Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the ESV. Switch to the ESV to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل تواریخ 4:5-5:17

تقوع کا بانی اشور تھا۔ اشور کی دو بیویاں تھیں۔ انکے نام حیلا اور نعراہ تھے۔ نعراہ نے اس کے لئے اخوسام ، حیفر ، تمینی اور اخشطار کو جنم دیا۔ یہ سب نعراہ کے بیٹے تھے : حیلا کے بیٹے: ضرت ، صوحر ، اتنان اور قوض تھے۔ قوض عنوب ضوبیہ کا باپ تھا۔قوض ہاروم کے بیٹے اخر حیل کے قبیلوں کا باپ تھا۔

یعبیض اپنے بھا ئیوں سے زیادہ معزز تھا۔ اس کی ماں نے کہا ، “میں نے اس کا نام یعبیض اس لئے رکھا کیوں کہ اس وقت میں بڑی تکلیف میں تھی جب میں اس کو جنم دے رہی تھی۔” 10 یعبیض نے اسرائیل کے خدا سے دُعا کی ، “تو مجھے حقیقی فضل دے۔ اور میری زمین بڑھا دے تو میرے نزدیک رہ اور مجھے برائی سے بچا تا کہ میں کو ئی تکلیف نہ جھیلوں اور خدا نے اس کی دعا کا اجر دیا۔”

11 سوخہ کا بھا ئی کلوب محیر کا باپ تھا۔ جو کہ استون کا باپ تھا۔ 12 استون بیت رافا ، فاسح اور تحنّہ کا باپ تھا۔ تحنّہ عرنحس کا باپ تھا یہ سب آدمی ریکہ کے تھے۔

13 قناز کے بیٹے غتنیل اور شرایاہ تھے، غتنیل کے بیٹے حتت اور معوناتی تھے۔ 14 معوناتی عفرہ کا باپ تھا

اور شرایاہ یوآب کا باپ تھا۔ یوآب جی خراسیم کا بانی تھا۔ وہ لوگ اس نام کو استعمال کئے کیوں کہ وہ ماہر کاریگر تھے۔

15 یفنّہ کا بیٹا ، کا لب کے بیٹے : عیرو ، ایلہ ، اور نعم تھے۔ ایلہ کا بیٹا قناز تھا۔

16 یہلل ایل کے بیٹے زِیف ، زیفہ ، تیریا اور اسری ایل تھے۔

17-18 عزیر کے بیٹے ایتر ، میرد ، عفر اور علون تھے۔ فرعون کی بیٹی بتیاہ جس سے میرد نے شادی کی تھی اس کے بیٹے تھے : بتیاہ حاملہ ہوئی اور میریم ، سمعی اور اسباح کو جنم دیا۔ اسباح استموع کا باپ تھا۔ میرد کی ایک اور یہودی بیوی نے یرد ، حبر ، اور یقوتی ایل کو جنم دیا۔ یرد جدور کا باپ تھا ، حبر سوکو کا باپ تھا اور یقوتی ا یل زنوح کا باپ تھا۔

19 نحم کی بہن ، ہودیاہ کی بیوی کے بیٹے تھے : جرمی قعیلہ کا باپ تھا اور معکاتی استموع۔ 20 شیمون کے بیٹے : امنون ، رِناہ ، بن حنان اور تیلون تھے۔

یشعی بیٹے زوحت اور بن زوحت تھے۔

21-22 یہوداہ کا بیٹا ، شیلہ کے بیٹے تھے : عر، لعدہ ، یوکم۔ یہ لوگ کو زبیاہ، یوآس اور سراف سے تھے۔ عر لکہ کا باپ تھا۔ لعدہ مریسہ کا باپ تھا اور بیت اسبح میں کتانی کا ریگروں کا قبیلہ۔ یوآس اور سراف نے موآبیوں سے شادی کی اور بیت اللحم واپس گئے۔ یہ دستاویز بہت پرانی ہیں۔ 23 وہ جو نیتائم اور گڈیرا میں رہتے تھے کمہار تھے۔ وہ وہاں بادشاہ کی خدمت میں رہتے تھے۔

شمعون کی اولاد

24 شمعون کے بیٹے نمو ایل ، یمین ، یریب ، زارح اور شاؤل تھے۔ 25 شاؤل کا بیٹا سلوم تھا۔ سلوم کا بیٹا مبسام تھا اور مبسام کا بیٹا مسماع۔

26 مسماع کا بیٹا حمو ایل تھا۔ حمو ایل کا بیٹا ذکور تھا اور ذکور کا بیٹا شمعی تھا۔ 27 شمعی کے سولہ لڑ کے اور چھ لڑ کیاں تھیں۔ لیکن شمعی کے بھا ئیوں کے زیادہ بچّے نہیں تھے۔ ان لوگوں کا پورا قبیلہ اتنا بڑا نہیں تھا جتنا کہ یہوداہ کے لوگوں کا۔

28 وہ لوگ بیر سبع ، مو لادہ ، حضر سوعال ، 29 بلہاہ ، عضم ، تولاد ، 30 بتو ایل ، حرمہ ، صقلاج ، 31 بیت مر کبوت ، حضر سوسم ، بیت برائی اور شعریم میں رہتے تھے۔ وہ لوگ ان کے شہروں میں داؤد کے بادشاہ ہونے تک رہے۔ 32 ان لوگوں کی سکونت گاہ عطام ، عین ، رمون ، توکن اور عسن میں بھی تھی کل ملا کر پانچ شہر تھے۔ 33 اور ساری سکونت گاہ جو ان شہروں کے آس پاس اور بعلت تک تھی یہ انکی سکو نت گاہ تھی۔ وہ لوگ خاندانی دستاویز بر قرار رکھا تھا۔

34-38 میشو باب ، یملیک ، امصیاہ کا بیٹا یوشہ ، یوئیل عسی ئیل کا بیٹا شرایاہ ، شرایاہ کا بیٹا یوسیبیا، یوسیبیا کا بیٹا یاہو ، الیو عینی ، یعقوبہ ، یشو خایا، عسا یاہ ، عد ایل ، یسمی ئیل ، بنائیا ، سمعیاہ کا بیٹا شیمری ، شیمری کا بیٹا یدائیا ، یدائیا کا بیٹا الون ، الون کا بیٹا شیفی ، شیفی کا بیٹا زیزہ۔

یہ سب آدمی انکے خاندانی گروہ کے قائدین تھے۔ انکے خاندان بہت زیادہ بڑھے۔ 39 وہ جدور شہر کے باہر وادی کے مشرقی جانب اپنی بھیڑوں اور مویشیوں کے لئے چراگاہ کی تلاش میں گئے۔ 40 انہیں بہت عمدہ اور زیادہ گھاس والے چراہ گاہ ملے۔ زمین کشادہ ، پُر سکون اور پُر امن والی تھی پہلے وہاں حام کی نسلی رہتی تھیں۔ 41 لیکن وہ جن کے ناموں کی فہرست بنائی گئی تھی یہوداہ کے بادشاہ حزقیاہ کے زمانے میں جدور آئے۔ وہ حامی لوگوں ( ساتھ ہی ساتھ معونی لوگوں ) کی سکو نت گاہ پر حملہ کیا اور انہیں نیست و نابود کیا جو کہ آج تک ظا ہر ہے۔ اور وہ لوگ انکی جگہ میں رہے کیو ں کہ وہاں انکے مویشیوں کے جھنڈ کے لئے چراگاہیں تھیں۔

42 کچھ پانچ سو شمعونی لوگ شعیر کے پہا ڑی ملکوں میں گئے۔نعریاہ ، رفایا اور یسعی کے بیٹے عزی ایل نے ان لوگو ں کی رہنمائی کی۔ شمعونی لوگ وہاں رہنے والے لوگوں کے خلاف لڑے۔ 43 ان لوگوں نے باقی بچے عمالیقی لوگوں کو جو کہ بچ گئے تھے ہرا دیا اور وہ لوگ اب تک وہاں رہتے ہیں۔

رُوبن کی نسلیں

رُوبن اسرائیل کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔ حالانکہ وہ سب سے بڑا بیٹا تھا لیکن پہلو ٹھا ہونے کا حق یو سف کے بیٹوں کو دیا گیا تھا ، جو اسرائیل کا بیٹا تھا ، کیوں کہ روبن اپنے باپ کی داشتہ کے ساتھ سویا تھا۔ بہر حال یوسف کو خاندانی تاریخ کی فہرست میں پہلو ٹھے کے طور پر شامل نہیں کیا گیا حالانکہ یہوداہ اپنے بھائیوں میں اہم تھا اور اس کے خاندان سے حکمراں آئے ، یہ یوسف تھا جسے پیدائشی حق ملا۔ اسرائیل کا سب سے بڑا بیٹا روبن کے بیٹے یہ تھے :

حنوک ، فلو ، حصرون اور کرمی۔

سمعیاہ یویل کا بیٹا تھا۔ جوج سمعیاہ کا بیٹا تھا۔ شیمی جوج کا بیٹا تھا۔ میکاہ شیمی کا بیٹا تھا۔ ریا یاہ میکاہ کا بیٹا تھا بعل ریا یاہ کا بیٹا تھا۔ بیرہ بعل کا بیٹا تھا جسے اسُور کا بادشاہ تُگلات پلنا صر نے جلا وطن کر دیا تھا۔ وہ روبنیوں کا قائد تھا۔

اس کے بھا ئی قبیلہ کے مطا بق جیسا کہ خاندانی دستاویز میں درج کیا گیا ہے : قائد یعی ایل اور ذکر یہ ، بالع عزاز کا بیٹا ، عزاز سمع کا بیٹا ، سمع یوئیل کا بیٹا جو عرو عیر سے لیکر نبو اور بعل معون تک ، اور مشرق میں ریگستان کے شروع تک جو کہ فرات ندی تک جاتی ہے کے علاقے میں رہے ، کیوں کہ جلعا د کی سر زمین میں انکے مال مویشی میں اضا فہ ہوگیا تھا۔ 10 جب ساؤل بادشاہ تھا تب انکے لوگوں نے ہاجری لوگوں کے خلاف لڑائی لڑی۔ وہ لوگ ہاجر ی لوگوں کو شکست دیئے۔ وہ لوگ پورے علاقے میں جلعاد کے مشرق تک ان لوگوں کی سکو نت گاہ میں رہے۔

جاد کی نسلیں

11 جاد کے بیٹے (روبنیوں کے آگے ) : وہ لوگ بسن کے علاقے میں سلکہ شہر تک رہے۔ 12 یو ایل قائد تھا ، سافم درجہ میں دوسرا تھا اور جنائی اور سافط بسن میں قاضی تھے۔ 13 ان کے خاندانوں کے مطابق انکے رشتے دار:میکا ایل ، مسلام ، سبعہ ، یوری ، یعکان زیع اور عبر تھا ، کل ملا کر وہ سات تھے۔ 14 یہ سب ابیخیل کے بیٹے تھے۔ ابیخیل حوری کا بیٹا تھا۔ حوری یارو آح کا بیٹا تھا۔ یاروآح جلعاد کا بیٹا تھا۔ جِلعاد، میکا ایل کا بیٹا تھا۔ میکا ایل یشیشائی کا بیٹا تھا۔ یشیشائی یحدو کا بیٹا تھا۔ یحدو بوز کا بیٹا تھا۔ 15 اخی عبدیل کا بیٹا تھا۔ عبدیل جو نی کا بیٹا تھا۔ اخی ان کے خاندان کا قائد تھا۔

16 وہ جلعاد میں ، بسن میں اور انکی سکونت گاہ میں ، اور شارون کی چراگاہوں میں ٹھیک سرحد تک رہے۔

17 ان لوگوں کی خاندانی تاریخ یہوداہ کے بادشاہ یوتام اور اسرائیل کے بادشاہ یر بعام کے زمانے میں لکھے گئے تھے۔

رسولوں 25

پولس کی قیصر سے اپیل

25 فیستس صوبہ دار بنا اور تین دن بعد وہ قیصر یہ سے یروشلم آیا۔ سردار کاہنوں اور یہودی قائدین نے پو لس کے خلاف الزا مات لگا کر انہیں فیستس کے سامنے پیش کیا۔ انہوں نے فیستس سے کہا کہ ان کے لئے کچھ کرے اور پو لس کو یروشلم بھیجے اور انہوں نے منصوبہ بنا یا کہ پو لس کو راستے میں مار ڈا لیں۔ لیکن فیستس نے جواب دیا، “نہیں پو لس کو قیصر یہ میں ہی رکھا جا ئیگا۔ میں خود جلد ہی قیصریہ جاؤنگا۔ تم میں سے چند قائدین کو میرے ساتھ چلنا ہو گا اگر اس نے واقعی کچھ غلطی کی ہے تو اسکے خلاف قیصریہ میں الزام رکھ سکتے ہیں۔”

فیستس یروشلم میں مزید آٹھ یا دس دن ٹھہرا رہا۔ تب وہ قیصریہ کے لئے روا نہ ہوا اور دوسرے دن اس نے سپاہیوں سے کہا کہ پو لس کو اس کے سامنے پیش کرے۔ تب اس نے اپنی جگہ لی وہ فیصلہ کی نششت پر تھا۔ جب پو لس عدالت میں داخل ہوا تو وہ یہودی جو یروشلم سے آئے تھے اس کے اطراف آکر کھڑے ہو گئے اور اس پر بہت سارے سخت الزا مات لگا نے لگے مگر ان کو ثابت نہ کر سکے۔ پو لس نے اپنی صفائی میں کہا، “میں نے کو ئی جرم یہودی شریعت کے یا ہیکل کے خلاف یا قیصر یہ کے خلاف نہیں کیا ہے۔”

لیکن فیستس نے یہودیوں کو خوش کر نے کی غرض سے پو لس سے کہا، “کیا تم یروشلم جانا چاہتے ہو۔ تمہارے مقدمہ کا فیصلہ وہاں میرے سامنے ہو؟”

10 پو لس نے کہا، “میں قیصر یہ کی عدالت میں کھڑا ہوں اور صرف یہیں میرے مقدمہ کا فیصلہ ہو نا چاہئے۔ میں نے یہودیوں کے ساتھ کو ئی برائی نہیں کی اور اس سچا ئی کو تو بہتر جانتا ہے۔ 11 اگر میں نے کو ئی جرم کیا ہے اور شریعت کہتی ہے کہ اسکی سزا موت ہے تو میں موت کی سزا قبول کر نے کے لئے تیار ہوں۔ لیکن اگر انکے الزامات ثابت نہ ہو سکے تب کو ئی بھی مجھے ان یہودیوں کے حوالے نہیں کر سکتا۔ میں قیصر سے اپیل کر تا ہوں کہ وہی میرا مقدمہ کا فیصلہ کرے۔”

12 فیستس نے اس بارے میں اپنے مشیروں سے گفتگوکی تب اس نے کہا چونکہ تم نے “قیصر سے اپیل کی ہے تو قیصر ہی کے پاس جائیگا۔”

فیستس بادشاہ کا اگرپا سے پو لس کے بارے میں پو چھنا

13 اور کچھ دن بعد بادشاہ اگرپا اور بر نیکے قیصریہ آئے اور فیستس سے ملاقات کی۔ 14 وہ وہاں بہت دن ٹھہرے رہے فیستس نے پو لس کے مقدمہ کے تعلق سے بادشاہ سے کہا “فیستس نے کہا ایک آدمی کو قید میں چھو ڑا ہے۔ 15 جب میں یروشلم گیا تو سردار کاہنوں اور بزرگ یہودی قائدین نے اس شخص کے خلاف الزامات لگا ئے اور مجھ سے اسکی موت کے حکم کی درخواست کی۔ 16 لیکن میں نے انکو جواب دیا، “جب کسی آدمی پر کسی خطا کا الزام لگا یا جائے تو رومی قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ایسے آدمی کو دوسروں کے حوالے کرے۔ سب سے پہلے تو جو آدمی ملزم ہے اس کو چاہئے کہ الزامات کا سامنا لوگوں سے کرے اور اس آدمی کو اپنی دفاع میں الزامات کے خلاف عذر خواہی کا موقع ملنا چاہئے۔

17 اس لئے جب یہ یہودی قیصریہ کی عدالت میں مقدمہ پیش کر نے کے لئے آئے تو میں نے وقت ضائع کئے بغیر فیصلہ کی نششت پر بیٹھ کر اس آدمی کو لا نے کا حکم دیا۔ 18 جب یہودی بطور مدعی کھڑے ہو گئے تو جن برائیوں کا مجھے گمان تھا ان میں سے انہوں نے کسی کا الزام اس پر نہ لگا یا۔ 19 بلکہ وہ ان موضوعات پر جو انکے دین اور یسوع نامی شخص کے بارے میں بحث کر رہے تھے۔ جو مر چکا ہے۔ لیکن پو لس نے کہا وہ زندہ ہے۔ 20 چونکہ میں ان موضوعات کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں جانتا اسی لئے میں نے اس بحث میں دخل اندازی کو غیر موزوں محسوس کیا۔ چونکہ میں نے اس سے پو چھا، “کیا تم یروشلم جانا چاہتے ہو تا کہ یہ مقدمہ وہاں چلا یا جاسکے؟ 21 پو لس نے کہا اس کو قیصریہ میں رکھنا چاہئے اور وہ شہنشاہ قیصر سے فیصلہ چاہتا ہے۔ اس لئے میں نے اس کے متعلق احکام دیئے جب تک اسے قیصر کے پاس نہ بھیجا جائے اس وقت تک اسے قیصر یہ کے جیل میں رہنا ہوگا۔”

22 اگرپا نے فیستس سے کہا، “میں بھی اس آدمی کو سننا چاہتا ہوں ۔” فیستس نے کہا، “تم اسے کل سن سکو گے۔”

23 دوسرے دن اگرپا اور برنیکے بڑی شان و شوکت اور فخر کے ساتھ کمرہ عدالت میں داخل ہو ئے اور ساتھ ہی پلٹن کے سردار اور قیصریہ کے ہم لوگ بھی کمرہ عدالت میں داخل ہو ئے فیستس نے سپا ہیوں کو حکم دیا کہ پو لس کو اندر لے آئے۔

24 فیستس نے کہا، “بادشاہ اگرپا اور تمام لوگ یہاں جمع ہیں۔ اس آدمی کو دیکھو۔ تمام یہودی یروشلم کے اور یہاں کے اس کے خلاف مجھ سے شکایت کی۔ جب وہ اس کے بارے میں شکایت کی تو چلا ئے کہ اس کا زیادہ دیر زندہ رہنا مناسب نہیں۔ 25 جب میں نے جانچ کی کچھ بھی غلطی محسوس نہ کرسکا۔ میں نے ایسا کوئی سبب نہیں دیکھا یہ صاف تھا کہ اس نے کچھ نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ قتل کی سزا کا مستحق ہو لیکن وہ چاہتا ہے کہ قیصر کو اسکا فیصلہ کر نا ہو گا۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے طے کیا ہے اس کو روم بھیجا جائے۔ 26 میں صحیح معنوں میں نہیں جانتا کہ قیصر کو کیا لکھوں، کہ اس شخص نے غلط کام کیا ہے۔ اسی لئے میں نے اسکو آپ سب کے سانے لایا ہوں خاص طور سے بادشاہ اگرّپا کے سامنے مجھے امید ہے اس چھان بین کے بعد قیصر کو لکھنے کے لئے کچھ نہ کچھ میرے پاس ہو گا۔ 27 کیوں کہ قیدی کے بھیجتے وقت ان الزاموں کو جو اس پر لگائے گئے ہوں ظا ہر نہ کر نا مجھے خلاف عقل معلوم ہو تا ہے۔”

زبُور 5

موسیقی کے ہدایت کار کے لئے بانسریوں کے ساتھ داؤد کا نغمہ

اے خدا وند !میری باتوں کو سن۔
    میں تجھ سے جو کہنے کی کو شش کر رہا ہوں برائے مہر بانی اسے سمجھ۔
اے میرے بادشاہ ! اے میرے خدا !
    میری فریاد کی طرف متوجہ ہو۔
اے خدا وند !ہر صبح تجھ کو میں اپنا نذرانہ پیش کر تا ہوں۔
    تو ہی میرا مددگار ہے۔ میری امید تجھ سے وابستہ ہے اور تُو ہی میری دعائیں ہر صبح سنتا ہے۔
اے خدا !تو شریر لوگوں کی قُربت سے خوش نہیں ہو تا۔
    بُرے لوگ تیری عبادت گاہ میں عبادت نہیں کر سکتے۔
تیرے نزدیک بدکردار [a] نہیں آسکتے۔
    تو ان سے نفرت کرتا ہے جو برائی کر تے ہیں۔
جو جھوٹ بولتے ہیں انہیں تو ہلاک کر تا ہے۔
    خدا خونخواراور اُن لوگوں سے جو دوسروں کے خلا ف ر از دارانہ منصوبے بناتے ہیں نفرت کرتا ہے۔

لیکن اے خدا وند !تیری عظیم شفقت سے میں تیرے گھر آیا۔
    اے خدا وند مجھے تیرا ڈر ہے ،اے خدا وند میں نے تیرے مقدس گھر کی جانب خوف و تعظیم سے سجدہ کیا۔
اے خدا وند لوگ مجھ پر نظر رکھتے ہیں یہ دیکھنے کے لئے کہ مجھ سے کئی غلطیاں ہوں گی
    اس لئے خدا تیری نظر میں جو ٹھیک ہے اس پر چلنے کے لئے میری مدد کر
    اور تیری راہ پر چلنے میں میرے لئے آسا نی پیدا کر۔
وہ لوگ سچ نہیں بولتے۔ وہ دروغ گو ہیں۔
    جو سچّائی کو توڑ مروڑ دیتے ہیں۔
انکاحلق کھلی قبروں کی مانند ہے۔
    وہ اپنی زبان سے خوشا مد کر کے دوسروں کو اپنے جال میں پھانس لیتے ہیں۔
10 اے خدا !انہیں سزا دے۔
    اُنکو اپنے ہی جالوں میں پھنسنے دے۔
انہوں نے تیرے خلاف بغاوت کی۔
    اس لئے اُنکو سزا دے اُنکے بہت سے جُرموں کے لئے جو وہ کئے ہیں۔
11 لیکن ان لوگوں کو خوش رہنے دے جو خدا پر توکّل کر تے ہیں۔ اُنہیں ہمیشہ خوش رہنے دے۔
    کیوں کہ تو انکی حمایت کر تا ہے۔ جو تیرے نام سے محبت رکھتے ہیں وہ تجھ میں شادماں رہیں۔
12 اے خدا وند ،جب بھی تو نیک لوگوں کو برکت عطا کر تا ہے
    تو تُو ایک بڑی سِپر کی مانند اُنکی حفاظت کر تا ہے۔

امثال 18:19

19 روٹھا ہوا دوست مضبوط دیوار سے گھِرے شہر کی مانند ہے۔ لوگوں کے بیچ جھگڑا نہیں محل کے سلاخوں دار پھاٹکوں کے مانند الگ کر دیتا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center