Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the CEB. Switch to the CEB to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سلاطین 1

ادونیاہ کا بادشاہ ہونے کی خواہش کرنا

بادشاہ داؤد بہت بوڑھا ہو گیا تھا اس کا جسم کبھی گرم نہیں ہوتا تھا۔ ان کے خادم اس پر کمبل ڈھانکتے تھے لیکن وہ پھر بھی ٹھنڈا ہی رہتا۔ اس لئے ان کے خادموں نے ان سے کہا ، “ہم لوگ آپ کی دیکھ بھال کے لئے ایک لڑکی تلاش کریں گے وہ آپ کے ساتھ سوئے گی اور آپ کو گرم رکھے گی۔” اس لئے بادشاہ کے خادموں نے بادشاہ کو گرم رکھنے کیلئے ملک اسرا ئیل میں ہر جگہ کو ئی خوبصورت لڑکی دیکھنا شروع کیا۔ انہیں ایک لڑ کی مل گئی جس کانام ابی شاگ تھا وہ شہر شونمیت کی رہنے وا لی تھی۔ انہوں نے اس خوبصورت لڑکی کو بادشاہ کے پاس لا یا۔ لڑکی بہت ہی خوبصورت تھی۔ وہ بادشاہ کی دیکھ بھال اورخدمت میں لگ گئی لیکن بادشاہ داؤد اس کے ساتھ کو ئی جنسی تعلق نہ رکھا۔

5-6 ادونیاہ بادشاہ داؤد اور اس کی بیوی حجّیت کا بیٹا تھا۔ ادونیاہ بہت خوبصورت آدمی تھا۔ بادشاہ داؤد نے کبھی بھی اپنے بیٹے ادونیاہ کی اِصلاح نہیں کی۔ داؤد نے کبھی بھی یہ نہیں پو چھا ، “تم یہ کام کیوں کر رہے ہو؟” ادونیاہ کا بھا ئی ابی سلوم کے بعد پیدا ہوا تھا۔ اور بہت مغرور ہو گیا تھا اور وہ یہ طئے کر چکا تھا کہ وہ دوسرا بادشاہ بنے گا۔ ادونیاہ کو بادشاہ بننے کی بہت زیادہ خواہش تھی۔ اس لئے ا س نے خود کے لئے ایک رتھ اور گھو ڑے اور پچاس آدمی اپنے آگے دوڑنے کیلئے رکھے۔

ادونیاہ نے ضرویاہ کے بیٹے یو آب سے بات کی اور کا ہن ابی یاتر سے بھی انہوں نے اس کو نیا بادشاہ بنے کے لئے مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن بہت سارے لوگ ادونیاہ کے کرتوت سے متفق نہیں تھے۔ وہ لوگ داؤد کے وفادار تھے۔ یہ وہ لوگ تھے کاہن صدوق، بنایاہ یہویدع کا بیٹا ، نبی ناتن ،سمعی ،ریعی اور بادشاہ داؤدکے خاص پہریدار تھے۔ اسی لئے یہ لوگ ادونیاہ کے ساتھ شریک نہیں ہو ئے۔

ایک روز عین راجل کے قریب زحلت کی چٹان پر ادونیاہ نے کچھ بھیڑ ، گائیں او ر موٹے بچھڑوں کی ہمدردی کے نذرانے کے طور پر قربانی دی۔ ادونیاہ نے اپنے بھا ئیوں( بادشاہ داؤد کے دوسرے بیٹوں) اور یہوداہ کے تمام افسروں کو بھی مدعوکیا۔ 10 لیکن ادونیاہ نے اپنے باپ کے خاص محافظوں، اپنے بھا ئی سلیمان ، بنایاہ اور نبی ناتن کو مدعو نہیں کیا۔

ناتن اور بت سبع کا سلیمان کے بارے میں بات کرنا

11 لیکن ناتن نے اس کے متعلق سنا اور سلیمان کی ماں بت سبع کے پاس گیا۔ ناتن نے اس سے کہا ، “کیا آپ نے سنا کہ حجیت کا بیٹا ادونیاہ کیا کر رہا ہے ؟” وہ اپنے آپ کو بادشاہ بنا رہا ہے۔ اور ہمارے ما لک بادشاہ داؤد اس کے متعلق کچھ نہیں جانتے۔ 12 تمہا ری زندگی اور تمہا رے بیٹے سلیمان کی زندگی خطرہ میں ہو سکتی ہے۔ لیکن میں تمہیں کہوں گا کہ تمہیں اپنے بچا ؤ کے لئے کیا کرنا ہو گا۔ 13 بادشاہ داؤد کے پاس جا ؤ اور ان سے کہو ، “میرے آقا و بادشاہ آپ نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ آپ کے بعد میرا بیٹا سلیمان نیا بادشا ہ ہو گا۔ پھر ادونیاہ کیو ں کر نیا بادشاہ ہو رہا ہے ؟‘ 14 جبکہ آپ اس سے بات کر ہی رہی ہو ں گی تو میں اندر آؤں گا۔آپکے جانے کے بعد جو واقعات ہوئے وہ میں بادشاہ سے کہونگا۔ اور اس سے بات کی تصدیق ہوجائے گی کہ جو بات آپ نے کہی وہ سچ ہے۔”

15 اِس لئے بت سبع بادشاہ سے ملنے اس کے خواب گاہ میں گئی۔ بادشاہ بہت بوڑھا تھا۔شُونمیت کی لڑ کی ابی شاگ وہاں اسکی دیکھ بھال کر رہی تھی۔ 16 بت سبع تعظیم سے بادشاہ کے سامنے جھکی۔ بادشاہ نے پو چھا ، “میں تمہارے لئے کیا کر سکتا ہوں ؟”

17 بت سبع نے جو اب دیا ، “جناب آپ نے خدا وند اپنے خدا کا نام لیکر مجھ سے وعدہ کیا تھا۔ آپ نے کہا تھا ، “تمہارا بیٹا سلیمان میرے بعد دوسرا بادشاہ ہوگا۔ سلیمان میرے تخت پر بیٹھے گا۔‘ 18 اب آپ یہ نہیں جانتے لیکن ادونیاہ اپنے آپ کو بادشاہ بنا رہا ہے۔ 19 ادونیاہ ہمدردی کا نذرانہ پیش کر رہا ہے۔ اس نے کئی گائیں اور بہترین بھیڑوں کو ہمدردی کے نذرانہ کے لئے ذبح کیا ہے۔ ادونیاہ نے آپ کے تمام بیٹو ں کو بلایا ہے اور اس نے کاہن ابی یاتر اور یوآب کو بلایا ہے جو آپ کی فوج کا سپہ سالار ہے۔ لیکن اس نے آپ کے وفادار بیٹے سلیمان کو نہیں بلایا۔ 20 اب میرے آقا و بادشاہ ! سبھی بنی اسرائیلیوں کی نظریں آپ پر ہیں۔ وہ آپ کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں کہ آپ کے بعد دوسرا بادشاہ کون ہوگا ؟ 21 آپ کو اپنی موت سے پہلے کچھ کرنا چاہئے۔ اگر آپ نہ کریں توآپ کا اپنے آباؤاجداد کے ساتھ دفن ہونے کے بعد وہ لوگ کہیں گے کہ سلیمان اور میں مجرم ہوں۔”

22 جبکہ بت سبع ابھی بادشاہ سے بات کر رہی تھی ناتن نبی اس سے ملنے آیا۔ 23 خادموں نے بادشاہ سے کہا ، “نبی ناتن یہاں ہیں۔” ناتن اندر بادشاہ سے بات کرنے کے لئے گیا۔ ناتن بادشاہ کے سامنے تعظیم سے جھکا۔ 24 اور کہا ، “میرے آقا و بادشاہ کیا آپ نے اعلان کیا ہے کہ آپ کے بعد ادونیاہ دوسرا بادشاہ ہوگا؟ کیا آپ نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ادونیاہ لوگوں پر حکومت کریگا ؟ 25 کیوں کہ آج ہی وہ سب سے اچھی گائیوں اور بھیڑوں کا ہمدردی کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے وادی میں گیا اور اس نے آپ کے تمام بیٹوں، فوج کے سپہ سالار اور کاہن ابی یاتر کو بلایا ہے۔ وہ اب اس کے ساتھ کھا پی رہے ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں ، ’ بادشاہ ادونیاہ کی عمر دراز ہو۔‘ 26 لیکن اس نے مجھے نہیں بلایا اور نہ ہی کاہن صدوق یا یہویدع کے بیٹے بنایاہ اور نہ ہی آپ کے بیٹے سلیمان کو۔ 27 میرے آقا و بادشاہ ! “کیا آپ نے ہم سے کہے بغیر ایسا کیا ؟” براہ کرم ہمیں کہئے کہ آپ کے بعد دوسرا بادشاہ کون ہوگا ؟”

28 تب بادشاہ داؤد نے کہا ، “بت سبع سے کہو کہ وہ اندر آئے ” اس لئے بت سبع بادشاہ کے سامنے آئی۔

29 تب بادشاہ نے حلف لیا :“ میں خدا وند کی زندگی کی قسم کھا تا ہوں جس نے مجھے ہر مصیبت سے بچایا۔ 30 آج میں تم سے اپنا کیا ہوا پہلے کا وعدہ پورا کروں گا۔ میں نے وہ وعدہ اسرائیل کے خدا وند خدا کی طاقت سے کیا تھا۔ میں نے وعدہ کیا تھا کہ میرے بعد تمہارا بیٹا سلیمان دوسرا بادشاہ ہوگا۔ اور میں نے وعدہ کیا تھا کہ میرے تخت پر وہ میری جگہ لے گا میں اپنا وعدہ پورا کروں گا۔”

31 تب بت سبع زمین پر سجدہ ریز ہوئی بادشاہ کے سامنے اس نے کہا بادشاہ داؤد کی عمر دراز ہو۔”

سلیمان کا نئے بادشاہ کی حیثیت سے انتخاب

32 تب بادشاہ داؤد نے کہا ، “کاہن صدوق ، نبی ناتن ،اور یہو یدع کا بیٹا بنایاہ کو اس کمرے میں بلاؤ۔” اس لئے تینوں آدمی بادشاہ سے ملنے اندر آئے۔ 33 تب بادشاہ نے ان سے کہا ، “میرے عہدیداروں کو اپنے ساتھ لے جاؤ۔میرے بیٹے سلیمان کو خچر پر بٹھا ؤ۔ اس کو جیحون کے چشمے پر لے جاؤ۔ 34 اس جگہ پر کاہن صدوق اور نبی ناتن سلیمان کا اسرائیل کا نیا بادشاہ ہونے کے لئے مسح کریگا۔ بگل بجاؤ اور اعلان کرو کہ یہ نیا بادشاہ سلیمان ہے۔ 35 تب یہاں واپس آؤ اس کے ساتھ۔سلیمان میرے تخت پر بیٹھے گا اور میری جگہ نیا بادشاہ ہوگا۔ میں نے سلیمان کو اسرائیل اور یہوداہ کا حکمراں چنا ہے۔”

36 یہویدع کا بیٹا بنایاہ نے بادشاہ کو جواب دیا ، “آمین ! خدا وند خدا نے خود یہ کہا میرے آقا و بادشاہ۔ 37 میرے آقا و بادشاہ خدا وند آپ کے ساتھ ہے اور اب مجھے امید ہے کہ بادشاہ سلیمان کی بادشاہت بڑھ کر آپ سے زیادہ طاقتور ہوگی میرے آقا و بادشاہ۔”

38 اس لئے کاہن صدوق ،ناتن ، بنایاہ اور بادشاہ کے خادموں نے بادشاہ داؤد کی اطاعت کی۔ انہو ں نے سلیمان کو بادشاہ داؤد کے خچر پر بٹھا یا اور اس کے ساتھ جیحون کے چشمہ پر گئے۔ 39 کاہن صدوق نے مقدس خیمہ سے تیل لایا۔ صدوق نے تیل کو سلیمان کے سر پر ڈا لا یہ بتانے کے لئے کہ وہ بادشاہ تھا۔ انہو ں نے بگل بجایا اور تمام لوگ پکارے ، “بادشاہ سلیمان کی عمر دراز ہو۔” 40 تب تمام لوگ سلیمان کے ساتھ شہر میں گئے۔ لوگ بہت خوش ہشاش بشاش تھے۔ وہ بانسری بجا رہے تھے اور اتنی زیادہ آوازیں کر رہے تھے کہ زمین دہل گئی۔

41 اس دوران ادونیاہ اور اسکے مہمان اسی وقت کھا نا ختم کر رہے تھے انہوں نے بگل کی آواز کو سنا۔ یوآب نے پوچھا ، “یہ کیسی آواز ہے ؟ شہر میں کیا ہو رہا ہے ؟ ”

42 یوآب ابھی کہہ ہی رہا تھا کاہن ابی یاترکا بیٹا یونتن آیا۔ ادونیاہ نے کہا ، “یہاں آؤ ! تم ایک اچھے آدمی ہو تمہیں میرے پاس اچھی خبریں لانی چاہئے۔ ”

43 لیکن یونتن نے جواب دیا ، “نہیں ! یہ آپ کے لئے اچھی خبر نہیں ہے۔ بادشاہ داؤد نے سلیمان کو نیا بادشاہ بنایا ہے۔ 44 بادشاہ داؤد نے کاہن صدوق ، ناتن نبی ،یہویدع کے بیٹے بنایاہ کو بھیجا اور تمام بادشاہ کے خادم اسکے ساتھ تھے۔ انہوں نے سلیمان کو بادشاہ کے ذاتی خچر پر بٹھا یا۔ 45 پھر کاہن صدوق اور ناتن نبی نے جیحون کے چشمہ پر سلیمان پر مسح کیا پھر وہ شہر میں گئے لوگ انکے ساتھ چلے اور اب شہر میں لوگ بہت خوش ہیں۔ یہ وہی آوازیں ہیں جو تم سن رہے ہو۔ 46-47 یہاں تک کہ سلیمان بادشاہ کے تخت پر بیٹھا ہے بادشاہ داؤد کے خادم اس سے مبارک باد کہنے آئے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں بادشاہ داؤد آپ عظیم بادشاہ ہیں اور اب ہم دعا کرتے ہیں کہ خدا سلیمان کو بھی عظیم بادشاہ بنا دے۔ ہمیں امید ہے تمہارا خدا سلیمان کو تم سے بھی زیادہ مشہور بنا دیگا اور ہمیں امید ہے سلیمان کی بادشاہت تمہاری بادشاہت سے عظیم ہوگی۔ یہاں تک کہ بادشاہ داؤد جب وہاں تھے تو اس نے اپنے بستر پر سے ہی سلیمان کے سامنے تعظیم کی۔ 48 اور کہا اسرائیل کے خدا وند خدا کی حمد ہو۔ خدا وند نے میرے بیٹوں میں سے ایک کو میرے تخت پر بٹھا یا۔ اور اس نے مجھے یہ دیکھنے کے لئے زندہ رہنے دیا۔ ”

49 ادونیاہ کے سب مہمان ڈر گئے اور جلدی سے نکل گئے۔ 50 ادونیاہ بھی سلیمان سے خوف زدہ تھا۔ اس لئے وہ قربان گاہ تک گیا اور قربان گاہ کے سینگوں کو پکڑ لیا۔ 51 تب کسی نے سلیمان کو کہا ، “ادونیاہ آپ سے ڈر گیا ہے۔ اے بادشاہ سلیمان ادونیاہ مقدس خیمہ میں قربان گاہ کے سینگ کو پکڑ رکھا ہے اور اسکو چھوڑ نے سے انکار کر تا ہے۔ ادونیاہ کہتا ہے ، ’ بادشاہ سلیمان سے کہو کہ مجھ سے وعدہ کرے کہ وہ مجھے نہیں ہلاک کرے گا۔”

52 اس لئے سلیمان نے جواب دیا ، “اگر ادونیاہ اپنے آپ کو اچھا آدمی بتائے تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ اس کے بال کو بھی نقصان نہ پہونچے گا۔ لیکن اگر اس نے کوئی غلطی کی تو وہ مرے گا۔ ” 53 اس کے بعد بادشاہ سلیمان نے ادونیاہ کو لانے کچھ آدمیوں کو بھیجا۔ آدمی ادونیاہ کو بادشاہ سلیمان کے پاس لائے۔ ادونیاہ بادشاہ سلیمان کے پاس آیا اور تعظیماً جھک گیا تب سلیمان نے کہا ، “گھر جاؤ۔ ”

رسولوں 4

پطرس اور یوحنّا یہودی مجلس کے رو برو

جب پطرس اور یوحنا لوگوں سے باتیں کر رہے تھے تب کچھ لوگ ان کے پاس آئے ان میں کچھ یہودی کاہن اور جن میں ہیکل کے سردار بھی تھے جن میں ہیکل کے حفاظتی دستہ کا کپتان اور تھوڑے صدوقی بھی تھے۔ وہ غصّہ میں تھے کیونکہ پطرس اور یوحنا یہ تعلیم دے رہے تھے کہ لو گوں کو موت کے بعد اٹھایا جائے گا اور وہ دو رسولوں کو مر کر زندہ ہو نے کی بات یسوع کی مثال دے کر کہہ رہے تھے۔ انہوں پطرس اور یوحنا کو پکڑ کر حوالات میں رکھا یہ رات کا وقت تھا اور انہوں نے پطرس اور یوحنا کو دوسرے دن صبح تک حوالات میں بند رکھا۔ کئی لوگ پطرس اور یوحنا کی تعلیمات سنیں ایمان لائے اہل ایمان کے گروہ میں ان کی تعداد تقریباً پانچ ہزار تک بڑھ گئی۔

دوسرے دن یہودی قائد اور انکے قدیم یہودی رہنما اور شریعت کے معلمین یروشلم میں جمع ہو ئے۔ حنّا (اعلٰی کاہن)، کائفا ،یوحنّااور سکندر بھی موجود تھے جو اعلٰی کاہن کی خدمت انجام دیا کرتے تھے۔ پطرس اور یوحنا کو ان کے سامنے لے آئے اور یہودی قائدین نے ان سے کئی بار پو چھا، “تم نے لنگڑے معذور آدمی کو کس طرح اچھا اور تندرست کیا ؟ تم نے کونسی طاقت استعمال کی ؟کس اختیار کے تحت کیا؟”

تب اسی وقت پطرس روح القدس سے معمور ہوا اور اس نے کہا، “اے لوگوں کے قائدو!اور اے بزرگ قائدو! کیا تم اس بھلائی کے متعلق سوال کر رہے ہو جو اس لنگڑے معذور کے ساتھ آج کی گئی ؟کیا تم ہم سے پوچھ رہے ہو کہ کس چیز نے اسے اچھا کر دیا ؟ 10 ہم چاہتے ہیں کہ تم سب یہودی یہ جان لو کہ ناصری یسوع مسیح کی طا قت سے یہ شخص تندرست ہوا ہے۔تم نے اس یسوع کو مار ڈالا اور مصلوب کیا لیکن خدا نے اسے موت سے پھر اٹھا یا اور یہ آدمی جو لنگڑا معذور تھا اب دوبارہ چلنے کے قابل ہو گیا محض اسی یسوع کی قوّت کی وجہ سے ہوا ہے۔ 11 یسوع وہی پتھّر ہے

جسے معماروں نے کو ئی اہمیت نہ دی،
    لیکن وہی پتھّر کو نے پتھّر ہو گیا۔ [a]

12 صرف یسوع ہی لوگوں کو بچا سکتا ہے دنیا میں صرف اسی کا نام نجات کے لئے کافی ہے۔ہم یسوع کے ذریعے ہی نجات پا سکتے ہیں۔”

13 یہودی سردار یہ جان کر کہ پطرس اور یوحنا کو ئی تعلیم یافتہ اور مذہبی تربیت یافتہ نہیں ہیں وہ حیران ہو ئے۔اور یہ کہ پطرس اور یو حنا بلا کسی خوف و جھجھک کے باتیں کر تےہیں تب وہ سمجھے کہ پطرس اور یوحنا یسوع کے ساتھ تھے۔ 14 انہوں نے دیکھا کہ لنگڑا شحص جو معذور تھا۔ان کے قریب تندرست کھڑا تھا اس لئے انہوں نے رسولوں کے جواب میں کچھ نہ کہا۔

15 انہوں نے انہیں اس مجلس سے باہر جا نے کا حکم دیا اور پھر آپس میں ایک دوسرے سے مشورہ کر نے لگے کہ انہیں کیا کر نا چاہئے۔ 16 انہوں نے کہا، “ہم ان آدمیوں کے ساتھ کیا کریں ؟ہر ایک جو یروشلم میں ہے وہ اچھی طرح واقف ہے کہ انہوں نے ایک عظیم معجزہ دکھایا ہے در حقیقت ہم اس سے انکار نہیں کر سکتے۔ 17 لیکن ہمیں چاہئے کہ انہیں دھمکائیں اور کہیں کہ وہ لوگوں سے مزید مسیح کی بات نہ کریں ور نہ اور بھی زیادہ یہ مسئلہ لوگوں میں پھیل جائیگا۔”

18 یہودی قائدین نے پطرس اور یوحنا کو بلاکر تاکید کی کہ وہ لوگوں کو یسوع کا نام لیکر کسی قسم کی تعلیمات کی بات نہ کریں۔ 19 لیکن پطرس اور یوحنا نے انکو جواب دیا، “تم یہ فیصلہ کرو کہ خدا کی نظر میں کیا صحیح ہے، کہ ہم تمہاری اطاعت کریں یا خدا کی اطاعت کریں ؟ 20 ہم خاموش نہیں رہ سکتے ہم نے جو دیکھا اور سنا اسے لوگوں سے کہیں گے۔”

21-22 وہ انہیں سزا دینے کا کو ئی جواز نہ پا سکے کیوں کہ معجزہ جو واقع ہوا اسے دیکھ کر لوگ خدا کی بڑا ئی بیان کر رہے تھے اور جو آدمی اچھا ہوا وہ چالیس سال سے زیا دہ کا تھا اس لئے یہودی قائدین نے انہیں ایک بار پھر دھمکا کر اور تاکید کر کے چھوڑ دیا۔

پطرس اور یوحنا کا اہل ایمان کی طرف واپس ہو نا

23 پطرس اور یوحنا یہودی قائدین کی مجلس سے باہر نکل آئے اور اپنے گروہ سے جا ملے پرا نے یہودی کاہن اور بزرگ یہودی سرداروں نے جو کچھ ان سے کہا تھا وہ سب کچھ ان سے کہدیا۔ 24 جب انکے گروہ نے یہ سنکر ایک ساتھ خدا کی حمد کی اور کہا، “خداوند تو ہی ہے جس نے آسمان زمینوں اور سمندر کو اور دنیا کی ہر چیز کو پیدا کیا۔ 25 ہمارے آبا ؤ اجداد بھی تمہارے خادم تھے اور روح القدس کی مدد سے انہوں نے یہ الفاظ لکھے:

قومیں کیوں چیخ اور چلّا رہی ہیں،
دنیا کے لوگ خدا کے خلاف کیوں منصوبے باندھ رہے ہیں، جو بے فائدہ ہے۔
26 زمین کے بادشاہوں نے اپنے آپ کو لڑا ئی کے لئے تیار کیا
    اور تمام حکام، خداوند اور اسکے مسیح کے خلاف ملکر اکٹھا ہو نے لگے۔ [b]

27 حقیقت میں یہ واقعہ اس وقت ہوا جب ہیرودیس ، پنطیس، پیلاطیس، دیگر قومیں اور یہودی لوگ ایک ساتھ ملکر یسوع کے خلاف یروشلم میں جمع ہو ئے۔ یسوع ہی تمہا را خاص خادم ہے یہ وہی ہے جسے خدا نے مسیح کے طور پر چنا ہے۔ 28 یہ لوگ جو یہاں یسوع کے خلاف اکٹھے ہو ئے ہیں تمہارے منصبوبہ کے مطابق اور تمہاری قوت اور منشا سے سارے کام کر نے کے لئے جمع ہو ئے ہیں۔ 29 انہیں خداوند سنتا ہے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں وہ ہمیں ڈرانا چاہتے ہیں۔اے خداوند ہم سب تیرے خادم ہیں اسلئے ہماری مدد کر تا کہ ہم تیرے کلام کو جرات ہمّت کے ساتھ کہہ سکیں۔ 30 ہمیں ہمت دے تا کہ ہم تیری قوت کا اظہار کرسکیں۔ اور بیمار کو تندرست کر سکیں۔ ثبوت دکھا کر انہیں معجزہ فراہم کریں اور یہ سب مقدس خادم یسوع کی طاقت کے بل بوتے پر ہوں۔”

31 جب وہ دعا ختم کر چکے تو وہ جگہ جہاں وہ جمع تھے دہل گئی اور وہ سب روح القدس سے معمور ہو گئے اور وہ خدا کے پیغام کو بغیر کسی خوف کے دلیری سے جاری رکھا۔

اہل ایمان کا حصّہ

32 اہل ایمان کا گروہ ایک دل اور ایک روح رکھتا تھا اور کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ یہ ملکیت انکی ہے۔ بلکہ ہر چیز کا ایک دوسرے سے اشتراک کیا۔ 33 مسیح کے رسولوں نے بڑی قوت سے خداوند یسوع کے دوبارہ جی اٹھنے کی گواہی دی ا ور خدا کا بہت بڑا فضل ا ن تما م لوگوں پر تھا۔ 34 اور وہ تمام حاصل کیا جن کی انکو ضرورت تھی۔کیوں کہ جس کسی کے پاس زمینات یا مکانات تھے وہ فروخت کر دیتے اور انکی قیمت لاکر رسولوں اور مریدوں میں تقسیم کر دیتے تھے۔ 35 اس طرح ہر ایک رسول کو اسکی ضرورت کے مطابق دیا گیا۔

36 ایک شخص جس کا نام یوسف اور رسولوں میں اسکو برنباس یعنی “دوسروں کی مدد کر نے والا رکھا۔” وہ لاوی تھا اور وہ کپرس میں پیدا ہوا تھا۔ 37 یوسف کا ایک کھیت تھا اس نے اسکو فروخت کیا اور رقم لاکر مسیح کے رسولوں کو دیدی

زبُور 124

ہیکل کی زیارت کو جاتے وقت داؤد کا گیت گانا

124 اگر گذرے دِ نوں میں خداوند ہما رے ساتھ نہیں ہو تا
    تو ہما رے ساتھ کیا ہُوا ہو تا؟ اِسرائیل تُو مجھ کو جواب دے۔
اگر بیِتے دنوں میں خداوند ہما رے ساتھ نہیں ہو تا ،
    تو ہما رے ساتھ کیا ہُوا ہو تا؟ جب لوگ ہم پر حملہ کر تے ؟
جب کبھی ہما رے دُشمن نے قہر بر سایا،
    تب وہ ہمیں زندہ نگل لیا ہو تا۔
تب ہما رے دُشمنوں کی فوج سیلاب کی طرح ہما رے اُوپر بہہ جا تی۔
    اُس ندی کے جیسے ہو جا تی جو ہمیں غرق کر رہی ہو۔
تب وہ مغرور لوگ اُس پانی جیسے ہو جا تے
    جو ہم کو ڈبوتا ہُوا ہما رے مُنہ تک چڑھ رہا ہو۔

خداوند کی مدح سرائی کرو۔
    خداوند نے ہما رے دُشمنوں کو ہم کو پکڑ نے نہیں دیا اور نہ ہی مارنے دیا۔

ہم جال میں پھنسے اس پرندے کے جیسے تھے جو پھر بچ نکلا ہو۔
    جال ٹوٹ گیا اور ہم بچ نکلے۔
ہما ری مدد خداوند سے آئی تھی۔
    خداوند نے آسمان و زمین کو بنا یا ہے۔

امثال 16:24

24 دلکش باتیں شہد کی مانند ہیں : وہ روح کے لئے میٹھی ہیں اور سارے جسم کے لئے تندرستی لاتی ہیں۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center