Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the CSB. Switch to the CSB to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سموئیل 22:1-23:23

خداوند کی شان میں داؤد کا نغمہ

22 داؤد نے یہ نغمہ اس وقت گایا جب خداوندنے اس کو ساؤل اور اس کے تمام دشمنوں سے بچا یا۔

خداوند میری چٹان ہے۔میرا قلعہ اور میری سلامتی کی جگہ ہے۔
    وہ میرا خدا ، چٹان میری ہے جس کی طرف میں بچا ؤ کے لئے دوڑتا ہوں
خدا میری ڈھا ل ہے۔ اس کی طاقت مجھے بچا تی ہے۔
    خداوند ہی میرا اونچا قلعہ ہے اور میری محفوظ جگہ ہے۔
میرا محافظ
    مجھے ظالم دشمنو ں سے بچا تا ہے۔
ان لوگوں نے میرا مذاق اُ ڑا یا۔
    لیکن میں نے خداوند کو جو ستائش کے لا ئق ہے مدد کے لئے پکا را
    اور میں اپنے دشمنو ں سے بچ گیا !

میرے دشمن مجھے مار ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے۔
    موت کی لہروں نے مجھے لپیٹ لیا۔ میں سیلاب میں گھر گیا جو مجھے موت کی جگہ لے گیا۔
قبر کی رسیاں میرے چاروں طرف تھیں
    میں موت کے جال میں پھنسا۔
میں جال میں تھا اور میں نے خداوند کو مدد کے لئے پکا را۔
    ہاں میں نے خدا کو پکا را۔
خدا اپنے گھر میں تھا اس نے میری آواز سنی۔
    اسنے مدد کے لئے میری چیخ سنی۔
تب زمین ہل گئی زمین دہل گئی۔
    جنت کی بنیادیں ہل گئیں۔
    کیوں ؟ کیوں کہ خداوند غصّہ میں تھا !
دھواں خدا کی ناک سے نکلا۔
    جلتے ہو ئے شعلے اس کے مُنھ سے آئے۔
    جلتی ہو ئی چنگا ریاں اس سے نکلیں۔
10 خداوند نے آسمان کو پھا ڑ کر کھو لا اور نیچے آیا!
    وہ گھنے اور سیاہ بادل پر کھڑا ہوا !
11 وہ کروبی فرشتوں پر
    اور ہوا پر سوار ہو کر اڑرہا تھا۔
12 خدا وند نے سیاہ بادلوں کو اپنے اطراف خیمہ کی طرح لپیٹا
    اس نے پانی کو گہرے گرجتے بادلوں میں جمع کیا۔
13 اس کے ارد گرد روشنی سے جلتے ہوئے
    کوئلے سے شعلے بھڑک اٹھے۔
14 خدا وند آسمان سے بلند آواز سے گرجا!
    خدا ئے تعالیٰ کی آواز سنائی دی۔
15 خدا وند نے اپنے تیر بر سائے اور دشمنوں کو منتشر کر دیا۔
    خدا وند نے بجلی بھیجی۔ اور لوگ ڈر کے مارے بھا گے۔
16 خدا وند اتنی زور دار آواز سے بولا
    جیسے طاقتور ہوا تیرے منہ سے نکلی۔ اور (پانی پیچھے ڈھکیلا گیا تھا۔)
اور تب ہم سمندر کی تہہ دیکھ سکے
    ہم زمین کی بنیادوں کو دیکھ سکے۔
17 اس طرح خدا وند نے میری مدد کی اور خدا وند اوپر سے نیچے آیا
    خدا وند نے مجھے پکڑ لیا اور گہرے پانی ( مصیبت) سے کھینچ لیا۔
18 میرے دشمن مجھ سے بہت زیادہ طاقتور تھے
    اس لئے خدا نے مجھے بچایا۔
19 میں مصیبت میں تھا اور میرے دشمنوں نے حملہ کیا۔
    لیکن خدا وند نے وہاں میری مدد کی !
20 خدا وند مجھ سے محبت کرتا ہے اس لئے اس نے مجھے بچا یا۔
    وہ مجھے محفوظ جگہ لے آیا۔
21 خدا وند مجھے میرا صلہ انعام میں دیگا کیوں کہ میں نے جو صحیح تھا وہ کیا۔
    میں نے کوئی گناہ نہیں کیا اس لئے وہ میرے لئے اچھا ئی کریگا۔
22 کیوں ؟ کیوں کہ میں نے خدا وند کی اطاعت کی!
    میں نے خدا کے خلاف گناہ نہیں کیا۔
23 میں ہمیشہ خدا وند کے فیصلوں کو یاد کرتا ہو ں
    اس کے قانون کی فرمانبرداری کرتا ہوں!
24 میں خود کو اسکے سامنے پاک اور معصوم رکھتا ہوں۔
25 اس لئے خدا وند مجھے انعام دے گا! کیوں کہ میں نے جو صحیح ہے وہ کیا !
    وہ جس طریقے سے بھی دیکھتا ہے تو پاتا ہے کہ میں نے کو ئی گناہ نہیں کیا اس لئے وہ میرے ساتھ اچھائی کریگا۔
26 اگر کوئی شخص حقیقت میں تم سے محبت کرتا ہے تو تم بھی اس سے محبت کروگے۔
    اگر کوئی شخص تمہارا وفا دار ہے تو تم بھی اس کا وفادار ہو۔

27 خدا وند تو اچھا اور پاک ہے ان لوگوں کے لئے جو اچھے اور پاک ہیں۔

    لیکن تو ایک بے ایمان شخص سے زیادہ چالاک ہو سکتا ہے۔
28 خدا وند تو بے کس لوگوں کی مدد کرتا ہے۔
    لیکن تو مغرور لوگوں کو شرمندہ کرتا ہے۔
29 خدا وند تو میرا چراغ ہے۔
    خدا وند میرے اطراف تاریکی کو منور کرتا ہے۔
30 اے خدا وند میں تیری مدد سے سپاہیوں کے ساتھ بھاگ سکتا ہوں۔
    خدا کی مدد سے میں دشمنوں کے شہر کی دیواریں پھاند سکتا ہوں۔
31 خدا کی طاقت کامل ہے۔
    خدا جو کہتا ہے اس پر توکل کیا جا سکتا ہے۔
    وہ ان لوگوں کی حفاظت کرتا ہے جو اس پر بھروسہ کرتے ہیں۔
32 کوئی خدا نہیں سوائے خدا وند کے۔
    کو ئی چٹان نہیں سوائے خدا کے۔
33 خدا میرا طاقتور قلعہ ہے
    وہ پاک لوگوں کو سیدھا راستہ دیتا ہے۔
34 ہرن کی طرح تیز دوڑ نے کے لئے خدا میری مدد کرتا ہے۔
    وہ مجھے پہاڑی پر صحیح راستہ پر رکھتا ہے!
35 خدا مجھے جنگ کی تربیت دیتا ہے۔
    وہ میرے بازوؤں کو مضبوط بنا تا ہے۔ تب میں ایک سخت کمان کو موڑ نے کے لائق ہوتا ہوں۔
36 خدا تو نے میری حفاظت کی اور جیتنے میں میری مدد کی۔
    تو نے میرے دشمنوں کو شکست دینے میں مدد کی۔
37 تو نے میرے پیر اور ٹخنے کے جوڑ مضبوط بنائے ہیں۔
    اس لئے میں تیزی سے بنا لڑ کھڑا ئے چل سکتا ہوں
38 میں اپنے دشمنوں کا پیچھا کرنا چاہتا ہوں جب تک کہ میں انہیں تباہ نہ کردوں!
جب تک کہ انہیں تباہ نہ کردیا گیا ہو! میں واپس نہیں آؤنگا۔
39 میں نے اپنے دشمنوں کو تباہ کیا
    میں نے انکو شکست دی!
وہ دوبارہ اٹھ نہیں سکتے۔
    ہاں ، میرے دشمن میرے پیروں کے نیچے گر گئے۔
40 خدا تو نے مجھے جنگ میں طاقتور بنایا
    تو نے میرے دشمنوں کو میرے سامنے گرایا۔
41 تو نے میرے دشمنوں کو مجھ سے بھگایا ہے۔
    اور میں نے اپنے مخالف پر حملہ کیا اور تباہ کردیا !

42 میرے دشمن مدد کے لئے تلاش کئے

    لیکن ان کو بچانے والا وہاں کوئی نہیں تھا۔
حتیٰ کہ انہوں نے خدا وند کو بھی دیکھا
    لیکن اس نے انکو جواب نہیں دیا۔
43 میں نے اپنے دشمنوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے
    وہ زمین پر دھول گرد و غبار کی مانند تھے
میں نے اپنے دشمنوں کو پیس ڈالا۔
    اور انکو گلیوں کی کیچڑ کی طرح روند ڈالا۔
44 تو نے مجھے ان لوگوں سے بچایا جو میرے خلاف لڑے۔
    تو نے مجھے اس قوم کا حاکم بنایا۔
    ان لوگوں کو جنہیں میں نہیں جانتا ہوں وہ اب میری خدمت کرتے ہیں !
45 دوسرے ملکوں کے لوگ میری اطاعت کرتے ہیں!
    جب وہ لوگ میرے احکام سنتے ہیں !
46 وہ غیر ملکی لوگ ڈر سے خوفزدہ ہونگے۔
    وہ اپنی چھپنے کی جگہوں سے نکل آئیں گے اور ڈر سے کانپیں گے۔
47 خدا وند زندہ ہے۔
    میں چٹان کی حمد کرتا ہوں!
    خدا بہت عظیم ہے۔ وہ چٹان ہے جو مجھے بچاتا ہے۔
48 خدا ہی وہ ہے جس نے میرے دشمنوں کو سزا دی
    وہ لوگوں کو میری حکومت میں رکھا۔
49     خدا تونے مجھے میرے دشمنوں سے بچایا!

ان لوگوں کو شکست دینے میں میری مدد کی جو میرے خلاف کھڑے ہوئے تھے تو نے مجھے ظالموں سے بچایا!
50 اے خدا وند! اس لئے میں ان قوموں میں تیری تعریف بیان کرتا ہوں۔
    اسی لئے میں تیرے نام کے بارے میں تعریف کا گیت گاتا ہوں۔
51 خدا وند اپنے بادشاہ کی کئی جنگیں جیتنے کے لئے مدد کرتا ہے!
    خدا وند اپنی سچی محبت اپنے چنے ہوئے بادشاہ کے لئے دکھا تا ہے۔ وہ داؤد اور اسکی نسلوں کا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے وفادار رہے گا !

داؤد کے آخری الفاظ

23 یہ داؤد کے آخری الفاظ ہیں :

یہ پیغام یسی کے بیٹے داؤد کی طرف سے ہے۔
    یہ پیغام اس آدمی کی طرف سے ہے جسے خدا نے بڑا بنا یا۔
یعنی جسے یعقوب کے خدا نے بادشاہ چُنا۔
    وہی ایک ہے جس نے اسرا ئیل کے لئے سُریلے گیتوں کو گایا۔
خداوند کی روح نے میرے ذریعہ کہا
    اس کا لفظ میری زبان پر تھا۔
اسرا ئیل کے خدا نے کہا ،
    “اسرا ئیل کی چٹان نے مجھ سے کہا ،
“ جو آدمی لوگو ں پر منصفانہ طریقے سے حکومت کرے
    جو آدمی خدا کی عزّت کے لئے حکومت کرے ،
وہ آدمی بغیر ابر کی صبح سویرے کی
    روشنی کی مانند،
وہ بارش کے بعد آنے وا لی دھوپ کی مانند،
    وہ بارش جو زمین پر گھا س اگاتی ہے اس کی مانند ہو گا۔”
خدا نے میرے خاندان کو طاقتور اور محفوظ بنا یا۔
    اس نے مجھ سے ہمیشہ کے لئے معاہدہ کیا!
خدا نے اس معاہدہ کو یقینی بنا یا
    کہ یہ معاہدہ ہر طرح سے اچھا اور محفوظ تھا۔
اس لئے یقیناً وہ مجھے ہر وہ فتح دے گا۔
    جو میں چاہتا ہوں وہ مجھے دے گا !
لیکن بُرے لوگ کانٹوں کی مانند ہیں
    لوگ کانٹوں کو حاصل نہیں کرتے
    بلکہ انہیں پھینک دیتے ہیں۔
اگر کو ئی آدمی ان کو چھو تا ہے
    تو وہ اس بھا لے کی طرح گھا ئل کرتا ہے جو لکڑی اور لو ہے کی بنی ہو ئی ہے۔
ہاں وہ لوگ کانٹوں کی طرح ہیں۔
    وہ آ گ میں پھینک دیئے جا ئیں گے
    اور وہ لوگ مکمل طور سے جل جا ئیں گے !

تین جانباز

یہ داؤد کے سپا ہیوں کے نام ہیں : یوشیب ، بشیبت تحکمو نی۔ وہ تین جانبازوں کا سپہ سالار تھا۔ وہ ایزنی ادینو بھی کہلا تا تھا۔

یوشیب بشیبت نے ایک وقت میں ۸۰۰ آدمیوں کو بھا لا سے مار ڈا لا تھا۔

دوسرا الیعزر تھا جو اخوہی کے دودے کابیٹا تھا۔الیعزر تین جانبازوں میں سے ایک تھا جو داؤد کے ساتھ تھے۔ جبکہ اس نے فلسطینیوں کو للکارا تھا۔ وہ جنگ کے لئے جمع ہو ئے تھے لیکن اسرا ئیلی سپا ہی بھاگ کھڑے ہو ئے تھے۔ 10 الیعزر فلسطینیوں سے اس وقت تک لڑا جب تک وہ تھک نہ گیا اور وہ اپنی تلوار کو مضبوطی سے پکڑے رہا اور لڑتا رہا۔ خداوند نے اس دن اسرا ئیلیوں کو بڑی فتح دی۔ الیعزر کے جنگ جیتنے کے بعد لوگ واپس آئے لیکن وہ صرف مُردہ سپا ہیوں کی چیزیں لینے آئے۔

11 تیسرا ہرار کے اجی کا بیٹا سمّہ وہاں تھا۔ فلسطینی لڑ نے کیلئے ایک ساتھ آئے۔ وہ مسُور کے کھیت میں لڑے۔ لوگ فلسطین سے بھاگے۔ 12 لیکن سمّہ کھیت کے درمیان کھڑا رہا اور دفع کیا۔ اس نے فلسطینیو ں کو شکست دی۔ خداوند نے اس دن اسرا ئیلیو ں کو بڑی فتح دی۔

13 ایک بار داؤد ادولم کے غار میں تھا۔ اور فلسطینی فوج رفائیم کی وادی میں پہنچے تھے۔ تیس جانبازوں میں سے تین جانباز فلسطینی فوجوں سے ہو تے ہو ئے خفیہ طور پر ادولم کے غار میں پہنچے جب داؤد وہاں تھا۔

14 دوسری بار داؤد قلعہ میں تھا اور فلسطینی سپا ہیوں کا گروہ بیت اللحم میں تھا۔ 15 داؤد پیاسا تھا اس کی خواہش تھی کہ اس کے شہر کا پانی اسے مل سکے۔ داؤد نے کہا ، “میں چا ہتا ہوں کہ کو ئی بیت ا للحم شہر کے دروازے کے قریب کنویں سے تھو ڑا پانی دے۔” داؤد حقیقت میں یہ نہیں چا ہتا تھا۔ 16 لیکن تین جانباز فوجی اپنے راستے میں اس وقت تک لڑے جب تک کہ اس نے فلسطینی سپا ہی کو پار نہ کر لیا۔ ان تین جانبازوں نے بیت ا للحم کے شہر کے دروازے کے قریب واقع کنویں سے تھو ڑا پانی لئے اور داؤد کے لئے لا ئے۔ لیکن داؤد نے پانی پینے سے انکار کیا۔ اس نے پانی کو زمین پر ایسے ڈا لا جیسے وہ خداوند کو نذر پیش کر رہا ہو۔ 17 داؤد نے کہا ، “خداوند میں یہ پانی نہیں پی سکتا۔ یہ ایسا ہی ہے جیسا ان لوگوں کا خون پی رہا ہو ں۔ جنہوں نے میرے لئے اپنی زندگی خطرہ میں ڈا لی۔ اسی لئے داؤد نے پانی پینے سے انکار کیا۔ تین جانبازوں نے ایسے ہی بہادری کے کام کئے۔

دوسرے بہادر سپا ہی

18 ابیشے جو ضرویاہ کے بیٹے یوآب کا بھا ئی تھا۔ وہ تین جانبازوں کا قائد تھا۔ ابیشے نے اپنا بھا لا ۳۰۰ دشمنو ں کے خلاف استعمال کیا تھا اور انہیں مار ڈا لا تھا۔ وہ ان تینوں کی طرح مشہور تھا۔ 19 ابیشے بھی اتنا ہی مشہور تھا جتنے وہ تینوں جانباز ، اس لئے وہ ان کا قائد ہوا ، حالانکہ وہ ان میں سے ایک نہیں تھا۔

20 یہویدع کا بیٹا بنایا ہ تھا وہ ایک طاقتور آدمی تھا وہ قبضیل کا رہنے وا لا تھا۔ اس نے کئی بہادری کے کارنامے انجام دیئے۔ وہ موآب کے اری ا یل کے دو بیٹوں کو مار ڈا لا۔ ایک دن جب برف گر رہی تھی وہ نیچے غار میں جا کر ایک شیر ببر کو مار ڈا لا۔ 21 بنا یاہ نے ایک بڑے مصری سپا ہی کو مار ڈا لا۔ مصری کے ہا تھ میں ایک بھا لا تھا لیکن بنا یا ہ کے پاس صرف ایک لکڑی تھی۔ بنا یا ہ نے مصری کے ہاتھ سے بھا لے کو لے لیا۔ تب بنایاہ نے مصری کو اس کے بھا لے سے ہی مار ڈا لا۔ 22 یہویدع کا بیٹا بنایاہ نے ایسے کئی بہادری کے کام کئے۔ بنایاہ ان تین جا نبازوں کی طرح مشہور تھا۔ 23 بنایاہ ان تیس جانبازوں سے بھی زیادہ مشہور ہوا۔ لیکن وہ تین جانباز آدمیوں کا ممبر نہیں تھا۔ داؤد نے بنایا ہ کو اپنے محافظ دستے کا قائد بنا یا۔

رسولوں 2

روح القدس کی آمد

جب پنکت کی تقریب [a] کا دن آیا تو تمام رسول ایک جگہ اکٹھے ہو ئے۔ اچانک ایک زور دار آواز زوردار ہوا کے چلنے سے آسمان سے آئی۔اس آواز کی گونج سے جس جگہ یہ لوگ بیٹھے تھے وہ جگہ دہل گئی۔ انہوں نے دیکھا جیسے آ گ کے شعلے لپک رہے ہوں۔ یہ شعلہ علحدٰہ ہو کر ان کے پاس آکر گرے جہاں پر یہ بیٹھے ہوئے تھے۔ اور وہ تمام روح القدس سے بھر گئے اور مختلف ز بانیں بولنے لگے جیسا کہ روح القدس نے انہیں ایسا کر نے کی طاقت دی ہو۔

وہاں کچھ مذ ہبی یہو دی لوگ یروشلم میں تھے۔ جو دنیا کے ہر ممالک کے تھے۔ ایک بڑا گروہ بھی ا ن لوگوں کے ساتھ آیاتھا جنہوں نے یہ آواز سنی اور وہ سب حیرت میں تھے۔ دیکھیں کہ رسول لوگ اپنی زبان سے کیا کہتے ہیں۔

تمام یہو دی حیران تھے۔ اور وہ سمجھ نہ سکے کہ کس طرح ان رسو لوں نے اایسا کیا انہوں نے کہا، “دیکھو یہ لوگ جو کہہ رہے ہیں وہ کہیں گلیل کے تو نہیں!” لیکن یہ جو کہتے ہیں ہم اسے اپنی اپنی زبان میں سمجھ رہے ہیں۔ یہ کس طرح ممکن ہے کیوں کہ ہما را تعلق مختلف جگہوں سے ہے جیسے۔ ہم پا رتھی،ما وی،ایلام ، مسو پو ٹا میہ،یہوداہ،کپد کیہ،پونٹس ایشیاہ۔ 10 فریگیہ،پمفلیہ،مصر، اور لیبیا کے خطے جو شہر سائرن ،روم کے قریب ہیں۔ 11 کریتی اور عربیہ کے ہیں۔ہم میں سے چند پیدائشی یہودی ہیں اور چند ہمارے مذہب میں تبدیل ہو گئے ہیں- اور ہم مختلف ممالک سے ہیں لیکن ہم ان آدمیوں کی گفتگو کو جو خدا کے بارے میں ہے بہتر سمجھ رہے ہیں۔”

12 تمام لوگ حیران اور پریشان تھے- اور وہ ایک دوسرے سے پوچھ رہے تھے، “یہ کیا ہو رہا ہے ؟” 13 ان میں سے بعض نے مسیح کے رسولوں کا مذاق اڑایا اور انہوں نے کہا، “وہ زیادہ مئے پینے سے نشہ میں مست ہیں۔

پطرس کا لوگوں سے خطاب کرنا

14 تب پطرس دیگر گیارہ رسولوں کے ساتھ اٹھ کھڑا ہوا اور با آواز بلند جس کو سب سن سکیں کہا،“اے میرے یہودی بھائیو اور دیگر حضرات جو یروشلم میں رہتے ہو میں تم سے کچھ کہنا چاہتا ہوں” اس لئے غور سے میرے جملے سنو جسے تم جاننا چاہتے ہو۔ 15 تم غلط خیال کر رہے ہو کہ یہ لوگ نشہ میں ہیں اب صبح کے نو بجے ہیں۔ 16 یہ سب باتیں یوایل نبی کے ذریعہ کہی گئی ہیں جو تم آج یہاں دیکھ رہے ہو یوایل نے کہا اور لکھا ہے:

17 خدا کہتا ہے
آخر دنوں میں ایسا ہو گا کہ میں اپنی روح تمام لوگوں پر ڈالوں گا
    اور تمہارے بیٹے و بیٹیاں بھی نبوّت کریں گے-
    تمہارے نوجوان رویا
    اور تمہارے عمر رسیدہ بزرگ خواب دیکھیں گے۔
18 بلکہ ان دنوں میں اپنی رو ح اپنے خدمت گزاروں جن میں مرد و عورت سبھی ہوں گے پر ڈالونگا
    اور وہ نبوت کی باتیں کریں گے۔
19 میں آسمان میں معجزے
    اور زمین پر عجیب و غریب کرشمے دکھا ؤنگا،
    گویا خون آ گ اور دھوئیں کے گھنے بادل دکھا ؤنگا۔
20 سورج اندھیروں میں گم ہو گا
    اور چاند بالکل خون کی مانندسرخ ہوگا۔
تب خداوند کا عظیم و شاندار دن آئیگا۔
21 جو کوئی بھی خداوند کا نام لیگا نجات پائے گا۔محفوظ رہے گا [b]

22 میرے یہو دی بھا ئیو! یہ سا رے الفاظ غور سے سنو کہ یسوع نا صری کوخدا نے واضح طور پر خاص آدمی بنایا۔ اور اس بات کو ثا بت کر نے کے لئے اپنے معجزے اور حیرت انگیز کاموں کو جو اس نے یسوع کے ذریعہ تمہیں بتا ئے۔ اور تم سب نے اس کو دیکھا اوراسے سچ جانا۔ 23 یسوع کو تمہا رے لئے دیا گیا لیکن تم نے برے لو گوں کے ذریعے انہیں مصلوب کئے اور کیل ٹھو کے لیکن خدا جانتا تھا کہ سب کچھ ہو گا اور یہ خدا وند کا ہی مقررہ نظام تھا جو اس نے بہت پہلے تیار کیا تھا۔ 24 یقیناً یسوع موت کی دردوتکلیف کو برداشت کیا۔ لیکن خدا نے اس کودوبارہ زندگی دے کر نجات دی۔ وہ موت یسوع کو قابو میں نہ کر سکی۔ 25 داؤد نے یہ سب کچھ یسوع کے ذریعہ کہا ہے کہ،

میں نے خداوند کو ہمیشہ اپنے سامنے دیکھا ہے۔
    اور وہ میری داہنی جانب ہے اور وہ مجھے سلامتی میں رکھا ہے۔
26 اسی سبب سے میرا دل بہت خوش ہے
    اور میری زبان بھی خوش ہے
اور میرا جسم بھی پرُ امید ہے۔
27     اس لئے کہ تم میری جان کو عالم ارواح میں نہ چھو ڑوگے۔
    اور نہ اپنے مقدس کو سڑ نے کی نو بت پر پہنچنے دو گے۔
28 تم نے مجھے سکھا یا کہ کس طرح رہنا چاہئے
    تم میرے بہت قریب ہو اور میری خوشیاں حا صل کر تے ہو۔ [c]

29 “میرے بھا ئیو! کیا میں تمہیں آزادانہ طور پر داؤد کے متعلق کہہ سکتا ہوں جو ہما رے آبا ؤ اجداد ہیں انکی وفات ہو ئی دفن ہو ئے اور ان کی قبر آج بھی ہما رے درمیان ہے۔ 30 دا ؤد نبی تھے اور وہ جانتے تھے کہ خدا کیا کہتا ہے۔ خدا نے وعدہ کیا تھا کہ داؤد کے خاندان ہی میں سے ایک شخص کو بادشاہت دے گا اور وہ اسی تخت پر بادشاہ بن کے بیٹھے گا۔ 31 اور داؤد نے بہت پہلے ہی سے اس بات کو جان کر کہا تھا:

کہ وہ عالم موت میں نہیں چھوڑا جا ئے گا
اور نہ اس کے جسم کو قبر میں کو ئی نقصا ن ہو گا

اور داؤد نے یہ سب یسوع کے متعلق کہا تھا کہ مر نے کے بعد پھر اٹھا یا جائے گا۔ 32 یسوع ہی ایک ایسا ہے جسے خدا نے مر نے کے بعد پھر اٹھا یا اور ہم سب اس کے گواہ ہیں۔ 33 یسوع کو آسمان پر اٹھا لیا گیا اور اب یسوع خدا کی داہنی جانب ہے۔ اور باپ نے اس کو روح القدس عطا کیا۔ جیسا کہ وعدہ کیا تھا۔ اور یسوع اب روح کو تم پر نازل کیا جو تم دیکھتے اور سنتے ہو۔ 34 داؤد کو آسمان پر نہیں اٹھا یا گیا تھا۔ یہ یسوع تھا جس کو آسما نوں پر اٹھا لیا گیا۔داؤد نے خود کہا:

خداوند نے میرے خداوند سے کہا کہ میری داہنی طرف بیٹھ۔
35     جب تک کہ میں تمہا رے دشمنوں کو تمہا رے قبضہ میں نہ دوں۔ [d]

36 چنانچہ “سبھی اسرائیلیوں کو یہ سچا ئی جاننا چاہئے کہ خدا وند نے اسی یسوع کو جسے تم لوگوں نے صلیب پر چڑھا دیا، خداوند اور مسیح بنا یا۔

37 جب لوگوں نے یہ سنا تو وہ نہا یت رنجیدہ ہو ئے اور انہوں نے پطرس اور دوسرے رسولوں سے پوچھا کے بھا ئیو! اب ہمیں کیا کر نا چا ہئے؟”

38 پطرس نے ان سے کہا، “تم اپنے دلوں اور اپنی زندگی کو بدل ڈالو اور تم میں سے ہر ایک یسوع مسیح کے نام سے بپتسمہ لے تا کہ خدا تمہا ر ے گناہوں کو معاف کرے۔ اور اس طرح تمہیں روح ا لقدس عطیہ کے طور پر حاصل ہو۔ 39 یہ وعدہ تمہا رے لئے ہے اور تمہا رے بچوں کے لئے اور ا ن سب کے لئے جو یہاں سے بہت دور ہیں۔ اور ہر ایک کے لئے ہے کہ خداوند ہمارا خدا اپنے پاس بلا ئے۔”

40 پطرس نے ان لوگوں کو خبر دار کیا اور بہت سی باتیں کہہ کر ان سے یہ ا لتجا کی کہ اپنے آپ کو ایسے برے لوگوں سے بچاؤ۔ 41 وہ لوگ جنہوں نے پطرس کے پیغام کو سنا اور ایمان لے آئے اور بپتسمہ قبول کیا۔ اس روز تقریباً تین ہزار لوگ ایمان وا لے لوگوں کے مجمع میں شامل ہو ئے۔ 42 تمام کے تمام ایک دوسرے سے مل کر رسو لوں کی تعلیم پر عمل کر نا شروع کیا اور با ہم ایک دوسرے کے ساتھ کھا نے میں اور دعا کر نے میں بھی شامل رہے۔

اہلِ ایمان کا حصہّ

43 بہت سی عجیب چیزیں جو رسو لوں کے ذریعہ ظا ہر ہو ئیں ان تمام چیزوں کو دیکھ کر سب کے دل میں خدا کی عظمت بیٹھ گئی۔ اور سارے لوگ اس کی تعظیم کر نے لگے۔ 44 تمام اہلِ ایمان ایک جگہ رہنے لگے اور ہر ایک معاملہ میں ایک دوسرے کی مدد کر تے رہے۔ 45 اور اپنی زمینات اور دوسری اشیاء فروخت کر کے ایسے لوگوں کے کام آتے جو ضرورت مند ہو تے تھے۔ ان کو اپنا مال متاع وغیرہ بانٹ دیتے تھے۔ 46 سب اہلِ ایمان ایک ساتھ ہر روز عبادت خا نے میں اجلا س کر نے کے لئے جمع ہو تے سب کا ایک ہی مقصد ہو تا اور خوشی خوشی ایک دل ہو کر اپنے گھروں میں ساتھ کھا تے۔ 47 اہلِ ایمان خدا کی تعریف کر تے اور تمام لوگ انہیں چاہتے تھے۔ زیا دہ سے زیادہ لوگ ان کے ساتھ شامل ہو تے گئے اور خداوند انہیں اہلِ ایمان کے ساتھ ملا دیتا تھا۔

زبُور 122

ہیکل کو جا تے وقت داؤد کے گا نے کا نغمہ

122 جب لوگو ں نے مجھ سے کہا ،
    “ آؤ خدا کی ہیکل چلیں تب میں خوش ہوا۔”
یہاں یروشلم کے پھا ٹکوں پر کھڑے ہیں۔
یہ نیا یروشلم ہے ،
    جس کو ایک متّحد شہر کے رُوپ میں بنا یا گیا ہے۔
جہاں قبیلے یعنی خداوند کے اسرائیلی قبیلے
    خدا وند کے نام کا شکر کر نے کو جا تے ہیں۔
یہی وہ جگہ ہے جہاں داؤد کے خاندان کے بادشاہوں نے اپنے تخت قائم کئے۔
    انہوں نے اپنی سلطنت لوگوں کی عدالت کرنے کے لئے قائم کئے۔

تم یروشلم کی سلامتی کی دُعا کرو۔
    وہ جو تجھ سے محبت رکھتے ہیں وہ وہاں سلا متی پا ئیں۔
یہ میری آرزو ہے کہ تمہا ری دیوار وں کے اندر سلامتی ہو۔
    یہ میری آرز وہے کہ تمہا رے عظیم محلوں میں حفا ظت بنی رہے۔
میں اپنے بھا ئیوں اور پڑوسیوں کی خا طر دُعا کر تا ہُوں
    تا کہ وہاں سلامتی کا گذر ہو۔

خداوند! ہما رے خداوند کی ہیکل کی اچّھا ئی کے لئے دُعا کر تا ہُوں،
    تا کہ اِس شہر میں بھلی با تیں رو نما ہوں۔

امثال 16:19-20

19 مغرور کے ساتھ لوٹ کے مال میں شامل ہو نے سے عاجز بن کر غریبوں کے ساتھ رہنا بہتر ہے۔

20 جب لوگ کچھ سکھا ئے تو ایک شخص جو اسے سنے تو ترقی کریگا اور جو شخص خدا وند پر توکل رکھتا ہے با فضل ہو گا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center