Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NIV. Switch to the NIV to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سلاطین 10:32-12:21

حزائیل کا اِسرائیل کو شکست دینا

32 اس وقت خدا وند نے اسرائیل کے علاقوں کو فتح کرنا شروع کیا۔ ارام کے بادشاہ حزائیل نے بنی اسرائیلیوں کو اسرائیل کی ہر سر حد پر شکست دی۔ 33 حزائیل نے یردن ندی کی مشرقی زمین کو جیت لیا اور جِلعاد کی تمام زمین اور بشمول وہ زمین جو جاد کے خاندانی گروہ کی روبن اور منسّی کی تھی۔ حزائیل نے عرو عیر سے اروناہ کی وادی ہوتے ہو ئے جِلعاد اور بسن تک کی تمام زمینات کو جیت لیا۔

یا ہو کی موت

34 وہ تمام عظیم کارنامے جو یا ہو نے کئے وہ کتاب ” تاریخ سلاطین اسرائیل ” میں لکھے ہوئے ہیں۔ 35 یا ہو مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن ہوا۔ لوگوں نے یا ہو کو سا مریہ میں دفن کیا۔ یا ہو کا بیٹا یہو آخز اس کے بعد اسرائیل کا نیا بادشاہ بنا۔ 36 یا ہو نے سامریہ میں اسرائیل پر ۲۸ سال حکو مت کی۔

یہوداہ میں عتلیاہ کا بادشاہ کے بیٹے کو مارنا

11 عتلیاہ اخزیاہ کی ماں تھی۔ اس نے دیکھا کہ اس کا بیٹا مرگیا اس لئے وہ اٹھی اور بادشاہ کے سارے خاندان کو مار ڈا لی۔

یہوشبع بادشاہ یو رام کی بیٹی اور اخزیاہ کی بہن تھی۔ یو آس بادشاہ کے بیٹوں میں سے ایک تھا۔یہوشبع نے یو آس کو لیا جبکہ دوسرے بچے مار دیئے گئے تھے۔یہوشبع نے یو آس کو چھپایا۔ اس نے یو آس اور اس کی دایہ کو اس کے کمرہ میں رکھا۔اس طرح یہوشبع اور دایہ نے یو آس کو عتلیاہ سے چھپایا اس طرح یو آس مارا نہیں گیا۔

تب یوآس اور یہوشبع خداوند کی ہیکل میں چھپے۔ یو آس وہاں چھ سال تک چھپا رہا اور عتلیاہ یہوداہ پر حکومت کی۔

ساتویں سال اعلیٰ کا ہن یہویدع نے کریتوں کے سپہ سالا روں اور پہریداروں کو بلانے کیلئے بھیجا۔یہویدع نے ان کو ایک ساتھ خداوند کی ہیکل میں لا یا پھر اسنے ان سے ایک معاہدہ کیا۔ہیکل میں یہویدع نے ان کو وعدہ کرنے پر مجبور کیا۔ تب اس نے بادشاہ کے بیٹے یو آس کو انہیں دکھا یا۔

پھر یہویدع نے انہیں ایک حکم دیا۔ اس نے کہا ، “تمہیں یہ کام کرنا چا ہئے تمہا رے ایک تہائی لوگوں کو ہر سبت کے دن شروع میں آنا چا ہئے۔تم لوگ بادشاہ کی حفاظت اس کے گھر پر کرو گے۔ دوسرے تہائی کو سُر کے دروازہ پر رہنا ہو گا اور تیسرے تہا ئی کو پہریداروں کے پیچھے رہنا ہو گا۔اس طریقے سے تم ایک دیوار کی مانند یو آس کی حفاظت کرو گے۔ ہر سبت کے دن آخرمیں تم میں سے دوتہا ئی خداوند کی ہیکل کی حفاظت کرو گے اور باقی بادشاہ یو آس کی حفاظت کرو گے۔ تم کو ہر وقت بادشاہ کے ساتھ رہنا چا ہئے جہاں کہیں بھی وہ جا ئے۔تم سبھوں کو بادشاہ کو گھیرے ہو ئے رکھنا چا ہئے۔ ہر پہریدار کا ہتھیار اپنے اپنے ہاتھ میں ہو نا چا ہئے۔ جو کو ئی بھی تمہا رے قریب آئے فوراً اسے مار ڈا لنا چا ہئے۔”

سپہ سالاروں نے کا ہن یہویدع کے دیئے گئے ہر حکم کی تعمیل کی۔ ہر سپہ سالار اپنے آدمیوں کو لیا۔ ایک گروہ ہفتہ کے دن بادشاہ کی حفاظت کیلئے تھا اور دوسرا گروہ ہفتہ کے باقی دنوں میں بادشاہ کی حفاظت کے لئے تھے۔وہ تمام لوگ کا ہن یہویدع کے پاس گئے۔ 10 اور کا ہن نے بھا لے اور ڈھال سپہ سالاروں کو دیئے جو داؤد نے خداوند کی ہیکل میں رکھے تھے۔ 11 “یہ پہریدار اپنے ہاتھوں میں ہتھیاروں کے ساتھ ہیکل کے دائیں کو نے سے بائیں کو نے تک کھڑے رہتے۔ وہ قربان گاہ کے اطراف اور ہیکل کے اور بادشاہ کے اطراف جب وہ ہیکل کو جاتا کھڑے رہتے۔ 12 ان آدمیوں نے یوآس کو باہر لایا انہوں نے اس کے سر پر تاج پہنا یا اور اسے خدا کے اور بادشاہ کے درمیان ہو ئے معاہدے کو دیا۔ پھر انہوں نے اسے مسح کیا اور اس کو نیا بادشاہ بنایا۔ انہوں نے تالیاں بجائیں اور چلّائے ، “بادشاہ کی عمر دراز ہو۔”

13 ملکہ عتلیاہ نے پہریداروں اور لوگوں کی آواز سُنی اس لئے وہ لوگوں کے پاس خدا وند کی ہیکل گئی۔ 14 عتلیاہ نے بادشاہ کو ستون کے پاس کھڑے دیکھا جو اس کا معمول تھا اس کے ساتھ سپہ سالار ، بگل بجانے والے اور تمام لوگ کھڑے تھے۔ وہ بے حد خوش تھے اور بگل بجا رہے تھے۔ اس نے بگل سُنی اور اپنے کپڑے پھاڑ ڈا لی یہ ظا ہر کرنے کے لئے وہ پریشان ہے۔ پھر عتلیاہ چیخی “ غدر !” “غد ر !”

15 یہویدع کاہن نے سپہ سالاروں کو حکم دیا جو سپاہیوں کے انچارج تھے۔ یہویدع نے ان سے کہا ، “عتلیاہ کو ہیکل کے باہر لے جاؤ جو کوئی بھی اس کو بچانے کی کو شش کرے اس کو مار ڈا لو۔ لیکن انہیں خدا وند کی ہیکل میں مت مارنا۔”

16 اس لئے سپاہیوں نے عتلیاہ کو پکڑ لیا۔ جیسے وہ گھو ڑوں کے داخل دروازہ سے ہوتے ہوئے محل کی طرف گئی سپاہیوں نے اسے وہیں مارڈا لا۔

17 تب یہو یدع نے خدا وند بادشاہ اور لوگوں کے درمیان معاہدہ کیا اس معاہدہ میں یہ بتایا گیا کہ بادشاہ اور رعایا یعنی لوگ خدا وند کے اپنے ہی ہیں۔ یہو یدع نے بادشاہ اور لوگوں کے درمیان بھی معاہدہ کیا اس معاہدہ میں یہ بتایا گیا کہ لوگ بادشاہ کی اطاعت کریں گے اور اس کے کہنے پر چلیں گے۔

18 تب تمام لوگ ( جھو ٹے خدا وند ) بعل کی ہیکل کو گئے۔ لوگوں نے بعل کے مجسّمہ اور قربان گاہ کو بھی تباہ کیا۔انہوں نے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کئے لوگوں نے بعل کے کاہن متّان کو بھی قربان گاہ کے سامنے مار ڈا لا۔

اس لئے یہو یدع کاہن نے آدمیوں کو خدا وند کی ہیکل کی نگہداشت کا ذمہ دار بنایا۔ 19 کا ہن نے لوگوں کو بتایا۔ وہ خدا وند کی ہیکل سے بادشاہ کے مکان تک گئے۔ تب بادشاہ یوآس تخت پر بیٹھا۔ 20 سب لوگ خوش تھے۔ شہر پر امن تھا اور ملکہ عتلیاہ کو بادشاہ کے مکان کے قریب تلوار سے مار دیا گیا تھا۔

21 یوآس کی عمر سات سال تھی جب وہ بادشاہ بنا۔

یوآس کی حکومت کی ابتداء

12 یوآس نے حکو مت کی ابتداء یا ہو کے اسرائیل پر حکو مت کے ساتویں سال میں کی۔ یوآس نے یروشلم پر ۴۰ سال حکو مت کی۔ یوآس کی ماں کا نام ضبیاہ تھا جو بیر شبع کی تھی۔ یوآس نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے اچھا کہا تھا۔ یوآس نے اپنی پوری زندگی میں خدا وند کی اطا عت کی۔ اس نے وہی کام کئے جو کا ہن یہویدع نے اسے سکھا ئے تھے۔ حالانکہ اس نے اعلیٰ جگہوں کو تباہ نہیں کیا۔ لوگ ان عبادت کے مقامات پر بخور جلاتے اور جلانے قربانیاں پیش کر تے تھے۔

یوآس نے ہیکل کی مرمّت کا حکم دیا

4-5 یوآس نے کاہنوں سے کہا کہ خدا وند کی ہیکل میں بہت زیادہ رقم ہے بلکہ لوگوں نے بہت ساری چیزیں ہیکل کو نذر کی ہیں۔ لوگوں نے مردم شماری کے دوران ہیکل کا محصول ادا کیا ہے اور لوگو ں نے اپنی خواہش سے رقم دی۔ تمام پیسوں کا حساب رکھو اور اس کی مدد سے تمہیں خدا وند کی ہیکل کی مرمت کر نی چاہئے۔ ہر کاہن کو ان پیسوں کا جو اسکی خدمت کے بدلے لوگوں سے ملتا ہے ہیکل کی مرمت کرنے میں استعمال کرنا چاہئے۔

لیکن کاہنوں نے مرمت نہیں کی۔ تئیسویں سال جس وقت یو آس بادشاہ تھا اس وقت تک بھی کاہنوں نے ہیکل کی مرمت نہیں کی۔ اس لئے بادشاہ یوآس یہویدع کاہن کو بلایا۔ یوآس نے اسے اور دوسرے کاہنوں سے کہا ، “تم نے ہیکل کی مرمّت کیوں نہیں کی ؟ لوگوں سے رقم لینا بند کرو دوسرے اخراجات بھی بند کرو۔ اور وہ رقم ہیکل کی مرمت کے لئے استعمال کرو۔ ”

کاہنوں نے لوگوں سے رقم لینا بند کرنے کو مان لیا۔ لیکن انہوں نے یہ طئے کیا کہ ہیکل کی مرمّت نہ کریں۔ اس لئے یہویدع کا ہن نے ایک صندوق قربان گا ہ کی جنوبی جانب رکھا۔ یہ صندوق دروازہ کے پاس تھا جہاں سے لوگ خداوند کی ہیکل میں آتے تھے۔ کچھ کا ہن ہیکل کی دہلیز کی حفاظت پر مامور تھے۔ وہ کا ہن لوگ رقم کولے لیتے تھے جسے لوگ خداوند کے لئے دیتے اور وہ اس رقم کو اس صندوق میں ڈالدیتے تھے۔

10 جب بھی لوگ ہیکل کو جا تے رقم کو صندوق میں ڈالنا شروع کردیتے۔ جب کبھی بادشاہ کا معتمد اور اعلیٰ کا ہن دیکھتے کہ کا فی رقم صندوق میں ہے تووہ آتے اور صندو ق میں سے رقم لے لیتے۔ وہ رقم کو گنتے اور تھیلے میں رکھ لیتے۔ 11 تب ان لوگوں نے خداوند کی ہیکل میں کام کرنے وا لے عملے کو ان کی اُجرت دیا۔ ان لوگوں نے دوسرے معماروں اور بڑھئی کو بھی اُجرت دیئے جو خداوندکی ہیکل میں کام کرتے تھے۔ 12 وہ لوگ اس رقم کو پتھر کے کام کرنے وا لوں اور سنگ تراشو ں کو اُجرت دینے میں استعمال کئے۔ ان لوگوں نے اس رقم کو لکڑی خریدنے میں اور پتھر کے کاٹنے میں اور دوسری چیزیں جن کی خداوند کی ہیکل میں مرمت کے کام کیلئے ضرورت ہو تی ہے استعمال کئے۔

13-14 لوگو ں نے خداوند کی ہیکل کے لئے رقم دیئے۔لیکن کا ہنوں نے اس کو چاندی کے پیالے ، شمعدان ، سلفچی،بگل ، یا کو ئی سونے یا چاندی کے برتن بنانے کے استعمال میں نہیں لا یا۔وہ رقم کام کرنے وا لوں کی اُجرت کی ادائیگی میں صَرف کیا گیا۔ ان عملوں نے خداوند کی ہیکل کی مرمت کی۔ 15 کسی نے ان تمام رقم کو نہیں گنا یا کام کرنے وا لوں پر زیادتی نہیں کی کہ اس رقم کا کیا ہوا کیوں کہ ان کام کرنے وا لوں پر بھروسہ تھا۔

16 لوگوں نے جرم کا نذرانہ اور گناہ کا نذرانہ پیش کرتے وقت رقم دیئے۔لیکن وہ رقم کام کرنے وا لوں کی ادائی میں استعمال نہیں ہوئی وہ رقم کا ہنوں کی تھی۔

یوآس حزائیل سے یروشلم کی حفاظت کرتا ہے

17 حزائیل ارام کا بادشاہ تھا۔حزائیل شہر جات کے خلاف لڑنے گیا۔حزائیل نے جات کو شکست دی۔ پھر اس نے یروشلم کے خلاف لڑنے کا منصوبہ بنا یا۔

18 یہوسفط ، یہورام اور اخزیاہ پہلے یہوداہ کے بادشاہ تھے۔ وہ یو آس کے آبا ؤ اجداد تھے۔ انہوں نے خداوند کو کئی چیزیں دی تھیں۔ وہ چیزیں ہیکل میں رکھی گئی تھیں۔ یو آس نے بھی کئی چیزیں خداوند کے لئے دی تھیں۔ یو آس نے وہ تمام چیزیں اور تمام سونا جو ہیکل میں اور اس کے گھر میں تھا لیا اور اسے ارام کے بادشاہ حزائیل کو بھیج دیا۔

یو آس کی موت

19 جو عظیم کارنامے یو آس نے کئے وہ کتاب “تاریخ سلاطین یہوداہ ” میں لکھے ہیں۔

20 یو آس کے افسروں نے ا س کے خلاف منصوبہ بنایا۔ انہوں نے یو آس کوملّو کے گھر پر مارڈا لا جو سلّا کو جانے وا لی سڑک پر تھا۔ 21 یوُ سکار سماعت کا بیٹا اور یہوزبد شومیر کا بیٹا یو آس کے افسر تھے۔ ان آدمیوں نے یو آس کو مار ڈا لا۔

لوگو ں نے یو آس کو اس کے آباؤاجداد کے ساتھ شہر داؤد میں دفن کیا یو آس کا بیٹا امصیاہ اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا۔

رسولوں 18:1-22

پولس کا کورنتھ میں ہونا

18 اسکے بعد پولس ایتھنز کو چھوڑ کر کورنتھ شہر آیا۔ کورنتھ میں پولس عقیلہ نامی یہودی سے ملا۔ عقیلہ پنطس نامی جگہ میں پیدا ہوا تھا عقیلہ اور اسکی بیوی پر سکلہ اطالیہ (اٹلی) سے حال ہی میں آئے تھے اور کرنتھس میں بس گئے تھے۔ انہوں نے اطالیہ اس لئے چھو ڑا تھا کیوں کہ کلا ڈیس [a] نے تمام یہودیوں کو حکم دیا تھا کہ وہ روم کو چھوڑ دیں۔پولس اکولہ اور پر سکلہ سے ملنے گیا۔ وہ خیمہ بنا نے والے تھے اور پو لس کا بھی وہی پیشہ تھا۔ پو لس ان کے ساتھ رہ کر کام بھی کیا۔ ہر سبت کے دن پو لس یہودی ہیکل میں یہودیوں اور یونانیوں سے بات کیا کرتا اور انہیں یسوع کو ماننے کی رغبت دلا تا۔ سیلاس اور تموتھی نے مقدونیہ سے کورنتھ پولس کے پاس آئے۔ تب پولس نے اپنا سارا وقت لوگوں کو خوشخبری سنانے میں وقف کیا اس نے یہودیوں کو بتا یا کہ یسوع ہی مسیح ہے۔ لیکن یہودیوں نے پولس کی تعلیمات کو قبول نہیں کیا اور اسے برا کہا۔ اس لئے پولس نے اپنے کپڑوں کی گرد جھا ڑ کریہودیوں سے کہا، “اگر تمہیں نجات نہ ملے تو یہ تمہاری اپنی غلطی ہو گی۔ میں وہ سب کچھ کر چکا ہوں جو میں کر سکتا ہوں۔ اب یہیں سے میں غیر یہودیوں کے پاس جاؤں گا۔”

پولس اٹھا اور یہودی ہیکل سے کسی ططِس یُوستس کے مکان میں گیا یہ آدمی سچّے خدا کا عبادت گزار تھا اس کا مکان یہودی عبادت خانے سے ملا ہوا تھا۔ کرسپس یہودی ہیکل کا سردار تھا۔ کرسپس اور اس کے گھر میں رہنے والے تمام لوگوں نے خدا وند پر ایمان لا ئے۔نیز کورنتھ کے رہنے والے دوسرے کئی لوگوں نے پولس کی باتوں کو سنا ایمان لائے اور بپتسمہ لیا۔

رات میں پولس نے رویا میں دیکھا کہ خدا وند نے اس سے کہا، “مت ڈرو تبلیغ کو جاری رکھو اور رکو مت۔ 10 میں تمہارے ساتھ ہوں کو ئی بھی تمہارے اوپر حملہ کر کے نقصان نہ پہنچا سکیگا کیوں کہ میرے بہت سے لوگ اس شہر میں ہیں۔” 11 پولس وہاں ڈیڑھ سال رہا اور لوگوں کو خدا کی تعلیمات سکھا تارہا۔

پولس کی گلّیو کے سامنے پیشی

12 گلّیو ملک اخیہ کا صوبہ دار بنا تھا تب کچھ یہودی پولس کے مخالف بن کر آئے اور اسے عدالت میں لا ئے۔ 13 یہودیوں نے گلّیو سے کہا، “یہ شخص لوگوں کو خدا کی عبادت کر نے کے لئے وہ تعلیمات کو سکھا رہا ہے جو ہمارے یہودی قانون کے خلاف ہے۔”

14 پولس کہنے کے لئے تیار ہوا لیکن گلّیو نے یہودیوں سے کہا، “اے یہودیو! میں یقیناً تم لوگوں کی ضرور سنتا اگر تم لوگ کسی برے کام یا خطر ناک جرم کے بارے میں شکایت کر تے۔ 15 لیکن تم لوگ جو بحث کر رہے ہو الفاظ ناموں اور تمہارے یہودی قانون کے متعلق ہے۔ اس لئے اس مسئلہ کو جو تمہارا ہے تمہیں اپنے طور پر حل کرنا ہوگا میں اس قسم کے موضوعات کا منصف بننا نہیں چاہتا۔” 16 اور گلّیوں نے انہیں عدالت سے جانے کے لئے کہا۔

17 تب ان سب لوگوں نے ہیکل کے سردار سوستھینس کو پکڑا اور اسکو عدالت کے سامنے مارا لیکن گلّیونے ان تمام باتوں کی پر واہ نہ کی۔

پولس کا انطاکیہ کی طرف واپسی

18 پولس نےبھا ئیوں کے ساتھ کئی دن گزارے تب نکل کر جہاز کے ذریعہ ملک شام گیا۔ پر سکّلہ اور اکولہ بھی اسکے ساتھ تھے۔ ایک جگہ جو کنخر ییہ کہلا تی ہے۔ پولس نے اپنے بال کٹوائے اس کا مطلب یہ تھا کہ اس نے خدا سے عہد کیا تھا۔ 19 تب وہ افُس شہر گیا جہاں پولس نے پر سکلّہ اور اکولہ کو چھوڑا تھا۔ جب پو لس افُس میں تھا تو وہ یہودیوں کے ہیکل میں گیا اور یہودیوں سے بات کی۔ 20 یہودیوں نے پو لس سے مزید اور کچھ دن ٹھہر ے رہنے کو کہا لیکن اس نے انکی نہیں مانی۔ 21 پولس نے ان سے کہا، “اگر خدا نے چاہا تو میں دوبارہ تمہارے پاس آؤنگا۔” تب افُس سے نکلا اور جہاز سے روانہ ہوا۔

22 پولس قیصریہ شہر کو گیا اور یروشلم میں وہ کلیسا کے ایمان والے گروہ کو سلام کر کے انطاکیہ آیا۔

زبُور 145

داؤد کا نغمہ ،ستائش

145 اے میرے خداوند! اے میرے بادشاہ ! میں تیری تمجید کروں گا۔
    میں ابدالآ باد تیرے نام کی ستائش کروں گا۔
میں ہر دن تُجھ کو سراہتا ہوں۔
    میں ابدالآباد تیرے نام کی ستا ئش کر تا ہوں۔
خدا عظیم ہے۔ لوگ اُس کے بے حد ستا ئش کر تے ہیں۔
    وہ ان گِنت عظیم کام کر تا ہے۔ ہم اُن کو نہیں گِن سکتے۔
اے خداوند! لوگ اُن با توں کی تعریف کر تے ہیں ، جن کو تُو پُشت در پُشت کر تا ہے۔
    دُوسرے لوگ ، لوگوں سے اُن حیرت انگیز کاموں کا بیان کریں گے ، جِن کو تُو کرتا ہے۔
تیری عظمت اور جلال حیرت انگیز ہے۔
    میں تیرے تعجب خیز کاموں کا ذکر کروں گا۔
اے خداوند! لوگ اُن حیرت انگیز باتوں کو کہا کریں گے جن کو تُو کرتا ہے۔
    میں اُن عظیم کاموں کا بیان کروں گا جن کو تُو کرتا ہے۔
لوگ اچھی چیزوں کے با رے میں کہیں گے جن کوتو کرتا ہے۔
    وہ تیری اچھا ئی کے با رے میں گیت گا ئیں گے۔

خداوند رحیم و کریم ہے۔
    خداوند صابر اور شفقّت سے بھر پور ہے۔
خداوند سب کے لئے بھلا ہے۔
    خدا جو کُچھ کر تا ہے اس میں اپنی رحمت ظا ہر کر تا ہے۔
10 خداوند! تیرے کاموں سے تجھے ستائش ملے گی
    اور تیرے سچے پیروکا ر تیری ستائش کریں گے۔
11 وہ لوگ تیری سلطنت کے جلال کا بیان ،
    اور تیری قدرت کا چرچا کریں گے۔
12 خداوند اس لئے دیگر لوگ تیری عظمت اور کا رناموں کو جا نیں گے ،
    جن کو تو کر تا ہے۔ وہ لوگ تیری پُر جلال بادشاہت کی شہرت کے با رے میں بو لینگے۔
13 اے خداوند! تیر ی سلطنت ابدی سلطنت ہے۔
    اور تیری سلطنت پُشت در پُشت رہے گی۔

14 اے خداوند! گِرے ہو ئے لوگوں کو اوپر اُٹھا تا ہے۔
    خداوند مُصیبت میں پڑے ہو ئے لوگوں کو سہا را دیتا ہے۔
15 اے خداوند! سبھی جاندار تیری جانب خوراک پا نے کو دیکھتے ہیں۔
    توُ اُن کو ٹھیک وقت پر اُن کی غذا دیا کر تا ہے۔
16 اے خداوند! توُ اپنی مٹھی کھو لتا ہے ،
    اور توُ سبھی جاندا روں کو وہ ہر ایک چیز جس کی انہیں ضرورت ہے دیتا ہے۔
17 خداوند جو بھی کر تا ہے وہ بالکل ٹھیک اور فیصلہ کن کر تا ہے
    خدا جو کچھ کر تا ہے اس میں اپنی محبت ظا ہر کرتا ہے۔
18 خداوند اُن سے قریب تر ہے ، جو اُسے مدد کے لئے پُکا ر تے ہیں۔
    خدا ان سب لوگوں کے قریب رہتا ہے جو اُس سے سچی عبادت کر تے ہیں۔
19 خداوند اُن باتوں کو کر تا ہے ، جو انکے ماننے وا لے چا ہتے ہیں۔
    خدا اپنے پیرو کا ر کی سُنتا ہے۔ وہ اُن کی دُعاؤں کا جواب دیتا ہے اور ان کو بچا تا ہے۔
20 جس کو خداوند سے محبت ہے، خداوند ہر اُس شخص کو بچا تا ہے۔
    مگر خداوند شریروں کو نیست ونابود کر تا ہے۔
21 میں خدا وند کی ستائش کروں گا۔
    میری یہ خواہش ہے کہ ہر کو ئی اُس کے پاک نام کی ہمیشہ تعریف کرے۔

امثال 18:1

18 الگ تھلگ رہنے وا لا ایک شخص اپنی خواہشوں کی جستجو میں رہتا ہے وہ مشورہ سے نفرت کر تا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center