Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NIV. Switch to the NIV to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سلاطین 13-14

یہو آخز کی حکومت کی ابتداء

13 اخزیاہ کا بیٹا یہودا ہ کا بادشاہ یو آس کی بادشاہت کے تئیسویں سال کے دوران یا ہو کا بیٹا یہو آخز سامریہ میں اسرائیل کا بادشا ہ ہوا۔ یہو آخز نے سترہ سال تک حکومت کی۔

یہو آخز نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے بُرا کہا تھا۔ یہو آخز نے نباط کے بیٹے یر بعام کے گناہوں کی پیر وی کی جس نے بنی اسرائیلیوں سے گناہ کر وائے تھے۔ یہو آخز نے ان چیزوں کو نہیں روکا۔ پھر خدا وند اسرائیل کے خلاف بہت غصہ میں آیا۔ خدا وند نے اسرائیل کو ارام کے بادشاہ حزائیل اور اس کے بیٹے بن ہدد کے زیر قا بو میں دے کر لمبے عرصے تک کے لئے سزا دی۔

اسرائیل کے لوگوں پر خدا وند کا رحم

تب یہو آخز نے خدا وند سے التجاء کی کہ ان کی مدد کرے اور خدا وند نے اس کو سُنا۔ خدا وند نے اسرائیل کی مصیبتوں کو دیکھا تھا اور کس طرح ارام کے بادشاہ نے اسرائیلیوں کو تکالیف دی تھیں دیکھا تھا۔

اِس لئے خدا وند نے اسرائیل کو بچانے کے لئے ایک آدمی کو بھیجا۔ اسرائیلی ارامیوں سے آزاد تھے۔ اس لئے اسرائیلی اپنے گھروں کو گئے جیسا کہ پہلے کئے تھے۔

لیکن اسرائیلی ابھی تک یُر بعام نے جو گناہ بنی اسرائیلیوں سے کروائے تھے ان سے رُکے نہیں تھے۔ بنی اسرائیلیوں نے یُر بعام کے گناہوں کو جاری رکھا۔ انہوں نے آشیرہ کے ستون کو بھی سامر یہ میں رکھا۔

ارام کے بادشاہ نے یہو آخز کی فوج کو شکست دی۔ اس نے فوج کے بہت سارے آدمیوں کو تباہ کیا اس نے صرف ۵۰ گھوڑ سوار سپا ہی ، ۱۰ رتھ ، اور ۱۰۰۰۰ پیدل سپا ہی چھو ڑے۔ یہو آخز کے سپا ہی ان بھو سوں کی طرح تھے جو کھلیان میں کچلتے وقت تیز ہوا سے اڑجاتے ہیں۔

تمام عظیم کارنامے جو یہو آخز نے کئے وہ “تاریخ سلا طین اسرائیل ” نامی کتاب میں لکھے ہیں۔ یہو آخز مر گیا اور اسکے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن ہوا۔ لوگوں نے یہوآخز کو سامر یہ میں دفن کیا۔ یہو آخز کا بیٹا یہوآس اس کے بعد بادشاہ ہوا۔

یہوآس کا اسرائیل پر حکو مت کرنا

10 یہو آخز کا بیٹا یہو آس سامر یہ میں اسرائیل کا بادشا ہ ہوا۔ یہ واقعہ یہوداہ کا بادشاہ یوآس کی بادشاہت کے سینتیسویں سال کا ہے۔ یہوآس نے اسرائیل پر ۱۶ سال حکو مت کی۔ 11 اسرائیل کے بادشاہ یہوآس نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے برا کہا تھا۔ اس نے نباط کے بیٹے یُر بعام کے گناہوں سے جس نے اسرائیل سے گناہ کروائے تھے نہیں روکا۔ یہوآس نے ان گناہوں کو جاری رکھا۔ 12 سب عظیم کارنامے جو یہوآس نے کئے اور یہوداہ کے بادشاہ امصیاہ کے خلاف جو جنگیں کیں وہ سب “تاریخ سلاطین اسرائیل ” نامی کتاب میں لکھا ہوا ہے۔ 13 یہوآس مر گیا اور اسکے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن ہوا۔ یُر بعام نیا بادشاہ ہوا اور یہوآس کے تخت پر بیٹھا۔ یہوآس سامریہ میں اسرائیل کے بادشاہوں کے پاس دفن ہوا۔

یہوآس کا الیشع سے ملنا

14 الیشع بیمار ہوا اور بیماری کی جہ سے وہ بعد میں مر گیا۔ اسرائیل کا بادشاہ یہوآس الیشع سے ملنے گیا۔ یہوآس الیشع کے لئے رویا اور کہا ، “میرے باپ ، میرے باپ ! کیا یہ وقت اسرائیل کی رتھوں اور اسکے گھو ڑوں کا ہے ؟” [a]

15 الیشع نے یہوآس سے کہا ، “ایک کمان اور چند تیر لو۔”

یہوآس نے کمان اور چند تیر لئے۔ 16 تب الیشع نے اسرائیل کے بادشاہ سے کہا ، “کمان اپنے ہاتھ میں پکڑو۔” یہوآس نے اپنا ہاتھ کمان پررکھا۔ تب الیشع نے اپنا ہاتھ بادشاہ کے ہاتھ پر رکھا۔ 17 الیشع نے کہا ، مشرقی کھڑ کی کھو لو۔ یہوآس نے کھڑ کی کھو لی۔ تب الیشع نے کہا، “تیر چلاؤ۔” یہوآس نے تیر چلایا۔ تب الیشع نے کہا ، “وہ خدا وند کی فتح کا تیر ہے۔ ارام پر فتح کا تیر۔ تم ارامیوں کو افیق پر شکست دوگے اور انہیں تباہ کروگے۔”

18 الیشع نے کہا ، “تیروں کو لو۔” یہوآس نے تیروں کو لیا تب الیشع نے اسرائیل کے بادشاہ سے کہا ، “زمین پر چلاؤ۔”

یہوآس نے تین بار زمین پر مارا۔ تب وہ رکا۔ 19 خدا کا آدمی یہوآس پر غصّہ ہوا۔ الیشع نے کہا ، “تمہیں پانچ یا چھ مرتبہ مارنا چاہئے تھا۔ تب ہی تو ارام کو شکست دیئے ہوتے جب تک کہ تباہ نہ ہوجاتے لیکن اب تم ارام کو صرف تین مرتبہ شکست دوگے۔”

الیشع کی قبر پر حیران کن چیز

20 الیشع مر گیا اور لوگوں نے اسے دفن کیا۔ کبھی کبھار موآبی سپاہی بہار کے موسم میں ملک پر حملہ کرتے تھے۔ 21 کچھ اِسرائیلی ایک مردہ آدمی کو دفن کر رہے تھے۔ اور انہوں نے سپاہیوں کے گروہ کو دیکھا۔ اسرائیلیوں نے جلدی سے مردہ آدمی کو الیشع کی قبر میں پھینک کر بھا گ گئے۔ جیسے ہی مردہ آدمی الیشع کی ہڈیوں سے چھو گیا۔ مردہ میں زندگی آگئی اور اپنے پیروں پر کھڑا ہوگیا۔

یہوآس کا اِسرائیل کے شہروں کو دوبارہ جیتنا

22 ان تمام دنوں کے دوران جب یہو آخز نے حکو مت کی ، ارام کا بادشاہ حزائیل اسرا ئیل کی مصیبت کا باعث ہوا۔ 23 لیکن خدا وند اسرائیلیوں پر مہربان تھا۔ خدا وند رحم اور ترس سے اسرائیلیوں کی طرف پلٹا اس کے اس معاہدہ کی وجہ سے جو اس نے ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب کے ساتھ کیا تھا۔ خدا وند اس لئے اسرائیلیوں کو نہ تباہ کریگا اور نہ آج تک وہ خدا وند کی نظر سے دور ہانک دیئے جائیں گے۔

24 ارام کا بادشاہ حزائیل مر گیا اور اسکے بعد بن ہدد نیا بادشاہ ہوا۔ 25 اس کے مرنے سے پہلے حزائیل نے جنگ میں کچھ شہروں کو یہوآس کے باپ یہوآخز سے لے لیا تھا۔ لیکن اب یہوآس ان شہروں کو حزائیل کے بیٹے بن ہدد سے واپس لے لیا تھا۔ یہوآس نے بن ہدد کو تین مرتبہ شکست دی اور اسرائیل کے شہروں کو واپس لے لیا۔

امصیاہ کی حکومت کی یہوداہ میں ابتداء

14 یہوداہ کابادشاہ یو آس کا بیٹا امصیاہ یہو آخز کا بیٹا اسرائیل کا بادشاہ یہو آس کی بادشاہت کے دوسرے سال بادشا ہوا تھا۔ امصیاہ کی عمر ۲۵ سال تھی جب اس نے حکومت کرنی شروع کی۔ امصیاہ نے یروشلم میں۲۹ سال حکومت کی امصیاہ کی ماں یہوعدّان یروشلم کی رہنے وا لی تھی۔ امصیاہ نے وہ کام کئے جو خداوند نے کہا کہ صحیح ہے۔ لیکن وہ اس کے آ باء واجداد کی طرح خدا کے احکامات کی پوری طرح پابندی نہ کر سکا۔ امصیاہ نے وہی سب کام کئے جو اس کا باپ یو آس کر چکا تھا۔ اس نے اعلیٰ جگہوں کو تباہ نہیں کیا۔ تا کہ لوگ ابھی تک قربانیاں اور بخور جلانے کا نذرانہ ان عبادت کی جگہوں پر دیتے رہیں۔

جب امصیاہ نے پوری سلطنت پر مکمل قابو پا لیا تو اس نے ان افسروں کومارڈا لا جنہو ں نے اس کے باپ کو مار ڈا لا تھا۔ لیکن اس نے قاتلوں کے بچوں کو ہلاک نہیں کیا محض اُن اصولوں کی وجہ سے جو موسیٰ کی شریعت میں لکھے ہو ئے ہیں۔ یہ حکم خداوند کی طرف سے موسیٰ کی شریعت میں دیا ہے۔ ” بچوں کے کچھ کئے جانے سے والدین کومارا نہیں جا سکتا۔ اسی طرح والدین کے کچھ کئے کی وجہ سے بچوں کو جان سے نہیں مارا جا سکتا۔ ایک شخص کو موت کی سزا تبھی دی جا سکتی ہے اگر وہ خود سے جرم کیا ہو۔ ”

امصیاہ نے ۱۰۰۰۰ ادومیوں کو نمک کی وادی میں مار ڈا لا۔جنگ میں امصیاہ نے سلع کو جیتا اور اس کانام ”یُقتیل ” رکھا وہ جگہ ابھی تک ” یُقتیل ” کہلا تی ہے۔

امصیاہ یہو آس کے خلاف جنگ چاہتا ہے

امصیاہ نے خبر رسانوں کو اسرائیل کے بادشاہ یاہو کے بیٹے یہو آخز، یہو آخز کے بیٹے یہوآس کے پاس بھیجا۔ امصیاہ کا پیغام تھا، “آ ؤ ایک دوسرے سے سامنے ملیں اور لڑیں۔”

اسرائیل کے بادشاہ یہوآس نے یہوداہ کے بادشاہ امصیاہ کو جواب بھیجا۔یہوآس نے کہا ، “لبنان کے کانٹوں کی جھاڑی نے لبنان کے بلوط کے درخت کے پاس پیغام بھیجا اس نے کہا ، “تم اپنی بیٹی کی میرے بیٹے سے شادی کرادو ' لیکن ایک لبنان کا جنگلی جانور کانٹوں کی جھاڑی کے پاس سے گذرا اور روند ڈا لا۔ 10 سچ! تم نے ادوم کو شکست دے دی ہے لیکن ادوم پر اپنی جیت کی وجہ سے تم مغرور ہوگئے ہو ! لیکن گھر پر رہو اور ڈینگ ما رو۔ اپنے لئے مصیبت نہ لا ؤ۔ اگر تم ایسا کرو گے تو گِر پڑو گے اور یہودا ہ بھی تمہا رے ساتھ گر جا ئے گا۔”

11 لیکن امصیاہ نے یہو آس کی تنبیہ (آگاہی ) کو نظر انداز کردیا۔اس لئے اسرائیل کا بادشاہ یہو آس یہودا ہ کے بادشا ہ امصیاہ کے خلاف لڑنے یہودا ہ میں بیت شمس گیا۔ 12 اسرائیل نے یہودا ہ کو شکست دی۔ یہودا ہ کا ہر آدمی گھر کو بھاگا۔ 13 بیت شمس میں اسرائیل کے بادشاہ یہو آس نے یہودا ہ کے بادشا ہ امصیاہ کو پکڑا۔امصیاہ ، یو آس کا بیٹا تھا۔ یو آس اخزیاہ کا بیٹا تھا۔ یہوآس امصیاہ کو یروشلم لے گیا۔ یہو آس نے یروشلم کی دیوار افرائیم کے دروازے سے کو نے کے دروازے تک تقریباً ۶۰۰فیت تو ڑ ڈا لی۔ 14 تب یہوآس نے سا را سونا اور چاندی اور تمام برتن جو خداوندکی ہیکل میں تھے اور بادشاہ کے گھر سے خزانہ لے لیا۔ اور لوگوں کو بھی اپنا قیدی بنا لیا اور سامریہ کو واپس گیا۔

15 سب عظیم کارنامے جو یہوآ س نے کئے بشمول جنگ جو یہودا ہ کے بادشاہ امصیاہ سے ہو ئی“تاریخ سلاطین اسرائیل ” نامی کتاب میں لکھی ہو ئی ہے۔ 16 یہوآس مرگیا اور سامریہ میں اسرائیل کے بادشا ہو ں کے ساتھ دفن ہوا۔ یہوآس کا بیٹا یربعام اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا۔

امصیاہ کی موت

17 یہوداہ کا بادشاہ یو آس کا بیٹا امصیاہ یہوآس کے مرنے کے بعد ۱۵ سال تک زندہ رہا۔ 18 تمام عظیم کارنامے جو امصیاہ نے کئے وہ “تاریخ سلاطین اسرائیل ” نامی کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں۔ 19 لوگو ں نے امصیاہ کے خلاف یروشلم میں ایک منصوبہ بنا یا۔ امصیاہ لکیس کو بھا گا۔ لیکن لوگو ں نے آدمیوں کو امصیاہ کے پیچھے لکیس تک بھیجا۔ اور ان آدمیو ں نے لکیس میں امصیاہ کومار ڈا لا۔ 20 لوگوں نے امصیاہ کی لاش کو گھوڑو ں پر واپس لا ئے۔ امصیاہ کو یروشلم میں اس کے آ با ؤاجداد کے ساتھ شہر داؤد میں دفن کیا گیا۔

عزریاہ یہوداہ پر اپنی حکومت کی ابتداء کرتا ہے

21 تب یہوداہ کے تمام لوگوں نے عزریاہ کو اپنا نیا بادشاہ بنا یا۔ اس وقت عزریاہ ۱۶ سال کا تھا۔ 22 امصیاہ کے مرنے کے بعد عزریاہ نے ایلات کو دوبارہ یہوداہ کے لئے حاصل کیا اور اس ے اس شہر کو دوبارہ بنا یا۔

یرُ بعام دوئم اسرائیل پر حکومت شروع کرتا ہے

23 اسرائیل کے بادشاہ یہو آس کا بیٹا یُربعام نےسامریہ میں جب حکومت کرنی شروع کی۔ اس وقت یو آس کے بیٹے امصیاہ کے یہودا ہ پر بادشاہت کا پندرہواں سال تھا۔یرُ بعام نے ۴۱ سال تک حکومت کی۔ 24 یُر بعام نے وہ چیزیں کیں جنہیں خداوند نے بُرا کہا تھا۔یربعام نے ان گناہو ں کو جو نباط کے بیٹے یربعام نے بنی اسرائیلیوں سے کروا ئے اس کو نہیں رو کا۔ 25 یربعام نے اسرائیل کی زمین کو واپس لی جو لیبو حمات سے عربا سمندر تک تھی۔ یہ واقعہ ایسا ہی ہوا جیسا اسرائیل کے خداوند نے اپنے خادم جات حفر کے نبی امتی کے بیٹے یُوناہ کو کہا تھا۔ 26 خداوند نے یہ سب اس لئے کیا کیونکہ ا س نے دیکھا کہ کس طرح بنی اسرائیل مصیبت زدہ ہیں۔حالات اتنے بُرے تھے ایسا لگ رہا تھا کہ کو ئی بھی غلاموں کی مدد کے لئے اور بنی اسرائیلیوں کو آزاد کرنے کیلئے نہیں تھا۔ 27 خداوند نے یہ نہیں کہا تھا کہ وہ دنیا سے اسرائیل کا نام اٹھا لے گا اسی لئے خداوند نے یہوآس کے بیٹے یربعام کو بنی اسرائیلیوں کو بچانے کیلئے استعمال کیا۔

28 تمام عظیم کارنامے جو یربعام نے کئے وہ “تاریخ سلاطین اسرائیل ” نامی کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں۔ اس میں وہ قصہ بھی شامل ہے جس میں یربعام کو دمشق اور حمات کے اسرائیل کے لئے واپس جیتا ہے۔( یہ شہر یہوداہ کے تھے ) 29 یربعام مرگیا اپنے آ باؤ اجداد اور اسرائیل کے بادشا ہوں کے ساتھ دفنایا گیا۔یربعام کا بیٹا زکریاہ اس کے بعد نیا بادشاہ ہو ا۔

رسولوں 18:23-19:12

23 پولس کچھ عرصہ انطاکیہ سے گلتیہ اور فروُگیہ کے ذریعہ دوسرے کئی شہروں اور قصبات کو گیا اور وہاں شاگردوں کو مضبوط کر تا گیا۔

اپلّوس، افیُس اور اخیہ کا (کورنتھیں) میں ہو نا

24 اپلّوس جو یہودی تھا افیُس کو آیا اپلّوس سکندریہ میں پیدا ہوا تھا وہ ایک تعلیم یا فتہ آدمی تھا۔ اس کو صحیفوں کے متعلق بہت اچھی معلو مات تھی۔ 25 اپلّوس خداوند کے طریقہ کے متعلق پڑھا تھا اور جب کبھی یسوع کے متعلق لوگوں سے کہتا تھا تو جوش میں آجاتا وہ یسوع کے متعلق صحیح صحیح تعلیم دیتا جو اس نے یسوع سے حاصل کی تھی۔ لیکن وہ یوحنا کے بپتسمہ کے متعلق سے بھی واقف تھا۔ 26 اپلّس نے یہودی ہیکل میں بلا خوف کہنا شروع کیا پرسکّلہ اور اکولہ نے اسکو تعلیم دیتے سنا ہے وہ اسکو اپنے گھر لے گئے اور اسکو خدا کی راہ کو اور زیادہ صحیح طریقہ سے بتایا۔

27 ا پلّوس شہر اخیہ کے صوبہ جانا چاہتا تھا اسلئے افیُس کے بھا ئیوں نے اس کی مدد کی انہوں نے اخیہ میں یسوع کے شاگردوں کو ایک خط لکھا کہ وہ اپلّوس کا استقبال کریں۔ اخیہ کے شاگرد خدا کے فضل سے ایمان لائے تھے جب اپلّوس وہاں پہونچا تو انہوں نے اس کی بڑی مدد کی۔ 28 سب لوگوں کے سامنے اس نے یہودیوں سے زور دار بحث کی اور یہودیوں کے مقابلے میں جیت گیا۔ اس نے صحیفوں کی شہادت سے ثابت کیا کہ یسوع ہی مسیح ہے۔

پولس افیُس

19 جب اپلّوس کورنتھیں شہر میں تھا پولس کئی جگہوں پر گیا جو شہر افیُس کے راستے میں تھے۔ افیس میں پولس اپنے چند دیگر شاگردوں سے ملا۔ پولس نے لوگوں سے پو چھا! “ کیا تم نے ایمان لا تے وقت روح القدس کو پایا؟” ان شا گردوں نے جواب دیا، “ہم نے کبھی کسی وقت بھی روح القدس کے متعلق نہیں سنا۔”

پو لس نے ان سے پوچھا، “تم نے کس قسم کا بپتسمہ لیا؟” انہوں نے جواب دیا، بپتسمہ وہی تھا جیسا کہ یو حناّ نے سکھا یا۔

پولس نے کہا، “یو حناّ نے لوگوں سے کہا کہ بپتسمہ لے کر اپنی زند گیوں کو تبدیل کریں۔ اور اس نے ان سے کہا کہ اس پر ایمان لا ئیں جو اس کے بعد آنے وا لا ہے اور وہ آدمی یسوع ہے۔”

جب ان شاگردوں نے یہ سنا تو انہوں نے خدا وند یسوع کے نام کا بپتسمہ لیا۔ تب پو لس نے اپنے ہاتھ ان پررکھے اور وہ روح القدس ان پر نازل ہوا اور وہ مختلف زبانیں بولنے اور نبوت کر نے لگے۔ اس وقت تقریبا ً بارہ آدمی اس گروہ میں تھے۔

پو لس یہودیوں کے ہیکل میں گیا اور بلا خوف تقریر کی اس نے تقریباً تین ماہ تک ایسا کیا اس نے یہودیوں سے بات کی اور انہیں خدا کی بادشاہت کے متعلق رغبت دلا ئی۔ لیکن چند یہودی جو مخا لف ہو گئے تھے انہوں نے ایمان لا نے سے انکار کیا اور انہوں نے لوگوں کے سامنے خدا کی راہوں کو برا بھلا کہا اور پولس ان یہودیوں سے الگ ہو گیا اور یسوع کے شاگردوں کو الگ کر لیا۔ پو لس ہر روز اسکول میں بحث کیا کر تاتھا اسکو ل کو ترتس نے قائم کیا تھا۔ 10 پولس دو برس تک یہی کرتا رہا۔ جس کے نتیجے میں تمام یہودی اور یونانی نے جو ایشیاء کے ملک میں رہتے تھے خدا وند کے کلام کو سنا۔

سکوا کے بیٹے

11 خدا نے پو لس کے ذریعے چند خاص معجزے دکھا ئے۔ 12 کچھ لوگ رومال اور کپڑے جو پولس نے استعمال کئے تھے لیکر بیمار لوگوں پر ڈالتے او روہ بیماری سے اچھے ہو جاتے اور بری روحیں ان میں سے نکل جاتی تھیں۔

زبُور 146

146 خداوند کی حمد کرو!
    اے میری جان خداوند کی حمد کر!
میں عُمر بھر خداوند کی حمد کروں گا۔
    جب تک میرا وجود ہے اپنے خداوند کی مدح سرا ئی کروں گا۔
شہزادوں پر منحصر نہ ہو کیوں کہ وہ صرف انسان ہیں
    جو تمہیں بچا نے کی قدُرت نہیں رکھتے۔
لوگ مر جا تے ہیں اور دفن کر دئیے جا تے ہیں۔
    پھر اُن کی مدد دینے کے سبھی منصوبے یونہی چلے جا تے ہیں۔
خوُش نصیب ہے وہ جو یعقوب کے خدا سے مدد حاصل کر تا ہے ،
    چونکہ وہ خداوند ہما رے خدا پر انحصار کر تا ہے۔
خداوند نے آسمان اور زمین کو بنا یا ہے۔
    خدا نے سمندر اور اُس میں کی ہر شئے کو بنا ئی ہے۔
خداوند اُن کی ہمیشہ حفا ظت کر تا ہے
مظلوموں کا خداوند انصاف کر تا ہے۔
    خداوند بھوُ کوں کو غذا مہیا کر تا ہے۔
خداوند اسیروں کو آزاد کر تا ہے۔
    خداوند کی مدد سے اندھے دیکھنے کے قابل ہو جا تے ہیں۔
خداوند اُن لوگوں کو سہا را دیتا ہے جو مُصیبت میں ہیں۔
    خدا اچھے لوگوں سے محبت کر تا ہے۔
خداوند اُن پردیسیوں کی حفا ظت کر تا ہے جو ہما رے مُلک میں بسے ہیں۔
    خداوند یتیموں اور بیواؤں کا دھیان رکھتا ہے۔
    مگر خداوند شریرو ں کی راہ ٹیڑھی کر دیتا ہے۔
10 خداوند ابد تک سلطنت کر ے گا۔
    اے صیّون ! تمہا را خدا ہمیشہ حکو مت کرتا رہے گا۔

خداوند کی تعریف کرو۔

امثال 18:2-3

احمق شخص سمجھنے میں دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔ بلکہ وہ اپنے خیالات کو اظہار کر نے کی کو شش کرتا ہے۔

شرارت پن کے ساتھ حقارت آتی ہے اور رسوا ئی کے ساتھ اہانت آتی ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center