Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the GNT. Switch to the GNT to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
قضاة 13-14

سمسون کی پیدا ئش

13 بنی اسرا ئیلیوں نے ایک بار پھر وہی کام کیا جسے خداوند نے بُرا سمجھا۔ اس لئے خداوند نے فلسطینی لوگوں کو ان پر ۴۰ سال تک حکومت کرنے دی۔

صُر عہ شہر کا ایک آدمی وہاں تھا۔ اُس آدمی کا نام منوحہ تھا۔ وہ دان کے خاندانی گروہ کا تھا منو حہ کی ایک بیوی تھی۔ لیکن وہ کو ئی اولاد پیدا نہیں کر سکتی تھی۔ خداوند کا فرشتہ منوحہ کی بیوی کے سامنے ظا ہر ہوا اور اس نے کہا ، “تم اولاد پیدا نہیں کر سکتی ہو۔ لیکن تم حاملہ ہو گی اور تمہیں ایک بیٹا ہو گا۔ جب تم حاملہ رہو تو ہو شیار رہنا شراب نہ پینا یا کو ئی نشیلی چیز نہ پینا اور نہ ہی کو ئی ناپاک غذا کھانا۔ ہاں ، تم حاملہ ہو نے وا لی ہو۔ تمہیں ایک لڑ کا ہو گا۔ وہ ایک خاص طریقے سے خدا کیلئے وقف ہوگا۔ وہ ایک نذیری ہو گا اور تم اس کے بال مت کاٹنا۔ وہ پیدا ہو نے سے پہلے خدا کا خاص شخص ہو گا۔ وہ بنی اسرا ئیلیوں کو فلسطینی لوگوں کی طاقت سے نجات دلائے گا۔”

تب وہ عورت اپنے شوہر کے پاس گئی اور جو کچھ ہو ا تھا بتا یا۔ اس نے کہا ، “خدا کے پاس سے ایک آدمی میرے پاس آیا وہ خدا کے فرشتہ کی طرح معلوم ہو تا تھا۔ وہ بہت بھیانک دکھا ئی دیتا تھا۔ میں اسے یہ پو چھنے سے بھی ڈری ہو ئی تھی کہ تم کہاں سے آئے ہو ؟ اس نے مجھے اپنا نا م نہیں بتا یا۔ لیکن اس نے مجھ سے کہا ، “تم حاملہ ہو اور تمہیں ایک بیٹا ہو گا۔ اس لئے شراب یا کو ئی نشیلی پینے کی چیز مت پیو۔ کو ئی ایسا کھانا نہ کھا ؤ جو نا پاک ہو ، کیوں کہ وہ لڑ کا اپنی پیدائش سے اپنی موت تک خدا کا خاص شخص ہو گا۔

تب منو حہ نے خداوند سے دعا کی اس نے کہا ، “اے خداوند میں تجھ سے دعا کر تا ہوں کہ تو خدا کے آدمی کو ہم لوگوں کے پاس دوبارہ بھیج۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمیں سکھا ئے کہ ہم لوگو ں کو پیدا ہو نے وا لے اس بچے کے ساتھ کیا کرنا چا ہئے۔”

خدا نے منو حہ کی دعا سنی خدا کا فرشتہ پھر اُس عورت کے پاس اُس وقت آیا جب وہ کھیت میں بیٹھی تھی۔ لیکن اس کا شوہر منوحہ اُس کے ساتھ نہیں تھا۔ 10 اس لئے وہ عورت اپنے شو ہر سے یہ کہنے کے لئے دوڑی ، “وہ آدمی واپس آیا ہے ! جو پچھلے دن میرے پاس آیا تھا وہ یہاں ہے۔ ”

11 منو حہ اٹھا اور اپنی بیوی کے پیچھے چلا جب وہ اس آدمی کے پاس پہونچا تو اس نے کہا ، “کیا تم وہی آدمی ہو جس نے میری بیوی سے باتیں کی تھیں۔ فرشتہ نے کہا ، ہاں! ” وہ میں ہی ہوں

12 منو حہ نے کہا ، “مجھے امید ہے کہ جو تم کہتے ہو وہ ہو گا یہ بتا ؤ کہ وہ بچّہ کیسی زندگی گذ ارے گا ؟ وہ کیا کرے گا ؟ ”

13 خدا وند کے فرشتہ نے منوحہ سے کہا ، “تمہاری بیوی کو وہ سب کر نا چا ہئے جو میں نے اسے کر نے کے لئے کہا ہے۔ 14 اُسے انگور کی بیل پر اُگی ہو ئی چیز نہیں کھا نی چاہئے۔اسے شراب یا کو ئی نشیلی چیز نہیں پینی چاہئے۔ اور اسے کوئی ناپاک غذا نہیں کھا نی چاہئے۔ اُسے وہ سب کر نی چا ہئے جو کر نے کا حکم میں نے اسے دیا ہے۔”

15 تب منوحہ نے خدا وند کے فرشتہ سے کہا ، “برائے مہربانی ہم لوگو ں کے ساتھ کچھ دیر ٹھہر یئے ہم لوگ آپ کے لئے بکری کے بچّہ کا گوشت بنا ئیں گے۔”

16 تب خدا وند کے فرشتہ نے منوحہ سے کہا ، “اگر تم مجھے یہاں سے جانے سے روکو گے تو بھی میں تمہارا کھا نا نہیں کھا ؤنگا لیکن تم اگر کچھ تیار کر نا چاہتے ہو تو خدا وند کو جلانے کی قربانی پیش کرو۔( منوحہ نہیں سمجھا کہ حقیقت میں وہ آدمی خدا وند کا فرشتہ تھا۔)

17 تب منوحہ نے خدا وند کے فرشتہ سے پو چھا ، “تمہارا نام کیا ہے ؟ تا کہ تیری کہی ہو ئی ہر ایک بات سچ ہو تو ہم لوگ تیری تعظیم کر سکیں۔”

18 خدا وند کے فرشتہ نے کہا، “تم میرا نام کیوں ؟ پو چھتے ہو؟ یہ اتنا حیرت انگیز اور اتنا تعجب خیز ہے کہ تم یقین نہیں کر سکتے ہو۔”

19 تب منوحہ نے ایک بکری کا بچہ اور اناج لیا اور اسے چٹان پر خدا وند کو نذر کر دی۔ جب منوحہ اور اسکی بیوی اسے دیکھ رہے تھے تو خدا وند نے ایک تعجب خیز کا م انجام دیا۔ 20 جیسے ہی قربان گاہ سے شعلوں کی لپٹیں آسمان تک اٹھیں ویسے ہی خدا وند کا فرشتہ آ گ میں سے آسمان میں چلا گیا۔

جب منوحہ اور اسکی بیوی نے یہ دیکھا تو وہ زمین پر گر گئے۔ انہوں نے اپنے سروں کو زمین سے لگا یا۔ 21 منوحہ آخر میں سمجھا کہ وہ آدمی حقیقت میں خدا وند کا فرشتہ تھا۔خدا وند کا فرشتہ پھر سے منوحہ کے سامنے ظا ہر نہیں ہوا۔ 22 منوحہ نے اپنی بیوی سے کہا ، “ہم لوگوں نے خدا کو دیکھا ہے اور یقیناً ہم اسی وجہ سے مریں گے۔”

23 لیکن اس کی بیوی نے اس سے کہا ، “اگر خدا وند ہم لوگوں کو مارنا چاہتا ہے تو وہ ہم لوگوں کی جلانے کی قربانی اور اجناس کی قربانی قبول نہ کرتا۔ اس نے ہم لوگوں کو وہ سب نہ دکھا یا ہوتا اور وہ ہم لوگوں سے یہ باتیں نہ کیں ہوتیں۔ ”

24 عورت کو ایک بیٹا پیدا ہوا اس نے اسکا نام سمسون رکھا۔ سمسون بڑا ہوا اور خدا وند نے اس پر فضل کیا۔ 25 خدا وند کی روح اسوقت سمسون میں کام کرنی شروع کی جب وہ محنے دان شہر میں تھا۔ وہ شہر صرعہ اور اِستال کے درمیان میں ہے۔

سمسُون کی شادی

14 سمسُون تِمنت شہر کو گیا۔ اس نے وہاں ایک جوان فلسطینی عورت کو دیکھا۔ جب وہ واپس آیا تو اس نے اپنے ماں باپ سے کہا ، “میں نے ایک فلسطینی لڑکی کو تمنت میں دیکھا ہے۔ ” میں چاہتا ہوں کہ تم اسے میرے لئے لے آؤ۔ میں اس سے شادی کر نا چاہتا ہوں۔ ”

لیکن اس کے والدین نے جواب دیا ، “کیا تمہارے رشتے داروں یا تمہارے لوگوں میں سے کوئی عورت نہیں ہے جس سے تم شادی کر سکو ؟ کیا تمہیں ان نا مختون فلسطینیوں کے پاس بیوی حاصل کرنے کے لئے جانا چاہئے ؟

لیکن سمسون نے کہا ، “اس عورت کو میرے لئے حاصل کرو ! وہ میرے لئے ٹھیک ہے۔ ” ( سمسون کے ماں باپ نہیں سمجھے تھے کہ خدا وند ایسا ہی ہونے دینا چاہتا ہے۔ خدا وند کوئی راستہ ڈھونڈ رہا تھا تاکہ وہ فلسطینی لوگوں کے خلاف کچھ کر سکے۔ اس وقت فلسطینی لوگ بنی اسرائیلیوں پر حکومت کر رہے تھے )۔

سمسون اپنے ماں باپ کے ساتھ تمنت کو گیا۔ وہ شہر کے قریب انگور کے کھیتوں تک گیا۔ اس جگہ پر ایک جوان شیر ببر دہاڑا اور سمسون پر جھپٹا۔ خدا وند کی روح بڑی طاقت سے سمسون پر اتری اس نے صرف اپنے ہاتھوں سے ہی شیر ببر کو چیر ڈا لا۔ یہ اسکو ایسا ہی آسان معلوم ہوا جیسا کہ بکری کے بچے کو چیرنا۔ لیکن سمسون نے اپنے ماں باپ کو نہیں بتایا کہ اس نے کیا کیا ہے۔

اس لئے سمسون شہر گیا اور اس نے فلسطینی لڑ کی سے باتیں کیں۔ سمسون نے اسے سچ مچ میں پسند کیا۔ کئی دن بعد سمسون اس فلسطینی لڑکی کے ساتھ شادی کرنے کے لئے واپس آیا۔ آتے وقت راستے میں وہ مرے ہوئے شیر ببر کو دیکھنے گیا۔ اس نے شیر ببر کے ڈھانچے میں شہد کی مکھی کا چھتّا دیکھا جس سے وہ بڑا تعجب ہوا۔ شیر کے ڈھا نچے میں شہد بھی تھا۔ سمسون نے اپنے ہا تھ سے بھی تھو ڑا شہد نکالا وہ شہد چا ٹتا ہوا راستے پر چل پڑا۔ جب وہ اپنے ماں باپ کے پاس آیا تو اس نے انہیں تھو ڑا شہد دیا۔ انہوں نے بھی اسے کھا یا لیکن سمسون نے اپنے ماں باپ کو نہیں بتا یا کہ اس نے مرے ہو ئے شیر ببر کے ڈھا نچے سے شہد لیا ہے۔

10 سمسون کا باپ فلسطینی لڑ کی کو دیکھنے گیا۔ دولہے کے لئے یہ رواج تھا کہ اسے ایک دعوت دینی پڑ تی تھی۔ اس لئے سمسون نے دعوت دی۔ 11 جب لوگوں نے دیکھا کہ وہ ایک دعوت دے رہا ہے تو انہوں نے اس کے ساتھ ہونے کے لئے ۳۰ آدمی بھیجے۔

12 تب سمسون نے ان ۳۰ آدمیوں سے کہا ، “میں تمہیں ایک پہیلی سنانا چاہتا ہوں یہ دعوت سات دن تک چلے گی۔ تم اس عرصے کے دوران اس پہیلی کا جواب تلاش کرو۔ اگر تم پہیلی کا جواب اس وقت کے اندر دے سکے تو میں تمہیں تیس سوتی کرُتے اور تیس لباس دونگا۔ 13 لیکن تم اگر اس کا جواب نہ نکال سکے تو تیس سوتی کرتے اور تیس کپڑوں کے جو ڑے مجھے دینے ہونگے۔ ” تیس آدمیوں نے کہا ، “پہلے اپنی پہیلی سناؤ ہم اسے سننا چاہتے ہیں۔ ”

14 سمسون نے یہ پہیلی سنائی :

کھا نے والے میں سے کھا نے کے لئے کچھ کھا نے آئے
اور طاقتور میں سے کچھ میٹھی چیز نکلیں۔

تیس آدمیوں نے تین دن تک جواب پانے کی کو شش کی لیکن پا نہ سکے۔

15 چوتھے دن وہ سب آدمی سمسون کی بیوی کے پاس آئے انہوں نے کہا ، “کیا تم نے ہمیں غریب بنانے کے لئے بلایا ہے ؟ تم اپنے شوہر کو ہم لوگوں کے پہیلی کا جواب دینے کے لئے پھسلاؤ اگر تم ہم لوگوں کے لئے جواب معلوم نہیں کر پاتی ہو تو ہم لوگ تمہیں اور تمہارے باپ کے گھر میں رہنے والے سب لوگوں کو جلا دینگے۔ ”

16 اس لئے سمسون کی بیوی اس کے پاس گئی اور زور زور سے رونے چلا نے لگی اس نے کہا ، تم مجھ سے نفرت کرتے ہو تم مجھ سے سچی محبت نہیں کر تے ہو۔ تم نے میرے لوگوں کو ایک پہیلی سنائی ہے اور تم مجھے اس کا جواب نہیں بتا سکتے۔ وہ اس سے کہا ، “دیکھو میں اپنے ماں باپ کو بھی نہیں بتا یا تو میں تمہیں کیوں بتاؤں ؟ ”

17 سمسون کی بیوی دعوت کے پورے ۷ دنوں تک روتی رہی آخر میں اس نے ساتویں دن پہیلی کا جواب دیدیا۔ اس بتا دیا کیوں کہ وہ مسلسل پریشان کر رہی تھی۔ تب وہ اپنے لوگوں کے پاس گئی اور انہیں اسکا جواب بتا دیا۔

18 اس طرح دعوت والے ساتویں دن سورج غروب ہونے سے پہلے فلسطینی لوگوں کے پاس اس پہیلی کا جواب تھا وہ سمسون کے پاس آئے اور کہا ،

“شہد سے میٹھا کیا ہے ؟
اور شیر ببر سے زیادہ طاقتور کون ہے ؟ ”

” تب سمسون نے ان سے کہا ،

“اگر تم نے میری گائے کو نہ جوتا ہوتا
    تو میری پہیلی کا حل نہ نکال پاتے۔ ”

19 سمسون بہت غصہ میں تھا۔ خدا وند کی روح سمسون پر بہت طاقت کے ساتھ آئی وہ نیچے شہر اسقلون کو گیا۔ اس شہر میں اس نے ۳۰ فلسطینی آدمیوں کو مار ڈالا۔ پھر اس نے لاشوں سے تمام کپڑے اور انکی جائیداد لے لی وہ ان کپڑوں کو لیکر گھر واپس ہوا اور اسے ان آدمیوں کو دیا جنہوں نے اس پہیلی کا جواب دیا تھا۔ تب وہ اپنے باپ کے گھر واپس ہوا۔ 20 سمسون اپنی بیوی کو نہیں لیا۔ اس کی شادی اس کی سب سے اچھے دوست سے کرا دی گئی۔

یوحنا 1:29-51

29 دوسرے دن یوحناّ نے دیکھا کہ یسوع اسکی طرف آ رہے ہیں۔یوحناّ نے کہا، “دیکھو یہ خدا کا میمنہ ہے یہ دنیا سے گنا ہوں کو لے جا نے آیا ہے۔ 30 یہ وہی آدمی ہے جس کی بات میں تم سے کہہ رہا تھا کہ ایک شخص میرے بعد آئے گا اور وہ مجھ سے عظیم ہو گا کیوں کہ وہ مجھ سے پہلے تھا۔ اور وہاں ہمیشہ سے رہا تھا۔ 31 حتیٰ کہ میں اسے جانتا نہ تھاوہ کون تھا لیکن میں لوگوں کو پا نی سے بپتسمہ دینے کیلئے آیا۔اسطرح اسرائیلی جان سکتے ہیں کہ یسوع ہی مسیح ہیں۔”

32-33 یوحناّ نے کہا، “میں یہ بھی نہیں جانتا کہ مسیح کو ن ہے” لیکن خدا نے مجھے پانی سے بپتسمہ دینے کے لئے بھیجا اور خدا نے مجھ سے کہا، “روح ایک آدمی پر نازل ہو گی اور وہ وہی آدمی ہو گا جو لوگوں کو مقدس روح سے بپتسمہ دیگا۔” یوحناّ نے کہا، “میں نے دیکھا کہ وہ روح آسمان سے نیچے آئی وہ روح ایک کبوتر کی مانند تھی اور اس پر بیٹھ گئی” 34 اسی لئے میں لوگوں سے کہتا ہوں کہ“وہ خدا کا بیٹا ہے۔”

یسوع کا پہلا شاگرد

35 دُوسرے دن یوحناّ دوبارہ وہاں اپنے دو شاگردوں کے ساتھ تھے۔ 36 جب یو حنا نے دیکھا کہ یسوع وہاں آرہے ہیں تو اس نے کہا ،“خدا کے میمنہ کو دیکھو۔”

37 جب ان دونوں شاگردوں نے یوحنا کو یہ کہتے ہوئے سنا تو یسوع کے پیچھے ہو لئے۔ 38 جب یسوع نے پلٹ کر دیکھا کہ دونوں اسکی تقلید کر رہے ہیں تو یسوع نے پو چھا، “تم کیا چاہتے ہو ؟” دونوں نے کہا، “اے ربّی یعنی استاد آپ کہاں ٹھہرے ہیں ؟”

39 یسوع نے جواب دیا، “تم میرے ساتھ آؤ اور دیکھو” تب دونوں یسوع کے ساتھ گئے اور اس جگہ کو دیکھا جہاں یسوع ٹھہرے تھے۔ اور اس دن وہ یسوع کے ساتھ ٹھہرے یہ تقریباً چار بجے کا وقت تھا۔

40 وہ دونوں آدمی یسوع کے متعلق یوحنا سے سن کر یسوع کے ساتھ ہو گئے ان دونوں میں سے ایک آدمی جس کا نام اندر یاس جو شمعون پطرس کا بھا ئی تھا۔ 41 اس نے سب سے پہلا کام یہ کیا کہ وہ اپنے بھا ئی شمعون کی تلاش میں نکلا اور اس سے کہا، “ہم نے مسیحا ( جس کے معنی مسیح ) کو پا لیا۔”

42 پھر اندر یاس شمعون کو یسوع کے پاس لا یا یسوع نے شمعون کو دیکھا اور کہا،“کیا تم یو حنا کے بیٹے شمعون ہو ؟ تم کیفا یعنی پطرس کہلاؤ گے۔”

43 دوسرے دن یسوع نے طے کیا کہ گلیل جائے اور وہ فلپ سے مل کر کہا، “میرے ساتھ ہو لے” 44 فلپ کا تعلق شہر بیت صیدا سے تھا یہ شہر اندریاس اور پطرس کا بھی تھا۔ 45 فلپ نے نتن ایل سے مل کر کہا، “یاد کرو کہ شریعت میں موسٰی نے کیا لکھا تھا موسیٰ نے لکھا تھا کہ ایک شخص آنے والا ہے۔ اور دوسرے نبیوں نے بھی اس کے متعلق لکھا تھا ہم نے اسکو پا لیا اس کا نام یسوع ہے جو یوسف کا بیٹا ہے اور وہ ناصری ہے۔”

46 لیکن نتن ایل نے فلپ سے کہا ،“ناصرت! کیا کو ئی اچھی چیز ناصرت سے آ سکتی ہے ؟” فلپ نے جواب دیا، “آؤ اور دیکھو۔”

47 یسوع نے دیکھا نتن ایل اسکی طرف آرہا ہے تو کہا، “یہ شخص جو آرہا ہے حقیقت میں اسرائیلی ہے اس میں کو ئی خامی نہیں ہے”۔

48 نتن ایل نے پوچھا،“تم مجھے کیسے جانتے ہو ؟” یسوع نے جواب دیا، “میں نے تمہیں اس وقت دیکھا جب تم انجیر کے درخت کے نیچے تھے جبکہ فلپ نے تمہیں میرے متعلق بتا یا تھا۔”

49 تب نتن ایل نے یسوع سے کہا،“اے استاد آپ خدا کے بیٹے ہیں آپ اسرائیل کے بادشاہ ہیں۔”

50 یسوع نے نتن ایل سے کہا، “میں نے تم سے کہا تھا کہ میں نے تمہیں انجیر کے درخت کے نیچے دیکھا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ تم مجھ پر یقین رکھتے ہو۔ لیکن! تم اس سے بھی زیادہ عظیم چیزیں دیکھو گے۔” 51 یسوع نے مزید کہا، “میں تم سے سچ کہتا ہوں تم سب کو ئی دیکھو گے کہ آسمان کھلا ہے اور خدا کے فرشتے اوپر جا رہے ہیں اور ابن آدم پر نیچے آرہے ہیں۔” [a]

زبُور 102

مصیبت زدہ شخص کی دُعا جب وہ افسردہ دِل ہو کر خدا کے حضور اپنا رونا رو تا ہے

102 اے خداوند! میری دعا سن۔
    تُو میری مدد کے لئے میری فریاد سن۔
اے خداوند! اب میں مصائب سے دوچار ہوں۔ مجھ سے مُنہ مت موڑ۔
    جب میں مدد پا نے کو پُکا روں، تو میری سُن لے۔ مجھے فوراً جواب دے۔
میری زندگی ایسی گذر رہی ہے جیسے دھواں۔
    میری زندگی ایسی ہے جیسے آہستہ آہستہ بجھتی آ گ۔
میری قوّت ختم ہو چکی ہے۔
    میں سُوکھی مرُ جھا ئی ہو ئی گھا س کی طرح ہوں،
    چونکہ میں کھانا بھول گیا ہوں۔
اپنے دُکھ کے سبب میرا وزن کم ہو رہا ہے۔
میں اکیلا ہوں ، جیسے کہ بیا باں میں کو ئی اُلّو رہتا ہے۔
    میں اکیلا ہوں جیسے کو ئی پرانے کھنڈر میں اُ لّو رہتا ہو۔
میں سو نہیں پا تا۔
    میں پرندہ کی مانند ہو گیا ہوں، جو اُس اکیلے چھت پر ہو۔
میرے دُشمن ہمیشہ مجھے ذلیل کر تے ہیں،
    اور لوگ میرا نام لے کر ہنسی اڑا تے اور لعنت بھیجتے ہیں۔
میرا گہرا دکھ ہی میری غذا ہے۔
    میرے پانی میں میرے آنسو گر رہے ہیں۔
10 کیوں ؟ اس لئے کہ خداوند مجھ سے نا را ض ہوگیا ہے۔
    تُو نے ہی مجھ کو اُوپر اُٹھا یا تھا، اور تُو نے ہی مجھ کو پھینک دیا۔

11 میری زندگی کا لگ بھگ خاتمہ ہو چکا ہے۔ وہ ویسا ہی جیسا شام کو طویل سایہ کھو جاتا ہے۔
    میں ویسا ہی ہوں جیسے سُو کھی مُر جھا ئی ہو ئی گھاس۔
12 لیکن اے خداوند! تُو تو ابد تک رہے گا ،
    تیرا نام پشت در پشت رہے گا۔
13 تُو اٹھے اگا اور صیّون پر رحم کرے گا۔
    وہ وقت آرہا ہے ، جب تُو صیوّن پر مہربان ہو گا۔
14 تیرے بندے ، صیّون کے پتھروں سے محبت کر تے ہیں۔
    یہاں تک کہ وہ اُس کی دھول کو بھی خوشگوار محسوس کر تے ہیں۔
15 لوگ خداوند کے نام کی عبادت کر ینگے۔
    اے خدا! زمین کے سبھی بادشاہ تیری تعظیم کریں گے۔
16 کیوں؟ اِس لئے کہ خدا پھر سے صیّون کو تعمیر کر ے گا۔
    لوگ پھر اُس کی (اسرائیل کی) جلال کو دیکھیں گے۔
17 جن لوگوں کو اُس نے زِندہ رکھا ہے خدا اُن کی ساری فریاد کو سنے گا۔
    خدا اُن کی دعاؤں کا جواب دے گا۔
18 اِن باتوں کو لکھو تا کہ آئندہ کی نسل پڑھے،
    اور وہ لوگ آنے وا لے وقت میں خداوندکی ستا ئش کریں۔
19 خداوند جنّت میں اپنی مقدّس جگہ سے نیچے دیکھے گا۔
    خداوند آسمان سے نیچے زمین پر نظر ڈا لے گا۔
20 وہ اسیروں کی فریاد سنے گا۔

وہ اُن لوگوں کو چھوڑ دے گا ، جنکو تذلیل کر کے موت دی گئی۔

21 دوبارہ صیّون میں لوگ خداوند کا ذکر کریں گے۔
    یروشلم میں لوگ خدا کی تعریف کریں گے۔
22 ایسا ہو گا جب قومیں آپس میں اکٹھا ہو نگیں۔
    ایسا تب ہو گا جب سلطنتیں خداوند کی خدمت کریں گے۔
23 میری طا قت کمزور پڑ چکی ہے۔
    میری زندگی مختصر بنا دی گئی ہے۔
24 اسلئے میں نے کہا، “اے میرے خدا !
    مجھے آدھی عمر میں نہ اُٹھا۔ اے خدا تُو ابد تک قائم رہے گا۔
25 بہت زمانہ پہلے تو نے زمین کی بُنیاد ڈا لی۔
    اور تُو نے خود اپنے ہا تھوں سے آسما ن بنایا!
26 یہ دُنیا اور آسمان نیست ونابود ہو جا ئیں گے۔
    لیکن تو ابد تک زندہ رہے گا۔
وہ لباس کی مانند پرا نے ہو جا ئیں گے۔ لباس کی مانند ہی تُو اسے بدلے گا۔
    وہ سبھی بدل دیئے جا ئیں گے۔
27 اے خدا ! لیکن تُو کبھی نہیں بدلتا۔
    تُو ابد تک زندہ رہے گا۔
28 آج ہم تیرے بندے ہیں۔ ہما ری نسل یہیں رہے گی۔
    اور اُن کی نسل بھی یہیں تیری عبادت کر نے کے لئے قائم رہے گی۔”

امثال 14:15-16

15 نادان جو کچھ سنتا ہے اس پر یقین کر تا ہے لیکن ایک ہو شیار شخص اپنے ہر قدم پر نظر رکھتا ہے۔

16 عقلمند آدمی مصیبت سے بچنے کے لئے ہو شیار ہے ، لیکن ایک بے وقوف لا پر واہ اور غیر محتاط رہتا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center