Beginning
فریسیوں جیسے نہ بنو
12 ہزاروں آدمی جمع تھے ایک دوسرے پر گرے جا رہے تھے لوگوں کو مخا طب کرنے سے پہلے یسوع نے اپنے شا گردوں سے کہا ، “فریسیوں کے خمیر سے ہو شیار رہنا۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ منافق ہیں۔ 2 کوئی بھی چھپی ہو ئی چیز ایسی نہیں ہے جسے کہ ظا ہر نہ کیا جا ئیگا۔ ہر ایک پوشیدہ چیز ظا ہر ہو گی۔ 3 اور کہا کہ اندھیرے میں جو تمہاری کہی جانے والی باتیں روشنی میں کہی جا ئیں گی خفیہ کمروں میں تمہا ری کا نا پھو سی کی جا نے والی باتیں گھروں کے بالا خا نوں سے اعلان کیا جا ئے گا۔”
صرف خدا سے ڈرو
4 تب یسوع نے لوگوں سے یوں کہا، “دوستو! میں تم سے جو کہنا چا ہتا ہوں وہ یہ ہے کہ تم لوگوں سے خوف مت کھا ؤ، وہ تمہیں جسما نی طور پر قتل تو کر سکتے ہیں لیکن اس کے بعد وہ تمہیں اور کچھ نقصان نہ پہنچا ئیں گے۔ 5 میں تمہیں بتا ؤنگا کہ تم کو کس سے ڈرنا چاہئے کہ تم اسی سے ڈرو جو تم کو قتل کر کے جہنم میں ڈالنے کا اختیار رکھتا ہے اور ہاں تم کو صرف اسی سے خوف کر نا چاہئے۔
6 “پانچ چڑیاں صرف دو پیسے میں فروخت ہوتی ہیں، تو ان میں سے خدا ایک کو بھی نہیں بھولتا۔ 7 ہاں تمہارے سر میں کتنے بال ہو سکتے ہیں خدا کو وہ سب کچھ معلوم ہے۔ تم پریشان نہ ہو کہ تم کئی چڑ یوں سے زیادہ قدر وقیمت کے لا ئق ہو۔
یسوع کے بارے میں تم شر مندہ نہ ہو
8 “میں تم سے کہتا ہوں وہ یہ کہ کوئی بھی لوگوں کے سا منے یہ کہے کہ وہ مجھ میں ایمان رکھتا ہے تو میں بھی اس کو فرشتوں کے سامنے عز یز بتا ؤں گا۔ 9 اگر کو ئی شخص کسی دوسرے کے سامنے کہے کہ وہ میرا عزیز نہیں ہے تو میں بھی خدا کے فرشتوں کے سامنے اسکو اپنا عز یز نہیں بتا ؤں گا۔
10 “کو ئی بھی ابن آدم کے خلاف باتیں کرے تو وہ معاف کیا جا سکتا ہے لیکن اگر کوئی روح القدس کے خلاف کہے تو وہ معاف نہیں کیا جا ئے گا۔
11 “لوگ اگر تم کو یہودی عبادت گاہوں میں یا وہ حاکم وقت کے سا منے تمہیں کھینچ لے جا ئیں تو تم اس بات کی فکر نہ کرو کہ تم کس طرح اپنا دفاع کروگے یا کیا کہو گے۔ 12 اس وقت تم کو کیا کہنا چاہئے ؟ اس کے بارے میں روح القدس تم ہی کو بتا ئے گا۔”
خود غرض کے متعلق یسوع کا نصیحت کر نا
13 مجمع میں سے ایک آدمی نے یسوع سے کہا، “اے استاد میرا باپ حال ہی میں مر گیا ہے میرے باپ کی جائیداد میں مجھے میرا حق دینے کو میرے بھا ئی سے کہو۔” 14 لیکن یسوع نے اس سے پوچھا ، “تم سے کس نے کہا کہ میں منصف ہوں کہ تمہا ری یا وہ جا ئیداد جو تمہا رے باپ کی ہے کو دونوں میں تقسیم کروں ؟۔” 15 تب یسوع نے وہاں پر مو جود لوگوں سے کہا، “ہو شیار رہو تا کہ کسی بھی قسم کی خود غرضی کا تم شکار نہ بنو۔ اور کہا، “ایک شخص کے پاس بے حساب جائیداد ہو سکتی ہے لیکن اس سے وہ اپنی زندگی کو نہیں حا صل کر سکتا۔”
16 تب یسوع نے اس کہا نی کو بیان کیا: “ایک بہت ہی دولتمند آدمی تھا۔اور اس کی ایک بہت بڑی زمین تھی۔ایک مر تبہ اس کے ہاں بہت اچھی فصل ہو ئی۔ 17 تب وہ مالدار آدمی کہنے لگا میں کیا کروں ؟ میری فصل کے ذخیرہ کو رکھنے کے لئے کہیں بھی جگہ نہیں ہے۔
18 تب اس نے اپنے آپ میں سوچا کہ کیا کرنا چا ہئے؟ میں اپنے گوداموں کو منہدم کروں گا، اور بڑے بڑے گودام تعمیر کروں گا! میں اپنے نئے گودا موں کو اچھی اچھی چیزوں کو اور گیہوں بھر کے ر کھو ں گا اس نے سوچا اور۔ 19 تب میں خود سے کہہ سکتا ہوں کہ کئی سالوں تک میری ضرورت کو پو را کر نے والا ذ خیرہ جمع رہے گا کھا ، پی اور اطمینان کی زندگی حا صل کر۔
20 لیکن خدا نے اس سے کہا کہ تو تو کم عقل ہے! اس لئے کہ آج کی رات تو مرنے والا ہے۔اب کہہ کہ جن اشیاء کو تو جمع کر کے رکھا ہے اس کا کیا حشر ہو گا؟ اور وہ کس کے حوا لے ہوں گے؟۔
21 “یہ اس آدمی کی قسمت ہے جو دولت خود کے لئے جمع کر تا ہے وہ خدا کی نظر میں مالدار نہیں ہو گا۔”
خدا کی باد شاہت کو پہلے تر جیح
22 یسوع نے اپنے شاگردو ں سے یوں کہا، “اس لئے میں تم سے کہتا ہوں کہ تمہا ری زندگی گذار نے کیلئے ضروری کھانا اور پہننے کے لئے ضروری کپڑوں کی تم فکر نہ کرو۔ 23 غذا سے زندگی بہت اہم ہو تی ہے اور کپڑوں سے بڑھکر جسم کی اہمیت ہو تی ہے۔ 24 تم پرندوں کو دیکھو! نہ وہ تخم ریزی کرتے ہیں نہ فصل کا ٹتے ہیں۔ وہ اپنی غذا کو نہ گھروں میں نہ گوداموں میں ذخیرہ کرتے ہیں۔ اس کے با وجود خدا ان کی پرورش و دیکھ بھال کرتا ہے تم پرندوں سے زیادہ قدر وقیمت وا لے ہو؟ 25 تم کتنی ہی کو شش کیوں نہ کرو لیکن تمہا ری عمر میں اضا فہ ہو نے والا تو نہیں۔ 26 چھو ٹے کا موں کا کر نا تمہا رے لئے ممکن نہیں تو پھر بڑے کا موں کے لئے تم کیوں فکر مند ہو۔
27 جنگل میں پھولوں کے کھلنے پر غور کرو کہ وہ محنت و مشقت نہیں کر تے۔ اور نہ خود کے لئے کپڑے سیتے ہیں۔ لیکن میں تم سے کہتا ہوں سلیمان بادشاہ اپنی ساری شان و شوکت کے ساتھ رہنے کے با وجود ان پھولوں میں سے کسی ایک پھول کی خوبصور تی کے برا بر بھی لباس زیب تن نہیں کیا۔ 28 خدا کھلے میدان کی گھا س کو اس طرح حسن کا لباس پہنا تا ہے جب کہ یہ گھاس آج رہ کر کل کو آگ میں جلے گی ایسی صورت میں خدا اس سے بڑھ کر تم کو کتنا پہنا ئیگا؟ اس لئے تم کمزور ایمان وا لے نہ بنو۔
29 تم اس بات کی فکر نہ کرو کہ کیا کھا ئیں گے ؟ اور کیا پئیں گے؟ اس قسم کی باتوں پر کبھی بھی فکر مند مت ہو اور نہ غور کرو۔ 30 ان چیزوں کے حصول کے لئے دنیا کے لوگ تو پوری کوشش کرتے ہیں تمہیں بھی ان چیزوں کی ضرورت ہے لیکن اس کا علم تمہا رے باپ کو ہے۔ 31 تم خدا کی بادشاہت کو پہلے ترجیح دو تب تمہیں اشیاء ملتی ہی رہیں گی۔
روپیہ پیسہ پر بھروسہ نہ کرو
32 “اے چھو ٹے گروہ گھبرا مت اسلئے کہ تمہا را باپ تو تم کو بادشاہت دینا چا ہتا ہے۔ 33 اپنی جائیداد کو بیچ دو، اور اس سے حا صل ہو نے والی رقم کو ان لوگوں میں بانٹ دو جو اس کے ضرورت مند ہیں اور اس دنیاکی دولت قائم نہیں رہتی اس وجہ سے ہمیشہ رہنے والی دولت کما ؤ۔ اور آسمان کے خزانے کا ذخیرہ کر لو جو ہمیشہ کے لئے مستقبل ہے اور اس خزانے کو چور بھی نہ چرا سکیں گے۔اور کوئی کیڑے بھی اس کو بر باد نہ کر سکیں گے۔ 34 “تمہا را خزانہ جہاں بھی ہو گا وہاں پرتمہارا دل بھی ہو گا۔
ہمیشہ تیار رہو
35 لباس زیب تن کر کے پوری طرح تیار رہو! اور تمہا رے چراغ کو جلا ئے رکھو۔ 36 شادی کی دعوت سے لوٹ کر آنے والے مالک کا انتظار کر نے والے خادموں کی طرح رہو جب ما لک آکر دروازہ کھٹکھٹا تے ہیں تو خادم اس کے لئے فوراً دروازہ کھو ل دیتا ہے۔ 37 وہ خادم بہت ہی خوش نصیب ہوگا کیوں کہ اس کامالک دیکھے گا کہ خادم تیار ہے اور ان کے لئے انتظار کر رہا ہے۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تب مالک ہی خادموں کا لباس پہن کر خادم کو بٹھا دیتا ہے اور اس کے لئے کھا نا لگا دیتا ہے۔ 38 ا ن خادموں کو شاید کہ اپنے مالک کے لئے آدھی رات تک یااس سے زیادہ وقت تک انتظار کر نا پڑے۔ تب مالک آئیگا اور ان کو جاگتا ہوا پائیگا تو خود ان کو خوشی ہو گی۔
39 یہ بات تمہا رے ذہن میں رہے: کہ اگر چور کے آنے کا وقت اگر مالک کو معلوم رہے تو کیا وہ اپنے گھر میں نقب زنی ہو نے دیگا ؟ 40 ٹھیک اسی طرح تم بھی تیار رہو! اس لئے کہ تمہارے غیر متو قع وقت میں ابن آدم آئے گا!”
قابل بھروسہ خا دم کون
41 پطرس نے پوچھا، “خداوند تونے یہ کہا نی سنائی ہے کیا وہ صرف ہما رے لئے ہے یاتمام لوگوں کے لئے؟”
42 خداوند نے کہا، “عقلمند اور قابل بھروسہ مند خا دم کون ہے؟ وہی جسے مالک مقرر کرے مزدوروں کو وقت مقررہ پر غذا دے اور مالک کے گھر کی دیکھ بھا ل کرے۔ 43 اگر وہ خادم اپنی ذمہ داری کو پوری دلچسپی اور مستعدی کے ساتھ کرے اور جب مالک آئیگا تو اسے بہت خوشی ہوگی۔ 44 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ مالک اس خادم کو اپنی پوری جائیداد پر نگراں کار مقرّر کرتا ہے۔
45 لیکن اگر وہ خادم بری خصلت کا ہے اور یہ سمجھے کہ اس کا مالک جلد لوٹ کر نہ آئیگا تب کیا ہوگا ؟نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ خادم ما لک کے دوسرے خادموں اور ملازموں کو مارنے پیٹنے لگے گا پھر کھا پی کر نشہ میں چور ہو نے لگے گا۔ 46 تب اس وقت اسکا مالک آجائیگا جس کی وہ امید نہ کریگا اور مالک اس کو سزا دیگا اور بے وفاؤں کی جگہ اس کو دھکیل دیگا۔
47 وہ خادم “جو اپنے مالک کی خواہش جانتا ہے اور اس کے لئے تیار نہیں رہتا یا جیسا اسکا مالک چاہتا ہے ویسا نہیں کرتا تو اس خادم کو سزا ملیگی۔ 48 لیکن ایسا خادم جو اپنے مالک کی مرضی کو نہ سمجھا ہو تو اسکا کیا حشر ہوگا ؟وہ بھی ویسے ہی کام کریگا جس کی بناء پر وہ سزا کا مستحق ہو گا اس لئے اس کو غفلت میں رہنے والے خادم سے اسکو کم سزا ہو گی۔جبکہ زیادہ پانے والے سے زیادہ کی امید کی جاتی ہے۔اسکے مقابلے میں مزید پانے والے سے اور زیادہ کیا امید ہو سکتی ہے۔”
یسوع کے بارے میں مختلف رائے
49 یسوع نے اپنی تقریر کو جا ری رکھا اور کہا میں اس دنیا کو آ گ لگا نے کے لئے آیا ہوں!اور میں چاہتا ہوں کہ آ گ جلتی ہی رہے۔ 50 مجھے ایک دوسری ہی قسم کا بپتسمہ لینا چاہئے اس بپتسمہ کو پا نے تک میں بہت ہی مصائب و آلام میں مبتلا تھا۔ 51 کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں دنیا کو چین و سکون دینے کے لئے آیا ہوں ؟ نہیں بلکہ میں دنیا میں تفرقہ پیدا کرنے کے لئے آیا ہوں۔ 52 آج سے جس گھر میں پانچ افراد ہوں ان میں اختلاف پیدا ہوگا۔اور ان میں سے تین دو کے مخالف ہو جائیں گے۔اور جو دو ہیں وہ تین کے مخالف رہیں گے۔
53 باپ اور بیٹے میں اختلاف پیدا ہوگا۔
بیٹا اپنے باپ کا مخالف ہوگا
اور باپ اپنے بیٹے کامخالف ہوگا۔
ماں اور بیٹی میں اختلاف پیدا ہو گا۔
بیٹی اپنی ماں کے خلاف ہوگی
ماں اپنی بیٹی کے خلاف ہوگی۔
ساس اور بہو میں تفرقہ ہو گا۔
اور بہو اپنی ساس کے مخالف ہوگی۔
ساس اپنی بہو سے مخالف رہے گی۔”
زمانے کے حالات پرغور کرو
54 تب یسوع نے لوگوں سے کہا، “جب تم دیکھو کہ ایک بڑا ابر مغرب کی سمت میں اٹھ رہا ہے اور تم اچانک کہو گے آج بارش ہو گی اسی طرح اس دن بارش ہو گی۔ 55 جنوبی سمت سے جب ہوا چلنے لگے تب کہو گے کہ آج بہت زیادہ گر می و حرارت ہوگی اور تم صحیح ہو۔ 56 تم تو منافق ہو!موسمی آب و ہوا کو تم جانتے ہو تو کیا موجو دہ حالات پر کیوں غور نہیں کر تے ؟
اپنے مسائل کو حل کرو
57 “تم خود ہی فیصلہ کیوں نہیں کر تے کہ کیا صحیح ہے ؟ 58 ایک آدمی کہ جو تمہارے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے لئے عدالت جا نا چاہتا ہے تو ایسے میں تم ہی ممکنہ کو شش کرو کہ راستہ ہی میں مسئلہ حل ہو جا ئے۔ ورنہ وہ تم کو منصف کے سامنے کھینچ لا ئے گا اور منصف افسر کے حوالے کریگا اور وہ افسر تم کو قید میں ڈالے گا۔ 59 تیرے پورے قرض کے آخری حصّہ کو ادا کر نے تک قید سے چھٹکا رے کا کو ئی راستہ ہی نہ ہوگا!”
اپنے دلوں کو بدلو
13 اسی وقت چند لوگ یسوع کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ گلیل میں قربانی پیش کر نے والوں کو پیلا طس نے کس طرح عبادت کرنے والوں کو قتل کر وایا تھا اور قربان ہو ئے جانوروں کے خون کے ساتھ ان کا خو ن بھی ملا یا تھا۔ 2 یسوع نے جواب دیا “تم کیا سوچتے ہو کہ یہ گلیلی دوسرے سبھی گلیلیوں سے بد تر گنہگار تھے ، کیوں کہ انہیں یہ سب کچھ بھگتنا پڑا ؟ 3 نہیں وہ ایسے نہیں ہیں! بلکہ وہ ایسے گنہگار نہیں ہیں!لیکن اگر تم اپنے گناہوں پر توبہ کر کے خدا کی طرف متوجہ نہ ہو گے تو تم سب بھی تباہ و بر باد ہو جا ؤ گے! 4 شیلوخ مقام پر جب مینار گر گیا تھا تو اس میں مرنے والے ان اٹھا رہ آدمیوں کے بارے میں تمہا را کیا خیال ہے ؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ یروشلم میں زندگی گزارنے والے ان تمام لو گوں سے بڑھکر گنہگار تھے ؟ 5 وہ ویسے گنہگار نہیں تھے۔لیکن میں تم سے کہتا ہوں کہ اگر تم اپنے دلوں کو نہیں بدلو گے تو تم سب بھی تباہ و بر باد ہو جا ؤ گے۔”
نفع نہ دینے والا درخت
6 یسوع نے یہ تمثیل بیان کی:
“ایک شخص نے اپنے باغ میں ایک انجیر کا درخت لگا یا ایک دن وہ درخت کے پاس اس امید میں آیا کہ شاید درخت میں پھل لگے ہونگے۔لیکن اس نے درخت میں ایک پھل بھی نہ پا یا۔ 7 وہ اپنے باغ کی نگرانی کے لئے ایک باغ بان کو مقرّر کیا اس نے اپنے نو کر سے کہا کہ تین سال سے اس بات کا انتظار کر تا رہا کہ اس درخت میں پھل ہو نگے لیکن اب تک میں نے ایک بھی پھل نہیں پا یا۔ اس کو کاٹ ڈال!کہ یہ زمین کی قوت و صلاحیت کو کیوں ضائع کرے ؟” 8 لیکن اس نوکر نے کہا کہ اے خدا وند! مزید ایک سال صبر کے ساتھ انتظار کرو شاید کہ وہ پھلدار ہو گا اس کے اطراف کھود کر بہترین کھاد ڈالونگا۔ 9 تب کہیں اگلے سال یہ درخت شاید پھل دے اگر کسی وجہ سے یہ پھل نہ دے تو اس کو کاٹ ڈال۔”
سبت کے دن ایک عورت کا یسوع سے شفاء پانا
10 سبت کے دن یسوع ایک یہودی عبادت گاہ میں تعلیم دے رہے تھے۔ 11 اس یہودی عبادت گاہ میں بد روح سے متاثر وہاں ایک عورت تھی۔ بد روح کے اثرات سے اٹھارہ برس سے اس عورت کی کمر جھکی ہو ئی تھی۔ اور سیدھے کھڑے رہنا انکے لئے ممکن نہ تھا۔ 12 یسوع نے اس عورت کو دیکھ کر اسے اپنے پاس بلا یا اور اس سے کہا ، “اے عورت! تیری بیماری تجھ سے دور ہو گئی ہے۔” 13 یسوع نے اس پر اپنے دونوں ہاتھو ں کو رکھے تو فوراً اس میں سیدھے کھڑی ہو نے کی طاقت آگئی۔اور اس نے خدا کی تعریف کرنا شروع کردی۔
14 چونکہ یسوع سبت کے دن شفاء دیئے تھے اس لئے یہودی عبادت گاہ کا ایک سردار غصّہ ہوا اور لوگوں سے کہنے لگا ، “چھ دن ہفتہ میں جن میں کام کرنا چاہئے اس لئے ان ہی دنوں میں آکر شفاء پاؤ نہ کہ سبت کے دن۔”
15 اس پر خدا وند نے جواب دیا “تم لوگ منافق ہو اپنے ان بیلوں اور گدھوں کو کھول کر طویلہ سے ان کو پانی پلانے لے جا تے ہو سبت کے دن بھی تم حسب معمول وہی کر تے ہو۔ 16 میں نے جس عورت کو شفاء دی ہے وہ ایک یہودی بہن ہے شیطان گزشتہ اٹھا رہ سال سے اس کو اپنے قبضہ میں رکھا تھا اس وجہ سے اسکو سبت کے دن بیماری سے چھٹکا رہ دلانا کیا صحیح نہیں ہے؟” 17 جب یسو ع نے یہ کہا تو تمام لوگ جو اس پر انگشت نمائی کی تھی آپس میں شرمندہ ہوئے اور یسوع سے واقع ہو نے والے غیر معمولی عظیم کاموں پر لوگ خوش ہو ئے۔
خدا کی بادشاہت کس کے مشابہ ہے؟
18 تب یسوع نے کہا ، “خدا کی بادشاہت کس کے مشابہ ہے؟ اور میں اسکا کس سے موازنہ کروں ؟ 19 خدا کی بادشاہت رائی کے دانے کی طرح ہے۔ کسی شحص نے اپنے باغ میں اس کے بیج کو بو دیا۔اور وہ نشو نما پا کر ایک درخت بنتا ہے۔اور پرندے اس کی ڈالیوں میں گھونسلے بنا تے ہیں۔”
20 یسوع نے دو بارہ کہا، “خدا کی بادشاہت کو میں کس سے موازنہ کروں۔ 21 یہ ایک خمیر کی مانند ہے جو ایک عورت روٹی بنا نے کے لئے بڑے برتن جس میں آٹا ہے ملا تی ہے اور وہ خمیر بھگو ئے ہوئے آٹے کو پھیلا تی ہے۔”
تنگ دروازہ
22 یسوع ہر ایک گاؤں میں تعلیم دیتے ہو ئے یروشلم کی طرف سفر کئے۔ 23 ایک آدمی نے یسوع سے پو چھا، “اے خدا وند!کتنے آدمیوں کو نجات ہو گی؟ کیا کچھ ہی آدمیوں کی؟”
24 یسوع نے کہا ، “جنت کو جانے کے لئے تنگ دروازے سے داخل ہو نے کی کو شش کرو! کئی لوگ اس راستے سے جانے کی کو شش کر تے ہیں۔لیکن ان سے ممکن نہ ہو سکے گا۔ 25 گھر کا مالک اٹھ کر جب گھر کا دروازہ بند کرتا ہے تو تم گھر کے باہر کھڑے ہو کر صرف کہہ سکتے ہو کہ جناب ہمارے لئے دروازہ کھو لو تو وہ تمہیں جواب دیگا کہ تم کون ہو؟ میں تمہیں نہیں جانتا اور تم کہاں کے رہنے والے ہو؟ 26 اس وقت تم کہنا شروع کرو گے کہ ہم نے تو تیرے روبرو کھایا پیا اور تو نے ہمارے بازاروں میں تعلیم دی۔ 27 تب وہ تم سے کہے گا کہ “تم کو ن ہو میں نہیں جانتا! اور تم کہاں کے رہنے والے ہو ؟یہاں سے چلے جاؤ!تم تو گناہ کے کام کرنے والے لوگ ہو!
28 ابراہیم ، اسحاق ،یعقوب اور تمام نبیوں کو خدا کی بادشاہت میں تم دیکھو گے اور تم کو وہاں سے باہر کردیا جائیگا۔تب تم گھبرا کر غصّہ سے چیخ پکار کرو گے۔ 29 “لوگ مشرق ،مغرب ،شمال ، اور جنوب سے آئیں گے۔وہ خدا کی بادشاہت میں کھا نے کی دعوت پر بیٹھیں گے۔
30 “خدا کی بادشاہت میں بعض وہ جو آخر والے ہو تے ہوئے بھی اولین والے ہو نگے اور بعض وہ کہ جو اولین والوں میں ہو تے ہو ئے بھی خدا کی بادشا ہت میں آخر والے ہو نگے۔”
یسوع کا یروشلم میں انتقال ہو نا
31 اس وقت چند فریسی یسوع کے قریب آئے اور کہنے لگے ، “یہاں چھو ڑ کر کہیں اور چلا جا کیوں کے ہیرو دیس تجھے قتل کرنا چاہتا ہے!”
32 یسوع نے ان سے کہا، “تم جا کر اس لومڑی سے کہنا کہ آج اور کل میں لوگوں سے بد روحوں کو دور کرونگا اور بیماروں سے شفا بخشنے کا کام پو را کرونگا اور پرسوں میر ا کام مکمل ہو جا ئے گا۔” 33 اس کے بعد مجھے جانا چاہئے اس لئے یہ سوچا نہیں جا سکتا کہ نبیوں کو یروشلم کے علاوہ کسی اور جگہ نہیں انتقال ہو نا چاہئے۔
34 “اے یروشلم اے یروشلم! تو وہ ہے جو نبیوں کو قتل کرتی ہے۔ خدا نے جن لوگوں کو تیرے پاس بھیجا ہے ان پر تو پتّھر بر ساکر مارڈالتی ہے جس طرح مرغی اپنے چوزوں کو اپنے پروں تلے بٹھا لیتی ہے اسی طرح میں نے تیری مدد کرنے کے لئے کئی دفعہ چاہا۔ لیکن تم نے مجھے موقع ہی نہ دیا۔ 35 اس لئے تمہارے گھر خالی ہو جا ئیں گے۔ میں تمہیں بتا تا ہوں ،تم مجھے اس وقت تک پھر نہیں دیکھو گے جب وہ وقت نہ آجا ئے جب تم کہو گے مبارک ہے وہ جو خدا وند کے نام پر آرہا ہے۔” [a]
©2014 Bible League International