Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
مرقس 8-9

یسوع کا چار ہزار سے زیادہ لوگوں میں کھا نا تقسیم کرنا

ایک اور موقع پر یسوع کے ساتھ کئی لوگ تھے ان کے پاس کھا نے کو کچھ نہ تھا یسوع نے اپنے شاگردوں کو بلا یا اور کہا۔ “میں ان لوگوں پر بہت ترس کھا تا ہوں یہ تین دنوں سے میرے ساتھ ہیں ان کے پاس کھا نے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ اور کہا کہ یہ کچھ کھا ئے بغیر گھر کے لئے سفر شروع کریں تو را ستے میں نڈھال ہو جا ئینگے۔ ان لوگوں میں بعض وہ ہیں جو بہت دور سے آ ئے ہیں۔”

شا گر دوں نے جواب دیا، “یہاں سے قریب کو ئی گاؤں نہیں ہے۔ ان لوگوں کے لئے ہم اتنی رو ٹیاں کہاں سے فرا ہم کریں کہ جو سب کے لئے کا فی ہوں۔”

یسوع نے ان سے پو چھا، “تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں ؟” شاگردوں نے جواب دیا ، “ہمارے پاس سات روٹیاں ہیں۔”

یسوع نے ان لوگوں کو زمین پر بیٹھنے کے لئے کہا۔ اس کے بعد ان سات روٹیوں کو لیکر اور خدا کا شکر ادا کر کے ان کوتوڑ کر اپنے شاگر دوں کو دیا تا کہ ان لوگوں میں تقسیم کردے۔ شاگردوں نے ایسا ہی کیا۔ شاگر دوں کے پاس چند چھوٹی مچھلیاں تھیں۔ یسوع نے ان مچھلیوں کے لئے خدا کا شکر ادا کر کے ان لوگوں میں بانٹ دینے کے لئے شا گردوں کو ہدا یت دی۔

تمام لوگ کھا نا کھا کر سیر ہو گئے۔ اس کے بعد پھر جب شاگردوں نے کھا نے کے بعد بچے ہوئے تمام ٹکڑوں کو جمع کیا تو اس سے سات ٹوکریاں بھر گئیں وہاں کھا نا کھا نے والوں میں کو ئی چار ہزار مرد آدمی تھے جب وہ کھا نے سے فارغ ہوئے تو یسوع نے ان کو بھیج دیا۔ 10 پھر اس نے اپنے شاگردوں کے ساتھ کشتی میں سوار ہو کر دلمنو تہ کے علا قے میں گئے۔

فریسیوں کا یسوع کو آز ما نے کی کو شش

11 فریسی یسوع کے نز دیک آکر اس کو آز ما نے کے لئے اس سے مختلف سوالات کر نے لگے۔انہوں نے یسوع سے پو چھا ، “اگر تو خدا کی طرف سے بھیجا گیا ہے تو کو ئی آ سما نی نشا نی بتا یا معجزہ دکھا؟ 12 تب یسوع نے گہری سانس لے کر ان سے کہا، “تم لوگ معجزہ کو کیوں پوچھتے ہو ؟ میں تم سے سچ کہتا ہوں تمہیں کوئی آسمانی نشانی دکھا ئی نہیں جائیگی۔” 13 ادھر یسوع فریسیوں کے پاس سے نکل کر کشتی کے ذریعہ جھیل کے اس پار دو بارہ چلے گئے۔

یہودی قائد کے بارے میں یسوع کی ہدایت و تا کید

14 شاگردوں کے پاس کشتی میں صرف ایک ہی روٹی تھی وہ زیادہ روٹیاں لا نا بھول گئے تھے۔ 15 یسوع نے ان کو تا کید کی “ہوشیار رہو فریسی اور ہیرو دیس کی خمیر کے بارے میں خبر دار رہو۔”

16 اس بات پر شاگر د آپس میں گفتگو اور بحث کرنے لگے اور سوچا کہ “ہمارے پاس روٹی نہ ہو نے کی وجہ سے انہوں نے ایسا کہا ہے۔”

17 یسوع کو معلوم ہو گیا کہ شاگرد اس بارے میں باتیں کر رہے ہیں۔ اس وجہ سے اس نے ان سے کہا ، “روٹی کے نہ ہو نے پر تم گفتگو کیوں کرتے ہو ؟ کیا تم دیکھ نہیں سکتے کیا تمہیں سمجھ میں نہیں آتا ؟ کیا تمہارے دل ایسے سخت ہو گٹے ہیں۔ 18 اگر چہ کہ تم آنکھیں رکھتے ہو دیکھ نہیں سکتے اور تم کان رکھتے ہو سن نہیں سکتے اس سے قبل ایک مرتبہ جب کہ ہمارے پاس زیادہ مقدار میں روٹیاں نہ تھیں تو میں نے اس وقت کیا کیا تھا یاد کرو؟ 19 میں نے پانچ ہزار آدمیوں کے لئے پانچ روٹیاں توڑ کر تمہیں دی تھیں کیا تمہیں یاد نہیں کھا نے کے بعد بچی ہوئی روٹیوں کے ٹکڑوں کو کتنی ٹوکریوں میں بھردیا گیا تھا ۔ ان شاگردوں نے جواب دیا، “ہم نے انکو بارہ ٹوکریوں میں بھر دیا تھا۔”

20 میں نے چار ہزار لوگوں کے لئے سات روٹیاں توڑ کر دی تھیں یاد کرو۔ وہ کھا نے کے بعد بچی ہوئی روٹیوں کے ٹکڑے تم نے کتنی ٹوکریوں میں بھر دیا تھا ؟ “اور کیا یہ بات تمہیں یاد نہیں ہے ” اس پر شاگردوں نے جواب دیا، “ہم سات ٹوکریاں بھر دیئے تھے۔”

21 یسوع نے ان سے پوچھا ، “میں نے جن کا موں کو انجام دیا ہے تم ان کو یاد رکھے ہو اسکے با وجود کیا تم ان کو نہیں سمجھتے ؟”

یسوع کا بیت صیدا میں ایک اندھے کو بینائی دینا

22 یسوع اور اسکے شاگرد بیت صیدا کو آئے۔چند لوگوں نے یسوع کے پاس ایک اندھے کو لائے اور یسوع سے گزارش کرنے لگے کہ اس اندھے کو چھوئے۔ 23 تب یسوع اس اندھے کا ہاتھ پکڑ کر اس کو گاؤں کے باہر لے گئے۔ پھر یسوع نے اس کی آنکھوں میں تھوکا

اور اس پر اپنا ہاتھ رکھ کر پوچھا ، “کیا تو اب دیکھ سکتا ہے ؟”۔

24 اس اندھے نے سر اٹھایا اور کہا ، “ہاں میں لوگوں کو دیکھ سکتا ہوں وہ درختوں کی مانند دکھا ئی دیتے ہیں جو ادھر ادھر چل پھر رہے ہیں۔”

25 یسوع نے اپنا ہاتھ پھر دو بارہ اندھے کی آنکھوں پر رکھا تب اس نے اپنی آنکھوں کو پوری طرح کھولا۔ اس کی آنکھیں اچھی ہو گئیں وہ ہر چیزکو صاف دیکھنے لگا۔ 26 یسوع نے اس کو یہ کہکر بھیج دیا کہ تو سیدھا اپنے گھر چلا جا۔ “اور گاؤں نہ جا نا۔”

پطرس کا اعلان کرنا کہ یسوع ہی مسیح ہے

27 یسوع اور اسکے شاگرد قیصریہ فلپی کے گاؤں میں چلے گئے۔ دوران سفر یسوع نے ان سے پوچھا “میرے بارے میں لوگ کیا کہتے ہیں ؟”۔

28 شاگردوں نے جواب دیا، “بعض لوگ تجھے بپتسمہ دینے والا یوحنا کہتے ہیں اور دیگر لوگ ایلیاہ اور کچھ لوگ تجھے نبیوں میں سے ایک کہتے ہیں۔”

29 یسوع نے ان سے پوچھا ، “میرے بارے میں تم کیا کہتے ہو ؟” پطرس نے جواب دیا “تو مسیح ہے۔”

30 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ، “میں کون ہوں کسی سے نہ بتا نا”۔

یسوع کا اپنی موت کے بارے میں اعلان کرنا

31 تب یسوع اپنے شاگردوں کو نصیحت کرتے ہیں اور کہتے ہیں، “ابن آدم کو بہت سی تکالیف برداشت کرنی پڑتی ہیں۔ یہودی بزرگ قائدین کاہنوں کے رہنما اور شریعت کے معلّمین ابن آدم کو قتل کریں گے لیکن تیسرے دن وہ موت سے زندہ اٹھ آ ئیگا۔ 32 آئندہ پیش آنے والے سارے واقعات کو یسوع نے ان سے کہا اور اس نے کسی بات کو راز میں نہیں رکھا۔ پطرس یسوع کو تھوڑی دور لے گیا اور اس بات پر احتجاج کیا کہ “تو کسی سے ایسا نہ کہنا”۔ 33 تب یسوع نے اپنے شاگردوں کی طرف دیکھ کر پطرس کو ڈانٹ دیا کہ “اے شیطان میری نظروں سے دور ہوجا! تیرا انداز فکر لوگوں جیسا ہے خدا کے جیسا نہیں!۔”

34 پھر یسوع نے لوگوں کو اپنے پاس بلایا۔ انکے شاگر د وہا ں پر موجود تھے۔ یسوع نے ان سے کہا، “اگر کوئی چا ہتا ہے کہ وہ میری پیروی کرے تو وہ اپنے آپ کو نفی کے مقام پر لائے اور اپنی صلیب کو اٹھا ئے ہوئے میری پیروی میں لگ جائے۔ 35 وہ جو اپنی جان بچا نا چاہتا ہے وہ اس کو کھو دیگا جو میری اور اس خوش خبری کی خاطر اپنی جان دیتا ہے وہ اس کی حفاظت کریگا۔ 36 ایک آدمی جو ساری دنیا کا مالک تو ہے لیکن اگر وہ اپنی جان کھوتا ہے تو پھر اس کو کیا فائدہ ؟ 37 ایک آدمی دوبارہ جان خرید نے کے لئے کیا دے سکتا ہے؟ 38 پھر یسوع نے کہا بد کار اور اس خراب نسل میں کوئی بھی اگر مجھ سے شرمائے گا تو جب ابن آدم اپنے باپ کے جلال اور فرشتوں کے ساتھ آئیگا تو وہ بھی اس سے شرمائیگا۔

تب یسوع نے لوگوں سے کہا، “میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں۔ یہاں ٹھہرے ہوئے تم میں سے چند لوگ موت کا مزہ نہیں چکھیں گے جب تک یہ نہ دیکھ لیں کہ خدا کی سلطنت ، قدرت و اقتدار کے ساتھ رہے۔”

یسوع موسٰی اور ایلیاہ کے ساتھ

چھ دن بعد ایسا ہوا کہ یسوع پطرس ،یعقوب ،اور یوحنا کو ساتھ لیکر اونچے پہاڑ پر چلے گئے وہاں ان کے سوائے اور کو ئی نہ تھا یہ شاگرد یسوع کو دیکھ ہی رہے تھے کہ

وہ بدل گیا۔ یسوع کے کپڑے سفید چمک رہے تھے۔ اتنے سفید کپڑے تیّار کرنا کسی کے لئے ممکن نہ تھا۔ تب موسٰی اور ایلیاہ وہاں ظاہر ہوئے اور یسوع کے ساتھ باتیں کر نی شروع کیں۔

پطرس نے یسوع سے کہا، “اے استاد ہمارا یہاں رہنا بہتر ہے۔ ہم یہاں تین شامیانے نصب کرینگے۔ ایک تیرے لئے ایک مو سیٰ کے لئے اور ایک ایلیاہ کے لئے۔” پطرس نہیں جانتا تھا کہ کیا کہے کیو ں کہ وہ اور دیگر شاگرد بہت زیادہ خوف زدہ تھے۔ تب ابر آیا اور ان پر سایہ فگن ہوا۔ اس بادل میں سے ایک آواز آئی “یہ میرا چہیتا بیٹا ہے اس کے فرماں بردار ہو جاؤ ۔”

تب پطرس، یعقوب اور یوحنا نے آنکھ کھول کر دیکھا تو وہاں کوئی بھی نہیں تھا صرف یسوع ان کے ساتھ وہاں تھے۔ یسوع اور وہ شاگرد پہاڑ سے نیچے اتر کر واپس آ رہے تھے انہوں نے اس کو حکم دیا، “جو کچھ تم نے پہاڑ پر دیکھا ہے اس کو کسی سے نہ کہنا۔ ابن آدم کے مر کر پھر زندہ ہوکر آنے کا انتظار کرو۔”

10 اس طرح شاگردوں نے یسوع کی بات مانی اور جو کچھ دیکھا اس کے بارے میں کچھ نہ کہا۔ لیکن مر نے کے بعد جی اٹھنا اس کا مطلب کیا ہے۔ اس سلسلے میں آپس میں باتیں کر نے لگے۔ 11 شاگردوں نے یسوع سے پوچھا، “شریعت کے معلّمین کہتے ہیں کہ ایلیاہ کو پہلے آنا چا ہئے اس کی وجہ کیا ہے ؟”

12 یسوع نے جواب دیا، “انکا کہنا درست ہے ایلیاہ کو پہلے آنا چاہئے۔ کیوں کہ جس طرح ہو نا چاہئے اس طرح وہ ہر چیز کو راستے پر لا ئے گا لیکن ابن آدم بہت سی تکالیف کو برداشت کریں گے اور لوگ اس کو حقیر جا نیں گے صحیفہ ایسا کیوں کہتا ہے ؟ 13 لیکن میں تمہیں کہتا ہوں ایلیاہ تو کبھی کا آ چکا ہے اور پھر لوگ اپنے دل میں جیسا چا ہا ویسے ہی اس کی برائی کی۔ اس کے ساتھ اس طرح کے سلوک کی بات صحیفوں میں پہلے ہی لکھا ہوا تھا ۔”

یسوع کا ایک بیمار لڑکے کو تندرست کر نا

14 پھر یسوع پطرس ،یعقوب اور یوحنا اور دوسرے شاگرد وں کے پاس گئے تو ان شاگردوں کے اطراف بہت سے لوگ جمع ہوئے تھے۔ شریعت کے معلّمین ان کے ساتھ بحث کر رہے تھے- 15 جب ان لو گوں نے یسوع کو دیکھا تو متعجب ہوئے اور اسکا استقبال کر نے کے لئے اس کے نزدیک پہنچے۔

16 یسوع نے ان سے پوچھا ، “تم شریعت کے معلّمین کے ساتھ کیا گفتگوکر رہے تھے؟”

17 مجمع میں سے ایک آدمی نے کہا، “اے استاد! میرے بیٹے کو بد روح کا اثر ہو گیا ہے اس بد روح نے میرے بیٹے کی بات چیت کر نے کی صلاحیت روک لی ہے۔ جس کی وجہ سے اس کو آپ کے پاس لا یا ہوں۔ 18 وہ بد روح جب بھی اس پر قابض ہوتی ہے تو اس کو زمین پر گرا دیتی ہے میرا بیٹا منھ سے کف گرا تا ہے اور دانتوں کو پیستا ہے اور بہت ہی سخت بن جا تا ہے اس کو اس بد روح سے آزاد کرانے کے لئے میں نے تیرے شاگردوں سے پوچھا۔ لیکن یہ کام ان سے ممکن نہ ہو سکا ۔”

19 یسوع نے جواب دیا، “اے بے اعتقاد نسل میں کب تک تمہارے ساتھ مزید کتنی مدّت رہوں ؟ اور کتنی مدّت بر داشت کروں ؟ اس لڑ کے کو میرے پاس لاؤ۔”

20 تب شاگر داس لڑکے کو یسوع کے پاس لائے۔ اس بد روح نے یسوع کو دیکھتے ہی اس لڑ کے پر حملہ کر دیا۔ وہ لڑکا نیچے گرا اور منھ سے کف گرا تا ہوا تڑپنے لگا۔

21 یسوع نے اس لڑ کے کے باپ سے پوچھا، “کتنے عرصے سے یہ کیفیت ہے”؟ باپ نے اس بات کا جواب دیا، “بچپن ہی سے ایسا ہوتا ہے۔” 22 بد روح اکثر اسے آگ اور پا نی میں پھینکتی ہے تا کہ اسے ہلاک کرے۔ اگر آپ سے یہ بات ممکن ہو تو برائے مہربانی ہمارے اوپر رحم اور مدد کر۔”

23 یسوع نے اس کے باپ کو جواب دیا، “تو ایسی بات کیوں کہتا ہے اگر آپ سے ہو سکے؟ ایمان رکھنے والے آدمی کے لئے ہر بات ممکن ہوتی ہے۔”

24 اس لڑکے کے باپ نے پرُ جوشی سے جواب دیا، “میں یقین کرتا ہوں۔ اور زیادہ پختہ یقین کے لئے میری مدد کر۔”

25 وہاں پیش آئے ہوئے واقعات کو دیکھنے کے لئے تمام لوگ دوڑ تے ہوئے آئے اس وجہ سے یسوع نے اس بد روح سے کہا، “اے بد روح! تو نے اس لڑ کے کو بہرا اور گونگا بنا دیا ہے۔ میں تجھ کو حکم دیتا ہوں کہ اس لڑ کے سے باہر آجا اور اس میں دو بارہ داخل مت ہو ۔”

26 وہ بد روح چلّائی۔ وہ بد روح اس لڑکے کو دو بارہ زمین پر گرا کر تڑپا کر باہر آئی وہ لڑکا مردے کی طرح گرا ہوا تھا کئی لوگ سمجھے کہ “وہ مر گیا ہے ۔”

27 لیکن یسوع نے اس لڑکے کا ہاتھ پکڑکر اٹھا یا اور کھڑا ہو نے میں اس کی مدد کی۔

28 یسوع جب گھر میں چلے گئے تو اس کے شاگردوں نے تنہائی میں اس سے دریافت کیا “اس بد روح سے نجات دلانا ہم سے کیوں ممکن نہ ہوسکا” ؟

29 یسوع نے جواب دیا “اس قسم کی بد روح سے دعا کے ذریعے ہی سے چھٹکارہ دلا یا جا سکتا ہے۔”

اپنی موت کے بارے میں یسوع کا اعلان

30 اس کے بعد یسوع اور اس کے شاگردوں نے اس مقام سے نکل کر گلیل کے راستے سے سفر کیا۔ یسوع کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں کو اس بات کاا ندازہ نہ ہو کہ وہ کہاں ہے۔ 31 کیوں کہ وہ اپنے شاگردوں کو تنہائی میں یقین دلا نا چاہتے تھے۔ یسوع نے ان سے کہا ، “ابن آدم کو لوگوں کے حوالے کیا جائے گا۔ اور لوگ اس کو قتل کریں گے۔ قتل ہونے کے تیسرے دن وہ زندہ ہو کر دوبارہ آئیگا ۔” 32 لیکن یسوع نے شاگردوں سے جو کہا وہ اس کا مطلب نہ سمجھ سکے۔ اور اس بات کو وہ پو چھتے ہوئے گھبرا رہے تھے۔

یسوع کا کہنا کہ کون سب سے عظیم ہے ؟

33 یسوع اور اس کے شاگر د کفر نحوم گئے۔ وہ جب ایک گھر میں تھے تو اس نے اپنے شاگردوں سے پوچھا ، “آج راستے میں تم بحث کر رہے تھے وہ میں نے سن لی تم کس کے متعلق بحث کر رہے تھے ؟”۔ 34 لیکن شاگردوں نے کوئی جواب نہ دیا کیونکہ وہ آپس میں بحث کر رہے تھے کہ ان میں سب سے عظیم کون ہے۔

35 یسوع بیٹھ گئے اور بارہ رسولوں کو اپنے پاس بلا کر ان سے کہا، “تم میں سے اگر کوئی بڑا آدمی بننے کی آرزو کرے تو اس کو چاہئے کہ وہ ان سب کو خود سے بڑا سمجھے اور انکی خدمت کرے”۔

36 پھر یسوع ایک چھوٹے بچے کو بلا کر اس بچے کو شاگر دوں کے سامنے کھڑا کر کے اس کو اپنے ہاتھوں میں اٹھا کر ان سے کہا،۔ 37 “جو کوئی میرے نام پر اپنے بچوں میں سے ایک کو قبول کرتا ہے گویا وہ مجھے قبول کرتا ہے۔ اور جو کوئی مجھے قبول کر تا ہے گویا وہ مجھے نہیں بلکہ اسے قبول کر تا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔”

جو ہمارا دشمن نہیں وہ ہمارا دوست ہی ہے

38 اس وقت یوحنّا نے اس سے کہا،“اے استاد! کسی شخص کو تیرے نام کے تو سط سے ( بھوت ) بد روح سے چھٹکا رہ دلا تے ہو ئے ہم نے دیکھا ہے۔ جب کہ وہ ہما را آد می نہیں ہے۔ اس وجہ سے ہم نے اس سے کہا کہ رک کیوں کہ وہ ہمارے گروہ سے تعلق نہیں رکھتا تھا۔”

39 یسوع نے ان سے کہا، “اس کو مت رو کو میرا نام لے کر جو معجزے دکھا ئے گا۔ وہ میرے بارے میں بری باتیں نہیں کہے گا۔” 40 جو شخص ہمارا مخالف نہیں ہے وہ ہمارے ساتھ ہے 41 میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ تم کو اگر کوئی آدمی مسیحی سمجھ کر پینے کے لئے پانی دے تو ضرور اس کو اس کی نیکی کا بدلہ ملے گا۔

يسوع کا گناہ کروانے سے متعلق انتباہ

42 ان چھوٹے بچوں میں سے کسی ایک کو اگر کوئی گناہ کے راستے پر چلانے والا ہو تو اس کے لئے یہ بہتر ہو گا کہ وہ اپنے گلے سے چکّی کا ایک پاٹ باندھ کر سمندر میں ڈوب جائے۔ 43 اگر تیرا ہاتھ تجھے ہی گناہوں میں پھانستا رہا ہو تو بہتر ہوگا کہ اس کو کاٹ ہی ڈال دونوں ہاتھ رکھتے ہوئے نہ بجھنے والی آ گ کے جہنم میں جانے سے بہتر یہ ہوگا کہ معذور ہوکر ابدی زندگی ہی کو پائے اور وہ راستہ ایسا ہو گا کہ جہاں کی آ گ ہر گز نہ بجھے گی- 44 [a]۔ 45 اگر تیرا پاؤں تجھے گناہوں کے کا موں میں ملوث کر رہا ہو تو اس کو کاٹ ڈال دو نوں پیر رکھتے ہوئے دوزخ میں پھینک دیئے جانے سے بہتر یہ ہے کہ تو لنگڑا بن کر رہے۔ 46 [b] 47 تیری آنکھیں اگر تجھے گناہوں میں ڈال رہی ہوں تو دو نوں آنکھ رکھتے ہوئے دوزخ میں جانے کی بجائے بہتر یہی ہوگا کہ ایک ہی آنکھ والا ہو کر ہمیشہ کی زندگی کو پا ئے۔ 48 دوزخ میں انسانوں کو کھانے والے کیڑے کبھی مرتے نہیں اور نہ ہی دوزخ کی آ گ کبھی بجھتی ہے۔

49 ہر آدمی کو آ گ سے سزا دی جائیگی۔

50 اس نے کہا “نمک ایک بہترین چیز ہے لیکن اگر نمک اپنے ذائقہ کو ضائع کردے تو تم اس کو پھر دوبارہ نمک نہیں بنا سکتے۔ اسی وجہ سے تم اچھائی کا مجسم بنو۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ امن سے رہو”۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International