Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NLT. Switch to the NLT to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم تو اریخ 8:11-10:19

11 سلیمان نے فرعون کی بیٹی کو شہر داؤد سے اس گھر میں لا یا جو اس کے لئے بنایا تھا۔ سلیمان نے کہا ، “میری بیوی کو بادشا ہ داؤد کے گھر میں نہیں رہنا چا ہئے کیوں کہ وہ جگہ جہاں معاہدہ کا صندوق ہے مقدس جگہ ہے۔ ” 12 تب سلیما ن نے خداوند کو جلانے کی قربانی خداوند کی قربان گا ہ پر پیش کی۔ سلیمان نے اس قربان گا ہ کو ہیکل کے دہلیز کے سامنے بنایا۔ 13 سلیمان نے ہر روز موسیٰ کے احکام کے مطابق قربانی پیش کی۔ یہ قربانی سبت کے دن ، ہر نئے چاند کے موقع پر ، اور تین سالہ تقریب کے موقعے پر۔ بغیر خمیری روٹی کے تقریب پر ، ہفتے کی تقریب پر ، اور پناہ کی تقریب پر پیش کی گئی تھی۔ 14 سلیمان نے اپنے داؤد کی ہدایت پر عمل کیا۔سلیمان نے کاہنوں کے گروہ کو خدمت کے کامو ں کے لئے مقرر کیا۔سلیمان نے لا وی لوگوں کو بھی اپنے کام کے لئے بحال کیا۔ لاوی لوگ حمد کرنے میں رہنمائی اور ہیکل میں روزانہ کے مقرّرہ خدمت کے کاموں کو کرنے میں کاہنوں کی مدد کرتے تھے۔ سلیمان نے پہریداروں کو انکے گروہ کے حساب سے جوکہ ہر ایک پھاٹک پر خدمت کا کام انجام دیتے تھے مقرر کیا۔خدا کا آدمی داؤد کا ہدایت دینے کا طریقہ تھا۔ 15 بنی اسرائیل نے کا ہنوں کے ساتھ یا لا وی لوگوں کے ساتھ سلیمان کی ہدایتوں میں تبد یلی یا نا فرمانی نہیں کی۔انہوں نے کسی بھی حکم سے روگردانی نہیں کی۔ حتٰی کہ قیمتی چیزوں کو رکھنے کے طریقے میں بھی تبدیلی نہیں کی۔ 16 سلیمان کا تمام کام پو را ہو چکاخداوند کی ہیکل کے شروع ہو نے سے اس کی تکمیل ہو نے تک کا منصوبہ ٹھیک تھا۔اس طرح خداوند کی ہیکل کی تکمیل ہو ئی۔ 17 تب سلیمان عصیون ،جابر اور ایلوت کے شہروں کو گیا۔ وہ شہر بحرقلزم کے ساحل پر ادوم میں تھے۔ 18 حیرام نے سلیمان کے پاس جہاز بھیجے۔ حیرام کے آدمی جہازوں کو چلا رہے تھے حیرام کے آدمی سمندر میں جہاز چلانے میں ماہر تھے۔ حیرام کے آدمی سلیمان کے خادموں کے ساتھ افیر گئے اور سترہ ٹن سونا سلیمان کے پاس واپس لا ئے۔

ملکہ سبا کی سلیمان سے ملاقات

ملکہ سبا نے سلیمان کی شہرت سنی اور وہ سلیمان کو مشکل سوالات کے ذریعہ آزمائش کر نے کے ارادے سے یروشلم آئی۔ ملکہ سبا کے ساتھ ایک بڑا گروہ تھا اُس کے ساتھ اونٹ جو مصالحوں اور بہت سارے سونے اور قیمتی پتھروں سے لدے تھے۔ وہ سلیمان کے پاس آکر اس سے بات کی۔ اس نے سلیمان سے کئی سوالات پو چھے۔ سلیمان نے اس کے تمام سوالات کے جوابات دیئے۔ سلیمان کو اس کے سوالات کے جوابات دینے یا اس کو سمجھا نے میں کو ئی مشکل نہ ہو ئی۔ ملکہ سبا نے سلیمان کی دانشمندی اور اس کے بنائے ہو ئے گھر کو دیکھا۔ اُس نے سلیمان کی کھا نے کی میز کو دیکھا اور اسکے سارے عہدیداروں کو دیکھا۔ اس نے یہ بھی دیکھا کہ اس کے خادم کس طرح کام کرتے ہیں اور وہ کیسے لباس پہنے ہو ئے ہیں۔ اس نے دیکھا کہ مئے پلا نے والے خادم کس طرح کام کر رہے ہیں اور وہ کیسے لباس پہنے ہیں۔ اس نے جلانے کا نذ رانہ دیکھا۔ اس نے اپنے راستے پر خدا کے گھر کی طرف جاتے ہوئے جلوس دیکھے۔ جب ملکہ سبا نے ان تمام چیزوں کو دیکھا تو وہ حیران رہ گئی۔ تب اس نے بادشاہ سلیمان سے کہا ، “میں نے اپنے ملک میں تمہارے عظیم کارنامے اور تمہاری دانشمندی کے بارے میں جو سُنا ہے وہ سچ ہے۔ مجھے ان قصّوں پر اس وقت تک یقین نہ تھا جب میں یہاں نہیں آئی اور اپنی آنکھوں سے دیکھ نہ لی۔ تمہاری دانشمندی کے متعلق مجھ سے اس کا آدھا بھی نہیں کہا گیا جو میں نے قصّے سنے تم اس سے کہیں عظیم تر ہو۔ تمہاری بیویاں اور تمہارے عہدیدار بہت خوش قسمت ہیں وہ تمہاری دانشمندی کی باتیں تمہاری خدمت کرتے ہو ئے سن سکتے ہیں۔ خدا وند اپنے خدا کی تمجید ہو۔ وہ تم سے خوش ہے اور اس نے تمہیں اپنے تخت پر خدا وند خدا کے لئے بادشاہ بننے کے لئے بٹھا یا ہے۔ تمہارا خدا اسرائیل سے محبت کرتا ہے وہ اسرائیل کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے قائم رکھے گا۔ یہی وجہ ہے کہ خدا وند نے تمہیں انصاف کر نے اور صداقت سے حکو مت کرنے کے لئے اسرائیل کا بادشاہ بنایا تھا۔” تب ملکہ سبا نے بادشاہ سلیمان کو ساڑھے چار ٹن سونا اور کئی مصالحہ جات اور قیمتی پتھر دیئے۔ کو ئی بھی آدمی اتنے اچھے مصالحے بادشاہ سلیمان کو نہیں دیئے جتنا عمدہ ملکہ سبا نے دیا تھا۔ 10 حیرام اور سلیمان کے نوکروں نے اوفیر سے سونا لایا۔ وہ الگم ( صندل ) کی لکڑی اور قیمتی پتھر بھی لائے۔ 11 بادشاہ سلیمان نے خدا وند کی ہیکل کی سیڑھیوں کے لئے اور بادشاہ کے محل کے لئے الگم کی لکڑی کا استعمال کیا۔ سلیمان نے الگم کی لکڑی کا استعمال موسیقاروں کے آلات بربط اور ستار بنا نے کے لئے بھی کیا۔ ملک یہوداہ میں اس طرح کی چیزیں کسی نے کبھی نہیں دیکھی تھیں۔ 12 جو کچھ ملکہ سبا نے بادشاہ سلیمان سے مانگا وہ سب کچھ اس نے دیا جو کچھ اس نے دیا وہ اس سے زیادہ تھا جو کچھ اس نے بادشاہ سلیمان کے لئے لائی تھی۔ پھر ملکہ سبا اور اسکے خادم اپنے ملک کو واپس لوٹ گئے۔

سُلیمان کی عظیم دولت

13 ایک سال میں سلیمان نے جتنا سونا حاصل کیا اس کا وزن ۲۵ ٹن تھا۔ 14 تا جر اور سودا گر سلیمان کے پاس اور زیادہ سونا لائے۔ عرب کے تمام بادشاہ اور دیگر حکو متوں کے بادشاہ بھی سُلیمان کے لئے سونا، چاندی لائے۔ 15 بادشاہ سلیمان نے سونے کے پتروں سے ۲۰۰ ڈھا لیں بنوائیں۔ تقریباً ساڑھے سات پاؤنڈ پِٹا ہوا سونا ہر ڈھا ل بنانے کے لئے استعمال کیا گیا۔ 16 سُلیمان نے ۳۰۰ چھو ٹی ڈھا لیں سو نے کی پتر کی بنائیں۔ تقریباً پو نے چار ( ۴/۳۳ )پاؤنڈ سونا ہر ڈھال بنانے کے لئے استعمال کیا گیا۔ بادشاہ سلیمان نے سونے کی ڈھا لو ں کو لبنان کے جنگل محل میں رکھا۔ 17 بادشاہ سلیمان نے ایک بڑا تخت بنا نے کے لئے ہاتھی دانت کا استعمال کیا اس نے تخت کو خالص سونے سے مڑھا۔ 18 تخت پر چڑھنے کے لئے ۶ سیڑھیاں تھیں اور اس کا ایک پائیدان تھا جو سو نے کا بنا ہوا تھا۔ تخت کے دونوں جانب ہتھے تھے۔ اور ہر ایک ہتھے کے بغل میں شیر کا مجسمہ بنا ہوا تھا۔ 19 وہاں ۱۲ شیروں کے مجسمے چھ سیڑھیوں پر تھے ہر سیڑھی پر ایک جانب ایک مجسمہ تھا۔ ایسا تخت کسی دوسری بادشاہت میں نہیں تھی۔ 20 سُلیمان کے پینے کے پیالے سو نے کے بنے ہوئے تھے۔ تمام گھریلو اشیاء جو لبنان کے جنگل محل میں رکھے تھے وہ خالص سونے کے بنے ہو ئے تھے۔ سُلیمان کے زمانے میں اتنی دولت تھی کہ چاندی کی کو ئی قیمت نہیں سمجھی جاتی تھی۔ 21 کیوں کہ بادشاہ سلیمان کے پاس جہاز تھے جسے حیرام کے آدمی ترسیس لے جاتے تھے اور تین سال میں ایک بار وہ لوگ سونا، چاندی ، ہاتھی دانت ، بندر اور مور کے ساتھ ترسیس سے واپس ہوتے تھے۔ 22 بادشاہ سلیمان دولت اور دانشمندی دونوں میں دنیا کے ہر بادشاہ سے بڑا ہوگیا تھا۔ 23 دنیا کے تمام بادشاہ اس کو دیکھنے اور اس کے دانشمندانہ فیصلوں کو سننے کے لئے اس سے ملنے آتے جو خدا نے اس کو دی تھی۔ 24 ہر سال وہ بادشاہ سلیمان کے لئے نذرانہ لاتے تھے۔ وہ سونے چاندی کی چیزیں ، لباس زرہ بکتر ، مصالحے ، گھو ڑے اور خچر لاتے تھے۔ 25 سلیمان کے پاس گھو ڑے اور رتھ رکھنے کے لئے ۰۰, ۴۰ اصطبل تھے۔ اس کے پاس ۱۲۰۰۰ گھوڑ سوار تھے۔ سلیمان انہیں رتھوں کے لئے مخصوص شہروں میں اور یروشلم میں اپنے پاس رکھتا تھا۔ 26 سُلیمان دریائے فرات سے لیکر فلسطینی لوگوں کے ملک تک اور مصر کی سر حدوں تک کے بادشاہوں کا شہنشاہ تھا۔ 27 سلیمان نے چاندی کو اتنا عام بنا دیا تھا جتنا کہ یروشلم میں پتھر۔ اور وہ دیو دار کی لکڑی کو ساحل میدا ن کے سیکامر ( گو لر ) کے درختوں جیسا افراط کر دیا تھا۔ 28 لوگ سلیمان کے لئے مصر اور دوسرے تمام ملکوں سے گھو ڑے لا تے تھے۔

سلیمان کی موت

29 شروع سے آخر تک سلیمان نے جو کچھ کیا وہ ناتن نبی کی تحریروں میں لکھا ہے۔ اور یہ شیلاہ کے اخیاہ کی پیشین گوئی اور تقریبو کی رویاؤں میں بھی ہے۔ تقریبو بھی نبی تھا۔ جو نباط کے بیٹے یربعام کے بارے میں لکھا ہے۔ 30 سلیمان یروشلم میں تمام اسرائیل کا بادشاہ پورے چالیس سال تک رہا۔ 31 تب سلیمان اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ جا ملے۔ لوگوں نے اسے شہر داؤد میں دفن کیا۔ سلیمان کا بیٹا رحبعام سُلیمان کی جگہ نیا بادشاہ ہوا۔

رحبعام کی بیوقوفی کے کام

10 رحبعام شہر سکم کو گیا۔ کیوں کہ تمام بنی اسرائیل اس کو بادشاہ بنانے کے لئے وہاں گئے تھے۔ یُر بعام مصر میں تھا کیوں کہ وہ بادشاہ سلیمان کے پاس سے بھا گا تھا۔ یُربعام نباط کا بیٹا تھا۔ یُر بعام نے سنا کہ رحبعام نیا بادشاہ ہو رہا ہے اس لئے یر بعام مصر سے لوٹ آیا۔ بنی اسرائیلیوں نے یر بعام کو اپنے ساتھ رہنے کے لئے بلا یا تب یُر بعام اور سبھی بنی اسرائیل رحبعام کے پاس گئے۔ انہو ں نے اس سے کہا ، “رحبعام ، تمہارے باپ نے ہم لوگوں کی زندگیوں کو بڑی مصیبت میں ڈا لا یہ گو یا بھا ری وزن لے کر چلنے کے برا بر تھا۔ اس وزن کو ہلکا کرو تو ہم تمہاری خد مت کریں گے۔” رُحبعام نے ان سے کہا ، “ تین دن بعد میرے پاس آؤ۔” اس لئے لوگ چلے گئے۔ تب رحبعام نے بزر گ آدمیوں سے بات کی جو ماضی میں اس کے باپ سلیمان کی خدمت کئے تھے۔ رحبعام نے ان سے کہا ، “آپ مجھے ان لوگوں سے کیا کہنے کے لئے مشورہ دیتے ہو؟” بزر گوں نے رحبعام سے کہا ، “اگر تم ان لوگوں کے ساتھ رحم دل ہو اور انہیں خوش رکھتے ہو اور ان سے اچھی باتیں کہو تو وہ زندگی بھر تمہاری خدمت کریں گے۔” لیکن رحبعام کو جو مشورہ بزر گوں نے دیا اسے قبول نہیں کیا۔ رحبعام نے نوجوان آدمیوں سے جو اسکے ساتھ بڑے ہو ئے تھے اور انکی خدمت کر رہے تھے ان سے بات کی۔ رحبعام نے ان سے کہا ، “تم مجھے کیا مشورہ دیتے ہو ؟ ان لوگوں کو ہمیں کیسے جواب دینا چاہئے ؟ انہوں نے مجھے ان کا کام آسان کر نے کے لئے کہا ہے اور انہوں نے جو ئے کے سخت بوجھ کو جو میرے باپ نے ان لوگوں پر ڈا لا ہے ہلکا کرنا چاہا۔” 10 تب نو جوان نے جو رحبعام کے ساتھ بڑے ہو ئے تھے ان کو کہا ، “ان لوگوں سے یہ کہو جو تم سے باتیں کی۔ لوگوں نے تم سے کہا ، تیرے باپ نے ہماری زندگی کو سختی میں ڈا لدیا۔ یہ بھا ری وزن لے کر چلنے کے برابر تھا۔ لیکن ہم چاہتے ہیں کہ تم ہم لوگوں کے وزن کو کچھ ہلکا کرو۔‘ لیکن رحبعام تم کو ان لوگوں سے یہی کہنا چاہئے ، ’ میری چھو ٹی انگلی میرے باپ کی کمر سے موٹی ہے۔ 11 میرے باپ نے تم پر بھا ری بوجھ لا دا لیکن میں اس بوجھ کو بڑھا ؤنگا۔ میرے باپ نے تم کو کو ڑے لگانے کی سزا دی تھی میں ایسے کو ڑے لگانے کی سزا دونگا جس کے سروں پر تیز دھا تی ٹکڑے لگے ہوں۔‘” 12 بادشاہ رحبعام نے کہا ، “تیسرے دن واپس آنا۔” تیسرے دن یر بعام اور سب اسرائیلی رعایا بادشاہ رحبعام کے پاس آئے۔ 13 تب بادشاہ رحبعام نے ان سے حقارت سے بات کی بادشاہ رحبعام نے بزر گ لوگوں کے مشوروں کو نہیں مانا۔ 14 بادشاہ رحبعام نے لوگوں سے ویسی ہی بات کی جیسا نو جوانوں نے مشورہ دیا تھا۔ اس نے کہا ، “میرے باپ نے تمہارے بوجھ کو بھا ری کیا تھا لیکن میں اسے اور زیادہ بھا ری کروں گا۔ میرے باپ نے تم پر کو ڑے لگا نے کی سزا دی تھی۔ لیکن میں ایسے کو ڑے سے سزادوں گا جنکے سروں پر تیز دھات کے ٹکڑے لگے ہوں گے۔” 15 اس طرح بادشاہ رحبعام نے لوگوں کی ایک نہ سنی۔ اس نے لوگوں کی ایک نہ سنی کیوں کہ یہ تبدیلی خدا کی طرف سے آئی تھی۔ خدا نے ایسا ہو نے دیا ایسا اس لئے ہوا تا کہ خدا وند اپنے اس وعدہ کو پورا کر سکے جو انہوں نے اخیاہ کے ذریعہ یُر بعام کو کہا تھا۔ اخیاہ شیلاہ کے لوگوں میں سے تھا۔ اور یُر بعام نباط کا بیٹا تھا۔ 16 بنی اسرائیلیوں نے دیکھا کہ بادشاہ رحبعام انکی ایک نہیں سنتا۔ انہوں نے بادشاہ سے کہا ، “کیا ہم داؤد کے خاندان کا حصّہ ہیں ؟ نہیں ! کیا ہم کو یسّی کی کو ئی زمین ملی ہے ؟ نہیں۔ اِس لئے اے اسرائیلیو ہمیں اپنے گھر وں کو جانے دو۔ داؤد کے بیٹے کو انکے اپنے لوگوں پر حکو مت کر نے دو !” تب تمام بنی اسرائیل اپنے گھروں کو چلے گئے۔ 17 لیکن کچھ بنی اسرائیل شہر یہوداہ میں رہتے تھے اور رحبعام ان لوگوں پر حکو مت کرتا تھا۔ 18 ادونیرام جبراً کا م پر لگے ہوئے لوگوں کا داروغہ تھا۔ رحبعام نے اسے بنی اسرائیلیوں کے پاس بھیجا لیکن بنی اسرائیلیوں نے ادو نیرام پر پتھر پھینکے اور اسے مار ڈا لا۔ تب رحبعام بھا گا اور اپنی رتھ سے کود کر بچ نکلا وہ بھاگ کر یروشلم گیا۔ 19 اس وقت سے اب تک اسرائیلی داؤد کے خاندان کے خلاف ہو گئے ہیں۔

رومیوں 8:9-25

لیکن تم گناہوں کی فطرت میں حکمران نہیں ہو۔ لیکن روحانی ہو۔ بشرطیکہ خدا کی روح تم میں بسی ہو ئی ہو۔ لیکن اگر کسی میں مسیح کی روح نہیں ہے تو وہ مسیح کا نہیں ہے۔ 10 تمہا را بدن گناہ کے سبب مردہ ہے اگر مسیح تم میں ہے۔روح تمہیں زندگی دیتی ہے کیوں کہ تم راستباز بنو۔ 11 اور اگر اس خدا کی روح جس نے یسوع کو مرے ہو ئے میں سے جلا یا تھا تمہا رے اندر رہتی ہے تو خدا جس نے مسیح کو مرے ہوئے میں سے جلا یا تھا تمہا رے فانی جسموں کو اپنی روح سے جو تمہا رے اندر بسی ہو ئی ہے زندگی دیگی۔

12 اسی لئے میرے بھائیواور بہنو! ہم قرضدار تو ہیں مگر ہمارے گنہگار فطرت کے نہیں تا کہ ہم گناہوں کی فطرت کی خواہش کے مطابق زندگی گذاردیں۔ 13 کیوں کہ اگر تم فطری گناہوں کی خواہش کے مطا بق زندگی گذارو گے تو روحانی موت مرو گے۔ لیکن اگر تم روح کے وسیلے سے فطری گناہو ں کی خواہش برے کاموں کو کرنا چھوڑ دو گے تم جیتے رہوگے۔

14 جو خدا کی روح کی ہدایت سے چلتے ہیں وہی خدا کے بچے ہیں۔ 15 کیوں کہ وہ روح جو تمہیں ملی ہے تمہیں غلام نہیں بناتی۔ جس سے ڈر پیدا نہیں ہوتی۔ جو روح تم نے پا ئی ہے تمہیں خدا کے چنے ہوئے اولاد بناتی ہے اس روح کے ذریعہ ہم پکار اٹھتے ہیں “ اباّ، اے باپ!” 16 روح خود ہماری روح کے ساتھ مل کر حقیقت کی گوا ہی دیتی ہے کہ ہم خدا کے بچے ہیں۔ 17 اور چونکہ ہم اسکے بچّے ہیں تو وارث بھی ہیں۔ یعنی خدا کے وارث اور مسیح کے ہم میراث ہیں بشرطیکہ ہم اس کے ساتھ درد سہیں اور اس کے ساتھ جلا ل بھی پا ئیں۔

ہمیں جلا ل ملے گا

18 کیوں کہ میں سمجھتا ہوں اس زما نے کے دکھ درد اس لا ئق نہیں کہ اس آنے والے جلا ل کے تقابل میں ہو جو ہم پر نازل ہو نے والی ہے۔ 19 کیوں کہ مخلو قات کمال آرزو سے خدا کے بیٹوں کے ظاہر ہو نے کی راہ دیکھتی ہے۔ 20 خدا کی بنائی ہوئی تمام اشیاء اس طرح باطل کے تابع ہوں گی اپنی مرضی سے نہیں ہوں گی بلکہ خدا نے خود فیصلہ کیا کہ اس کے حوالے کردے۔

21-22 اس لئے ہم جانتے ہیں کہ تمام مخلوقات اب تک درد زہ اسی طرح تڑپتی کراہتی ہیں اس لئے کہ تمام مخلوقات اپنی فانی غلا می سے چھٹکا رہ پا کر خدا کے بچوں کے جلا ل کی آزادی میں شا مل ہوں گے۔ 23 اور نہ صرف وہی بلکہ ہم میں جنہیں روح کا پہلا پھل ملا ہے ہم اپنے اندرکراہتے رہے ہیں۔ہمیں اس کے بچے ہو نے کے لئے مکمل طور سے انتظار ہے جب کہ ہمارا بدن چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے انتظار کر رہا ہے۔ 24 ہمیں نجات ملی ہے۔ اسی سے ہما رے دل میں امید ہے لیکن جب ہم جس کی امید کر تے ہیں اسے دیکھ لیتے ہیں تو وہ حقیقی امید نہیں رہتی۔ لوگوں کے پاس جو چیز ہے اس کی امید کون کر سکتا ہے۔ 25 لیکن اگر ہم جسے دیکھ نہیں رہے اس کی امید کرتے ہیں تو صبروتحمل کے ساتھ اس کی راہ کو دیکھتے ہیں۔

زبُور 18:16-36

16 خداوند اوپرآسمان سے نیچے اُترا اور میری حفا ظت کی۔
    خداوند نے مجھ کو تھام لیا اور مصیبت کے گہرے پا نی سے با ہر نکا لا۔
17 میرے دشمن مجھ سے زیادہ زور آور تھے۔
    وہ مجھ سے کہیں زیادہ طاقتور تھے، اور مجھ سے دشمنی رکھتے تھے۔ پس خدا نے مجھ کو پناہ دی۔
18 جب میں مصیبت میں تھا، میرے دشمنوں نے مجھ پر حملہ کیا۔
    لیکن اُس وقت خداوند نے مجھ کو سہا را دیا۔
19 خداوند کو مجھ سے محبّت تھی۔
    پس اُس نے مجھے بچایا اور مجھے کشادہ جگہ میں نکال بھی لا یا۔
20 میں معصوم ہوں، پس خداوند نے مجھے میرا اجر دیا۔
    میں نے کو ئی غلطی نہیں کی۔
    ا سنے میرے ہا تھوں کی پا کیزگی کے مطا بق مجھے بدلہ دیا۔
21 کیوں کہ میں خداوند کی را ہوں پر چلتا رہا۔
    میں نے اپنے خدا، خداوند کے تئیں کو ئی بُرا کام نہیں کیا۔
22 میں تو خداوند کی شریعت کو ہمیشہ یاد کرتا ہوں۔
    اور انہیں مانتا ہوں۔
23 میں اس کے سامنے پاک اور ایماندار تھا،
    میں نے گناہوں سے خود کو دور رکّھا۔
24 کیوں کہ میں معصوم ہوں! اس لئے خداوند مجھے میرا اجر دے گا۔
    میَں نے خدا کی نظر میں کو ئی برا ئی نہیں کی پس وہ میرے لئے بہتری کا ساماں مہیا کریگا۔

25 اے خداوند! تو بھروسے مند لوگوں کے لئے بھروسے مند ہو گا۔
    تو سّچا ہوگا اس شخص کے لئے جو تیرے لئے سّچا ہے۔
26 اے خدا تو اچھّا ہے اور پاک ہوگا ان لوگوں کے لئے جو اچّھے اور پاک ہیں۔
    لیکن تو بد کردار لوگوں کے لئے سمجھدار ہو گا۔
27 اے خداوند! تو عاجز لوگوں کی مدد کرے گا،
    لیکن جن لوگوں میں غرور ہے، اُن کا تو غرور توڑتا ہے۔
28 اے خداوند! تو میرا چراغ روشن کر۔
    میرا خدا میرے ارد گرد کی تا ریکی کو روشن کرتا ہے !
29 اے خداوند، تیری مدد سے، میں سپا ہیوں کے ساتھ دوڑ لگا سکتا ہوں۔
    اور خدا کی مدد سے، میں دشمن کی دیواریں پھلانگ سکتا ہوں۔
30 خدا کی راہ صحیح ہے۔ اور خداوند کے الفاظ آزمائے ہو ئے ہیں۔
    وہ اُس کو بچاتا ہے جو اُس پر بھروسہ رکھتے ہیں۔
31 خداوند کو چھوڑ کر اور کو ئی خدا نہیں ہے۔
    سوائے ہما رے خدا کے اور کو ئی چٹان نہیں ہے۔
32 مجھ کو خدا قوّت دیتا ہے۔
    وہ پاک زندگی گذار نے میں میری مدد کرتا ہے۔
33 خدا میرے پیروں میں ہرن کی سی پھرتی دیتا ہے۔
    اور مجھے میری اُونچی جگہوں میں قائم رکھتا ہے۔
34 اے خدا ، مجھ کو سِکھا کہ جنگ کیسے لڑوں؟
    وہ میرے بازوؤں کو قوّت دیتا ہے ، جس سے میں پیتل کی کمان کی ڈور کھینچ سکوں۔

35 اے خدا ، اپنی سِپر سے میری حفا ظت کر۔
    تو مجھ کو اپنے داہنے ہاتھ سے اپنی عظیم قوّت نواز کر سہا را دے۔
36 اے خدا ! تو میرے پیروں کو اور ٹخنوں کو مضبوط کر۔
    تا کہ میں بغیر لڑ کھڑا ہٹ کے تیزی سے آگے بڑھوں۔

امثال 19:26

26 ایسا بیٹا جو اپنے باپ سے چوری کرتا ہے اور ماں کو نکال باہر کرتا ہے شرم اور رسوائی لاتا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center