Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NLT. Switch to the NLT to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سلاطین 12:20-13:34

20 سبھی بنی اسرا ئیلیوں نے سنا کہ یرُ بعام واپس آچکا ہے ا س لئے انہوں نے اس کو مجلس میں بلا یا اور اس کو تمام اسرا ئیل پر بادشاہ بنا یا یہوداہ کا خاندانی گروہ ہی ایک ایسا گروہ تھا جس نے داؤد کے خاندان کے مطابق چلنے کو جاری رکھا۔

21 رحُبعام واپس یروشلم گیا وہ یہودا ہ کے خاندانوں اور بنیمین کے خاندانی گروہ کو ایک ساتھ جمع کیا۔ یہ ۱۸۰۰۰ آدمیوں کی فوج تھی۔رحُبعام بنی اسرا ئیلیوں کے خلاف لڑنا چا ہا وہ اپنی بادشاہت واپس لینا چا ہتا تھا۔ 22 لیکن خداوند نے خدا کے ایک آدمی سے بات کی۔ اس کا نام سمعیاہ تھا۔ خداوند نے کہا ، 23 “سلیمان کے بیٹے رحُبعام جو یہوداہ کا بادشاہ ہے اور تمام یہوداہ اور بنیمین کے لوگوں سے بات کرو۔ 24 ان سے کہو ، ’ خداوند کہتا ہے تمہیں اپنے بھا ئیوں کے خلاف جنگ پر نہیں جانا چا ہئے تم میں سے ہر ایک کو گھر لوٹ جانا ہو گا میں نے ہی ان واقعات کو ہو نے دیا۔” اس لئے رحُبعام کی فوج کے آدمیوں نے خداوند کے احکامات کی اطاعت کی وہ سب واپس گھر گئے۔

25 سِکم پہاڑی ملک افرائیم کا ایک شہر تھا۔ یُربعام نے سِکم کو ایک طاقتور شہر بنایا اور وہاں رہے اس کے بعد وہ شہر فنوایل گیا اور اس کو طاقتور بنایا۔

26-27 یر بعام نے خود سے کہا ، “اگر لوگ خدا وند کے گھر کو یروشلم میں جاتے رہیں تو پھر وہ چاہیں گے کہ داؤد کا خاندان ان پر حکومت کرے۔ لوگ دوبارہ رحُبعام یہوداہ کے بادشاہ کے کہنے پر چلیں گے۔ پھر وہ مجھے مارڈالیں گے۔” 28 اس لئے بادشاہ نے اس کے مشیروں سے پوچھا کہ اس کو کیا کرنا ہوگا ؟ انہوں نے اس کو مشورہ دیا اِس لئے کہ یُربعام نے سو نے کے دو بچھڑے بنوایا۔ بادشاہ یربعام نے لوگوں سے کہا ، “تمہیں یروشلم کو عبادت کے لئے نہیں جانا چاہئے اے اسرائیلیو! یہی سب دیوتائیں ہیں جو تمہیں مصر سے باہر لائے۔” 29 بادشاہ یُر بعام ایک سونے کا بچھڑا بیت ایل میں رکھا۔ اس نے دوسرا سونے کا بچھڑا شہر دان میں رکھا۔ 30 لیکن یہ بہت بڑا گناہ تھا۔ بنی اسرائیلیوں نے بیت ایل اور دان کے شہروں میں بچھڑوں کی پرستش کر نے کے لئے سفر کئے لیکن یہ بہت بڑا گناہ تھا۔

31 یربعام نے بھی اعلیٰ جگہوں پر ہیکل بنوایا۔ اس نے بھی کاہنوں کو اِسرائیل کے مختلف خاندانی گروہوں سے چنا ( اس نے ان کاہنوں کو بھی چنا جو کہ لاوی خاندانی گروہ سے نہیں تھے۔) 32 اور بادشاہ یُربعام نے ایک نئی تعطیل شروع کی۔ یہ تعطیل یہوداہ کے فسح کی تقریب کی مانند تھی۔ لیکن یہ تعطیل آٹھویں مہینے کے پندرھویں دن تھی۔پہلے مہینے کے پندرہویں دن نہیں تھی۔ اس زمانے میں بادشاہ شہر بیت ایل میں قربان گاہ پر نذرانہ پیش کرتا تھا۔اور وہ قربانی ان بچھڑوں کے لئے دیا کرتا تھا جو اس نے بنوائے تھے۔ بادشاہ یُربعام بھی بیت ایل میں کاہنوں کو اعلیٰ جگہوں پر خدمت کرنے کے لئے چُنا جو اس نے بنوائے تھے۔ 33 اِس لئے بادشاہ یُربعام اس کا اپنا وقت تعطیل کے لئے مقرر کیا اسرائیلیوں کے لئے یہ آٹھویں مہینہ کاپندرہواں دن تھا۔ اس عرصہ میں وہ قربانیاں پیش کیں اور قربان گاہ میں خوشبوئیں جلاتا جو اس نے بنائی تھی۔ یہ شہر بیت ایل میں تھی۔

خدا کا بیت ایل کے خلاف کہنا

13 خدا وند نے ایک خدا کے آدمی [a] کو حکم دیا کہ یہوداہ سے شہر بیت ایل کو جاؤ۔ بادشاہ یُربعام خوشبوؤں کا نذرانہ دیتا ہوا قربان گاہ پر کھڑا تھا جس وقت خدا کا آدمی پہونچا۔ خدا وند نے خدا کے آدمی کو حکم دیا تھا کہ قربان گاہ کے خلاف بولو۔ اس نے کہا ،

“ اے قربان گاہ خدا وند تم سے کہتا ہے داؤد کے خاندان میں یوسیاہ نام کا ایک لڑکا پیدا ہوگا۔ کاہن لوگ اعلیٰ جگہوں پر ابھی خدمت انجام دیتے ہیں۔ لیکن اے قربان گاہ ،ان کاہن کو تمہیں سونپے گا اور انہیں ماردیگا ابھی وہ کاہن تم پر خوشبو جلاتے ہیں لیکن یوسیاہ انسانی ہڈیوں کو تم پر جلائے گا۔”

خدا کے آدمی نے لوگوں کو ثبوت دیا کہ یہ باتیں ہوں گی۔ اس نے کہا ، “یہ ثبوت ہے کہ خدا وند نے اس کے متعلق کہا۔ خدا وند نے کہا، “ یہ قربان گاہ توڑ دی جائے گی اور اسکی راکھ زمین پر گرے گی۔”

بادشاہ یربعام نے خدا کے آدمی سے بیت ایل کی قربان گاہ کے متعلق پیغام سنا۔ اس نے اپنے ہاتھ قربان گاہ سے ہٹا لئے اور آدمی کو اشارہ کیا اور کہا ، “اس آدمی کو گرفتا ر کرو۔” لیکن بادشاہ نے جب یہ کہا اس کا ہاتھ مفلوج ہو گیا اور وہ اسے حرکت نہ دے سکا۔ قربان گاہ بھی ٹوٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی اس کی تمام راکھ زمین پر گر گئی۔ یہ ثبوت تھا ان باتوں کی جو خدا کے آدمی نے کہا تھا یہ خدا کی طرف سے ہے۔ تب بادشاہ یربعام نے خدا کے آدمی سے کہا ، “براہ کرم میرے لئے خدا وند اپنے خدا سے دعا کرو کہ وہ میرے ہاتھ کو صحیح سلامت کردے۔”

تب خدا کے آدمی نے خدا وند سے دعا کی اور بادشاہ کا ہاتھ اچھا ہوگیا جیسا یہ پہلے تھا۔ تب بادشاہ نے خدا کے آدمی سے کہا ، “براہ کرم میرے ساتھ گھر آؤ اور میرے ساتھ کھانا کھا ؤ میں تمہیں تحفہ دونگا۔”

لیکن خدا کے آدمی نے بادشاہ کو کہا ، “میں تمہارے ساتھ گھر نہیں جاؤنگا۔ اگر تم مجھے اپنی آدھی بادشاہت بھی دے دو تو بھی نہیں جاؤنگا۔ میں کوئی چیز اس جگہ پر نہ کھاؤنگا اور نہ پیوں گا۔ خدا وند نے مجھے حکم دیا ہے کہ کوئی چیز نہ کھاؤ ں نہ پیوں اور خدا وند نے مجھے یہ بھی حکم دیا ہے کہ میں نے اس سڑک پر جسے میں آتے وقت استعمال کیا تھا اس پر سفر نہ کروں۔” 10 اس لئے وہ الگ سڑک پر سفر کیا۔ اس نے اسی سڑک پر سفر نہیں کیا جو اس نے بیت ایل آنے کے لئے استعمال کیا تھا۔

11 وہاں ایک بوڑھا نبی شہر بیت ایل میں رہتا تھا۔ اس کے بیٹے آئے اور اس سے خدا کے آدمی نے جو کچھ بیت ایل میں کیا تھا اس کے متعلق کہا انہوں نے ان کے باپ سے جو کچھ خدا کے آدمی نے بادشاہ یربعام کو کہا تھا وہ کہے۔ 12 بوڑھے نبی نے کہا ، “جب وہ نکلا تو کونسی سڑک استعمال کیا۔” پھر بیٹو ں نے اپنے باپ کو بتا یا کہ خدا کا آدمی کس راستہ سے یہوداہ کو گیا۔ 13 بوڑھے نبی نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ میرے گدھوں پر زین کسو۔ پھر انہوں نے گدھا پر زین رکھا۔ تب نبی اپنے گدھے پر سوار ہوکر نکل پڑے۔

14 بوڑھا نبی اس سڑک پر خدا کے آدمی کے پیچھے گیا۔ بوڑھے نبی نے خدا کے آدمی کو ایک بلوط کے پیڑ کے نیچے بیٹھا ہوا پایا۔ بوڑھے نبی نے پوچھا ، “کیا آپ خدا کے نبی ہو جو یہوداہ سے آئے ہو ؟”

خدا کے آدمی نے جواب دیا ، “ہاں میں ہوں۔”

15 پھر بوڑھے نبی نے کہا ، “براہ کرم میرے ساتھ گھر آیئے اور میرے ساتھ کھانا کھا یئے۔”

16 لیکن خدا کے آدمی نے جواب دیا ، “میں تمہا رے ساتھ تمہا رے گھر نہیں جا سکتا۔ میں تمہا رے ساتھ اس جگہ کھا پی نہیں سکتا۔ 17 خداوند نے مجھے کہا ، ’ تم کو ئی بھی چیز اس جگہ نہ کھا نا نہ پینا اور تمہیں اس سڑک سے نہیں جانا چا ہئے جس سڑک سے آئے ہو۔ ”

18 تب بوڑھے نبی نے کہا ، “لیکن میں بھی آپ کی طرح نبی ہوں۔” پھر بوڑھے نبی نے جھو ٹ بولا اور کہا ، “خداوند کے پاس سے ایک فرشتہ میرے پاس آیا۔ فرشتہ نے مجھ سے کہا ، “تمہیں اپنے گھر لا ؤں اور تمہیں اپنے ساتھ کھلا ؤں پِلا ؤں۔”

19 پھر خدا کا آدمی بوڑھے نبی کے گھر گئے اور اس کے ساتھ کھا یا پیا۔ 20 جب وہ دونوں میز کے پاس بیٹھے ہو ئے تھے تو خداوند نے بوڑھے نبی سے کہا۔ 21 اور بوڑھے نبی یہوداہ کے خدا کے آدمی سے بولا۔ ا س نے کہا ، “خداوند نے کہا ہے کہ تم نے اس کی اطاعت نہیں کی ! تم نے وہ نہیں کیا جس کا خداوند نے حکم دیا تھا۔ 22 خداوند نے تمہیں حکم دیا تھا کہ اس جگہ نہ تو کچھ کھانا اور نہ ہی پینا لیکن تم آئے اور کھا ئے اور پئے۔ اس لئے تمہا ری لاش کو تمہا ری خاندانی قبر میں دفن نہیں کی جا ئے گی۔”

23 خدا کے آدمی نے کھانا اور پینا ختم کیا تب بوڑھے نبی نے ا س کے لئے گدھا پر زین کسا اور وہ آدمی گھر کے لئے نکل گیا۔ 24 وہ گھر کے لئے جب سڑک پر سفر کر رہا تھا توایک شیر ببر نے حملہ کیا اور اس خدا کے آدمی کومار ڈا لا ان کی لاش سڑک پر پڑی تھی۔ گدھا اور شیر ببر لاش کے قریب کھڑے تھے۔ 25 کچھ لوگ سڑک پر سفر کر رہے تھے انہوں نے لاش کو دیکھا اور شیر ببر کو جو کہ لاش کے قریب کھڑا تھا۔ وہ لوگ شہر کو آئے جہاں بوڑھا نبی رہتا تھا اور جو کچھ سڑک پر دیکھا تھا اس کے متعلق کہا۔

26 بوڑھے نبی نے اس آدمی کو دھو کہ دیا تھا اور اسے واپس لے گیا۔ اس نے جو کچھ ہوا تھا اس کے متعلق سنا اور کہا ، “وہ خدا کا آدمی ہے جس نے خدا کے حکم کی اطاعت نہیں کی اس لئے خدانے شیر ببر کو بھیجا تا کہ اس کومار ڈا لے۔خداوند نے کہا کہ وہ ایسا کرے گا۔ ” 27 تب نبی نے اپنے بیٹوں سے کہا ، “میرے گدھے پر زین کسو۔” پھر اس کے بیٹوں نے اس کے گدھے پر زین کسا۔ 28 بوڑھا نبی گیا اور لاش سڑک پر پڑی ہوئی پایا۔ گدھا اور شیر ببر ابھی تک وہاں قریب ہی کھڑے تھے۔ شیر ببر نے لاش کو نہیں کھایا اور اس نے گدھے کو بھی چوٹ نہیں پہنچا ئی تھی۔

29 بوڑھے نبی نے لاش کو اپنے گدھے پر رکھا اسنے لاش کو اس پر رونے اور اسے دفن کرنے کے لئے شہر واپس لا ئے 30 بوڑھے نبی نے لاش کو اپنے خاندانی قبر میں دفن کیا۔ بوڑھا نبی اس پر رویا۔ بوڑھے نبی نے کہا ، “آہ میرے بھا ئی میں تمہا رے لئے غمگین ہوں۔” 31 اس طرح بوڑھے نبی نے لاش کو دفن کیا۔ پھر اس نے اپنے بیٹوں سے کہا ، “جب میں مرجا ؤں تو مجھے اسی قبر میں دفن کرنا۔ میری ہڈیوں کو اس کے بغل میں رکھنا۔ 32 جو باتیں خداوند نے اس کے ذریعہ کہی یقیناً سچ ہو گی۔ خداوند نے بیت ایل کی قربانگا ہ اور سامریہ کے دوسرے شہروں کی اعلیٰ جگہوں کے خلاف اس کو استعمال کیا۔ ”

33 بادشاہ یُر بعام نہیں بدلا۔ وہ گناہ کرنا جا ری رکھا اس نے کا ہن بنا نے کے لئے مختلف خاندانوں سے لوگو ں کوچُننا جا ری رکھا۔ کاہنوں نے اعلیٰ جگہوں کی خدمت کی۔ کو ئی بھی آدمی جو کاہن بننا چاہتا تھا اس کو کا ہن بننے کی اجازت دی گئی۔ 34 وہ گناہ تھا جو اس کی بادشاہت کی تباہی و بربادی کا سبب بنا۔

رسولوں 9:26-43

ساؤل کا یروشلم میں ہو نا

26 ساؤل یروشلم گیا اور وہاں شاگردوں کے مجمع میں مل جانے کی کو شش کی لیکن سب ہی اس سے ڈرتے تھے ان کو یقین نہیں آتا تھا کہ ساؤل حقیقت میں یسوع کا شاگرد ہے۔ 27 لیکن برنباس نے اس کو قبول کیا اسے رسولوں کے پاس لے گیا اور کہا کہ ساؤل نے دمشق کی راہ پر خدا وند یسوع کو دیکھا تھا بر نباس نے رسولوں کو سمجھا یا کہ کس طرح یسوع نے اس کو مخاطب کیا اور دمشق میں اس نے کس طرح یسوع کی تبلیغ بلا خوف شروع کی تھی۔

28 ساؤل شاگردوں کے ساتھ یروشلم میں ہر جگہ گیا اور بلا خوف خداوند کی تعلیم کی خوشخبری دیتا رہا۔ 29 ساؤل نے اکثر یہودیوں سے بات کی جو یونانی بولتے تھے اور ان سے بحث کی لیکن وہ لوگ اسے مارڈالنے کے درپے تھے۔ 30 جب یہ بات بھا ئیوں کو معلوم ہوئی تو وہ اسکو قیصریہ میں لے گئے اور وہاں سے طرسوس کو روانہ کر دیا۔

31 کلیساء کو ہر جگہ پر یہوداہ، گلیل اور سامریہ میں امن تھا روح القدس کی مدد سے ماننے والے اور زیادہ طاقتور ہو گئے اور انکی تعداد بڑھ رہی تھی اہل ایمان نے اپنے طریقے زندگی سے دکھلا ئے کہ وہ خداوند کی تعظیم کی اس کے مطابق رہے اسی لئے اس مجمع کو زیادہ سے زیادہ ترقی ملی۔

پطرس کا لدّہ اور جپّا میں ہو نا

32 پطرس یروشلم کے اطراف تمام گاؤں میں سفر کر تے ہو ئے ان ایمان والوں کے پاس پہنچا جو لدّہ میں رہتے تھے۔ 33 پطرس لدّہ میں ایک مفلوج شخص سے ملا جس کا نام عینیاس تھا یہ مفلوج تھا اور آٹھ سال سے اپنے بستر پر پڑا ہوا تھا۔ 34 پطرس نے اسکو کہا، “عینیاس خداوند یسوع مسیح تجھے شفاء دیگا کھڑے ہو جا اور اپنا بستر ٹھیک کر۔” اور عینیاس اچانک کھڑا ہو گیا۔ 35 تمام لدّہ کے اور شائرون کے رہنے والے لوگوں نے اسے اس حالت میں دیکھا اورخداوند یسوع پر ایمان لا نے والے ہو گئے۔

36 جوفا شہر میں تبیاہ نام کی ایک عورت تھی جو یسوع کے ماننے والوں میں تھی۔ (اسکا یونانی نام ڈارکس بمعنی ہرن) تھا۔وہ ہمیشہ لوگوں سے بھلائی کرتی تھی اور ہمیشہ ضرورت مندوں کی مدد کرتی تھی۔ 37 جب پطرس میمنہ میں تھا۔ تبیاہ بیمار ہو ئی اور مرگئی اسکے جنازہ کو نہلا کر اوپر بالا خانہ میں رکھا گیا۔ 38 شاگردوں نے سنا کہ پطرس لدّہ میں ہے اور چونکہ جوفا لدّہ کے قریب تھا انہوں نے دو آدمی پطرس کے پاس بھیجے اور یہ درخواست کی کہ ہمارے پاس جتنا جلد ہو سکے آجائے دیر نہ کرے۔

39 پطرس تیار ہوکر ان کے ساتھ ہو گیا اور جب وہ وہاں پہونچا تو لوگ اسے بالا خانہ پر لے گئے سب بیوائیں پطرس کے اطراف کھڑی تھیں وہ رو رہی تھیں انہوں نے پطرس کو ڈارکس (تبیاہ) کے ملبوسات اور کوٹ جو اس نے اپنی زندگی میں بنائے تھے دکھا ئے۔ 40 پطرس نے سب کو کمرے کے باہر جانے کو کہا اور گھٹنوں کے بل ہو کر دعا کی اور پھر وہ تبیاہ کی نعش کی طرف متوجہ ہوکر کہا، “اے تبیاہ اٹھو!” اور اس نے اپنی آنکھیں کھولدیں اور پطرس کو دیکھا۔ 41 وہ بیٹھ گئی۔اس نے ہاتھ پکڑ کر اسے اٹھا یا اسکے بعد اس نے تمام ماننے والوں کو اور بیواؤں کو کمر ے میں بلا یا اور بتایا کہ تبیّاہ زندہ ہے۔

42 جوفا کے تمام لوگوں کو اس بارے میں معلوم ہوا اور کئی لوگ خداوند پر ایمان لے آئے۔ 43 پطرس جو فا میں کئی دنوں تک ٹھہرا وہ شمعون نامی آدمی کے ساتھ ٹھہرا تھا جو چمڑے کی تجارت میں مشغول تھا۔

زبُور 132

ہیکل کی زیارت کو جا تے وقت گانے کا گیت

132 اے خداوند! داؤد نے جو مصیبتیں جھیلی تھیں ، اُس کو یاد کر۔
داؤد نے خداوند سے قسم کھائي تھي۔
    وہ یعقوب کے خدا قادِر مُطلق کے حُضو ر میں عہد کیا۔
داؤد نے کہا تھا: “میں اپنے گھر میں تب تک نہ جا ؤں گا ،
    اپنے بستر پر تب تک نہیں لیٹوں گا،
میں تب تک نہیں سوؤں گا ،
    اپنی آنکھوں کو میں آرام تب تک نہ دوں گا۔

اِس میں سے کچھ بھی تب تک نہیں کروں گا جب تک کہ میں خداوند کے لئے ایک مسکن ،
    یعقوب کا خدا قادر مطلق کے لئے ایک گھر حاصل نہ کر لوں گا !”
اِفراتا میں ہم نے اس کے با رے میں سُنا۔
    ہمیں معاہدہ کا صندوق قریّت یعریم میں ملا۔
مقّدس خیمہ میں چلیں! آؤ ہم اس چوکی پر سجدہ کریں،
    جہاں پر خدا اپنا قدم رکھتا ہے۔
اے خداوند! تُو اپنی آرام گاہ سے اُٹھ بیٹھ۔
    تُو اور تیری قُدرت کا صندوق اُٹھ بیٹھ۔
اے خداوند! تیرے کا ہن اچھّا ئی میں ملبوس ہوں۔
    تیرے وفا دار پیروکا ر مسرور ہوں۔
10 تُو اپنے چُنے ہو ئے بادشاہ کو
    اپنے بندہ داؤد کے بھلا ئی کے لئے نا منظور مت کر۔
11 خداوند نے سچائی کے ساتھ داؤد سے قسم کھا ئی ہے۔
    خداوند نے قسم کھا ئی ہے کہ داؤد کی اولاد سے بادشاہ آئینگے۔
12 خداوند نے کہا ، “اگر تیرے فرزند میرے عہد اور میری شریعت پر جو میں اُن کو سکھا ؤں گا عمل کریں
    تو تمہا رے خاندان سے کو ئی نہ کوئی ہمیشہ تخت پر بیٹھے گا۔
13 اپنے گھر کی جگہ کے لئے خداوند نے صیّون کو چُنا تھا۔
    یہ وہ جگہ ہے جسے وہ اپنے مسکن کے لئے چا ہتا تھا۔
14 خداوند نے کہا تھا ، “یہ میری آرامگا ہ ہمیشہ کے لئے ہو گی۔
    میں یہیں رہوں گا کیوں کہ میں نے اُسے پسند کیا ہے۔
15 بھر پور رِزق سے میں اِس شہر کو برکت دوں گا۔
    یہاں تک کہ غریبوں کے پاس کھا نے کوبھر پور ہوگا۔
16 کا ہنوں کو میں نجات کا لباس پہنا ؤں گا ،
    اور یہاں میرے مقّدس بہت شادماں رہیں گے۔
17 اس جگہ پر میں داؤد کو طا قتور بنا ؤں گا۔
    میں اپنے چُنے بادشاہ کو ایک چراغ دُوں گا۔
18 میں داؤد کے دُشمنوں کو شرمندگی سے ڈھک دوں گا ،
    اور داؤد کی سلطنت بڑھا ؤں گا۔”

امثال 17:6

پوتیاں ، نواسے ، نواسیاں ، بڑے بوڑھوں کے لئے تاج کی مانند ہیں۔ اور بچے اپنے والدین پر فخر کرتے ہیں۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center