Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NLT. Switch to the NLT to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سلاطین 18

ایلیاہ اور بعل کے نبی

18 تیسرے سال کے دوران بارش نہیں ہوئی خدا وند نے ایلیاہ سے کہا ، “جاؤ بادشاہ اخی اب سے ملو۔ میں جلد ہی بارش بھیجوں گا۔” اس لئے ایلیاہ اخی اب سے ملنے گیا۔

اس وقت سامر میں کھانا نہیں تھا۔ اس لئے بادشاہ اخی اب نے عبد یاہ سے کہا میرے پاس آؤ۔عبدیاہ بادشاہ کے محل کا نگراں کار تھا۔( عبدیاہ خداوند کا سچا ماننے وا لاتھا۔ ایک بار اِیز بل خداوند کے تمام نبیو ں کو مار رہی تھی اس لئے عبدیاہ نے ۱۰۰ نبیوں کو لیا اور انہیں دو غاروں میں چھپا یا عبدیاہ نے ۵۰ نبیوں کو ایک غار میں اور ۵۰ کو دوسرے غار میں رکھا پھر عبدیاہ ان کے لئے کھانا اور پانی لا یا۔) بادشاہ اخی اب نے عبدیاہ سے کہا ، “میرے ساتھ آؤ ہم ہر چشمے اور نالے پر دیکھیں گے شاید کہ ہمیں کہیں گھاس مل جا ئے تا کہ ہمارے گھو ڑے اور خچّر زندہ رہیں۔ پھر ہمیں اپنے جانورو ں کو نہیں مارنا پڑے گا۔” ہر آدمی نے ملک کا ایک حصہ چُنا جہاں وہ پانی کو ڈھونڈ سکے۔ تب دو آدمی پو رے ملک میں گھو مے۔ اخی اب ایک طرف خود گیا اور عبد یاہ دوسری طرف گیا۔ جب عبدیاہ سفر کر رہا تھا وہ ایلیاہ سے ملا عبدیاہ نے ایلیاہ کو پہچان لیا۔ عبدیاہ ایلیاہ کے سامنے جھک گیا اس نے کہا ، “ایلیاہ ؟ کیا یہ آپ ہیں آقا ؟”

ایلیاہ نے جواب دیا ، “ہاں یہ میں ہو ں جاؤ اور اپنے آقا بادشاہ سے کہو کہ میں یہاں ہوں۔”

تب عبدیاہ نے کہا ، “اگر میں اخی اب سے کہتا ہوں کہ میں جانتا ہوں تم یہاں ہو تو وہ مجھے مار ڈا لے گا میں نے تمہا رے ساتھ کو ئی بُرا ئی نہیں کی تم مجھے کیو ں مروا دینا چاہتے ہو؟” 10 میں خداوند کی حیات کی قسم کھا تا ہوں بادشاہ تمہیں ہمیشہ تلاش کر رہا ہے۔ اس نے لوگو ں کو تمہیں تلاش کرنے کے لئے ہر ملک میں بھیجا ہے۔ اگر ملک کا حاکم کہتا ہے کہ تم اس کے ملک میں نہیں ہوتو اخی اب حاکم کو قسم کھلواتا ہے یہ کہنے کے لئے کہ تم اس ملک میں نہیں تھے۔ 11-12 اب تم چاہتے ہو کہ میں جا ؤں اور اسے کہوں کہ تم یہاں ہو۔ تب خداوند تمہیں کسی دوسری جگہ لے جا سکتا ہے۔ بادشاہ اخی اب یہاں آئے گا اور وہ تمہیں نہ پا سکے گا۔ اور وہ مجھے مار ڈا لے گا۔ میں جس وقت بچہ تھا تب سے ہی خداوند کا کہا مانتا ہوں۔ 13 میں نے جو کیا تم نے سُنا ایز بل خداوند کے نبیوں کو جا ن سے ما ر رہا تھا۔ اور میں نے ۱۰۰ نبیو ں کو غار میں چھپایا۔ میں نے ۵۰ نبیوں کو ایک غار میں رکھا اور ۵۰ نبیوں کو دوسرے غار میں رکھا۔ میں اُن کے لئے غذا اور پانی لا یا۔ 14 ا ب تم چاہتے ہو کہ میں جا کر بادشاہ سے کہوں کہ تم یہاں ہو۔ بادشاہ مجھے مار ڈا لے گا۔”

15 ایلیاہ نے جواب دیا ، “میں خداوند کی زندگی کی قسم کھا تا ہوں جس کی میں خدمت کرتا ہوں کہ میں بادشاہ کے سامنے کھڑا ہوں گا۔”

16 اس لئے عبدیاہ بادشاہ اخی ا ب کے پاس گیا اس نے بتا یا کہ ایلیاہ وہاں ہے تو بادشاہ اخی اب ایلیاہ سے ملنے گئے۔

17 جب اخی اب نے ایلیاہ کو دیکھا تو کہا ، “کیا یہ تم ہو ؟ تم وہ آدمی ہو جس نے اسرائیل کو مصیبت میں ڈا لا۔”

18 ایلیاہ نے جوا ب دیا ، “میں اسرا ئیل کی مصیبت کا سبب نہیں ہوں۔ تم اور تمہا را باپ اس مصیبت کا سبب ہو تم مصیبت کا سبب بنے جب تم نے احکام خداوند کی اطاعت رو ک دی اورجھو ٹے خدا ؤں کو ماننا شروع کیا۔ 19 اب تمام اسرائیل سے کہو کہ مجھ سے کرمل کی چوٹی پر ملیں۔ اور اس جگہ پر بعل کے ۴۵۰ نبیوں کو لا ؤ۔ اور جھو ٹی دیوی آشیرہ کے ۴۰۰ نبیو ں کو وہاں لا ؤ جو ملکہ ایز بل کے ٹیبل پر ہر دن کھا تے ہیں۔”

20 اس لئے اخی اب نے تمام اسرائیلیوں اور ان نبیوں کو کرمل کی چوٹی پر بلا یا۔ 21 ایلیاہ ان لوگو ں کے پاس آیا۔ اس نے کہا ، “تم لوگ کب یہ فیصلہ کرو گے کہ تمہیں کس کی اطاعت کرنی چا ہئے ؟ اگر خداوند ہی سچا خدا ہے تو تمہیں اس کی اطاعت کرنی چا ہئے۔ لیکن اگر بعل سچا خدا ہے تو تمہیں اس کی اطاعت کرنی چاہئے۔”

لوگوں نے کچھ نہیں کہا۔ 22 اس لئے ایلیا ہ نے کہا ، “یہاں صرف میں ہی خداوند کا نبی ہو ں لیکن یہاں بعل کے ۴۵۰ نبی ہیں۔ 23 اس لئے دوسانڈ لا ؤ۔ بعل کے نبی ایک سانڈ لیں اور اس کو ذبح کرکے ٹکڑے ٹکڑے کریں پھر گوشت کو لکڑی پر رکھیں۔ لیکن جلنے کیلئے آ گ نہ لگاؤ۔ دوسرے سانڈ کو لے کر میں بھی ایسا ہی کرو ں گا۔ اور میں بھی آ گ نہیں لگاؤ ں گا۔ 24 اے بعل کے نبیو اپنے دیوتاسے دعا کرو۔ اور جس کی بھی لکڑیاں جلنی شروع ہو جا ئیں وہی سچا خدا ہے۔”

تمام لوگو ں نے اس کو قبول کیا کہ یہ ایک اچھا خیال ہے۔

25 تب ایلیاہ نے بعل کے نبیوں سے کہا ، “تم بہت سارے ہو اس لئے تم پہلے جا ؤ سانڈ کو چن کر تیار کرو لیکن آ گ جلانی شروع نہ کرو۔”

26 پھر نبیوں نے ا س سانڈ کو لیا جو انہیں دیا گیا تھا اور اسے تیار کیا۔ پھر وہ لوگ بعل سے دوپہر تک دعا کئے لیکن نہ کو ئی آواز تھی اور نہ ہی کسی نے جواب دیا۔ نبیوں نے اپنی بنائی ہو ئی قربان گاہ کے اطراف ناچ کئے لیکن آ گ نہیں جلی۔

27 دوپہر میں ایلیاہ نے ان کا مذاق اڑا یا۔ ایلیاہ نے کہا ، “اگر بعل حقیقت میں دیوتا ہے تو تب تمہیں بلند آواز سے دعا کرنی ہو گی۔ ہو سکتا ہے وہ سوچ رہا ہو۔ یا پھر وہ مصروف ہو۔ یا ہو سکتا ہے وہ سفر کر رہا ہو۔ وہ سو رہا ہو گا۔ یا ہو سکتا ہے تم بلند آواز سے دعا کرو تو وہ جاگ جا ئے۔” 28 اس لئے نبیوں نے اونچی آواز سے دعائیں کیں وہ لوگ اپنے آپکو تلواروں اور بھالوں سے گھائل کر لئے۔( یہ انکی عبادت کا طریقہ تھا۔) ان لوگوں نے اپنے آپ کو اس قدر گھا ئل کر لیا کہ خون بہنے لگا۔ 29 دوپہر کا وقت گذر گیا لیکن آ گ ابھی تک شروع نہ ہو ئی تھی۔ نبی اس وقت تک جنگلی حرکتیں کرتے رہے۔ جب تک شام کی قربانی کا وقت نہ آ گیا لیکن بعل کی طرف سے کو ئی جواب نہ تھا۔ کو ئی آواز نہ تھی کو ئی بھی نہیں سُن رہا تھا۔

30 تب ایلیاہ نے تمام لوگوں سے کہا ، “اب میرے پاس آؤ اس لئے سب لوگ ایلیاہ کے اطراف جمع ہو ئے۔خداوند کی قربان گا ہ اکھاڑ دی گئی تھی۔” اس لئے ایلیاہ نے اس کو ٹھیک کیا۔ 31 ایلیاہ نے بارہ پتھر حاصل کئے۔ ایک پتھر ہر بارہ خاندانی گروہ کے لئے تھا۔ یہ بارہ خاندانی گروہ کانام یعقوب کے بارہ بیٹوں کے نام سے تھے۔ یعقوب وہ آدمی تھا۔ جسے خداوند نے اسرائیل نام دیا تھا۔ 32 ایلیاہ نے قر بان گاہ کو بنا نے کے لئے اور خداوندکی تعظیم کے لئے ان پتھروں کو استعمال کیا۔ ایلیاہ نے ایک چھوٹا خندق قربان گا ہ کے اطراف کھو دا۔ جو اتنا گہرا اور چوڑاتھا کہ اس میں ۷ گیلن پانی سما سکتا تھا۔ 33 تب ایلیاہ نےقربان گا ہ پر لکڑیاں رکھیں اس کے سانڈ کو کاٹ کر ٹکڑے کئے اور ٹکڑوں کو لکڑی پر رکھا۔ 34 تب ایلیاہ نے کہا ، “چار مرتبان پانی بھرو۔ پانی کو گوشت کے ٹکڑو ں اور لکڑی پر ڈا لو۔” پھر ایلیاہ نے کہا ، “دوبارہ کرو۔” پھر اس نے کہا ، “تیسری بار کرو۔” 35 پانی قربان گا ہ سے بہنے لگا اور کھا ئی بھر گئی۔

36 یہ وقت دوپہر کی قربانی کا تھا اس لئے نبی ایلیاہ قربان گا ہ کے قریب گیا اوردعا کی ، “خداوند خدا ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب کے خدا میں اب تجھ سے یہ مانگتا ہوں کہ تو یہ ثابت کر کہ میں تیرا خاد م ہوں۔ ان لوگو ں کو بتاؤ کہ تو نے مجھے یہ سب چیزیں کرنے کے لئے حکم دیا ہے۔ 37 خداوند میری دعا کو سن لے۔ ان لوگو ں کو بتا ؤ کہ تم خداوند خدا ہو تب لوگوں کو معلوم ہو گا کہ تم انہیں اپنی طرف لا رہے ہو۔ ”

38 اس لئے خداوندنے آ گ بھیجی۔ آ گ نے قربانی کے نذرانے کو ، لکڑی کو ، پتھر کو اور قربان گا ہ کے اطراف کی زمین کو جلا یا۔ آگ نے خندق کے اندر کے پانی کو خشک کردیا۔ 39 تمام لوگو ں نے اس واقعہ کو دیکھا تمام لوگ زمین پر جھک گئے اور یہ کہنا شروع کئے ، “خداوند خدا ہے ! خداوند خدا ہے۔”

40 تب ایلیاہ نے کہا ، “بعل کے نبیو ں کو پکڑو ان میں سے کسی کو بھی فرار ہو نے نہ دو۔ ” اس لئے لوگوں نے تمام نبیوں کو پکڑ لیا۔ تب ایلیاہ نے ان سب کو قیسون کے نالے تک لے گیا ا س جگہ پر اس نے سب نبیوں کو مار ڈا لا۔

دوبارہ بارش کا آنا

41 تب ایلیاہ نے بادشاہ اخی اب سے کہا ، “اب جا ؤ کھا ؤ اور پیو۔ موسلا دھار بارش آرہی ہے۔” 42 اس لئے بادشاہ اخی اب کھانے کے لئے گیا۔ اسی وقت ایلیاہ کرمل کی چوٹی پر چڑھ گیا۔ چوٹی کے اوپر ایلیاہ جھک گیا اس نے اپنا سر گھٹنو ں میں ڈا ل دیا۔ 43 تب ایلیاہ نے اپنے خادم سے کہا، “سمندر کی طرف دیکھو۔”

خادم اس جگہ پر گیا جہاں سے سمندر دکھا ئی دے سکے پھر خادم واپس آیا اور کہا ، “میں نے کچھ نہیں دیکھا۔” ایلیاہ نے کہا ، “جا ؤ دوبارہ دیکھو۔” ایسا سات مرتبہ ہوا۔ 44 ساتویں بار خادم واپس آیا اور کہا ، “میں نے ایک چھوٹا سا بادل دیکھا جو آدمی کی مٹھی کے برا بر ہے۔سمندر سے آرہا تھا۔ ”

ایلیاہ نے خادم سے کہا ، “بادشاہ اخی اب کے پاس جا ؤ اور اس کو کہو کہ رتھ لے اور اپنے گھر کی طرف چلے جا ئیں۔ اگر ابھی وہ نہیں نکلے گا تو بارش اس کو روک دے گی۔”

45 تھوڑی ہی دیر بعد آسمان کالے بادلوں سے ڈھک گیا تیز ہوائیں چلنے لگیں اور زوردار بارش شروع ہو ئی۔ اخی اب اس کی رتھ میں سوار ہوا اور یزر عیل کی طرف واپس سفر کیا۔ 46 خدا وند کی طاقت ایلیاہ کے اندر آئی۔ ایلیاہ نے اپنے کپڑوں کو اپنے چاروں طرف کس لیا پھر دوڑنے لگا۔ تب ایلیاہ بادشاہ اخی اب سے دور یزر عیل کے راستے پر دوڑا۔

رسولوں 11

پطرس کا یروشلم واپس ہونا

11 یہوداہ میں رسولوں اور بھا ئیوں میں سنا کہ غیر یہودیوں نے بھی خدا کی تعلیم کو قبول کرلیا ہے۔ جب پطرس یروشلم میں آیا تو کچھ یہودی جو اہل ایمان تھے اس سے بحث کر نے لگے۔ انہوں نے کہا، “تم ایسے لوگوں کے گھر میں گئے جو یہودی نہیں مختون بھی نہیں حتیٰ کہ تم نے انکے ساتھ کھا نا کھایا۔”

چنانچہ پطرس نے انکو سارا واقعہ سنایا۔ پطرس نے کہا، “جب میں جوفا شہر میں تھا اور میں دعا میں مشغول تھا تو میں نے رویا میں دیکھا کو ئی چیز چادر جیسی لٹکتی ہوٹی زمین کی طرف آرہی ہے وہ چیز میرے قریب آکر ٹھہر گئی۔ اس پر میں نے نظر کی تو اس میں زمین کے چوپا ئے اور جنگلی جانور کیڑے مکوڑے اور پرندے دیکھے۔ میں نے ایک آواز سنی جو مجھ سے کہہ رہی تھی “اے پطرس اٹھو!ان میں سے کسی بھی جانور کو مارو اور اسے کھا ؤ۔”

لیکن میں نے کہا نہیں اے خدا وند!میں نے کبھی بھی کوئی بھی ایسی چیزوں کو نہیں کھا یا جو حرام و ناپاک ہو۔

لیکن دوبارہ ہی آسمان سے آواز آئی کہا کہ جن کو خدا نے پاک و طاہر کیا اسے تم نجس نہ کہو۔

10 اس طرح تین مرتبہ ہوا پھر سب چیزیں آسمان کی طرف چلی گئیں۔ 11 اسکے بعد ہی تین آدمی اس مکان پر آئے جہاں میں ٹھہرا ہوا تھا ان تینوں آدمیوں کوقیصریہ سے میرے پاس بھیجا گیا۔ 12 روح نے کہا کہ میں بلا کسی جھجھک ان کے ساتھ جاؤں اور یہ چھ بھائی جو میرے ساتھ آئے ہیں اور ہم کرنیلیس کے گھر میں داخل ہوں۔ 13 کرنیلیس نے فرشتے کے متعلق کہا جو اس نے اپنے گھر میں کھڑا دیکھا تھا اس فرشتہ نے کرنیلیس سے کہا، “ کچھ آدمیوں کو جوفا بھیجو تا کہ وہاں سے شمعون پطرس کو بلایا جائے۔” 14 وہ تم سے وہ باتیں کہے گا جس سے تم اور تمہارے گھر میں رہنے والے سب لوگ نجات پائیں گے۔

15 جب میں بولنا شروع کیا تو وہ روح القدس ان پر اس طرح نازل ہوا جس طرح شروع میں ہم پر نازل ہوا تھا۔ 16 تب میں نے خدا وند کے الفاظ کو یاد کیا۔خداوند نے کہا کہ یوحنا نے لوگوں کو پانی سے بپتسمہ دیا مگر تم کو روح القدس سے بپتسمہ دیا جائیگا۔ 17 خدا نے ان لوگوں کو وہی نعمت عطا کی جو ہمیں خدا وند یسوع مسیح پر ایمان لا نے سے ملی تھی۔ تو پھر مجھے کیا اختیار تھا کہ میں خدا کے کام کو روک سکتا۔

18 جب یہودیوں نے اہل ایمان سے یہ سنا تو انہوں نے بحث نہیں کی وہ خدا کی تعریف کر نے لگے پھر کہا، “خدا نے غیر یہودی قوم کو بھی توبہ کر نے کی مہلت دی ہے تا کہ وہ بھی ہماری طرح زندگی گزاریں۔”

انطاکیہ سے خوشخبری کا آنا

19 پس اسٹیفن کی موت کے بعد جو لوگ مصیبت میں گھر کر ادھر ادھر منتشر ہو گئے تھے۔ گھومتے پھر تے فیکیے، قبرص اور انطاکیہ میں پہونچے اور ان مقامات پر وہ خدا کی خوشخبری سنائے مگر یہودیوں کے سوا اور کسی کو کلام نہ سنا تے تھے۔ 20 ان میں سے کچھ لوگوں کا قبرص سے اور کچھ کا سائرن سے تعلق تھا اور جب یہ انطاکیہ آئے تو انہوں نے یونانیوں کو بھی خدا وند یسوع کے متعلق خوشخبری دی۔ 21 انکے ساتھ خداوند کی مدد ہمیشہ ساتھ تھی اور کثیر لوگوں کا گروہ ایمان لے آیا اور خداوند کی طرف رجوع ہوئے۔

22 ا ن لوگوں کی خبر یروشلم کے کلیساء کے کانوں تک پہونچی تو انہوں نے برنباس کو انطاکیہ بھیجا۔ 23-24 برنباس ایک اچھا آدمی تھا۔ وہ کامل عقیدہ رکھتا تھا اور روح القدس سے معمور تھا۔ جب برنباس انطاکیہ پہونچا تو اس نے دیکھا کہ ان پر خدا کا فضل ہے اس وجہ سے بر نباس بہت خوش ہوا اس نے انطاکیہ کے اہل ایمان کو تقویت دی اور انہیں یہ نصیحت کی کہ “اپنے ایمان پر مضبوطی سے قائم رہیں اور ہمیشہ خداوند کی فرماں برداری اپنے دل سے کریں۔”اس طرح بہت سارے لوگ خداوند کو ماننے لگے۔

25 تب برنباس شہر طر سوس کی طرف چلا وہ ساؤل کی تلاش میں تھا۔ 26 جب ساؤل اسکو ملا تو اس نے اسکو انطاکیہ لے آیا۔ ساؤل اور برنباس دونوں وہاں تقریباً ایک سال تک رہے۔ ہر وقت اہل ایمان کے گروہ ایک جگہ جمع ہو تے تو ساؤل اور برنباس ان سے ملتے تعلیم دیتے اور یسوع کے ماننے والے پہلی مرتبہ انطاکیہ ہی میں “مسیحی ” کہلا ئے۔

27 انہی دنوں میں چند نبی یروشلم سے انطاکیہ آئے۔ 28 ان میں سے ایک جس کا نام اگبس تھا انطاکیہ میں روح القدس کی رہنمائی سے اس بات کا اعلان کیا کہ ساری دنیا میں “برا وقت آئیگا اور قحط پڑیگا۔”اور قحط کلودیس کے زمانے میں بھی واقع ہوا تھا۔ 29 تب اہل ایمان نے طے کیا کہ اب انہیں اپنی بہنوں بھائیوں کی مدد کر نی ہوگی جو یہوداہ میں رہتے ہیں ہر ایک اپنی بساط کے مطابق جو کر سکتا ہے کرے۔ ہر ماننے والے نے یہ طے کیا ہر ایک سے جو مدد ہو سکے وہ کرے۔ 30 انہوں نے رقم جمع کی اور ساؤل اور برنباس کے حوالہ کی اور ان دونوں نے یہوداہ میں اس کو بزرگ لوگوں کے سپرد کیا۔

زبُور 135

135 خداوند کی حمد کرو۔
    خداوند کے نام کی حمد کرو۔ اے خداوند کے بندو! اُس کی حمد کرو۔
تم لوگ خداوند کے گھر میں کھڑے ہو۔ اُس کے نام کی مدح سرائی کرو۔
    تم لوگ اس کے گھر کے آنگن میں کھڑے ہو۔ اس کے نام کی حمد کرو۔
خداوند کی حمد کرو کیوں کہ وہ بھلا ہے۔
    اُس کے نام کی مدح سرائی کرو کیوں کہ یہ دل پسند ہے۔
خداوند نے یعقوب کو چُن لیا۔
    اِسرائیل خدا کا ہے۔
میں جانتا ہوُں ، خداوند عظیم ہے ،
    اور ہما را ما لک تمام خداؤں سے با لا تر ہے۔
خداوند آسمان میں اور زمین پر سمندر میں یا گہرے دریاؤں میں
    جو کرنا چاہتا ہے وہی کر تا ہے۔
وہ روئے زمین کے اندر بادلوں کو بنا تا ہے۔
    خدا ہی بجلیا ں پیدا کر تا ہے اور بارش بر ساتا ہے۔ خدا ہی ہوا کی تشکیل کر تا ہے۔
خدا نے مصر میں انسانوں اور چوپا یوں کے سبھی پہلو ٹھوں کو نیست و نا بود کیاتھا۔
خدا نے مصر میں بہت سے تعجب خیز کا رنا مے اور معجزات دکھا ئے تھے۔
    اُس نے فرعون اور اُس کے سب خادموں کے بیچ نشان اور حیرت انگیز کا رنا مے ظا ہر کئے تھے۔
10 خدا نے بہت سے ملکوں کو ہرا یا۔
    خدا نے زبردست بادشاہوں کو ہلاک کیا۔
11 اُس نے اموریوں کے بادشاہ سیِحون کو شکست دی۔
    خدا نے بسن کے بادشاہ عوج کو شکست دی۔ خدا نے کنعان کی سب مملکتوں کو شکست دی۔
12 خداوند نے اُن کی زمین اِسرائیل کو دے دی۔
    خدا نے اپنے لوگوں کو زمین دی۔

13 اے خداوند! تیرا نام ابد تک مقبول ہو گا۔
    اے خداوند لوگ تُجھے پُشت در پُشت یاد کر تے رہیں گے۔
14 خداوند نے قوموں کو سزا دی۔
    مگر خداونداپنے بندوں پر مہربان تھا۔
15 دوسری قوموں کے خداوند صرف سونا اور چاندی کے بُت تھے۔
    اُن کے بُت صرف لوگوں کے بنا ئے ہو ئے پُتلے تھے۔
16 پُتلوں کے مُنہ ہیں، پر بول نہیں سکتے ،
    پُتلوں کی آنکھیں ہیں، پر دیکھ نہیں سکتے۔
17 پُتلوں کے کان ہیں ، پر انہیں سنا ئی نہیں دیتا۔
    پُتلوں کی ناک ہیں ، پر وہ سونگھ نہیں سکتے۔
18 وہ لوگ جنہوں نے ان پُتلوں کو بنا یا ، اُن پُتلوں کی مانند ہو جا ئیں گے۔
    کیوں؟ اِس لئے کہ وہ لوگ یقین رکھتے ہیں کہ وہ پُتلے اُن کی حفا ظت کریں گے۔
19 اے اسرائیل کے گھرا نے ! خداوند کی ستائش کرو۔
    اے ہا رو ن کے گھرا نے ! خداوند کی ستائش کرو!
20 اے لا وی کے گھرا نے ! خداوند کی ستائش کرو!
    اے خداوند کے پیروکار ! خدا کی ستائش کرو!
21 صیّون سے خداوند کی ستائش ہو!
    خداوند کی مدح سرائی اسکا گھر یروشلم سے کرو۔

امثال 17:12-13

12 ایک بے وقوف کی حماقت سے لڑ نے سے بہتر ہے کہ ایک غصہ بھری ریچھنی جس کے بچوں کو چرا لیا گیا ہو اسکے ساتھ لڑا جائے۔

13 ایک شخص کا خاندان جو بھلائی کا بدلہ برائی سے دے وہ ہمیشہ تکلیف میں رہے گا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center