Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NLT. Switch to the NLT to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سلاطین 11:1-12:19

سلیمان اور اس کی کئی بیویاں

11 بادشاہ سلیمان عورتوں سے محبت کرتا تھا۔ اس نے کئی عورتوں سے محبت کی جو اسرائیلی قوم سے نہیں تھیں۔ اُن میں فرعون کی بیٹی ،حتیّ عورتیں، موآبی ، عمّونی ، ادومی اور صیدونی عورتیں تھیں۔ گذرے زمانے میں خداوند نے بنی اسرائیلیوں سے کہا تھا ، “تمہیں دوسری قوم کے لوگوں سے شادی نہیں کرنی چا ہئے۔ اگر تم کروگے تو وہ لوگ تمہیں اپنے خداؤں کے راستے پر چلنے کے لئے مجبور کریں گے۔” لیکن سلیمان ان عورتوں کی محبت میں پڑگیا۔ سلیمان کی ۷۰۰ بیویاں تھیں ( یہ عورتیں دوسری قوموں کے قائدین کی بیٹیاں تھیں۔) اُن کے پاس ۳۰۰ لونڈیاں بھی تھیں جو ان کی بیویوں کی مانند تھیں ان کی بیویا ں ان کے لئے خدا کی طرف سے پھر جانے کا سبب بنیں۔ جب سلیما بوڑھا ہوا تو ان کی بیویوں نے اس کے دل کو دوسرے خداوند کی طرف مائل کیا۔ سلیمان مکمل طور پر خداوند کے راستے پر نہیں چلے جیسا کہ ان کا باپ داؤد چلے تھے۔ سلیمان نے عستارات کی عبادت کی۔ یہ صیدون کے لوگوں کا خداوند تھا۔ اور سلیمان نے مِلکوم کی عبادت کی۔ یہ عمّونی لوگوں کا بھیانک بُت تھا۔ اس طرح سلیمان نے خداوند کے خلاف قصور کیا۔سلیمان مکمل طریقہ سے خداوند کے راستے پر نہیں چلا جس طرح اس کا باپ داؤد چلا تھا۔

سلیمان نے کموس کی عبادت کے لئے جگہ بنا ئی۔ کموس موآبی لوگوں کا خوفناک بُت تھا۔سلیمان نے عبادت کی جگہ یروشلم کے سامنے پہاڑی پربنا یا اسی پہاڑی پر سلیمان نے مولک کی عبادت کی جگہ بنا ئی۔ مولک عمّونی لوگوں کا خوفناک بُت تھا۔ پھر سلیمان نے ایسی چیزیں اس کی تمام بیویوں کے لئے کیں جو دوسرے ملکو ں کی تھیں۔ اس کی بیویاں خوشبوئیں جلاتیں اور ان کے خداؤں کو قربانی دیتی تھیں۔

سلیمان خداوند اسرا ئیل کے خدا کے راستے سے پلٹ گیا اس لئے خداوندسلیمان پر غصّہ ہوا خداوند دوبارہ سلیمان کے پاس آیا۔ 10 خداوند نے سلیمان سے کہا ، “اس کو دوسرے خداؤں کو نہیں ماننا چا ہئے لیکن سلیمان نے خداوند کے حکم کی تعمیل نہیں کی۔ 11 اس لئے خداوند نے سلیمان سے کہا ، “تم نے مجھ سے کئے ہوئے معاہدہ کو توڑا ہے تم نے میرے احکام کی اطاعت نہیں کی اس لئے میں وعدہ کرتا ہوں کہ تمہا ری بادشاہت تم سے چھین لوں گا میں اس کو تمہا رے کسی ایک خاد م کو دوں گا۔ 12 لیکن میں تمہا رے باپ داؤد سے محبت کرتا ہوں ا س لئے جب تک تم زندہ رہو گے تمہاری بادشاہت تم سے نہیں لو ں گا۔ میں اس وقت تک انتظار کرو ں گا جب تک تمہا را بیٹا بادشاہ نہ بن جا ئے۔ تب میں اس سے بادشاہت لے لو ں گا۔ 13 پھر بھی میں تمہا رے بیٹے سے ساری بادشاہت نہیں چھینوں گا۔ میں اسے ایک خاندانی گروہ تک حکومت کرنے دوں گا۔ یہ میں داؤد کے لئے کرو ں گا۔ وہ ایک اچھا خادم تھا اور میں اسے یروشلم کے لئے کروں گا جو شہر میں نے چُنا ہے۔”

سلیمان کے دشمن

14 اس وقت خداوند نے ادومی ہدد کو سلیما ن کا دشمن بنایا۔ ہدد ادوم کے بادشاہ کے خاندان سے تھا۔ 15 یہ واقعہ اس طرح ہوا۔ پہلے داؤد نے ادوم کو شکست دی تھی یو آب داؤد کی فوج کا سپہ سالار تھا۔ یو آب ادوم میں اپنے مرے ہو ئے سپا ہیوں کو دفن کرنے گیا تب یوآب نے وہاں کے زندہ ( آدمیوں) کو مار ڈا لا۔ 16 یو آب اور سبھی بنی اسرا ئیل ادوم میں چھ مہینے تک رہے اس درمیان انہوں نے ادوم کے تمام سپا ہیوں کو مار ڈا لا۔ 17 لیکن اس وقت ہدد نوجوان لڑکا تھا اس لئے ہدد مصر کو بھاگ گیا۔ اس کے باپ کے کچھ خادم بھی ا س کے ساتھ گئے تھے۔ 18 انہوں نے مدیان کو چھو ڑا اور وہ فاران کو گئے۔ فاران میں کچھ دوسرے لوگ اس کے ساتھ ہو گئے۔ تب سارا گروہ مصر کو گیا۔ وہ مصر کے بادشاہ فرعون کے پاس گئے اور مدد مانگے۔ فرعون نے ہدد کو مکان اور زمین دی فرعون نے اس کی مدد بھی کی اور اس کے لئے کھانے کا بھی بندوبست کیا۔

19 فرعو ن ہدد کو بہت چاہتا تھا۔ فرعون نے ہدد کو ایک بیوی دی۔وہ عورت فرعون کی سالی تھی۔(فرعون کی بیوی تحف نیس تھی۔) 20 اس لئے تحف نیس کی بہن نے ہدد سے شادی کی۔انہیں ایک لڑ کا ہوا جس کا نام جنوبت تھا۔ ملکہ تحفنیس نے جنوبت کو فرعون کے گھر میں اس کے بچوں کے ساتھ پر ورش کی اجازت دی۔

21 مصر میں ہدد نے سُنا کہ داؤد مر گیا۔ اس نے یہ بھی سنا کہ یوآب فوج کا سپہ سالار بھی مر گیا۔ اس لئے ہدد نے فرعون سے کہا ، “مجھے اپنے ملک میں اپنے گھر جانے دو۔”

22 لیکن فرعون نے جواب دیا ، “میں نے تمہیں ہر چیز جو تمہیں ضرورت ہے وہ دی ہے تم کیوں اپنے ملک واپس جانا چاہتے ہو ؟”

ہدد نے کہا ، “براہ کرم مجھے صرف گھر جانے دو۔”

23 خدا نے بھی دوسرے آدمی کو سلیمان کا دشمن بنایا۔ یہ آدمی رزون تھا جو الیدع کا بیٹا تھا۔ رزون اپنے آقا کے پاس سے بھا گا تھا اس کا آقا ضوباہ کا بادشاہ ہدد عزر تھا۔ 24 داؤد کے ضوباہ کی فوجوں کو شکست دینے کے بعد رزون نے چند آدمیوں کو جمع کیا اور ایک چھو ٹی فوج کا سردار بن گیا۔ رزون دمشق گیا اور وہاں ٹھہرا۔ رزون دمشق کا بادشاہ ہوا۔ 25 رزون ارام پر حکومت کیا۔ رزون اسرائیل سے نفرت کیا اس لئے وہ اس ملک کا دشمن بنا رہا جب تک کہ سلیمان زندہ تھا۔ رزون اور ہدد اسرائیل کے لئے مصیبت کا سبب بنے ہوئے تھے۔

26 نباط کا بیٹا یُر بعام سلیمان کے خادموں میں سے ایک تھا۔ یربعام افرائیم کے خاندانی گروہ سے تھا۔ وہ صریدہ شہر کا رہنے والا تھا۔ یربعام کی ماں کا نام صروعہ تھا۔ اس کا باپ مر چکا تھا۔ وہ بادشاہ کے خلاف ہو گیا تھا۔

27 وہ کیسے بادشاہ کے خلاف بغاوت کیا۔ اور اسکی کیا وجہ ہے یہ ایسا ہے کہ : سلیمان ملّو بنوارہا تھا اور اسکے باپ داؤد کے شہر کی فصیل بنوا رہا تھا۔ 28 یُر بعام طاقتور آدمی تھا۔ سلیمان نے دیکھا کہ یہ آدمی اچھا کام کرنے والا ہے اس لئے سلیمان نے اس کو تمام مزدوروں کانگراں کار بنایا جو یوسف کے خاندانی گروہ سے تھے۔ 29 ایک دن یربعام یروشلم کے باہر سفر کر رہا تھا۔ شیلا ہ کا نبی اخیاہ اس کو سڑک پر ملا۔ اخیاہ ایک نیا کوٹ پہنا تھا۔ یہ دو آدمی ملک میں تنہا تھے۔

30 اخیاہ نے اپنا کوٹ لیا اور اس کو پھاڑ کر بارہ ٹکڑے کئے۔ 31 تب اخیاہ نے یربعام سے کہا ، “اس کوٹ کے ٹکڑے تم اپنے لئے لو خدا وند اسرائیل کا خدا کہتا ہے :میں سلیمان کی بادشاہت اس سے چھین لوں گا اور میں تمہیں دس خاندانی گروہ دونگا۔ 32 اور میں داؤد کے خاندان کو اجازت دونگا کہ وہ ایک خاندانی گروہ پر اقتدار رکھے میں ان کو اس گروہ میں رہنے دونگا۔ یہ میں اپنے خادم داؤد اور یروشلم کے لئے کروں گا۔ یروشلم وہ شہر ہے جسے میں اسرائیل کے تمام خاندانی گروہوں سے چُنا ہے۔ 33 میں سلیمان سے بادشاہت لونگا کیوں کہ وہ میرا راستہ چھوڑ دیا ہے وہ عستارات کی عبادت کرتا ہے جو صیدون کا جھوٹا دیوتا ہے وہ کموس کی عبادت کرتا ہے جو موآب کا جھو ٹا دیوتا ہے۔ اور وہ ملکوم کی عبادت کرتا ہے جو عمّونیوں کا جھو ٹا دیوتا ہے۔ سلیمان نے اچھی اور صحیح چیزوں کو کرنا چھوڑ دیا ہے وہ میرے قانون کی اور احکام کی اطاعت نہیں کرتا وہ اس راستے پر نہیں رہتا جس راستے پر اس کا باپ داؤد رہا۔ 34 اس لئے میں سلیمان کے خاندان سے بادشاہت لے لونگا۔ لیکن میں سلیمان کو اس کی باقی زندگی تک ان کا حاکم رہنے دونگا۔ میں یہ اپنے خادم داؤد کے لئے کروں گا۔ میں داؤد کو چنا کیوں کہ وہ میرے تمام احکام کی اور قانون کی پابندی کی تھی۔ 35 لیکن میں ان کے بیٹے سے بادشاہت لے لونگا۔اور یُربعام میں تمہیں اجازت دونگا کہ تم دس خاندانی گروہ پر حکومت کرو۔ 36 میں سلیمان کے بیٹے کو ایک خاندانی گروہ پر حکومت کرنے کی اجازت دونگا۔میں یہ کروں گا تا کہ میرے خادم داؤد کی نسل ہمیشہ یروشلم میں حکومت کرے جو شہر میں نے خود چنا ہے۔ 37 لیکن میں تمہیں ہر چیز پر جو تم چا ہو حکومت کرنے کے لئے بناؤنگا۔ تم سارے اسرائیل پر حکومت کرو گے۔ 38 میں یہ چیزیں تمہارے لئے کروں گا اگر تم صحیح راستے پر رہو اور میرے احکام کی تعمیل داؤد کی طرح کرو تو پھر میں تمہارے ساتھ ہوں۔ میں تمہارے خاندان کو بادشاہوں کا خاندان بناؤں گا جیسا کہ میں نے داؤد کے لئے کیا میں اسرائیل تمہیں دونگا۔ 39 میں داؤد کے بچوں کو سلیمان نے جو چیزیں کیں ہیں اس کے لئے سزا دونگا لیکن میں انہیں ہمیشہ کے لئے سزا نہیں دونگا۔”

سُلیمان کی موت

40 سُلیمان نے یربعا م کو مارڈا لنے کی کوشش کی لیکن یُربعام مصر کو بھاگ گیا وہ مصر کے بادشاہ سیساق کے پاس گیا۔ یربعام وہاں سلیمان کے مرنے تک ٹھہرا۔

41 سلیمان نے جو حکومت کی تو اس نے کئی عظیم اور عقلمندی کے کام کئے۔ یہ تمام چیزیں “ تاریخ سلیمان ” کی کتاب میں لکھی ہیں۔ 42 سلیمان نے یروشلم میں تمام اسرائیل پر چالیس سال حکومت کی۔ 43 تب سلیمان مر گیا اور اپنے آباؤاجداد کے ساتھ دفن ہوا۔ وہ باپ کے شہر داؤد میں دفن ہوا پھر سلیمان کا بیٹا اس کے بعد دوسرا بادشاہ ہوا۔

مُلکی جنگ

12 نباط کا بیٹا یربعام ابھی تک مصر میں تھا جہاں وہ سلیمان سے بھا گ کر گیا تھا جب اس نے سلیمان کی موت کے متعلق سنا تو وہ اپنے شہر یریدا کو واپس ہوا جو افرائیم کی پہاڑی پر ہے۔ بادشاہ سلیمان مر گیا اور اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہوا۔ اس کے بعد اسکا بیٹا رحبعام نیا بادشاہ ہوا۔

سبھی بنی اسرائیل سکم کو چلے گئے۔ وہ رحبعام کو بادشاہ بنانے گئے۔ رحبعام بھی سکم کو بادشاہ بننے کے لئے گیا۔ لوگوں نے رحبعام سے کہا۔ “ تمہارے باپ نے ہم پر زبردستی کی کہ ہم سخت محنت کریں۔ اب ہمارے لئے اس کو آسان کرو۔ اس سخت کام کو روک دو جسے تمہارے باپ نے ہمیں کرنے کے لئے مجبور کیا تھا۔ تب ہم تمہاری خدمت کریں گے۔”

رحُبعام نے جواب دیا ، “تین دن میں میرے پاس آؤ میں تمہیں جواب دونگا۔” اس لئے لوگ نکل گئے۔

وہاں کچھ عمر رسیدہ آدمی تھے جنہوں نے سلیمان جب زندہ تھا فیصلہ کرنے میں اس کی مدد کی تھی۔ اس لئے رحُبعام نے ان آدمیوں سے پوچھا اس کو کیا کرنا چاہئے۔ اُس نے پوچھا ، “تم کیا سوچتے ہو کہ مجھے لوگوں کو کیا جواب دینا چاہئے ؟”

بزر گوں نے جواب دیا ، “اگر آج تم ان کے خادم کی طرح رہو گے تو وہ تمہاری سچی خدمت کریں گے اگر تم ان سے مہر بانی سے بات کرو گے تو وہ تمہارے لئے ہمیشہ کام کریں گے۔”

لیکن رحُبعام نے نصیحت نہیں سنی۔ اس نے نوجوان آدمیوں سے پو چھا جو اس کے دوست تھے۔ رحبعام نے کہا ، “لوگوں نے کہا ہے کہ انہیں میرے باپ کے دیئے ہو ئے کام سے آسان کام دیا جا ئے۔ تم کیا سوچتے ہو مجھے ان لوگوں کو کا کیا جواب دینا چا ہئے ؟” مجھے انہیں کیا کہنا ہو گا ؟”

10 بادشاہ کے نوجوان دوستوں نے کہا ، “وہ لوگ تمہا رے پاس آئے اور بولے تمہا را باپ ہم لوگوں پردباؤڈا لا کہ ہم سخت محنت کریں اب ہمارا کام آسان کرو۔ اس لئے تم ان سے کہو ، ’میری چھو ٹی انگلی میرے باپ کے سارے جسم سے زیادہ طاقتور ہے۔ 11 میرے باپ نے تم پر دباؤ ڈا لا کہ تم سخت محنت کرو لیکن میں تمہیں اور زیادہ سخت محنت کرنے کو کہتا ہوں میرے باپ نے تم سے کام لینے کے لئے کوڑا استعمال کیا تھا۔ میں تمہیں زخمی کرنے کے لئے اُن کوڑوں سے ماروں گا جن میں خاردار لو ہے کے ٹکڑے لگے ہو ں گے۔”

12 رحُبعام نے لوگوں سے تین دن میں واپس آنے کو کہا تھا اس لئے تین دن کے بعد تمام بنی اسرا ئیل رحُبعام کے پاس آئے۔ 13 اس وقت بادشاہ رحُبعام ان سے سخت الفاظ میں بولا اور اس نے بزرگوں کی نصیحت کو نہیں سنا۔ 14 اس کے دوستوں نے جو اس کو کہا وہی کیا۔ رحُبعام نے کہا ، “میرے باپ نے تم کو سخت محنت کرنے کے لئے دباؤڈا لا اس لئے میں تمہیں اور زیادہ کام دیتا ہوں۔ میرا باپ کام کرنے کے لئے کو ڑے کا استعمال کرتے ہو ئے دباؤدڈا لا۔ میں تمہیں ایسے کو ڑے ماروں گا جس میں تمہیں گھائل کرنے کے لئے دھات کے تیز ٹکڑے ہوں گے۔” 15 اس طرح بادشاہ نے لوگوں کے چاہنے کے مطابق نہیں کیا۔ خداوند نے اپنی چاہت کو پورا کرنے کے لئے ایسا کیا جو اس نے نباط کے بیٹے یربعام کے ساتھ کی تھی۔ خداوند نے اخیاہ نبی کو وعدہ پورا کرنے کے لئے استعمال کیا۔ اخیاہ شیلاہ کا رہنے وا لا تھا۔

16 سبھی بنی اسرا ئیلیوں نے دیکھا کہ نیا بادشاہ ان کی بات سننے سے انکار کیا۔ اس لئے لوگوں نے بادشاہ سے کہا ،

“کیا ہم داؤد کے خاندان کا حصہ ہیں ؟” نہیں!
    کیا ہم یسّی کی زمین میں کو ئی حصّہ پا تے ہیں ؟” نہیں!
اس لئے اسرائیلیو چلو اپنے گھر چلیں۔”

اس طرح بنی اسرا ئیل گھر چلے گئے۔ 17 لیکن رحُبعام ابھی بھی اسرا ئیلیوں پر حکومت کی جو یہوداہ کے شہروں میں تھے۔

18 ادونی رام نامی ایک آدمی تمام ملازموں کا نگراں کار تھا۔ بادشاہ رحُبعام نے ادونی رام کو لوگوں سے بات کرنے کے لئے بھیجا۔ لیکن بنی اسرا ئیلیوں نے اس پر پتھر پھینکے یہاں تک کہ وہ مر گیا۔ بادشاہ رحُبعام اپنی رتھ کی طرف بھا گا اور یروشلم فرار ہو گیا۔ 19 اس وجہ سے اسرا ئیلی داؤد کے خاندانوں کے خلاف ہو گئے اور ابھی تک آج بھی وہ داؤد کے خاندان کے خلاف ہیں۔

رسولوں 9:1-25

ساؤل کا بدلنا

ساؤل ابھی تک یروشلم میں تھا خداوند کو ماننے والوں کو ڈرانے اور مارڈالنے کی کوشش کر رہا تھا اس لئے وہ اعلیٰ کاہن کے پاس گیا۔ ساؤل نے ان سے التجا کی کہ وہ شہر دمشق کی یہودی عبادت گاہوں کے نام خطوط لکھے۔ساؤل یہ بھی چاہتا تھا کہ اعلیٰ کا ہن اسے اختیار دے وہ دمشق میں ایسے لوگوں کو تلاش کرے مر دہو یا عورت جو مسیح کے راستے پر چلتے ہوں تو انکو گرفتار کر کے دمشق سے یروشلم لے آئے۔

جب وہ سفر کرتے کرتے شہر دمشق کے قریب پہونچا تو یکا یک آسمان سے چمکدار روشنی آئی اور اسکے گرد چھا گئی۔ ساؤل زمین پر گر گیا اس نے ایک آواز سنی جو اس سے مخاطب ہو کر کہہ رہی تھی۔ “ساؤل!ساؤل تم کیوں مجھے ستا رہے ہو۔”

ساؤل نے پو چھا، “خداوند تو کون ہو؟” آواز نے کہا، “میں یسوع ہوں جس کو تم ستا رہے ہو۔” “زمین سے اٹھو اور شہر جاؤ وہاں تمہیں کو ئی مل کر بتائے گا کہ تمہیں کیا کر نا ہو گا۔”

لوگ جو ساؤل کے ساتھ سفر کر رہے تھے وہیں رک گئے۔وہ خاموش تھے۔انہوں نے کچھ نہیں کہا۔ انہوں نے آوازتو سنی لیکن کسی کو دیکھ نہ سکے۔

ساؤل زمین پر سے اٹھ کھڑا ہوا لیکن جب اپنی آنکھیں کھولیں تو اس کو کچھ دکھا ئی نہ دیا۔اور جو لوگ اسکے ساتھ تھے اسکا ہاتھ پکڑ کر دمشق لے گئے۔ تین دن تک وہ کچھ نہ دیکھ سکا اور کچھ کھا پی نہ سکا۔

10 وہاں دمشق میں یسوع کا ایک ماننے والا تھا جس کا نام حننیاہ تھا۔خدا وند یسوع نے حننیاہ سے عالم رویا میں کہا، “اے حننیاہ! حننیاہ نے کہا، “اے خداوند میں یہاں حاضر ہوں۔”

11 تب خداوند نے حننیاہ سے کہا، “اٹھ اور اس گلی میں جا جسے سیدھی گلی کہا جاتا ہے۔اور یہوداہ کے مکان کو تلاش کر اور ساؤل نامی آدمی کو پوچھ جو طرسوس کا ہے تم اس کو دعا کرتا پاؤگے۔ 12 ساؤل نے حننیاہ نامی ایک آدمی کو دیکھا کہ اندر آیا ہے اور اپنے ہاتھ اس پر رکھا ہے۔تب ساؤل دوبارہ دیکھ سکا۔”

13 لیکن حننیاہ نے کہا، “اے خداوند! کئی آدمیوں نے مجھے اس شخص کے بارے میں کہا ہے اور اسکی بد سلوکی کے بارے میں جو وہ تمہارے مقدس لوگوں کے ساتھ یروشلم میں کیا ہے۔ 14 اب وہ دمشق میں آیا ہے اور اسکو کاہنوں کے رہنما نے اختیار دیا ہے کہ جو لوگ تیرا نام لیتے ہیں انہیں گرفتار کرے۔”

15 لیکن خداوند نے حننیاہ سے کہا، “تو جا! میں نے ساؤل کو اایک اہم کام کے لئے چنا ہے۔وہ بادشاہ سے میرے بارے میں کہے گا اور دوسری قوموں اور یہودیوں سے بھی کہے گا۔ 16 اور میں اسے بتاؤنگا کہ اسے میرے نام کی خاطر کس قدر دکھ اٹھانا پڑیگا۔”

17 پس حننیاہ اٹھا اور یہوداہ کے گھر کی طرف چلا وہ گھر میں داخل ہوا اپنا ہاتھ ساؤل پر رکھ کر کہا، ساؤل!میرے بھائی! خداوند یسوع نے مجھے بھیجا ہے یہ وہی ہے جسے تم نے یہاں آتے ہو ئے سڑک پر دیکھا تھا۔ “اسی نے مجھے یہاں بھیجا ہے تا کہ تم بینائی پا سکو۔ اور روح القدس سے معمور ہو جاؤ۔” 18 تب فوراً اسکی آنکھوں سے مچھلیوں کے چھلکے گرے اور اس کی بینائی واپس آگئی اور ساؤل دوبارہ دیکھنے کے قابل ہوا وہ اٹھا اور بپتسمہ لیا۔ 19 تب اس نے کچھ کھا یا تو اور طاقت بحال ہو نے لگی۔

ساؤل کا دمشق میں تبلیغ کرنا

ساؤل دمشق میں چند روز یسوع کے ماننے والوں کے ساتھ ٹھہرا رہا۔ 20 بہت جلد ہی وہ یہودیوں کی عبادت گاہ میں یسوع کے متعلق تبلیغ شروع کی اس نے لوگوں سے کہا، “صرف یسوع ہی خدا کا بیٹا ہے۔”

21 جب سب لوگوں نے یہ بات سنی تو حیران ہو ئے انہوں نے کہا، “وہ یہی آدمی ہے جو یروشلم میں تھا اور یسوع کے ماننے وا لوں کو تباہ کر نے کی کوشش کررہا تھا۔ اور وہ یہی کرنے کے لئے یہاں آیا ہے اور یہاں یسوع کے ماننے وا لوں کو گرفتار کر نا چاہتا ہے اور انہیں کا ہنوں کے رہنما کے پاس لے جانا چا ہتا ہے جویروشلم میں تھے۔”

22 ساؤل زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو رہا تھا۔ اس نے ثا بت کیا کہ صرف یسوع ہی مسیح ہے۔ اس کا ثبوت اتنا طاقتور تھا کہ جو یہودی دمشق میں رہتے تھے اس سے بحث کر نے کے قابل نہ رہے۔

ساؤل کا یہودیوں سے فرار ہونا

23 کئی دنوں کے بعدیہودیوں نے ساؤل کو مارڈالنے کا منصوبہ بنایا۔ 24 رات دن یہودی شہر پناہ کے دروازوں پر نگرانی کرتے رہے کہ اس کو مار ڈالیں۔ لیکن ساؤل کو ان کے منصوبہ کا علم ہوگیا۔ 25 لیکن ایک رات اس کے کچھ شاگردوں نے اسے لے جا کر ٹوکرے میں بٹھا دیا اور دیوار سے نیچے اتار دیا۔

زبُور 131

ہیکل کی زیارت کو جا تے وقت گا نے کا نغمہ

131 اے خداوند! میں مغرور نہیں ہوُں۔
    میں اہم ہو نے کے عمل کی کو شش نہیں کر رہا ہوُ ں،
میں نے عظیم کام انجا م دینے کی کوشش نہیں کی جو میرے لئے نا ممکن ہیں۔
    میں اُن چیزوں کے بارے میں فکر نہیں کرتا ہوُ ں۔
میں پُر سُکون ہوُں، میری رُوح مطمئن ہے۔
    میری رُوح مطمئن اور پُر سکون ہے ،
    جیسے کو ئی بچّہ اپنی ماں کی گود میں مطمئن ہو تا ہے۔

اسرائیل ! خداوند پر توکّل رکھو۔
    اب سے ابد تک اس پر اعتماد کرو۔

امثال 17:4-5

بدکار لوگ بد کاری کی باتیں سنتے ہیں۔ وہ لوگ جو جھوٹ بولتا ہے وہ جھوٹی باتوں کو ہی سنتا ہے۔

کچھ لوگ غریبوں کا مذاق اڑا تے ہیں اور اسکے خالق کی اہانت کرتے ہیں ، اور تباہی پر ہنستے ہیں اسے یقیناً سزا ملے گی۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center