Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NLT. Switch to the NLT to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم تو اریخ 1-3

سلیمان کا دانشمندی چاہنا

داؤد کا بیٹا سلیمان ایک بہت طاقتور بادشاہ ہوا کیوں کہ خداوند اس کاخدا اس کے ساتھ تھا۔ خداوند نے سلیمان کو بہت عظیم بنایا۔

سلیمان نے سبھی بنی اسرائیلیوں سے باتیں کیں۔ اس نے فوج کے کپتان جنرل، منصف اسرائیل کے تمام قائدین اور خاندان کے گروہوں سے باتیں کیں۔ تب سلیمان اور سب لوگ اس کے ساتھ جمع ہو ئے اور اونچی جگہ کو گئے جو جبعون شہر میں تھی۔خدا کا خیمہ اجتماع وہاں تھا۔ خداوند کے خادم موسیٰ نے اسے اس وقت بنایا تھا جب وہ اور بنی اسرائیل ر یگستان میں تھے۔ داؤد خدا کے معاہدہ کے صندوق کو قریت یعریم سے یروشلم لا ئے تھے۔ داؤد نے یروشلم میں ا س کے رکھنے کے لئے ایک جگہ بنا ئی تھی۔داؤد نے یروشلم میں خدا کے معاہد ہ کے صندوق کے لئے ایک خیمہ لگا د یا تھا۔ بضلی ایل بن اوری بن حور نے کانسے کی ایک قربانگاہ بنا ئی تھی۔ وہ کانسے کی قربانگا ہ جبعون میں مقدس خیمہ کے سامنے تھی۔اس لئے سلیمان اور وہ لوگ خداوند سے رائے لینے جبعون گئے۔ سلیمان خیمٴہ اجتماع میں خداوند کے سامنے کانسے کی قربان گا ہ تک گئے۔سلیمان نے قربان گا ہ میں ایک ہزار جلانے کی قربانی پیش کیں۔

اس رات خدا سلیمان کے پاس آیا۔خدا نے کہا، “مجھ سے تم وہ مانگو جو کچھ تم چاہتے ہو تا کہ میں تمہیں دوں۔”

سلیمان نے خدا سے کہا، “تم میرے باپ داؤد کے ساتھ بہت رحم دل رہے ہو تم نے مجھے میرے باپ کی جگہ پر نیا بادشاہ ہو نے کیلئے چُنا ہے۔ اب اے خداوندخدا تو نے جو وعدہ میرے باپ داؤد سے کیا تھا اس کو پو را کر تو نے مجھے ان لوگوں کا حاکم بنایا ہے جو دھول کے ذرّے کی طرح بے شمار ہیں۔ 10 اب تو مجھے دانش اور علم دے تا کہ میں ان لوگوں کی رہنمائی کر سکوں۔تیرے ان عظیم لوگوں پر کون حکومت چلاسکتا ہے ؟” 11 خدا نے سلیمان سے کہا، “تمہا را سلوک ٹھیک ہے تم نے دولت یا جائیداد یا عزت نہیں مانگی تم نے یہ بھی نہیں پو چھا کہ تمہا رے دشمن مر جا ئیں تم نے طویل عمر بھی نہیں مانگی لیکن تم نے دانشمندی اور علم مانگا ہے تا کہ تم میرے لوگو ں کا عقلمندانہ فیصلہ کر سکو میں نے تمہیں ان لوگوں کا بادشا ہ بنایا۔ 12 اس لئے میں تمہیں دانشمندی اور علم دو ں گا۔میں تمہیں دولت ، جا ئیداد اور عزت بھی دو ں گا۔تم سے پہلے کے بادشاہوں کے پاس دولت اور عزت کبھی نہ تھی اور تمہا رے بعد ہو نے وا لے بادشا ہوں کے پاس بھی اِتنی دولت اور عزّت نہ ہو گی۔”

13 اس طرح سلیمان جبعون میں عبادت کی جگہ پر گیا۔پھر سلیمان خیمٴہ اجتماع کو چھوڑے اور یروشلم واپس ہو گئے۔ اور اسرائیل پر حکومت کرنے لگے۔

سلیمان کا دولت اور فوج جمع کرنا

14 سلیمان نے اپنی فوج کے لئے گھو ڑے اور رتھ جمع کرنا شروع کیا۔ سلیمان کے پاس ایک ہزار چارسو رتھ اور ۰۰۰,۱۲ گھوڑسوار تھے۔ سلیمان نے ان کو رتھوں کے شہر میں رکھا۔ وہ یروشلم میں بھی ان میں سے کچھ کو رکھا جہاں کہ بادشا ہ کے رہنے کی جگہ تھی۔ 15 سلیمان نے یروشلم میں بہت سا سونا اور چاندی جمع کیا یروشلم میں بہ کثرت سونا اور چاندی پتھروں کے جیسا تھا۔ سلیمان نے دیودار کی بہت سی لکڑی جمع کی اس نے دیودار کی اِتنی زیادہ لکڑی جمع کی کہ وہ مغربی پہاڑی دامن کے گولر کے درختوں جیسی ہو گئیں۔ 16 سلیمان نے مصر سے اور کیو [a] سے گھوڑے لا ئے بادشا ہ کے تاجروں نے گھوڑو ں کو کیو سے خریدا۔ 17 سلیمان کے تاجرو ں نے مصر سے ایک رتھ ۶۰۰ مثقال چاندی میں اور ایک گھوڑا ۱۵۰ مثقال چاندی میں خریدے۔اس طرح سے تاجروں نے پھر گھوڑوں رتھوں کو حتی لوگوں کے بادشاہوں اور ارام کے بادشا ہوں کے پاس فروخت کیا۔

سلیمان کا ہیکل اور محل بنانے کا منصوبہ

سلیمان نے خدا کے نام کی تعظیم کے لئے ایک خدا کا گھر اور اپنے لئے ایک محل بنانے کا ارادہ کیا۔ سلیمان نے چیزیں لینے کے لئے ۰۰۰,۷ آدمیوں کو چُنا اور پہاڑی ملک میں پتھّر کھودنے کیلئے ۰۰۰,۸۰ آدمیو ں کو چُنا اور اس نے ۶۰۰, ۳ آدمیوں کو مزدوروں کی نگرانی کیلئے چُنا۔

پھر سلیمان نے حیرام کو پیغام بھیجا۔حیرام صور شہر کا بادشا ہ تھا۔ سلیمان نے پیغام دیا تھا ،

“مجھے ویسی ہی مدد دو جیسی تم نے میرے باپ داؤد کو مدد دی تھی۔ تم نے بلوط کے درختوں سے اس کی لکڑی بھیجی تھی جس سے وہ اپنے رہنے کیلئے محل بنا سکے تھے۔ میں خداوند اپنے خدا کے نام کی تعظیم کرنے کے لئے ایک گھر بناؤں گا۔میں یہ گھر خداوند ہمارے خدا کا بخور جلانے کے لئے ، مقدس روٹی کے نذر کے لئے ، خداوند کے سامنے ہر روز صبح وشام جلانے کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے ، سبت کے روز نئے چاند کی تقریب پر عمل پیراں ہو نے کے لئے خداوند اپنے خدا کو وقف کرو ں گا۔اسرائیل نے ہمیشہ یہ کر نے کا حکم دیا ہے۔

“میں جو ہیکل بنا ؤں گا وہ عظیم ہو گا کیوں کہ ہمارا خدا سب دیوتاؤں سے بڑا ہے۔ لیکن کو ئی بھی آدمی حقیقت میں ہمارے خدا کے لئے عمارت نہیں بنا سکتا۔ یہاں تک کہ جنّت بھی اسے اپنے اندر سمانے کے قابل نہ ہو گی۔ میں اس کے آگے بخور جلانے کی ایک جگہ بنانے کے سوائے اس کا گھر بنانے کے لا ئق نہیں ہوں۔

“اب میرے پاس چاندی ، کانسے اور لوہے کے کام کرنے میں ترتیب یافتہ ایک آدمی کو بھیجو ا س آدمی کو اس کا علم ہو نا چا ہئے کہ بیگنی، لال اور نیلے کپڑے کا استعمال کیسے کیا جا تا ہے اور نقاشی میں تربیت یافتہ ہو۔ اس آدمی کو یہاں یہودا ہ اور یروشلم میں میرے ہنر مند ماہر کاریگروں کے ساتھ کام کرنا ہو گا جسے میرے باپ داؤد نے چُنا تھا۔ میرے پاس ملک لبنان سے دیودار ، چیڑ اور صندل کی لکڑیاں بھی بھیجو۔ میں جانتا ہوں کہ تمہا رے خادم لبنان کے پیڑوں کو کاٹنے میں ماہر ہیں۔میرے خادم تمہا رے خادموں کی مدد کریں گے۔ “کیوں کہ مجھے زیادہ تعداد میں عمارتی لکڑی چا ہئے۔ جو گھر میں بنوانے جا رہا ہوں وہ بڑا اور عظیم الشان ہو گا۔ 10 میں نے ایک لا کھ پچیس ہزار بوشل گیہوں کھانے کے لئے ، ۱۲۵۰۰۰ بوشل جو ، ۱۱۵۰۰۰ گیلن مئے اور ۰۰۰, ۱۱۵ گیلن تیل تمہا رے ان خادموں کے لئے دیا ہے جو عمارت کی لکڑی کے لئے درختوں کو کاٹتے ہیں۔”

11 تب صور کے بادشاہ حیرام نے سلیمان کو جواب دیا کہ اس نے سلیمان کو ایک خط بھیجا خط میں یہ کہا گیا،

“سُلیمان ! خداوند اپنے لوگوں سے محبت کرتا ہے اس وجہ سے اس نے تم کو انکا بادشاہ چُنا۔ ” 12 حیرام نے یہ بھی کہا ، “خداوند اسرائیل کے خدا کی تمجید کرو جس نے زمین اور آسمان بنایا۔ اس نے بادشا ہ داؤد کو عقلمند بیٹا دیا۔ سلیمان تمہیں عقل اور سمجھ ہے تم ایک گھر خداوند کے لئے بنارہے ہو تم اپنے لئے بھی ایک شاہی محل بنا رہے ہو۔ 13 میں تمہا رے پاس ایک تربیت یافتہ کاریگر بھیجوں گا۔اسے مختلف طرح کی بہت سی فَنی چیزوں سے واقفیت ہے اس کا نام حورام ابی ہے۔ 14 اس کی ماں دان کے خاندانی گروہ کی تھی۔ اور اس کا باپ صور شہر کا تھا۔ حورام ابی ، سونے ، چاندی ، کانسہ ، لو ہا ، پتھر اور لکڑی کے کام میں تربیت یافتہ ہے۔ حورا م ابی بینگنی ، نیلے اور لال کپڑوں اور قیمتی ململ کے کام میں بھی ماہر ہے۔ حورام ابی نقّاشی کے کام میں بھی ماہر ہے۔ ہر ایک منصوبہ جسے تم سمجھا ؤ گے سمجھنے میں ماہر ہے وہ تمہا رے ماہر کاریگروں کی مدد کرے گا۔

15 “ تم نے گیہوں ، جو ، تیل اور مئے دینے کیلئے وعدہ کیا تھا براہ مہربانی اسے میرے خادموں کے پاس بھیج دو۔ 16 اور ہم لوگ ملک لبنان سے لکڑی کا ٹیں گے ہم لوگ اتنی لکڑی کاٹیں گے جتنی تمہیں ضرورت ہے۔ ہم لوگ سمندر میں لکڑی کے لٹھوں کے بیڑے کا استعمال یا فا شہر تک لکڑی پہنچا نے کے لئے کریں گے۔ پھر تم لکڑی کو یروشلم لے جا سکتے ہو۔”

17 تب سلیمان نے اسرائیل میں رہنے و الے تمام اجنبی لوگوں کی گنتی کروائی۔ یہ ا س وقت کے بعد ہوا تھا۔جس وقت داؤد نے لوگوں کو گنا تھا۔ داؤد سلیمان کا با پ تھا۔انہیں ۶۰۰, ۱۵۳ اجنبی لوگ ملک میں ملے۔ 18 سلیمان نے ۰۰۰, ۷۰ اجنبی لوگو ں کو چیزیں دینے کیلئے چُنا۔سلیمان نے ۰۰۰, ۸۰ اجنبی لوگوں کو پہاڑوں میں پتھر کاٹنے کے لئے چُنا۔ اور سلیمان ۳۶۰۰ اجنبی لوگو ں کو کام کرنے وا لے لوگو ں کی نگرانی کے لئے چُنا۔

سلیمان کا ہیکل کی تعمیر کرنا

سلیمان نے خداوند کی ہیکل یروشلم میں موریا پہاڑ پر بنانا شروع کیا۔ موریا پہاڑ وہ جگہ ہے جہاں خدا وند سلیمان کے باپ داؤد کے سامنے ظاہر ہوا تھا۔سلیمان نے اسی جگہ پر ہیکل بنا یا جسے داؤد تیار کر چکا تھا یہ جگہ ارنون یبوسی کی کھلیان کے بیچ میں تھی۔ سلیمان نے اسرائیل میں اپنی حکومت کے چوتھے سال کے دوسرے مہینے میں ہیکل بنانا شروع کیا۔

سلیمان نے خداوند کی ہیکل کی بُنیاد کی پیمائش کے لئے جس ناپ کا استعمال کیا وہ یہ ہے : بُنیاد ۶۰ کیو بٹ طویل اور ۲۰ کیو بٹ چوڑا۔سلیمان نے پُرانے کیوبٹ کے پیمائش کا ہی استعمال اس وقت کیا جب اس نے خدا کی ہیکل کو ناپا۔ گھر کے سامنے کا پیش دہلیز ۲۰ کیو بٹ طویل اور ۲۰ کیوبٹ اونچا تھا سلیمان نے پیش دہلیز کے اندرونی حصّے کو خالص سونے سے مڑھوا یا۔ سلیمان نے بڑے کمروں کی دیوار پر صنوبر کی لکڑی سے بنے چوکور تختے رکھے تب اس نے صنوبر کے تختوں کو خالص سونے سے مڑھا اور اس کو کھجور کے درخت کی تصویروں اور زنجیروں سے سجا یا۔ سلیمان نے ہیکل کی خوبصورتی کے لئے اس میں قیمتی پتھّر لگوائے۔سلیمان نے جس سونے کا استعمال کیا وہ پروائم [b] کا تھا۔ سلیمان نے ہیکل کی عمارت کے اندرونی حصّہ کو سونے سے مڑھا۔سلیمان نے چھت کی کڑیاں ، چو کھٹوں، دیواروں اور دروازوں پر سونا مڑھوا یا۔ سلیمان نے دیواروں پر کرو بی فرشتوں کی تصویر کھد وائی۔

تب سلیمان نے مقدس ترین جگہ بنوا ئی۔ مقدس جگہ کی لمبائی ۲۰ کیوبٹ اور چوڑا ئی ۲۰ کیوبٹ تھی۔ یہ چوڑا ئی ہیکل کی چوڑا ئی کے برا بر تھی۔ سلیمان مقدس ترین جگہ کی دیواروں پر سونا مڑھوا یا۔ سونے کا وزن تقریباً ۲۳ ٹن تھا۔ سونے کے کیلوں کا وزن ۴/ ۱۱ پاؤنڈ تھا۔ سلیمان نے اوپر کے کمروں کو سونے سے مڑھ دیا۔ 10 سلیما ن نے دوکروبی فرشتے مقدّس ترین جگہ پر رکھنے کے لئے بنا ئے۔کاریگروں نے کروبی فرشتوں کا مجسمہ بنایا اور انہیں سونے سے مڑھ دیا۔ 11 کروبی فرشتے کا ہر ایک پَر پانچ ہاتھ لمبا پَروں کی پو ری لمبا ئی بیس ہاتھ تھی۔ پہلے کروبی فرشتے کا ایک پَر کمرے کی ایک دیوار کو چھُوتا تھا دوسرا پَر دوسرے کروبی فرشتے کے پَر کو چھو تا تھا۔ 12 دوسرے کروبی فرشتے کا دوسرا پَر کمرے کے دوسری طرف کی دوسری دیوار کو چھوتا تھا۔ 13 کروبی فرشتے کے پَر بیس ہاتھ جگہ میں پھیلے ہو ئے تھے۔کروبی فرشتے اپنے پیرو ں پر اپنے چہرے کا رُخ مقدّس جگہ کی طرف کر کے کھڑے تھے۔

14 اس نے نیلے ، بینگنی ، لال اور قیمتی کپڑے اور قیمتی سوتی کپڑوں سے پردے بنوا ئے۔ پردوں پر کروبی فرشتوں کی تصویریں بنوا ئی گئیں۔ 15 سلیمان نے ہیکل کے سامنے دو ستون کھڑےکئے۔ستون ۳۵ ہا تھ اونچا تھا۔ ہر ایک ستون بالا ئی حصہ ۵کیوبٹ چوڑا تھا۔ 16 سلیمان نے زنجیروں کا ہار بنایا۔ا سنے زنجیروں کو ستون کے بالا ئی حصہ پر رکھا سلیمان نے ۱۰۰ انار بنوا ئے اور انہیں زنجیروں پر لٹکایا۔ 17 تب سلیمان نے ہیکل کے سامنے ستون کھڑا کیا۔ایک ستون داہنی جانب تھا دوسرا ستون بائیں جانب تھا۔سلیمان نے داہنی جانب کے ستون کا نام “ یا کین ” اور بائیں جانب کے ستون کا نام “ بوعز ” رکھا۔

رومیوں 6

گناہ کے لئے موت لیکن مسیح میں زندگی

پس ہم کیا کہیں ؟ کیا گناہ ہی لگا تار کر تے رہیں تا کہ خدا کی نہ مہربانی برھتی رہے ؟ ہر گز نہیں۔ ہم گناہ کے لئے مر چکے ہیں کیوں کہ ہم گناہوں میں آئندہ کی زندگی کیسے گزاریں؟ کیا تم نہیں جانتے کہ ہم جتنوں نے یسوع مسیح میں شامل ہو نے کے لئے بپتسمہ لیا ہے تو اسکی موت میں شا مل ہو نے کا بپتسمہ لیا ہے۔ جب ہم نے بپتسمہ لیا تو ہم بھی اسکے ساتھ اس کی موت میں شریک ہو ئے اس کے ساتھ دفن بھی کر دیئے گئے تا کہ مسیح باپ کے جلال کے وسیلے سے مرے ہو ؤں میں جلا دیا گیا تھا ویسے ہی ہم بھی اسی طرح ایک نئی زندگی پائیں گے۔

کیوں کہ ہم اسکی موت کی مشابہت سے اسکے ساتھ وابستہ ہو گئے۔ اس سے اس کے جی اٹھنے کی مشابہت میں بھی اس کے ساتھ وا بستہ ہونگے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہماری پرانی انسانی فطرت مسیح کے ساتھ اس لئے مصلوب کی گئی کہ ہمارے گناہ کا بدن تباہ ہو جائے سبب یہ ہے کہ ہم آگے کے لئے گناہ کے غلام نہ بنے رہیں۔ کیوں کہ جو مرگیا وہ گناہ کے بندھن سے آزاد ہو گیا۔

اور جیسا کہ ہم مسیح کے ساتھ مر گئے تو ہمیں یقین ہے کہ ہم اسی کے ساتھ جئیں گے بھی۔ ہم جانتے ہیں کہ مسیح جسے مرے ہو ؤں میں سے زندہ کیا گیا تھا پھر نہیں مرے گا۔ اس پر موت کا اختیار کبھی نہیں ہو گا۔ 10 گناہ کو شکشت دینے کے لئے ایک ہی بار مرے ہیں۔ لیکن جو زندگی وہ اب جی رہے ہیں وہ زندگی خدا ہی کی ہے۔ 11 اسی طرح تم اپنے لئے بھی سوچو تم گناہ پر مر چکے ہو لیکن خدا کے لئے یسوع مسیح میں زندہ ہو۔

12 پس گناہ تمہارے فانی بدن میں بادشاہی نہ کرے اس لئے تم اس گناہ کی خواہشوں پر نہ چلو۔ 13 اپنے بدن کے حصّے کو گناہ کی خدمت کے لئے حوالہ نہ کرو تمہارے جسم برائیاں کر نے کے لئے اوزار نہ بنیں اسکی بجائے مرے ہو ؤں میں سے اب زندہ رہنے والوں کی مانند خدا کی خدمت کے لئے حوالے کر دو۔ اور اپنے بدن کے حصّے کو صحیح کام کے اوزار ہو نے کے لئے خدا کی خدمت کے لئے حوالے کردو۔ 14 اس لئے کہ تم پر گناہ کا اختیار نہ ہو چو ں کہ تم شریعت کے تا بع نہیں ہو بلکہ خدا کے فضل کے سہارے جی رہے ہو۔

راستبازی کے غلام

15 تب ہم کیا کریں ؟ کیا ہم گناہ کریں کیوں کہ ہم شریعت کے تا بع نہیں بلکہ فضل کے تا بع ہیں ؟ ہر گز نہیں۔ 16 کیا تم نہیں جانتے کہ تم جسکی فرماں برداری کے لئے اپنے آپکو غلا موں کی طرح حوالہ کر دیتے ہو تب تم اسی شخص کے غلام ہو۔ وہ تمہارا مالک ہے خواہ تم خدا کو یا گناہ کو اپنا مالک مانتے ہو۔ گناہ کی فرماں برداری روحانی موت اسکا نتیجہ ہے جس طرح خدا کی فرماں برداری کا انجام راستبازی ہے۔ 17 گزرے زمانے میں تم گناہ کے غلام تھے مگر خدا کا شکر ہے کہ تم اپنے پورے دل سے طریقہ علم میں جو تمہیں سکھا یا گیا اسکے فرماں بردار بنو۔ 18 تمہیں گناہ سے نجات مل گئی اور تم راست بازی کے غلام بن گئے ہو۔ 19 ( میں اس زبان کو استعمال کررہا ہوں جسے سبھی لوگ سمجھ سکیں لیکن اسے سمجھنا تم لوگوں کے لئے مشکل ہے ) گذرے ہو ئے زما نے میں تم نے اپنے بدن کے حصے کو بدکاری کرنے کے لئے ناپا کی اور غلا می کی خدمت کے تابع کر دیا تھا اور تم صرف بدی کے لئے جی رہے تھے۔تم لوگ ٹھیک ویسے ہی اپنے بدن کے حصہ کو پاک ہو نے کے لئے راستبازی کی غلا می کی خدمت کے لئے حوالے کردو تب تم صرف خدا کے لئے جی سکو گے۔

20 کیوں کہ جب ہم گناہ کے غلام تھے تو راست بازی کی زندگی سے آزاد تھے 21 اور دیکھو اس وقت تمہیں کیسا پھل ملا پر ان باتوں سے آج تم شرمندہ ہو۔ کیوں کہ انکا انجام موت ہے۔ 22 اب تم گناہ سے آزاد ہو اور خدا کے غلا م ہو ئے ہو جسکا نتیجہ صرف خدا کے لئے زندگی جو آخر کار یہ ہمیشہ کی زندگی تک پہنچا ئے گی۔ 23 کیوں کہ گناہ کی مزدوری موت ہے مگر خدا کی بخشش ہمارے خدا وند یسوع مسیح میں ہمیشہ کی زندگی ہے۔

زبُور 16

داؤد کا مکتام [a]

16 اے خدا! میری حفا ظت کر، کیوں کہ میں تجھ ہی میں پناہ لیتا ہو ں۔ خداوند سے میری التجا ہے۔
اے خداوند، “ تو میرا رب ہے ،
    میرے پاس جو کچھ بہتر ہے وہ سب کچھ تجھ سے ہی ہے۔”
خداوند! اپنے لوگوں کی سر زمین پر حیرت انگیز عمل کرتا ہے۔
    خدا وند یہ دکھا تا ہے کہ وہ سچ مُچ اُن سے محبت کرتا ہے۔

لیکن وہ جو دوسرے خداؤں کے پیچھے اُن کی پرستش کے لئے دوڑتے ہیں اُن کے غم بڑھ جا ئیں گے۔
    میں اُن خون کے نذرانوں میں حصہّ نہیں لوں گا جسے اُن لوگوں نے ان بتوں کے لئے پیش کیا ہے۔
    میں اُن بُتوں کا نام تک نہیں لوں گا۔
صرف خداوندہی میرا حصہّ اور میرا پیالہ آتا ہے۔
    خداوند، تو ہی مجھے سہا را دیتا ہے،
    تو ہی مجھے میرا حصّہ دیتا ہے۔
میرا حصّہ بہت ہی حیرت انگیز ہے
    اور میری میراث بہت ہی خوبصورت ہے۔
میں خداوندکی حمد کرتا ہوں
    کیوں کہ رات میں بھی وہی مجھے ہدا یت دیتا ہے۔

میں نے خداوند کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھّا ہے۔
    میں اس کے داہنی طرف سے کبھی دور نہیں جا ؤں گا۔
اسی سبب میرا دل خوش اور میری روح شادماں ہے۔
    اور میرا جسم بھی محفوظ رہے گا۔
10 کیوں کہ خداوند، تو میری جان کو پا تا ل میں چھوڑ نہیں دیگا۔
    وہ کبھی بھی اپنے وفا داروں کو سڑ نے گلنے نہیں دیگا۔
11 تو مجھے زندگی کی نیک راہ دکھا ئے گا۔
    اے خدا وند! تیرے حضور کامِل شادمانی ہے۔
    تیری داہنی طرف رہنے کی وجہ سے تو ہم لوگوں کو دائمی خوشی ملے گی۔

امثال 19:20-21

20 نصیحت سن ، اور تربیت کو قبول کر ، اورآخر میں تو عقلمند ہو جائے گا۔

21 کسی شخص کا ذہن کئی منصوبے بنا تا ہے لیکن صرف خدا وند کا منصوبہ ہی وجود میں آئے گا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center