Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NLT. Switch to the NLT to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سلاطین 20-21

بن ہدد اور اخی اب کا جنگ پر جانا

20 بن ہدد ارام کا بادشاہ تھا۔ اس نے ایک ساتھ اپنی فوج کو جمع کیا اس کے ساتھ ۳۲ بادشاہ تھے۔ ان کے پاس گھوڑے اور رتھ تھے۔ انہوں نے سامر یہ پر حملہ کیا اور اس کے خلاف لڑے۔ بادشاہ نے قاصدوں کو اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کے شہر کو بھیجا۔ پیغام یہ تھا ، “بن ہدد کہتا ہے ، ’ تمہیں اپنا سونا اور چاندی مجھے دینا چاہئے تمہیں اپنی بیویوں اور بچوں کو بھی مجھے دینا چاہئے۔”

اسرائیل کے بادشاہ نے جواب دیا ، “بادشاہ میرے آقا ! میں اور میرا سب کچھ تیرے ماتحت ہے۔” تب قاصد واپس اخی اب کے پاس آئے انہوں نے کہا ، “بن ہدد کہتا ہے میں پہلے ہی تم کو کہہ چکا ہوں کہ تمہیں اپنا سارا چاندی ،سونا بیویوں اور بچوں کو مجھے دینا چاہئے۔ کل میں اپنے آدمیوں کو تیرے مکان اور تیرے افسروں کے مکانوں کی تلاشی کے لئے بھیج رہا ہوں۔ تمہیں میرے آدمیوں کو اپنا تمام قیمتی اثاثہ دینا ہوگا اور وہ سب چیزیں میرے پاس واپس لائیں گے۔”

اِسی لئے بادشاہ اخی اب نے اس ملک کے سب بزرگوں ( قائدین ) کی مجلس طلب کی۔ اخی اب نے کہا ، “دیکھو بن ہد دمصیبت لانا چاہتا ہے پہلے اس نے مجھ سے کہا کہ مجھے اس کو اپنی بیوی اور بچے ،سونا اور چاندی دینا چاہئے میں نے یہ دینا منظور کیا ( اور اب وہ ہر چیز لینا چاہتا ہے۔) ”

لیکن بزر گوں (قائدین ) اور تمام لوگوں نے کہا ، “اس کی فرمانبرداری مت کرو جو وہ کہتا ہے مت کرو۔”

اس لئے اخی اب نے پیغام بن ہدد کو بھیجا۔ اخی اب نے کہا ، “تم نے پہلے جو کہا وہ میں کروں گا۔ لیکن میں تمہارا دوسرا حکم نہیں مانوں گا۔”

بادشاہ بن ہدد کے آدمیوں نے بادشاہ تک پیغام لے گئے۔

10 پھر وہ بن ہدد کے دوسرے پیغام کے ساتھ واپس آئے پیغام میں کہا تھا ، “میں سامریہ کو بالکل تباہ کردونگا میں قسم کھاتا ہو کہ اس شہر میں کوئی چیز نہیں بچے گی۔ اگر میرے ہر ایک آدمی سامریہ کا مٹھی بھر دھول بھی لے تو ان سبھوں کے لئے یہ کافی نہ ہوگا۔ اگر یہ سچ نہ ہوتو میرے دیوتا مجھے تباہ کر دے۔”

11 بادشاہ اخی اب نے جواب دیا ، “بن ہدد سے کہو کہ سپاہی جنگ کے بعد شیخی بگھارتے ہیں نہ کہ جنگ سے پہلے۔”

12 بادشاہ بن ہدد دوسرے حاکموں کے ساتھ اپنے خیمہ میں پی رہا تھا۔ اس وقت قاصد آئے اور بادشاہ اخی اب کا پیغام دیا۔ بادشاہ بن ہدد نے اپنے آدمیوں کو حکم دیا کہ شہر پر حملہ کی تیاری کریں۔ اس لئے سب آدمی اپنی جگہوں سے جنگ کے لئے آگے بڑھے۔

13 اسی وقت ایک نبی بادشاہ اخی اب کے پاس گیا۔ نبی نے کہا ، “بادشاہ اخی اب خدا وند تم کو کہتا ہے کیا تم بڑی فوج کو دیکھتے ہو؟” میں خدا وند تم کو اجازت دیتا ہوں کہ آج تم اس فوج کو شکست دو تب تمہیں معلوم ہوگا کہ میں خدا وند ہوں۔”

14 اخی اب نے پوچھا ، “انہیں شکست دینے تم کس کو استعمال کرو گے ؟”

نبی نے جواب دیا ، “خدا وند کہتا ہے حکومت کے عہدیدار کے نوجوان عہدیداروں کو۔” تب بادشاہ نے پو چھا ، “پہلے حملہ کون کریگا ؟”

نبی نے جواب دیا ، “تم کروگے۔”

15 اس لئے اخی اب نے نوجوان حکومت کے عہدیداروں کو جمع کیا وہ ۲۳۲ نو جوان تھے پھر بادشاہ نے ایک ساتھ اسرائیل کی فوج کو بلایا جملہ تعداد ۰۰۰ ۷ تھی۔

16 دوپہر کو بادشاہ بن ہدد اور ۳۲ بادشاہ جو اس کی مدد کے لئے تھے اپنے خیموں میں پی کر مد ہوش تھے۔ اس وقت بادشاہ اخی اب کا حملہ شروع ہوا۔ 17 نو جوان مدد گاروں نے پہلے حملہ کیا۔ بادشاہ بن ہدد کے آدمیوں نے اس کو کہا کہ سپاہی سامر یہ کے باہر آئے ہیں۔ 18 پھر بن ہدد نے کہا ، “شاید وہ لڑ نے کے لئے آرہے ہیں یا پھر شاید صلح کرنے کے لئے آرہے ہیں لیکن انہیں کسی بھی حالت میں پکڑ لو۔

19 بادشاہ اخی اب کے نو جوان اسرائیلی فوجوں کے ساتھ ان لوگوں کے پیچھے حملہ کی رہنمائی کر رہے تھے۔ 20 لیکن اسرائیل کے ہر آدمی نے اس آدمی کو مارڈا لا جو اس کے خلاف سامنے آیا۔ اس لئے ارام کے آدمیوں نے بھاگنا شروع کیا۔ اسرائیل کی فوج نے ان کا پیچھا کیا۔ بادشاہ بن ہدد رتھ کے گھوڑے پر سوار ہوکر فرار ہو گیا۔ 21 بادشاہ اخی اب فوج کو لے کر آگے بڑھا اور تما م گھوڑوں اور رتھوں کو ارام کی فوج سے لے لیا۔ اس طرح بادشاہ اخی اب نے ارامی فوج کو زبردست شکست دی۔

22 تب نبی بادشاہ اخی اب کے پاس گیا اور کہا ، “ارام کا بادشاہ بن ہدد بسنت میں آپ کے خلاف لڑ نے دوبارہ آئیگا۔ اس لئے اب آپ کو گھر جانا ہوگا اور اپنی فوج کو طاقتور بنا نا ہوگا اور ہوشیاری سے اس کے خلاف دفاعی منصوبہ بنانا ہوگا۔ ”

بن ہدد کا دوبارہ حملہ

23 بادشا ہ بن ہد دکے افسروں نے اس کو کہا ، “اسرائیل کا دیوتا پہاڑوں کا دیوتا ہے۔ ہم پہاڑی علاقوں میں لڑے تھے۔ ا س لئے بنی اسرائیل جیت گئے۔ اس لئے ہم کو ان سے کھلی زمین پر لڑنے دو پھر ہم جیتیں گے۔ 24 تمہیں یہی کرنا چا ہئے۔۳۲ بادشاہوں کو حکم دینے کی اجازت نہ دو۔سپہ سالار کو ان کی فوجوں کوحکم دینے دو۔ 25 “اب تم تباہ شدہ فوج کی طرح فوج جمع کرو۔ اس فوج کی طرح گھوڑو ں اور رتھوں کو جمع کرو۔ پھر ہمیں اسرائیلیوں سے کھلی زمین پر لڑنے دو تب ہم جیتیں گے۔” بن ہدد ان کے مشوروں پر عمل کیا۔ اس نے وہی کیا جو انہوں نے کہا۔

26 اس لئے بہار کے موسم میں بن ہدد نے ارام کے لوگوں کو جمع کیا وہ اسرائیل کے خلاف لڑنے کے لئے افیق گیا۔

27 اسرائیلی بھی جنگ کے لئے تیار تھے۔ بنی اسرا ئیل ارامی فوج سے لڑنے گئے۔انہوں نے اپنا خیمہ ارامی خیمہ کے مقابل لگا یا۔ دشمنو ں کے موازنہ کرنے پر اسرائیل دوچھو ٹے بھیڑوں کے ریوڑ کی مانند دکھا ئی دیئے لیکن ارامی سپاہیوں نے سارا علاقہ گھیر لیا تھا۔

28 اسرائیل کے بادشاہ کے پاس ایک خدا کا آدمی اس پیغام کے ساتھ آیا : “خداوند نے کہا ، ’ ارامی لوگو ں نے کہا ، “میں خداوند، پہاڑیوں کا خدا ہو ں۔وہ سمجھتے ہیں کہ میں وادیوں کا خدا نہیں ہوں اس لئے میں تمہیں اجازت دیتا ہوں۔ اس بڑی فوج کو شکست دو تب تم جان جا ؤ گے کہ میں خداوندہوں ( ہرجگہ میں )۔”

29 فوجو ں نے ایک دوسرے کے خلاف سات دن تک خیمے ڈا لے رہے۔ ساتویں دن جنگ شروع ہو ئی۔اسرائیلیوں نے ۰۰۰,۱۰۰ ارامی سپاہیوں کو ایک دن میں مار ڈا لا۔ 30 زندہ بچے ہو ئے افیق شہر کی طرف بھاگ گئے۔شہر کی فصیل ان ۲۷۰۰۰ سپا ہیوں پر گری۔ بن ہدد بھی شہر کو بھاگا وہ ایک کمرہ میں چھپ گیا۔ 31 اس کے خادموں نے اس کو کہا ، “ہم نے سنا کہ اسرائیل کے بادشاہ رحم دل ہیں اگر ہم لوگ ٹاٹ کے کپڑے پہنیں اور اپنے سرو ں پر رسیاں باندھ کر اسرائیل کے بادشاہ کے پاس چلیں تو ممکن ہے وہ ہمیں زندہ رہنے دیں۔”

32 انہوں نے ٹاٹ کے کپڑے پہنے اور سروں پر رسیاں باندھیں۔ وہ اسرائیل کے بادشاہ کے پاس آئے اور کہا ، “آپ کا خادم بن ہدد کہتا ہے براہ کرم مجھے جینے دو۔”

اخی اب نے کہا ، “ کیا وہ اب تک زندہ ہے ؟ وہ میرا بھا ئی ہے۔”

33 بن ہدد کے آدمی چا ہتے تھے کہ بادشاہ اخی اب کچھ کہے یہ ظاہر ہو نے کے لئے کہ وہ بادشاہ بن ہدد کو جا ن سے نہیں مارے گا۔ جب اخی اب نے بن ہدد کو اپنا بھا ئی کہا اس کے مشیرو ں نے فوراً کہا ، “ہاں بن ہدد آپ کا بھا ئی ہے۔”

اخی اب نے کہا ، “اس کو میرے پاس لا ؤ اس لئے بن ہدد بادشاہ اخی اب کے پاس آیا۔ بادشاہ اخی اب نے اس سے کہا کہ وہ ا سکے ساتھ رتھ میں آجا ئے۔

34 بن ہدد نے اس کو کہا ، “اخی اب ! میں تمہیں وہ شہر دو ں گا جو میرے باپ نے تمہا رے با پ سے لئے تھے۔ اور تم دمشق میں ویسے ہی دکانیں رکھ سکتے ہو جیسے کہ میرے باپ نے سامریہ میں کیا تھا۔”

اخی اب نے جواب دیا ، “اگر تمہیں یہ منظور ہوتو میں تمہیں جانے کی آزادی دیتا ہوں۔” اس طرح دوبارہ بادشاہوں نے ایک امن کا معاہدہ کیا تب بادشاہ اخی اب نے بادشاہ بن ہدد کو آزادی سے جانے دیا۔

ایک نبی کا اخی اب کے خلاف کہنا

35 نبیوں میں سے ایک نے دوسرے نبی سے کہا ، “ مجھے مار !” اس نے کہا کیوں کہ خدا وند نے حکم دیا تھا لیکن دوسرے نبی نے اس کو مارنے سے انکار کیا۔ 36 اس لئے پہلے نبی نے کہا ، “تم نے خدا وند کے حکم کی تعمیل نہیں کی۔ اس لئے ایک شیر ببر جب تم یہ جگہ چھو ڑوگے تم کو مار ڈالے گا۔” دوسرے نبی نے وہ جگہ چھو ڑی اور ایک شیر ببر نے اس کو مار ڈالا۔

37 پہلا نبی دوسرے آدمی کے پاس گیا اور کہا ، “مجھے مار !”

اس آدمی نے اس کو مارا اور نبی کو چوٹ پہنچائی۔ 38 اس لئے نبی نے اپنے چہرے کو کپڑے سے لپیٹا۔ اس طرح کوئی بھی نہ دیکھ سکا کہ وہ کون تھا۔ نبی گیا اور سڑک پر بادشاہ کا انتظار کیا۔ 39 بادشاہ وہاں آیا اور نبی نے اسکو کہا ، “میں جنگ میں لڑ نے گیا ہم میں سے ایک آدمی ایک دشمن سپاہی کو میرے پاس لایا۔ آدمی نے کہا ، “اس آدمی کی نگرانی کرو۔ اگر یہ بھاگ گیا تو اس کی جگہ تم کو اپنی زندگی دینی ہوگی یا تمہیں ۷۵ پاؤنڈ چاندی جر مانہ دینا ہوگا۔” 40 لیکن میں دوسری چیزوں میں مصروف ہوگیا اس لئے وہ آدمی بھاگ گیا ،

“اِسرائیل کے بادشاہ نےجواب دیا ، “تم نے کہا ہے کہ تم سپا ہی کے فرار ہونے کے قصور وار ہو اس لئے تم جواب جانتے ہو تم کو وہی کرنا چاہئے جو آدمی نے کہا، “

41 تب نبی نے کپڑا اپنے منہ پر سے ہٹایا۔ اسرائیل کے بادشاہ نے اس کو دیکھا تو یہ جانا کہ وہ نبیوں میں سے ایک ہے۔ 42 پھر نبی نے بادشاہ سے کہا ، “خدا وند تم کو کہتا ہے تم نے اس آدمی کو آزاد چھو ڑ دیا جسے میں نے کہا تھا کہ اسے مرنا ہوگا۔ اس لئے تم اس کی جگہ لوگے۔ تم مرو گے۔ اور تمہارے لوگ دشمنوں کی جگہ لیں گے۔ تمہارے لوگ مریں گے۔

43 پھر بادشاہ سامر یہ اپنے گھر واپس گیا وہ پریشان اور فکر مند تھا۔

نبوت کے انگور کا باغ

21 بادشاہ اخی اب کا محل سامریہ کے شہر میں تھا۔ محل کے نزدیک ایک انگور کا باغ تھا۔ نبوت نامی ایک شخص اس باغ کا مالک تھا وہ یزرعیل کا رہنے والا تھا۔ ایک دن اخی اب نے نبوت سے کہا ، “اپنا کھیت مجھے دو میں اسے ترکاری کا باغ بنا نا چاہتا ہوں۔ تمہارا کھیت میرے محل کے قریب ہے میں تم کو اس کے بدلے میں ایک اچھا انگور کا کھیت دونگا یا اگر تم بہتر سمجھو تو میں تمہیں اس کی رقم ادا کروں گا۔”

نبوت نے جواب دیا ، “میں اپنی زمین تمہیں کبھی نہیں دونگا یہ زمین میرے خاندان کی ہے۔”

اس لئے اخی اب گھر گیا وہ پریشان ہوا اور نبوت پر غصہ میں تھا۔ یزر عیل کے آدمی نے جو کہا اس کو اس نے پسند نہیں کیا۔ ( نبوت نے کہا تھا ” میں اپنے خاندان کی زمین نہیں دونگا۔”) اخی اب اپنے بستر پر لیٹ گیا وہ اپنا چہرہ پلٹا لیا اور کھا نے سے انکار کیا۔

اخی اب کی بیوی ایزبل اس کے پاس گئی ایزبل نے اس کو کہا ، “تم پریشان کیوں ہو ؟ تم کھانے سے کیوں انکار کر تے ہو ؟”

اخی اب نے جواب دیا ، “میں نبوت سے کہا جو یزر عیل کا رہنے والا آدمی ہے کہ اپنا کھیت مجھے دے میں نے اس سے کہا کہ میں اس کی پوری قیمت دونگا یا وہ بہتر سمجھے تو میں اس کو دوسرا کھیت دوں گا لیکن نبوت نے اپنا کھیت مجھے دینے سے انکار کیا۔”

ایزبل نے جواب دیا ، “لیکن تم اسرائیل کے بادشاہ ہو اپنے بستر سے اٹھو کچھ کھا لو تا کہ اپنے کو بہتر محسوس کرو میں نبوت کا کھیت تمہارے لئے لونگی۔”

پھر ایزبل نے چند خطوط لکھے اس نے خطوط پر اخی اب کے دسخط اور نام لکھے وہ اخی اب کی ذاتی مہر خطوں پر لگائی۔ پھر اس نے ان بزرگوں (قائدین ) کو اور اہم آدمیوں کو بھیجا جو نبوت کی طرح اس شہر میں رہتے تھے۔ خط میں یہ تھا :

اعلان کرو کہ ایک دن روزہ کا ہوگا جب لوگ کچھ نہیں کھائیں گے۔پھر شہر کے تمام لوگوں کو ایک میٹنگ کے لئے اکٹھا کرو اس میٹنگ میں ہم نبوت کے متعلق بات کریں گے۔ 10 کچھ آدمیوں کو دیکھو جو نبوت کے متعلق جھوٹ کہیں کہ نبوت بادشاہ کے اور خدا کے خلاف کہتا ہے پھر نبوت کو شہر کے باہر لے جاؤ اور پتھروں سے مار ڈالو۔

11 پھر بزر گوں (قائدین ) اور یزرعیل کے اہم آدمیوں نے حکم کی اطاعت کی۔ 12 قائدین نے اعلان کیا ایک دن روزہ کا ہوگا جب تمام لوگ کچھ نہیں کھائیں گے۔ اس دن انہوں نے سب لوگوں کو مجلس میں بلایا۔ نبوت کو ایک خاص جگہ لوگوں کے سامنے رکھا۔ 13 تب دو آدمیوں نے لوگوں سے کہا کہ انہوں نے سنا کہ نبوت بادشاہ کے اور خدا کے خلاف کہتا ہے۔ اس لئے لوگوں نے نبوت کو شہر سے باہر لے گئے پھر انہوں نے اسکو پتھروں سے مارڈالا۔ 14 تب قائدین نے ایز بل کو پیغام بھیجا۔ پیغام میں کہا گیا تھا : “ نبوت کو مار ڈا لا گیا۔”

15 جب ایزبل نے یہ سنا تو اس نے اخی اب سے کہا ، “نبوت مر گیا ہے۔ اب تم جا سکتے ہو اور وہ کھیت جو تم چاہتے تھے لے لو۔” 16 اس لئے اخی اب انگور کے کھیت کو گیا اور اس کو اپنے لئے لے لیا۔

17 اس وقت خدا وند نے ایلیاہ سے کہا ( ایلیاہ تشبی کا رہنے والا نبی تھا ) خدا وند نے کہا ، 18 “ سامر یہ میں بادشاہ اخی اب کے پاس جاؤ۔ اخی اب نبوت کے انگور کے کھیت پر ہوگا۔ وہ وہاں کھیت کو اپنی ملکیت میں لینے کے لئے ہے۔ 19 اخی اب سے کہو کہ میں خدا وند اس سے کہتا ہوں : اخی اب تم نے نبوت کو مارڈا لا اب تم اس کی زمین لے رہے ہو۔ اس لئے میں تم سے کہتا ہوں جس جگہ نبوت مرا ہے تم بھی اسی جگہ مرو گے۔ جس جگہ کتوں نے نبوت کا خون چاٹا ہے اسی جگہ کتے تمہارا بھی خون چاٹیں گے۔”

20 اس لئے ایلیاہ اخی اب کے پاس گیا۔ اخی اب نے ایلیاہ کو دیکھا اور کہا ، “تم نے مجھے پھر پا لیا تم ہمیشہ میرے خلاف ہو۔”

ایلیاہ نے جواب دیا ، “ہاں میں نے تم کو دوبارہ پایا تم نے ہمیشہ اپنی زندگی کو خدا وند کے خلاف گناہ کرنے میں گزاردی۔ 21 اس لئے خدا وند تم کو کہتا ہے کہ میں تمہیں تبا ہ کروں گا میں تم کو مارڈالوں گا اور تمہارے خاندان کے ہر مرد آدمی کو بھی۔ 22 تمہارا خاندان بھی ایسا ہی ہوگا جیسا کہ نباط کے بیٹے یُربعام کا خاندان اور تمہارا خاندان۔ بادشاہ بعشا کے خاندان کے ما نند ہوگا۔ یہ دونوں خاندان بالکل تباہ ہو گئے تھے۔ میں یہ تمہارے ساتھ بھی کروں گا کیوں کہ تم نے مجھے غصہ میں لایا ہے۔ تم بنی اسرائیلیوں سے گناہ کروانے کا سبب ہو۔ 23 اور خدا وند یہ بھی کہتا ہے تمہاری بیوی ایزبل کی لاش شہر یزر عیل میں کتّے کھائیں گے۔ 24 تمہارے خاندان کا جو بھی آدمی شہر میں مرے گا اس کو کتّے کھا ئیں گے۔ کوئی بھی آدمی جو کھیتوں میں مرے گا اس کو پرندے کھا ئیں گے۔”

25 دوسرے کسی آدمی نے اتنی برائیاں اور گناہ نہیں کئے جتنی کہ اخی اب نے۔ اس کے ان چیزوں کے کرنے کا سبب اس کی بیوی ایز بل تھی۔ 26 اخی اب نے بہت بڑا گناہ کیا اور ان لکڑی کے ٹکڑوں ( بُتوں) کی عبادت کی۔ یہ وہی چیز تھی جو اموری لوگوں نے کی تھی۔ اور خدا وند نے ان سے زمین لے لی اور بنی اسرائیلیوں کو دی۔

27 ایلیاہ کے کہنے کے بعد اخی اب بہت غمگین تھا اس نے اپنے کپڑے پھا ڑ لئے تھے یہ بتا نے کے لئے کہ وہ غمزدہ ہے۔ تب اس نے خاص سوگ کے کپڑے ڈال لیا۔ اخی اب نے کھا نے سے انکار کیا وہ اسی خاص کپڑوں میں سو گیا اخی اب بہت غمزدہ اور پریشان تھا۔

28 خدا وند نے ایلیاہ نبی سے کہا۔ 29 “کیا تم دیکھتے ہو کہ اخی اب میرے سامنے کتنا خاکسار ہوگا۔ اس وجہ سے میں اس کی پوری زندگی میں مصیبت نہ آنے دونگا۔ اس کا بیٹا کے بادشاہ بننے تک میں انتظار کروں گا۔ تب پھر میں اخی اب کے خاندان پر مصیبت کا سبب بنوں گا۔”

رسولوں 12:24-13:15

24 خدا کا پیغام زیادہ سے زیادہ پھیل رہا تھا اور زیادہ سے زیادہ لوگ اسکے ماننے والے ہو تے جارہے ہیں اور ایمان والوں کا گروہ پھیلتا جارہا تھا۔

25 جب برنباس اور ساؤل نے اپنا کام یروشلم میں ختم کیا اور انطاکیہ واپس ہو ئے تو یوحنا مرقس بھی ان کے ساتھ تھے۔

برنباس اور ساؤل کو ایک خاص کام دیا جانا

13 انطا کیہ کی کلیسا میں چند نبی اور استاد بھی تھے وہ برنباس اور شمعون تھے۔ جو نائجر بھی کہلا ئے لو کیس جو سائیرن کا تھا منا ہم جو بادشاہ ہیرودیس کے ساتھ پرورش پا ئی تھی اور ساؤل۔ یہ تمام لوگ خداوند کی خدمت کر رہے تھے اور روزہ رکھ رہے تھے رُ وح القدس نے ا ن سے کہا، “بر نباس اور ساؤل کو علحٰدہ رکھو تا کہ ذمہ دا ری کا کام دے سکوں جس کے لئے میں نے انہیں چُنا ہے۔”

تب انہوں نے رو ز ہ رکھا اور دعا کر کے اپنا ہاتھ ان پر رکھا اور انہیں روا نہ کیا۔

برنباس اور ساؤل کپرس میں

بر نباس اور ساؤل کو روح القدس نے روانہ کیا وہ سلو کیہ گئے پھر وہاں سے جہاز کے ذریعہ جزیرہ کپرس میں پہو نچے۔ جب بر نباس اور ساؤل شہر سلا میس پہونچے اور یہودیوں کے عبادت خانے میں خدا کا پیغام سنا نے لگے تو یوحنا اور مرقس ان کی مدد کے لئے ان کے ساتھ تھے۔

وہ سب کے سب جزیرہ کے ذریعہ شہر پا فس تک گئے شہر پافس میں سب کے سب ایک یہودی سے ملے جو جادو کا کام جانتا تھا۔اسکا نام بریسوس وہ جھو ٹا نبی تھا۔ بریسوس ہمیشہ سرگیس پولس کے ساتھ ٹھہر تا تھا جو گور نر تھا۔ سرگیس پولس ایک عقلمند آدمی تھا اس نے بر نباس اور ساؤل کو بلایا وہ ان سے خدا کا پیغا م سننا چاہتا تھا۔ لیکن ایلیماس جادوگر برنباس اور ساؤل کا مخالف تھا۔ایلیماس بریسوس کا ایک اور نام ہے ایلیماس نے گور نر کو خداوند پر ایمان لے آنے اور عقیدہ قبول کر نے سے روکنے کی کوشش کی۔ لیکن ساؤل جس کانام پولس بھی ہے روح القدس سے معمور ہو کر اس پر نظر کی اور کہا۔ 10 “اے شیطان کے فرزند تو ہر نیکی کا دشمن ہے تو شیطانی حر کتوں اور جھو ٹ سے بھرا ہے۔ کیا تو خداوند کی سیدھی راہوں کو بگاڑنے سے باز نہ آئیگا۔ 11 اب خداوند تجھے چھوکر کچھ وقت کے لئے اندھا کر دیگا اور تو اندھا ہو کر کسی چیز کو دیکھنے کے قابل نہ ہوگا حتٰی کہ سورج کی روشنی بھی نہ دیکھ سکے گا-۔”

تب ہر چیز ایلیماس کے لئے دھندلا اور سیاہ ہو گئی اور وہ تلاش کر نا شروع کیا تا کہ کو ئی اسکا ہاتھ پکڑ کر لے چلے۔ 12 گور نر یہ سب دیکھ کر خداوند کی تعلیمات سے بے حد متاثر ہوا اور ایمان لے آیا

پولس اور برنباس کی کپرس سے روانگی

13 پولس اور اس کے ساتھ جو لوگ تھے پافس چھوڑ کر جہا ز پر روانہ ہو ئے اور وہ پرگہ پہونچے جو پلفیلیا کا شہر ہے۔ لیکن یوحنا ان سے جدا ہو کر یروشلم چلے گئے۔ 14 انہوں نے پرگہ سے سفر جاری رکھا اور شہر انطاکیہ پہونچے جو شہر لپیڈیا کے قریب تھا۔

انطاکیہ میں وہ سبت کے دن یہودی عبادت گاہ میں جاکر بیٹھ گئے۔ 15 موسٰی کی شریعت توریت اور نبیوں کی کتابیں پڑھیں تب عبادت خانے کے سرداروں نے بر نباس کے پاس پیغام بھیجا، “بھا ئیو! اگر تم کچھ کہنا چاہتے ہو جس سے لوگوں کی مدد ہو تو بیان کرو۔”

زبُور 137

137 با بل کی ندیوں کے کنا رے بیٹھ کر
    ہم صیّون کو یاد کر کے رو پڑے۔
ہم نے پاس کھڑے بید کے پیڑوں پر اپنے بر بطوں کو ٹانگ دیا۔
با بل میں جن لوگوں نے ہمیں اسیر کیا تھا،اُنہوں نے ہم سے گا نے کو کہا۔
    اُنہوں نے ہم سے ستائش کے گیت گا نے کو کہا۔
    اُنہوں نے ہم سے صیّون کے با رے میں گیت گانے کو کہا۔
مگرہم خدا وند کے گیتوں کو
    کسی دوسرے مُلک میں کیسے گا سکتے ہیں۔
اے یروشلم ! اگر تجھے کبھی بھُو لوں تو ،
    میری آرزو ہے کہ میں پھر کبھی کو ئی گیت نہ گا ؤں گا۔
اے یروشلم ! اگر میں تجھے کبھی بھوُلوں تو،
    یہ میری آرزو ہے کہ میں پھر کبھی نہیں گا ؤں گا۔
میں تجھ کو کبھی نہیں بھو لوں گا۔
    میں وعدہ کر تا ہوُں، یروشلم ہمیشہ میری عظیم شادما نی ہو گی۔

اے خداوند! یاد کر بنی ادوم نے اس دن جو کیا تھا
    جب یروشلم شکست یاب ہوا تھا۔
وہ چیخ کر بولے ، “اس کی دیواروں کو توڑ دو
    تا کہ صرف بنیاد باقی رہے۔”
اے با بل کی بیٹی تجھے اجاڑ دیا جا ئے گا۔
    اُس شخص کو مُبارک کہو جو تجھے وہ سزا دے گا ، جو تجھے ملنی چاہئے۔
    اُس شخص کو مُبارک کہو جو تجھے وہ صدمہ دے گا جو تُو نے ہم کو دئیے۔
اُس شخص کو مُبارک کہو جو تیرے بچّوں کو چھین لیتا ہے
    اور انہیں چٹّان پر کچل دیتا ہے۔

امثال 17:16

16 بے وقوف کے ہا تھ میں پیسہ رہنے سے کیا فائدہ ؟ کیا وہ حکمت کو خریدے گا ؟ اسے عقل نہیں ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center