Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NIV. Switch to the NIV to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سلاطین 22:3-23:30

یوسیاہ ہیکل کی مرمت کا حکم دیتا ہے

اٹھارویں سال کے درمیان جب یوسیاہ بادشا ہ تھا ، وہ مشلام کے بیٹے اصلیاہ کے بیٹے سافن کو خداوند کی ہیکل میں بھیجا۔ “ یوسیاہ نے کہا اعلیٰ کا ہن خلقیاہ کے پاس جا ؤ اس کو کہو کہ اسے وہ رقم لینی چا ہئے جو لوگ خداوند کی ہیکل میں لا ئے ہیں۔ دربانوں نے اسے لوگوں سے وصول کیا ہے۔ کاہنوں کو یہ رقم عملے کو ادا کرنے اور ہیکل کی مرمت کے لئے استعمال کرنی چا ہئے۔ کا ہنوں کو یہ رقم ان لوگوں کو اُجرت کے لئے دینا چا ہئے۔ جو خداوند کی ہیکل کے کام کی نگرانی کر تے ہیں۔ اس رقم کو بڑھئی ، پتھر کے کام کرنے وا لوں اور سنگ تراشوں کے لئے استعمال کرو اور اس رقم کا استعمال لکڑی خرید نے اور پتھر کو تراشنے میں جو کہ ہیکل کی تعمیر میں ضروری ہے اس کے لئے کرو۔ جو رقم تم مزدوروں کو دو تو اسے گِنو مت ان مزدوروں پر بھروسہ کر سکتے ہو۔”

شریعت کی کتاب کا ہیکل میں پایا جانا

اعلیٰ کا ہن خلقیاہ نے سافن سکریٹری سے کہا ، ’ دیکھو میں نے شریعت کی کتاب خداوند کی ہیکل میں پا ئی ہے۔” خلقیاہ نے کتاب سافن کو دی اور سافن نے پڑھا۔

سکریٹری سافن بادشاہ یوسیاہ کے پاس گیا اور جو واقعہ ہوا وہ کہا۔سافن نے کہا، “تمہا رے خادموں نے جو رقم ہیکل میں تھی اس کو جمع کیا انہوں نے اس رقم کو ان آدمیوں کو دیا جو خداوند کی ہیکل میں کام کرتے ہیں۔” 10 تب سافن سکریٹری نے بادشاہ سے کہا ، “اور کا ہن خلقیاہ نے یہ کتاب بھی مجھے دی۔” تب سافن نے بادشاہ کو کتاب پڑھ کر سنا ئی۔

11 جب بادشاہ نے اصول کی کتاب کے الفاظ سنے تو اسنے اپنے کپڑے پھاڑے یہ بتانے کے لئے کہ وہ غمزدہ اور پریشان ہے۔ 12 پھر بادشاہ نے کاہن خلقیاہ سافن کے بیٹے اخی قام، میکاہ یاہ کے بیٹے عکبور، سافن سکریٹری اور بادشاہ کے خادم عسایاہ کو حکم دیا۔ 13 بادشاہ نے یوسیاہ سے کہا ، “جا ؤ اور خداوند سے پو چھو ہم کو کیا کرنا ہو گا ؟ خداوند سے میرے لئے لوگوں کے لئے اور تمام یہودا ہ کے لئے پو چھو۔ اس کتاب کے الفاظ کے متعلق پو چھو جو ملی ہے۔خداوند ہم پر غصّہ میں ہے کیوں ؟ کیوں کہ ہمارے آباؤ اجداد نے اس کتاب کی تعلیم کو نہیں مانا انہوں نے ان تمام احکامات کی پابندی نہیں کی جو ہمارے لئے لکھی گئی تھیں۔”

یُوسیاہ اور خُلدہ نبیہ

14 اس لئے کا ہن خلقیاہ ، اخی قام ، عکبور ، سافن اور عسایاہ خُلدہ کے پاس گئے جو نبیہ تھی۔ خُلدہ خُرخس کے پو تے ، تقواہ کے بیٹے شُلوم کی بیوی تھی جو بادشاہ کے کپڑوں کی نگہداشت کرتا تھا۔ خُلدہ یروشلم میں دوسرے ضلع میں رہتی تھی۔ انہوں نے جا کر خُلدہ سے بات کی۔

15 تب خُلدہ نے انکو کہا، “خداوند اسرائیل کا خدا کہتا ہے : اس آدمی کو کہو جس نے تمہیں میرے پاس بھیجا ہے۔ 16 ’ خداوند یہ کہتا ہے : میں اس جگہ پر آفت لا رہا ہوں اور ان لوگو ں پر جو یہاں رہ رہے ہیں۔ یہ آفتیں وہ ہیں جو اس کتاب میں بیان کی گئی ہیں جسے بادشاہ نے پڑھا ہے۔ 17 یہودا ہ کے لوگوں نے مجھے چھوڑا اور دوسرے خدا ؤں کے لئے بخور جلا ئے انہوں نے مجھے غصّہ دلا یا۔ انہوں نے کئی بُت بنائے۔اسی لئے میں اپنا غصّہ اس جگہ کے خلاف دکھاؤں گا۔میرا غصّہ ایک آ گ کی مانند ہو گا جسے رو کا نہیں جا سکے گا۔

18-19 “یہودا ہ کے بادشاہ یوسیاہ نے تمہیں بھیجا ہے خداوند سے نصیحت پو چھنے کے لئے۔یوسیاہ سے یہ باتیں کہو : ’خداوند اسرائیل کے خدا نے جو الفاظ کہے تم نے سنے۔ تم نے ان چیزوں کو سنا جو میں نے اس جگہ کے متعلق اور جو لوگ یہاں رہتے ہیں ان کے متعلق کہا۔ تمہارا دل نرم تھا اور تم پشیمان ہوئے تھے ان باتوں کو سن کر میں نے کہا کہ بھیانک چیزیں اس جگہ پر ( یروشلم ) وقوع پذیر ہونگی۔ تم غم کے اظہار کے لئے اپنے کپڑے پھا ڑوگے اور رونا شروع کرو گے۔ اسی لئے میں نے تمہیں سنا۔ خدا وند یہ کہتا ہے : 20 ’ میں تمہیں تمہارے آباؤ اجداد کے ساتھ ہونے کے لئے لے آؤنگا تم مرو گے اپنی قبر میں سلامتی کے ساتھ جاؤ گے۔ اس لئے تمہاری آنکھیں تمام آفتوں کو نہیں دیکھیں گی جو میں اس جگہ ( یروشلم ) پر لا رہا ہوں۔”

تب کاہن خلقیاہ ، اخی قام ،عکبور ،سافن اور عسایاہ نے یہ پیغام بادشاہ سے کہا۔

لوگوں کا شریعت کو سننا

23 بادشاہ یوسیاہ نے یروشلم اور یہوداہ کے تمام قائدین سے کہا کہ اس سے آکر ملیں۔ پھر بادشاہ خدا وند کی ہیکل کو گیا۔ یہوداہ کے تمام لوگ اور جو لوگ یروشلم میں رہتے تھے اس کے ساتھ گئے۔ کاہن ، نبی اور تمام لوگ ادنیٰ سے لے کر اعلیٰ تک اس کے ساتھ گئے۔ اور جو لوگ یروشلم میں رہتے تھے اس کے ساتھ گئے۔ تب اس نے معاہدہ کی کتاب کو پڑھا۔ یہ وہی شریعت کی کتاب تھی جو خدا وند کے گھر میں ملی تھی۔ یُوسیاہ نے کتاب پڑھی اس لئے تمام لوگ اس کو سن سکے۔

بادشاہ ستون کے پاس کھڑا رہا اور ایک معاہدہ خدا وند سے کیا۔ اس نے عہد کیا کہ وہ خدا وند کی باتوں پر عمل کرے گا اور اس کے احکام کی اطاعت کریگا۔ اور وہ معاہدہ اور اصول کی پابندی اپنے پورے دل و جان سے کرے گا۔ اس نے عہد کیا کہ وہ معاہدہ کی پابندی کرے گا۔ جو اس کتاب میں لکھا ہے۔ تمام لوگ کھڑے رہے یہ بتانے کے لئے بادشاہ کے معاہدہ کا ساتھ دیا ہے۔

تب بادشاہ نے اعلیٰ کاہن خلقیاہ اور دوسرے کاہنوں اور دروازوں کے محافظوں کو حکم دیا کہ خدا وند کی ہیکل سے تمام برتن اور حیزیں جو بعل آشیرہ اور آسمانی ستاروں کے اعزاز میں رکھے تھے باہر لے آئیں۔ تب یُوسیاہ نے ان چیزوں کو یروشلم کے باہر قدرون وادی کے کھیتوں میں جلادیا پھر اس نے راکھ کو بیت ایل سے لے آیا۔

یہوداہ کے بادشاہوں نے عام آدمیوں کو بطور کاہن خدمت کرنے کے لئے چنا تھا۔ یہ آدمی ہارون کے خاندان سے نہیں تھے۔ وہ جھو ٹے کاہن یہوداہ کے ہر شہر میں اور یروشلم کے اطراف شہروں میں اعلیٰ جگہوں پر بخور جلاتے۔ وہ بعل کی تعظیم کے لئے اور سورج ، چاند، کہکشاں ( ستاروں کی جھرمٹ ) اور جنت کے سبھی ستاروں کی تعظیم کے لئے لوبان جلاتے تھے۔ لیکن یُوسیاہ نے ان جھو ٹے کاہنوں کے کاموں کو روک دیا۔

یُوسیاہ نے آشیرہ کے ستون کو خدا وند کی ہیکل سے نکال دیا۔ اس نے آشیرہ کے ستون کو شہر کے باہر قدرون کی وادی میں لے گیا اور اس کو جلا دیا اور جلے ہوئے ٹکڑوں کی راکھ کو چور چور کرکے عام لوگوں کی قبروں پر پھیلا دیا۔ [a]

تب بادشاہ یوسیاہ نے مرد فاحشوں کے مکانات کو توڑ ڈا لا جو خدا وند کی ہیکل میں تھے۔ عورتیں بھی ان مکانات کو استعمال کرتی تھی اور چھوٹے خیموں کی چھت بنا کر جھو ٹی دیوی آشیرہ کی تعظیم کرتی تھیں۔

8-9 اس وقت کاہن قربانیوں کی نذر کو یروشلم میں نہیں لاتے اور ہیکل میں قربان گاہ پر پیش نہیں کرتے تھے۔ کاہن جو اعلیٰ جگہوں پر خدمت کرتے تھے یہوداہ کے سبھی شہروں میں رہتے تھے بخور جلاتے اور وہ قربانی ان شہروں کے اعلیٰ جگہوں پر پیش کرتے تھے۔ وہ اعلیٰ جگہیں جِبعہ سے بیر سبع تک ہر جگہ تھیں۔ وہ کاہن انکی بغیر خمیری روٹیاں شہر کے معمولی لوگوں کے ساتھ کھا تے تھے بجائے کاہنوں کے لئے بنی خاص جگہ پر کھا نے کے جو کہ یروشلم میں ہیکل میں تھی۔ بادشاہ یُوسیاہ نے ان جگہوں کی بے حرمتی کی اور کاہنوں کو یروشلم لایا۔ وہ ان اعلیٰ جگہوں کو بھی تباہ کیا جو یشوع دروازہ کے بائیں جانب تھے۔ ( یشوع شہر کا صوبہ دار تھا۔)

10 تُوفت جو بنی ہنوم کی وادی میں تھی جہاں لوگ اپنے بچوں کو مارڈالتے اور انہیں قربان گاہ پر جلاکر جھو ٹے خدا وند مولک کی تعظیم کرتے۔ یُوسیاہ نے اس جگہ کی بے حرمتی کی تا کہ لوگ پھر اس کو دوبارہ استعمال نہ کرسکیں۔ 11 “ماضی میں یہوداہ کے بادشاہوں نے خدا وند کی ہیکل کے داخلی دروازہ کے قریب کچھ گھو ڑے اور رتھ رکھ کر چھو ڑے تھے۔ یہ ناتن ملک نامی اہم عہدیدار کے کمرہ کے قریب تھا۔ گھوڑے اور رتھ سورج دیوتا کی تعظیم کے لئے تھے۔ یوسیاہ نے گھوڑوں کو نکالا اور رتھ کو جلا دیا۔

12 ماضی میں یہودا ہ کے بادشا ہو ں نے اخی اب کی عمارت کی چھت پر قربانگا ہیں بنا ئی تھیں۔ بادشاہ منسی بھی خداوند کی ہیکل کے دو آنگن میں قربانگا ہیں بنا ئی تھیں۔ یوسیاہ نے اُن تمام قربان گا ہوں کو تباہ کردیا اور ان کے ٹوٹے ہو ئے ٹکڑوں کوقدرون کی وادی میں پھینک دیا۔

13 ماضی میں بادشا ہ سلیمان نے کچھ اعلیٰ جگہوں کو یروشلم کے قریب بربادی کی پہاڑی پر بنوایا تھا۔اعلیٰ جگہیں اس پہاڑی کے جنوبی سمت میں تھیں۔ بادشاہ سلیمان نے ان میں سے ایک جگہ عشتارات کی عبادت اور تعظیم کے لئے بنوا ئی تھی جو صیدون کے لوگوں کی عبادت کی بھیانک چیز تھی۔ بادشاہ سلیمان نے ایک اور اعلیٰ جگہ بھیانک چیز کموس کی تعظیم کے لئے بنوایا تھا جس کی موآبی لوگ عبادت کرتے تھے۔ بادشاہ سلیمان نے ایک اور اعلیٰ جگہ بھیانک چیز ملکوم کی تعظیم کے لئے بنوائی جس کی عمونی لوگ عبادت کرتے تھے۔ لیکن بادشاہ یوسیاہ نے وہ تمام عبادت کی جگہوں کی بے حرمتی کی۔ 14 بادشا، یوسیاہ نے تمام یادگار پتھروں کو اور آشیرہ ستون کو بھی توڑ دیا۔ پھر اس جگہ پر مردہ آدمیوں کی ہڈیوں کو پھیلا دیا۔

15 یُوسیاہ نے قربان گاہوں اور اعلیٰ جگہوں کو بیت ایل میں بھی توڑ ڈا لا۔ نباط کا بیٹا یُربعام نے اس قربان گاہ کو بنوایا تھا۔ یُربعام نے اسرائیل سے گناہ کروائے [b] یوسیاہ نے قربان گاہ اور اعلیٰ جگہ دونوں کو توڑ وادیا۔ وہ قربان گاہ کے پتھر کو توڑ کر گرد غبار بنا دیا اور اس نے آشیرہ کے ستون کو جلادیا۔ 16 یُوسیاہ چاروں طرف دیکھا اس نے پہاڑی پر قبروں کو دیکھا۔ اس نے آدمیوں کو بھیجا اور انہوں نے ان قبروں سے ہڈیاں لیں۔ پھر انہوں نے ان ہڈیوں کو قربان گاہ پر جلایا۔ اس طرح یوسیاہ نے قربان گاہ کو تباہ کیا۔ یہ واقعہ خدا وند کے پیغام کے مطابق ہوا جسے خدا کے آدمی نے اعلان کیا تھا۔ خدا کے آدمی نے ان چیزوں کا اعلان کیا تھا۔ جس وقت یر بعام قربان گاہ کے پاس کھڑا تھا۔

تب یُوسیاہ چاروں طرف دیکھا اور خدا کے آدمی کی قبر کو دیکھا۔

17 یوسیاہ نے کہا ، “وہ یادگار چیز کیا ہے جو میں دیکھتا ہوں ؟” شہر کے لوگوں نے اس کو کہا ، “یہ خدا کے آدمی کی قبر ہے جو یہوداہ سے آیا تھا۔ اس خدا کے آدمی نے ان کاموں کے متعلق کہا تھا جو آپ نے بیت ایل میں قربان گاہ کے ساتھ کیا۔ وہ یہ باتیں ایک عرصہ پہلے کہہ چکا تھا۔”

18 یُوسیاہ نے کہا ، “خدا کے آدمی کو چھوڑو اس کی ہڈیوں کو نہ ہٹا ؤ۔” اس لئے انہوں نے اسکی ہڈیوں کو چھو ڑا اور اس خدا کے آدمیوں کی ہڈیوں کو بھی جو سامریہ کا تھا۔

19 یُوسیاہ نے تمام اعلیٰ جگہوں کی عبادت گاہوں کو جو سامریہ کے شہروں میں تھیں تباہ کیا۔ اسرائیل کے بادشاہوں نے ان عبادت گاہوں کو بنایا تھا۔ اور جس سے خدا وند بہت غصہ ہوا تھا۔ یُوسیاہ نے ان ہیکلوں کو تباہ کیا جس طرح اس نے بیت ایل میں عبادت کی جگہوں کو کیا تھا۔

20 یُوسیاہ نے ان تمام کاہنوں کو مارڈا لا جو ان اعلیٰ جگہوں اور قربان گاہوں پر تھے۔ اس نے آدمیوں کی ہڈیوں کو قربان گاہ پر جلایا۔ اس طریقہ سے اس نے تمام عبادت کی جگہوں کو تباہ کیا پھر وہ یروشلم کو واپس گیا۔

یہوداہ کے لوگوں کا فسح کی تقریب منانا

21 تب بادشاہ یوسیاہ نے تمام لوگوں کو حکم دیا ، “خدا وند اپنے خدا کے لئے فسح کی تقریب مناؤ۔ اسے ایسے کرو جیسا کہ معاہدہ کی کتاب میں لکھا ہوا ہے۔”

22 لوگوں نے اس وقت سے فسح کی تقریب اس طرح نہیں منائی تھی جس وقت قضاة نے اسرائیل پر حکومت کی تھی۔ اسرائیل یا یہوداہ کا کو ئی بھی بادشاہ کبھی بھی اتنی بڑی فسح کی تقریب نہیں منائی۔ 23 انہوں نے یہ فسح کی تقریب خدا وند کے لئے یوسیاہ کی بادشاہت کے اٹھارہویں سال یروشلم میں منائی۔

24 یوسیاہ نے جنّات کے عاملوں ، جادوگرو ں، مورتیوں ، بتوں اور تمام بھیانک چیزوں کو جسے یہوداہ اور یروشلم میں پرستش کرتے تھے تباہ کردی۔ اس نے اس شریعت کی اطاعت کرنے کے لئے جو اس کتاب میں لکھے تھے جسے کاہن خلقیاہ نے خدا وند کی ہیکل میں پایا تھا۔

25 اس سے پہلے یوسیاہ کے جیسا بادشاہ کبھی نہیں ہوا تھا۔ یوسیاہ خدا وند کی طرف سے اپنے دل و روح کی گہرائی سے اور قوّت سے رجوع ہوا۔ کوئی بھی بادشاہ موسیٰ کے قانون پر یُوسیاہ کے جیسا عمل نہیں کیا اور اس وقت سے یُوسیاہ کے جیسا دوسرا بادشاہ کبھی نہیں ہوا۔

26 لیکن خدا وند کا غصہ یہوداہ کے لوگوں پر ابھی بھی کم نہیں ہوا تھا۔ خدا وند ابھی بھی ان پر اس لئے غصہ میں تھا کیوں کہ منسّی نے تمام کام کئے تھے۔ 27 خدا وند نے کہا ، “میں نے بنی اسرائیلیوں کو ان کی زمین چھوڑ نے کے لئے مجبور کیا۔ میں وہی یہوداہ کے ساتھ کروں گا۔ میں یہوداہ کو اپنی نظروں سے اوجھل کروں گا میں یروشلم کو قبول نہیں کروں گا۔ ہاں میں نے اس شہر کو چُنا۔ میں یروشلم کے متعلق بات کر رہا تھا جب میں نے کہا کہ میرا نام وہاں ہوگا۔ لیکن میں ہیکل کو تباہ کروں گا جو اس جگہ پر ہے۔”

28 تمام دوسرے کام جو یُوسیاہ نے کئے وہ ” تارریخ سلاطین یہوداہ ” نامی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں۔

یوسیاہ کی موت

29 یوسیاہ کے زمانے میں مصر کا بادشاہ فرعون نکوہ، اسور کے بادشاہ کے خلاف لڑ نے کے لئے فرات ندی کے پاس گیا۔ یوسیاہ مجّدد پر نکوہ سے ملنے گیا۔ فرعون نے یوسیاہ کو دیکھا اور اس کو مارڈا لا۔ 30 یوسیاہ کے عہدے داروں نے اس کی لاش کو رتھ پر رکھا اور مجّدد سے یروشلم لے گئے۔ انہوں نے یوسیاہ کو اس کی ہی قبر میں دفن کیا۔

تب عام لوگوں نے یُوسیاہ کے بیٹے یہوآخز کو لیا اور اس کا مسح کیا۔ انہوں نے یہوآخز کو نیا بادشاہ بنایا۔

رسولوں 21:37-22:16

37 جب سپا ہی پو لس کو قلعہ میں لے جا رہے تھے تو پو لس نے فوجی سردار سے کہا، “کیا میں تم سے کچھ کہہ سکتا ہوں؟”

فوجی سردار نے پو چھا، “کیا تم یو نانی جانتے ہو؟ 38 تب تو تم وہ آدمی نہیں جو میں نے سوچا تھا میں نے سوچا تھا کہ تم وہی مصری ہو جس نے کچھ عرصہ پہلے حکو مت کے خلاف گڑ بڑ شروع کی تھی اور تقریباً چار ہزار آدمیوں کو باغی بنا کر انہیں ریگستان میں لے گیا تھا ؟”

39 پولس نے کہا، “نہیں میں تو ترسس کا یہودی ہوں اور ترسس کلکیہ میں ہے اور میں اس کا اہم شہری ہوں براہ کرم مجھے لوگوں سے بات کر نے دیجئے۔”

40 فوجی افسر نے پو لس کو لوگوں سے بات کر نے کی اجازت دی پو لس نے سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر لوگوں کو ہاتھ ہلا کر اشارہ کیا جس سے لوگ خاموش ہو گئے پو لس ان سے یہودیوں کی زبان میں بولا۔

پو لس کا لوگوں سے خطاب

22 پو لس نے کہا، “اے میرے بزرگو اور بھا ئیو! سنو میں اپنی صفائی میں تم سے کچھ کہنے جا رہا ہوں۔”

جب یہودیوں نے سنا کہ پو لس عبرانی زبان میں باتیں کر رہا ہے تو چپ ہو گئے۔ پو لس نے کہا۔

“میں یہودی ہوں اور میں ترسس میں پیدا ہوا ہوں جو ملک کلکیہ میں ہے میری پر ورش شہر یروشلم میں ہو ئی اور میں گملی ایل [a] کا طالب علم تھا جس نے مجھے خاص توجہ سے ہمارے باپ دادا کی شریعت کی تعلیم دی میں سچی لگن سے خدا کی خدمت کر رہا تھا جیسا کہ تم لوگ آج یہاں جمع ہو۔ میں نےان لوگوں کو بہت ستا یا جو مسیحی طریقہ پر چلتے تھے ان میں سے چند لوگوں کی موت کا سبب میں ہوں۔ میں نے مردوں اور عورتوں کو گرفتار کرکے قید خا نہ میں ڈا لا۔

اعلیٰ کاہن اور بزرگ یہودی سربراہ ثابت کر سکتے ہیں کہ یہ سچ ہے۔ ایک مرتبہ ان سربراہوں نے مجھے خطوط دیئے۔ دمشق میں یہودی بھائیوں کے لئے تھے۔ اس طرح میں وہاں یسوع کے شاگردوں کو گرفتار کر نے کے لئے جا رہا تھا تا کہ سزا دینے کے لئے انہیں یروشلم لے آؤں۔

پو لس کا اپنی تبدیلی کے بارے میں کہنا

“میرے دمشق کے سفر کے دوران کچھ واقعہ رونما ہوا۔ دو پہر کے قریب جب میں دمشق کے نز دیک تھا کہ اچا نک آسمان سے ایک چمکتا نور میرے چاروں طرف چھا گیا۔ میں زمین پر گر گیا ایک آواز آئی جو کہہ رہی تھی، “ساؤل، ساؤل تو مجھے کیوں ستا تا ہے۔”

میں نے جواب دیا کہ تم کون ہو اے خدا وند؟ آواز نے جواب دیا، “میں ناصری یسوع ہو ں میں وہی ہوں جسے تم نے ستا یا تھا۔ جو آدمی میرے ساتھ تھے انہوں نے آواز کو نہ سمجھا لیکن انہوں نے نور کو دیکھا۔

10 میں نے کہا اے خدا وند میں کیا کروں ؟ خدا وند نے جواب دیا، “اٹھو اور دمشق جاؤ وہاں تجھے تمام چیزوں کے متعلق کہا جائیگا جو میں نے تیرے کر نے کے لئے مقرر کیا ہے۔” 11 میں دیکھ نہیں سکا کیوں کہ اس نور کی تجلی نے مجھے اندھا بنا دیا اس لئے جو آدمی میرے ساتھ تھے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے دمشق لے گئے۔

12 “دمشق میں ہننیا ہ نامی ایک شخص میرے پاس آیا جو پر ہیز گار آدمی تھا۔ اور موسیٰ کی شریعت کا اطا عت گزار تھا وہاں تمام یہودی اس کی عزت کر تے تھے۔ 13 اس نے میرے قریب آکر کہا، “بھا ئی ساؤل دوبارہ دیکھو اور اسی لمحہ اچانک میں اسکو دیکھ سکا۔

14 اس نے کہا میرے باپ دادا کے خدا نے تمہیں بہت پہلے منتخب کر لیا ہے تا کہ تم اس کے منصوبہ کو جان لو اور اس راستباز کو دیکھ لو اور اس کے الفاظ کو سن لو۔ 15 تم اس کے گواہ ہو گے۔ سب لوگوں پر اور جو کچھ تم نے دیکھا اور سنا۔ 16 اب زیادہ انتظار مت کرو اٹھو اور بپتسمہ لو۔ اور اپنے گناہوں کو اسکے نام کا بھروسہ کر کے نجات کے لئے دھو ڈا لو۔

زبُور 1

پہلی کتاب

زبُور 1-41

وہ شخص سچ مچ میں خوش نصیب ہو گا
    اگر وہ شریروں کی صلاح پر نہ چلے،
اور اگر وہ گنہگاروں کی سي زندگی نہ گزارے
    اور اگر وہ ان لوگوں کے ساتھ میں نہ بیٹھے جو خدا کی تعظیم نہیں کر تا ہے۔
نیک آدمی خدا وند کی تعلیمات سے محبت کر تا ہے۔
    اُسی میں دن رات اُس کا دھیان رہتا ہے۔
اس سے وہ شخص اُس درخت کی مانند ہو گا جو پانی کے دھا راؤں کے پاس لگایا گیا ہے۔
    وہ اس درخت کی مانند ہے جو صحیح وقت میں پھلتا پھولتا ہے
اور جس کے پتّے کبھی مُرجھا تے نہیں۔
    وہ جو بھی کر تا ہے کامیاب ہی ہو تا ہے۔
لیکن شریر لوگ ایسے نہیں ہو تے۔
    شریر لوگ اُس بھو سے کی مانند ہو تے ہیں جسے ہوا کا جھو نکا اڑا لے جاتا ہے۔
اس لئے شریر لوگ معصوم قرار نہیں دیئے جائیں گے۔ صادق لوگوں میں وہ خطاکار ثابت ہو نگے۔
    ان گنہگاروں کو چھوڑا نہیں جائیگا۔
ایسا بھلا کیوں ہو گا ؟ کیوں کہ خدا وند صادقوں کی حفاظت کر تا ہے
    اور وہ شریروں کو نیست و نابود کرتا ہے۔

امثال 18:11-12

11 دولتمند سمجھتے ہیں کہ ان کی دولت ان کی حفاظت کرے گی۔ اور یہ اس کے تصور میں ایک اونچی اور مضبوط دیوار کی مانند ہے۔

12 مغرور شخص جلد تباہ ہو جا تا ہے اور نیک عاجز شخص عزت پا تا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center