Beginning
4 میں تم سے یہ کہتا ہوں وارث جب تک بچہ ہے اس میں اور غلام میں کو ئی فرق نہیں با وجود یہ کہ وارث ہر چیز کا ما لک ہے۔ 2 ایسا اس لئے کہ جب وہ بچہ ہے تو اسے جن لوگوں کو اس کی نگہداشت کے لئے چنا گیا ہے ان کی فر مانبر داری اس وقت تک کرنی چاہئے جو معیار اس کے باپ نے مقرر کیا ہے۔ اس مقررہ معیار کے بعد وہ آزاد ہو جا ئے گا۔ 3 اور یہی ہما رے لئے صحیح بھی تھا کہ جب ہم بچے کی مانندتھے تو ہم بھی نا کارہ دنیا کے احکام کے غلام تھے۔ 4 لیکن جب صحیح وقت آیا تو خدا نے اپنے بیٹے کو بھیجا۔ خدا کا بیٹا عورت سے پیدا ہوا اور شریعت کے ما تحت پیدا ہوا۔ 5 خدا نے ا یسا اس لئے کیا تا کہ وہ ان لوگوں کی آزادی کو خرید نا چاہتا تھا جو شریعت کے تحت تھے۔ خدا کا مقصد تھا کہ ہم اسکے بچّے بنیں۔
6 اور کیوں کہ تم خدا کے بچے ہو اسی لئے خدا نے اپنے بیٹے کی روح کو تمہارے دلوں میں بھیجا اور روح پکارتی ہے“ اے باپ، پیارے باپ۔” 7 تو اب تم غلام نہیں ہو جیسا کہ پہلے تھے تم خدا کے بچّے ہو خدا نے جن چیزوں کا وعدہ کیا ہے وہ سب چیزیں تمہیں دیگا اس حقیقت کے سبب کہ تم اسکے بچے ہو۔
گلتیوں کے عیسائیوں کے لئے پو لُس کی محبت
8 پہلے جب تم لوگ خدا کو نہیں جانتے تھے تو تم جھو ٹے معبودوں کے غلام تھے۔ 9 لیکن اب تم سچے خدا کو جانتے ہو حقیقت میں یہ خدا ہی ہے جو تمہیں جانتا ہے تو پھر تم ان بے فائدہ اور کمزور باتوں کو جو تم مانتے تھے اُن کے دوبارہ کیوں غلام بننا چاہتے ہو ؟ 10 ابھی تک تم مقرّرہ دنوں ،مہینوں ،وقتوں اور سالوں کو مانتے ہو۔ 11 مجھے ڈر ہے کہ کہیں میری محنت جومیں نے تمہارے لئے کی ہے وہ ضائع نہ ہو جائے۔
12 بھا ئیو اور بہنو! میں تمہاری ہی طرح تھا اس لئے میں التجا کر تا ہوں تم بھی میری مانند بنو۔ تم نے میرا کچھ بگاڑا نہیں 13 تم یاد کرو کہ میں پہلی بار تمہارے پاس کیوں آیا تھا کیوں کہ میں بیمار تھا اور اس وقت میں نے تمہیں خوشخبری سنائی تھی۔ 14 میری بیماری تمہارے لئے آزمائش کا وقت تھا لیکن نہ تم نے میری دیکھ بھال کو چھو ڑا اور نہ مجھ سے نفرت کی تم نے خدا کے فرشتہ کی مانند میری خاطر داری کی اور مجھے ایسے مان لیا جیسے میں یسوع مسیح ہی ہوں۔ 15 اس وقت تم بہت خُوش تھے وہ خُوشیاں اب کہاں ہیں ؟مجھے یاد ہے کہ تم نے ممکنہ طور پر میری مدد کی بلکہ اگر ممکن ہو تا تو تم لوگ اپنی آنکھیں بھی نکال کر مجھے عطیہ میں دیتے۔ 16 “اور اب میں تم سےسچ کہتا ہوں تو کیا میں تمہارا دشمن ہوا ہوں ؟”
17 وہ لوگ تمہیں اپنی طرف راغب کر نے کے لئے سخت مصیبت اٹھا تے ہیں مگر یہ ایک اچھے مقصد کے تحت وہ لوگ تمہیں ہم سے مخالف بنا نے کی کو شش کر تے ہیں تا کہ تم انکے ساتھ ہو جاؤ۔ 18 یہ اچھی بات ہے کہ وہ لوگ تم کو پسند کر تے ہیں اگر انکا مقصد نیک ہو تو ٹھیک ہے۔ یہ ہمیشہ سے سچ ہے کہ میں تمہارے پاس ہوں یا نہ ہوں۔ 19 میرے بچو! میں تمہارے لئے ایسی ہی تکلیف محسوس کر تا ہوں جس طرح کو ئی ماں کو جننے کے وقت ہو تی ہے اور میں ایسا اس وقت تک محسوس کرونگا جب تک تم سچے مسیح کی طرح نہ ہو جاؤ۔ 20 اب میں چاہتا ہوں کہ تمہا رے ساتھ رہوں اس طرح ہو سکتا ہے میں جو تم سے باتیں کر رہا ہوں اس طریقہ کو بدل سکوں کہ میں نہیں جانتا کہ مجھے تمہا رے لئے کیا کرنا ہے۔
ہاجرہ اور سارہ کی مثال
21 تم میں سے کچھ لوگ ابھی بھی موسیٰ کی شریعت پرچلنا چاہتے ہیں میں جاننا چاہتا ہوں کہ شریعت کیا کہتی ہے تمہیں معلوم ہے ؟ 22 صحیفوں میں لکھا ہے کہ ابراہیم کے دو بیٹے تھے ایک بیٹے کی ماں لونڈی تھی اور دوسرے کی ماں آزاد عورت تھی۔ 23 ابراہیم کا بیٹا جو لونڈی سے تھا عام انسانی طریقہ پر پیدا ہوا تھا اور جو آزاد عورت سے پیدا ہوا تھا اسکی پیدا ئش اس وعدہ کے سبب تھی جو خدا نے ابرا ہیم سے کیا تھا۔
24 یہ سچا واقعہ ہمیں صحیح تصویر پیش کر تا ہے کہ دو عورتیں در اصل خدا اور آدمی کے درمیان دو معاہدوں کی مانند ہیں۔ ایک معاہدہ تو شریعت ہے جو خدا نے کوہ سینا پر بنایا اور وہ لوگ جو اس معاہدہ کے تحت ہیں وہ غلاموں کی مانند ہیں۔ اور ماں جسکا نام ہاجرہ ہے وہ اس معاہدہ کی مانند ہے۔ اس لئے ہاجرہ کوہ سینا کی طرح ہے جو عرب میں ہے۔ 25 وہ زمین کا یہودی شہر یروشلم کی تصویر ہے یہ شہر غلام ہے اور اس میں رہنے والے تمام یہودی شریعت کے غلام ہیں۔ 26 لیکن آسمان کا یروشلم اس آزاد عورت کی مانند ہے جو کہ اوپر ہے۔ یہ ہماری ماں ہے۔ 27 یہ صحیفوں میں درج ہے ،
“اے عورت جنکی اولاد نہیں خوشی مناؤ!
وہ جو کبھی جنی نہیں
خوشی کے مارے بلند آواز سے چلّاؤ۔
وہ عورت جو تنہا ہے اسے اس عورت کے بنسبت زیادہ اولاد ہو گی
جسکا شوہر ہے۔” [a]
28-29 ابرا ہیم کا ایک لڑکا جسکی پیدا ئش عام طریقے سے ہو ئی اور ابراہیم کا دوسرا بیٹا اسحٰق روح کی طا قت سے پیدا ہوا کیوں کہ یہ خدا کا وعدہ تھا۔ اے میرے بھا ئیو اور بہنو! تم بھی اسحٰق کی طرح وعدہ کے بچے ہو جس لڑ کے کی پیدا ئش عام طریقے سے ہو ئی اس نے دوسرے لڑکے اسحٰق سے اچھا سلوک نہیں کیا جیسا کہ آج بھی ہو تا ہے۔ 30 اور صحیفوں میں کیا لکھا ہے ؟یہ لکھا گیا ہے ، “لونڈی کو اور اسکے لڑکے کو الگ رکھو کیوں کہ آزاد عورت کا لڑ کا ہی باپ کا وارث ہو گا اور لونڈ ی کا لڑکا وارث نہ ہو گا۔” [b] 31 تو اے بھا ئیو اور بہنو! ہم لونڈی کے بچے نہیں بلکہ ہم آزاد عورت کے بچے ہیں۔
اپنی آ زادی بنا ئے رکھو
5 ہم اب آ زاد ہیں مسیح نے ہمیں آزاد رکھا ہے لہٰذا اس کو بنا ئے رکھو اور پھر سے شریعت غلا می کے شکا ر نہ بنو۔ 2 سنو! میں پولُس ہوں اور تم سے کہتا ہوں کہ اگر تم ختنہ کرواکر پھر پرا نی رسموں کے پیچھے چلوگے تو مسیح سے تمہیں فا ئدہ نہیں ہوگا۔ 3 میں پھر تمہیں خبرد ار کر تا ہوں اگر تم پھر ختنہ کرو گے تو پھر شریعت موسیٰ پر عمل کرنا لا زم ہے۔ 4 اگر تم شریعت کے وسیلے سے خدا کے راستباز ہو نا چاہتے ہو تو تم مسیح سے الگ ہو گئے اور خدا کے فضل سے محروم۔ 5 اسی لئے میں کہتا ہوں کہ ہم ایمان ہی سے خدا کی نظروں میں راستباز ہو ں گے اور ہم روح سے اسی کے منتظر ہیں۔ 6 اگر ایک شخص یسوع مسیح میں ہے تو اس کے لئے ختنہ کر وا نا چاہئے یا نہ کروانا چاہئے یہ اہم نہیں ہے۔ ایمان اہم ہے ایمان جو محبت کی راہ سے اثر کرتا ہے۔
7 “سچا ئی پر عمل کر تے ہو ئے تم سیدھے دوڑ رہے تھے۔ تمہیں کس نے سچے راستے پر جانے سے روکا ؟” 8 اور یہ رکاوٹ اس کی طرف سے نہیں جس نے تمہیں چنا ہے۔ 9 ہوشیار رہو“تھوڑا سا خمیر بھی گوندھے ہو ئے آ ٹے میں خمیر پیدا کرتا ہے۔” 10 مجھے خدا وند پر ایسا ایمان ہے کہ تم کسی اور طریقہ پر نہ چلوگے کچھ لوگ تمہیں چند خیالات سے پریشان کریں گے یہ جو بھی ہوں انہیں سزا ملے گی۔
11 میرے بھا ئیو اور بہنو! میں لوگوں کو مزید ختنہ کرا نے کی منادی نہیں کرتا اگر میں ایسا کرتا تو میں ستا یا نہیں جاتا۔ اگر میں لوگوں کو ختنہ کروانے کی تعلیم دیتا تو پھر میری صلیب کی تعلیم لوگوں کے لئے جارحانہ نہ ہوتی۔ 12 میں چا ہتا ہوں کہ جو لوگ تمہیں ختنہ کر وا نے کے لئے مجبور کرتے ہیں وہ آگے بڑھ کر رکا وٹ ڈالتے ہیں۔
13 اے میرے بھا ئیو اور بہنو خدا نے تم کو آزاد رہنے کے لئے بلا یا ہے اور اسی آزادی کو تمہا ری جسمانی حرکتوں سے گناہ کرنے کا سبب نہ بناؤ ایک دوسرے کے ساتھ محبت سے خدمت کرو۔ 14 ساری شریعت اس ایک ہی حکم سے مکمل ہے۔ “دوسروں سے ایسی ہی محبت کرو جیسے تم اپنے آپ سے محبت کر تے ہو۔” [c] 15 اگر تم ایک دوسرے کو نقصان پہنچا تے رہو گے تو خبردار رہنا کہ تم ایک دوسرے کو تباہ کروگے۔
روح اور انسانی فطرت
16 اس لئے میں کہتا ہوں کہ روح کے مطا بق چلو تو پھر تم گناہ نہ کرو گے جو کہ جسمانی خواہشات کا نتیجہ ہیں۔ 17 کیوں کہ تمہا رے گناہوں کی خواہشات ہمیشہ روح کے خلاف ہیں اور اسی طرح روح تمہا رے گناہوں کی خوا ہشات کے خلاف یہ ایک دوسرے کے مخالف ہیں اس لئے تم ان چیزوں کو کر نے سے مانع رہو جو حقیقت میں چاہتے ہو۔ 18 اگر تم روح کے موا فق چلتے ہو تو شریعت کے ما تحت نہیں رہتے۔
19 برے کام تو صاف ظاہر ہیں یہ سب جانتے ہیں۔ وہ کام ہیں جنسی گناہ،گندگی،غیر اخلاقی حرکات، 20 بتوں کی پرستش،جادو گری، نفرت خود غر ضی، تفرقہ تکلیف دینا،حسد،غصہ، لڑا ئی،عداوتیں۔ 21 حسد ،دشمنی،نشہ بازی، اور ان چیزوں کے لئے میں انتباہ کر ر ہا ہوں جیسا کہ پہلے کہہ چکا ہوں کہ یہ لوگ خدا کی بادشاہت میں نہیں ہوں گے۔ 22 لیکن روح ہمیں محبت ،خوشی،سلامتی،صبر ، مہر بانی ، نیکی ،ایماندا ری ، پرہیز گاری،ہمدردی اور طور پر قابو پانا سکھا تی ہے۔ 23 کو ئی بھی شریعت ان اچھی عادتوں کی مخا لفت نہیں کرتی۔ 24 وہ لوگ یسوع مسیح کے ہیں جنہوں نے اپنی خواہشات کو صلیب پر اپنی خود غر ضی کو برائیوں کے ساتھ چڑھا دیاہے۔ 25 صرف روح کے سبب سے ہی ہمیں نئی زندگی ملتی ہے تو ہمیں روح کے موا فق چلنا چاہئے۔ 26 ہمیں نہ غرور کر نا چاہئے اور نہ ایک دوسرے کو تکلیف پہنچا نا چاہئے۔ اور نہ ہی ایک دوسرے سے حسد کر نا چاہئے۔
ایک دوسرے کی مدد کرو
6 بھائیو اور بہنو! اگر کو ئی آدمی تمہا رے گروہ میں کچھ برا ئی کرتا ہے تو تم لوگوں کو جو کہ روحانی ہو ایسے آدمی کے پاس جاکر نرمی سے سیدھا راستہ بتا کر اس کی مدد کر نی چاہئے اور ساتھ ہی اس کا بھی خیال رکھنا چاہئے کہ کہیں تم بھی گناہ کی طرف مائل نہ ہو جاؤ۔ 2 ایک دوسرے کی تکلیف میں حصہ دار بنو اور مدد کرو اگر ایسا کروگے تو تم مسیح کی شریعت کو پورا کرتے ہو۔ 3 اگر کو ئی شخص یہ خیال کرتا ہے کہ وہ بہت اہم ہے جبکہ وہ ایسا نہیں تو وہ خود کو بے وقوف بناتا ہے۔ 4 آ دمی کو اپنا موازنہ دوسروں سے نہ کر ناچاہئے ہر شخص کو چاہئے کہ وہ اپنے عمل کو ہی جانچ لے تب وہ اپنے اعمال پر فخر کر سکے گا۔ 5 ہر شخص کو اپنا بوجھ اٹھا نا ہے اور اپنی ہی ذمہ داری نبھا نی ہے۔
زندگی کھیت بو نے کی مانند ہے
6 جو شخص خدا کے کلا م کی تعلیم حا صل کرتا ہے تو وہ خود کے ہر اچھے کام میں معلم کو بھی شریک کرتا ہے۔
7 دھو کہ مت کھا ؤ! تم خدا کو دھو کہ نہیں دے سکتے۔ آدمی جو کچھ بوتا ہے وہی کاٹتا ہے۔ 8 اگر کوئی آدمی اپنے خود کے گناہوں سے مطمئن ہے تو پھر وہ تبا ہی پائے گا۔ اگر کو ئی شخص روح کے اطمینا ن کے لئے بو تا ہے تو وہ روح سے ہمیشہ کی زندگی پا ئے گا۔ 9 ہمیں اچھے کا موں کے کر نے سے نہیں تھکنا چاہئے ہم صحیح وقت پر ہی اپنی زندگی کی فصل (ہمیشہ کی زندگی) حا صل کریں گے اگر چہ کہ ہم ان چیزوں کے کر نے میں کا ہلی نہ کریں۔ 10 جب ہمیں کسی کے ساتھ بھلا ئی کر نے کا موقع ملے تو ہمیں کر نی چاہئے لیکن ہمیں اہل ایمان کے لئے خاص توجہ دینی چاہئے۔
پولس کے خط کا اختتام
11 میں اپنے ہاتھ سے خود لکھ رہا ہوں ان بڑے بڑے الفا ظ کو دیکھو جو میں نے استعمال کئے ہیں۔ 12 کچھ لوگ تمہیں ختنہ کرا نے کے لئے زور دے رہے ہیں وہ ایسا اس لئے کرتے ہیں تا کہ دوسرے انہیں قبول کریں وہ اس لئے ایسا کرتے ہیں تا کہ وہ مسیح کی صلیب کی وجہ سے ستا ئے نہ جائیں۔ 13 جو لوگ ختنہ کرا نے کو قبول کر تے ہیں وہ خود شریعت پر عمل نہیں کرتے لیکن تمہیں ختنہ کروا نے کے لئے مجبور کرتے ہیں تا کہ انہیں اپنے اس بیرونی عمل پر فخر محسوس ہوسکے۔
14 مجھے جہاں تک امید ہے میں کسی چیز پر فخر نہیں کروں گا سوائے میرے خداوند یسوع مسیح کی صلیب کے جس سے میری موت دنیا کے لئے ہو تی ہے اور میرے لئے دنیا مر چکی ہے۔ 15 اس کی اہمیت نہیں کہ ہم ختنہ کر وا ئیں یا نہ کر وا ئیں بلکہ نئے سرے سے خدا کے لوگوں کو بتا نا اس کی اہمیت ہے۔ 16 جو ان اصولوں پر چلتے ہیں انہی لوگوں پر خدا کی سلامتی اور رحم ہوتا ہے۔
17 اس لئے مجھے اور تکلیف نہ دو کیوں کہ میرے جسم پر زخم ہیں یہ زخم علا مت ہیں کہ میرا تعلق مسیح یسوع سے ہے۔
18 اے میرے بھائیو اور بہنو!میں دعا ء کرتا ہوں کہ ہمارے خدا وند یسوع مسیح کا فضل تمہاری رُوح کے ساتھ رہے۔آمین۔
©2014 Bible League International