Beginning
شیطان کا یسوع کا امتحان لینا
4 یسوع دریائے یردن سے واپس لوٹے۔ وہ ر ُ وح القدس سے معمور تھے رُوح یسوع کو جنگل و بیا بان میں سیر کرا تا رہا۔ 2 وہاں ابلیس انکو چالیس دنوں تک اکساتا رہا ان دنوں یسوع نے کچھ نہ کھا یا اس کے بعد یسوع کو بہت بھوک لگی۔
3 تب ابلیس نے یسوع سے کہا، “اگر تو خدا کا بیٹا ہے تو حکم کر اس پتھر کو کہ روٹی ہوجا۔”
4 تب یسوع نے جواب دیا کہ صحیفوں میں لکھا ہے:
“لوگ صرف روٹی کھا کر جینے کے لئے نہیں ہیں” [a]
5 تب ابلیس یسوع کو ساتھ لے گیا اور ایک ہی لمحہ میں دنیا کی حکومتوں کی آن بان کو دکھا یا اور کہا ، 6 “ان تمام حکومتوں کو اور ان کے کل اختیارات کو اور ان کی جلال کو میں تجھے دونگا یہ تمام چیزیں میرے اختیار میں ہیں اور میں جس کو چاہوں یہ دے سکتا ہوں۔ 7 “اگر تو میری عبادت کریگا تو میں یہ سب کچھ تجھے دونگا۔”
8 اس پر یسوع نے جواب دیا صحیفوں میں لکھا ہے کہ،
“تجھے تو صرف
خداوند اپنے خدا کی عبادت کرنی ہوگی۔ [b]
9 تب ابلیس یسوع کو یروشلم لے گیا اور یسوع کو ہیکل کے کسی بلند ترین مقام پر کھڑا کیا اور کہا، “اگر توخدا کا بیٹا ہے تو نیچے کود جا! کیوں کہ یہ صحیفوں میں لکھا ہے:
10 خدا تیری حفاظت کرنے کے لئے اپنے فرشتوں کو حکم دیگا۔ [c]
11 یہ بھی لکھا ہوا ہے:
“کہیں ایسا نہ ہو کہ تیرے پیروں کو پتّھر کی ٹھوکر لگے
وہ اپنے ہاتھوں سے تجھے اٹھا لیں گے۔” [d]
12 اس پر یسوع نے جواب دیا، “لیکن یہ بھی لکھا ہے۔
تمہیں خداوند خدا کی آزمائش کرنا نہیں چاہئے۔” [e]
13 ابلیس نے ہر طرح سے یسوع کو ا ُ کسایا پھر اسکے بعد ایک مناسب وقت کے انتظار میں اسکو چھوڑ کر چلا گیا۔
یسوع کا لوگوں کو تعلیم دینا
14 یسوع روح القدس کی طاقت سے معمور ہوکر گلیل کو واپس ہوئے۔ یسوع کی خبر گلیل کے اطراف والے علاقے میں پھیل گئی۔ 15 یسوع نے یہودی عبادت گاہوں میں تعلیم دینی شروع کی سبھی لوگ اس کی تعریف کر نے لگے۔
یسوع کا اپنے آبائی شہر روانہ ہونا
16 یسوع اپنی پر ورش پائے ہوئے مقام ناصرت کے سفر پر نکلے۔ رواج کے مطابق وہ سبت کے دن یہودی عبادت گاہ پہونچے یسوع پڑھنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے۔ 17 یسعیاہ نبی کی کتاب اس کو پڑھنے کے لئے دی گئی تھی اور یسوع نے اس کتاب کو کھولا اور اس صحیفے کو دیکھا جس میں لکھا تھا:
18 “خداوند کی روح مجھ میں ہے
غریب لوگوں تک اسکی خوشخبری کو پہنچانے کے لئے
خدا نے مجھے منتخب کیا ہے گنہگار لوگوں کے لئے تم چھٹکارہ پائے
اور اندھوں کو بینائی پا نے کی خبر سناؤں۔
کچلے ہوؤں کو آزاد کروں۔
19 اور سال مقبول کی منادی کے لئے جس میں خداوند اپنی اچھائیاں دکھانے کے لئے اس نے مجھے بھیجا ہے۔” [f]
20 اس حصّہ کو پڑھنے کے بعد یسوع اس کتاب کو بند کر کے یہودی عبادت گاہ کے خادم کے ہاتھ میں دیکر بیٹھ گئے اس یہودی عبادت گاہ میں موجود ہر شخص یسوع ہی کو توجہ سے دیکھ رہے تھے۔ 21 تب یسوع نے ان سے کہا ، “میں ابھی جن باتوں کو پڑھ رہا تھا ان باتوں کو تم لوگوں نے سنا اور آج یہ مکمل ہو گئی۔”
22 تمام لوگوں نے یسوع کی تعریف کرنی شروع کی وہ اس کی میٹھی اور مؤثر باتوں کو سن کر کہنے لگے “ان کا اس قسم کی باتیں کر نا کس طرح ممکن ہو سکتا ہے ؟ اور کیا یہ یوسف کا بیٹا نہیں ہے ؟”
23 یسوع نے ان سے کہا ، “میں جانتا ہوں کہ تم یہ حکایت مجھ سے کہوگے تم تو حکیم ہو اس لئے پہلے اپنے آپکو تو اچھا کرلو یہ ضرب المثل میں جانتا ہوں کہ تم کہنا چاہتے ہو“تو نے کفر نحوم میں جن نشانیوں کو بتا یا تھا ان کے بارے میں ہم نے سنا تھا انہیں نشانیوں کو تو اپنے خاص گاؤں میں کر دکھا “ا س طرح تم کہنا چاہتے ہو۔” 24 “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ نبی اپنے خاص گاؤں میں مقبول نہیں ہوتا۔
25 میں سچ کہتا ہوں کہ ایلیاہ کے دور میں ساڑھے تین سال کے لئے اسرائیل کے علا قے میں بارش نہیں ہوئی۔ ملک کے کسی حصّہ میں اناج نہ رہا اس وقت اسرائیل میں بہت سی بیوائیں تھیں۔ 26 لیکن ایلیاہ کو کسی بیوہ کے پاس نہیں بھیجا لیکن صیدا ملک سے ملا ہوا صاریت گاؤں کی صرف ایک بیوہ کے پاس بھیجا گیا۔
27 الیشع نبی کے زمانے میں اسرائیل میں کئی کوڑھی رہتے تھے لیکن ان میں سے ملک شا م کے نعمان کے سوائے کسی کو شفاء نہ ہوئی۔
28 تمام لوگ جو یہودی عبادت گاہ میں موجود تھے انہوں نے ان باتوں کو سنا اور بہت غصّہ ہوئے۔ 29 یسوع کو شہر سے باہر نکال دیا اور وہ شہر ایک پہا ڑی علاقے پر بنا ہوا تھا وہ لوگ یسوع کو پہاڑ کی چوٹی پر لے جاکر وہاں سے نیچے دھکیل دینا چاہتے تھے۔ 30 لیکن یسوع ان کے درمیان سے ہوتے ہوئے نکل گئے۔
یسوع کا بد روح سے متاثر آدمی کو چھٹکارہ دلا نا
31 یسوع گلیل کے کفر نحوم نام کے گاؤں کو گئے سبت کے دن یسوع نے لوگوں کو تعلیم دی۔ 32 یسوع کی تعلیم کو سنکر وہ بہت حیرت زدہ ہوئے کیونکہ وہ با اختیار گفتگو کر رہے تھے۔
33 یہودی عبادت گاہ میں بد رُ وح کے اثرات والا ایک آدمی تھا وہ اونچی آواز میں پکار رہا تھا۔ 34 “اے یسوع ناصری تو ہم سے کیا چاہتا ہے ؟ تو ہمارے لئے کیوں پریشان ہے ؟ ہمارے تمہارے درمیان کیا ہو رہا ہے اور کیا تو ہمیں تباہ کرنے کے لئے یہاں آیا ہے ؟ میں جانتا ہوں تو کون ہے تو خدا کی طرف سے بھیجا گیا ایک مقدس ہے۔ 35 لیکن یسوع نے اس بد رُوح کو کہا ، “چپ ہو جا اس کو چھوڑ کر باہر چلا جا” بد رُوح اسکو تمام لوگوں کے سامنے نیچے گرا کر کسی قسم کا نقصان پہنچائے بغیر چھوڑ کر چلی گئی۔
36 لوگ کافی حیران ہوئے اور ایک دوسرے سے گفتگو کر نی شروع کی “یہ کیسی باتیں ہیں وہ اپنے اختیارات سے اور اپنی قوّت سے بد رُوحوں کو حکم دیتا ہے تو وہ چھوڑ کر چلی جاتی ہیں۔” 37 اس طرح یسوع کی خبر پوری سر زمین میں پھیل گئی۔
پطرس کی ساس کا یسوع سے شفاء حاصل کرنا
38 تب یسوع یہودی عبادت گاہ سے نکل کر شمعون کے گھر کو چلے گئے شمعون کی ساس تیز بخار میں مبتلا تھی اس کی مدد کرنے کے لئے وہاں پر موجود لوگ اس سے گزارش کر نے لگے۔ 39 یسوع اسکے سرہانے کھڑے ہوئے اور اس نے بخار کو جھڑکا کہ وہ اس عورت سے دور ہو جائے اور فورا ً وہ صحت یاب ہو گئی وہ کھڑی ہو کر انکی خدمت کرنی شروع کی۔
کئی لوگوں کو صحتیابی کا تحفہ
40 غروب آفتاب کے بعد لوگ اپنے بیمار دوست و رشتہ داروں کو یسوع کے پاس لائے انکو مختلف قسم کی بیماریاں لاحق تھیں۔ ہر مریض کے اوپر یسوع نے اپنا ہاتھ رکھ کر انکو شفاء دی۔ 41 کئی لوگوں پر سے بد رُوحیں چلّاتی ہوئی باہر نکل آئیں “تو خدا کا بیٹا ہے” یہ کہتے ہوئے چیخ کر چھوڑ کر چلی گئی تب یسوع نے ان بد روحوں کو سختی سے حکم دیا کہ وہ کوئی بات نہ کریں اور بد روحوں کو معلوم ہو گیا کہ یہ یسوع ہی “مسیح” ہے۔
یسوع کا مختلف گاؤں میں جانا
42 دوسرے دن یسوع غیر آباد جگہ گئے لوگوں نے انکو ڈھونڈنا شروع کئے اور وہاں پہنچے جہاں وہ تھے وہ اس بات کی کوشش کرنے لگے کہ یسوع انکو چھوڑ کر نہ جائے۔ 43 لیکن یسوع نے ان سے کہا ، “مجھے دوسرے گاؤں کو بھی جاکر خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنانی ہے میں صرف اس مقصد کے لئے بھیجا گیا ہوں۔”
44 پھر یسوع یہوداہ کی عبادت گاہوں میں تبلیغ کرنے لگے۔
شمعون، یعقوب اور یوحّنا کا یسوع کی پیروی کرنا
5 جب یسوع گنیسرت کی جھیل کے پاس کھڑے تھے تو خدا کی تعلیمات سننے کے لئے کئی لوگ دھکّا پیل کرتے ہوئے اس کے اطراف جمع ہوئے۔ 2 جھیل کے کنارے دو کشتیاں یسوع نے دیکھا مچھیرے اپنی کشتیوں سے باہر آکر جھیل کے کنارے جال دھو رہے تھے۔ 3 یسوع ان میں سے ایک کشتی میں سوار ہوئے جوشمعون کی تھی اور اس سے کہا کہ کشتی کو کنارے سے کس قدر دور تک دھکیلنا۔ یسوع نے کشتی پر بیٹھکر لوگوں کو تعلیم دینی شروع کی۔
4 بات ختم کی تو یسوع نے شمعون سے کہا، “کشتی کو پانی میں گہرائی کی جگہ تک چلائیں اور مچھلیاں پکڑنے کے لئے پانی میں جال پھیلا دیں۔”
5 شمعون نے کہا ، “اے استاد! ہم رات بھر محنت کر کے تھک گئے لیکن ایک مچھلی بھی نہ ملی۔ لیکن میں جال کو پھیلادونگا کیوں کہ آپ ایسا کہتے ہیں۔” 6 جب مچھیروں نے اپنے جالوں کو پانی میں ڈال دیا تو انکا جال اتنی زیادہ مچھلیوں سے بھر گیا تھا کہ کہیں جال پھٹ نہ جائے۔ 7 تب وہ اپنے دوستوں کو جو کہ دوسرے کشتی میں سوار تھے ان کو اپنی مدد کے لئے بلائے اور وہ آئے اور دونوں کشتیوں کو مچھلیوں سے بھر نے لگے۔ دونوں کشتیاں مچھلیوں سے اس طرح بھر گئیں کہ وہ ڈوبنے کے قریب تھیں۔
8-9 اتنی مچھلیوں کو جو انہوں نے پکڑے تھے دیکھ کر پطرس اور سب مچھیرے اور جو اس کے ساتھ تھے حیرت زدہ ہو گئے۔شمعون پطرس نے یسوع کے سامنے گھٹنے ٹیک کر کہا ، “خداوند مجھے چھوڑکر چلا جا کیوں کہ میں گنہگار ہوں۔” 10 زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحّنا ایک ساتھ تعجب کر نے لگے یہ دونوں شمعون کے ساتھ حصّہ دار تھے یسوع نے شمعون سے کہا ، “خوفزدہ مت ہو آج کے دن سے تو مچھلیاں نہیں پکڑیگا بلکہ لوگوں کو جمع کرنے کیلئے تو سخت محنت کریگا۔”
11 جب وہ اپنی کشتیاں کنارے لائے سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر یسوع کے پیچھے ہو لئے۔
یسوع سے شفاء پانے والے کوڑھی
12 ایک مرتبہ یسوع شہر میں تھے وہاں ایک کوڑھی رہتا تھا کوڑھی نے اس کو دیکھا اور اس کے سامنے جھک کر التجا کر نے لگا ، “خداوند میں جانتا ہوں اگر تو ارادہ کرے تو مجھے شفاء دے سکتا ہے۔”
13 یسوع نے کہا، “میں چاہتا ہوں کہ تو تندرست ہو تجھے شفاء ہو” یہ کہتے ہوئے اسے چھوا۔ فوراً وہ کوڑھی شفا پا چکا تھا۔ 14 یسوع نے اس سے کہا ، “تو کس طرح صحتیاب ہوا یہ بات کسی سے نہ بتا نا۔اور کاہن کے پاس جا کر اپنا بدن اسے دکھا اور موسٰی کی شریعت کے مطابق کوئی نذر خدا کو پیش کر دے تا کہ یہی بات لوگوں کے لئے تیرے شفاء پانے پر گواہ ٹھہرے۔”
15 لیکن یسوع کے بارے میں بات پھیلتی ہی چلی گئی لوگ اسکی تعلیمات کو سننے اور انکے ذریعے اپنی بیماریوں سے شفاء پانے کے لئے آئے۔ 16 یسوع اکثر ویران جگہوں پر جاکے دعائیں کیا کر تے تھے۔
یسوع سے مفلوج شخص کا شفاء پانا
17 ایک دن یسوع لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے۔فریسی اور معلّمین شریعت بھی وہاں بیٹھے تھے۔ وہ گلیل سے اور یہوداہ علاقے کے مختلف گاؤں سے اور یروشلم سے آئے تھے۔بیماروں کو شفاء دینے کے لئے خدا وند کی طاقت اس میں تھی 18 وہاں پر ایک مفلوج آدمی بھی تھا ایک چھوٹے سے بستر پر چند مرد آدمی اس کو اٹھائے ہوئے یسوع کے سامنے لاکر رکھ نے کی کوشش کر رہے تھے۔ 19 لیکن وہاں پر چونکہ بہت آدمی تھے اس لئے ان لوگوں کو اسے یسوع کے پاس لے جا نا ممکن نہ تھا اس وجہ سے وہ کوٹھے پر چڑھ کر کھپریل میں سے اس مفلوج آدمی کو اسکے بستر سمیت یسوع کے سامنے اتا ردئیے۔ 20 ان لوگوں کے عقیدے کو دیکھ کر یسوع نے مریض سے کہا ، “دوست تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔”
21 یہودی معلّمین شریعت اور فریسی آپس میں سوچ رہے تھے، “یہ آدمی کون ہے ؟ جو خدا کے خلاف باتیں کہتا ہے صرف خدا ہی گناہوں کو معاف کر سکتا ہے۔”
22 لیکن یسوع ان کے خیالات کو سمجھ گئے تھے۔ ان سے کہا، “تم اس طرح کیوں سوچتے ہو ؟ 23 آسان کیا ہے؟ یہ کہنا کہ تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں یا یہ کہنا کہ اٹھ اور جا۔ 24 لیکن میں تم کو قائل کرونگا کہ ابن آدم کو اس دُنیا میں گناہوں کو معاف کر نے کا اختیار ہے “تب اس نے مفلوج آدمی سے کہا، “اٹھ اور اپنا بستر کو اٹھا ئے ہوئے گھر کو چلا جا!”
25 اسکے فوراً بعد وہ لوگوں کے سامنے کھڑے ہوکر اور اپنے بستر کو اٹھائے ہوئے اور خدا کی تعریف کر تے ہوئے گھر کو چلا گیا۔ 26 لوگ بہت حیرت زدہ ہوئے اور خدا کی تعریف بیان کرنا شروع کی اور خدا سے ڈر کر یہ کہا “آج کے دن ہم نے حیرت انگیز نشانیاں دیکھی ہیں۔”
لاوی کا یسوع کے پیچھے ہوجانا
27 تب یسوع وہاں سے جاتے ہوئے محصول کے چبوترے پر کسی بیٹھے ہوئے آدمی کو دیکھا اس کا نام لا وی تھا۔یسوع نے اس سے کہا “میرے پیچھے ہو لے۔” 28 لاوی اٹھ کھڑا ہوا اور اپنی تمام چیزوں کو وہیں چھوڑ کر یسوع کے پیچھے ہوگیا۔
29 تب لاوی اپنے گھر میں یسوع کے کھا نے کی ایک بڑی دعوت کا انتظام کیا۔ جس میں کئی لگان وصول کر نے والے اور بہت سے دوسرے لوگ بھی کھانے کے لئے بیٹھ گئے تھے۔ 30 لیکن فریسی اور معلّمین شریعت نے جن کا تعلق فریسیوں کی کلیسا سے تھا یسوع کے شاگر دوں پر تنقید کر تے ہو ئے کہا، “تم محصول لینے والوں کے ساتھ اور دوسرے بہت ہی برے لوگوں کے ساتھ کیوں کھا نا کھا تے ہو اور کیوں پیتے ہو ؟۔”
31 یسوع نے ان سے کہا، “طبیب کی ضرورت بیمار کو ہوتی ہے صحت مندوں کے لئے نہیں۔ 32 میں پرہیزگاروں کو انکے گناہوں پر نادم کرنے کیلئے اور انہیں خدا کی طرف رجوع کرنے نہیں آیا بلکہ برے لوگوں کی زندگی اور دلوں کو تبدیل کرنے آیا ہوں۔”
روزے کے بارے میں یسوع کا جواب
33 انہوں نے یسوع سے کہا ، “یوحنا کے شاگرد اکثر روزہ سے رہ کر دعا کرتے ہیں اور فریسیوں کے شاگرد بھی وہی کرتے ہیں لیکن تیرے شاگرد ہمیشہ کھاتے پیتے رہتے ہیں۔”
34 یسوع نے ان سے کہا ، “شادی میں دو لہے کے ساتھ رہنے والے دوستوں کو تم روزہ رکھوا نہیں سکتے۔ 35 لیکن وقت آتا ہے کہ جس میں د و لہا دوستوں سے الگ ہوتا ہے تب اس کے دوست روزہ رکھتے ہیں۔
36 “تب یسوع نے ان سے یہ تمثیل بیان کی” کوئی آدمی نئی پوشاک سے کپڑا پھاڑ کر پرانی پوشاک میں پیوند نہیں لگا تا اگر ایسا کوئی کر بھی لیتا ہے تو گویا اس نے اپنی نئی پوشاک کو بگاڑ لیا اس کے علاوہ نئی پوشاک کا کپڑا پرانی پوشاک کے لئے زیب بھی نہیں دیتا۔ 37 اسی طرح نئی مئے کو پرانی مئے کے مشکوں میں کوئی بھر کر نہیں رکھتا اگر اتفاق سے کوئی بھر بھی دے تو نئی مئے مشکوں کو پھاڑ کر خود بھی بہہ جائیگی اور مشکیں بھی ضائع ہو جا ئیں گی۔ 38 لوگ ہمیشہ نئی مئے کو نئے مشکوں میں بھر دیتے ہیں۔ 39 جس نے پرانی مئے پی وہ نئی مئے نہیں چاہتا کیوں کہ وہ کہتا ہے “پرانی مئے اچھی ہے۔”
©2014 Bible League International