Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the CSB. Switch to the CSB to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سموئیل 18:1-19:10

داؤد کی جنگ کے لئے تیاری

18 داؤد نے اپنے آدمیو ں کو گِنا۔ اس نے ہر ایک ہزار اور ہر ایک سو آدمیوں پر سپہ سالا ر چُنا۔ داؤد نے اپنے آدمی کو تین گروہوں میں علٰحدہ کیا۔ تب داؤد نے اپنے آدمیو ں کو لڑنے کے لئے بھیجا۔ یو آب ایک تہا ئی آدمیوں کا سردار تھا۔ یو آب کا بھا ئی او ر ابیشے جو ضرویاہ کا بیٹا تھا۔ وہ دوسرے ایک تہا ئی آدمیوں کا سردار تھا۔ اور جات اتی آخری تہا ئی آدمیو ں کا سردار تھا۔

بادشاہ داؤد نے لوگوں سے کہا ، “میں بھی تمہا رے ساتھ جا ؤں گا۔”

لیکن آدمیوں نے کہا ، “نہیں ! آپ کو ہمارے ساتھ نہیں جانا چا ہئے۔کیوں ؟ کیوں کہ اگر ہم جنگ سے بھاگ جا ئیں تو ابی سلوم کے آدمی توجہ نہ کریں گے اگر ہماری فوج کے آدھے آدمی بھی مار دیئے جا ئیں تو بھی ابی سلوم کے آدمی پرواہ نہ کریں گے لیکن آپ ہمارے لئے ۱۰۰۰۰ لوگوں جیسے قیمتی ہیں۔ آپ کے لئے یہ بہتر ہے کہ شہر ہی میں ٹھہرے رہیں۔ اس لئے کہ اگر ہمیں مدد کی ضرورت ہو گی تب آپ ہما ری مدد کر سکیں گے۔”

بادشاہ نے اپنے لوگوں سے کہا ، “جو تم بہتر سمجھ تے ہو میں وہی کروں گا۔ ” تب بادشاہ پھا ٹک کے قریب کھڑے ہو ئے۔ فوج باہر چلی گئی وہ ۱۰۰۰ اور ۱۰۰ آدمیوں کے گروہوں میں باہر گئے۔

نوجوان ابی سلوم کے ساتھ نر می سے رہو

بادشاہ نے ابیشے ، اِتی اور یو آب کو حکم دیا۔ اس نے کہا ، “یہ میرے لئے کرو اور ابی سلوم کے ساتھ نر می سے رہو۔” سب لوگوں نے بادشاہ کے احکام کو جو ابی سلوم کے متعلق تھا سنا ۔

داؤد کی فوج کا ابی سلوم کی فوج کو شکست دینا

داؤد کی فوج باہر میدان میں آئی اور ابی سلوم کے اسرا ئیلیوں کے خلاف وہ افرائیم کے جنگل میں لڑی۔ داؤد کی فوج نے اسرا ئیلیوں کو شکست دی اس دن ۰۰۰،۲۰ آدمی مارے گئے۔ جنگ پو رے ملک میں پھیل گئی۔ لیکن اس دن تلوار سے مرنے کے بہ نسبت جنگل میں زیادہ آدمی مارے گئے۔

ایسا ہو ا کہ ابی سلوم داؤد کے افسروں سے ملا۔ ابی سلوم اپنے خچر پر سوار ہو کر فرار ہو نے کی کو شش کیا۔ خچّر بڑے بلوط کے درخت کی شاخوں کے نیچے گیا۔ شاخیں بہت گھنی تھیں اور ابی سلو م کا سر درخت میں پھنس گیا اس کا خچر اس کے نیچے سے باہر نکل بھا گا اس لئے ابی سلوم ٹہنیوں میں پھنس کر لٹک رہا تھا۔

10 اس واقعہ کو ایک آدمی نے دیکھا اس نے یو آ ب سے کہا ، “میں نے ابی سلوم کو بلوط کے درخت میں لٹکا دیکھا۔”

11 یو آب نے اس آدمی سے کہا ، “تم نے اس کو کیوں نہیں مار ڈا لا اور اس کو زمین پر گرنے کیوں نہیں دیا۔ میں تمہیں ایک کمر بند اور چاندی کے دس ٹکڑے دیتا۔”

12 اس آدمی نے یو آب سے کہا ، “اگر آپ ۱۰۰۰ چاندی کے ٹکڑے بھی دیتے تو میں بادشاہ کے بیٹے کو ضرر نہیں پہنچا تا کیوں؟ کیوں کہ ہم نے بادشاہ کے حکم کو جو تمہیں اور ابیشے اور اتی کو دیا گیا تھا وہ سنا تھا۔ بادشاہ نے کہا ، ’ ہو شیار رہو نوجوان ابی سلوم کو نقصان نہ پہنچے۔‘ 13 اگر میں ابی سلوم کو مار ڈالتا تو بادشاہ کو خود ہی معلوم ہوجاتا اور آپ مجھ کو نہیں بچاتے۔”

14 یوآب نے کہا ، “میں تمہارے ساتھ اپنا وقت خراب نہیں کرونگا۔”

ابی سلوم ابھی تک زندہ اور بلوط کے درخت میں لٹک رہا ہے۔ یوآب نے تین بھا لے لیا اور انکو ابی سلوم پر پھینکا۔ بھا لا ابی سلوم کے دل کو چھید تے ہو ئے نکل گیا۔ 15 یوآب کے پاس دس نوجوان سپا ہی تھے جو اسکا زرہ بکتر اور ہتھیار لے جاتے تھے۔ وہ سب آدمی ابی سلوم کے اطراف جمع ہوئے اور اس کو مار ڈا لے۔

16 یوآب نے بگل بجایا اور لوگوں سے کہا ، “ابی سلوم کے اسرائیلیوں کا پیچھا روک دیں۔ 17 تب یوآب کے آدمیوں نے ابی سلوم کے جسم کو اٹھا یا اور جنگل کے بڑے سوراخ میں پھینک دیا اور انہوں نے سوراخ کو کئی پتھروں سے بند کر دیا۔

تمام اسرائیلی جو ابی سلوم کے ساتھ تھے اپنے گھر بھاگ گئے۔

18 جب ابی سلوم زندہ تھا اس نے بادشاہ کی وادی میں ایک ستون کھڑا کیا تھا۔ ابی سلوم نے کہا ، “میرا کوئی بیٹا نہیں جو میرا نام زندہ رکھے۔” اس لئے اس نے اس ستون کو اپنے بعد نام دیا۔ وہ ستون آج بھی “ ابی سلوم کی یاد گار ستون ” کہلاتا ہے۔

یوآب کا داؤد کو خبر بھیجنا

19 صدوق کے بیٹے اخیمعض نے یوآب کو کہا ، “مجھے اب بھا گ کر جانے دو اور بادشاہ داؤد کو خبر دینے دو۔ میں ان سے کہونگا کہ خدا وند نے انکے دشمنوں کو تباہ کردیا ہے۔”

20 یوآب نے اخیمعض کو جواب دیا ، “نہیں ! تم داؤد کو آج خبر نہیں پہونچاؤگے۔ تم کسی دوسرے وقت خبر پہنچانا لیکن آج نہیں کیوں ؟ کیوں کہ بادشاہ کا بیٹا مر گیا ہے۔”

21 تب یوآب نے ایک ایتھوپیا کے آدمی سے کہا ، “جاؤ! بادشاہ سے جو کچھ تم نے دیکھا ہے کہو۔”

اس لئے ایتھو پی یوآب کے سامنے جھکا اور داؤد کو کہنے کے لئے دوڑا۔

22 لیکن صدوق کے بیٹے اخیمعض نے دوبارہ یوآب سے درخواست کی جو کچھ بھی ہو اس کی پر واہ نہیں براہ کرم ایتھو پی کے پیچھے مجھے دوڑ کر جا نے دو۔

یوآب نے کہا ، “بیٹے تم کیوں خبر پہنچانا چاہتے ہو خبرپہنچانے کے لئے تم کوئی انعام نہیں پاؤ گے۔”

23 اخیمعض نے جواب دیا ، “جو کچھ ہو اسکی پرواہ نہیں مجھے داؤد کے پاس جانے دو۔”

یوآب نے اخیمعض سے کہا ، “اچھا ! دوڑو داؤد کے پاس۔” تب اخیمعض یردن کی وادی میں سے دوڑا اور ایتھو پی سے آگے نکل گیا۔

داؤد خبر سُنتا ہے

24 داؤد شہر کے دو پھاٹکو ں کے درمیان بیٹھا ہوا تھا۔ پہریدار شہر کے دیواروں کی چوٹی پر چڑھ گیا۔ پہریدار نے دیکھا کہ ایک آدمی تنہا دوڑ رہا ہے۔ 25 پہریدار نے بادشاہ داؤد کو کہنے کے لئے زور سے پکا را۔

بادشاہ داؤد نے کہا ، “اگر آدمی اکیلا ہے تو وہ خبر لا رہا ہے۔”

آدمی شہر سے قریب سے قریب تر ہوا۔ 26 پہریدار نے دیکھا کہ دوسرا آدمی دوڑ رہا ہے۔ پہریدا نے پھاٹک کے چوکیدار کو اطلاع دی ، “وہاں ایک اور دوسرا شخص اکیلا دوڑ رہا ہے۔”

بادشاہ نے کہا ، “وہ بھی خبر لا رہا ہے۔”

27 پہریدار نے کہا ، “پہلا دوڑنے وا لا آدمی صدوق کا بیٹا اخیمعض کے جیسا ہے۔

بادشا نے کہا ، “اخیمعض ایک اچھا آدمی ہے وہ اچھی خبر لا رہا ہو گا۔”

28 اخیمعض نے بادشا ہ کو پُکارا اور کہا ، “ہر چیز ٹھیک ہے۔ اخیمعض نے اپنا سر بادشا ہ کے سامنے فرش کی طرف جھکا یا۔ اخیمعض نے کہا ، “خداوند اپنے خدا کی حمد کرو ! خدا وند نے ان آدمیوں کو شکست دی ، میرے آقا میرے بادشاہ جو آپ کے خلاف تھے۔ ”

29 بادشاہ نے پوچھا ، “کیا ابی سلوم خیر یت سے ہے ؟ ”

اخیمعض نے جواب دیا ، “جب یوآب نے مجھے بھیجا تو میں نے ایک بڑی بھیڑ دیکھی جو مشتعل تھی۔ لیکن میں نے نہیں جانا کہ یہ آخر منجملہ کیا تھا ؟ ”

30 تب بادشاہ نے کہا ، “یہاں ٹھہرو اور انتظار کرو۔ ” اخیمعض وہاں گیا اور کھڑا رہا انتظار کرتا رہا۔

31 ایتھوپی پہنچا اس نے کہا ، “میرے آقا اور بادشاہ کے لئے خبر ہے آج خدا وند نے ان لوگوں کو سزا دی جو آپ کے خلاف تھے۔ ”

32 بادشاہ نے ایتھو پی سے پوچھا ، “کیا نو جوان ابی سلوم خیریت سے ہے ؟”

ایتھو پی نے جواب دیا ، “میں امید کرتا ہوں کہ آپ کے دشمن اور سب لوگوں کو جو آپ کے خلاف آپ کو چوٹ پہنچانے آئے تھے اس نو جوان آدمی ( ابی سلوم ) کی طرح سزا ملے گی۔ ”

33 تب بادشاہ نے جان لیا کہ ابی سلوم مر گیا ہے۔ بادشاہ بہت پریشان تھا وہ دیواروں کے پھاٹک کے اوپر کمرہ تک گیا اور پھوٹ پھوٹ کر رویا۔ جب وہ روتا ہوا چلا تو وہ یہ کہہ رہا تھا ، “اے میرے بیٹے ابی سلوم میرے بیٹے ابی سلوم کاش تیرے بجائے مجھے مرنا چاہئے تھا ، اے ابی سلوم میرے بیٹے ! میرے بیٹے ! ”

یوآب کا داؤد کو پھٹکارنا

19 لوگوں نے یوآب کو خبر دی انہوں نے یوآب کو کہا ، “دیکھو بادشاہ رو رہا ہے اور ابی سلوم کے لئے غمزدہ ہے۔ ” داؤد کی فوج نے اس دن جنگ جیت لی لیکن یہ دن بڑا غمزدہ تھا سب لوگوں کے لئے یہ بہت غم کا دن تھا کیوں کہ لوگوں نے سنا کہ بادشاہ اپنے بیٹے کے لئے بہت غمزدہ ہے۔

لوگ خاموشی سے شہر میں آئے ان لوگوں کی مانند جو جنگ میں شکست کے بعد بھاگ کر آتے ہوں۔ بادشاہ نے اپنا چہرہ ڈھانک لیا وہ بلند آواز سے رو رہا تھا ، “اے میرے بیٹے ابی سلوم اے ابی سلوم میرے بیٹے میرے بیٹے۔ ”

یوآب بادشاہ کے محل میں آیا یوآب نے بادشاہ سے کہا ، “آج آپ اپنے سبھی خادموں کو شرمندہ کئے ہیں۔ دیکھئے ان خادموں نے آج آپ کی جان بچائی ہے اور انہوں نے آپکے بیٹے بیٹیوں اور بیویوں کی خادماؤں کی زندگی بچائی ہے۔ آپ ان لوگوں سے محبت کرتے ہیں جو آپ سے نفرت کرتے ہیں اور آپ ان سے نفرت کرتے ہیں جو آپ سے محبت کرتے ہیں۔ آج آپ نے یہ صاف طور پر بتا دیا کہ آپ کے افسروں اور آپکے آدمیوں کی آپکے پاس کوئی اہمیت نہیں ہے۔ میں دیکھ سکتا ہوں کہ تم بالکل خوش ہوتے اگر آج ابی سلوم زندہ رہتا اور ہم سب مرجاتے۔ اب اٹھیں اور جاکر اپنے خادموں سے کہیں انکی ہمت بڑھائیں میں خدا وند کی قسم سے کہتا ہوں اگر آپ باہر جاکر اسی وقت ایسا نہ کریں گے تو پھر آج رات آپکے ساتھ ایک بھی آدمی نہ ہوگا۔ اور بچپن سے آج تک آپ پر جو بھی مصیبتیں آئی ہیں یہ مصیبت اس سے بڑھ کر ہوگی۔ ”

تب بادشاہ شہر کے دروازہ تک گئے۔ یہ خبر پھیل گئی کہ بادشاہ دروازہ پر ہیں اس لئے تمام لوگ بادشاہ کو دیکھنے آئے۔

داؤد کا دوبارہ بادشاہ بننا

تمام اسرائیلی جو ابی سلوم کے ساتھ تھے بھاگ گئے اور گھر چلے گئے۔ اسرائیل کے سب خاندانی گروہ کے لوگ اپنے بیچ میں بحث و مباحثہ کرنے لگے انہوں نے کہا ، “بادشاہ داؤد نے ہمیں فلسطینیوں اور ہمارے دوسرے دشمنوں سے بچا یا۔ لیکن داؤد ابی سلوم سے بھاگ گیا تھا۔ 10 اس لئے ہم نے ابی سلوم کو چنا تھا کہ وہ ہم پر حکو مت کرے لیکن ابی سلوم مر گیا ہے وہ جنگ میں مارا گیا اس لئے ہمیں داؤد کو دوبارہ بادشاہ بنانا ہوگا۔ ”

یوحنا 20

یسوع کی موت سے جی اٹھنے کی خبر

20 ہفتہ کا پہلا دن مریم مگد لینی قبر پر آئی ابھی تا ریکی تھی دیکھا کہ قبر کا پتھر ہٹا ہوا ہے۔ وہ دوڑ کر شمعون پطرس اور دوسرے شاگردوں کے پاس گئی۔(جو یسوع سے محبت کرتے تھے ) مریم نے کہا ، “انہوں نے خدا وند کو قبر سے نکا ل لیا ہے پتہ نہیں انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔”

پھر پطرس اور شاگرد قبر کی طرف گئے۔ وہ دونوں دوڑ رہے تھے لیکن شاگرد پطرس سے زیادہ تیز دوڑا اور سب سے پہلے قبر پر پہونچا۔ شاگرد نے قبر میں دیکھا کہ سوتی کپڑے کے ٹکڑے پڑے ہو ئے تھے لیکن وہ اندر نہیں گیا۔

شمعون پطرس ان کے پیچھے ہی پہونچا اس نے قبر میں جا کر دیکھا کہ سوتی کپڑے کے ٹکڑے پڑے تھے۔ اس نے یہ بھی دیکھا جو رومال یسوع کے سر پر لپیٹا تھا اس کو لپیٹ کر ان ٹکڑوں سے علٰیحدہ کچھ دور پڑا تھا۔ تب دوسرا شاگرد اندر آیا یہ وہ شاگرد تھا جو قبر پر پہلے پہونچا تھا جو کچھ اس نے دیکھا اور یقین کیا۔ کیوں کہ وہ اب تک صحیفوں کو نہ جانتے تھے جس کے مطا بق مسیح کو مردوں میں سے زندہ ہو ناتھا۔

یسوع کا مریم مگد لینی پر ظاہر ہونا

10 پس وہ شاگرد واپس گھر چلے گئے۔ 11 لیکن مریم قبر کے با ہر کھڑی رو تی رہی اور روتے ہوئے اس نے قبر میں جھانک کر دیکھا۔ 12 مریم نے دیکھا دو فرشتے جو سفید لباس میں ملبوس وہاں بیٹھے تھے جہاں یسوع کی لا ش کو رکھا گیا تھا ایک فرشتہ یسوع کے سرہا نے بیٹھا تھا اور دوسرا فرشتہ یسوع کے پاؤں کی طرف بیٹھا تھا۔

13 فرشتوں نے مریم سے پوچھا ، “اے عورت تم کیوں رورہی ہو ؟”مریم نے جواب دیا ، “کچھ لوگ میرے خداوند کی لاش لے گئے ہیں میں نہیں جانتی ان لوگوں نے اسے کہاں رکھا ہے۔” 14 جب مریم نے یہ کہہ کر رخ پھیرا تو دیکھا کہ یسوع کھڑا ہے لیکن وہ نہیں سمجھی کہ وہ یسوع ہے۔

15 یسوع نے اس سے پو چھا ، “اے عورت! تو کیوں رو رہی ہے اور کس کو ڈھونڈ رہی ہے؟”

مریم سمجھی شاید یہ آدمی باغ کا نگہبان ہے۔ چنانچہ مریم نے اس سے کہا ، “جناب کیا تم نے ہی یسوع کو یہاں سے اٹھا یا ہے مجھ سے کہو تم نے اسے کہاں رکھا ہے تا کہ میں جا کر اسے لے آؤ ں۔”

16 یسوع نے اس سے کہا ، “اے مریم!” اور مریم نے یسوع کی جانب مڑکر عبرانی زبان میں کہا ، “ربوّنی”(جسکے معنٰی استاد کے ہیں )

17 یسوع نے اس کو کہا، “مجھے مت چھو نا کیوں کہ میں ابھی تک اپنے باپ کے پاس اوپر نہیں گیا” لیکن میرے بھائیوں (شاگردوں) کے پاس جا کر کہو کہ ’میں اپنے اور تمہارے باپ کے پاس اوپر جا رہا ہوں۔ میں اوپر اپنے اور تمہا رے خدا کے پاس جا رہا ہوں۔‘”

18 مریم مگدلینی نے آکر شاگردوں سے کہا ، “میں نے خدا وند کو دیکھا اور اس نے مجھ سے یہ باتیں کہیں۔”

یسوع کا شاگردوں پر ظاہر ہونا

19 ہفتہ کا پہلا دن تھا اسی دن شام میں سب شاگرد جمع تھے۔ دروازوں کو یہودیوں کے ڈر سے بند رکھا تھا۔ تب یسوع آکر ان کے درمیان کھڑا ہوا۔ 20 اور کہا تم پر سلامتی ہو یہ کہہ کر اس نے شاگردوں کو اپنا ہاتھ اور بازو دکھا یا پس شاگردوں نے خداوند کو دیکھا اور بہت خوش ہو ئے۔

21 یسوع نے دوبارہ کہا ، “تم پر سلامتی ہو باپ نے مجھے یہاں بھیجا ہے اسی طرح اب میں تم سب کو بھیجتا ہوں۔” 22 یسوع نے ان پر پھو نکا اور کہا، “روح مقدس لو۔ 23 جن لوگوں کا گناہ تم معاف کرو انکا گناہ معاف اور جنہیں معاف نہ کرو ان کا گناہ معاف نہ ہو گا۔”

یسوع تھو ما پر ظا ہر ہوا

24 تو ما جسے توام بھی کہتے ہیں۔ یسوع کے آنے کے وقت دوسرے شاگردوں کے ساتھ نہ تھا۔ تھو ما ان بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔ 25 دوسرے شاگردوں نے تھو ما سے کہا ، “ہم نے خدا وند کو دیکھا” تب تھو ما نے کہا ، “میں جب تک اسکے ہا تھوں میں کیلوں کے نشان نہ دیکھوں اور ان سورا خو ں میں اپنے ہا تھ نہ ڈالوں اور جب تک میں اپنا ہاتھ اسکے بازو پر نہ رکھوں میں یقین نہیں کر تا۔”

26 ایک ہفتہ بعد دوبارہ شاگرد گھر میں جمع تھے اور تھو ما بھی انکے ساتھ تھا اس وقت دروازہ بند تھا۔ یسوع وہاں آکر انکے درمیان کھڑے ہو گئے یسوع نے کہا ، “سلامتی ہو تم پر۔” 27 تب یسوع نے تھو ما سے کہا ، “اپنی انگلی یہاں رکھو اور اپنے ہاتھ میرے بازو میں رکھو اور مزید شک میں نہ پڑو اور اعتقاد رکھو”۔

28 تھو ما نے یسوع سے کہا ، “اے میرے خدا وند، اے میرے خدا۔”

29 یسوع نے اس سے کہا ، “تم نے مجھے دیکھا اور ایمان لا ئے لیکن جن لوگوں نے مجھے بغیر دیکھے ایمان لا ئے وہ قابل مبارک باد ہیں۔”

یوحنا کی کتاب کا مقصد

30 یسوع نے اور کئی معجزے دکھا ئے جو اسکے شاگردوں نے دیکھے وہ تمام معجزے اس کتاب میں نہیں لکھے گئے۔ 31 لیکن یہ اس لئے لکھے گئے کہ تم ایمان لا ؤ کہ یسوع ہی مسیح ہے جو خدا کا بیٹا ہے تا کہ اس طرح ایمان لاکر تم اسکے نام سے زندگی پا ؤ۔

زبُور 119:153-176

ریش

153 اے خداوند! میری مصیبتوں کو دیکھ اور مجھ کو بچا لے۔
    میں تیری تعلیما ت کو بھُو لا نہیں ہوُں۔
154 اے خداوند! میرے لئے میری لڑا ئی لڑ،
    اور میری حفا ظت کر۔ مجھ کوویسا جینے دے جیسا تُو نے وعدہ کیا تھا۔
155 شریر لوگ نجات سے بہت دُور ہیں۔
    کیوں کہ وہ تیری شریعت پر نہیں چلتے۔
156 اے خداوند! تیری رحمت عظیم ہے۔
    اپنی عظیم محبت سے مجھے تا زہ دم کردو جیسا کہ تم ہمیشہ کر تے ہو۔
157 میرے بہت سے دُشمن ہیں جو مجھے نقصان پہنچا نے کی کوشش کر رہے ہیں۔
    لیکن میں تیرے معاہدوں پر چلنے سے کبھی نہیں رُکا۔
158 میں اُن غدّاروں کو دیکھ رہا ہوں۔ اے خداوند!
    تیرے کلام کو وہ قبول نہیں کر تے۔ مجھے اُس سے نفرت ہے۔
159 دیکھ ! تیرے احکام پر عمل کر نے کا میں کٹھن جتن کر تا ہوں۔
    خداوند! اپنی سچی محبت کے مطا بق مجھے تا زہ دم کر دے جیسا تم ہمیشہ کر تے ہو۔
160 اے خداوند! آغاز سے ہی تیرا کلام سچا رہا ہے۔
    تیرے تمام اچھے فیصلے ابدی ہیں۔

شین

161 طا قتور رہنما مجھ پر بے سبب ہی وا ر کرتے ہیں
    اور صرف تیری شریعت سے میں ڈرتا ہوں اور احترام کر تا ہوں۔
162 اے خداوند! تیرا کلام مجھ کو ویسے ہی مسرورکر تا ہے ،
    جیسے وہ شخص مسرور ہو تا ہے جس کو ابھی ابھی ایک عظیم خزانہ مل گیا ہو۔
163 مجھے جھُوٹ سے نفرت ہے۔ میں اُس سے کراہیت کر تا ہوں۔
    اے خداوند! میں تیری تعلیمات سے محبت کر تا ہوں۔
164 میں تیری نفیس شریعت کے سبب سے
    دن میں سات بار تیری تعریف کر تا ہوں۔
165 وہ لوگ سچا سکون پا ئیں گے جن کو تیری تعلیمات سے محبت ہے۔
    اُن کو ٹھو کر کھا نے کا کو ئی موقع نہیں۔
166 اے خداوند۱ میں تیری نجات کا مُنتظر ہوں۔
    میں نے تیرے فرمان پر عمل کیا ہے۔
167 میں تیرے معاہدہ پر چلا۔
    اے خداوند! مجھ کو تیری شریعت نہا یت عزیز ہے۔
168 میں نے تیرے احکامات اور معاہدوں کو تسلیم کیا ہے۔
    اے خداوند تُو سب کچھ جانتا ہے ، جو میں نے کیا ہے۔

تاو

169 خداوند! میرے خوشی کے گیت کو سُن
    اور مجھے دانشمندی عطا کر جیسا تُو نے وعدہ کیا ہے۔
170 اے خدا وند! میری فریاد سُن۔
    تُو اپنے وعدے کے مطاُ بق مجھے بچا لے۔
171 میرے اندر سے ستائش پھوُٹ پڑی ہے
    کیوں کہ تُو نے مجھ کو اپنی شریعت سکھا ئی ہے۔
172 مجھ کو مدد دے کہ میں تیرے کلام کے مطا بق عمل کر سکوں۔
    اور مجھے تو اپنا گیت گانے دے۔ اے خدا وند تیرے سبھی احکام اچھے ہیں۔
173 تو میرے پاس آ ،اور مجھ کو سہارا دے
    کیوں کہ میں نے تیرے احکام پر چلنے کا ارادہ کر لیا ہے۔
174 اے خدا وند ! میں یہ چاہتا ہوں کہ تو مجھے بچا لے۔
    تیری تعلیمات میری خوشنودی ہے۔
175 خدا وند ! مجھے تازہ دم کردو تا کہ میں تیری ستائش کروں۔
    اپنی شریعت سے تو مجھے سہارا ملنے دے۔
176 میں کھو ئی ہو ئی بھیڑ کی مانند بھٹک گیا ہوں۔
    اے خداوند ! مجھے ڈھونڈنے کے لئے آ۔
میں تیرا خادم ہوں
    اور میں تیرے احکام کو بھولا نہیں ہوں۔

امثال 16:14-15

14-15 جب بادشاہ غصہ میں ہو تو وہ کسی کو ختم کر سکتا ہے۔ اور عقلمند آدمی بادشاہ کو خوش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔جب بادشاہ خوش ہوتا ہے تو ہر ایک کی زندگی بہتر ہو تی ہے۔ بادشاہ کی خوشی بادلوں سے برستی بارش کی مانند ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center