملے گی اس لئے جاؤ اور یہ کرو۔‘ 22 “ اخی اب ! اب غور کر خدا وند نے تمہارے نبیوں کے منھ میں جھو ٹ بولنے والی روح ڈا لی۔ وہ خدا وند ہی ہے جو تمہارے لئے بری خبر دیتا ہے۔” 23 تب صدقیاہ بن کنعنہ میکا یاہ کے پاس گیا اور اس کے منہ پر مارا۔ صدقیاہ نے کہا ، “جب خدا وند کی روح میرے پاس تجھ سے بات کرنے گئی تو کس طرح سے گئی ؟ ” 24 میکایاہ نے جواب دیا ، “صدقیاہ تم اس دن اس کو جان جاؤ گے جب تم ایک اندرونی کمرے میں چھپنے آؤ گے۔” 25 بادشاہ اخی اب نے کہا ، “میکا یاہ کو لے لو اور اسے شہر کے گور نر امون کے اور بادشاہ کے بیٹے یو آس کے پاس بھیج دو۔ 26 امون اور یوآس سے کہو کہ بادشاہ یہ کہتا ہے کہ میکا یاہ کو قید میں رکھو۔ اس کو کھا نے کے لئے سوائے روٹی اور پانی کے کچھ اور نہ دو جب تک میں جنگ سے واپس نہ آؤں۔” 27 میکا یاہ نے جواب دیا ، “اخی اب اگر تم جنگ سے سلامتی سے لوٹ آتے ہو تو سمجھ لینا خدا وند نے میرے ذریعہ نہیں کہا۔ تم سب لوگ میرے الفاظ سنو اور یاد رکھو۔”

اخی اب جِلعاد کے رامات میں مارا جا تا ہے

28 اس لئے اسرائیل کا بادشاہ اخی اب اور یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط جلعاد کے رامات شہر پر حملہ کیا۔ 29 اس لئے کہ بادشاہ اخی اب نے یہوسفط سے کہا، “میں جنگ میں جانے سے پہلے اپنی شکل بدل لوں گا لیکن تم اپنے شاہی لباس ہی کو پہنے رہنا۔” اس لئے اسرائیل کے بادشاہ اخی اب نے اپنی شکل بدل لی اور دونوں بادشاہ جنگ میں گئے۔ 30 ارام کے بادشا ہ نے اپنی رتھوں کے رتھ بانوں کو حکم دیا اور اس نے ان کو کہا، “کو ئی بھی آدمی چا ہے بڑا ہو یا چھو ٹا اس سے جنگ نہ کرو لیکن صرف اسرائیل کے بادشاہ اخی اب سے جنگ کرو۔ ” 31 اب رتھ بانوں نے یہوسفط کو دیکھا انہو ں نے سوچا ، “وہی اسرائیل کا بادشا ہ ا خی اب ہے !” وہ یہوسفط پر حملہ کرنے کے لئے اس کی طرف پلٹے لیکن یہوسفط نے پُکارا اور خداوند نے اس کی مدد کی۔خدا نے رتھوں کے سپہ سالارو ں کو یہوسفط کے سامنے سے موڑدیا۔ 32 جب انہوں نے سمجھا کہ یہوسفط اسرائیل کا بادشا ہ نہیں ہے انہوں نے اس کا پیچھا کر نا چھوڑدیا۔

33 لیکن ایک فو جی کا بغیر کسی ارادے کے اس کی کمان سے تیر نکل گیا اور وہ تیر اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کو لگا۔ یہ تیر اخی اب کے زرہ بکتر کے کھلے حصّے میں لگا۔اخی اب نے رتھ بان سے کہا ، “پلٹ جا ؤ اور مجھے جنگ سے باہر لے چلو میں زخمی ہوں۔” 34 اس دن جنگ بُری طرح لڑی گئی۔اخی اب نے ا رامیوں کا سامنا کرتے ہو ئے شام تک خود کو اپنی رتھ میں سنبھالے رکھا۔تب اخی اب سورج غروب ہو نے پر مر گیا۔

رومیوں 9:25-10:13

25 چنانچہ صحیفے کی طرح ہو سیعاہ کی کتاب میں بھی خدا یوں وضاحت کرتا ہے کہ

“جو لوگ میرے نہیں تھے
    انہیں میں اپنا لوگ کہوں گا
اور وہ عورت جو پیاری نہیں تھی
    میں اسے اپنی پیاری کہوں گا۔” [a]

26 اور،

“اسی جگہ جہاں ان سے کہا گیا تھا کہ
    ’تم میرے لوگ نہیں ہو‘
    اسی جگہ وہ زندہ خدا کا بیٹا کہلا ئیں گے۔” [b]

27 یسعیاہ اسرائیل کے بارے میں پکار کر کہتا ہے کہ

“اگر بنی اسرائیل کا شمار سمندر کے انگنت ریت کے برا بر بھی ہو
    تو بھی صرف ان میں تھوڑے ہی بچ پا ئیں گے۔

28 جیسا کہ خداوند زمین پر اپنے انصاف کو مکمل طور سے اور جلد ہی پورا کرے گا۔” [c]

29 چنانچہ یسعیا ہ نے پہلے بھی کہا ہے کہ

“اگر خداوند قادر مطلق ہما ری کچھ نسلوں کو باقی نہ رکھتا
    تو ہم سدوم اور عمورہ [d] کی مانند ہو جاتے۔” [e]

30 پس ہم کیا کہیں؟ آخر کار ہم کہہ سکتے ہیں کہ جو غیر یہودی کی راستبازی پا نے کی کوشش نہیں کر تے ہیں۔حقیقت میں راستبازی پا لیتے ہیں ان کی راستبازی ایمان پر مبنی ہے۔ 31 مگر بنی اسرائیل راستباز ہو نے کے لئے جو شریعت پر چلنے کی کوشش کی۔ لیکن وہ کامیاب نہ ہو ئے۔ 32 کس لئے؟ اس لئے کہ انہوں نے ایمان سے تلاش کر نیکی کوشش نہیں کی بلکہ اعما ل سے اس کی تلاش کی۔ انہوں نے ٹھو کر کھانے کے پتھر سے ٹھو کر کھائی۔ 33 چنانچہ صحیفے میں لکھا ہے کہ

“دیکھو! میں نے صیون میں ٹھو کر کھانے کا پتھر رکھا
    اور چٹان جس سے لوگ ٹھو کر کھا کر گر تے ہیں۔
اور جو چٹان پر ایمان لا ئے گا وہ نا امید نہ ہوگا۔” [f]

10 اے بھا ئیو! میرے دل کی آرزو ہے اور میں خدا سے ان سب یہودیوں کے لئے دعا کرتا ہوں کہ وہ نجات پا ئیں۔ کیوں کہ میں گوا ہی دیتا ہوں کہ وہ خدا کے بارے میں جوش تو رکھتے ہیں لیکن انکا جوش صحیح علم کے بغیر ہے۔ اس لئے کہ وہ خدا کی جانب سے راستبازی سے نا واقف ہیں اور اپنی راستبازی قائم کر نے کی کوشش کر کے خدا کی راستبازی کے تابع نہ ہو ئے۔ کیوں کہ مسیح نے شریعت کا اختتام کیا تا کہ ہر آدمی جو ایمان رکھتا ہے راستبازی حا صل کر نے کے لئے خدا پر یقین رکھے۔

راستبازی کے بارے میں موسیٰ نے لکھا ہے کہ وہ شریعت پر عمل کر نے سے حاصل ہو تی ہے “جو شریعت کے اصولوں پر چلے گا وہ انکے وسیلہ سے رہیگا۔” [g] لیکن ایمان سے ملنے والی راستبازی کے سلسلہ میں صحیفہ کہتا ہے کہ“تو اپنے دل میں یہ نہ کہہ کہ آسمان پر کون جائے گا ؟” (یعنی مسیح کے اتار لا نے کے لئے ) عمیق یا گہراؤ میں کون اتریگا؟(یعنی مسیح کو مردوں میں سے اوپر لا نے کے لئے )۔

صحیفہ کیا کہتا ہے ؟ “کلام تیرے سامنےہے تیرے منھ اور تیرے دل میں ہے۔” [h] یہ وہی ایمان کا کلام ہے جس کی ہم نے منادی کی ہے۔ کہ اگر تو اپنے منھ سے اقرار کرے کہ“یسوع خداوند ہے” اور تو اپنے دل میں یہ ایمان لائے کہ خدا نے اسے مردوں میں سے زندہ کیا تو نجات پائیگا۔ 10 راست بازی کے لئے اس کے دل میں ایمان ہو نا چاہئے اور اپنے منھ سے اس کے ایمان کو قبول کر نے سے وہ نجات پا ئیگا۔

11 کیوں کہ صحیفہ کہتا ہے کہ“ہر آدمی جو اس پر ایمان رکھتا ہے اسے کبھی مایوس ہو نا نہیں پڑیگا” [i] 12 یہ اس لئے ہے کہ یہودیوں اور غیر یہودیوں میں کو ئی فرق نہیں کیوں کہ وہی سب کا خدا وند ہے اور اسکا فضل ان سب کے لئے افراط ہے جو اسکا نام لیتے ہیں۔ 13 “کیوں کہ ہر وہ شخص جو خداوند کا نام پکار تا ہے نجات پا ئیگا۔” [j]

زبُور 20

موسیقی کے ہدا یت کار کے لئے داؤد کا نغمہ

20 شاید مصیبتوں کے وقت مدد کے لئے تمہاری پکار پر خدا وند جواب دے۔
    یعقوب کا خدا تیری حفاظت کرے
شاید خدا اپنی مقدس جگہ سے تیرے لئے مدد بھیجے۔
    شاید، وہ تجھے صیّون سے مدد کرے۔
خدا تیرے سب تحفوں کو یاد رکھے۔
    اور تیری سب قربانیوں کو قبول کرے۔
خدا تیرے دل کی آرزو پو ری کرے۔
    وہ تیرے تمام منصوبوں کو مکمل کرے۔
خدا جب تیری مدد کرے تو ہم بہت خوش ہو نگے۔
    ہم خدا کی عظمت میں حمد کریں۔
    خدا وند تمہیں ہر وہ چیز دے جسکی تم اس سے درخواست کرو!

میں اب جانتا ہوں کہ خدا وند مدد کر تا ہے اپنے اُس بادشاہ کی جس کو اُس نے چنا۔
    خدا تو نے اپنی مقّدس جنّت سے اپنے منتخب بادشاہ کو جواب دیا۔
    خدا نے بادشاہ کی حفاظت اپنی عظیم قوّت سے کی۔
بعض کو اپنے رتھوں پر بھروسہ ہے ، بعض کو اپنے سپاہیوں پر بھروسہ ہے ، مگر ہم اپنے خدا وند خدا پر توکّل کر تے ہیں۔
    ہم اُس کے نام سے پکارے جائیں گے۔
لیکن وہ تو شکست کھا ئے اور جنگ میں مارے گئے۔
    مگر ہم نے فتح حاصل کی اور فاتح کی طرح اُبھرے۔

ایسا کیسے ہوا ؟کیوں کہ خدا وند نے اپنے منتخب کئے ہو ئے بادشاہ کی حفا ظت کی۔
    اس نے خدا کو پکارا تھا اور خدا نے اسکی سنی تھی۔

امثال 20:2-3

بادشا ہ کا غصّہ شیر ببر کی دھاڑ کی مانند ہے اگر بادشا ہ کو غصّہ میں لا ؤ تو اپنی زندگی کو گنوا دو گے۔

جھگڑے سے بچنے میں ایک شخص کی عزت ہے ،لیکن ہر ایک بے وقوف جھگڑا شروع کر تا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center