Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the CEV. Switch to the CEV to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سلاطین 9:14-10:31

یا ہو کی یزرعیل کو روانگی

14 اسلئے نمسی کا بیٹا یہوسفط ، یہوسفط کا بیٹا یا ہو یو رام کے خلاف منصوبہ بنا یا۔

اس وقت یو رام اور اسرائیلی ارام کے بادشاہ حزائیل سے رامات جلعاد کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔ 15 بادشاہ یو رام ارام کے بادشاہ حزائیل کے خلاف لڑا۔ لیکن ارامیوں نے بادشاہ یو رام کو زخمی کیا اور وہ زخموں کی شفا کے لئے یزرعیل گیا۔

اس لئے یاہو نے افسروں سے کہا ، “اگر تم یہ قبول کرتے ہو کہ میں نیا بادشا ہ ہو ں تو پھر کسی آدمی کو یزرعیل میں یہ خبر دینے کیلئے شہر سے فرار ہو نے مت دو۔ ”

16 یورام یزرعیل میں آرام کر رہا تھا اس لئے یا ہو اپنے رتھ میں سوار ہو ا اور یزرعیل کی طرف بڑھا۔ یہودا ہ کا بادشاہ اخزیاہ بھی یو رام سے ملنے کیلئے یزرعیل کو آیا۔

17 ایک پہریدار یزرعیل کے مینار پر تھا۔ اس نے دیکھا کہ ایک بڑا گروہ آرہا ہے۔ اس نے کہا ، “میں لوگوں کے ایک بڑے گروہ کو دیکھتا ہوں۔” یو رام نے کہا، “کسی ایک کو گھوڑے پر ان سے ملنے بھیجو اس خبر رساں کوکہو کہ وہ پو چھے کہ کیا وہ لوگ امن کے لئے آئے ہیں؟”

18 اس لئے خبر رساں گھوڑے پر سوار ہو کر یا ہو سے ملنے گیا خبر رساں نے کہا، “بادشاہ یو رام کہتا ہے ، ’ کیا تم امن میں آئے ہو ؟‘”

یا ہو نے کہا ، “امن کے بارے میں پرواہ نہ کرو،میرے ساتھ آؤ ” پہریدار نے یو رام سے کہا ، “خبررساں گروہ کے پاس گئے لیکن وہ اب تک واپس نہیں آیا۔”

19 تب یورام نے گھوڑے پر دوسرے خبر رساں کو بھیجا۔ یہ آدمی یا ہو کے گروہ کے پاس آیا اور کہا ، “بادشاہ یورام کہتا ہے ، ’امن۔” یا ہو نے جواب دیا ، “تم امن کے بارے میں کچھ خیال مت کرو۔ میرے ساتھ آؤ ”

20 پہریدار نے یو رام سے کہا ، “دوسرا خبررساں گروہ کے پاس گیا لیکن وہ بھی واپس نہیں آیا۔ ایک آدمی ہے جو اس کی رتھ پاگل آدمی کی طرح وہ نمسی کے بیٹے یا ہو کی طرح چلا تا ہے۔”

21 یو رام نے کہا ، “میری رتھ لا ؤ۔”

پھر خادم نے یورام کی رتھ لا ئی۔ اسرائیل کا بادشاہ یورام اور یہوداہ کا بادشاہ اخزیاہ ان کی رتھ لیا اور یا ہو سے ملنے چلے۔ وہ یا ہو سے یزرعیل کی نبوت کی زمین پر ملے۔

22 یو رام نے یاہو کو دیکھا اور پو چھا، “یا ہو ! کیا تم امن میں آئے ہو ؟”

یا ہو نے جواب دیا ، “کو ئی امن نہیں ہے جب تک تمہا ری ماں ایز بل اپنی فحش حرکتیں اور جادو گری کرتی ہے۔

23 یو رام بھاگنے کیلئے گھوڑوں کو موڑا ” اور اخزیاہ سے کہا اخزیاہ ! یہ ایک چال ہے۔” 24 لیکن یاہو نے اپنی کمان کوپو ری طاقت سے کھینچا اور اس کی پیٹھ پر تیر چھو ڑا۔ تیر یورام کے دل سے پار کرگیا اور وہ رتھ میں گرا۔

25 یا ہو نے اپنے رتھ بان بدقر سے کہا ، “یورا م کی لاش کو اٹھا ؤ اور یزرعیل کی نبوت کے کھیت میں پھینکو۔ یاد کرو جب میں اور تم ایک ساتھ یورام کے باپ اخی اب کے ساتھ سوار ہو ئے تھے تو خدا وند نے کہا تھا یہ واقعہ اس کے ساتھ ہوگا۔ 26 خدا وند نے کہا ، ’ کل میں نے نبوت اور اسکے بیٹوں کا خون دیکھا تھا اس لئے میں اخی اب کو اس کھیت میں سزا دونگا۔‘ خدا وند نے یہ کہا تھا۔ اِس لئے یورام کی لاش کو لو اور کھیت میں پھینکو جیسا کہ خدا وند نے کہا تھا !”

27 یہوداہ کا بادشاہ اخزیاہ نے یہ دیکھا وہ باغ سے فرار ہونے کی کو شش کی۔ لیکن یا ہو اس کا پیچھا یہ کہتے ہوئے کیا ، “اخزیاہ کو بھی مار ڈا لو !”

اخزیاہ زخمی ہو گیا تھا جب وہ اپنی رتھ میں اِبلعام کے قریب جور کی سڑک پر تھا۔ اخزیاہ مجدد کو بھاگ نکلا۔ لیکن وہ وہیں مر گیا۔ 28 اخزیاہ کے خادم اُس کی لاش کو رتھ میں یروشلم لے گئے انہوں نے اخزیاہ کو اس کے آباؤ اجداد کے ساتھ اس کی قبر میں شہر داؤد میں دفن کئے۔

29 یہ یورام کی بادشاہت کا اسرائیل کے بادشاہ کی حیثیت سے گیارہواں سال تھا۔ تب اخزیاہ یہوداہ کا بادشاہ بنا۔

ایز بل کی بھیانک موت

30 یا ہو یزر عیل کو گیا اور ایز بل نے خبر سنی تو اس نے اپنے کو سنوارا اور بالوں کو باندھی تب وہ کھڑ کی کے پاس کھڑی ہوئی اور باہر دیکھی۔ 31 یا ہو شہر میں داخل ہوا۔ ایزبل نے کہا ، “زمری کیا تم امن میں آئے ہو ؟ تم نے اپنے مالک کو مار دیا جیسا کہ اس نے کیا۔”

32 یا ہو نے اوپر کھڑ کی میں دیکھا وہ بولا ” میری طرف کون ہے ؟کون ؟”

دو یا تین خواجہ سراء اس کو کھڑ کی سے نیچے دیکھے۔ 33 یا ہو نے ان سے کہا ، “ایزبل کو نیچے پھینکو۔”

تب خواجہ سراؤں نے ایز بل کو نیچے پھینکا ایز بل کے خون کے چھینٹے دیواروں اور گھوڑوں پر بکھر گئے۔ ایزبل کے جسم کو گھوڑوں نے روندا۔ 34 یا ہو گھر کے اندر گیا کھا یا اور پِیا۔ تب اس نے کہا ، “اب اس بری عورت کے لئے ایسا کرو کہ اس کو دفنادو کیوں کہ وہ بادشاہ کی بیٹی تھی۔

35 کچھ آدمی ایز بل کو وفن کرنے کے لئے گئے لیکن انہوں نے اسکی لاش کو نہیں پایا وہ صرف اس کی کھو پڑی اس کے پیر اس کے ہاتھ کی ہتھیلیاں ہی پا سکے۔ 36 اِس لئے آدمی واپس آئے اور یاہو سے کہا۔ تب یاہو نے کہا ، “خدا وند نے اسکے خادم ایلیاہ تبشی سے یہ پیغام دیا تھا۔ ایلیاہ نے کہا تھا ، ’ ایز بل کے جسم کو یزرعیل کے علاقہ میں کتے کھا ئیں گے۔ 37 ایزبل کا جسم یزرعیل کے علاقے کے کھیتوں میں گو بر کی طرح ہوگا لوگ اس کے جسم کی شناخت نہیں کر پائیں گے۔”

یا ہو کا سامریہ کے قائدین کو لکھنا

10 سامریہ میں اخی اب کے ۷۰ بیٹے تھے۔ یا ہو نے خطوط لکھے اور اُنہیں اور یزرعیل کے حاکم اور قائدین کے پاس سامریہ بھیجا۔ اس نے ان لوگوں کو بھی خطوط بھیجے جو اخی اب کے بیٹوں کو عروج پر لانے کے ذمہ دار تھے۔ خطوط میں یاہو نے کہا ، 2-3 “جیسے ہی تمہیں یہ خطوط ملیں سب سے قابل آدمی کو چنو جو تمہارے باپ کے بیٹوں میں ہو۔ تمہارے پاس رتھ اور گھو ڑے ہیں اور تم ایک فصیل دار شہر میں رہتے ہو۔ تمہارے پاس ہتھیار بھی ہیں۔ بیٹے کو چُن کر اپنے باپ کی جگہ تخت پر بٹھا ؤ۔ پھر اپنے باپ کے خاندان کے لئے لڑو۔”

لیکن یزر عیل کے حاکم اور قائدین بہت زیادہ ڈرے ہوئے تھے انہوں نے کہا ، “دو بادشاہ ( یورام اور اخزیاہ ) یا ہو کو روک نہ سکے اس لئے ہم بھی اسے روک نہیں سکتے۔”

وہ آدمی جو اخی اب کے محل کی دیکھ بھال کرتا تھا ،وہ آدمی جو شہر کو قابو میں رکھتا ، بزرگوں اور وہ لوگ جو اخی اب کے بچوں کو پال پوس کر بڑا کیا انہوں نے یاہو کو پیغام بھیجا ، “ہم آپ کے خادم ہیں جو آپ کہیں ہم وہی کریں گے۔ ہم کسی کو بادشاہ نہیں بنائیں گے آپ جو اچھا سمجھیں وہ کریں۔”

سامریہ کے قائدین کا اخی اب کے بچوں کو مار ڈا لنا

پھر یاہو نے دوسرا خط اُن قائدین کو لکھا جس میں یہ لکھا تھا ، “اگر تم میری مدد اورمیری اطاعت کرتے ہو تو اخی اب کے بیٹوں کے سر کاٹ دو اور میرے پاس کل اسی وقت یزرعیل کولا ؤ۔”

احی اب کو ۷۰ بیٹے تھے وہ شہر کے ان قائدین کے ساتھ تھے جو ان کو پال پوس کر بڑا کیا تھا۔ جب شہر کے قائدین کو خط ملا تو انہوں نے بادشاہ کے تمام ۷۰ بیٹوں کو لے کر مارڈا لا پھر قائدین نے ان کے سروں کو ٹوکریوں میں رکھا اور ان ٹوکریوں کو یزرعیل میں یا ہو کے پاس بھیجا۔ خبر رساں یاہو کے پاس آیا اور اس کو کہا ، “وہ بادشاہ کے بیٹوں کے سر لا ئے ہیں۔”

تب یا ہو نے کہا ، “سروں کو دوقطاروں میں شہر کے دروازہ پر صبح تک رکھو۔ ” صبح کے وقت یا ہو باہر گیا اور لوگوں کے سامنے کھڑا ہوا اور کہا ، “تم لوگ معصوم ہو۔ دیکھومیں نے اپنے آقا کے خلاف منصوبہ بنایا میں نے اس کومار ڈا لا۔ لیکن اخی اب کے سبھی بیٹوں کا قتل کس نے کیا ؟ تم نے انہیں مارڈا لا۔ 10 تم کو جاننا چا ہئے کہ جو کچھ بھی خداوند کہتا ہے وہ ہو گا۔ اخی اب کے خاندان سے متعلق ان باتوں کو کہنے کیلئے خداوند نے اپنے خادم ایلیاہ کو استعمال کیا۔ خداوند نے جن باتوں کے لئے کہا تھا کہ وہ اسے کریگا تو اب اس نے ا ن باتوں کوکر چکا ہے۔”

11 اس لئے یا ہو یزرعیل کے رہنے وا لے اخی اب کے خاندان کے تمام لوگوں کومار ڈا لا۔ یاہو نے تمام اہم آدمیوں، قریبی دوستوں اور کاہنوں کو مارڈا لا۔ اخی اب کے لوگوں کا کو ئی بھی آدمی زندہ نہیں رہا۔

یاہو کا اخزیاہ کے رشتہ داروں کو ہلاک کرنا

12 یا ہو یزرعیل سے نکل کر سامریہ گیا۔راستہ پر یا ہو ایک جگہ رُکا جس کانام چرواہے کی چھاؤنی تھی۔ جہاں چرواہے اپنی بھیڑوں کی اُون کاٹتے تھے۔ 13 یہودا ہ کے بادشاہ اخزیاہ کے رشتے داروں سے ملا۔یا ہونے ان سے کہا ، “تم کون ہو ؟”

انہوں نے جواب دیا ، “ہم یہوداہ کے بادشاہ اخزیاہ کے رشتہ دار ہیں ہم یہاں بادشاہ کے بچوں سے ملکہ ماں کے بچوں سے ملنے آئے ہیں۔”

14 تب یا ہو نے اپنے آدمیوں سے کہا، “ان کو زندہ لے لو۔”

یا ہو کے آدمی اخزیاہ کے رشتہ داروں کو زندہ پکڑلئے جو بیالیس لوگ تھے یا ہو نے ان کو بیت اِکاد کے قریب کنویں پر مارڈا لا۔ یا ہو نے کسی آدمی کو زندہ نہیں چھوڑا۔

یا ہو یہوناداب سے ملتا ہے

15 یا ہو وہاں سے نکلنے کے بعد ریکاب کے بیٹے یہوناداب سے ملا۔ جو یاہو سے ملنے ہی آرہا تھا۔ یا ہو نے اسے سلام کیا اور پو چھا ، “کیا تم میرے وفادار دوست ہو جیسا کہ میں تمہا را ہوں؟”

یہوناداب نے جوا ب دیا ، “ہاں ! میں تمہا را وفادار دوست ہوں۔”

یا ہو نے کہا ، “اگر ایسا ہے تو مجھے تمہا را ہاتھ دو۔” اس لئے یہوناداب نے اپنا ہا تھ رتھ سے اسکی طرف بڑھا یا اور یہوناداب کو اوپر اپنی رتھ میں کھینچ لیا۔

16 یا ہو نے کہا ، “میرے ساتھ آؤ تم دیکھ سکتے ہو کہ میری سر گرمی خداوند کے لئے کتنی مضبوط ہے۔”

اس لئے یہوناداب یا ہوکی رتھ میں سوار ہوا۔ 17 یا ہو سامر یہ کو آیا اور اخی اب کے خاندان کو مار ڈا لا جو اب تک سامریہ میں زندہ تھے۔ یا ہو نے اُن تمام کو مار ڈا لا۔ یا ہو نے وہ چیزیں کیں جو خداوند نے ایلیاہ سے کہی تھیں۔

یا ہو کا بعل کی پرستش کرنے وا لوں کو بُلا نا

18 تب یا ہو نے تمام لوگوں کو ایک ساتھ جمع کیا۔ یا ہو نے اُن کو کہا ، “اخی اب نے بعل کی تھوڑی سی خدمت کی لیکن یا ہو بعل کی زیادہ خدمت کرے گا۔ 19 اب تمام کاہنوں اور بعل کے نبیوں کو ایک ساتھ بُلا ؤ تمام لوگوں کو جو بعل کی پرستش کرتے ہیں ایک ساتھ بُلا ؤ کو ئی بھی آدمی ا س مجلس میں آنے سے چھوٹ نہ پا ئے۔ مجھے ایک عظیم قربانی بعل کو نذر کرنے کی خواہش ہے۔ کو ئی ایک بھی اس مجلس میں غیر حاضر رہے تو مار دیا جا ئے گا۔”

لیکن یا ہو ان سے فریب کر رہا تھا۔ یا ہو بعل کے پرستاروں کو تباہ کرنا چا ہتا تھا۔ 20 یا ہو نے کہا ، “بعل کے لئے ایک مقدس مجلس مقرر کرو۔” او ر کا ہنوں نے مجلس کا اعلان کیا۔ 21 تب یا ہو نے اسرئیل کی ساری زمین پر پیغام بھیجا تمام بعل کے پرستار آئے ایک بھی آدمی گھر پر نہیں رہے۔بعل کے پرستار بعل کی ہیکل میں اندر آئے۔ ہیکل لوگوں سے بھر گئی تھی۔

22 یا ہو نے اس آدمی سے جو لباس رکھتا تھا کہا ، “بعل کے تمام پرستاروں کے لئے لباس لاؤ۔” اور اس آدمی نے بعل کے سب پرستاروں کے لئے لباس لا یا۔

23 پھر یا ہو اور ریکاب کا بیٹا یہوناداب بعل کی ہیکل میں داخل ہو ئے۔ یا ہو نے بعل کے پرستاروں سے کہا، “چاروں طرف دیکھو اور تسلّی کرو کہ کہیں کو ئی خداوند کا خادم تم میں نہ ہو۔ تسلی کرلو کہ صرف وہی لوگ ہیں جو بعل کی پرستش کر تے ہیں۔” 24 بعل کے پرستار بعل کی ہیکل کے اندر قربانیاں اور جلانے کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے اندر گئے۔

لیکن باہر یا ہو کے پاس ۸۰ آدمی انتظار کر رہے تھے۔ یا ہو نے انہیں کہا ، “لوگوں میں کسی کو بھی فرار ہونے نہ دو۔ اگر تم میں سے کسی نے بھی بعل کے پرستاروں کو فرار ہونے دیا تو پھر اس کو اپنی زندگی بطور معاوضہ دینی ہوگی۔”

25 یا ہو اپنی قربانی اور جلانے کا نذرانہ پیش کرنے کا مرحلہ ختم کرتے ہی فوراً اپنے پہرے داروں کو اور سپہ سالاروں کو کہا ، “اندر جاؤ اور بعل کے پرستاروں کو مار ڈالو کسی بھی آدمی کو ہیکل کے باہر زندہ آنے نہ دو۔”

اس لئے سپہ سالاروں نے تیز تلواریں استعمال کیں اور بعل کے پرستاروں کو مارڈا لا۔ پہریداروں اور سپہ سالاروں نے بعل کے پرستاروں کی لا شوں کو باہر پھینک دیا۔پھر پہریدار اور سپہ سالار ہیکل کے اندرونی کمرہ میں گئے۔ 26 وہ یاد گار پتھر کو باہر لائے ، جو بعل کی ہیکل میں تھا اور ہیکل کو جلادیا۔ 27 پھر انہوں نے بعل کے یادگار پتھروں کو تہس نہس کر دیا۔ انہو ں نے بعل کی ہیکل کو تہس نہس نہیں کیا انہوں نے بعل کی ہیکل کو بیت الخلاء بنادیا۔ لوگ ابھی تک اس جگہ کو بیت الخلاء کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

28 اس طرح سے یاہو نے اسرائیل میں بعل کی پرستش کو ختم کردیا۔ 29 لیکن یاہو پوری طرح سے ان گناہوں سے پلٹا نہیں جو نباط کے بیٹے یر بعام نے بنی اسرائیلیوں کے کرنے کا سبب بنا۔ یا ہو نے بیت ایل اور دان میں سنہرے بچھڑوں کو تباہ نہیں کیا۔

یا ہو کی اسرائیل پر حکو مت

30 خدا وند نے یاہو سے کہا ، “تم نے اچھا کیا تم نے وہی کئے جنہیں میں اچھا کہتا ہوں۔ تم نے اخی اب کے خاندان کو اسی طرح تباہ کر دیا جیسا میں نے تم سے چاہا تھا ، اس لئے تمہاری نسلیں اسرائیل پر چار نسلوں تک حکومت کریں گی۔”

31 لیکن یاہو پورے دل سے خدا وند کے اصولوں کو پورا کرنے میں ہوشیار نہیں تھا۔ یا ہو نے یُربعام کے گناہوں کو کرنا بند نہیں کیا جس نے اسرائیل سے گناہ کروائے تھے۔

رسولوں 17

پولس اور سیلاس کا تھسلنیکا میں ہو نا

17 پو لس اور سیلاس امفلپس اور اپلونیہ کے شہروں سے گزر کر تھیسلنیکا کے شہر میں آئے وہاں شہر میں ایک یہودی ہیکل تھا۔ پولس اندر یہودی ہیکل میں یہودیوں کو دیکھنے گیا جیسا کہ اس نے ہمیشہ کیا۔ ہر سبت کے دن تین ہفتوں تک صحیفوں کے بارے میں یہودیوں سے بحث کی۔ پو لس نے انجیل کے بارے میں یہودیوں کو سمجھا یا اور دلیل پیش کی کہ مسیح کو دکھ اٹھا کر مردوں میں سےجی اٹھنا ضروری تھا۔ پو لس نے کہا ، “یہی یسوع جن کی میں تمہیں خبر دیتا ہوں یہی مسیح ہے۔” ا ن میں سے کچھ یہودیوں نے تسلیم کیا اور پولس اور سیلاس نے طے کیا کہ ان کے ساتھ مل جائیں وہاں چند یو نانی لوگ بھی تھے۔ جو سچے خدا کی عبادت کر تے تھے اور بہت ساری شریف عورتیں بھی تھیں۔ جو انکے ساتھ شریک ہو گئیں۔

لیکن وہ یہودی جنہوں نے ایمان نہیں لا یا وہ حسد کر نے لگے انہوں نے چند غنڈوں کو کرایہ پر لے آیا جنہوں نے شہر میں آدمیوں کو جمع کر کے دنگا مچا یا مجمع نے یاسون کے گھر جا کر پو لس اور سیلاس کو تلاش کیا وہ پولس اور سیلاس کو لاکر لوگوں کے سامنے پیش کر نا چاہتے تھے۔ لیکن وہ لوگ پو لس اور سیلاس کو نہ پا سکے تب انہوں نے یاسون اور دوسرے کئی ایمان والوں کو شہر کے حاکموں کے سامنے کھینچ لایا اور کہا، “ان لوگوں نے ہر جگہ دنیا بھر میں دنگا مچایا ہے۔ اور اب یہ لوگ یہاں بھی آگئے ہیں۔ یامون نے ان لوگوں کو اپنے گھر میں رکھا ہے۔ اور وہ قیصریہ کی شریعت کے خلاف ورزی کر رہے ہیں اور وہ دوسرا بادشاہ ہو نے کا دعوٰی کر تا ہے جس کا نام یسوع ہے۔”

شہر کے حاکموں اور دوسرے لوگوں نے سنا اور وہ بہت گھبرا گئے۔ انہوں نے یامون اور دوسرے ایمان والوں کی ضمانت لیکر انہیں چھوڑ دیا۔

پولس اور سیلاس کی بیریا کو روانہ ہو نا

10 اسی رات ایمان والوں نے پو لس اور سیلاس کو شہر بیریا کو روانہ کیا۔ بیریا میں پولس اور سیلاس یہودیوں کے ہیکل میں گئے۔ 11 یہودی تھیسلنیکا کے یہودیوں سے بہتر لوگ تھے ان یہودیوں نے پو لس اور سیلاس نے جو خدا کا پیغام دیا دلجوئی سے قبول کیا اور انہوں نے روزانہ صحیفوں کی تحقیق کر تے اور پڑھتے وہ جانتے تھے کہ آیا یہ سب باتیں سچ ہیں۔ 12 کئی یہودی ایمان لا ئے اور کئی اہم یونانی مرد اور عورتیں بھی ایمان لائے۔

13 لیکن تھسلنیکا کا کے یہودیوں نے جب یہ سنا کہ پولس کلام خدا کو بیریا میں لوگوں کو سنا رہا ہے تو وہ بیریا آپہونچے اور آکر لوگوں کو پریشان کر نا شروع کردیا۔ 14 چنانچہ ایمان والوں نے پولس کو جلد ہی وہاں سے سمندر کے کنارے روانہ کر دیا لیکن سیلاس اور تموتھی بیریا ہی میں ٹھہر گئے۔ 15 اور ایمان والوں نے جو پولس کے ساتھ تھے اسکو ایتھنیز شہر لے گئے تب وہ سیلاس اور تیمتھیس کے لئے یہ پیام پو لس کی طرف سے لا ئے کہ جتنا جلد ہو سکے میرے پاس آؤ۔

پولس کا ایتھینز میں ہونا

16 پولس ایتھینز میں سیلاس اور تیمتھیس کا انتظار کر رہا تھا جب اس نے دیکھا کہ شہر بتوں سے بھرا ہے تو اسکو بہت تکلیف ہو ئی۔ 17 پولس نے یہودی ہیکل میں یہودیوں اور یونانیوں سے بات کی جو سچے خدا کی عبادت کرتے تھے۔ اورشہر کے تجارت پیشہ کلیسا سے بھی بات کی اس طرح ہر روز پو لس یہی کرتا رہا۔ 18 چند اپیکیو رہن اور اسٹوٹک فلسفیوں نے اس سے بحث و تکرار شروع کی۔

ان میں سے چند نے کہا، “یہ آدمی ان چیزوں کی بات کر تا ہے جو خود نہیں جانتا کہ کیا کہہ رہا ہے پولس یسوع کی خوشخبری کے تعلق سے اشاعت کرتا ہے یعنی موت سے جی اٹھنے کی بات کہہ رہا تھا اس لئے انہوں نے کہا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں کو ئی دوسرے خدا ؤں کے بارے میں کہتا ہے؟”

19 انہوں نے پو لس کو اریوپگس کی عدالت میں لے آئے اور کہا، “ہم تمہاری نئی تعلیمات کے متعلق جاننا چاہتے ہیں جو تم تبلیغ کر رہے ہو۔ 20 جو کچھ تم کہہ رہے ہو وہ ہمارے لئے بالکل نئی بات ہے اور ہم نے اس سے پہلے اس قسم کی باتیں نہیں سنیں۔ اور ہم جاننا چاہتے ہیں کہ تمہاری تعلیم کے معنی کیا ہیں ؟” 21 ایتھینز کے تمام لوگ اور دوسرے جو مختلف مما لک سے ایتھینز میں بس گئے تھے۔ وہ اپنا وقت نئی نئی چیزوں کے تعلق سے باتیں کر تے ہو ئے صرف کر تے تھے۔

22 اس لئے پو لس اریوپگس کی عدالت میں اٹھ کھڑا ہوا اور کہا، “ایتھینز کے لوگو! میرا مشاہدہ ہے تم لوگ ہر چیز میں بہت مذ ہبی ہو۔ 23 میں تمہارے شہر سے گزر رہا تھا تب میں نے سب کچھ دیکھا جن کی تم عبادت کر تے ہو۔ میں نے ایک قربان گاہ کو دیکھا جس پر یہ الفاظ لکھے تھے۔ “اس خدا کے لئے جو نامعلوم ہے ” تم اس خدا کی عبادت کرتے ہو جو تمہارے لئے نامعلوم ہے میں اس خدا کے متعلق کہتاہوں کہ،

24 وہ خدا جس نے ساری دنیا کی تخلیق کی اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا وہی زمین اور آسمان کا خداوند ہے۔ وہ آدمی کے بنائے ہو ئے ہیکل میں نہیں رہتا۔ 25 یہ وہی خدا ہے جو انسان کو زندگی سانس اور ہر چیز دیتا ہے۔ وہ آمیوں سے کسی قسم کی مدد کا طلبگار نہیں ہوتا۔ اس کے پاس ہر چیز موجود ہے جس کی اسے ضرورت ہے۔ 26 خدا نے ایک آدمی کی تخلیق کی اور اس سے لوگوں کی مختلف قوموں کو بنایا اور دنیا میں ہر جگہ رکھا۔ خدا نے طے کیا ہے کہ کب اور کہاں انہیں رہنا چاہئے۔

27 خدا لوگوں سے چاہتا ہے کہ اسکو ڈھونڈیں اسکو ہر جگہ تلاش کریں لیکن وہ ہم میں سے بہت زیادہ دور نہیں ہے۔ 28 ہم اسکے ساتھ رہتے ہیں۔ ہم اسکے ساتھ چلتے ہیں۔ ہم اس کے ساتھ ہیں۔ جیسا کہ تمہارے بعض شاعروں نے کہا ہے: کہ ہم اسکے بچے ہیں۔

29 ہم خدا کے بچے ہیں اس لئے تمہیں یہ نہ سمجھنا چاہئے کہ خدا ایسا ہے جیسا کہ ہم تصور کرتے ہیں اور بناتے ہیں وہ کسی سونا چاندی یا پتھر کے مطابق بنایا نہیں گیا ہے 30 زمانہ قدیم میں لوگوں نے خدا کو نہیں پہچانا لیکن خدا نے اس بھول کو در گزر کردیا لیکن خدا اب ہر آدمی سے یہ مانگ کر تا ہے کہ وہ اپنے دل اور زندگی کو بدل ڈالیں۔ 31 خدا نے طے کر لیا ہے کہ ایک دن جس میں وہ تمام دنیا کے لوگوں کا انصاف کریگا وہ ایک آدمی کو ایسا کر نے کے لئے استعمال کریگا جسے اس نے بہت پہلے چن رکھا ہے اور یہ ثابت کر نے کے لئے اس نے اس آدمی کو موت سے اٹھا یا ہے۔”

32 جب انہوں نے مردے کو جلانے کے متعلق سنا تو بعض لوگوں نے ہنسی اڑائی اور بعض نے کہا، “ہم ان چیزوں کے بارے میں دوسرے وقت میں باتیں کریں گے۔” 33 پو لس ان لوگوں میں سے چلا آیا۔ 34 لیکن ان میں سے چند لوگ پولس کے ساتھ مل گئے اور اہل ایمان ہوئے ان میں سے ایک دیونیسی یس تھا جو ایریو پگاس کا ایک حاکم تھا۔ اور دوسری ایمان لا نے والی ایک عورت تھی جس کا نام دمرس تھا اس کے علا وہ کچھ اور بھی ایمان لائے۔

زبُور 144

داؤد کا نغمہ

144 خداوند میری چٹان ہے۔
    خداوند کو مُبارک کہو!
خداوند مجھ کو جنگ کے لئے تیار کر تا ہے۔
    خداوند مجھ کو لڑا ئی کے لئے تیار کر تا ہے۔
خداوند مجھ سے شفقّت کرتا ہے اور میری حفاظت کرتا ہے۔
    خداوند پہا ڑ کے اوپر میرا اُونچا بُرج ہے۔
وہ میری سِپر اور میری پناہ گا ہ ہے۔ میں اُس کے بھروسے ہوُں۔
    خداوند میرے لوگوں پر حکومت کر نے میں میرا مدد گار ہے۔
اے خداوند! تیرے لئے لوگ کیوں اہم ہیں؟
    توُ ہم پر توجّہ کیوں دیتا ہے ؟
انسان کی زندگی ایک ہوا کے جھونکے کی مانند ہے۔
    انسان کی زندگی ڈھلتے ہو ئے سایہ کی مانند ہو تی ہے۔
اے خداوند! توُ آسمان کو چیِر کر نیچے اُتر آ۔
    تو پہا ڑوں کو چھوُلے کہ اُن سے دُھوا ں اُٹھنے لگے۔
اے خداوند! بجلیاں بھیج دے اور میرے دُشمنوں کو کہیں دُور بھگا دے۔
    اپنے تیروں کو چلا اور انہیں بھا گنے پر مجبور کر دے۔
اے خداوند! آسمان سے نیچے اُ تر اور مجھ کو بچا لے۔
    اِن پر دیسیوں سے بچا لے۔
یہ دُشمن دروغ گو ہیں۔
    وہ ایسی باتیں بنا تے ہیں جو سچ نہیں ہو تی ہیں۔
اے خداوند ! میں نیا گیت گاؤں گا اُن حیرت انگیز کاموں کے با رے میں تُو جنہیں کرتا ہے۔
    میں دس تار وا لی بر بط پر تیری مدح سرا ئی کروں گا۔
10 اے خداوند! بادشاہوں کی مد د اُن کی جنگ جیتنے میں کر تا ہے۔
    خدا نے اپنے بندہ داؤد کو اُس کے دُشمنوں کی تلوا ر سے بچایا۔
11 مجھ کو اِن پردیسیوں سے بچا لے۔
    یہ دُشمن جھو ٹے ہیں،
    یہ ایسی باتیں بنا تے ہیں جو سچ نہیں ہو تیں۔

12 ہما رے حالا ت کے مطا بق ہما رے جوان بیٹے قدآور درخت کی طرح بڑھ گئے ،
    ہما ری بیٹیاں گھر کے خوبصورت نقش کئے ہو ئے پتھر کی مانند ہیں۔
13 ہما رے کھیت ہر طرح کی فصلوں سے بھرپور ہیں،
    ہما ری بھیڑ بکریاں ہما رے میدانوں میں ہزاروں ہزا ر بچے جنم دے۔
14 ہما رے جانوروں کے بہت سے بچے ہوں، ہم پر حملہ کرنے کو ئی دُشمن نہ آئے ،
    کبھی ہم جنگ کو نہیں آئیں اور ہما ری گلیوں میں خوف کی چیخیں نہ اُٹھیں۔

15 جب ایسا ہو گا لوگ بہت خوُش ہو ں گے۔
    جن کا خدا ، خداوند ہے ، وہ لوگ بہت مسرور رہتے ہیں۔

امثال 17:27-28

27 عقلمند الفاظ کا استعمال ہو شیاری کے ساتھ کر تا ہے۔ایک سمجھدار آدمی صابر ہے۔

28 اگر بے وقوف خاموش رہے تو وہ عقلمند دکھا ئی دیتا ہے۔ اگر وہ کچھ نہ کہے تو لوگ اسے دانا سمجھتے ہیں۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center