Beginning
دوسروں کے تعلق سے فیصلہ کرنے کے بارے میں یسوع کی تعلیم
7 “دوسروں کے متعلق فیصلہ نہ دو۔تب خدا تمہارے حق میں بھی فیصلہ نہ دیگا۔ 2 اگر تم دوسروں کے حق میں فیصلہ دوگے تو تمہارے حق میں بھی اس قسم کا فیصلہ ہوگا۔اگر تم دوسروں کے ساتھ جو اقدام کرو تو وہی اقدام تمہارے ساتھ بھی ہوگا۔ 3 “تیری اپنی آنکھ میں پائے جانے والے شہتیر کو تو نہیں دیکھتا۔ تو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ میں پائے جا نے والے تنکے کو دیکھتا ہے۔ 4 تُو اپنے بھائی سے کیسے کہہ سکتا ہے کہ تُو مجھے اپنی آنکھ کا تنکا نکالنے دے جبکہ پہلے تو اپنی آنکھ کو دیکھ! کہ اب تک تیری آنکھ میں شہتیر موجود ہے۔ 5 تُو تو ایک ریا کار ہے! پہلے توُاپنی آنکھ کے شہتیر کو نکال تب اپنے بھائی کی آنکھ میں پائے جا نے والے تنکے کو نکالنے کیلئے تجھے صاف نظر آئیگا۔
6 “مقدس چیزوں کو تم کُتوں کے آگے نہ ڈالو۔اسلئے کہ وہ پلٹ کر تمہیں کاٹ لیں گے۔سُوّروں کے سامنے اپنے موتیوں کو نہ ڈالو۔کیوں کہ وہ موتیوں کو پیروں تلے روند ڈالیں گے۔
اپنی حاجتوں کو خدا سے مانگا کرو
7 “مانگو،تب خدا تمہیں دیگا۔تلاش کرو ،تب کہیں تم پاؤگے۔دروازہ کھٹکھٹاؤتب کہیں وہ تمہارے لئے کھلے گا۔ 8 ہاں ہمیشہ پوچھتے رہنے والے ہی کو ملتا ہے اور لگاتار ڈھونڈنے والا پا ہی لیتا ہے اور لگاتار کھٹکھٹا نے وا لے کے لئے دروازہ کھل ہی جاتا ہے۔
9 “اگر تمہارا بچّہ روٹی مانگے تو کیا تم اس کو پتھر دوگے۔ 10 اگر وہ مچھلی پو چھے تو کیا اس کو سانپ دو گے۔ 11 تم خدا کی طرح اچھے نہیں ہو۔بلکہ خراب ہو لیکن اس کے با وجود تم اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا چاہتے ہو۔اس طرح تمہارا باپ بھی جنّت میں ہے پوچھنے والوں کو اچھی چیزیں دیگا۔
بہت اہم شریعت
12 “دوسروں کے ساتھ تم اچھا برتاؤ کرو جس کی تم ان سے اپنے لئے کرنے کی امید کرتے ہو۔یہ موسیٰ کی شریعت اور نبیوں کی تعلیمات کا خُلاصہ ہے۔
ابدی زندگی کا راستہ تکلیف دہ ہے
13 “تنگ دروازے کے راستے سے جنّت میں داخل ہوجاؤ۔جہنم کو جانے والا راستہ آسان اور بہت زیاہ چوڑا ہے۔کئی لوگ اسکے ذریعے دا خل ہوتے ہیں۔ 14 لیکن ابدی زندگی کے داخلے کا دروازہ بہت چھوٹا ہے اوروہ راستہ مشکل ہے صرف چند ہی لوگ اس راستہ کو پاتے ہیں۔
لوگوں کے کردار پر غور کرو
15 “جھوٹے نبیوں کے بارے میں ہوشیار رہو۔وہ بھیڑوں کی طرح تمہارے پاس آئینگے۔لیکن حقیقت میں وہ بھیڑئیے کی طرح خطرناک ہو ں گے۔ 16 تم ان کے کاموں کو دیکھ کراُن کو پہچان لوگے۔جس طرح تم کانٹے دار جھاڑیوں سے انگور نہیں پا سکتے۔ اور کا نٹے دار درخت سے انجیر نہیں پا سکتے -اسی طرح اچھی چیزیں بُرے لوگوں میں نہیں ہوتی۔
17 ٹھیک اسی طرح ہر ایک اچھا درخت اچھا پھل ہی دیتا ہے۔ 18 اچھا درخت خراب پھل نہیں دیتا۔ اور خراب درخت اچھا پھل نہیں دیتا ۔ 19 ہراس درخت کو جو اچھا پھل نہیں دیتا اس کو کاٹ کر آ گ میں جلادیا جائےگا۔ 20 اس لئے جھوٹی تعلیم دینے والوں کو اُن کے پھلوں سے پہچان لو گے۔
21 “صرف اتنا کہنے سے کوئی آدمی خداکی بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکتا جو صرف مجھے خدا وند اے خدا وند کہہ کر پکارے آسمان میں رہنے والے ہمارے باپ کی مرضی کے مطابق زِندگی گزارنے والے ہی خُدا کی بادشاہت میں داخل ہوں گے۔ 22 آخری دن کئی لوگ مجھ سے کہیں گے کہ تو ہی ہمارا خداوند ہے! تیرے ہی بارے میں ہم نے نبوّت دی ہے۔تیرے ہی نام سے ہم نےبد رُوحوں کو چھڑایا ہے اور مختلف غیر معمولی کا موں کو انجام دیا ہے۔ 23 لیکن میں صاف طور پر ان سے کہہ دوں گاکہ اے بد کار لوگو!مجھ سے دور ہو جاؤمیں نے تمہیں کبھی نہیں جا نا ؟
عقلمند اور بے وقوف
24 “میری ان باتوں کو سن کر اس کی فرماں برداری کرنے والا ہر شخص اُس عقلمند کی طرح ہوگا کہ جو اپنا گھر پتھّر کی چٹان پر بنا یا ہو۔ 25 سخت اور شدید بارش ہوئی اور بارش کا پانی اوپر چڑھنے لگا۔تیز ہوائیں اس گھر سے ٹکرانے لگیں۔چونکہ وہ گھر پتھّر کی چٹان پر بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ گرا نہیں۔
26 جو کو ئی میری ان باتوں کو سننے کے باوجود اس کی اطاعت نہ کرے وہ بے وقوف ہوگا اور کم عقل آدمی ہی ایسا ہے کہ جس نے ریت پر اپنا گھر بنایا۔ 27 شدید بارش ہو ئی اور پانی اوپر چڑھنے لگا اور تیز ہوائیں اس گھر سے ٹکرائیں اور وہ گھر زوردار آواز سے گر گیا۔”
28 جب یسوع نے ان چیزوں کی تعلیم ختم کی تو لوگ اسکی تعلیم سے بہت حیرت میں پڑ گئے۔ 29 کیوں کہ اس نے ان کو شریعت کے معلِّموں کی طرح تعلیم نہیں دی بلکہ ایک صاحب اقتدار کی طرح تعلیم دی
صحت یاب ہو نے والے کوڑھی
8 یسوع پہاڑ سے اُتر کر نیچے آگئے لوگ جوق درجوق اس کے پیچھے ہو لئے۔ 2 تب ایک کوڑھی شخص یسوع کے پاس آیا۔اور یسوع کے سامنے جھک گیا اور کہا ، “اے خدا وند اگر تو چاہے تو مجھے صحت دے سکتا ہے۔”
3 یسوع نے اسے چھو کر کہا، “میں تیری شفا کی خواہش کرتا ہوں ٹھیک ہو جا” اس کو اسی لمحہ کو ڑھ کی بیماری سے شفا ملی۔ 4 یسوع نے اس سے کہا ، “یہ کس طرح ہوا تو کسی سے نہ کہنا۔تُو اب جا اور اپنے آپ کو کا ہن کو دکھا، اور موسیٰ کی شریعت کے حکم کے مطا بق مقّررہ نذرانہ پیش کر۔اور تیری صحت یا بی لوگوں کے لئےگواہی ہوگی۔
صحت پانے والے عہدیدار کا خادم
5 یسوع کفر نحوم شہر کو چلے گئے۔جب وہ شہر میں داخل ہوئے تو فوج کا ایک سردار اس کے پاس آیا۔ 6 اور منّت کرتے ہوئے مدد کے لئے کہا ، “اے میرے خداوند میرا خادم بیمار ہے اور وہ بستر پر پڑا ہے اور وہ شدیدتکلیف میں مبتلا ہے۔”
7 یسوع نے اس عہدیدار سے کہا، “میں آکر اس کو شفا دونگا۔”
8 اس بات پر اس عہدیدار نے کہا ،“اے میرے خدا وند میں اس لائق نہیں ہوں کہ آپ میرے گھر آئیں۔آپکا صرف یہ کہہ دینا کافی ہے کہ وہ صحت پا جائے تو یقینا میرا خادم صحت پائے گا۔ 9 میں بھی دوسرے اعلی عہدیداروں کے تا بع ہوں۔ میرے ما تحت سپا ہی ہیں۔میں اگر ایک سپاہی سے یہ کہہ دوں کہ چلا جا تو وہ چلا جا تا ہے اور اگر دوسرے سپاہی سے یہ کہدوں کہ آجا تو وہ آ جا تا ہے۔ اگر میں اپنے خادم سے یہ کہوں کہ یہ کر تو وہ اس کو کرتا ہے میں جانتا ہو ں کہ تجھے بھی اس قسم کی باتوں پر اختیار ہے۔”
10 اس بات کو سُن کر یسوع کو بڑی حیرت ہوئی اور اسکے ساتھیوں سے کہا ، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میں نے اسرائیل میں بھی ایسا اعتقاد رکھنے والے کسی فرد کو نہ دیکھا۔ 11 کئی لوگ مشرق اور مغرب سے آتے ہیں۔اور وہ خدا کی باد شاہت میں ابراہیم اسحاق یعقوب کے ساتھ بیٹھ کر کھا نا کھائینگے۔ 12 اور کہا کہ خدا کی بادشاہت کو پانے والے با ہر اندھیرے میں پھینک دیئے جائینگے اور وہ وہاں چیخ و پکار کریں گے اور درد سے دانت پِیسیں گے۔”
13 تب یسوع نے اس عہدیدار سے کہا ، “گھر چلا جا تیرے عقیدہ کے مُطابِق تیرا خادم شفا پائیگا۔” اسی وقت اُس کاخادم شفا یاب ہوا۔
شفاءپانے والے مختلف لوگ
14 یسوع پطرس کے گھر کو گئے۔اور وہاں دیکھا کہ پطرس کی ساس بُخار کی شدّت سے بستر پر پڑی ہے۔ 15 جب یسوع نے اسکا ہاتھ چھوا تو وہ بخار سے نجات پائی۔تب وہ اٹھ کھڑی ہوئی اور ان کی خدمت کی۔
16 اُس دن ایسا ہوا کہ شام کے وقت لوگ بد رُوحوں سے متاثر کئی افراد کو یسوع کے پاس لا نے لگے۔یسوع نے اپنے کلام سے بد رُوحوں کو اُن افراد سے بھگا دیا۔اور اُن تمام بیماروں کو صحت بخشا۔ 17 یسعیاہ نبی کی کہی ہوئی بات اس طریقہ سے پُوری ہوئی کہ
“وہ ہم سے ہمارے دکھ درد کو لے لیا اور ہماری بیماریوں کو اٹھا لیا۔” [a]
یسوع کی اتباع کرو
18 یسوع نے اپنے اطراف جمع شدہ تمام لوگوں کو دیکھا تو اس نے حکم دیا جھیل کے اس پار کنارے پر جاؤ۔ 19 تب ایک معلّم ِ شریعت یسوع کے پاس آ یا۔اور کہنے لگا، “اے استاد آپ جس جگہ جائیں گے وہاں میں تیرے پیچھے چلونگا۔”
20 یسوع نے اس سے کہا ، “لومڑیوں کے تو کھوہ ہوتے ہیں اور پرندوں کے گھونسلے ہوتے ہیں۔لیکن ابن آدم [b] کو آرام کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔”
21 شاگردوں میں سے ایک نے یسوع سے کہا ، “اے خدا وند آپ مجھے پہلے اس بات کی اجازت دیجئے کہ میں اپنے باپ کی تدفین کے مراسم کو انجام دوں۔پھر اس کے بعد میں تیرے پیچھے ہو لونگا ۔”
22 لیکن یسوع نے اس سے کہا ، “تو میرے پیچھے چل اور مردوں کو اپنے مردے دفن کر نے دے۔”
یسوع کے حکم پر طوفانی ہوا کی اطاعت
23 یسوع کشتی میں سوار ہوئے اس کے شاگر دبھی اس کے ساتھ ہو لئے۔ 24 کشتی جھیل کے کنارے سے نکل جا نے کے بعد طوفانی ہوا جھیل کے اوپر چلنی شروع ہوئی۔ اور لہریں کشتی کو اچھالنے لگیں۔لیکن یسوع سو رہے تھے۔ 25 یسوع کے شاگرد اس کے قریب جا کر اس کو بیدار کئے اور کہنے لگے ، “اے خداوند ہماری حفاظت فرما ہم ڈوب رہے ہیں۔”
26 یسوع نے ان سے کہا، “تم کیوں خوف کرتے ہو ؟تم میں مناسب ایمان نہیں ہے ،،یہ کہتے ہوئے وہ اٹھ کھڑا ہوا اور ان بڑی طوفانی ہواؤں اور لہروں کو حکم دیا۔اس کے فورا بعد طوفانی ہوا رک گئی۔ اور جھیل پر مکمل سکوت چھاگیا۔
27 لوگ حیرت زدہ تھے اور آپس میں کہنے لگے، “یہ کس قسم کا آدمی ہے ؟ یہاں تک کہ طوفانی ہوا اور پانی بھی اس کے فر مانبردار ہے۔”
بدروحوں سے متاثر دو آدمیوں کو چھٹکارہ
28 یسوع جھیل کے دوسرے کنارے پر گدرین کی سر زمین میں آ ئے۔وہاں بد روح سے متاثر ہ دو آدمی یسوع کے پاس آئے۔وہ قبروں میں رہتے تھے۔اور وہ دونوں بہت ہی ضرر رساں تھے۔جس کی وجہ سے لوگوں میں ہمت نہ ہوتی تھی کہ اس راہ پر جائیں۔ 29 وہ دونوں چلاّتے ہوئے یسوع کے پاس آئے اور کہنے لگے، “ آپ ہم سے کیا چاہتے ہیں ؟اے خدا کے بیٹے کیا تو مقرّرہ وقت سے پہلے ہی ہمیں سزا دینے کےلئے یہاں آیا ہے۔”
30 اس جگہ سے قریب سوّروں کا ایک بڑا غول چر رہا تھا۔ 31 بد روحیں منّت کر نے لگےکہ “تو چاہتا ہے کہ ہم ان دونوں کو چھوڑ کر سوّروں میں چلے جائیں تو مہر بانی فرما کر ہمیں سوّروں کے اس غول میں بھیج دے۔”
32 تب یسوع نے ان سے کہا ، “چلے جاؤ” تب وہ روحیں ان دونوں کو چھوڑ کر سوّروں میں چلی گئیں۔فوراً وہ تمام سوّر پہاڑ کے نشیب میں دوڑے اور جھیل میں گر کر پا نی میں ڈوب گئے۔ 33 سوّروں کو چرا نے والے شہر میں دوڑ کر گئے سوّروں پر اور ان لو گوں پر جو کہ شیطانوں سے متاثر تھے پیش آئے ہوئے واقعات کو وہ لو گوں سے بیان کئے۔ 34 تب شہر کے تمام لوگ یسوع کو دیکھنے کیلئے چلے گئے۔ جب ان لوگوں نے انہیں دیکھاتو اس سے التجاکر نے لگے کہ وہ ان لوگوں کی جگہ چھوڑ کر چلا جائے۔
©2014 Bible League International