Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the CEB. Switch to the CEB to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سلاطین 3:3-4:34

سلیمان نے خدا وند سے محبت کی جس سے وہ خدا وند کے قانون کی تعمیل کرکے دکھا یا جیسا کہ اس کے باپ داؤد نے بھی کیا تھا۔ لیکن سلیمان نے کچھ ایسی حرکتیں بھی کیں جسے داؤد نے اس کو نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ وہ اب تک اونچی جگہ پر قربانی کا نذرانہ پیش کیا اور بخور جلائے۔

بادشاہ سلیمان جبعون کو قربانی پیش کر نے کے لئے وہاں گیا کیو ں کہ وہ اونچی جگہوں [a] میں سب سے اہم جگہ تھی۔ سلیمان نے ۱۰۰۰ نذرانے قربان گاہ پر پیش کئے۔ جب سلیمان جبعون میں تھا تو خدا وند اس کے پاس رات کو خواب میں آیا خدا نے کہا ، “جو کچھ تم چاہتے ہو مانگو میں تمہیں دونگا۔”

سلیمان نے جواب دیا ، “آپ اپنے خادموں پر میرے باپ داؤد پر مہربان تھے وہ تمہارے ساتھ چلا۔ وہ اچھّا تھا اور صحیح رہا اور تو نے بڑی عظیم مہربانیاں اس پر کیں جب تو نے اس کے بیٹے کو اس کے تخت پر اس کے بعد حکومت کرنے کی اجازت دی۔ خدا وند میرے خدا تو نے مجھے میرے باپ کی جگہ اپنا خادم کو بادشاہ بنایا۔ لیکن میں ایک چھو ٹے بچے کی مانند ہوں۔ مجھے عقل نہیں ہے جو چیزیں مجھے کرنا چاہئے وہ کیسے کروں میں نہیں جانتا ہوں۔ میں تیرا خادم یہاں تیرے چنے ہو ئے لوگوں میں ہوں۔ وہ بہت سارے لوگ ہیں ان کو گننے کے لئے کئی ہیں۔ اس لئے ایک حاکم کو ان میں کئی فیصلے کرنے ہیں۔ اس لئے میں تم سے پو چھتا ہوں کہ مجھے عقل دو تا کہ میں حکو مت کرسکوں اور لوگوں کو صحیح طریقے سے جانچ سکوں۔ اس سے میں صحیح اور غلط کو جانچ سکو ں گا بغیر کسی عقل کے ان عظیم لوگوں پر حکو مت کر نا نا ممکن ہے۔”

10 خدا وند خوش تھا کہ سلیمان نے ان چیزوں کے لئے اس کو پو چھا۔ 11 اس لئے خدا نے اس کو کہا ، “تم نے اپنے لئے لمبی عمر نہیں مانگی اور تم نے اپنے لئے دولت نہیں مانگی۔ تم نے اپنے دشمنوں کے لئے موت نہیں مانگی۔ تم نے عقل مانگی تاکہ صحیح فیصلے کر سکو۔ 12 اس لئے میں تمہیں وہ دونگا جو تم نے مانگا ہے۔ میں تمہیں عقلمند اور ہوشیار بناؤ نگا۔ میں تمہیں ہر اس شخص سے زیادہ عقلمند بناؤ نگا جو پہلے رہا ہے اور تمہارے بعد رہے گا۔ 13 میں تمہیں وہ چیزیں دونگا جو تم نے نہیں مانگیں۔ تمہاری ساری زندگی میں تم دولت مند اور عزت والے ہو گے۔ کو ئی دوسرا بادشاہ تمہارے جیسا عظیم نہیں ہو گا۔ 14 میں تم سے کہتا ہوں کہ میرے کہنے پر چلو میری اطاعت کرو اور میرے قانون اور حکم کو مانو۔ یہ تم اسی طرح کرو جیسا کہ تمہارے باپ داؤد نے کیا اگر تم ایسا کرو گے تو میں تمہیں لمبی عمر بھی دونگا۔”

15 سلیمان جاگ گیا وہ جان گیا کہ خدا نے اس سے خواب میں باتیں کیں تو سلیمان یروشلم گیا اور خدا وند کے معاہدے کے صندوق کے سامنے کھڑا ہوا سلیمان بخور جلا کر نذرانہ پیش کیا خدا وند کو ہمدردی کا نذرانہ پیش کیا۔ اس کے بعد تمام عہدہ داروں اور قائدین کو دعوت دی جو حکومت کرنے میں اسکی مدد کرتے تھے۔

سليمان کي عقلمندي کا ثبوت

16 ایک دن دو عورتیں جو فاحشہ تھیں سلیمان کے پاس آئیں وہ بادشاہ کے سامنے کھڑی ہو گئیں۔ 17 ان میں سے ایک عورت نے کہا ، “جناب میں اور یہ عورت ہم دونوں ایک ہی گھر میں رہتے ہیں۔ ہم دونوں حاملہ ہو ئیں اور بچوں کی پیدا ئش ہو نے والی تھی۔ جب میں نے بچے کو جنم دیا تب یہ عورت میرے ساتھ تھی۔ 18 تین دن کے بعد اس عورت کو بھی بچہ پیدا ہوا۔ ہمارے ساتھ اس گھر میں کو ئی اور نہیں تھا وہاں ہم دونوں ہی تھے۔ 19 ایک رات جب یہ عورت اپنے بچے کے ساتھ سوئی ہوئی تھی تو اسکا بچہ مر گیا۔ کیونکہ وہ عورت اس بچہ پر ہی سو گئی تھی۔ 20 اس لئے اسی رات اس نے میرے بچے کو جب میں سوئی ہو ئی تھی بستر سے لے لیا اور وہ اپنا مردہ بچہ کو میرے بستر پر رکھ دی۔ 21 دوسری صبح اٹھ کر میں اپنے بچے کو دودھ پلانا چاہی لیکن میں نے دیکھا کہ بچہ مردہ ہے جب میں نے غور سے اس بچے کو دیکھا تو وہ میرا بچہ نہیں تھا۔”

22 لیکن دوسری عورت نے کہا ، “نہیں !تم غلط ہو مردہ بچہ تمہارا ہے !” لیکن پہلی عورت نے کہا ، “نہیں ! تم غلط ہو مردہ بچہ تمہارا ہے !” اور زندہ بچہ میرا ہے اس طرح وہ دونوں عورتیں بادشاہ کے سامنے بحث و تکرار کر نے لگیں۔

23 بادشاہ سلیمان نے کہا ، “تم میں ہر ایک کہتی ہو کہ زندہ بچہ میرا ہے اور مردہ بچہ تیرا ہے۔” 24 تب بادشاہ سلیمان نے اپنے ایک خادم کو تلوار لانے بھیجا۔ 25 اور بادشاہ سلیمان نے کہا ، “ہم ایسا کریں گے کہ زندہ بچے کے دو ٹکڑے کر کے دونوں عورت کو آدھا آدھا دے دیں گے۔”

26 اس پر دوسری عورت نے کہا ، “بالکل ٹھیک ہے۔ بچہ کے دو ٹکڑے کر دیں تا کہ ہم میں سے کو ئی بھی اس بچہ کو نہ لے پائے گا۔” لیکن پہلی عورت جو حقیقتاً زندہ بچہ کی ماں تھی اور اپنے بچے کے لئے محبت اور ترس رکھتی تھی بادشاہ سے کہا ، “جناب براہ کرم بچہ کو جان سے مت ماریئے بلکہ اسی کو دے دیجئے ”

27 تب بادشاہ سلیمان نے کہا ، “ بچّہ کو مت مارو اور پہلی عورت کو دیدو کیوں کہ وہی اس کی حقیقی ماں ہے۔”

28 بنی اسرائیلیوں نے بادشاہ سلیمان کے فیصلے کے متعلق سنا اور اسکی بہت عزت اور تکریم کی کیوں کہ وہ عقلمند تھا انہوں نے دیکھا کہ اس کے پاس صحیح فیصلے کرنے کے لئے خدا داد حکمت اور عقلمندی تھی۔

سلیمان کی بادشاہت

بادشاہ سلیمان نے سبھی بنی اسرا ئیلیوں پر حکومت کی۔ ان میں نمایا ں عہدیداروں کے نام یہ ہیں جنہوں نے حکومت کرنے میں اس کی مدد کی :

صدوق کا بیٹا عزریاہ۔ عزر یاہ کا ہن تھا۔

الیحورف اور اخیاہ جو سیسہ کے بیٹے تھے۔ الیحورف اور اخیاہ کا کام تھا کہ عدالت میں جو واقعات ہوں اس کو تحریر کریں یہوسفط۔اخیلود کا بیٹا۔

یہوسفط لوگوں کی تاریخ کے متعلق تحریر کرتا تھا۔

یہویدع کا بیٹا بنا یاہ۔ بنایاہ فوج کا سپہ سالار تھا۔ صدوق اور ابی یاتر۔

صدوق اور ابی یاتر کا ہن تھے۔

ناتن کا بیٹا عزریاہ۔ عزریاہ ضلع کے گورنروں کا صدر تھا۔

ناتن کا بیٹا زبوُد۔ زبود کا ہن تھا اور بادشاہ سلیمان کا مُشیر۔

اخیسر ، اخیسر محل کی ہر چیز کا ذمہ دار تھا۔

ادونی رام جو عبدا کا بیٹا۔ ادونی رام غلاموں کا صدر تھا۔

اسرا ئیل بارہ علاقوں میں تقسیم تھا جو ضلع کہلا تے تھے۔ سلیمان نے ہر ضلع پر حکومت کرنے کے لئے گورنروں کو چُنا۔ ان گورنروں کو حکم دیا گیا کہ اس کے ضلعوں سے غذا جمع کریں اور اسے بادشاہ اور اس کے محل میں رہنے وا لوں کے لئے بھیجیں۔ بارہ گورنروں میں سے ہر ایک سال کے ایک مہینہ کی غذا بادشاہ کو پہنچا نے کا ذمّہ دارتھا۔ ان بارہ گورنروں کے نام یہ ہیں : بِن حُور افرائیم کے پہا ڑی ملک کا گورنر تھا۔

بِن دقرمقص ،سعلبیم ، بیت شمس اور ایلون بیت حنان کا گور نر تھا۔

10 بِن حصدار بوت ، شوکہ اور حفر کا گورنر تھا۔

11 بِن ابینداب نافوت دور کا گورنر تھا۔ اسنے سلیمان کی بیٹی طافت سے شادی کی۔

12 اخیلود کا بیٹا بعنہ تعناک ، مجّدد اور سارے بیت شان جو کہ ضرتان کے قریب تھا اس کا گورنر تھا۔ یہ یزر عیل کے نیچے بیت شان سے ابیل محولہ تک یُقمعام کے پار تک تھا۔

13 بِن جبر رامات جلعاد کا گور نر تھا۔ وہ جلعاد میں منسی کے بیٹے یائیر کے تمام شہروں اور گاؤں کا گورنر تھا اور وہ بسن کے ضلع ارجوب کا بھی گورنر تھا۔ اس علاقہ میں ۶۰ شہر تھے جن کے اطراف فصیل بنی ہو ئی تھی۔ ان شہروں کے دروازوں پر کانسے کے سلاخیں لگی تھیں۔

14 عدد کا بیٹا اخینداب محنایم کا گور نر تھا۔

15 اَ خیمعض نفتالی کا گور نر تھا۔ وہ سلیمان کی بیٹی بسمت سے شادی کی تھی۔

16 حُوسی کا بیٹا بعنہ ، آشر اور علو تھ کا گور نر تھا۔

17 فروح کا بیٹا یہوسفط اشکار کا گورنر تھا۔

18 سمعی جو ایلہ کا بیٹا تھا۔ بنیمین کا گورنر تھا۔

19 اُوری کا بیٹا جبر جلعاد کا گورنر تھا۔ جلعاد وہ ملک تھا جہاں اموریوں کا بادشاہ سیحون رہتا تھا اور جہاں بسن کا بادشاہ عوج بھی رہتا تھا۔ لیکن جبر ہی صرف اس ضلع کا گورنر تھا۔

20 وہاں بہت سارے لوگ یہوداہ اور اسرا ئیل میں رہتے تھے۔ لوگوں کی تعداد ساحل کی ریت کی مانند تھی۔ وہ کھاتے پیتے اور لطف اندوز ہو تے تھے۔

21 سلیمان نے تمام بادشاہت جو دریائے فرات سے فلسطینی لوگوں کی سر زمین تک حکومت کی اس کی بادشاہت مصر کی سرحد تک تھی۔ یہ ممالک سلیمان کو تحفے بھیجے اور اس کی پو ری زندگی تک اطاعت گذاری کئے۔

22-23 یہ غذا کی تعداد تھی جو ہر روز سلیمان کی ضرورت تھی اس کے لئے اور تمام لوگوں کے لئے جو اس کے ساتھ میز پر کھاتے تھے :

عمدہ باریک آٹا ۱۵۰ بوشِل [b]

آٹا ۳۰۰ بوشِل [c]

عمدہ چارہ کھا ئی ہو ئی گائیں۱۰

کھیتوں میں کھائی ہو ئی گائیں۲۰

بھڑیں ۱۰۰

جنگلی جانور جیسے ہرن وغیرہ

24 سلیمان نے ان علاقوں میں حکومت کیا جو دریائے فرات کے مغرب میں تھے حکومت کی یہ زمین تفسح سے غزہ تک تھی اور سلیمان نے اپنی بادشاہت کے ہر سمت میں امن و امان قائم کیا تھا۔ 25 سلیمان کی زندگی میں یہوداہ اور سبھی بنی اسرائیل دان سے بیر سبع تک امن و سلامتی سے تھے۔ لوگ امن سے ان کے انجیروں کے درختوں کے نیچے اورانگور کے باغوں میں بیٹھے رہتے۔

26 سلیمان کے پاس ۴۰۰۰ گھوڑے رتھ کے لئے رکھنے کی جگہ تھی اور اس کے پاس ۱۲۰۰۰ گھو ڑ سوار سپا ہی تھے۔ 27 اور ہر مہینہ ۱۲ ضلعوں کے گورنرو ں میں سے ایک گورنر بادشاہ سلیمان کو اس کی ضرورت کی چیزیں دیا کرتا۔ یہ بادشاہ کی میز پر کھانے وا لے ہر آدمی کیلئے کا فی تھا۔ 28 ضلع کے گور نر بادشاہ کو اس کے رتھوں کے گھوڑوں اور سواری کے گھو ڑوں کے لئے کا فی چارہ اور جو بھی دیتے تھے۔ ہر آدمی ضرورت کے مقام پر یہ اناج لا تا۔

سلیمان کی دانشمندی

29 خدانے سلیمان کو بہت عقلمند بنا یا تھا۔ سلیمان کئی کئی چیزوں کو سمجھتا تھا۔ اس کی عقل تصور سے بھی عظیم تھی۔ 30 سلیمان کی عقل مشرق کے تمام آدمیوں کی عقل سے عظیم تھی اور اس کی عقل مصر کے تمام لوگوں سے عظیم تر تھی۔ 31 وہ روئے زمین کے ہر آدمی سے زیادہ عقلمند تھا وہ ازراخی ایتان سے بھی زیادہ عقلمند تھا۔ وہ ماحُو ل کے بیٹے ہیمان اور کل کو ل اور دردع سے زیادہ عقلمند تھا۔ بادشاہ سلیمان اسرائیل اور یہوداہ کے اطراف تمام ملکو ں میں مشہور ہوا۔ 32 بادشاہ سلیمان نے اپنی زندگی میں ۳۰۰۰ حکمتی تعلیمات اور ۱۰۰۵ نغمے لکھے۔

33 سلیمان فطرت کے بارے میں بھی بہت کچھ بتا تا تھا۔ سلیمان مختلف قسم کے پودوں کے متعلق ،لبنان بڑے دیودار کے درختوں ،چھوٹے پودے جو دیواروں پر اگتے ہیں ان کے متعلق جانکاری رکھتا تھا۔ بادشاہ سلیمان جانوروں، پرندوں اور سانپوں کے متعلق بھی جانتا تھا۔ 34 سبھی ہی قوموں کے لوگ بادشاہ سلیمان کی عقلمندی کے متعلق سننے کو آئے سبھی قوموں کے بادشاہو ں نے اپنے عقلمند آدمیوں کو بادشاہ سلیمان کی باتیں سننے کے لئے بھیجے۔

رسولوں 6

مخصوص کام کے لئے سات آدمیوں کا انتخاب

یسوع کے ماننے والے کئی لوگ شامل ہو تے گئے تو یونانی مائل یہودی عبرانیوں کی شکایت کر نے لگے وہ کہتے تھے کہ انکی بیویاں برابر کا حصّہ جو ہر روز تقسیم ہو تا تھا نہیں پاتی تھیں۔ مسیح کے بارہ رسولوں نے تمام اہل ایمان کو بلاکر کہا،

“یہ صحیح نہیں ہے کہ خدا کے پیغام کی تعلیم کو روک دو جو ہمارا کام ہے۔ہمارے لئے یہی بہتر ہو گا کہ غذا کی تقسیم میں مدد کر نے کی بجائے ہم خدا کی تعلیمات کو جاری رکھیں۔ پس اے میرے بھائیو! اپنے میں سے کسی سات آدمیوں کو چن لو ، جو روحانی طور سے کامل اور عقلمند بھی ہو ں۔ہم یہ کام انکے حوالے کر دیں گے۔ تا کہ اپنے کام میں دل جوئی سے وقت دیں: دعا اور خدا کے کلام کی تعلیم دے سکیں۔”

تمام گروہ نے اس منصوبہ کو پسند کیا اور یہ سات افراد چنے گئے جو یہ ہیں:اسٹیفن (جو روح القدس اور بہتر عقیدہ کا مالک فلکیہ کا رہنے والا )، لوگپ، پروکورس،نکاتور،تائمون،پرمناس اور نیکلاؤس(جو انطاکیہ کا نو مرید یہو دی تھا)- ان لوگوں نے ان آدمیوں کو رسولوں کے سامنے لائے۔ رسولوں نے انکے لئے دعا کی اور اپنا ہاتھ ان پر رکھا۔

خدا کا کلام زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنا شروع ہو گیا ،یروشلم میں اہل ایمان کا گروہ زیادہ سے زیادہ بڑھتا گیا حتیٰ کہ یہودی کاہنوں کی بڑی کلیساء ا س دین کی تابع ہو گئی۔

یہودی کا اسٹیفن کے خلاف کرنا

اسٹیفن جو فضل اور قوّت سے معمور تھا خدا نے اسکو معجزہ دکھا نے کی اور لوگوں کو نشانیاں دکھا نے کی صلاحیت دی تھی۔ چند یہودی جن کا تعلق یہودیوں کے کسی ایک یہودی ہیکل سے تھا اسٹیفن کے پاس آکر لڑنے لگے جو لبرتینوں کا ہیکل کہلاتا تھا یہ ہیکل کرینیوں کے یہودیوں کا بھی تھا اور اسکندریہ کے رہنے والے یہودیوں کا بھی سلیسیاہ اور ایشیاء کے یہودی بھی ان میں تھے۔ یہ تمام آئے اور اسٹیفن سے بحث کر نے لگے۔ 10 لیکن روح اسٹیفن کی مدد کررہی تھی اور وہ دانائی کی بات کر رہا تھا۔ اسکے الفاظ اتنے طاقتور اور جامع تھے کہ یہودی اسکا مقابلہ نہ کر سکے۔

11 وہ یہودی چند آدمیوں کو لائے جنہوں نے کہا، “ہم نے سنا ہے کہ اسٹیفن لوگوں سے موسٰی اور خدا کے خلاف بری باتیں کہتا ہے۔” 12 ان یہودیوں نے لوگوں کو مشتعل کرنا شروع کردیا اور ساتھ ہی عمر رسیدہ یہودی قائدین اور شریعت کے معلّمین کو بھی اور وہ سب اسٹیفن کے پاس گئے اس کو پکڑا یہودی قائدین کے اجلاس میں پیش کیا۔

13 یہودیوں چند لوگوں کو اس مجلس میں اسٹیفن کے خلاف جھوٹ بولنے کے لئے لا ئے ان لوگوں نے کہا، “یہ آدمی مقدس مقامات کے لئے نہ صرف بری باتیں کہتا ہے بلکہ موسٰی کی شریعت کے خلاف بھی کہتا ہے اور یہ باز نہیں آتا۔ 14 ہم نے اس کو یہ کہتے سنا ہے کہ یسوع ناصری اس مقام کو برباد کریگا۔اور ان رسموں کو بدل ڈالیگا جو موسٰی نے ہمیں سونپی ہیں۔” 15 تمام لوگ جو اجلاس میں تھے بغور اسٹیفن کو دیکھ رہے تھے اور انہوں نے دیکھا اس وقت اسکا چہرہ کسی فرشتے کے مماثل تھا۔

زبُور 126

ہیکل کی زیارت کے وقت کا گیت گانا

126 جب خداوند ہمیں دوبارہ آزاد کر یگا
    تو یہ ایسا ہو گا جیسے کو ئی خواب ہو۔
ہم ہنس رہے ہو ں گے اور خوشی کے گیت گا رہے ہوں گے !
    تب دیگر قومیں کہیں گی،
    “خداوند نے اِن کے لئے حیرت انگیز کا رنا مے انجام دئیے ہیں۔”
ہاں ہم بہت خوش ہو تے
    اگر خداوند ہما رے لئے حیرت انگیز کام کر تا۔

اے خداوند قیدی بنا کر لے گئے ہو ئے ہما رے لوگوں کو
    صحرا کے جھرنا کی طرح جو بہتے ہو ئے پانی سے بھر پور ہے ، دوڑ تے ہوئے آنے دے۔
جنہوں نے آنسوؤں میں بُو یا ہے
    خُوشی میں فصل کا ٹیں گے۔
جنہوں نے کھیتوں کی طرف بیجوں کو لے جا تے ہو ئے آنسو بہا ئے ہیں
    وہ فصل کاٹ کر لا تے ہو ئے شادماں ہو ں گے۔

امثال 16:26-27

26 کام کرنے والے کی بھوک اسے سخت کام کرواتی ہے اور یہ بھوک ہی اسے لگا تار کام کرنے کے لئے ابھارتی ہے۔

27 شریر آدمی ہمیشہ برائی کا منصوبہ بنا تا ہے۔ اس کی باتیں جھلسانے والی آگ کی مانند ہیں۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center