Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the ESV. Switch to the ESV to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل تواریخ 9-10

اس لئے پو رے اسرائیل کی خاندانی تاریخ درج کی گئی تھی۔ اوریہ “تاریخ سلا طین اسرائیل ” میں لکھی گئی تھی۔

یروشلم میں لوگ

یہوداہ کے لوگ خدا کی بے وفائی کی وجہ سے بابل جلا وطن کر دیئے گئے تھے۔ سب سے پہلے اسرائیل میں اپنے شہروں میں اپنی جائیداد پر واپس آنے والوں میں کاہن ، لاوی اور ہیکل میں کام کرنے والے خدمت گزار تھے۔

یہوداہ ، بنیمین ، افرائیم اور منسی کے لوگ جو کہ یروشلم میں رہے :

عوتی عمّیہود کا بیٹا تھا۔ عمّیہود عُمری کا بیٹا تھا۔ عُمری اِمری کا بیٹا تھا۔ اِمری بانی کا بیٹا تھا۔ بانی فارص کی نسل کا تھا۔ فارص یہودا کا بیٹا تھا۔

شیلونی لوگوں میں سے : عسایاہ سب سے بڑا بیٹا اور اسکے بیٹے۔

زار حتی لوگوں میں سے : یعوایل اور ان کے رشتے دار وہ تمام ۶۹۰ تھے۔

بنیمین کے لوگوں میں سے : سلّو مسلوم کا بیٹا۔ مسلوم ہود اویاہ کا بیٹا تھا۔ ہوداویاہ ہسینواہ کا بیٹا تھا۔ ابنیاہ یروحام کا بیٹا تھا۔ ایلہ عُزی کا بیٹا تھا۔ عزی مکری کا بیٹا اور مسلام سفطیاہ کا بیٹا تھا۔ سفطیاہ رعو ایل کا بیٹا تھا۔ رعوایل ابنیاہ کا بیٹا تھا۔ بنیمین کے خاندانی تاریخ کے مطابق ہے کہ ان میں سے ۹۵۶تھے۔ وہ سبھی لوگ اپنے خاندانو ں کے قائدین تھے۔

10 کا ہنوں میں سے : ید عیاہ ، یہویرب، یکین اور 11 عزریاہ۔عزریاہ خلقیاہ کا بیٹا تھا۔ خلقیاہ مسلام کا بیٹا تھا۔ مسلام صدوق کا بیٹا تھا۔ صدوق مرایوت کا بیٹا تھا۔مرایوت اخیطوب کا بیٹا تھا۔ اخیطوب ہیکل کا عہدیدار تھا۔ 12 یروحام کا بیٹا عدایاہ تھا۔یروحام فشحور کا بیٹا تھا۔فشحور ملکیاہ کا بیٹا تھا۔ معسی عدی ایل کا بیٹا تھا ،عدی ایل یحزیرہ کا بیٹا تھا۔یحزیرہ مسلام کا بیٹا تھا۔مسلام مسلمیت کا بیٹا تھا۔ مسلمیت امیر کا بیٹا تھا۔

13 وہاں ۱۷۶۰ کا ہن تھے وہ اپنے خاندانوں کے قائدین تھے ، وہ ہیکل میں خدمت کے کام کرنے کے قابل آدمی تھے۔ 14 لا وی لوگوں میں سے : حسوب کا بیٹا سمعیاہ تھا۔ حسوب عزریقام کا بیٹا تھا۔عزریقام حسیبیاہ کا بیٹا تھا۔ حسیبیاہ مراری کی نسلوں سے تھا۔ 15 بقبقر، حارس، جلال ، متنیاہ جو کہ میکاہ کا بیٹا تھا۔ میکاہ ذکری کا بیٹا تھا ذکری آسف کا بیٹا تھا۔ 16 عوبدیاہ سمعیاہ کا بیٹا تھا۔ سمعیاہ جلال کا بیٹا تھا۔ جلال یدوتون کا بیٹا تھا۔برکیاہ آسا کا بیٹا تھا۔ آسا القانہ کا بیٹا تھا۔ جو کہ نتو فاتی لوگوں کے گاؤں میں رہتے تھے:

17 سلوم ، عقوب ، طلمون ، اخیمان اور ان کے رشتے دار دربان تھے۔ سلوم ان کا قائد تھا۔ 18 وہ اب تک بادشا ہ کے مشرقی پھاٹک پر تعینات تھے۔ وہ لا وی قبیلہ سے دربان تھے۔ 19 سلوم قور کا بیٹا تھا۔ قو ر ابی آسف کا بیٹا تھا۔ابی آسف قورح کا بیٹا تھا۔ اور اس کے رشتہ دار قورحی خاندان سے تھے۔انہیں مقدس خیمہ کے دروازے کی حفاظت کرنے کی ذمّہ داری دی تھی۔ یہ ٹھیک ویسا ہی تھا جیسا کہ ان کے آبا ؤ اجداد خداوند کے مقدس خیمہ کے دروازہ پر پہرے داری کے ذمہ دار تھے۔ 20 ماضی میں الیعزر کا بیٹا فنیحاس ان لوگوں کا نگراں کار تھا۔ خداوند ان کے ساتھ تھا۔ 21 ذکریاہ مشلمہ کا بیٹا خیمہٴ اجتماع کے دروازے کا دربان تھا۔

22 جُملہ دوسو بارہ آدمیوں کو چوکھٹوں پر پہرہ دینے کے لئے چُنا گیا تھا۔ ان کے نام ان کے خاندانی تاریخ میں ان کے گا ؤں میں لکھے گئے تھے۔داؤد اور سموئیل نبی نے ان لوگوں کو چُنا کیوں کہ ان پر بھروسہ کیا جا سکتا تھا۔ 23 وہ لوگ اور ان کی نسلوں کی ذمہ داری تھی کہ خداوند کے گھر مقدس خیمہ کے دروازوں کی پہرے داری کریں۔ 24 دربان مشرق، مغرب ، شمال اور جنوب چاروں جانب تھے۔ 25 دربانوں کے رشتے دار اپنے اپنے گاؤں سے وقتاً فوقتاً ان کے کام میں ان کی مدد کے لئے آتے تھے اور ہر بار سات دن تک ان کی مدد کرتے تھے۔

26 لیکن چار قائد کو جنہیں دربانوں کا نگراں کار رکھا گیا تھا وہ لا وی تھے اور ان کا کام خدا کے گھر کے کمروں اور خزانوں کی دیکھ بھا ل کرنا تھا۔ 27 وہ رات ہیکل کے آس پاس کے علاقے میں بِتا تے تھے کیو نکہ ان کا کام اس کی پہرے داری کرنا تھا اور ہر صبح اسے کھولنے کا کام بھی انہیں لوگوں کا تھا۔

28 ان میں سے کچھ ہیکل کے کام کے لئے جو برتن تھے اس کا نگراں کار تھا۔ وہ اس طشتریوں کو اس وقت گنتے تھے جب وہ اندر لا تے تھے اور اس وقت بھی گنتے جب انہیں باہر کئے جا تے تھے۔ 29 ان میں سے کچھ فرنیچر اور دوسری پاک چیزوں، آٹے ، مئے ، تیل بخور اور مصالحوں کے نگراں کا رتھے۔ 30 لیکن صرف کا ہن ہی مصالحوں کو ملانے کا کام کیا کر تے تھے۔

31 متنیاہ نام کا ایک لا وی جو سلوم قور حی کا پہلو ٹھا بیٹا تھا نذرانہ کے لئے پکائے جانے وا لی روٹی کا نگراں کار تھا۔ 32 کچھ قہاتی مقدس روٹی پکانے کے نگراں کا رتھے جسے کہ سبت کے دن میز پر رکھی جا تی تھی۔

33 یہ سب گلوکار تھے جو کہ لا وی خاندانوں کے قائدین تھے اور ہیکل کے کمروں میں رہتے تھے ، وہ دوسرے کاموں سے مستشنٰی تھے کیو نکہ دن اور رات لگاتار ان کا کام تھا۔

34 یہ سب لا وی خاندانوں کے قائدین تھے۔ یہ اپنے خاندانی تاریخ کے مطابق قائدین تھے۔ اور وہ یروشلم میں رہتے تھے۔

بادشا ساؤل کی خاندانی تاریخ

35 یعی ایل جبعون کا باپ تھا۔ وہ جبعون شہر میں رہتا تھا۔اس کی بیوی کا نام معکہ تھا۔ 36 یعی ایل کا بڑا بیٹا عبدون تھا دوسرے بیٹے ضور،قیس،بعل ، نیر، ناداب ، 37 جدور ،اخیو، ذکریا اور مقلوت تھے۔ 38 مقلوت ، شمعام کا باپ تھا۔ وہ سب اپنے رشتے داروں کے قریب یروشلم میں رہتے تھے۔

39 نیر قیس کا باپ تھا۔ قیس ساؤل کا باپ تھا اور ساؤل یونتن ،ملکیشوع ، ابینداب ، اور اشبعل کا باپ تھا۔

40 یونتن کا بیٹا مریبعل تھا۔ مریبعل میکاہ کا باپ تھا۔

41 میکاہ کے بیٹے : فیتون ، ملک ، تحریح اور آخز تھے۔ 42 آخز یعدہ کا باپ تھا یعدہ یعرہ کا با پ تھا۔ یعرہ علمت ، عزماوت اور زمری کا باپ تھا۔ زمری موضا کا باپ تھا۔ 43 موضا ، بنعہ کا باپ تھا۔ رفایہ بنعہ کا بیٹا تھا۔ الیعسہ رفایہ کا بیٹا تھا۔ اور اصیل الیعسہ کا بیٹا تھا۔

44 اصیل کے چھ بیٹے تھے۔ ان کے نام : عزریقام ، بوکرو،اسماعیل ، سفر یاہ ، عوبدیاہ اور حنان تھے۔ یہ سب اصیل کے بیٹے تھے۔

بادشاہ ساؤل کی موت

10 فلسطینی لوگ بنی اسرائیلیوں کے خلاف لڑے۔ بنی اسرائیلی بھاگ گئے۔ ان میں سے کئی اسرائیلی جلبوعہ کی پہاڑی پر مارے گئے۔ فلسطینیوں نے ساؤل اور اس کے بیٹوں کا پیچھا کیا۔اور انہوں نے ساؤل کے بیٹوں یو تن ، ابینداب اور ملکیشوع کو مار ڈا لا۔ ساؤل کے اطراف گھمسان کی لڑائی چلی۔ تیر انداز نے تیر چلا کر ساؤل کو زخمی کردیا۔

تب ساؤل نے اپنے اسلحہ بردار سے کہا ، “اپنی تلوار باہر کھینچو اور مجھے مار ڈا لو ورنہ یہ نا مختون اجنبی آئیں گے اور میرے ساتھ برا سلوک کریں گے۔”

لیکن ساؤل کا اسلحہ بردار ایسا کرنے سے انکار کیا کیوں کہ وہ ڈرگیا۔ تب ساؤل نے اپنی تلوار لی اور اس کی نوک پر گر کر مرگیا۔ جب اسلحہ بردار نے دیکھا کہ ساؤل مرگیا تو اس نے بھی اپنے آپ کو اس طرح سے مار ڈا لا۔ اسی طرح ساؤل اور اس کے تینوں بیٹے اور اس کا پورا خاندان ایک ساتھ ہی مر گئے۔

وہ سارے اسرائیلی جو وادی میں رہ رہے تھے اس نے دیکھا کہ ان کی فوج بھا گ گئی اور ساؤل اور انکے بیٹے مر گئے تھے۔ وہ لوگ بھی شہروں کو چھو ڑے اور بھا گ گئے۔ تب فلسطینی لوگ آئے اور وہاں رہے۔

دوسرے دن فلسطینی لوگ مرے ہو ئے لوگوں کی قیمتی چیزیں لینے آئے۔ انہوں نے ساؤل اور اس کے بیٹوں کو مرا ہوا جلبوعہ کی پہاڑی پر پایا۔ ان لوگوں نے انکے زرہ بکتر کو اتارے اور اس کے سر کو لے لئے۔ وہ اپنے قاصدوں کو سارے ملک میں اس خوشخبری کو اپنے بتوں اور اپنے لوگوں میں اعلان کر نے کے لئے بھیجے۔ 10 فلسطینیوں نے ساؤل کے زرہ بکتر کو ان کے جھو ٹے خدا ؤں کے گھر میں رکھا اور ساؤل کے کھو پڑی کو دجون کے گھر میں ٹھونک دیا۔

11 یبیس جِلعاد کے رہنے والے تمام لوگوں نے وہ سبھی باتیں سُنیں جو فلسطینی لوگوں نے ساؤل کے ساتھ کی تھیں۔ 12 اور سبھی بہادر آدمی گئے اور ساؤل اور اسکے بیٹوں کی لاشوں کو یبیس لے آئے۔ انہوں نے ساؤل اور اس کے بیٹے کی ہڈیوں کو یبیس میں بلوط کے درخت کے نیچے دفنا دیئے۔ تب انہوں نے سات دنوں تک روزے رکھے۔

13 ساؤل مر گیا کیوں کہ وہ خدا وند کا وفا دار نہ تھا۔ اور کیوں کہ ساؤل نے خدا وند کے احکام کی تعمیل نہ کی تھی اور عاملوں سے رابطہ کیا تھا۔ 14 کیوں کہ اس نے خدا وند سے مشورہ تلاش نہیں کیا ، خدا وند نے اسے مار ڈا لا اور سلطنت کو یسی کے بیٹے داؤد کے حوالے کردیا۔

رسولوں 27:21-44

21 لوگوں نے کئی روز سے کچھ نہیں کھایا تب پو لس ان کے سامنے ایک دن کھڑا ہو گیا اور کہا، “معزز حضرات میں نے تم سے کہا تھا کریتے سے مت نکلو تم نے میرا کہا نہ مانا۔ اگر مانتے تو یہ تکلیف اور نقصان نہ اٹھا تے۔ 22 لیکن اب میں تم سے کہتا ہوں کہ خوش ہو جا ؤکیوں کہ تم میں سے کو ئی نہیں مریگا صرف جہا زکا نقصان ہوگا۔ 23 گذشتہ رات کو خدا کے جانب سے ایک فرشتہ میرے پاس آیا وہ خدا جس کی میں عبادت کرتا ہوں میں اس کا ہوں۔ 24 خدا کے فرشتہ نے کہا، “اے پولس ڈرومت تمہیں قیصر کے سامنے حاضر ہو نا چاہئے تمام لوگوں کو جو تیرے ساتھ جہاز میں سوار ہیں بچا لئے جائیں گے۔ 25 تو اے لوگو! خوش ہو جا ؤ میں خدا پر بھروسہ کرتا ہوں اور ہر چیز اسی طرح پوری ہوگی جیسا کہ اس کے فرشتہ نے مجھ سے کہا۔” 26 لیکن ہمیں جزیرہ پر حادثہ کا سامنا کرنا پڑیگا۔”

27 چودھویں رات جب ہما را جہازبحر ادریہ کے اطراف چل رہا تھا توملاحوں نے سمجھا کہ ہم کسی زمین سے قریب ہیں۔ 28 انہو ں نے پانی میں رسہ پھینکا جس کے سرے پر وزن تھا اس سے انہوں نے معلوم کیا کہ پانی ۱۲۰ فیٹ گہرا ہے وہ تھو ڑا اور آگے بڑھے اور دوبارہ رسہ پھینکا تو معلوم ہوا کہ پانی ۹۰ فیٹ گہرا ہے۔ 29 ملا حوں کو ڈرتھا کہ کہیں جہاز چٹانوں سے نہ ٹکرا جا ئے اس لئے جہاز کے پیچھے سے پانی میں چا ر لنگر ڈال دیئے اور صبح ہو نے کی دعا شروع کردی۔ 30 کچھ ملاح جہاز کو چھوڑ کر بھاگ جانا چاہتے تھے انہوں نے بچا ؤکشتیوں کو نیچے کرنا شروع کیا تا کہ وہ جہاز کے سامنے سے لنگر ڈالنا شروع کر سکتے ہیں۔ 31 لیکن پولس نے فوجی سردار اور سپاہیوں سے کہا، “اگر یہ لوگ جہاز میں نہ ٹھہریں تو تمہا ری زندگیاں نہیں بچا ئی جا سکتیں۔” 32 اسی لئے سپا ہیوں نے رسیوں کو کاٹ دیا اور بچاؤ کشتیاں پانی میں گر پڑیں۔

33 مختصر دن نکلنے سے پہلے پولس نے ہر ایک کو تھوڑا کچھ کھا لینے کے لئے کہا، “تم لوگ گذشتہ چودہ دن سے انتظار کرتے رہے ہو اور تم فاقہ کررہے ہو کچھ نہیں کھایا۔ 34 میں تم سے تقاضہ کرتا ہوں کچھ تو کھا لو یہ تمہا رے زندہ رہنے کیلئے ضروری ہے اور تم میں سے کسی کا ایک بال بیکا بھی نہ ہوگا۔” 35 اتنا کہنے کے بعدپولس نے تھوڑی روٹی لی اور سب کے سامنے خدا کا شکر ادا کیا تب وہ روٹی توڑ کرکھانا شروع کیا۔ 36 تب سب لوگوں کی ہمت بندھی اور وہ بھی کھا نا شروع کئے۔ 37 کل ملا کر جہازپر۲۷۶ آدمی تھے۔ 38 جب سیر ہو کر کھا چکے تب انہوں نے طئے کیا کہ جہا ز کے وزن کو کم کیا جائے اور غلہ کو پانی میں پھینکنا شروع کیا۔

جہاز کا ٹوٹنا

39 جب صبح ہو ئی تو ملا حوں نے زمین کو دیکھا لیکن وہ پہچان نہ سکے لیکن ایک کھا ڑی جس کا کنارہ صاف تھانظر آیا اور ملاح اس ساحل پر ممکن ہوا توجہاز کو لنگر انداز کر نا چا ہا۔ 40 انہوں نے لنگر کی رسیاں کا ٹ ڈالیں اور لنگر کو سمندر میں چھوڑ دیا۔اور ساتھ ہی پتوار کی رسیوں کو بھی کھو ل دیا اور جہاز کو ہواکے رخ پر چھوڑ دیا۔ 41 لیکن جہاز ریت سے ٹکرا گیا اور جہاز کا اگلا حصہ پھنس گیا اور جہاز آگے نہ بڑھ سکا اور بڑی بڑی موجوں نے جہاز کے پچھلے حصہ کو متاثر کیا اور وہ ٹوٹ کر ٹکڑے ہو گیا۔

42 سپا ہیوں نے طئے کیا کہ قیدیوں کو ما ر ڈالیں تا کہ کوئی قیدی تیر کر بھا گ نہ جائے۔ 43 لیکن فوجی سردار پولس کی زندگی بچا نا چاہتا تھا اس لئے اس نے سپا ہیوں کو ان کے منصوبہ پر عمل کر نے کی اجا زت نہیں دی۔ اور لوگوں سے کہا کہ جو تیر سکتے ہیں وہ کود کر کنارے پر پہونچ جائیں۔ 44 دوسروں نے جہازکے ٹکڑے اور تختوں کا سہا را لے لیا اس طرح تمام آدمی کنا رے پر پہونچ گئے اور ان میں سے کو ئی بھی نہ مرا۔

زبُور 8

موسیقی کے ہدایت کار کے لئے گتّیت کے سُر پر داؤد کا نغمہ

اے خداوند ہما را ما لک ! تیرا نام روئے زمین پر پُر جلال ہے۔
    پو ری جنّت میں تیرانام تیری ستائش کا باعث ہے۔
بّچوں اور شِیر خواروں کے منہ سے تیری ستائش کے نغمے ظاہر ہو تے ہیں۔
    توُ اپنے دشمنوں کو خاموش کر نے کے لئے اُن لوگوں کو اِن طا قتور نغموں کو دیا۔

اے خداوند! جب میں تیری جنّتو ں کو دیکھتا ہوں جسے تو نے اپنے ہا تھوں سے بنا یا ہے
    اور جب میں تیرے تخلیق کردہ چاند اور ستاروں کو دیکھتا ہوں تو تعجب کرتا ہوں۔
لوگ تیرے لئے کیوں اتنی اہمیت کے حامل ہو گئے؟
    تُو ان کو یاد کیوں کرتا ہے
آدمیوں کی اولا د کیوں تیرے لئے اہم ہے ؟
    کیوں توُ اس کی طرف تّوجہ دیتا ہے ؟

لیکن تیرے لئے انسان اہم ہے۔ تو نے لوگوں کو تقریباً فرشتے کی طرح بنا یا
    اور جلال و شوکت سے اُسے تو نے تاجدار کیا ہے۔
تُونے اپنی تخلیق کردہ ہر چیز پر لوگوں کو نگراں کا ر بنا یا۔
    تو نے سب کچھ اُس کے قدموں کے نیچے کر دیاہے۔
تو نے اسے تمام بھیڑ بکریاں،گا ئے ، بیل بلکہ سب جنگلی جانوروں کا حکمراں بنا دیا ہے۔
ہوا کے پرندے اور سمندر کی مچھلیاں سب اس کے تا بع ہیں۔
اے خدا وند ہما رے ما لک ! تیارا نام رو ئے زمین پر نہا یت ہی پُر جلال ہے۔

امثال 18:23-24

23 غریب آدمی مدد کی درخواست کرتا ہے لیکن امیر آدمی سختی سے جواب دیتا ہے۔

24 ایک شخص جس کا بہت سارا نام نہاد دوست ہو تبا ہ ہو تا ہے لیکن ایک سچا دوست بھا ئی سے بھی بہتر ہو سکتا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center