Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
متّی 18-19

اعلیٰ و ارفع مقام کس کو

18 اس وقت شا گرد یسوع کے پاس آئے اور دریافت کیا کہ“ آسما نی باد شاہت میں کس کو اعلیٰ مقام نصیب ہو گا ؟۔”

یسوع نے ایک چھو ٹے بچے کو اپنے پا س بلا یا اور اپنے شا گردو ں کے سا منے اس کو کھڑا کیا اور اس طرح کہا،۔ “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تم اپنے اندر تبدیلی پیدا کرو تمہا رے دل چھوٹے بچوں کی طرح ہو ور نہ تم آسما نی باد شاہت میں داخل ہی نہ ہوں گے۔

اس چھوٹے بچّے کی طرح جو اپنے آپ کو خاکسار بنائے وہی آسمانی بادشاہت میں اعلی و ارفع مقام پائیگا۔

جو کو ئی ایک چھو ٹے بچّے کو میرے نام پر قبول کریگا تو گویا اس نے مجھے ہی قبول کیا۔

گناہوں کے اسباب کے بارے میں یسوع کا خبردار کرنا

ان چھوٹے بچّوں کو جو میری پیروی کر نے والوں میں سے ہے اگر کسی نے گناہوں کی راہ پر ڈال دیا تو اس شخص کے لئے بہت برا ہوگا۔ تو ایسے لوگوں کے لئے یہی بہتر ہوگا کہ وہ اپنے گلے سے ایک چکّی کے پاٹ کو لٹکائے ہوئے ایک گہرے سمندر میں ڈوب جائے۔ افسوس ہے دنیا میں ان چیزوں پر جو لوگوں کو گناہوں کی راہوں پر لے جاتی ہیں۔ وہ تو وہاں ہمیشہ ہی رہیں گی۔ لیکن افسوس اس پر ہے جو اسکا سبب ہوگا۔

تیرا ہاتھ ہو یا تیرا پیر اگر وہ گناہوں کی طرف لے جائے تو تو اسکو کاٹ کر پھینک دے۔ ہاتھ ہو یا پیر اگر یہ کھوجا تا ہے اور ہمیشگی کی زندگی اس سے ملتی ہے تو وہی تیرے لئے بہتر ہو گا۔ دونوں ہاتھوں اور پیروں والا ہو کر ہمیشگی کی آ گ میں جلنے سے تو وہی بہتر ہوگا۔ تیری آنکھیں اگر تجھے گناہوں کے کاموں پر اکسائے تو تو انکو نکال کر پھینک دے۔ دونوں آنکھوں والا ہو کر جہنم کی آ گ میں جلنے سے بہتر ہے کہ ایک آنکھ کا ہو کر ہمیشگی کی زندگی پائے۔

بھٹکی ہوئی بھیڑ کی تمثیل

10 “خبردار یہ نہ سمجھو کہ چھو ٹے بچوں کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔ انکے لئے آسمانوں میں فرشتوں کو مقرّر کیا گیا ہے۔ وہ فرشتے آسمان میں رہنے والے میرے باپ کے سامنے رہتے ہیں۔ 11 [a]

12 “تم کیا سمجھتے ہو اگر کسی آدمی کی سو بھیڑیں ہواگر ان میں سے ایک بھٹک کر گم ہو جائے تو کیا وہ باقی ننانوے بھیڑوں کو پہاڑ ہی پر چھوڑ کر اس ایک بھٹکی ہوئی بھیڑ کی تلاش میں نہ جائیگا ؟ 13 اور میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اگر وہ گم شدہ بھیڑ مل جائے تو وہ ان ننانوے نہ بھٹکنے والی بھیڑوں کے مقابلے میں اس ایک بھیڑ کے ملنے کی وہ خوشی محسوس کریگا۔ 14 اسی طرح ان چھوٹے بچوّں میں کوئی ایک بھی نہ بھٹکے آسمان میں رہنے والا تمہارے باپ کا یہ ارادہ ہے۔

اگر کو ئی تم سے غلطی کرے تو کیا کرنا چاہئے ؟

15 “اگر تیرا بھا ئی تجھ سے کوئی برائی کرے تو تو اکیلا جاکر اسکو تنہائی میں اس سے سرزد ہو ئی غلطی کو سمجھا۔ اگر وہ تیری بات سنے ،تو اس کو پھر سے اپنا بھا ئی بنانے میں تو نے اسکی مدد کی۔ 16 اگر وہ تیری بات نہ مانے تو اپنے ساتھ ایک یا دو آدمی کو لیکر دوبارہ اسکے پاس جا ،تاکہ پھر وہ واقعہ پیش آئے اسکے دو یا تین گواہ بنیں گے۔ 17 اگر وہ انکی بات نہ مانے تو کلیسا کو معلوم کراؤ۔ اگر وہ کلیسا کی بات بھی نہ مانے تو اسکو خدا پر ایمان نہ رکھنے والے محصول وصول کرنے والے کی طرح اسکا شمار کرو۔

18 میں تم سے سچ کہتاہوں کہ جو فیصلہ تم اس زمین پر دیتے ہو تو گویا کہ وہ فیصلہ خدا ہی نے دیا ہے۔ معافی کا وعدہ جو تم اس دنیا میں دیتے ہو گویا وہ معافی خدا کے دینے کے برابر ہے۔ 19 “اس کے علاوہ وہ تم میں سے دو آدمی اس دنیا میں راضی ہوکر اگر کچھ مانگ لے تو آسمانوں میں رہنے والا میرا باپ یقیناً اسکو پورا کریگا۔ 20 یہ حقیقت ہے کہ جب دو آدمی یا تین آدمی مجھ پر یقین رکھتے ہوں اور وہ سب اکٹھا ہو کر میرے پاس آئیں تو میں انکے بیچ میں ہو تا ہوں۔”

معافی سے متعلق کہانی

21 پطرس یسوع کے پاس آیا اور “پوچھا اے خدا وند میرا بھا ئی میرے ساتھ کسی نہ کسی قسم کی برائی کرتا ہی رہا تو میں اسے کتنی مرتبہ معاف کروں ؟ کیا میں اسے سات مرتبہ معاف کروں ؟”

22 یسوع نے اس سے کہا، “تمہیں اس کو سات مرتبہ سے زیادہ معاف کرنا چاہئے۔ اگر چہ کہ وہ تجھ سے ستر مرتبہ برائی نہ کرے اسکو معاف کرتا ہی رہ۔”

23 “آسمانی بادشاہت کی مثال ایسی ہے جیسے کہ ایک بادشاہ نے اپنے خادموں کو دیئے گئے قرض کی رقم وصول کر نے کا فیصلہ کیا۔ 24 بادشاہ نے اپنی رقم کی وصولی کا سلسلہ شروع کیا۔ جبکہ ایک خادم کو دس ہزار چاندی کے سکّے بادشاہ کو بطور قرض دینا تھا۔ 25 وہ خا دم بادشاہ کو قرض کی رقم دینے کے قابل نہ تھا۔ جس کی وجہ سے باد شا ہ نے حکم دیا کہ خا دم اور اس کے پاس کی ہر چیز کو اور اس کی بیوی کو ان کے بچوں سمیت فروخت کیا جا ئے اور اس سے حا صل ہو نے والی رقم کو قرض میں ادا کیا جا ئے۔

26 “تب خادم باد شاہ کے قد موں پر گرا اور اس سے عاجزی کر نے لگا۔ ذرا صبر و برداشت سے کام لے میں اپنی طرف سے سا را قرض ادا کروں گا۔ 27 باد شا ہ نے اپنے خادم کے بارے میں افسوس کیا اور کہا، “تمہیں قرض ادا کر نے کی ضرورت نہیں باد شاہ نے خادم کو آزادا نہ جانے دیا۔

28 “پھر اس کے بعد وہی خادم دوسرے ایک اور خادم کو جو اس سے چاندی کے سو سکے لئے تھے اس کو دیکھا اور اس کی گردن پکڑ لی اور اس سے کہا کہ تو نے مجھ سے جو لیا تھا وہ دیدے۔

29 وہ خا دم اس کے پیروں پر گر پڑا اور منت و سما جت کر تے ہوئے کہنے لگا کہ ذرا صبر سے کام لے۔ تجھے جو قرض دینا ہے وہ میں پورا ادا کروں گا۔

30 “لیکن پہلے خادم نے انکار کیا۔ اور اس خادم کے با رے میں جو اس کو قرض دینا ہے عدا لت میں لے گیا اور اس کی شکا یت کی اور اس کو قید میں ڈلوا دیا اور اس خادم کو قرض کی ادائیگی تک جیل میں رہنا پڑا۔ 31 اس واقعہ کو دیکھنے وا لے دوسرے خادموں نے بہت افسوس کر تے ہو ئے پیش آئے ہوئے حادثہ اپنے ما لک کو سنائے۔

32 “تب مالک نے اس کو اندر بلا یا اور کہا، “تم برے خادم نے مجھ سے بہت زیادہ رقم لی تھی لیکن تم نے مجھ سے قرض کی معا فی کے لئے منت وسماجت کی۔” جس کی وجہ سے میں نے تیرا پورا قرض معا ف کر دیا۔ 33 اور کہا کہ ایسی صورت میں جس طرح میں نے تیرے ساتھ رحم و کرم کا سلوک کیا اسی طرح دوسرے نو کر سے تجھے بھی چاہئے تھا کہ ہمدر دی کا بر تاؤ کرے۔ 34 ما لک نہایت غضبناک ہوا۔اور اس نے سزا کے لئے خادم کو قید میں ڈال دیا۔ اور اس وقت تک خادم کو قید خا نہ میں رہنا پڑا جب تک کہ وہ پورا قرض نہ ادا کر دیا۔

35 “آسما نوں میں رہنے وا لا میرا با پ تمہا رے ساتھ جس طرح سلوک کرتا ہے۔ اسی طرح اس بادشا ہ نے کیا ہے۔تم کو بھی چا ہئے کہ اپنے بھا ئیوں اور اپنی بہنوں سے حقیقت میں در گذر سے کام لو۔ ورنہ میرا باپ جو آسمانوں میں ہے تم کو کبھی بھی معاف نہ کریگا۔”

طلاق سے متعلق یسوع کی تعلیم

19 یسوع تمام واقعات کو سنا نے کے بعد گلیل سے نکل کر یردن ندی کے دوسرے کنا رے پر واقع یہوداہ کے علا قے میں گئے۔ بہت سے لوگ یسوع کے پیچھے ہو لئے۔اور یسوع نے وہاں بیماروں کو شفاء دی۔ چند فریسی یسوع کے پاس آئے اور اس کو غلطی میں پھنسا نے کے لئے اس سے پوچھا، “کیا کو ئی شخص کسی بھی وجہ سے اپنی بیوی کو طلاق دینا صیح ہے ؟” یسوع نے کہا ، “کیا تم اس بات کو صحیفوں میں نہیں پڑھتے ہو۔جب خدا نے اس دنیا کو پیدا کیا تو انسانوں میں مرد وعورت کو پیدا کیا۔ [b] اس وجہ سے خدا نے کہا ہے کہ مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر صرف اپنی بیوی کا ہو کر رہے گا۔ اور دونوں ایک ہو کر رہیں گے۔۔ [c] اس لئے یہ دونوں دو نہ رہیں گے بلکہ ایک ہی ہیں اور ان دونوں کو خدا ہی نے ایک بنا یا ہے ا ور کسی کو بھی علیحدٰہ نہ کر نا چا ہئے۔” فریسیوں نے پو چھا، “اگر ایسا ہی ہے تو موسیٰ نے یہ کیوں حکم دیا کہ کوئی مرد چا ہے تو طلاق نامہ لکھ کر اس کو چھو ڑ سکتا ہے ؟” یسوع نے جواب دیا، “تم نے خدا کی تعلیم کو قبول نہیں کیا اس لئے کہ موسیٰ نے تمہیں بیوی کو طلاق دینے کی اجا زت دی ہے۔ابتداء میں بیوی کو طلاق دینے کی کوئی اجا زت نہیں تھی۔ میں تم سے جو کہنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ اپنی بیوی کو چھوڑ کر دوسری عورت سے شا دی رچا نے والا زانی وبد کار ہوگا۔اگر پہلی بیوی کسی دوسرے آدمی سے نا جا ئزو جنسی تعلقات قا ئم کر لی ہو تو تب وہ شخص اپنی بیوی کو چھوڑ کر دوسری عورت سے شادی کر سکتا ہے-” 10 شاگردوں نے یسوع سے کہا، “اگر کوئی شخص صرف اس بات کی بنیاد پر اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے تو اس کے لئے دوسری شادی نہ کر نا ہی بہتر ہو گا۔”

11 یسوع نے جواب دیا، “شادی سے متعلق اس حقیقت کو قبول کر نا ہر ایک کے لئے ممکن نہیں۔ اس کو قبول کر نے کے لئے خدا نے جس کو اس کا متحمل بنا یا ہو صرف

اسکے لئے ہی یہ بات ممکن ہو گی۔ 12 بعض شخص کے لئے شادی نہ کر نے کی الگ الگ وجوہات ہیں۔ کچھ لوگ پیدائشی خوجے ہو تے ہیں اور بعض وہ ہوتے ہیں کہ جو آسمانی بادشاہت کے لئے شادی سے انکار کر دیتے ہیں جو شادی کر نے کے موقف میں ہو اس کو چاہئے کہ وہ شادی کے لئے ان تعلیمات کو قبول کرے۔”

یسوع کی جانب سے بچّوں کا خیر مقدم

13 تب لوگ اپنے چھو ٹے بچوں کو یسوع کے پاس لا ئے کہ ان بچوں پر اپنے ہاتھ رکھے اور انکے لئے دعا کرے شاگردوں نے دیکھا تو ڈانٹنے لگے کہ وہ چھو ٹے بچوں کو یسوع کے پاس نہ لے جائیں۔ 14 لیکن یسوع نے کہا، “چھو ٹے بچّوں کو میرے پاس آنے دو اور انکو مت روکو کیوں کہ آسمانی بادشاہت ان ہی کی ہے جو ان چھو ٹے بچّوں کی مانند ہیں۔” 15 یسوع اپنے ہاتھ بچوں کے اوپر رکھنے کے بعد اس جگہ سے نکل گئے۔

مالدار نوجوان کا مسئلہ

16 کسی نے یسوع کے پاس آکر پو چھا، “اے میرے استاد میں ہمیشگی کی زندگی پا نے کے لئے کس قسم کی نیکی اور بھلائی کے کام کروں۔ 17 “نیکی کی بابت تو مجھ سے کیوں پو چھتا ہے ؟ خداوند خدا ہی نیک اور مقدس ہے۔ اگر تو ہمیشگی کی زندگی کو پانا چاہتے ہو تو حکموں پر عمل کر۔”

18 اس آدمی نے پو چھا، “کون سے حکموں پر”۔ تب یسوع نے جواب دیا، “قتل و غارت گری نہ کرنا زنا و بدکاری نہ کر ،چوری نہ کر، اور جھو ٹی گواہی نہ دے۔ 19 تو اپنے ماں باپ کی تعظیم کر اور خود سے جیسی محبت کر تا ہے ویسی ہی محبت دوسروں سے بھی کر۔” [d]

20 اس نوجوان نے کہا، “میں ان تمام احکامات کا پابند ہو گیا ہوں۔اسکے علاوہ مجھے اور کیا کرنا چاہئے ؟۔”

21 تب یسوع نے جواب دیا، “اگر تجھے کامل و مکمل ہو نا ہے تو تو اپنی تمام جائیداد کو بیچ دے اور اس سے ملنے والی رقم کو غریبوں اور ضرورت مندوں میں تقسیم کر۔ تب تیرے لئے جنت میں نیکیوں کا ایک خزانہ ملے گا۔ پھر اسکے بعد میرے پیچھے ہو لے۔” 22 اسکے بعد وہ نوجوان بہت ہی افسوس کرتے ہوئے لوٹ گیا۔ کیوں کہ وہ بہت ہی مالدار تھا۔

23 تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ مالدار لوگوں کے لئے آسمانی بادشاہت میں داخل ہو نا بہت مشکل ہے۔ 24 ہاں اور میں تم سے کہتا ہوں کہ اونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے گزر جانا کسی مالدار کا خدا کی بادشاہت میں داخل ہو نے کے بہ نسبت آسان ہے۔”

25 شاگردوں نے جب یہ سنا تو بہت ہی تعجب کے ساتھ پو چھا، “اگر یہی بات ہے تو پھر وہ کون ہونگے کہ جو نجات پا ئیں گے۔”

26 یسوع اپنے شاگردوں کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے، “یہ انسانوں کے لئے نا ممکن کام ہے لیکن خدا کے لئے تو آسان و ممکن ہے”۔

27 پطرس نے یسوع سے پو چھا، “ہمارا تو یہ حال ہے کہ ہم کو جو کچھ میسّر ہے وہ سب کچھ چھوڑ کر ہم تیرے پیچھے ہو لئے۔ تو ہمیں کیا ملیگا-”

28 یسوع اپنے شاگردوں سے اس طرح کہنے لگے، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب نئی دنیا پیدا ہو گی تو ابن آدم اپنے جاہ و جلال والے تخت پر متمکن ہو گا۔ اور تم سب جو میری پیروی کر نے والے ہو تختوں پر بیٹھے ہو ئے اسرائیل کے بارہ قبیلوں کا انصاف کرو گے۔ 29 میری پیر وی کر نے کے لئے اپنے گھروں کو بھا ئی بہنوں کو اپنے ماں باپ کو یا اپنی جا ئیداد کو قربا ن کر نے وا لے اپنی چھوڑی ہو ئی قربان کی ہو ئی چیزوں سے زیادہ اجر پائیں گے۔اور ہمیشہ کی* زندگی کے وارث بنیں گے۔ 30 لیکن مستقبل میں بہت اونچے مرتبہ والے کم مرتبہ وا لے میں شمار ہو نگے اور بہت سا رے لوگ جو نیچے مرتبہ وا لے ہیں مستقبل میں اونچے مرتبہ والے ہو جا ئیں گے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International