Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NIV. Switch to the NIV to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سلاطین 15-16

عزریاہ کی یہودا ہ پر حکومت

15 جب یربعام کی اسرا ئیل پر بادشا ہت کا۲۷ واں سال تھا تو عزریاہ امصیاہ کا بیٹا یہودا ہ کا بادشا ہ بنا۔ عزریاہ اس وقت سولہ سال کا تھا جب اس نے حکومت شروع کی۔ اس نے یروشلم میں ۵۲سال حکومت کی۔ عزریاہ کی ماں یروشلم کی رہنے وا لی تھی اس کا نام یکولیاہ تھا۔ عزریاہ نے بالکل اپنے باپ امصیاہ کی طرح وہ کام کئے جسے خداوند نے اچھا کہا تھا۔ لیکن اس نے اعلیٰ جگہوں کو تباہ نہیں کیا لوگ ابھی تک عبادت کی جگہ پر قربانیاں اور بخور جلاتے۔

خداوند نے بادشاہ عزریاہ کو جُذام کا مریض بنایا وہ مرنے کے دن تک جذامی رہا۔ عزریاہ ایک علٰحدہ مکان میں رہا۔بادشاہ کا بیٹا یو تام بادشا ہ کے گھر کی دیکھ بھال کرتا اور لوگو ں کا انصاف کرتا تھا۔

عزریاہ نے جو بڑے کام کئے وہ “تاریخ سلاطین یہوداہ ” نامی کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں۔ عزریاہ مرگیا اور اپنے آ باؤ اجداد کے ساتھ شہر داؤد میں دفنایا گیا۔ عزریاہ کا بیٹا یوتام اس کے بعد نیا بادشاہ بنا۔

اسرائیل پر زکریاہ کی مختصر حکومت

یربعام کا بیٹا زکریاہ اسرائیل میں سامریہ پر چھ مہینے کیلئے حکومت کی۔عزریاہ کا یہوداہ کے بادشا ہ ہو نے کا ۳۸ واں سال تھا۔ زکریاہ نے وہ کام کیا جسے خداوند نے بُرا کہا۔اس نے وہی کیا جسے اس کے آ باء واجداد نے کیا وہ ان گناہوں کے کرنے سے نہیں رکا جسے نباط کے بیٹے یربعام نے اسرائیلیوں سے کروائے۔

10 شلوم جو یبیس کا بیٹا تھا زکریاہ کے خلاف منصوبہ بنا یا۔ شلوم نے زکریاہ کو ابلیم میں مارڈا لا۔شلوم اس کے بعد نیا بادشا ہ بنا۔ 11 وہ سب دوسری باتیں جو زکریانے کیں وہ “تاریخ سلاطین اسرائیل ” میں لکھی ہیں۔ 12 اس طرح خداوند کا کہا سچ ہوا۔خداوند نے یا ہوسے کہا تھا کہ اس کی نسل سے چارپشت تک اسرائیل کے بادشا ہ ہو ں گے۔

شلوم کی اسرائیل پر مختصر حکومت

13 یبیس کا بیٹا شلوم اسرائیل کا بادشا ہ اس دوران جب عُزّیاہ کی یہودا ہ پر بادشاہت کا ۳۹ واں سال تھا۔ شلوم سامریہ میں ایک مہینہ کے لئے حکومت کی۔

14 جادی کا بیٹا مناحم ترضہ سے سامریہ آیا۔مناحم نے یبیس کے بیٹے شلوم کو مارڈا لا پھر مناحم اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا۔

15 وہ تمام حرکتیں جو شلوم نے کیں بشمول زکریاہ کے خلاف اس کے منصوبے وہ سب کتاب “تاریخ سلاطین اسرائیل ” میں لکھی ہیں۔

منا حم کی اسرائیل پر حکومت

16 شلوم کے مرنے کے بعد مناحم نے ترضہ سے تفسح اور اس کے اطراف کے علاقے کو شکست دینی شروع کی۔ اس لئے لوگوں نے شہر کا دروازہ اس کے لئے کھول نے سے انکار کیا۔ مناحم نے انہیں شکست دی اس نے اس شہر میں حاملہ عورتوں کے شکم چیر دیئے۔

17 جدی کا بیٹا منا حم ، جب عزریاہ کا بادشا ہ تھا تو اس کی بادشا ہت کے انتالیسویں سال وہ بادشا ہ بنا۔ مناحم نے سامریہ میں دس سال حکومت کی۔ 18 مناحم نے وہ کام کیا جنہیں خداوند نے برا کہا۔ مناحم ان گناہوں سے رکا نہیں جو نباط کا بیٹا یربعام نے اسرائیلیوں سے کروائے تھے۔

19 اسُور کا بادشا ہ پول اسرائیل کے خلاف لڑنے آیا۔ مناحم نے پُول کو ۰۰۰,۷۵ پاؤنڈ چاندی دیا۔اس نے ایسا کیا تاکہ پوُل مناحم کی بادشاہت کو بہت زیادہ مضبوط بنانے میں اس کی مدد کریں گے۔

20 مناحم نے دولتمند لوگوں اور طاقتور لوگوں پر محصول لگا کر دولت میں اضافہ کیا۔ مناحم نے ہر آدمی پر ۵۰ مثقال چاندی محصول لگا یا۔تب مناحم نے رقم اسور کے بادشاہ کو دی۔اس لئے اسور کا بادشاہ وہاں سے نکلا اور اسرائیل میں نہیں ٹھہرا۔

21 تمام بڑے کارنامے جو مناحم نے کئے وہ “تاریخ سلاطین اسرائیل ” نامی کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں۔ 22 مناحم مرگیا اور اپنے آ باء واجداد کے ساتھ دفنایا گیا۔اس کے بعد اس کا بیٹا فقحیاہ اس کا جانشین ہوا اور نیا بادشاہ بنا۔

فِقحیاہ کی اسرائیل پر حکومت

23 جوب عزریاہ یہودا ہ کابادشا ہ تھا اس کے پچاسویں سال میں مناحم کا بیٹا فقحیاہ سامریہ میں اسرائیل کا با دشا ہ ہوا۔فقحیاہ نے دو سال حکومت کی۔ 24 فقحیاہ نے وہ کام کیا جسے خداوند نے بُرا کہا۔ فقحیاہ ان گناہوں سے نہیں رُکا جو نباط کے بیٹے یربعام نے بنی اسرائیلیوں سے کروا ئے۔

25 فقحیاہ کی فوج کا سپہ سالار رملیاہ کا بیٹا فِقح تھا۔ فِقح نے فِقحیاہ کو مار ڈا لا۔ اس نے اس کو سامریہ میں بادشاہ کے محل میں مار ڈا لا۔ اس وقت اس کے ساتھ جلعاد کے پچاس آدمی تھے جس وقت وہ فقحیاہ کو مارڈا لا تھا۔ اس کے بعد فِقح نیا بادشا ہ ہوا۔

26 تمام بڑے کارنامے جو فقحیاہ نے کئے وہ “تاریخ سلاطین اسرائیل ” میں لکھے ہو ئے ہیں۔

فِقح کی اسرائیل پر حکومت

27 جب اخزیاہ یہودا ہ کا بادشا ہ تھا اس کے ۵۲ ویں سال میں رملیاہ کا بیٹا فِقح نے سامریہ میں اسرائیل پر حکومت کرنی شروع کی۔ فِقح نے سامریہ میں ۲۰ سال حکومت کی۔ 28 فِقح نے وہ کام کیا جسے خداوند نے بُرا کہا تھا۔ فِقح ان گناہوں کے کرنے سے نہیں رُکا جنہیں نباط کے بیٹے یربعام نے بنی اسرائیلیوں سے کروائے۔

29 اسُور کا بادشا ہ تِگلت پِلا سر اسرائیل کے خلاف لڑنے آیا یہ اس وقت کی بات ہے جب فِقح اسرائیل کا بادشاہ تھا۔تگلت پِلاسر نے ایون ، ابیل بیت معکہ ، ینوحہ ، قادس، حُصور، جلعاد،گلیل اور تمام نفتالی علاقہ کو فتح کرلیا۔ تِگلت پِلاسر نے ان جگہوں کے لوگوں کو قیدی بنا کر اسور لے گیا۔

30 ایلہ کا بیٹا ہو سیعاہ نے رملیاہ کے بیٹے فقح کے خلاف منصوبے بنائے۔ ہو سیعاہ نے فِقح کو مار ڈالا۔ پھر فقح کے بعد ہو سیعاہ نیا بادشاہ ہوا۔ یہ بیسویں سال کے دورا ن کا واقعہ ہے جب عزّیاہ کا بیٹا یوتام یہوداہ کا بادشاہ تھا۔

31 تمام بڑے کارنامے جو فقح نے کئے تھے وہ “تاریح سلاطین اسرائیل ” میں لکھے ہوئے ہیں۔

یوتام کی یہوداہ پر حکومت

32 عُزّیاہ کا بیٹا یوتام یہوداہ کا بادشاہ ہوا۔ یہ اسرائیل کے بادشاہ رملیاہ کے بیٹے فِقح کی حکومت کا دوسرا سال تھا۔ 33 یوتام ۲۵ سال کا تھا جب وہ بادشاہ ہوا۔ یوتام نے یروشلم میں ۱۶ سال حکومت کی۔ یوتام کی ماں یُروسا تھی جو صدوق کی بیٹی تھی۔ 34 یو تام نے بالکل اپنے باپ عُزّیاہ کی طرح ایسے کام کئے جسے خدا وند نے ٹھیک کہا۔ 35 لیکن اس نے اعلیٰ جگہوں کو تباہ نہیں کیا تھا۔ لوگ ابھی تک ان عبادت کی جگہوں پر قربانیاں دیتے اور بخور جلاتے۔ یوتام نے خدا وند کی ہیکل کا بالائی دروازہ بنایا۔ 36 تمام عظیم کارنامے جو یوتام نے کئے وہ “تاریخ سلاطین یہوداہ ” میں لکھے ہوئے تھے۔

37 اس وقت خدا وند نے ارام کے بادشاہ رضین کو اور رملیاہ کے بیٹے فِقح کو یہوداہ کے خلاف لڑ نے بھیجا۔

38 یو تام مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفنا یا گیا۔ یو تام کے بعد اسکا بیٹا آخز بادشاہ ہوا۔

حزقیاہ اس کے بعد بادشاہ ہوا۔

16 یوتام کا بیٹا آخز اس وقت یہوداہ کا بادشاہ ہوا جب رملیاہ کے بیٹے فِقح کی اسرائیل پر بادشاہت کا ستر ہواں سال تھا۔ آخز جب بادشاہ ہوا تو اسکی عمر ۲۰ سال تھی۔ آخز نے یروشلم میں ۱۶ سال حکو مت کی۔ آخز اپنے آباؤ اجداد داؤد کی طرح نہیں تھا۔ آخز نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے اچھا نہیں جانا تھا۔ آخز اسرائیل کے بادشاہوں کی طرح رہا۔ یہاں تک کہ وہ اپنے بیٹوں کی آ گ کی قربانی دیتے تھے۔ اس نے ان قوموں کے ان بھیانک گناہوں کو کیا جنہیں خدا وند نے ملک چھو ڑ نے کے لئے کہا تھا جس وقت اسرائیلی آئے تھے۔ آخز نے اعلیٰ جگہو ں پر اور پہاڑ یوں پر اور ہر ہرے درخت کے نیچے قربانیاں دیں اور بخور جلائیں۔

ارام کا بادشاہ رضین اور اسرائیل کا بادشاہ رملیاہ کا بیٹا فِقح یروشلم کے خلاف لڑنے آئے۔ رضین اور فقح نے آخز کو گھیر لیا مگر اس کو شکست نہ دے سکے۔ ” اس وقت ارام کا بادشاہ رضین ایلات کو ارام کے لئے واپس لے لیا۔ رضین نے یہوداہ کے تمام لوگوں کو جو ایلات میں رہتے تھے بھگا دیا۔ ارامی آئے تھے اور ایلات میں بس گئے تھے اور آج بھی وہاں رہتے ہیں۔

آخز نے خبر رسا نوں کو تگلت پِلاسر جو اسُور کا بادشاہ تھا اس کے پاس پیغام بھیجا۔ پیغام یہ تھا :“میں تمہارا خادم ہوں۔میں تمہارے لئے ایک بیٹے کی مانند ہوں۔ مہر بانی کر کے یہاں آؤ اور مجھے ارام کے بادشاہ سے اور اسرائیل کے بادشاہ سے بچاؤ۔ وہ مجھ سے لڑ نے آئے ہیں۔” آخز نے خدا وند کے گھر سے تمام سونے اور چاندی اور بادشاہ کے محل کا تمام خزانہ بھی لیا۔ اور اس نے اسور کے بادشاہ کو ایک تحفہ بھیجا۔ اسُور کے بادشاہ نے آخز کی بات سنی۔اسوُر کا بادشاہ دمشق کے خلاف لڑ نے گیا۔ بادشاہ نے اس شہر کو فتح کیا اور دمشق کے لوگوں کو قیدی بناکر قیر لایا۔ اس نے رضین کو بھی مارڈا لا۔

10 بادشاہ آخز اسُور کے بادشاہ تگلت پِلاسر سے ملنے دمشق گیا۔ آخز نے دمشق میں قربان گاہ کو دیکھا۔ بادشاہ آخز نے ایک اس قربان گاہ کا نمونہ اور نقش کاہن اوریاہ کو بھیجا۔ 11 “ تب کاہن اوریاہ نے اس نمونے کے مطا بق جو بادشاہ آخز نے دمشق سے اسے بھیجا تھا ایک قربان گا ہ بنوا ئی۔ کا ہن اوریاہ نے قربان گا ہ کو بادشا ہ آخز کے دمشق سے وا پس آنے سے پہلے بنا ئی۔

12 جب بادشاہ دمشق سے آپہنچا اس نے قربان گاہ کو دیکھا اس نے قربان گاہ پر قربانی دی۔ 13 قربان گاہ پر آخز نے جلانے کا نذرانہ پیش کیا اور پینے کا نذرانہ اور خون کا چھڑ کاؤ اس قربان گاہ پر کیا۔

14 آخز نے کانسے کی قربان گاہ کو جو خدا وند کے روبرو تھی خدا وند کی ہیکل کے سامنے سے ہٹا یا اور اس نئی قربان گاہ کو اس جگہ پر رکھا۔ آخز نے کانسے کی قربان گاہ کو اپنی ذاتی قربان گاہ کی شمالی جانب رکھا۔ 15 آخز نے کاہن اوریاہ کو حکم دیا اور کہا ، “بڑی قربان گاہ کو صبح کی جلانے کا نذرانہ کے لئے اور شام کی اناج کا نذرانہ اور مئے کا نذرانہ جو ملک کے سب لوگوں کی طرف سے ہو اس کے لئے استعمال کرو۔ جلانے کا نذرانہ اور دوسرے قربانیوں کے سارے خون کا چھڑکاؤ بڑی قربان گاہ پر کرو۔ لیکن میں کانسہ کی قربان گاہ کو خدا سے سوال پوچھنے کے لئے استعمال کروں گا۔ ” 16 کاہن اوریاہ نے وہی کیا جیسا کہ بادشاہ آخز نے حکم دیا تھا۔

17 کانسے کے منقش فریم کی گاڑیاں اور سلفچیاں کاہنوں کے ہاتھ دھو نے کے لئے تھیں۔ بادشاہ آخز نے منقش تختوں کو اور سلفیچیوں کو نکال دیا اور گاڑیوں کو کاٹ ڈا لا۔ اس نے بڑے حوض کو اور کانسے کے بیل جو وہاں نیچے چپکے ہوئے تھے نکال دیا۔ اس نے بڑے حوض کو ایک پتھر کے چبوترے پر رکھا۔ 18 معماروں نے ایک ڈھکی ہوئی جگہ ہیکل کے اندر کے حصے میں سبت کی مجلس کے لئے بنا ئی تھی۔ لیکن آخز نے وہ ڈھکی ہو ئی جگہ کو لے لیا۔ آخز نے بادشاہ کیلئے بیرونی داخلہ کو بھی لے لیا۔ آخز نے یہ سب خدا وند کی ہیکل سے لیا۔ آخز نے یہ سب اسُور کے بادشاہ کے لئے کیا۔

19 تمام بڑے کارنامے جو آخز نے کئے وہ “تاریخ سلاطین یہوداہ ” کی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں۔ 20 آخز مرگیا اور اپنے آباؤ اجداد کے پاس شہر داؤد میں دفنا یا گیا۔ آخز کا بیٹا حزقیاہ اس کے بعد بادشاہ ہوا۔

رسولوں 19:13-41

13-14 کچھ یہودی جو جھاڑ پھونک کیا کر تے تھے تاکہ بدروحیں نکل جائیں اور سکوا کے سات لڑکے بھی یہی کام کر تے تھے سکوا ایک اعلیٰ پادری تھا وہ لوگ “یسوع کا نام لیکر بد روحوں کو نکالنے کی منا دی کر تے “اور کہتا کہ میں تمہیں اس خدا وند یسوع کے نام جس کا منادی پولس کرتا ہے حکم دیتا ہوں تم باہر نکل جاؤ۔”

15 لیکن ایک دفعہ ایک بد روح نے ان یہودیوں سے کہا، “میں یسوع کو جانتا ہوں اور پو لس کو بھی جانتا ہوں لیکن یہ بتاؤ کہ تم کون ہو ؟”

16 تب وہ آدمی جس میں بد روح تھی کود کر ان پر جا گرا وہ ان تمام لوگوں سے زیادہ طا قتور تھا۔ اس نے ان تمام کو مارنا شروع کیا اور کپڑے پھا ڑ ڈالے اور وہ یہودی ننگے اور زخمی ہو کر بھاگ گئے۔

17 تمام یہودی اور یونانی جو افیس میں رہتے تھے سب کو یہ بات معلوم ہوئی جس وجہ سے سب میں خدا کا خوف آگیا اور سب لوگ خدا وند یسوع کے نام کی حمد کر نے لگے۔ 18 کئی اہل ایمان آنا شروع کئے اور برائی کے کام جو وہ کر چکے تھے اسکا اقرا رکر نے لگے۔ 19 بہت سے ایمان والے جو جادو کر تے تھے ان جادو کی کتابوں کو جمع کیا اور سب کے سامنے جلا ڈالیں ان کتابوں کی قیمت ۵۰۰۰۰ چاندی کے سکّے تھی۔ 20 اس طرح خدا وند کا پیغام تیزی کے ساتھ پھیل رہا تھا اور زیا دہ سے زیادہ لوگ ایمان لا نے والے ہو گئے۔

پولس کے سفر کا منصوبہ

21 ان واقعات کے بعد پولس مگدنیہ اور اخیہ سے گزرتے ہو ئے یروشلم جانے کا منصوبہ بنایا۔ اس نے کہا، “یروشلم جانے کے بعد مجھے روم بھی جانا چاہئے۔” 22 پولس نے تمیتھیس اور اراستس کو جو دونوں اس کے مدد گار تھے مگدنیہ بھیجا اور وہ ایشیاء میں کچھ روز اور رہا۔

افیس میں مصیبت کا نازل ہونا

23 اس دوران افیُس میں کچھ یسوع کی راہ کے بارے میں شدید فساد ہوا۔ 24 ارتمس نامی ایک چاندی بنانے والا تھا جو چاندی میں اترمس دیوی کے ہیکل سے مشابہ نمونہ بنایا کا ریگروں نے اس تجارت کے ذریعہ کافی رقم حاصل کی۔

25 دیمیریس نے ان کاری گروں کو اور دوسروں کو بھی جو اسی قسم کی تجارت کررہے تھے جمع کیااور کہا، “لوگو! تم جانتے ہو کہ ہم اس کام سے کافی رقم کما رہے ہیں۔ 26 لیکن دیکھو جیسا کہ تم دیکھتے ہو اور سنتے ہو یہ آدمی پو لس بہت سے لوگوں کی سوچ فکر کو راغب کر کے یہ کہتے ہو ئے تبدیل کر دیا ہے کہ جن خداؤں کو آدمی بنائے وہ حقیقت میں خدا نہیں اس طرح کی باتیں وہ سارے افیُس میں ہی نہیں بلکہ سارے ایشیاء کے صوبے میں کر رہا ہے۔ 27 پولس کا یہ کام شاید ہمارے کام کے لئے نقصان دہ ہو۔ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ لوگ یہ سوچنا شروع کردیں کہ عظیم دیوی ارتمس کا مندر غیر اہم ہے اس طرح دیوی کا وقار ختم ہو جائے گا ارتمس وہ دیوی ہے جس کی نہ صرف ایشیاء میں بلکہ ساری دنیا میں اس کی عبادت کی جاتی ہے۔”

28 جب لوگوں نے یہ سنا تو غصّہ سے بپھر گئے اور چلا نے لگے “ارتمس شہر افیس کی دیوی ہے اور وہ عظیم ہے۔” 29 گاؤں کے تما م لوگ بے چین ہو گئے لوگوں نے گیتس ارستر خس کو پکڑ لیا اور یہ دونوں مگد نیہ سے تھے اور پو لس کے ساتھ سفر کرہے تھے۔ اور تمام لوگ تماشہ گاہ کی طرف دوڑ پڑے۔ 30 پولس تماشہ گاہ میں اندر جاکر ان لوگوں سے بات کر نا چاہتا تھا۔ لیکن شاگردوں نے اسے اندر جا نے نہیں دیا۔ 31 اسکے علاوہ کچھ رہنما اس ملک میں پولس کے دوست تھے۔ انہوں نے پو لس کے نام ایک پیغام بھیجا جس میں کہا کہ وہ تماشا گاہ کے اندر نہ جائیں۔

32 بعض لوگ کچھ چلا رہے تھے تو بعض لوگ کچھ اور ہی چلا رہے تھے۔ مجلس درہم برہم ہو گئی چونکہ لوگ یہ نہیں جان پا ئے کہ وہ کیوں اکھٹے ہو ئے ہیں۔ 33 یہودیوں نے اسکندر نام کے شخص کو لایا لوگوں کے سامنے کھڑا کیا مجمع میں سے کچھ لوگ اس کو حالات سمجھا ئے اس نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے لوگوں کی توجہ اپنی طرف کر نا چاہا۔ 34 لیکن لوگوں کو معلوم ہوا کہ اسکندر یہودی ہے تو لوگ ایک آواز ہو کر دو گھنٹے تک چلا تے رہے “افیس کی ارتمس عظیم ہے ، افیس کی ارتمس عظیم ہے۔”

35 اور شہر کے محرر نے شہر کے لوگوں کو خاموش کر نا چاہا اس لئے اس نے کہا، “افیس کے لوگو تم سب جانتے ہو کہ افیس ایک ایسا شہر ہے جس میں ارتمس عظیم دیوی کا مندر اور مقدس چٹان اسکی حفاظت میں ہے۔ 36 کو ئی بھی شخص یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ سچ نہیں ہے اس لئے آپ لوگ خاموش ہو جائیں اور کچھ نہ کریں اور کچھ کر نے سے پہلے سوچیں۔

37 تم ان آدمیوں کو لا ئے ہو لیکن انہوں نے نہ تو تمہاری دیوی کے خلاف کوئی برا ئی کی اور نہ ہی کو ئی چیز اس کے مندر سے چرائی ہے۔ 38 ہمارے پاس شریعت کی عدالت ہے منصف بھی ہیں اگر دیمتیریس اور اس کے آدمی نے ان کے خلاف کو ئی الزام لگایا ہے۔ تو انہیں عدالت کی طرف رجوع ہو نا چاہئے جس کو دلچسپی ہے وہاں جا سکتے ہیں اور اپنا مقدمہ میں بحث کر سکتے ہیں اور جواب میں دعویٰ پیش کر سکتے ہیں۔

39 اگر مزید اور کو ئی بات ہے تو جس کے متعلق تم گفتگو کر نا چاہو تو شہر کے اجلاس میں آؤ وہیں اسکا فیصلہ ہو گا۔ 40 ہم خطرہ میں ہیں آج کے فساد کی وجہ سے ہم اپنی وضاحت اپنے بچاؤ میں پیش کر نے سے قاصر ہیں جس کی کو ئی وجہ ہی نہیں ہے۔” 41 اس کے بعد محرر شہر نے لوگوں کو اپنے اپنے گھر جانے کی تاکید کی اور سب لوگ چلے گئے۔

زبُور 147

147 خداوند کی حمد کرو ، کیوں کہ وہ بھلا ہے۔
    ہما رے خدا کی مد ح سرا ئی کرو۔
    کیونکہ اس کی تعریف کرنا سچ مُچ میں اچھا اور خوشگوار ہے۔
خداوند نے یروشلم کی تعمیر کی ہے۔
    خداوند اِسرائیلی لوگوں کوواپس چھُڑا کر لے آیا ، جنہیں قیدی بنا یا گیا تھا۔
خداوند ان کے شکستہ دلوں کو شفا دیتا ہے ،
    اور اُن کے زخموں پر پٹّی باندھتا ہے۔
خداوند ستاروں کوشما ر کرتا ہے
    اور ہر ایک تا رے کا نام جانتا ہے۔
ہما را خداوند نہا یت عظیم ہے اور بہت قوّت وا لا ہے۔
    اور اس کے علم کی کو ئی حد نہیں ہے۔
خداوند خاکسار لوگوں کو سہا را دیتا ہے۔
    مگر وہ شریروں کو شرمندہ کر تا ہے۔
خدا کے حضور شکر گذاری کا گیت گا ؤ۔
    ہما رے خداوند کی مدح سرائی سِتار پر کرو۔
خداوند آسمان کو بادلوں سے ملبّس کر تا ہے۔
    خداوند زمین کے لئے پانی برساتا ہے۔
    خدا پہا ڑوں پر گھا س اگا تا ہے۔
خداوند حیوانات کو گھاس دیتا ہے۔
    خداوندچھوٹی چڑیوں کو بھی کھلا تا ہے۔
10 وہ نہ ہی گھوڑے کی طاقت سے خوش ہوتا ہے
    اور نہ ہی انسانوں کی پیروں کی طا قت سے۔
11 خداوند اُن لوگوں سے خوش رہتا ہے ، جو اُس کی عبادت کر تے ہیں۔
    خداوند خُوش ہے اُن لوگوں سے جو اُس کی شفقّت کے اُمید وار ہیں۔
12 اے یروشلم !خداوند کی ستائش کر۔
    اے صیّون اپنے خدا کی ستائش کر۔
13 اے یروشلم ! تیرے پھاٹکوں کو خدا مضبوط کر تا ہے۔
    تیرے شہر کے لوگو ں کو خداوند برکت دیتا ہے۔
14 خدا تیرے مُلک میں امن کو لا یا ہے۔
    اس لئے جنگ میں دشمنوں نے تیری فصل کو نہیں لوُٹا ہے۔
    اس لئے کھا نے کے لئے تیرے پاس کثیر اناج ہے۔
15 خدا زمین کو حکم دیتا ہے ،
    اور وہ فوراً مان لیتی ہے۔
16 وہ برف کو اُون کی مانند گراتا ہے ،
    اور وہ برف باری کو ہوا میں راکھ کی طرح پھونکتا ہے۔
17 اولوں کو خدا آسمان سے پتھروں کی طرح گرادیتا ہے۔
    اُس کی ٹھنڈک کون سہ سکتا ہے ؟
18 پھر خدا وند دوسرا حکم دیتا ہے ، اور گرم ہوائیں پھر بہنے لگ جاتی ہیں ،
    برف پگھلنے لگتی اور پانی بہنے لگ جاتا ہے۔
19 خداوند نے اپنے احکام اِسرائیل کو دئیے تھے۔
    خداوندنے اِسرائیل کو اپنی شریعت اور احکام دئیے۔
20 خداوند نے کسی اور قوم سے ایسا سلوک نہیں کیا ،
    دیگر قومیں اس کی حکومت کو نہیں جانتیں۔

خداوند کی حمد کرو۔

امثال 18:4-5

ایک شخص کے الفاظ گہرے پانی کی مانند ہیں ،لیکن حکمت کا چشمہ بہتا ہوا نالا کی مانند ہے۔

ایک قصور وار شخص کی طرفداری کرنا یا ایک معصوم شخص کو انصاف سے محروم رکھنا یہ اچھی بات نہیں ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center