Beginning
یسوع کی پیدائش
2 اس زمانے میں قیصر اوگوستس نے رومہ کے اقتدار کی حدود میں آنے والے تمام شہروں میں مردم شماری کروانے کا حکم دیا۔ 2 یہ پہلی مردم شماری تھی جبکہ کورنیس ملک سوریہ کا گورنر تھا۔ 3 سب لوگ اپنے اپنے ناموں کو اندراج کروانے کیلئے اپنے اپنے گاؤں کو جا نا شروع کئے۔
4 اس وجہ سے یوسف بھی گلیل کے ناصرت نام کے گاؤں سے نکل کر یہودا ہ کے بیت اللحم گاؤں کو گئے۔ بیت اللحم داؤد کا شہر کہلاتا ہے یوسف چونکہ داؤد کے خا ندان کا تھا اسی لئے داؤد کے گاؤں بیت اللحم کو گیا۔ 5 وہ اپنے ساتھ مریم کو بھی اندراج کے لئے لے گیا۔ جبکہ اس سے اس کی سگائی ہو چکی تھی وہ حاملہ بھی تھی۔ 6 وہ جب بیت اللحم میں تھے تو مریم کے وضع حمل کا وقت آگیا۔ 7 اس کا پہلوٹھا بچہ پیدا ہوا انہیں سرا ئے میں کوئی جگہ نہ ملی۔ اسی لئے مریم نے بچہ کو کپڑے میں لپیٹ کر جانوروں کے باندھنے کی وہ جگہ جہاں جانور گھاس وغیرہ کھاتے ہیں بچے کو اس میں سلا دیا۔
چرواہوں کو پیغا م کا ملنا
8 اس رات اسی علاقے میں چند چرواہے کھیتوں سے قریب اپنے ریوڑ کی نگرانی کر رہے تھے۔ 9 خداوند کا ایک فرشتہ چرواہوں کے سامنے موجود تھا انکے اطراف خداوند کا جلال چمک رہاتھا۔چرواہے بہت زیادہ گھبرا گئے۔ 10 فرشتہ نے ان سے کہا ، “خوفزدہ مت ہو میں تمہارے لئے خوش خبری لا رہاہوں جوتم سب لوگوں کے لئے بڑی خو شیاں لا ئے گی۔ 11 آج کے دن تمہا رے لئے داؤد کے گاؤں میں ایک نجات دہندہ پیدا ہوا ہے یہ مسیح ہی خداوند ہے۔ 12 کپڑے میں لپیٹا ہوا ایک بچہ چرنی میں سویا ہوا تم دیکھوگے تم کو پہچا ننے کیلئے یہی نشا نی ہو گی۔”
13 اچانک آسمان سے فرشتوں کی بہت بڑی تعداد آئی اور پہلے والے فرشتہ کے ساتھ سب شامل ہو گئے۔ سب فرشتے خدا کی حمدوثنا کہتے تھے۔
14 “عالمِ بالا میں خدا کی تمجید ہو
اور زمین پر ان آد میوں میں جن سے وہ راضی ہے صُلح۔”
15 فرشتہ چرواہوں کے پاس آسمان پر لوٹے تو چرواہوں نے ایک دوسرے سے کہا ، “ہم اسی وقت بیت اللحم جائیں گے اور خداوند نے ہمیں جس واقعہ کو معلوم کرایا ہے اس کو دیکھیں گے۔”
16 پس انہوں نے جلدی جاکر مریم اور یوسف کو دیکھا اور چرنی میں بچے کو دیکھا۔ 17 جب چرواہوں نے بچہ کو دیکھا اس کے بارے میں فرشتوں نے جو کچھ معلوم کروایا تھا بچے کے متعلق اس کو بیان کیا۔ 18 وہ سب چرواہوں نے ان سے جو کچھ کہا اس کو سن کر وہ حیرت زدہ ہوئے۔ 19 مریم نے ان واقعات کو اپنے دل ہی میں رکھا اور انکے بارے میں سوچنا شروع کیا۔ 20 چرواہوں نے جن واقعات کو سنا اور دیکھا تھا اس کے لئے وہ خدا کی تعریف اور شکر کر تے ہوئے اپنی جگہ چلے گئے جہاں انکی بکریاں تھیں۔اور یہ سب کچھ ویسا ہی ہوا تھا جیسا کہ فرشتہ نے کہا تھا۔
21 جب بچہ آٹھ دن کا ہوا تو اسکا ختنہ کیا گیا۔پھر اسکا نام “یسوع” رکھا گیا۔مریم کا حاملہ ہونے سے پہلے فرشتے نے بھی اسکا یہی نام رکھنے کے لئے کہا تھا۔
ہیکل میں یسوع کا موجود ہونا
22 پاکی کے بارے میں موسٰی کی شریعت میں دی گئی تعلیم کو مریم اور یوسف کے لئے پورا کرنے کا وقت آیا۔یسوع کو خدا وند کی نذر کرنے کے لئے یوسف اور مریم دونوں اسکو یروشلم لے آئے۔ 23 کیوں کہ خدا کے قانون میں لکھا ہے کہ “ہر خاندان میں پہلوٹھا لڑکا ہو تو اسکو خدا وند کے لئے نذرانہ کے طور پر پیش کرنا چاہئے۔ [a] 24 خدا وند کا قانون یہ بھی کہتا ہے کہ “دو کبوتروں یا دو فاختاؤں کو بطور قربانی پیش کرنا چاہئے۔” [b]
اس وجہ سے یوسف اور مریم دونوں یروشلم کو گئے۔
شمعون کا یسوع کو دیکھنا
25 شمعون نام کا ایک آدمی یروشلم میں رہتا تھا وہ بہت ہی اچھا او ر مذہبی آدمی تھا شمعون اس بات کا منتظر تھا کہ کب خدا اسرائیل کی مدد کریگا۔اُس میں روح القدُس تھا۔ 26 روح ا لقدس نے شمعون سے کہا ، “خداوند کی جانب سے بھیجے جانے والے مسیح کو بغیر دیکھے تو نہیں مریگا۔ 27 شمعون روح القدس کی رہنمائی سے ہیکل کو آیا تاکہ یہودی شریعت کی ضرورتوں کو پورا کرے مریم اور یوسف دونوں ہیکل کو گئے اور وہ بچّہ یسوع کو بھی ہیکل میں لے آئے۔ 28 شمعون بچّہ کو اپنے ہاتھوں میں اٹھا کر خدا کی تعریف اس طرح کرنے لگا:
29 “خدا وند نے اپنے وعدہ کے مطابق سکون سے مرنے کے لئے اپنے خادم کو اجازت دے دی۔
30 میں نے خود اپنی آنکھوں سے تیری نجات کو دیکھا ہے۔
31 تو نے تمام لوگوں کے لئے اسکو تیّار کردیا ہے۔
32 وہ غیر یہودیوں کو تیرا راستہ بتا نے کے لئے نور ہوگا
اس کی وجہ سے تیرے لوگوں کو اسرائیل میں جلال ملیگا۔”
33 شمعون نے بچّے سے جو باتیں کہیں ان باتوں کو سن کر اس کے ماں باپ کو بڑا تعجب ہوا۔ 34 تب شمعون نے ان کو دعائیں دیں یسوع کی ماں مریم سے کہا ، “اس بچّے کی وجہ سے یہودیوں میں کئی گرینگے اور کئی اٹھیں گے۔ اور بعض اسکو قبول نہ کریں گے۔ یہ خدا کی جانب سے نشانی ہوگی جس کو کچھ لوگ رد کریں گے۔ 35 لوگ جن پوشیدہ باتوں کو سوچیں گے وہ ظاہر ہو جائے گی۔اور ایک تلوار تیری جان کو بھی چھید دیگی۔”
حناّ ہ کا یسوع کو دیکھنا
36 ہیکل میں حناّ نامی ایک نبیہ تھی۔ وہ آثر نام قبیلہ کے فنو ایل کے خا ندان سے تعلق رکھتی تھی۔حناّہ بہت عمر رسیدہ ہو چکی تھی۔ وہ اپنی شادی کے سات سال میں اپنے شوہر کو کھو چکی تھی۔ 37 تب اپنی باقی ساری عمر بیوہ رہ کر گذاری اس وقت وہ چوراسی سال کی تھی۔ حناّ ہ ہمیشہ ہیکل ہی میں رہتی تھی وہ اور کہیں نہیں جاتی تھی۔ وہ روزہ رکھتی تھی اور رات دن دُعا کرتے ہوئے خدا کی عبادت کرتی تھی۔
38 وہ اسی وقت وہاں پہونچ کر خدا کا شکر ادا کی اور لوگوں کو یسوع کے بارے میں کہی جو اس نجات کے منتطر تھے جو خدا یروشلم کو دینے والا تھا۔
یوسف اور مریم کا گھر کو واپس ہونا
39 خداوند کی شریعت کے تمام احکامات کو پورا کرنے کے بعد یوسف اور مریم گلیل علاقے میں اپنے خاص گاؤں ناصرت کو واپس لوٹے۔ 40 اس دوران بچّہ بڑا اور طاقتور ہو رہا تھا۔ اور حکمت سے بھی معمور ہو رہا تھا اور خدا کا فضل و کرم اسکے ساتھ تھا۔
بچّہ یسوع
41 ہر سال یسوع کے ماں باپ فسح کی تقریب منانے یروشلم کو جایا کرتے تھے۔ 42 جب یسوع کی عمر بارہ برس کی ہوئی تو وہ ہمیشہ کی طرح فسح کی تقریب منانے کے لئے یروشلم کو گئے۔ 43 تقریب کا دن گزر جانے کے بعد وہ اپنے گھر کے سفر پر روانہ ہوئے لیکن بچّہ یسوع یروشلم ہی میں رک گئے اسکے ماں باپ کو اس بات کا علم نہ تھا اور وہ سمجھے کہ شاید وہ مسافرین کے گروہ میں ہوگا۔ 44 یوسف اور مریم دونوں نے د ن بھر کا سفر کیا جب وہ بچّہ کو نہ پائے تو اپنے خاندان اور اپنے دوستوں رشتہ داروں میں اسکو تلاش کرنے لگے۔ 45 لیکن وہ کہیں بھی یسوع کو نہ پائے تو وہ دوبارہ اسکو ڈھونڈنے کے لئے یروشلم گئے۔
46 تین دن گزر نے کے بعد انہوں نے اس کو دیکھا۔ یسوع ہیکل میں معلّمین شریعت کے ساتھ بیٹھ کر انکی تعلیم کو بغور سن رہا تھا۔ اور حسب ضرورت ان سے سوالات بھی کر رہا تھا۔ 47 اس کی باتوں کو سن کر مزید اسکی سمجھ و فہم اور اسکے دانشمندانہ جوابات پر وہ سب حیرت میں پڑ گئے۔ 48 یسوع کے ماں با پ اس کو وہاں پاکر تعجب ہو گئے۔ مریم نے اس سے کہا ، “بیٹے تو نے ہم سے ایسا کیوں کیا ؟ تیرے باپ اور میں تیرے بارے میں بڑے فکر مند ہوئے تھے۔ اور ہم تجھے ڈھونڈتے رہے۔”
49 یسوع نے ان سے کہا تم نے مجھے کیوں تلاش کیا ؟ میرے باپ کا کام جہاں ہوتا ہے وہاں مجھے رہنا چاہئے۔ 50 لیکن جو کچھ اس نے کہا اسکا مطلب ان کی سمجھ میں نہ آیا۔
51 یسوع انکے ساتھ ناصرت کو آیا اور انکا فرماں بردار رہا اس کی ماں نے ان تمام باتوں کو اپنے دل ہی میں رکھا تھا۔ 52 یسوع علمی صلاحیت میں اور جسمانی طور پر دن بدن بڑھتا رہا خدا اور لوگ اس سے خوش ہوئے۔
یوحنّا کی تعلیم
3 حاکم وقت تبریس قیصر کی حکومت کے پندرہویں سال یہ آدمی قیصریہ کی زیر حکومت تھے:
پُنطیس پیلاطس یہوداہ کے علاقے کیلئے،
ہیرودیس گلیل کے لئے
اور ہیرو دیس کا بھائی فلپس اتوریہ اور ترخوتی تس کے لئے
اور لسانیاس اہلینے کیلئے حاکم تھے۔
2 حناّہ کائفا ، سردار کاہن تھے۔ اس وقت زکریا کا بیٹا یوحناکو خدا کا حکم ملا یوحنّا صحرا میں تھا۔ 3 یوحنّا دریائے یردن کے اطراف و اکناف کے علاقوں میں دورہ کرتا رہا۔ اور لوگوں میں تبلیغ کرتا تھا تا کہ تم گناہوں کی معافی کے لئے خدا کی طرف متوجہ ہوجاؤ اور بپتسمہ لو۔ 4 یسعیاہ نبی [c] نے اپنی کتاب میں جیسا لکھا ہے ویسا ہی واقع ہوا۔
“وہ یہ ہے خدا کے لئے راہ کو ہموار کرو
اسکے راستوں کو سیدھے بناؤ۔
5 ہر ایک وادی کو بند کردیا جائیگا
ہر ایک پہاڑ اور ٹیلہ سطح کر دیا جائیگا
ٹیڑھے راستے سیدھے کردیئے جائیں گے۔
نا ہموار اور کچّے راستے ہموار بنا ئے جائیں گے۔
6 ہر ایک آدمی خدا کی نجات کو دیکھے گا اس طرح بیابان میں ایک آدمی پکار رہا ہے۔” [d]
7 لوگ یوحنا سے اصطباغ (بپتسمہ) لینے کے لئے آئے یوحنّا نے ان سے کہا ، “تم زہریلے سانپوں کی طرح ہو مستقبل میں آنے والے خدا کے عذاب سے بچنے کے لئے تم کو کس نے ہوشیار کیا ؟ جو آئندہ آنے والا ہے۔ 8 تمہارا دل اگر حقیت میں خدا کی طرف جھکا ہے تو اس کے ثبوت میں تم اپنے کام اور نیک عمل سے ظاہر کرو ابراہیم ہمارا باپ ہے کہہ کر فخر و غرور کی باتیں نہ کرو اگر خدا چاہتا تو ابراہیم کے لئے یہاں پڑے پتھروں سے اولاد پیدا کرسکتا ہے۔ 9 درختوں کو کاٹنے کیلئے کلہاڑی تیاّر ہے اچھے اور زیادہ پھل نہ دینے والے ہر درخت کو کاٹ کر آگ میں جلا دیا جائے گا۔”
10 اس لئے لوگوں نے پوچھا، “اب ہمیں کیا کرنا چاہئے؟”
11 یوحنّا نے کہا ، “اگر تمہارے پاس دو کرتے ہوں تو جس کے پاس کچھ نہ ہو اسکو ایک کرتا دیدو اگر تمہارے پاس کھانا ہو تو اس میں سے بانٹ کر دو۔
12 محصول لینے والے بھی بپتسمہ لینے کیلئے یوحنّا کے پاس آئے اور اس سے پوچھا “اے استاد ہمیں کیا کر نا چاھئے؟”
13 یوحنّا نے ان سے کہا تم مقرّرہ لگان سے بڑھکر لوگوں سے زیادہ وصول نہ کرنا۔”
14 سپاہیوں نے بھی یوحنا سے پوچھ ، “ہم کو کیا کر نا چاہئے ؟” یوحنا نے اُ ن سے کہا، “لوگوں کو زبر دستی نہ کرو کہ وہ تمہیں رقم دیں اور دروغ گوئی کرکے قصور مت ٹھہراؤ تمہیں جو تنخواہ ملتی ہے اسی پر قناعت کرو۔” 15 تمام لوگ چونکہ مسیح کی آمد کا انتظار کر رہے تھے وہ یوحنا کے بارے میں حیرت میں پڑ گئے اور سوچنے لگے کہ “وہی مسیح ہو۔”
16 اس بات پر یوحنا نے کہا ، “میں تم کو پانی سے بپتسمہ دونگا لیکن مجھ سے زیادہ ایک طاقتور آئیگا میں اسکی جوتی کا تسمہ کھولنے کے بھی لائق نہیں۔ وہ تو تم کو روح القدس سے اور آگ سے بپتسمہ دیگا۔ 17 وہ غلّے کے انبار کو صاف کر نے کے لئے تیّار ہو کر آئیگا۔ اور وہ اچھے بیجوں کو خراب بیجوں سے الگ کریگا۔ اور اسکو اپنے کھلیان اور گوداموں میں رکھیگا اور اس کے بعد بھو سے کو نہ بجھنے والی آگ میں جلائے گا”۔ 18 یوحنا نے ان سے اور بہت سی باتیں کیں انکی ہمّت افزائی کر نے کے لئے اور انکو خوشخبری کی تعلیم دی۔
یوحنّا کے کاموں کا اختتام ہونا
19 حاکم ہیرودیس اپنے بھائی کی بیوی ہیرودیاس سے غیر شائشتہ تعلقات پر اور پھر ہیرودیس کی برائیوں پر یوحنّا نے تنقید کی۔ 20 اس وجہ سے ہیرودیس نے یوحنّا کو قید کرواکر اپنے برے کاموں میں ایک اور برائی کا اضافہ کر لیا۔
یوحنا سے یسوع کا بپتسمہ لینا
21 یوحنا کے قید ہو نے سے پہلے تمام لوگ اس سے بپتسمہ لئے اس وقت یسوع بھی آکر اس سے بپتسمہ لیا۔ جب یسوع دعا کر ر ہے تھے تو تب آسمان کھلا۔ 22 رُوح القدُس اس کے ا ُ وپر کبوتر کی شکل میں اترا اس کے فوراً بعد آسمان سے ایک آواز آئی ، “تو میرا چہیتا بیٹا ہے میں تجھ سے راضی اور خوش ہوں۔”
یوسف کے خاندانی تاریخ و حالات
23 یسوع نے جب اس کا کام شروع کیا تو اس وقت تقریبا تیس برس کا تھا یسوع کو لوگ یوسف کا بیٹا سمجھتے تھے۔
یوسف عیلی کا بیٹا تھا۔
24 عیلی متا ت کا بیٹا تھا۔
متا ت لاوی کا بیٹا،
لاوی میلکی کا بیٹا،
میلکی نیّا کا بیٹا،
نیّا یوُسف کا بیٹا تھا۔
25 اور یوسف متّیتیا کابیٹا
اور متیتیا عاموس کا بیٹا
عاموس ناحوم کا بیٹا
ناحوم اسلیاہ کا بیٹا
اسلیاہ نوگہ کا بیٹا۔
26 نوگہ ماعت کا بیٹا تھا
اور ماعت متتیا کا بیٹا تھا
متتیا شمعی کا بیٹا تھا
شمعی یوسیخ کا بیٹا تھا
یو سیخ یوداہ کا بیٹا تھا۔
27 یوداہ یوحنا کا بیٹا تھا
یوحنا ریسا کا بیٹا تھا
ریسا زربابل کابیٹا تھا۔
زربابیل سیالتی ایل کا بیٹا تھا
سیا لتی ایل نیری کا بیٹا تھا۔
28 نیری ملکی کا بیٹا تھا مُلکی ادّی کا بیٹا
تھا اور ادّی قوسام کا بیٹا تھا
اور قوسام المودام کا بیٹا تھا
اور المودام عیر کا بیٹا تھا۔
29 عیر یشوع کا بیٹا تھا
اور یشوع الیعزر کا بیٹا تھا
الیعزر یوریم کا بیٹا تھا
یوریم متّا ت کا بیٹا تھا
اور متّات لاوی کا بیٹا تھا۔
30 لاوی شمعون کا بیٹا تھا
اور شمعون یہوداہ کا بیٹا تھا
یہوداہ یوسف کا بیٹا تھا
یوسف یو نان کا بیٹا تھا
اور یونان الیاقیم کا بیٹا تھا۔
31 الیاقیم ملے آہ کا بیٹا تھا
ملے آہ مناّہ کا بیٹا تھا
منّاہ متّاہ کا بیٹا تھا
متّاہ ناتن کا بیٹا تھا
ناتن داؤود کا بیٹا تھا۔
32 داؤد لیسی کا بیٹا تھا
لیسی عوبید کا بیٹا تھا
عوبید بوعز کا بیٹا تھا
بوعز سلمون کا بیٹا تھا
سلمون نحسون کا بیٹا تھا۔
33 نحسون عمّینداب کا بیٹا تھا
عمیّنداب ارنی کا بیٹا تھا
اور ارنی حصرون کا بیٹاتھا
حصرون فارص کا بیٹا تھا
اور فارص یہوداہ کا بیٹا تھا۔
34 یہوداہ یعقوب کا بیٹا تھا
یعقوب اسحٰق کا بیٹا تھا
اسحٰق ابراہیم کا بیٹا تھا
ابراہیم تار ہ کا بیٹا تھا
تارہ نخور کا بیٹا تھا۔
35 نخور سروج کا بیٹا تھا
سروج رعو کا بیٹا تھا
رعو فلج کا بیٹا تھا
اور فلج عبر کا بیٹا تھا
عبر سلح کا بیٹا تھا۔
36 سلح قینان کا بیٹا تھا
اور قینان ارفک کا بیٹا تھا
اور ارفک سم کا بیٹا تھا
سم نوح کا بیٹا تھا
نوح لمک کا بیٹا تھا۔
37 لمک متوسلح کا بیٹا تھا
متو سلح حنوک کا بیٹا تھا
حنوک یارد کا بیٹا تھا
یارد مہلل ایل کا بیٹا تھا
مہلل ایل قینان کا بیٹا تھا۔
38 قینان انوس کا بیٹا تھا
انوس سیت کا بیٹا تھا
سیت ابن آدم تھا
اور آدم خدا کا بیٹا تھا۔
©2014 Bible League International