Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the CEB. Switch to the CEB to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سلاطین 2:1-3:2

بادشاہ داؤد کی موت

بادشاہ داؤد کی موت کا وقت عنقریب آ گیا اسلئے داؤد نے سلیمان سے بات کی اور اس نے کہا۔ “ سب لوگوں کی طرح میں بھی مرنے کی قریب ہوں۔ لیکن تم بڑے ہو کر طاقتور بن رہے ہو۔ اب ہوشیاری سے اپنے خداوند خدا کے احکام کی پابندی کرو۔ ہو شیاری سے اس کے قانون اور احکام اور فیصلے اور معاہدوں کی اطاعت کرو۔ ہر چیز کی پابندی کرو جو موسیٰ کی شریعت میں لکھی ہے۔ اگر تم ایسا کرو گے تو ہر چیز میں جو تم کرو گے اور جہاں کہیں بھی تم جا ؤ گے کامیاب رہو گے۔ اور اگر تم خداوند کی اطاعت کرو تب خداوند مجھ سے کیا ہوا وعدہ کو پو را کرے گا۔خداوند نے کہا ہے ، ’اگر تمہا رے بیٹے ہو شیاری سے اس راستے پر رہیں جو میں ان سے کہتا ہوں اور دل سے میری اطاعت کریں تو پھر تمہا رے خاندان ہی سے ایک آدمی ہمیشہ اسرا ئیل کا بادشا ہ ہو گا۔”

داؤد نے یہ بھی کہا ، “تم یاد کرو ضرویاہ کے بیٹے یو آب نے جو میرے ساتھ کیا اس نے اسرا ئیلی فوج کے د و سپہ سالاروں کو مار ڈا لا۔ اس نے نیر کے بیٹے ابنیر اور یتر کے بیٹے عماسا کو مار ڈالا۔یاد رکھو اس نے ان کو امن و امان کے دوران مار ڈا لا۔ ان آدمیوں کے خون کے چھینٹے فوجوں کے تلواروں، فیتوں اور جوتو ں پر پڑے تھے۔ مجھے ان کو سزا دینی چا ہئے تھی۔ لیکن اب تم بادشاہ ہو اس لئے تمہیں اس کو اپنی عقلمندی سے سزادینی ہو گی۔ لیکن تمہیں یہ ضرور یقین ہو نا چا ہئے کہ وہ مارا گیا ہے اس کو بڑھاپے کی آرام کی موت نہ مرنے دو۔

“ جلعاد کے برزلی کے بچوں پر مہربان رہو انہیں اپنا دوست ہو نے دو اور اپنے میز پر کھانے دو۔ انہوں نے اس وقت میری مددکی جب میں تمہا رے بھائی ابی سلوم کے پاس سے بھا گا تھا۔

اور یاد رکھو جیرا کا بیٹا سمعی ابھی یہاں اطراف میں ہے۔ وہ یحوریم میں بنیمین کے خاندانی گروہ سے ہے۔ یاد کرو اس نے بہت بُری طرح سے مجھ پر لعنت کی ہے۔ پر اس دن جب محنایم کو بھا گا تھا تب وہ مجھ سے ملنے دریا ئے یردن آیا تھا میں نے اس سے وہ وعدہ کیا تھا۔ میں نے خداوند کے سامنے وعدہ کیا تھا کہ میں سمعی کو ہلاک نہیں کروں گا۔ اب اس کو بغیر سزا دیئے مت چھو ڑو۔تم عقلمند آدمی ہو تم جان جا ؤ گے کہ اس کے ساتھ کیا کرنا چا ہئے۔ لیکن اس کو بڑھاپے میں آرام سے مرنے نہ دو۔ ”

10 تب داؤد مر گیا۔ اس کو شہر داؤد میں دفن کیا گیا۔ 11 داؤد نے اسرا ئیل پر ۴۰ سال حکومت کی۔ اس نے حبرون میں سات سا ل حکومت کی اور ۳۳ سال یروشلم میں۔

سلیمان کا اپنی بادشاہت پر تسلط کرنا

12 اب سلیمان بادشاہ تھا۔ وہ اپنے باپ داؤد کے تخت پر بیٹھا اور بادشاہت پر ان کا مکمل اقتدار تھا۔

13 تب حجیت کا بیٹا ادونیاہ بت سبع کے پاس گیا جو سلیمان کی ماں تھی۔ بت سبع نے اس سے پو چھا ، “کیا تم امن میں آئے ہو۔”

ادونیاہ نے جواب دیا ، “ہاں یہ بالکل پُر امن ملاقات ہے۔ 14 مجھے تم سے کچھ کہناہے۔”

بت سبع نے کہا ، تو پھر کہو۔

15 ادونیا ہ نے کہا ، “جیسا کہ تم جانتے ہو کہ میں بادشاہ بننے وا لا تھا۔” سبھی بنی اسرا ئیل سمجھے تھے کہ میں ان کا بادشاہ تھا۔ لیکن حالات بدل گئے۔ اب میرا بھا ئی بادشا ہ ہے۔ خداوند نے اس کو بادشاہ چُنا ہے۔ 16 اب ایک بات میں تم سے پو چھتا ہوں براہ کرم اس سے انکار نہ کرو۔

بت سبع نے جواب دیا، “تم کیا چا ہتے ہو ؟”

17 ادونیانے کہا ، “میں جانتا ہوں بادشا ہ سلیمان سے آپ جو کہیں گی وہ وہی کریں گے اس لئے براہ کرم اس سے کہئے کہ شو نمیت کی خاتون ابی شاگ سے مجھے شادی کرنے دے۔ ”

18 تب بت سبع نے کہا ، “ٹھیک ہے میں بادشا ہ سے تمہا رے لئے بات کروں گی۔”

19 اس لئے بت سبع بادشاہ سلیمان سے بات کرنے گئی۔ بادشاہ سلیمان نے اس کو دیکھا اور اس سے ملنے کیلئے کھڑاہوا۔ اور اس کی تعظیم کے لئے جھکا اور تخت پر بیٹھا۔ اس نے کچھ خادموں کو دوسرا تخت اپنی ماں کے لئے لانے کو کہا تب وہ اس کے دائیں جانب بیٹھ گئی۔

20 بت سبع نے اس سے کہا ، “میں ایک چھو ٹی با ت تم سے پو چھنا چا ہتی ہو ں براہ کرم مجھ سے انکار نہ کرنا۔”

بادشاہ نے جواب دیا، “ماں ! جو بھی آپ چاہیں پو چھ سکتی ہیں میں تم سے انکار نہ کروں گا۔”

21 پھر بت سبع نے کہا ، “تم اپنے بھا ئی ادونیاہ کو شونمیت کی عورت ابی شاگ سے شادی کرنے دو۔ ”

22 بادشاہ سلیمان نے ماں کو جوا ب دیا ، “آپ مجھ سے کیوں پو چھ رہی ہیں کہ ابی شاگ کو ادونیاہ کو دوں۔ آپ مجھ سے اس کو بادشاہ ہو نے کے لئے بھی کیوں نہیں پو چھتیں ؟ بہر حال وہ میرا بڑا بھا ئی ہے۔ کا ہن ابی یاتر اور یو آب اس کی حمایت کریں گے۔”

23 تب سلیمان نے خداوند سے وعدہ کیا۔ اس نے کہا ، “میں حلف لیتا ہوں کہ اس کی خواہش کو پو را کرو ں گا اور اس کی قیمت اس کو اپنی زندگی سے چکانی ہو گی۔ 24 خداوند نے مجھے اسرا ئیل کابادشاہ بنا یا ہے اس نے مجھے تخت دیا ہے جو میرے باپ داؤد کا ہے۔ خداوند نے اپنا وعدہ پو را کیا اور مجھے میرے خاندان کو بادشاہت دی۔ اب میں ہمیشہ قائم رہنے وا لے خداوند کی قسم کھا تا ہوں کہ آج ادونیاہ مرے گا۔”

25 بادشا ہ سلیمان نے بنایاہ کو حکم دیا اور بنایاہ باہر گیا اور ادونیاہ کو مار ڈا لا۔

26 بادشاہ سلیمان نے کا ہن ابی یاتر سے کہا ، “مجھے تم کو مار ڈالنا چا ہئے۔ لیکن میں عنتوت میں تمہیں گھر واپس جانے دوں گا۔ میں اب تمہیں نہیں ماروں گا کیوں کہ تم نے خداوند کا مقدس صندوق لے جانے میں مدد کی ہے جب میرے باپ داؤد کے ساتھ جا رہے تھے۔ اور میں جانتا ہوں کہ تم نے بُرے وقت میں میرے باپ کا ساتھ دیا ہے۔ ” 27 سلیمان نے ابی یاتر سے کہا کہ وہ خداوند کی خدمت کو جاری نہیں رکھ سکا۔ یہ سب ایسے ہوا جیسا کہ خداوند نے ہو نے کیلئے کہا تھا۔ خدانے شیلہ کے کا ہن عیلی اور اس کے خاندان کے متعلق کہا اور ابی یاتر عیلی کے خاندان سے تھا۔

28 یو آب نے اسکے متعلق سنا اور ڈرا اس نے ادونیاہ کی طرفداری کی تھی لیکن ابی سلوم کی نہیں۔ یوآب خداوند کے خیمہ میں دوڑا۔ اور قربانگا ہ کے سینگ پکڑ لئے- [a] 29 کسی نے بادشاہ سلیمان سے کہا کہ یو آب قربان گا ہ پر خداوند کے خیمہ میں تھاا س لئے سلیمان نے بنا یا ہ کو حکم دیا کہ جائے اور اس کو مار ڈا لے۔

30 بنایاہ خداوند کے خیمہ میں گیا اور یو آب سے کہا ، “بادشاہ کہتا ہے باہر آؤ۔”

لیکن یوآب نے جواب دیا ، “نہیں میں یہیں مروں گا۔”

اس لئے بنا یاہ واپس بادشاہ کے پاس گیا اور جو یوآب نے کہا وہ اس سے کہہ دیا۔ 31 تب بادشاہ بنایاہ کو حکم دیا ، “جیسا وہ کہتا ہے کرو اس کو وہیں مارڈا لو پھر اس کو دفن کرو۔ تب میں اور میرا خاندان یوآب کے قصور سے آزاد ہوں گے یہ قصور اس لئے ہوا کیوں کہ یو آب نے معصوم لوگوں کو ہلاک کیا تھا۔ 32 یو آب نے دو آدمیو ں کو جو اس سے بہتر تھے مار ڈا لا وہ نیر کا بیٹا ابنیر اور ایتر کا بیٹا عماسا تھے۔ ابنیر اسرا ئیل کی فو ج کا سپہ سالا رتھا اور عماسا یہوداہ کی فوج کا سپہ سالار تھا۔ میرے باپ نے اس وقت نہیں جانا کہ یو آب نے انہیں مار ڈا لا ہے۔ اس لئے خداوند یو آب کو ان دو آدمیوں کو مار ڈالنے کی سزا دیگا۔ 33 وہ ان کی موت کا قصوروار ہے اور اس کا خاندان بھی ہمیشہ کے لئے قصوروار ہے۔ لیکن خدا داؤد اور اس کی نسل کو ، خاندان کے بادشاہوں کو سلامت رکھے گا اور اس کی بادشا ہت کو ہمیشہ قائم رکھے گا۔”

34 اس لئے یہویدع کے بیٹے بنایا ہ نے یو آب کو مار ڈا لا۔ یو آب کو بیابان میں اس کے گھر کے قریب دفن کیا گیا۔ 35 پھر سلیمان نے یہویدع کے بیٹے بنایاہ کو یو آب کی جگہ فوج کا سپہ سالار بنایا۔ سلیمان نے صدوق کو بھی نیا اعلیٰ کاہن ابی یاتر کی جگہ بنا یا 36 تب بادشاہ نے سمعی کو بلانے کے لئے بھیجا تھا۔ بادشا ہ نے اس سے کہا ، “اپنے لئے یروشلم میں یہاں ایک گھر بنا ؤ۔ اس گھر میں رہو اور شہر مت چھو ڑو۔ 37 اگر تم شہر چھوڑو گے اور قدرون نالے کو پار کروگے اور اس سے آگے جا ؤ گے تو تم مار دیئے جا ؤ گے اور تم خود سے بدنام کئے جا ؤ گے اور تم خود سے مجرم بنوگے۔”

38 اس لئے سمعی نے جواب دیا ، “ٹھیک ہے میرے بادشاہ میں آپ کی اطاعت کرو ں گا۔” ا س لئے سمعی ایک طویل عرصے تک یروشلم میں رہا۔ 39 لیکن تین سال بعد سمعی کے دو غلام بھا گ گئے۔ وہ جات کے معکا کے بیٹے اکیس کے پاس گئے۔ سمعی نے سنا کہ اس کے غلام جات میں ہیں۔ 40 اس لئے سمعی نے اپنے گدھے پر زین کسا اور جات میں اکیس کے پاس گیا۔ وہ اپنے غلاموں کو دیکھنے گیا اس نے ان لوگو ں کو وہاں پایا اور واپس گھر لا یا۔

41 لیکن کسی نے سلیمان سے کہا سمعی یروشلم سے جات جا چکا ہے اور واپس آیا ہے۔ 42 اس لئے سلیمان نے اسے بلوایا۔ سلیمان نے کہا ، “میں نے خداوند کے نام پر حلف لیا کہ تم اگر یروشلم چھو ڑو گے تو مر جا ؤ گے میں نے تا کید کی تھی اگر تم کہیں گئے توتمہا ری موت تمہا ری غلطی سے ہو گی۔ اور میں نے جو کہا تم نے اسے منظور کیا تھا۔ تم نے کہا تھا تم میرے کہنے کے مطابق اطاعت کرو گے۔ 43 تم نے اپنا وعدہ کیوں تو ڑا ؟” تم نے میرا حکم کیو ں نہیں مانا ؟ 44 تم جانتے ہو کہ تم نے کئی غلطیاں میرے باپ کے خلاف کی ہیں۔ اب خدا وند تمہیں ان غلطیوں کی سزا دیگا۔ 45 لیکن خدا وند مجھ پر فضل کرے گا۔ وہ داؤد کی بادشاہت کی ہمیشہ حفاظت کریگا۔”

46 تب بادشاہ نے بنایاہ کو حکم دیا کہ وہ سمعی کو مارڈا لے اور اس نے کہا ، “اب سلیمان کا اپنی بادشاہت پر مکمل تسلط ہو گیا۔

سُلیمان کی دانشمندی کے لئے چاہت

سلیمان نے مصر کے بادشاہ فرعون کے ساتھ معاہدہ کر کے اس کی بیٹی سے شادی کی۔ سلیمان اس کو شہر داؤد میں لے آیا۔ اس وقت سلیمان ابھی اپنا محل اور خدا وند کی ہیکل بنا رہا تھا۔ سلیمان یروشلم کے اطراف دیوار بھی بنا رہا تھا۔ ابھی ہیکل مکمل نہیں ہوا تھا اس لئے لوگ ابھی تک قربان گاہ پر جانوروں کی قربانی اونچی جگہوں پر دے رہے تھے۔

رسولوں 5

حننیاہ اور صفیرہ

حننیاہ نامی ایک شخص تھا۔حننیاہ کی ایک بیوی تھی جس کا نام صفیرہ تھا۔ اس نے زمین کا کچھ حصہ فروخت کردیا۔ لیکن اپنی زمین فروخت کر نے کے بعد رقم کا ایک حصہ رسولوں کو پیش کیا اور ایک حصہ بیوی کی مرضی سے اپنے لئے رکھ لیا۔

پطرس نے کہا، “حننیا ہ کیا شیطان نے تیرے دل میں یہ بات ڈال دی کہ روح القدس سے جھوٹ بولے اور زمین کی قیمت میں سے کچھ اپنے لئے رکھ چھوڑے۔؟ فروخت کر نے سے پہلے اس پر تمہا را حق تھا اور بعد اس کے بھی تم رقم کو اپنی مرضی کی مطا بق رکھ سکتے تھے پھر یہ شیطا نی خیال کیسے آیا ؟ دل میں کس طرح آیا۔ تم نے انسان سے نہیں خدا سے جھوٹ کہا۔

5-6 جب حننیاہ نے یہ سنا تو وہ گرا اور مر گیا کچھ نو جوانوں نے آکر اس کے جنازہ کو لپیٹ کر دفن کیا۔ اور جس کسی نے بھی یہ واقعہ سنا تو سن کر خوفزدہ ہو گیا۔ تین گھنٹے کے بعداس کی بیوی صفیرہ اندر آئی اس کو تمام واقعات معلوم نہیں تھے جو اس کے شوہر کے ساتھ پیش آئے تھے۔ پطرس نے اس سے کہا، “تمہیں کتنی رقم زمین کے فروخت کرنے پر ملی تھی کیا رقم اتنی ہی تھی جتنی کہ حننیاہ نے بتا ئی تھی؟”صفیرہ نے جواب دیا ، “ہاں اتنی ہی رقم ملی تھی۔”

پطرس نے کہا، “تم اور تمہا رے شوہر نے کیوں خداوند کی روح کو جانچنے کا فیصلہ کیا؟ سنو!”کیا تم پیروں کی آہٹ سنتی ہو وہ آدمی جس نے تمہا رے شوہر کو دفنایا وہ دروازے پر ہے۔ اور وہ تمہیں بھی لے جا ئیں گے۔” 10 دوسری صبح صفیرہ اس کے پیروں پر گری اور مر گئی نو جوان نے اندر آکر دیکھا تو وہ مر چکی تھی چنانچہ با ہر لے جا کر اس کے شوہر کے پاس دفن کر دیا۔ 11 تمام اہلِ ایمان اور وہ لوگ جنہوں نے یہ واقعہ دیکھا اور سنا تو یہ سن کر خوفزدہ ہو گئے۔

خدا کی طرف سے ثبوت

12 رسولو ں نے بہت سے معجزے دکھا ئے اور کئی عجیب چیزیں بھی ظاہر کیں تمام لوگو ں نے ان چیزوں کو دیکھا۔ تمام رسول ایک ساتھ سلیمان کے بر آمدہ میں جمع ہوئے۔ ان تمام کا ایک ہی مقصد تھا۔ 13 لیکن ان لوگوں میں سے کسی کو جرأت نہیں ہوئی کہ ان میں جا ملے ، اور تمام لوگ مسیح کے رسولوں کے متعلق اچھے خیالات بیان کرے۔ 14 زیادہ سے زیادہ لوگ جن میں مرد اود عورتیں بھی ہیں خداوند پر ایمان لا ئے۔ 15 پس لوگ اپنے بیماروں کو سڑکوں پر لے آئے، کیوں کہ وہ سن چکے تھے کہ پطرس وہاں آرہا ہے۔ اس لئے انہوں نے اپنے بیمار لوگوں کو چار پائیوں اور پلنگوں پر لا ئے اس خیال سے کہ کم ازکم اس کا سا یہ ہی پڑنے سے وہ لوگ تندرست ہو جا ئیں گے۔ 16 جو لوگ یروشلم کے اطراف گاؤں سے آکر جمع تھے، اور اپنے ساتھ بیماروں اور نا پاک روحوں کے ستا ئے ہو ئے لوگوں کو لا ئے تھے اور یہ تمام لوگ شفا یاب ہو گئے۔

یہودی رہنماؤں کا رسولوں کو روکنے کی کوشش کر نا

17 اعلیٰ کا ہن اور اس کے دوستوں کا گروہ جن کا تعلق صدوقیوں سے تھا ان سے حسد کر نے لگے تھے۔ 18 انہوں نے مسیح کے رسولوں کو گرفتار کر کے حوا لات میں بند کردیا۔ 19 لیکن رات کے وقت خداوند کے فرشتے نے جیل کے دروازے کو کھولا اور انہیں باہر لا کر کہا،۔ 20 “جاؤ اور ہیکل میں کھڑے ہو کر تمام لوگوں کو اس یسوع کی نئی زندگی کے متعلق بتا ؤ۔” 21 جب رسولوں نے یہ سنا تو انہوں نے حکم کی تعمیل کی اور ہیکل کو گئے یہ پہلی صبح کا وقت تھا۔ رسولوں نے تعلیم دینی شروع کی۔

اعلیٰ کاہن اور ان کے دوستوں کے گروہ نے یہودی قائدین کی اور اہم یہودی بزرگوں کی مجلس طلب کی۔ 22 انہوں نے چند لوگوں کو جیل بھیجا تا کہ وہ مسیح کے رسولوں کو لا ئیں۔ وہ لوگ جیل گئے۔ لیکن انہوں نے وہاں رسولوں کو نہیں پا یا اور وہ واپس آئے، آکر یہودی قائدین سے اس واقعہ کی اطلاع دی۔ 23 انہوں نے کہا، “جیل بند اور اس میں تالا لگا ہوا تھا اور نگراں کار سپا ہی بھی دروازوں پر تھے۔ لیکن جب ہم نے جیل کا دروازہ کھو لا تو ہم نے دیکھا کہ وہاں کو ئی نہ تھا۔” 24 ہیکل کے کپتان اور دوسرے کاہنوں کے رہنما نے یہ سنا تو حیران ہو ئے اور سوچنے لگے کہ“اس کاانجام کیا ہوگا ؟”

25 تب دوسرا شخص آیا۔اور ان سے کہا، “سنو! جن لوگوں کو تم نے جیل میں رکھا تھا وہ ہیکل کے آنگن میں کھڑے ہیں اور لوگوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔” 26 تب کپتان اور پہرے دار ہیکل گئے اور رسولوں کو لے آئے۔ لیکن انہوں نے طاقت کا استعمال نہیں کیا کیوں کہ وہ لوگوں سے ڈرے ہو ئے تھے اس خیال سے کہ کہیں لوگ غصّہ میں آکر انہیں سنگسار نہ کر دیں۔

27 سپاہی رسولوں کو مجلس میں لے آئے اور انہیں یہودی قائدین کے سامنے کھڑا کر دیا۔ اعلیٰ کاہن نے رسولوں سے سوال کیا۔ 28 “ہم نے تم سے کہا تھا کہ اس آدمی کے متعلق سے تعلیم نہ دینا لیکن تم نے سارے یروشلم میں اپنی تعلیم پھیلا دی اس طرح تم اس شخص کی موت کی ذمّہ داری ہماری گردن پر رکھنا چاہتے ہو۔”

29 پطرس اور دوسرے رسولوں نے جواب دیا، “ہمیں خدا کا حکم ماننا ہے تمہارا نہیں۔ 30 تم نے یسوع کو صلیب پر لٹکا کر مار ڈالا ، لیکن خدا جو ہمارے آباؤ اجداد کا خدا ہے یسوع کو موت سے اٹھا لیا ہے۔ 31 یسوع کو خدا نے داہنی جانب سے بلند کیا اور اسکو خدا وند اور نجات دہندہ بنایا۔ یہ اس لئے کیا تاکہ تمام یہودی اپنے دلوں کو اور زندگیوں کو بدلیں تب خداوند انکے گناہوں کو معاف کر سکتا ہے۔ 32 ہم نے یہ سب کچھ دیکھا اسلئے ہم کہتے ہیں، “یہ سب کچھ سچ ہے۔روح القدس بھی اور سب چیزیں سچ ہیں۔خدا نے ان سب لوگوں کو جو اسکی اطا عت کر تے ہیں روح دی ہے۔”

33 جب یہودی قائدین نے یہ ساری باتیں سنیں تو غصہ میں آگئے اور رسولوں کو قتل کر نا چاہا۔ 34 ایک فریسی جس کا نام گیملی ایل جو شریعت کا استاد تھا۔سب لوگ اسکی عزت کر تے تھے اس نے کہا کہ مسیح کے رسولوں کو چند منٹ کے لئے اجلاس سے باہر بھیج دیا جائے۔ 35 اور پھر ان سے کہا، “اے بنی اسرائیلیو خبردار رہو تم ان لوگوں کے ساتھ جو کر نا چاہتے ہو ہوشیاری سے کرو۔ 36 یادکرو جب تھیوداس ظاہر ہوا تھا۔اس نے کہا تھا کہ میں ایک اہم شخص ہوں تو تقریباً ۴۰۰ آدمی اسکے ساتھ ہو گئے۔لیکن وہ مارا گیا اور اسکے لوگ سب پراگندہ ہو گئے۔اور تمام چیزیں بغیر فائدہ کے ختم ہو گئیں۔ 37 اس کے بعد ایک آدمی یہودا گلیل سے مردم شماری کے وقت آیا تھا۔اس نے بھی کچھ لوگوں کو اپنی طرف راغب کر لیاتھا۔وہ بھی مارا گیا اور جتنے اسکے ماننے والے تھے سب پراگندہ ہو گئے۔اور بھاگ گئے 38 میں تم سے کہتا ہوں ان آدمیوں سے دور رہو انہیں تنہا چھوڑ دو اگر یہ لوگوں کا منصوبہ ہے تو یہ ناکام ہوگا۔ 39 لیکن اگر یہ خدا کی طرف سے ہے تو تم انہیں روک نہیں سکو گے اور تم بھی شاید خدا سے لڑنے والوں میں شمار کئے جاؤ گے۔”

یہودی قائدین نے گیملی ایل کی بات سے اتفاق کر لیا۔ 40 انہوں نے رسولوں کو دوبارہ بلایا اور انکو پٹوایا اور حکم دے کر چھوڑ دیا، “وہ دوبارہ یسوع کے متعلق کچھ نہ کہا، “تب انہوں نے رسولوں کو آزاد کیا۔ 41 مسیح کے رسولوں نے وہاں مجلس کو چھو ڑا۔وہ خوش ہو ئے کیوں کہ یسوع کے نام کی خاطر بے عزت ضرور ٹھہرے۔ 42 اور ہر روز وہ مسلسل لوگوں کو تعلیم دیتے رہے گھروں میں اور ہیکل میں اور خوشخبری کہتے تھے کہ یسوع ہی مسیح ہے۔

زبُور 125

ہیکل کی زیارت کے وقت کا گیت گانا

125 جو لوگ خداوند پر توکّل کر تے ہیں، وہ کو ہِ صیّون کے جیسے ہوں گے۔
    وہ کبھی بھی ڈگمگا نہیں پا ئیں گے۔ وہ ہمیشہ ہی اٹل رہیں گے۔
خداوند نے اپنے لوگوں کو ویسے ہی گھیرے میں لیا ہے ،
    جیسے یروشلم چاروں جانب پہاڑوں سے گھِرا ہے خدا ابد تک اپنے لوگوں کی حفا ظت کرے گا۔
بُرے لوگ ہمیشہ نیک لوگوں کی زمین پر قابض نہیں رہیں گے۔
    اگر بُرے لوگ ایسا کر نے لگ جا ئیں تو یقین ہے ، صادق بھی بُرے کام کر نے لگیں گے۔

اے خداوند! تُو بھلے لوگوں کے ساتھ ،
    جن کے دِل پاک ہیں تُو بھلا ئی کر۔
اے خداوند! بُرے لوگوں کو سزا دے۔
    وہ لوگ جو بُرائی کر تے ہیں تُو اُنکو سزا دے۔

اِسرائیل میں امن قائم رہے۔

امثال 16:25

25 جو راستہ سیدھا دکھا ئی دیتا ہے وہی بعض وقت موت تک پہونچا تا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center