Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
متّی 15-17

خدا کا حکم اور لوگوں کے اصول

15 تب چند فریسی اور معلمین شریعت یروشلم سے یسوع کے پاس آئے اور کہا، “تمہا رے ماننے وا لے ہما رے اجداد کے اصول وروا یات کی اطاعت کیوں نہیں کرتے ؟ اور پوچھا کہ تیرے شاگرد کھا نا کھانے سے قبل ہاتھ کیوں نہیں دھوتے ؟”-

یسوع نے کہا، “تم اپنے اصولوں پر عمل کر نے کے لئے خدا کے احکام کی خلاف ورزی کیوں کرتے ہو ؟۔ خدا کا حکم ہے کہ تم اپنے ماں باپ کی تعظیم کرو۔ [a] دوسرا حکم خدا کا یہ ہے کہ اگر کو ئی اپنے باپ یا ا پنی ماں کو ذلیل و رسوا کرے تو اسے قتل کر دیا جا ئے۔ [b] لیکن اگر ایک آدمی اپنے ماں باپ کو یہ کہے کہ تمہا ری مدد کر نا میرے لئے ممکن نہیں کیوں کہ میرے پاس ہر چیز خدا کی بڑا ئی کے لئے ہے تو پھر ماں باپ کی عزت کر نے کی کو ئی ضرورت نہیں۔ تم اس بات کی تعلیم دیتے ہو کہ وہ اپنے ماں باپ کی عزت نہ کرے اس صورت میں تمہا ری روایت ہی نے خدا کے حکم کو پس پشت ڈال دیا ہے۔ تم سب ریا کار ہو۔یسعیاہ نے تمہارے بارے میں صحیح کہا ہے وہ یہ کہ:

“یہ لوگ تو صرف زبانی میری عزت کرتے ہیں۔
    لیکن ان کے دل مجھ سے دور ہیں۔
اور انکا میری بندگی کرنا بھی بے سود ہے۔
    انکی تعلیمات انسانی اصولوں ہی کی تعلیم دیتے ہیں۔ [c]

10 یسوع نے لوگوں کو اپنے پاس بلایا اور کہا، “میری باتوں پر غور کرو اور انہیں سمجھو۔ 11 کوئی آدمی اپنے کھا نے پینے والی چیزوں سے نا پاک و گندا نہیں ہو تا بلکہ اس نے کہا کہ اس کے منھ سے جو بھی جھوٹے کلمات نکلے وہی اس کو ناپاک کر دیتے ہیں۔”

12 تب شاگرد یسوع کے قریب آکر اس سے کہنے لگے، “کیا تم جانتے ہو کہ تمہاری کہی ہو ئی بات کو فریسی نے سن کر کتنا برا ما نا ہے ؟”

13 یسوع نے جواب دیا، “آسمانوں میں رہنے والے میرے باپ نے جن پودوں کو نہیں لگا یا وہ سب جڑ سمیت اکھاڑ دیئے جائیں گے۔ 14 اور کہا کہ فریسی کو پریشان نہ کرو اسے اکیلا رہنے دو وہ خود اندھے ہیں اور دوسروں کو راستہ دکھا نا چاہتے ہیں۔ اسلئے کہ اگر اندھا اندھے کی رہنمائی کرے تب تو دونوں گڑھے میں گر جائیں گے۔”

15 تب پطرس نے کہا، “جو تو نے پہلے لوگوں سے کہا ہے اس بات کی ہم سے وضاحت کر۔

16 یسوع نے ان سے کہا، “کیا تمہیں اب بھی یہ بات سمجھ میں نہیں آتی ؟”۔ 17 ایک آدمی کے منھ سے غذا پیٹ میں داخل ہو تی ہے۔ اور جسم کی ایک نالی سے وہ باہر جاتی ہے۔ اور یہ بات تم سب کو معلوم ہے۔ 18 لیکن جو ایک آدمی کے منھ سے بری باتیں نکلتی ہیں وہی چیزیں ہیں جو آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔ 19 اور آدمی کے دل سے برے خیالات قتل زناکاری اور حرامکاری ،چوری ،جھوٹ اور گالیاں نکل آتی ہیں۔ 20 یہ تمام باتیں آدمی کو ناپاک بنا دیتی ہیں۔ اور کہا، “کھا نا کھا نے سے پہلے اگر ہاتھ نہ دھو یا جائے تو اس سے آدمی ناپاک نہیں ہوتا۔”

یسوع کا غیر یہودی عورت کی مدد کرنا

21 یسوع اس جگہ کو چھوڑ کر صور اور صیدا کے علا قے میں گئے۔ 22 اس علا قے کی رہنے والی ایک کنعانی عورت یسوع کے پاس آئی اور چیخ چیخ کر کہنے لگی، “اے خدا وند داؤد کے بیٹے میرے حال پر رحم کر میری بیٹی پر بد روح کے اثرات ہو گئے ہیں اور وہ بہت ہی تکلیف میں مبتلا ہے”

23 لیکن یسوع نے اس کو کو ئی جواب نہ دیا۔ اس وجہ سے شاگرد یسوع کے پاس آ ئے اور کہنے لگے، “اس عورت کو چلے جانے کے لئے کہئے کیوں کہ وہ چیختی ہو ئی ہمارے پیچھے ہی آرہی ہے۔”

24 یسوع نے کہا، “میں خدا کی طرف سے اسرائیل کی کھو ئی ہو ئی بھیڑوں کے سوا کسی اور کے پاس نہیں بھیجا گیا ہو ں۔”

25 تب وہ عورت یسوع کے پاس آئی اور یسوع کے سامنے گر گئی۔ اور کہنے لگی، “اے میرے خدا وند! میری مدد کر۔”

26 تب یسوع نے جواب دیا، “بچوں کے کھا نے کی روٹی کو نکال کر اسکو کتوں کے سامنے ڈالدینا اچھا نہیں۔”

27 اس عورت نے جواب دیا، “ہاں اے میرے خدا وند! کتے تو اپنے مالکوں کی میز سے گر نے والی غذا کے ٹکڑوں کو تو کھا جا تے ہیں۔”

28 تب یسوع نے جواب دیا،“اے عورت! تیرا ایمان بڑا پختہ ہے۔ اور میں تیری آرزو کو پوری کردیتا ہوں” اسکی بیٹی اسی لمحہ شفاء یاب ہو ئی۔

یسوع سے کئی لوگوں کو شفاء یابی

29 پھر یسوع اس جگہ کو چھو ڑ کر گلیل جھیل کے کنارے ایک پہاڑ پر جاکر بیٹھ گئے۔

30 لوگ جوق در جوق یسوع کے پاس آئے۔ اور اپنے ساتھ مختلف قسم کے بیماروں کو لا کر یسوع کے قدموں میں ڈالدیئے۔ وہاں پر معذور، اندھے، لنگڑے، بہرے اور دوسرے بہت سے لوگ تھے۔ اور ان سبھوں کو شفا بحشی۔ 31 جب لوگوں نے دیکھا کہ گونگے باتیں کرتے ہیں۔ لنگڑے چلتے پھرتے ہیں ،اور معذور لوگ صحت پاتے ہیں۔ اور اندھے بینا ہو گئے ہیں تو وہ انتہائی حیرت میں پڑگئے اور اس اسرائیل کے خدا کی تعریف بیان کر نے لگے۔

چار ہزار سے زیادہ لوگوں میں اناج کی تقسیم۔

32 یسوع نے اپنے شاگردوں کو پاس بلا کر کہا، “میں بھی ان لوگوں کے ساتھ انکے دکھ اور تکلیف میں شریک ہوں۔ کیوں کہ یہ تین دن سے میرے ساتھ ہیں۔ اب انکو کھا نے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ اور انکو بحالت بھو ک واپس بھیج دینا مجھے گوارہ نہیں۔ اور کہا یہ گھر جاتے ہو ئے بھوک سے تڑپ جائیں گے۔”

33 شاگردوں نے یسوع سے کہا، “اس مجمع کو کھلا نے کے لئے ہم اتنی روٹیاں کہاں سے لا سکتے ہیں ؟ جب کہ یہاں سے کو ئی گاؤں قریب نہیں ہے۔”

34 انہوں نے پو چھا، “تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں ؟” شاگردوں نے جواب دیا، “ہمارے پاس صرف سات روٹیاں اور چند چھوٹی مچھلیاں ہیں۔”

35 تب انہوں نے لوگوں کو زمین پر بیٹھنے کا حکم دیا۔ 36 ان سات روٹیوں اور مچھلیوں کو اٹھا کر انہوں نے انکے لئے خدا کا شکر ادا کیا پھر انکو توڑ کر شاگردوں کو دیا۔ شاگردوں نے ان کو لوگوں میں بانٹ دی۔ 37 لوگ کھاکر شکم سیر ہوئے۔

پھر کھا نے سے بچی ہوئی روٹیوں کے ٹکڑوں کو جب شاگردوں نے جمع کیا تو سات ٹوکریاں بھر گئیں۔ 38 اس دن کھا نا کھانے والوں میں مرد چار ہزار تھے۔ انکے علاوہ عورتوں اور بچوں نے بھی کھا نا کھا یا۔ 39 تب یسوع نے ان لوگوں کو اپنے اپنے گھروں کوجا نے کی اجازت دیدی۔ پھر کشتی پر سوار ہو کر مگدن نام کے علاقے میں چلے گئے۔

یسوع کی آزمائش کرنے یہودی قائدین کی کو شش

16 فریسی اور صدوقی یسوع کے پاس آئے۔ اور یسوع کو آزمانے کے لئے وہ پوچھنے لگے کہ تو اگر خدا کا فرستادہ ہے تو اسکے ثبوت میں تو ایک معجزہ دکھا دے۔

یسوع نے ان سے کہا، “غروب آفتاب کے وقت موسم کیسا ہو تا ہے تمہیں معلوم ہے اگر آسمان سرخ رہا تو کہتے ہو کہ موسم عمدہ ہے۔ صبح سورج کے طلوع ہو تے وقت تم آسمان کی طرف دیکھتے ہو۔ اگر مطلع ابر آلود سیاہ اور سرخ ہو تو کہتے ہو کہ آج بارش برسے گی۔ یہ تمام چیزیں آسمان کی علامت ہیں تم ان علامات کو دیکھ کر انکے معنی سمجھتے ہو۔ ٹھیک اسی طرح آج تم جن علامات کو دیکھتے ہو وہ بطور نشانی و علا مت کے ہیں لیکن تم کو ان علامات کے معنی معلوم نہیں۔ برے اور گنہگار لوگ علامت کے طور پر معجزہ دیکھنے کی آرزو کر تے ہیں۔ لیکن انکو یونس کی نشانی کے سوا کوئی اور نشانی نہیں ملتی ۔” تب یسوع اس جگہ کو چھوڑکر دوسری جگہ چلے گئے۔

یہودی قائدین کے بارے میں یسوع کی تاکید

یسوع اور اسکے شاگردوں نے جھیل کو پار کیا۔ لیکن شاگرد ساتھ میں روٹی لانا بھو ل گئے۔ یسوع نے شاگردوں سے کہا، “ہوشیار رہو فریسی اور صدوقیوں کے خمیر کے پھندے میں نہ آنا۔”

شاگردوں نے اس کے معنوں پر گفتگو کی۔ اور آپس میں باتیں کر نے لگے “کہ شاید ہم نے جو روٹی بھول کر آئے ہیں اس وجہ سے یسوع ایسا کہا ہو گا-”

شاگردوں کے اس مو ضوع پر گفتگو کر نے کی بات یسوع کو معلوم تھی اس وجہ سے یسوع نے ان سے کہا تم یہ باتیں کیوں کر تے ہو کہ تمہا رے پا س روٹی نہیں ہے؟ اے کم ایمان رکھنے والو!۔ کیا تم اب تک اس کے معنی نہیں سمجھے ہو ؟ پانچ روٹیوں سے پانچ ہزار آدمیوں کو کھا نا کھلا دیا جانا تمکو یاد نہیں؟ لوگوں کے کھا نا کھا نے کے بعد تم نے کتنی ٹوکریوں کو روٹیوں سے بھر وا دئیے کیا تم کو یاد نہیں؟ 10 کیا سات روٹیوں کے ٹکڑوں سے چار ہزار آدمیوں کو کھا نا کھلا نے کی بات تم کو یاد نہیں؟ کھا نے کے بعد تم نے کتنی ٹوکریوں میں روٹیوں کو بھرا تھا کیا تم کو یاد نہیں ؟ 11 اس وجہ سے میں نے تم سے جو کہا ہے وہ روٹیوں کی بابت نہیں۔ اور تم اس کے معنی کیوں نہیں سمجھے۔ اور کہا کہ فریسیوں اور صدوقیوں کے خمیر سے ہوشیار رہنے کی تمہیں تا کید کر تا ہوں۔”

12 تب شاگرد یسوع کی بات کو سمجھ گئے کہ وہ ان کو روٹی میں چھڑ کے ہو ئے خمیر کے متعلق با خبر رہنے نہیں کہا۔ بلکہ فریسی اور صدوقیوں کی تعلیم کے اثر کو قبول نہ کر نے کی بات سے باخبر رہنے کو کہا ہے۔

یسوع ہی کا مسیح ہو نے کے بارے میں پطرس کا اعلان

13 یسوع جب قیصر یہ فلپی کے علا قے میں آیا۔تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے پو چھا، “مجھ ابن آدم کو لوگ کیا کہہ کر پکار تے ہیں؟”

14 ماننے وا لوں نے جواب دیا، “بعض تو بپتسمہ دینے والا یوحناّ کے نام سے پکار تے ہیں اور بعض ایلیاہ [d] کے نام سے پکارتے ہیں۔ اور بعض یر میاہ [e] [f] کہہ کر یا نبیوں میں ایک کہہ کر پکا ر تے ہیں۔” 15 تب اس نے ان سے پو چھا ، “تم مجھے کیا پکار تے ہو؟” 16 شمعون پطرس نے جواب دیا، “تو مسیح ہے اور تو ہی زندہ خدا کا بیٹا ہے۔” 17 یسوع نے کہا، “اے یونس کے بیٹے شمعون! تو بہت مبارک ہے۔ اس بات کی تعلیم تجھے کسی انسان نے نہیں دی ہے۔بلکہ میرے آسما نی باپ ہی نے ظا ہر کیا ہے کہ میں کون ہوں؟ 18 اس وجہ سے میں تجھے کہتا ہوں کہ تو ہی پطرس ہے۔اور میں چٹان پر اپنی کلیسا (جماعت) تعمیر کروں گا اور عالم ارواح [g] کی طاقت میری کلیسا کو شکست نہ دے سکے گی۔ 19 اور کہا کہ آسمان کی باد شاہت کی کنجیاں میں تجھے دوں گا۔ اس زمین پر دیا جانے والا تیرا فیصلہ وہ خدا کا فیصلہ ہو گا۔ اور اس زمین پر دی جا نے والی معا فی وہ خدا کی معا فی ہو گی۔”

20 پھر یسوع نے اپنے شاگردوں کو تا کید کی کہ میرے مسیح ہو نے کی بات کسی سے نہ کہنا۔

اپنی موت کے بارے میں یسوع کا پہلا اعلان

21 اسوقت سے یسوع نے اپنے شا گر دوں کو سمجھا نا شروع کیا کہ وہ یروشلم جانا چاہتا ہے۔اور پھر وہ وہاں یہودیوں کے بزرگ قائدین، سردار کا ہنوں اور معلمین شریعت سے خود مختلف تکالیف کو برداشت کرنے، پھرقتل کئے جانے پھر مردوں میں سے تیسرے ہی دن دوبارہ جی اٹھنے کی بات سمجھا ئی۔

22 تب پطرس یسوع کو تھو ڑے فاصلہ پر لے گیا اور اس سے احتجاج کر نے لگا، “خدا ان باتوں سے تیری حفاظت کرے۔ اے خدا وند! وہ باتیں تیرے لئے ہر گز پیش نہ آئے گی۔”

23 پھر یسوع نے پطرس سے کہا، “اے شیطان یہاں سے دور ہوجا! تو میری راہ میں رکا وٹ ہے اور تیری فکر صرف انسانی فکر ہے نہ کہ خدا کی فکر-”

24 پھر یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “جو کو ئی میری پیروی کرنا چاہتا ہے اسکو چاہئے کہ وہ اپنی پسند کی چیزوں کو ردّکردے۔ اور اسکی دی گئی صلیب کو وہ قبول کرتے ہو ئے میرے پیچھے ہو لے۔ 25 جو اپنی جان بچانا چاہے گا وہ اپنی جان کھو دیگا۔ میرے لئے اپنی جان دینے والا اسکی جان کو بچا لے گا۔ 26 اگر کوئی شخص دنیا بھر کی دولت کما کر بھی اپنی روح کو کھو دیا تو اسے کیا حاصل ہوگا ؟ کیا کو ئی چیز ہے جو اسکی روح کا بدل ہو؟

27 ابن آدم اپنے باپ کے جلال کے ساتھ اور اپنے فرشتوں کے ساتھ لوٹ کر آئیگا اور اس وقت ابن آدم ہر ایک کو انکے اعمال کا مناسب بدلہ دیگا۔ 28 میں تم سے سچ کہتا ہوں۔ اب یہاں کھڑے ہو ئے چند لوگ ابن آدم کو اپنی بادشاہت کے ساتھ آتے ہو ئے دیکھے بغیر نہیں مریں گے۔”

یسوع کی مختلف شکلیں

17 چھ دن کے بعد یسوع ، پطرس ، یعقوب اور اسکے بھا ئی یوحنا کو ساتھ لیکر ایک اونچے پہاڑ پر چلے گئے۔ جہاں انکے سوا کو ئی دوسرا نہ تھا۔ ان شاگردوں کی نظروں کے سامنے ہی وہ مختلف شکلیں بدلنے لگا۔ انکا چہرہ سورج کی طرح روشن ہوا۔ اور اسکی پوشاک نور کی مانند سفید ہو گئی۔ اس کے علا وہ انہوں نے دیکھا کہ اسکے ساتھ دو آدمی باتیں کرتے ہو ئے کھڑے تھے۔ وہی موسٰی اور ایلیاہ تھے۔

پطرس نے یسوع سے کہا، “اے ہمارے خداوند! یہ اچھا ہے کہ ہم یہاں ہیں تم چاہو تو تمہارے لئے تین خیمے نصب کروں گا۔ ایک تمہارے لئے ایک موسٰی کے لئے اور ایک ایلیاہ کے لئے۔”

پطرس ابھی باتیں کر ہی رہا تھا کہ ایک تابناک بادل انکے اوپر سایہ فگن ہو گیا ,اور اس بادل میں سے ایک آواز سنائی دی، “یہی میرا چہیتا بیٹا ہے۔ میں اس سے بہت خوش ہوں اور اسکے فرماں بردار بنو۔”

یسوع کے ساتھ موجود شاگرد وں کو یہ آواز سنائی دی۔ وہ بہت زیادہ خوف زدہ ہو کر منھ کے بل زمین پر گر گئے۔ تب یسوع شاگردوں کے پاس آکر انکو چھوا اور کہا، “گھبراؤ مت اٹھو۔” جب وہ اپنی آنکھیں کھول کر دیکھے تو وہاں پر یسوع کے سوا کوئی اور نہیں تھا۔

جب وہ پہاڑ سے نیچے اتر رہے تھے تو یسوع نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا، “جب تک ابن آدم مرکر دوبارہ جی نہ اٹھے اس وقت تک تم پہاڑ پر جن مناطر کو دیکھا ہے وہ کسی سے نہ کہنا۔”

10 شاگردوں نے یسوع سے پو چھا،“مسیح کے آنے سے پہلے ایلیاہ کو آنا چاہئے ایسی بات معلّمین شریعت کیوں کہتے ہیں ؟”

11 اس پر یسوع نے جواب دیا، “جو ایلیاہ کے آ نے کی بات کہتے ہیں صحیح ہے حقیقت یہ ہے کہ وہ آئیگا اور تمام مسائل کو حل کریگا۔ 12 لیکن میں تم سے کہتا ہوں ایلیاہ تو آچکا ہے۔ لیکن لوگ اسے جان نہ سکے کہ وہ کون ہے ؟اور لوگوں نے جیسا چاہا اس کے ساتھ کیا اسی طرح ابن آدم بھی انکے ہاتھوں تکلیف اٹھا ئیگا۔” 13 تب شاگرد سمجھ گئے کہ اس نے ان سے یوحنا بپتسمہ دینے والے کی بابت کہا ہے۔

یسوع کی جانب سے ایک بیمار بچّے کی صحتیابی

14 یسوع اور اسکے شاگرد لوگوں کے پاس لوٹ کر واپس آئے۔ ایک آدمی یسوع کے پاس آیا اور گھٹنے ٹیک کر کہا، 15 “اے خدا وند! میرے بیٹے پر رحم کر کیوں کہ وہ مرگی کی بیماری سے بہت تکلیف میں ہے۔ وہ کبھی آ گ میں اور کبھی پا نی میں گر جاتا ہے۔ 16 میں اپنے بیٹے کو تیرے شاگردوں کے پاس لا یا۔ لیکن ان میں سے کو ئی بھی اسکو شفاء نہ دے سکے۔”

17 یسوع نے ان سے کہا، “اے کم ایمان اور کج رو نسل مزید کتنا عرصہ مجھے تمہارے ساتھ رہنا ہوگا ؟ اور کتنی مدّت تک میں تمہیں برداشت کروں ؟ اس بچّے کو یہاں لاؤ۔” 18 یسوع نے بچّے میں پائی جانے والی بد روح کو ڈانٹ دیا تو وہ اس سے دور ہو گئی۔ اور اسی لمحہ لڑکا شفا یاب ہوا۔

19 تب شاگرد یسوع کے پاس آکر کہنے لگے کہ، “ہم ہزار کو شش کے باوجود اس بد روح کو لڑ کے سے دور کیوں نہیں کر سکے ؟

20 تب یسوع نے انکو جواب دیا، “تمہارا کم ایمان ہی اصل وجہ ہے۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اگر تم میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہو تا اور تم اس پہاڑکو کہتے کہ تو اپنی جگہ سے ہل جا تو وہ ضرور ہل جاتا۔ اور تمہارے لئے کو ئی کام نا ممکن نہ ہوتا۔” 21 [h]

اپنی موت سے متعلق یسوع کا دوسرا اعلان کرنا

22 ایک مرتبہ گلیل میں سب شاگرد یکجا ہو ئے۔ یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “ابن آدم کو لوگوں کے حوالے کیا جائیگا۔ 23 آدمی ابن آدم کو قتل کر دیں گے۔ لیکن وہ مرنے کے تیسرے دن پھر دوبارہ زندہ ہو کر آئیگا۔”

محصول سے متعلق یسوع کی تعلیم

24 یسوع اور اسکے شاگرد کفر نحوم میں آئے۔ چند یہودی پطرس کے پاس آئے وہ کلیسا کے محصول وصول کنندہ تھے۔ انہوں نے پوچھا، “کیا تمہارا آقا کلیسا کے لئے محصول نہیں ادا کریگا۔”

25 پطرس نے جواب دیا، “ہاں وہ ادا کریگا۔” تب پطرس گھر میں گیا جہاں یسوع مقیم تھے۔ وہ اس بات کو بتانے سے پہلے ہی یسوع نے اس سے کہا، “اس دنیا کے بادشاہ لوگوں سے مختلف قسم کے محصول وصول کرتے ہیں۔ لیکن محصول ادا کرنے والے کون لوگ ہوں گے ؟ کیا بادشاہ کے بچے ہونگے یا دوسرے لوگ؟ تم کیا سمجھتے ہو شمعون ؟۔”

26 پطرس نے جواب دیا، “صرف دوسرے ہی لوگ لگان کو ادا کریں گے” یسوع نے پطرس سے کہا، “اگر ایسی ہی بات ہے تو بادشاہ کے بچّوں کو لگان دینے کی ضرورت نہیں۔ 27 لیکن ہم لگان وصول کر نے والوں پر کیوں غصہ ہوں ؟ تو چنگی ادا کر اور جھیل میں جاکر مچھلیاں پکڑ۔ اور پہلی ملنے والی مچھلی کے منھ کو تو کھول، تو اسکے منھ میں تو ایک چاندی کے سکّے کو پا ئیگا۔ اسکو نکال لا اور میری اور تیری طرف سے لگان وصول کر نے والوں کو ادا کر۔”

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International