Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the CEV. Switch to the CEV to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سلاطین 6-7

الیشع اور کلہاڑی

نبیوں کے گروہ نے الیشع سے کہا ، “ہم اس جگہ جہاں ٹھہرے ہیں ہمارے لئے بہت چھوٹی ہے۔ ہمیں دریائے یردن جانے اور کچھ لکڑی کاٹنے دو ہم میں سے ہر ایک ، ایک ایک لٹھا لے گا اور ہم لوگ وہاں اپنے رہنے کے لئے ایک جگہ بنا ئیں گے۔”

الیشع نے جواب دیا ، “ٹھیک ہے جاؤ اور کرو۔”

ان میں سے ایک آدمی نے کہا ، “برائے کرم ہمارے ساتھ چلئے۔”

الیشع نے کہا ، “ٹھیک ہے میں تمہارے ساتھ چلوں گا۔”

اس طرح الیشع نبیوں کے گروہ کے ساتھ گیا۔ جب وہ دریائے یردن پہنچے انہوں نے کچھ درختوں کو کاٹنا شروع کیا۔ اور جب ان میں سے ایک شخص درخت کاٹ رہا تھا تو اس کی کلہا ڑی دستے سے باہر نکل گئی اور پانی میں گر گئی اس آدمی نے پکا را ، “اے آقا میں وہ کلہاڑی مانگ کر لایا تھا۔”

خدا کے آدمی (الیشع )نے کہا ، “وہ کہاں گری۔” اس آدمی نے وہ جگہ بتائی جہاں کلہاڑی گری تھی۔ تب الیشع نے ایک لکڑی کاٹی اور اسے پانی میں پھینکا اور لکڑ ی نے کلہاڑی کو پانی کے اوپر تیرا دیا۔ الیشع نے کہا ، “کلہاڑی کو اٹھا ؤ۔” تب وہ آدمی وہاں پہنچا اور کلہاڑی اٹھا لیا۔

ارام کا بادشاہ اسرائیل کے بادشاہ کو فریب دیتا ہے

ارام کا بادشاہ اسرائیل کے خلاف جنگ کر رہا تھا۔ اس نے جنگی افسروں کے ساتھ ایک نشست منعقد کی۔ اس نے کہا ، “اس جگہ پر چھپ جاؤ اور جب اسرائیلی یہاں سے ہو کر نکلیں تو حملہ کرو۔”

لیکن خدا کے آدمی ( الیشع ) نے ایک پیغام اسرائیل کے بادشاہ کو بھیجا الیشع نے کہا، “ہوشیار رہو اس جگہ سے مت جاؤ ارامی سپاہی وہاں چھپے ہوئے ہیں۔”

10 اسرائیل کے بادشا ہ نے ان آدمیوں کو خبر بھیجی کہ اس جگہ کے متعلق خدا کے آدمی ( الیشع ) نے خبر دار کیا ہے اور اسرائیل کے بادشاہ نے بہت سے آدمیوں کو بچا لیا۔

11 ارام کا بادشاہ بہت پریشان تھا ارام کے بادشاہ نے اپنے فوجی عہدیداروں کو بلایا اور کہا ، “مجھے کہو کہ اسرائیل کے بادشاہ کے لئے کون جا سوسی کر رہا ہے۔”

12 ارام کے بادشاہ کے ایک افسر نے کہا ، “میرے آقا و بادشاہ ہم میں سے ایک بھی جاسوس نہیں۔ الیشع نبی جو کہ اسرائیل سے ہے اسرائیل کے بادشاہ سے کئی خفیہ باتیں کہہ سکتا ہے۔ حتیٰ کہ وہ باتیں بھی جو آپ نے اپنے سونے کے کمرے میں کریں۔”

13 ارام کے بادشاہ نے کہا ، “جا ؤ پتہ کرو الیشع کہاں ہے۔ میں اپنے لوگوں کو اسے پکڑنے کے لئے بھیجوں گا۔”

خادموں نے ارام کے بادشاہ سے کہا ، “الیشع نے دوتان میں ہے۔”

14 تب ارام کے بادشاہ نے گھوڑے اور رتھ اور ایک بڑی فوج کو دوتان روانہ کیا۔ وہ رات میں پہنچے اور شہر کو گھیر لیا۔ 15 الیشع کا خادم اس دن صبح جلدی اٹھا۔ خادم باہر گیا اس نے دیکھا گھوڑوں اور رتھوں کے ساتھ فوج شہر کے اطراف تھی۔

الیشع کے خادم نے الیشع سے کہا ، “ آہ میرے آقا ہم کیا کر سکتے ہیں؟”

16 الیشع نے کہا ، “ ڈرومت وہ فوج جو ہمارے لئے جنگ کرتی ہے اس فوج سے بڑی ہے جو ارام کیلئے جنگ کرتی ہے۔”

17 تب الیشع نے دُعا کی اور کہا ، “ خداوند میں التجا کرتا ہوں کہ میرے خادم کی آنکھیں کھول دے تا کہ وہ دیکھ سکے۔

خداوند نے نوجوان کی آنکھیں کھو ل دیں اور خادم نے دیکھا کہ پہاڑ گھوڑو ں اور آ گ کی رتھوں سے بھری ہو ئی ہے وہ سب الیشع کے اطراف تھے۔

18 ارامیوں کے وہ گھوڑے اور رتھ الیشع کے پاس نیچے آئے۔ الیشع نے خداوند سے دعا کی اور کہا ، “ میں دعا کرتا ہو ں کہ تم ا ن لوگو ں کو اندھا کردو۔”

اس لئے خداوند نے الیشع کی عبادت و منت کی وجہ سے ارامی فوج کو اندھا بنا دیا۔ 19 الیشع نے ارامی فوج سے کہا ، “یہ صحیح راستہ نہیں ہے یہ صحیح شہر نہیں ہے میرے ساتھ آؤ میں تمہیں اس آدمی کے بارے میں بتاؤں گا جس کی تمہیں تلاش ہے۔” تب الیشع ارامی فوج کو سامریہ کی طرف لے گیا۔

20 جب وہ سامریہ پہنچے تو الیشع نے کہا ، “خداوند ان آدمیوں کی آنکھیں کھول دے تا کہ یہ دیکھ سکیں۔”

تب خداوند نے ان کی آنکھیں کھول دیں تب ارامی فوج نے دیکھا کہ وہ لوگ سامریہ میں ہیں۔ 21 اسرائیل کے بادشاہ نے ارامی فوج کو دیکھا۔ اسرائیل کے بادشاہ نے الیشع سے کہا، “میرے باپ کیا مجھے ان کو مارڈالنا چا ہئے ؟ کیامیں انہیں مارڈا لوں؟”

22 الیشع نے جواب دیا ، “ نہیں انکو جان سے مت مارو تم ان لوگوں کو جو جنگ کے دوران حراست میں آتے ہیں انہیں اپنی تلواروں تیروں کمانوں سے نہیں ماروگے۔ ارامی فوج کو روٹی اور پانی دو انہیں کھا نے اور پینے دو پھر انہیں اپنے آقا کے پاس جا نے دو۔ ”

23 اسرائیل کے بادشاہ نے ضرورت سے زیادہ کھا نا ارامی فوج کے لئے تیار کروایا۔ ارامی فوج کھا یا پیا اور پھر اسرائیل کے بادشاہ نے ارامی فوج کو واپس ان کے گھر بھیج دیا۔ ارامی فوج اپنے وطن اپنے آقا کے پاس پہنچی۔ ارامیوں نے مزید سپاہیوں کو اسرائیل کی سر زمین پر دھا وا کر نے نہیں بھیجا۔

خوفناک قحط سالی کا سامر یہ کو متاثر کرنا

24 یہ ہوجانے کے بعد ارام کے بادشاہ بن ہدد نے اپنی تمام فوج کو جمع کیا۔ اور شہر سامر یہ کو محصور اور حملہ کرنے گیا۔ 25 سپاہیوں نے لوگوں کو شہر میں غذا لانے نہیں دیا اس لئے سامر یہ میں خوفناک بھکمری آئی۔ یہ سامریہ کا بہت برا وقت تھا یہ اتنا برا وقت تھا کہ ایک گدھے کا سر ۸۰ چاندی کی مہروں میں بکا اور کبوتر کی گوبری ۵ چاندی کی مہروں میں بکی۔

26 اسرائیل کا بادشاہ شہر کے اطراف گھوم پھر رہا تھا ایک عورت نے اسے پکارا عورت نے کہا ، “میرے آقا و بادشاہ براہ کرم میری مدد کرو۔”

27 اسرائیل کے بادشاہ نے کہا ، “اگر خدا وند تمہاری مدد نہیں کرتا ،میں تمہاری مدد کیسے کروں ؟ میرے پاس تمہیں دینے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ کھلیان میں اناج ہے اور نہ ہی مئے کی کولہو میں مئے۔” 28 تب اسرائیل کے بادشاہ نے عورت سے پوچھا ، تمہیں کیا تکلیف ہے ؟”

عورت نے جواب دیا ، “اس عورت نے مجھ سے کہا ، ’ اپنا بیٹا میرے حوالے کرو تا کہ ہم اس کو مار کرآج کھا سکیں۔ پھر ہم اپنے بیٹے کو کل کھا ئیں گے۔‘ 29 اس لئے ہم نے اپنے بیٹے کو پکایا اور کھا یا پھر دوسرے دن میں نے اس عورت سے کہا ، ’ تم اپنا بیٹا دو تاکہ ہم اس کو ماریں اور کھائیں۔ لیکن اس نے اپنے بیٹے کو چھپا لیا۔”

30 جب بادشاہ نے عورت کے الفاظ سنے تو وہ اتنے غصے میں تھا کہ اس نے اپنے کپڑے پھا ڑ لئے۔ جب وہ دیوار کے پار سے گزرا تو لوگوں نے دیکھا کہ بادشاہ اپنے کپڑوں کے نیچے موٹے کپڑے پہنا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے وہ غصہ میں ہی نہیں بلکہ غمزدہ بھی ہے۔

31 بادشاہ نے کہا ، “خدا مجھے سزا دے اگر سافط کے بیٹے الیشع کا سر آج شام تک اس کے جسم پر قائم رہا تو۔”

32 بادشاہ نے الیشع کے پاس خبر رساں کو بھیجا۔ الیشع اس کے گھر میں بیٹھا تھا اور بزرگ اس کے ساتھ بیٹھے تھے۔ خبر رساں کے پہنچنے سے پہلے الیشع نے بزرگوں سے کہا ، “دیکھو قاتل کا بیٹا ( اِسرائیل کا بادشاہ ) آدمیوں کو میرا سر کاٹنے کے لئے بھیج رہا ہے۔ جب خبر رساں پہنچیں تو دروازہ بند کردو اور دروازہ کو پکڑو اور اس کو اندر آنے نہ دو۔ میں اس کے آقا کے پیروں کی آواز سنتا ہوں جو اسکے پیچھے سے آرہی ہے۔”

33 جب الیشع ابھی بزرگوں (قائدین ) سے باتیں کر ہی رہا تھا خبر رساں وہاں آیا اور پیغام دیا پیغام یہ تھا : ” یہ مصیبت خدا وند کی طرف سے ہے میں خدا وند کا اور کیوں انتظار کروں ؟”

الیشع نے کہا ، “خداوند کا پیغام سُنو خداوند کہتا ہے : کل اسی وقت کافی مقدار میں غذا ہو گی اور دوبارہ سستی ہو گی ایک شخص عمدہ آٹے کی ایک ٹوکری یا دو ٹوکریاں بارلی کی صرف ایک مثقال میں سامریہ کے دروازے کے قریب بازار میں خریدے گا۔”

تب وہ افسر جو بادشاہ کے اہم تجویز پیش کرنے وا لوں میں سے ایک تھا خدا کے آدمی کو جواب دیا۔ اور کہا کہ اگر خداوند جنت میں کھڑکیا ں بھی بنا ئے تو بھی ایسا واقعہ نہ ہو گا۔

الیشع نے کہا ، “تم یہ اپنی آنکھوں سے دیکھو گے لیکن تم یہ غذا نہیں کھا ؤ گے۔”

جُذاميوں (کو ڑھيوں) کا ارامی کی چھا ؤنی خالی پانا

وہاں شہر کے دروازے پر چار آدمی تھے جو جذام کی بیماری جھیل رہے تھے انہوں نے ایک دوسرے سے کہا ، “ہم یہاں کیوں بیٹھے موت کا انتظار کر رہے ہیں؟ یہاں سامریہ میں کھانے کیلئے کچھ نہیں اگر ہم شہر میں جاتے ہیں تو ہم وہاں مر جا ئیں گے اگر ہم یہاں ٹھہرتے ہیں تو مر جا ئیں گے۔ اسلئے ارامی خیمہ کو چلنا ہو گا اگر وہ زندہ رہنے دیں تو ہم رہیں گے اگر وہ مارڈالتے ہیں تو ہم مرجا ئیں گے۔”

اس لئے غروب آفتاب کے وقت چاروں جذامی ارامی چھا ؤنی کو گئے۔ وہ ارامی چھاؤنی کے کنارے تک گئے وہاں کو ئی نہیں تھا۔ خداوند نے ارامی فوج کی رتھوں کو گھوڑو ں اور بڑی فوج کی آوازوں کو سنا یا تھا اس لئے ارامی سپاہیوں نے ایک دوسرے سے بات کی اور کہا ، “اسرائیل کے بادشاہ نے ہمارے خلاف لڑنے کیلئے حتیّ اور مصر کے بادشاہوں کو کرایہ پر حاصل کیا۔”

ارامی شام میں جلد ہی بھاگے وہ ہر چیز کو چھوڑ دیئے انہوں نے ان کے خیمے ، گھوڑے گدھے چھوڑے اور اپنی جان بچا کر بھاگے۔

جذامیوں کا دشمنوں کی چھاؤنی میں ہو نا

یہ چاروں جذامی خیمے کے کنارے پہنچے وہ ایک خیمے کے اندر گئے وہ کھا ئے اور پئے تب چاروں جذامی چاند ی سونا اور کپڑے خیمہ کے باہرلے گئے انہوں نے ان چیزوں کو چھپایا اور دوسرے خیمے میں داخل ہو ئے۔ انہوں نے چیزوں کو خیمہ کے باہر لے آئے اور انہیں چھپا دیا۔ تب یہ جذامی نے ایک دوسرے سے کہا ، “ہم بُرائی کر رہے ہیں یہ وہ دن ہے جو خوشخبری لا تا ہے۔ اگر ہم خامو ش رہے اور سورج کے طلوع ہو نے کا انتظار کرتے رہے تو یقیناً ہمیں سزا ملے گی۔ اسلئے ہمیں بادشاہ اور بادشاہ کے محل میں رہنے والوں کو خوشخبری سنانی ہو گی۔”

جذامیوں کا خوش خبری دینا

10 اسلئے یہ جُذامی آئے اور شہر کے پہریداروں کو بُلا یا۔ جُذامیوں نے پہریدار وں سے کہا ، “ہم ارامی چھاؤنی میں گئے۔لیکن ہم نے کسی شخص کی آواز نہیں سنی کو ئی شخص وہاں نہ تھا گھوڑے اور گدھے ابھی تک بندھے ہو ئے تھے اور خیمہ ابھی تک پڑے ہیں لیکن سب لوگ جا چکے ہیں۔”

11 تب شہرکے دروازہ کے پہرے دارو ں نے چلایا اور بادشاہ کے گھر کے لوگو ں کو کہا۔ 12 یہ رات کا وقت تھا لیکن بادشاہ بستر سے اٹھا اور اس نے اپنے افسروں کو کہا ، “ میں تمہیں کہوں گا کہ ارامی سپا ہی ہمارے ساتھ کیا کرنا چا ہتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ہم بھو کے ہیں وہ خیمہ چھوڑ کر کھیتو ں میں چھپے ہیں وہ سوچ رہے ہیں، ’جب اسرائیلی شہر کے باہر آئیں تو انہیں زندہ پکڑلیں پھر وہ شہر میں داخل ہوں گے۔”

13 بادشاہ کے ایک افسر نے کہا ، “کچھ آدمی شہر میں بچے ہو ئے گھوڑوں میں سے پانچ گھوڑ ے لیں۔ تمام اسرائیلیو ں کی مانند ان کی حالت بری ہو گی بلکہ ان تمام اسرائیلیو ں کی مانند جو کہ فنا ہو گئے ہیں۔ اسلئے ان آدمیوں کو یہ دیکھنے کیلئے بھیجا جا ئے کہ کیا واقعہ ہوا ہے۔ ”

14 اس لئے آدمیوں نے دورتھ گھوڑوں کے ساتھ لئے بادشاہ نے انہیں آدمیو ں کو ارامی فوج کے پیچھے بھیجا۔ اور انہیں کہا ، “ جا ؤ اور دیکھو کہ کیا ہوا تھا۔”

15 وہ آدمی ارامی فوج کے پیچھے دریائے یردن تک گئے سڑکیں ہتھیاروں،تلواروں، اور کپڑوں سے ڈھکی ہو ئی تھیں جنہیں ارامی فوجوں نے جلد بازی میں پھینک دیا تھا۔ خبر رساں واپس سامریہ گئے اور بادشاہ سے کہا۔

16 تب لوگ ارامی خیموں کی طرف دوڑپڑے اور وہاں سے قیمتی چیزیں لیں۔ وہاں ہر ایک کے لئے کا فی چیزیں تھیں اس لئے یہ ایسا ہی ہوا جیسا کہ خداوند نے کہا کہ ایک شخص ایک عمدہ آٹے کی ٹوکری یادو بارلی کی ٹوکریاں صرف ایک مثقال میں خریدے گا۔

17 بادشاہ نے ان افسروں کو چُنا جو دروازہ کی حفاظت کیلئے اس کا اہم تجویز پیش کرنے والا تھا۔ لوگ دشمنوں کی چھاؤنی کی طرف غذا کو اکٹھا کرنے کیلئے دوڑے۔اسی دوران انہوں نے اس افسر کو دھکا دیا اور روند دیا جو بعد میں مر گیا وہ سارے واقعات ویسے ہی ہو ئے جیسا کہ خدا کے آدمی نے پیشین گوئی کی تھی۔ بادشاہ اپنے گھر آئے۔ 18 الیشع نے اپنے پیغام میں بادشاہ سے کہا تھا ، “ ایک آدمی ایک عمدہ آٹے کی ٹوکری یا دو بارلی کی ٹوکریاں صرف ایک مثقال میں سامریہ کے دروازہ کے قریب خریدے گا۔” 19 لیکن وہ افسر نے خدا کے آدمی کو جواب دیا تھا ، “اگر خداوند نے جنت میں کھڑکیاں بھی بنائیں تو ایسا نہیں ہو گا۔” اور الیشع نے افسر سے کہا تھا ، “تم اپنی آنکھوں سے یہ دیکھو گے لیکن اس میں سے کو ئی غذا تم نہیں کھا ؤگے۔” 20 اور یہی اس کے ساتھ ہوا لوگوں نے اسے دھکا دیا روندا اور اسے مار ڈا لا۔

رسولوں 15:36-16:15

پولس اور برنباس کا جدا ہو نا

36 چند دن بعد پولس نے برنباس سے کہا، “ہم نے کئی شہروں میں خدا وند کا پیغام سنایا ہے۔ ہمیں ان شہروں کو دوبارہ واپس جا کر ان سے ملنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ وہ کیسے ہیں۔” 37 برنباس چاہتا تھا کہ یوحنا مرقس بھی ان کے ساتھ چلے۔ 38 کیوں کہ ان کے پہلے سفر میں یوحنا مر قس نے انہیں پمفیلیہ میں ہی چھوڑ دیا تھا اور انکے ساتھ کام کو جاری نہ رکھا تھا اسی لئے پولس نے یہ خیال نہ کیا کہ اسے ساتھ لے جائیں۔ 39 پولس اور برنباس میں اس سلسلے میں زور دار بحث ہو ئی اور دونوں نے علحیٰدہ ہ ہو کر الگ راستہ اختیار کرلیا۔ برنباس جہاز سے قبرص گیا اور اپنے ساتھ مرقس کو لے گیا۔ 40 پولس نے سیلاس کو اپنے سفر میں ساتھ لیا انطاکیہ میں بھا ئیوں نے پولس کو خدا وند کی نگرا نی میں باہر بھیجا۔ 41 پو لس اور سیلاس کلیساؤں کو مضبوط کر تا ہوا شام اور قلیقیہ سے ہو تے ہو ئے گزرا۔

تیُمتھُیِس کا پولس اور سیلاس کے ساتھ جانا

16 پولس دربے اور لسترہ کے شہروں میں گیا۔ ایک مسیح کا ماننے والا جس کا نام تیمتھیس تھا وہاں رہتا تھا۔ تیمتھیس کی ماں ایک یہودن تھی جو ایمان والی تھی مگر اسکا باپ یونانی تھا۔ لسترہ اور اکونیم کے ایمان والے شہریوں نے اسکے متعلق اچھی باتیں کہیں تھیں۔ پولس نے چاہا کہ تیمتھیس بھی اسکے ساتھ سفر کرے کیوں کہ تمام یہودی جو اس علا قہ میں رہتے تھے اچھی طرح جانتے تھے کہ تیمتھیس کا باپ یونانی تھا یہودی نہ تھا۔ اس لئے پولس نے یہودیوں کو خوش رکھنے کے لئے تیمتھیس کا ختنہ کر وایا۔ تب پولس اور اسکے دوسرے ساتھیوں نے دوسرے شہری علاقوں کو گئے اور وہاں ماننے والوں کو یروشلم کے بزرگوں اور رسولوں کے احکام اور فیصلوں سے آ گاہ کیا۔ انہوں نے ایمان والوں سے کہا کہ ان احکام کی پابندی کریں۔ پس کلیسا دن بدن ایمان میں مضبوط اور طاقتور ہو تی چلی گئیں۔ انکی تعداد بڑھتی گئی۔

پولس کو مکدینیہ بلایا گیا

پولس اور اسکے ساتھی فر یگیہ اور گلاتیہ سے گزرے کیوں کہ روح القدس نے انہیں ایشیاء کے ملک میں کلام کی خوشخبری سنانے سے منع کیا تھا۔ تب وہ ملک موسیہ کے قریب گئے اور وہاں سے وہ ملک تبونیہ جا نا چاہتے تھے لیکن یسوع کی روح نے انہیں جانے نہیں دیا۔ موسیہ سے گزر کر شہر تروآس پہونچے۔

اس رات پولس نے رویا میں دیکھا کہ ایک شخص مگدنیہ سے اسکے پاس آیا ہے اور وہ آدمی جو کھڑا ہو ا تھا اس سے التجا کی کہ “وہ مگدنیہ سے گزر کر ہماری مدد کرے۔” 10 اس رات پولس نے رویا میں دیکھنے کے فو رًا بعد مگدنیہ جا نے کا ارادہ کیا۔ ہمیں یہ قائل کیا گیا کہ خدا نے ہمیں بلا یا ہے تا کہ ہم ان لوگوں کو خوشخبری دیں۔ 11 ہم نے ٹراوس سے جہاز کے ذریعہ جزیرہ سماتر پہونچ کر دوسرے دن نیا پلس کے شہر پہونچے۔ 12 پھر ہم فلیپی گئے۔ فلیپی مگدنیہ کے صوبہ کے حصہ کا ایک اہم شہر ہے اور یہ رومیوں کی بستی ہے اور ہم وہاں چند روز ٹھہرے۔

13 سبت کے دن ہم شہر کے دروازے کے باہر پرندی کے پاس پہونچے کیوں کہ ہم نے سوچا کہ دعا کے لئے جمع ہو نے کی ایک خاص جگہ تلاش کر لی۔ وہاں چند عورتیں جمع تھیں ہم نے بیٹھ کر ان سے گفتگو کی۔ 14 وہاں لدیہ نامی ایک عورت جو تھواتیرہ شہر کی تھی جو قرمزی رنگ کے کپڑے فروخت کر تی تھی۔ اور سچے خدا کی عبادت کر تی تھی۔خدا وند نے اس کے دل کو پولس کی باتیں سننے کے لئے کھول دیا۔ اور پولس نے جو کچھ کہا اس کی باتوں پر وہ ایمان لائی۔ 15 تب وہ عورت اور اسکے گھر کے تمام لوگوں نے بپتسمہ لیا تب اس عورت نے اپنے گھر میں ہمیں مدعو کیا اور کہا، “اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ میں خداوند یسوع کی سچی ماننے والی ہوں تو تم آؤ اور میرے مکان میں ٹھہرو”اور اس نے اپنے مکان میں ٹھہر نے کے لئے مجبور کیا۔

زبُور 142

داؤد کا مِشکیل جب وہ غار میں تھا،دُعا

142 میں مدد پا نے کے لئے خداوند کو پُکا روں گا۔
    میں خداوند سے فریاد کروں گا۔
میں خداوند کے حضور فریاد کرتا ہوُں۔
    میں خداوند کے حُضور اپنا دُکھ بیان کر تا ہوُں۔
میرے دُشمنوں نے میرے لئے جال بچھا یا ہے۔
    میں اپنی امید کھو رہا ہوں، خداوند جانتا ہے کہ میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔

میں چاروں جانب دیکھتا ہوُں،
    اور کوئی اپنا دوست دکھا ئی نہیں دیتا۔
    میرے پاس جانے کو کو ئی جگہ نہیں ہے۔
    کو ئی بھی شخص مجھ کو بچا نے کی کوشش نہیں کر تا ہے۔
اِس لئے میں نے سہا را پا نے کو خداوند کو پُکا را ہے۔
    اے خدا ! توُ میری پناہ ہے۔
    اے خُدا توُ ہی مجھے زندہ رکھ سکتا ہے۔
اے خداوند! میری شکایت پر توّجہ دے۔
    مجھ کو تیری بہت ضرورت ہے۔
توُ مجھے اُن لوگوں سے بچا لے جو میرا تعاقب کر تے ہیں۔
    وہ مجھ سے زیادہ طا قتور ہیں۔
مجھ کو سہا را دے تا کہ اِس جال سے بچ نکلوں۔
    تب خداوند! میں تیرے نام کا شکر ادا کروں گا۔
نیک لوگ میرے ساتھ جشن منائیں گے ،
    کیوں کہ توُ نے میری نگہداشت کی۔

امثال 17:24-25

24 دانا شخص ہمیشہ حکمت کے با رے میں سوچتا ہے لیکن بے وقوف ہمیشہ دور کی جگہوں کو دیکھتا ہے۔

25 بے وقوف لڑکا باپ کو رنج پہنچا تا ہے اور ماں کو غمگین کر تا ہے جس نے اسے جنم دیا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center