Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the CEV. Switch to the CEV to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سلاطین 1-2

اخزیا ہ کے لئے پیغام

اخی اب کے مر نے کے بعد موآب نے اسرائیل کے خلاف بغاوت کی۔

ایک دن اخزیاہ سامر یہ میں اپنے گھر کی چھت پر تھا کہ اخزیاہ لکڑی کے چھجےّ سے نیچے گرگيا۔ وہ بری طرح زخمی ہوا۔ اخزیاہ نے پیغام رسانوں کو بلایا اور ان سے کہا، “عقرون کے دیوتا بعل زبوب کے کاہنوں کے پاس جاؤ۔ ان سے پو چھو کہ کیا میں اپنے زخموں سے اچھا ہو جاؤنگا۔”

لیکن خدا وند کے فرشتے نے ایلیاہ تشبی سے کہا ، “بادشاہ اخزیاہ نے پیغام رساں سامریہ سے بھیجے ہیں جاؤ ان سے ملو۔ ان کو کہو ، ’اسرائیل میں صرف ایک خدا ہے اس لئے پھر تم لوگ سوالات پو چھنے کے لئے کیوں بعل زبوب عقرون کے دیوتا کے پاس جا رہے ہو ؟ ” بادشاہ اخزیاہ سے یہ باتیں کہو۔ تم نے پیغام رسانوں کو بعل زبوب سے سوالات کرنے کے لئے بھیجا چونکہ تم نے ایسا کیا خدا وند کہتا ہے : تم اپنے بستر سے نہیں اٹھو گے تم مر جاؤ گے۔” تب ایلیاہ یہ الفاظ اخزیاہ کے خادموں سے کہکر نکل گیا۔

پیغام رساں اخزیاہ کے پاس واپس آئے۔اخزیاہ نے پیغام رسانوں سے کہا ، “تم اتنی جلدی کیوں واپس آئے ؟”

پیغام رسانوں نے اخزیاہ سے کہا ، “ایک آدمی ہم سے ملنے آیا وہ ہم سے بولا بادشاہ کے پاس واپس جاؤ اور اس کو کہو کہ خدا وند یہ کہتا ہے ، ’ اسرائیل میں ایک خدا ہے ! پھر تم پیغام رسانوں کو اپنے سوالات کا جواب پوچھنے عقرون کے دیوتا بعل زبوب کے پاس کیوں بھیجے ہو ؟” چونکہ تم نے یہ باتیں کیں اس لئے تم اپنے بستر سے نہیں اٹھو گے ، تم مر جاؤ گے۔”

اخزیاہ نے پیغا م رسا نوں سے کہا ، “وہ آدمی جو تم سے ملا اور ساری باتیں کہیں اسے بیان کرو۔”

پیغام رسانوں نے اخزیاہ کو جواب دیا ، “وہ آدمی بالوں سے بنے کپڑے پہنا تھا۔ اپنے کمر میں چمڑے کا کمر بند کسے ہوئے تھا۔” تب اخزیاہ نے کہا ، “وہ ایلیاہ تشبی تھا۔”

اخزیاہ کے روانہ کردہ آدمی کا آ گ سے تباہ ہونا

اخزیاہ نے ایک سپہ سالار اور ۵۰ آدمیوں کو ایلیاہ کے پاس بھیجا۔ سپہ سالار ایلیاہ کے پاس گیا۔ اس وقت ایلیاہ ایک پہاڑی کے اوپر بیٹھا تھا اس سپہ سالار نے ایلیا ہ سے کہا ، “خدا کا آدمی بادشاہ کہتا ہے ، ’نیچے آؤ۔”

10 ایلیاہ نے ۵۰ آدمیوں کے سپہ سالار کو جواب دیا ، “اگر میں خدا کا آدمی [a] (نبی ) ہوں تو جنت سے آ گ نیچے آئے اور تمہیں اور تمہارے ۵۰ آدمیوں کو جلادے۔”

پھر جنت سے آ گ نیچے آئی اور سپہ سالار اور اسکے ۵۰ آدمیوں کو تباہ کردی۔

11 اخزیاہ نے دوسرے سپہ سالار کو ۵۰ آدمیو ں کے ساتھ ایلیاہ کے پاس بھیجا۔ سپہ سالار نے ایلیاہ سے کہا ، “خدا کا آدمی ، بادشاہ کہتا ہے جلدی سے نیچے آؤ !”

12 ایلیاہ نے سپہ سالار اور ۵۰ آدمیوں سے کہا ، “اگر میں خدا کا آدمی ہوں جنّت سے آ گ کو نیچے آنے دو تا کہ تم کو اور پچاس آدمیوں کو تباہ کرے۔”

تب خدا کی آ گ جنت سے نیچے آئی اور سپہ سالار اور اسکے ۵۰ آدمیوں کو تباہ کردی۔

13 اخزیاہ نے تیسرے سپہ سالار کو بھیجا۔ تیسرا سپہ سالا رایلیاہ کے پاس آیا ، سپہ سالار اپنے گھٹنوں کے بل نیچے گِرا سپہ سالار ایلیاہ سے گڑ گڑ اتے ہو ئے کہا ، “اے خدا کے آدمی میں تم سے التجا کرتا ہوں براہ کرم مجھ پر اور اپنے اس پچاس خادمو ں پر رحم کر۔ میری اور انکی زندگیوں کو بخش دے۔ 14 جنت سے آ گ نیچے آئی تھی اور پہلے دو سپہ سالاروں اور انکے ۵۰ آدمیوں کو تباہ کردی تھی لیکن اب رحم کرو اور ہم کو زندہ رہنے دو۔”

15 خدا وند کے فرشتے نے ایلیاہ سے کہا ، “سپہ سالار کے ساتھ جاؤ اس سے ڈرو مت۔”

اس لئے ایلیاہ سپہ سالار کے ساتھ بادشاہ اخزیاہ سے ملنے گیا۔

16 ایلیاہ نے اخزیاہ کو کہا خدا وند یوں کہتا ہے ، “اسرائیل میں ایک خدا ہے ! تم کیوں پیغام رسانوں کو عقرون کے دیوتا بعل زبوب سے اپنے سوالات کا جواب لینے بھیجے ہو ؟ چونکہ تم نے ایسا کیا ہے اس لئے تم اپنے بستر سے نہیں اٹھو گے تم مرجاؤ گے۔”

یورام کا اخزیاہ کی جگہ لینا

17 اخزیاہ مر گیا جیسا کہ خدا وند نے ایلیاہ کے ذریعہ کہا۔ اخزیاہ کو بیٹا نہیں تھا اس لئے یورام اخزیاہ کے بعد نیا بادشاہ ہوا۔ جب یہوسفط کا بیٹا یہورام یہوداہ کا بادشاہ تھا تو اس کی حکومت کے دوسرے سال کے دوران یورام حکومت کرنی شروع کی۔

18 جو دوسری سبھی چیزیں اخزیاہ نے کیں وہ کتاب تاریخ سلاطین اسرائیل میں لکھی ہیں۔

ایلیاہ کو لینے خدا وند کا منصوبہ

اب خداوند کے لئے وقت آ گیا ہے ایلیاہ کو طوفان کے ساتھ اوپر جنت میں اٹھا نے کا۔ ایلیاہ الیشع کے ساتھ جلجال کو گیا۔

ایلیاہ نے الیشع سے کہا ، “براہ کرم یہاں ٹھہرو کیونکہ خداوند نے مجھے بیت ایل کو جانے کیلئے کہا ہے۔”

لیکن الیشع نے کہا ، “میں خداوند کی زندگی اور تمہا ری زندگی کی قسم کھا تا ہوں کہ میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا۔” اسلئے وہ لو گ بیت ایل چلے گئے۔

بیت ایل کے نبیوں کا گروہ الیشع کے پاس آیا اور اس سے کہا ، “کیا تم جانتے ہو خداوند تمہا رے آقا کو آج تم سے لے لے گا ؟”

الیشع نے کہا ، “ہاں میں یہ جانتا ہوں اس بارے میں بات مت کرو۔”

ایلیاہ نے الیشع سے کہا ، “براہ کرم یہاں ٹھہرو کیوں کہ خداوند نے مجھ سے کہا کہ یریحو کو جا ؤ۔”

لیکن الیشع نے کہا ، “میں خداوند کی زندگی اور تمہا ری زندگی کی قسم کھا تا ہوں کہ میں تم سے جدا ہونا نہیں چا ہتا ہوں۔” اس لئے وہ دونوں یریحو چلے گئے۔

یریحو میں نبیو ں کا گروہ الیشع کے پاس آیا اور اس سے کہا ، “کیا تم جانتے ہو کہ خداوند تمہا رے آقا کو آج لے لے گا؟”

الیشع نے جواب دیا ، “ہاں یہ میں جانتا ہوں ا س بارے میں بات نہ کرو۔”

ایلیاہ نے الیشع سے کہا ، “براہ کرم یہاں ٹھہرو کیونکہ خداوند نے مجھے کہا ہے کہ دریائے یردن کو جا ؤ۔”

الیشع نے جواب دیا ، “میں خداوند کی زندگی کی اور تمہا ری زندگی کی قسم کھا تا ہوں کہ میں تم سے جدا نہیں ہوں گا۔” اس لئے دو آدمی چلے گئے۔

وہاں نبیوں کے گروہ کے پچاس آدمی تھے جو ان کے پیچھے چلے تھے۔ ایلیا ہ اور الیشع دریائے یردن پر رُک گئے۔پچاس آدمی ایلیاہ اور الیشع سے دور کھڑے رہے۔ ایلیاہ نے اپنا کوٹ اُتارا اور اس کو لپیٹ کر پانی پر مارا پانی دائیں اور بائیں جانب ہٹ گیا۔ تب ایلیاہ اور الیشع نے سو کھی زمین سے دریا پار کیا۔

ان کے دریا پار کرنے کے بعد ایلیاہ نے الیشع سے کہا ، “اس سے پہلے کہ خدا مجھ کو تم سے لے لے تم مجھ سے کیا کروانا چا ہتے ہو؟”

الیشع نے کہا ، “میں آپ کی رُوح کا دو گنا حصّہ اپنے لئے چاہتا ہو ں۔ ”

10 ایلیاہ نے کہا ، “تم نے ایک اور سخت سوال کیا ہے۔ اگر تم مجھے اپنے سے دور لے جا تے ہو ئے دیکھو تو وہ تمہیں ملے گا جو تم نے مانگا ہے۔ اگر تم مجھے اپنے سے دور لے جا تے ہو ئے نہیں دیکھتے ہو توتم وہ نہیں پا ؤگے۔ جسے تم نے مانگا ہے۔”

خدا کا ایلیاہ کو جنت میں لے جانا

11 ایلیاہ اور الیشع ایک ساتھ باتیں کرتے چل رہے تھے اچانک کچھ گھو ڑے اور رتھ آئے اور ایلیاہ الیشع سے علٰحدہ ہوا۔ گھوڑے اور رتھ آ گ کی مانند تھی۔ ایلیاہ کو ایک طوفانی ہوا میں اوپر جنت میں اٹھا لیا گیا۔

12 الیشع نے دیکھا اور چلّایا ، “میرے باپ! میرے باپ! اسرائیل کے رتھ اور اس کے گھوڑ سوار سپا ہی۔ [b]

الیشع نے ایلیاہ کو دوبارہ کبھی نہیں دیکھا۔الیشع نے اپنے کپڑوں کو مُٹھی میں پکڑ کر انہیں پھاڑ ڈا لا اپنے غم کو ظاہر کرنے کے لئے۔ 13 ایلیاہ کا کوٹ زمین پر گر گیا تھا۔ الیشع نے اسے اٹھا یا تب وہ گیا اور یردن ندی کے کنا رے پر کھڑا ہو گیا۔ 14 الیشع نے ایلیاہ کا کو ٹ لیا اور اس سے پانی پر مارا ، اور کہا ، “خداوند ایلیاہ کا خدا کہا ں ہے ؟” جب وہ پانی پر مارا ، تو پانی دائیں اور بائیں جانب ہٹ گیا اور تب الیشع نے دریا پار کیا۔

نبی ایلیاہ کی مانگ کرتے ہیں

15 جب یریحو میں نبیوں کے گروہ نے الیشع کو دیکھا انہوں نے کہا ، “اب ایلیاہ کی رُو ح الیشع پر ہے۔” تب وہ الیشع کے پاس گئے اور اس کے آگے جھکے۔ 16 انہوں نے ان سے کہا ، “دیکھو ہمارے پاس پچاس طاقتور آدمی ہیں براہ کرم انہیں جانے دو اور اپنے آقا کو تلاش کرنے دو۔ ہو سکتا ہے خداوند کی ُروح ایلیاہ کو اوپر لے لی ہو اور اس کو پہا ڑی کی چو ٹی یا کہیں وادی میں گرا دی ہو۔”

لیکن الیشع نے جواب دیا ! نہیں ایلیاہ کو تلاش کرنے کے لئے آدمیوں کو مت بھیجو۔”

17 نبیوں کے گروہ نے اتنی ضد کی کہ وہ اسے اور زیادہ منع کرنے سے شرماگیا۔ تب الیشع نے کہا، “ٹھیک ہے ایلیاہ کو تلاش کر نے کے لئے لوگوں کو بھیجو۔

نبیوں کے گروہ نے پچاس آدمیوں کو ایلیاہ کو تلاش کرنے کے لئے بھیجا ان لوگوں نے تین دن تک تلاش کیا لیکن انلوگوں نے اسے نہ پایا۔ 18 اس لئے وہ لوگ یریحو گئے جہا ں الیشع ٹھہرا ہوا تھا ان لوگوں نے اس سے کہا کہ وہ ایلیاہ کو نہ پا سکے۔ الیشع نے انہیں کہا ، “میں نے نہ جانے کے لئے کہا تھا۔”

الیشع کا پانی کو قابل استعمال بنانا

19 شہر کے آدمی نے الیشع سے کہا ، “جناب آپ اس شہر کو عمدہ جگہ میں دیکھ سکتے ہیں لیکن اس کا پانی خراب ہے کیوں کہ زمین سے فصل نہیں اُگتی۔”

20 الیشع نے کہا ، “میرے پاس ایک نیا کٹورہ لاؤ اور اس میں نمک ڈالو ”

اس لئے وہ اسے اسکے پاس لایا۔ 21 تب الیشع اس جگہ سے باہر گیا جہاں پانی زمین سے بہہ رہا تھا۔ الیشع نے پانی میں نمک کو پھینکا اس نے کہا ، “خدا وند نے کہا ، ’میں اس پانی کو بالکل خالص بنا رہا ہوں پھر یہ کبھی موت کا یا زمین کو بنجر بنانے کا سبب نہیں بنے گا۔”

22 تب پانی خالص ہوگیا اور پانی آج تک بھی اچھا ہے یہ ویسا ہی ہوا جیسا کہ الیشع نے کہا۔

کچھ لڑکوں کا الیشع کا مذاق اُڑانا

23 الیشع اس شہر سے بیت ایل کو گیا۔ الیشع پہاڑ پر سے شہر جا رہا تھا اور کچھ لڑ کے شہر کے باہر آرہے تھے وہ الیشع کا مذاق اُڑانے لگے۔ انہوں نے کہا ، “اے گنجے آدمی اوپر جاؤ ،اے گنجے آدمی اوپر جاؤ !”

24 الیشع نے انہیں مڑ کر دیکھا اس نے خدا وند سے التجا کی کہ ان کا برا ہو۔ اُسی وقت دو ریچھ جنگل سے آکر لڑ کوں پر حملہ کر دیا وہ بیالیس لڑ کے تھے جنہیں ریچھوں نے پھاڑ دیا۔

25 الیشع بیت ایل سے نکلا اور کرمل کی چوٹی پر گیا۔ وہاں سے الیشع سامریہ چلا گیا۔

رسولوں 13:42-14:7

42 جس وقت پولس اور برنباس یہودی عبادت گاہ سے جا رہے تھے تو لوگوں نے ان سے کہا کہ وہ دو بارہ آئیں اور اگلے سبت کے دن انہیں مزید باتیں بتا ئیں۔ 43 اس مجلس کے ختم ہو نے پر کئی یہودی پولس اور برنباس کے ساتھ ہو گئے ان کے ساتھ اور کئی لوگ بھی تھے۔ جو یہودی مذہب اپنا لئے تھے۔اور سچے خدا کی عبادت کر رہے تھے۔ پولس اور برنباس نے ان سے بات کی اور ترغیب دی کہ خدا کی راہ پر قائم رہیں اور اسکے فضل پربھر وسہ رکھیں۔

44 سبت کے دوسرے دن تقریباً تمام شہر کے لوگ جمع ہو ئے۔ تا کہ خدا وند کے کلا م کو سن سکیں۔ 45 جب یہودیوں نے بہت سے لوگوں کو دیکھا تو حسد سے بھر گئے۔ اور انکے خلاف فحش کلا می کی اور جو کچھ پولس نے کہا انکی مخالفت میں تکرار کر نے لگے۔ 46 لیکن پولس اور برنباس بلا کسی ڈر اور خوف کے بو لے “سب سے پہلے یہ ضروری تھا کہ خدا کا پیغام تم یہودیوں تک پہونچائیں لیکن تم اسکا انکار کرتے ہو تم اس طرح سے اپنے آپکو ہمیشہ کی زندگی کے لئے موافق ٹھہرا تے ہو اسی لئے ہم اب دوسری قوموں کی طرف متوجہ ہو تے ہیں۔ 47 اور یہی سب خداوند نے ہم سے کر نے کے لئے کہا ہے:

“میں نے تمہیں دوسری قوموں کے لئے نور کی طرح بنایا
    تا کہ تم دنیا کے لوگوں کو نجات پا نے کی راہ بتا سکو۔”[a]

48 جب غیر یہودی لوگوں نے پولس کو اس طرح کہتے سنا تو وہ بہت خوش ہوئے۔ انہوں نے اس خدا وند کے پیغام کی تعظیم کی اور بڑا ئی کر نے لگے۔ اور جنہیں ہمیشہ کی زندگی کے لئے مقرر کیا گیا تھا وہ ایمان لے آئے۔

49 اس طرح خدا وند کا پیغام تمام ملک میں پھیل گیا۔ 50 لیکن انہوں نے کچھ اہم مذہبی عورتوں اور شہر کے قائدین کو اس بات پر اکسایا کہ وہ پولس اور بر نباس کے مخالف ہو جائیں ا ن لوگوں نے پولس اور برنباس کے مخالف ہو کر انہیں شہر سے باہر نکال دیا۔ 51 پولس اور برنباس نے اپنے پاؤں کی خاک ان کے سامنے جھا ڑ کراکو نیم شہر کی طرف روا نہ ہو ئے۔ 52 لیکن خداوند کے شاگرد جو انطاکیہ میں تھے بہت خوش تھے اور روح القدس سے معمور ہو تے رہے۔

پولس اور برنباس کی اکونیم میں آمد

14 پولس اور بر نباس شہر اکو نیم گئے اور یہودیوں کے عبادت خا نے میں داخل ہو ئے۔(جیسا کہ انہوں نے ہر شہر میں کیا ) وہاں انہوں نے لوگوں سے بات کی جس کی وجہ سے کئی یہودی اور یو نانی ایمان لا ئے۔ لیکن کچھ یہودی ایمان نہیں لا ئے اور انہوں نے غیر یہودی لوگوں کے دلوں میں بد گمانی پیدا کر نے کی کوشش کی اپنے بھا ئیوں کے خلاف ہو نے پر انہیں اکسا یا۔

پولس اور بر نباس کا فی عرصہ تک اکو نیم میں رہے اور بڑی دلیری سے خداوند کے بارے میں بولے اور خدا کے فضل کے بارے میں تعلیمات دئیے۔ خداوند نے معجزے دکھا نے اور عجیب وغریب کاموں کو انجام دینے میں رسولوں کی مدد کر کے ، ان لوگوں کے کہے ہو ئے باتوں کو سچ ثابت کیا۔ لیکن چند لوگ شہر میں یہودیوں کی طرف ہو گئے۔ اور کچھ ایمان وا لے لوگ شہر میں پو لس اور بر نباس کی طرف ہو گئے اس طرح شہر تقسیم ہو گیا۔

چند غیر یہودی اور یہودی اور ان کے سرداروں نے پولس اور بر نباس کو ضرر پہو نچا نے کی کو شش کی۔ انہوں نے ان کو سنگسار کر کے مار ڈالنا چا ہا۔ جب پولس اور بر نباس کو یہ سب معلوم ہوا تو انہوں نے گا ؤں چھوڑ دیا اور لسترہ اور دربے چلے گئے۔ جو لکانیہ کے اطراف کے ارد گرد نواح کے شہر تھے۔ اور وہاں بھی خوش خبری دیتے رہے۔

زبُور 139

موسیقی کے ہدایت کا ر کے لئے داؤد کے توصیفی نغموں میں سے ایک نغمہ

139 اے خدا خداوند! تُو نے مجھے جانچ لیا ہے۔
    میرے بارے میں تُو سب کچھ جانتا ہے۔
تُو جانتا ہے کہ میں کب بیٹھتا ہوں اور کب کھڑا ہو تا ہوں۔
    خداوند تُو دُور ہو تے ہوئے بھی میرے خیالا ت کو جانتا ہے۔
اے خداوند! تُو وا قف ہے کہ میں کہاں جا تا اور کب لو ٹتا ہوں۔
    میں جو کچھ کر تا ہوُ ں سب کو تُو جانتا ہے۔
اے خداوند! اِس سے پہلے کہ میرے مُنہ سے لفظ نکلے،
    تُجھ کو پتہ ہو تا ہے کہ میں کیا کہنا چاہتا ہوں۔
اے خداوند! تُو میرے چاروں جانب چھایا ہوُا ہے۔
    تو میرے آگے اور پیچھے بھی ہے۔ تو اپنا ہا تھ میرے اُوپر نرمی سے رکھتا ہے۔
مجھے حیرت ہے اُن باتوں پر جن کو تُو جانتا ہے ،
    جس کا میرے لئے سمجھنا بہت مُحال ہے۔
ہر جگہ جہاں بھی میں جا تا ہوں تیری رُوح رہتی ہے۔
    اے خداوند! میں تجھ سے بچ کر نہیں جا سکتا۔
اے خداوند! اگر میں آسمان پر جا ؤں، وہاں پر تُو ہی ہے۔
    اگر میں پا تا ل میں جا ؤں وہاں پر تُو ہی ہے۔
اے خداوند! اگر میں مشرق میں جہاں آفتاب نکلتا ہے ، جاؤں ، وہاں پر بھی تُو ہے۔
    اگر میں سمندر کے مغرب کی طرف جا ؤں وہاں بھی تُو ہے۔
10 وہاں بھی تیرا داہنا ہا تھ مجھے سنبھا لتا۔
    اور تُو ہا تھ پکڑ کر مجھ کو لے چلتا ہے۔
11 اگر میں کہوں کہ یقینًا تاریکی مجھے چُھپا لے گی ،
    اور میرے چاروں طرف کا اُجا لا رات بن جا ئے گا۔
12 مگر خداوند اندھیرا تیرے لئے اندھیرا نہیں ہے۔
    تیرے لئے رات بھی دن کی مانند روشن ہے۔
13 اے خداوند! تُو نے ہی میرے سارے جسم [a] کو بنا یا تُو میرے با رے میں سب کُچھ جانتا تھا،
    جب میں ابھی اپنی ماں کی کو کھ ہی میں تھا۔
14 اے خداوند! میں شکر گذار ہوُ ں کہ تو نے مجھے نہایت حیرت انگیز طریقے سے بنا یا ،

اور میں سچ مُچ جانتا ہوُں کہ تُو جو کچھ کر تا ہے وہ تعجب خیز ہے۔

15 میرے با رے میں تُو سب کچھ جانتا ہے۔ جب میں اپنی ماں کے پیٹ میں پوشیدہ تھا،
    جب میرا وجُود رُوپ لے رہا تھا ، تبھی تُو نے میری ہڈیوں کو دیکھا۔
16 تیری آنکھوں نے میرے جسم کو بنتے دیکھا ، تُو نے میرے تمام اعضا کی فہرست بنا ئی۔
    ہر روز تُو نے مجھے دیکھا اور ان میں سے کو ئی بھی عضو نہیں چھُٹا ہے۔
17 اے خدا ! تیرے خیال میرے لئے کیسے بیش بہا ہیں۔
    اے خدا ! توُ بہت کچھ جانتا ہے !۔
18 جو کچھ تو جانتا ہے ،اُن سب کو اگر میں گِن سکوں تو وہ زمین کی ریت کے ذرّوں سے زیادہ ہو نگے۔
    اور جب میں جاگتا ہوں تب بھی میں تیرے ساتھ ہو ں۔
19 خدا نے بُرے لوگوں کو فنا کر۔
    اُن قاتلوں کو مجھ سے دُور رکھ۔
20 وہ بُرے لوگ تیرے لئے بُری با تیں کہتے ہیں۔
    تیرے دُشمن تیرے نام کے با رے میں بُری باتیں کہتے ہیں۔ [b]
21 اے خداوند! مجھ کو اُن لوگوں سے نفرت ہے۔ جو تُجھ سے نفرت کر تے ہیں۔
    مجھ کواُ ن لوگوں سے بیر ہے جو تُجھ سے مُڑ جا تے ہیں۔
22 مجھ کواُن سے پوری طرح نفرت ہے۔
    تیرے دُشمن میرے بھی دُشمن ہیں۔
23 اے خداوند! مجھ پر نظر کر ، اور میرا دِل جان لے۔
    مجھ کو جانچ لے اور میرا اِرادہ جان لے۔
24 اے خدا ! مجھ پر نظر کر اور دیکھ کہ میرے خیالات بُرے نہیں ہیں
    اور مجھ کو اُس راہ پر لے چل جو ابدی ہے۔

امثال 17:19-21

19 جو جھگڑے سے خوش ہو تا ہے وہ گناہ سے بھی خوش ہو تا ہے۔ جو شخص اپنے بارے میں شیخی بگھار تا ہے وہ مصیبتوں کو دعوت دیتا ہے۔

20 گندہ ذہن کبھی ترقی نہیں کرے گا۔ اور جو شخص جھوٹ بولتا ہے مصیبت میں مبتلا ہو تا ہے۔

21 ایک باپ جس کا بیٹا بے وقوف ہے وہ صرف غمگین رہتا ہے۔ بیوقوف کے باپ کے لئے خوشی نہیں ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center