Beginning
حبقّوق کی خدا سے شکا یت
1 یہ وہ پیغام ہے جو حبقوق نبی کو دیا گیا تھا۔
2 اے خدا وند! میں کب تک روؤں گا اور تو اسے نہیں سنےگا؟ میں ظلم کے بارے میں تیرے آگے چلّا تا رہا ہوں لیکن تو نے کچھ نہیں کیا۔ 3 لوگ لوٹتے ہیں اور دوسروں کو نقصان پہنچا تے ہیں۔ لوگ حجت کرتے ہیں اور جھگڑ تے ہیں۔ اے خدا وند تو مجھے اس طرح کے جھگڑے اور بحث و مباحثہ کیوں دکھا تا ہے؟ 4 شریعت کمزور ہے اور انصاف زوروں پر نہیں ہے۔ شریر لوگ ہمیشہ صادقوں کے خلاف اپنے مقدمے ہمیشہ جیتتے ہیں۔ اس طرح شریعت کا خون ہو رہا ہے۔
حبقّوق کو خدا کا جواب
5 خدا وند نے جواب دیا، “دوسری قوموں کو دیکھ۔ انہیں دھیان سے دیکھ، تجھے تعجب ہوگا۔ میں تیرے ایام میں ہی کچھ ایسا کروں گا کہ اگر کوئی تجھ سے اسکا بیان کرے تو تو ہر گز یقین نہیں کرے گا۔ 6 میں بابل کے لوگوں کو ایک طاقتور قوم بناؤں گا۔ وہ بہت زیادہ ظالم اور بے قرار لوگ ہیں۔ وہ ساری زمین پر چلیں گے۔ وہ ان گھروں اور شہروں کو فتح اور قبضہ کريں گے جو انکے نہیں ہیں۔ 7 بابل کے لوگ دوسرے لوگوں کو خوفزدہ کریں گے۔ بابل کے لوگ جو چاہیں گے ویسا کریں گے۔ اور جہاں چاہیں گے وہاں جائیں گے۔ 8 انکے گھوڑے چیتوں سے بھی تیز دوڑ نے والے ہوں گے اور شام کو نکلنے والے بھیڑ یوں سے بھی زیادہ خونخوار ہوں گے۔ ان کے سوار کود تے پھاندتے آئیں گے۔ وہ اپنے دشمنوں میں ویسے ٹوٹ پڑیں گے جیسے آسمان سے کوئی بھو کا عقاب جھپٹ مارتا ہے۔ 9 وہ سبھی جنگ کے بھو کے ہونگے۔ انکی فوجیں بیابان کی ہواؤں کی طرح سیدھے بڑھے چلی آئیں گی۔ بابل کے سپاہی انگنت لوگوں کو اسیر کر کے لے جائیں گے۔ اور وہ ریت کے ذروں کی مانند بے شمار ہوں گے۔
10 “بابل کے سپاہی دوسری قوموں کے بادشاہوں کی ہنسی اڑائیں گے۔ دوسری قوموں کے حکمراں انکے لئے مذاق بن جائیں گے۔ بابل کے سپاہی ہر ایک بلند قلعوں پر ہنسیں گے۔ وہ لوگ دیوار کے مدّ مقابل مٹی کا ایک ڈھلوان ٹیلہ بنائیں گے۔ اور شہروں کو قبضہ کر لیں گے۔ 11 پھر دوسروں کے ساتھ لڑائی لڑ نے کے لئے وہ آندھی کی طرح بڑھیں گے۔ بابل کے وہ لوگ صرف اپنے زور کو ہی عبادت تصور کریں گے۔ لیکن وہ لوگ قصور وار ٹھہریں گے۔”
حبقّوق کی دوسری شکایت
12 پھر حبقّوق نے کہا، “اے خدا وند میرے خدا! اے میرے قدوس! تو لافانی ہے جو کبھی نہیں مرتا۔
تونے بابل کے لوگوں کو دوسرے لوگوں کا فیصلہ کر نے کیلئے پیدا کیا ہے۔
اور اے چٹان تو نے ان کو سزا کیلئے مقرر کیا ہے۔
13 تیری آنکھیں بدی کو دیکھنے سے ایسے پاک ہیں کہ بُرا ئی کو دیکھ نہیں سکتا
اور غلط کام ہو تے ہو ئے دیکھنے کے لئے کھڑا نہیں ہو سکتا۔
تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ تو دغا بازوں کو دیکھے اور کچھ نہ کرے۔
اور جب ایک بدکردا ر اپنے سے زیادہ صادق کو نگل جا تا ہے تب تُو کیسے خاموش رہ سکتا ہے؟
14 تو نے ہی لوگوں کو ایسے بنا یا ہے جیسے سمندر کی انگنت مچھلیاں
اور جیسے وہ سمندر چھو ٹے جاندار جن پر کو ئی حکومت کرنے وا لا نہیں۔
15 دشمن کانٹے اور جال سے انہیں پکڑ لیتا ہے۔
اپنے جال میں اسے پھنسا کر دشمن انہیں کھینچ لے جا تا ہے
اور دشمن اپنے اس پکڑ سے مسرور ہو تا ہے۔
16 اس لئے وہ اپنے جال کے آگے قربانیاں پیش کر تے ہیں
اپنے جال کے آگے اسے تعظیم دینے کے لئے بخور بھی جلا تے ہیں۔
جال کے وسیلہ سے وہ اونچے معیار کی زندگی
اور ذائقہ دار غذا سے مسرور ہو تے ہیں۔
17 کیا وہ اپنے جال سے اسی طرح لگا تار دولت حاصل کر تے رہیں گے؟
کیا وہ (بابل کی فوج )اس طرح لوگوں کو لگاتار بےرحمی سے تبا ہ کر تے رہیں گے۔
2 “میں پہرہ کی چو کی پر اپنے آپکو مقرر کر دوں گا
اور انتظار کروں گا یہ دیکھنے کے لئے کہ خداوند مجھے کیا کہتا ہے۔
اور میں سنو ں گا کہ وہ میری شکایت کا کیسے جواب دیتا ہے۔”
خدا کا حبقوق کو جواب دینا
2 خداوند نے مجھے جواب دیا، “میں تجھے جو کچھ رو یا میں دکھا تا ہوں، تو اسے لکھ لے۔صاف صاف لکھ دے تا کہ لوگ آسانی سے اسے پڑ ھ سکیں۔ 3 یہ پیغام اس خاص وقت کے بارے میں جو مستقبل میں آئے گا۔ یہ پیغام آخری وقت کے بارے میں ہے جو ہو گا۔ یہ ایسا ظا ہر ہو تا ہے جیسے ایسا وقت با لکل کبھی نہیں آئے گا۔ لیکن صبر کے ساتھ اس کا منتظر رہ وہ وقت آئے گا، وہ دیر نہیں کرے گا۔ 4 وہ جو نا امید ہو تا ہے اس پیغام کو نہیں مانے گا لیکن صادق اپنے ایمان کی وجہ سے زندہ رہے گا۔”
5 “بلا شبہ دو لت مغرور آدمی کو، اور پاتال کی طرح لالچی آدمی کو دھوکہ دیتی ہے جو کہ کامیاب نہیں ہو گا۔ وہ موت کی طرح ہے جو کبھی آسودہ نہیں ہو تا بلکہ وہ لا لچ میں آکر سبھی قو موں اور لوگوں کو اپنے لئے جمع کر لیتا ہے۔ 6 یقیناً ہی یہ لوگ اس کی ہنسی اڑا تے ہو ئے یہ کہیں گے، ’اس پر افسوس جو اوروں کے مال سے مالدار ہو تا ہے۔ جو کتنے ہی لوگوں کو اپنے قرض کے بوجھ تلے دباتا رہا ہے۔‘
7 “اے انسان! تو نے لوگوں سے دولت اینٹھی ہے۔ ایک دن وہ لوگ اٹھ کھڑے ہونگے اور جو کچھ ہو رہا ہے،انہیں اس کا احساس ہو گا اور پھر وہ تیری مخالفت میں کھڑے ہو جا ئیں گے۔ تب وہ تجھ سے ان چیزو ں کو چھین لینگے، تب تو بہت خوفزدہ ہو جا ئے گا۔ 8 تو نے بہت سی قو موں کو لو ٹا ہے۔اس لئے وہ تجھ سے اور زیا دہ لو ٹیں گے۔ کیوں کہ تو نے بہت سے لوگو ں کو ہلاک کیا ہے۔ تو نے ملکوں اور شہروں کو تبا ہ کیا ہے۔ تو نے وہاں سبھی لوگوں کو مار ڈا لا ہے۔
9 “اس کا بُرا ہو گا جو ناجا ئز طریقے سے دولتمند ہو تا ہے۔ ایسا آدمی اس طرح کا کام کر تا ہے تا کہ وہ اپنی اونچی عمارت میں محفوظ رہ سکے جہاں کو ئی بُرا ئی واقع نہ ہو سکے۔ لیکن یقیناً بُرے واقعات اس کے ساتھ ہونگے۔ 10 تو نے بہت سے لوگوں کو فنا کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔اس سے تیرے اپنے لوگوں کی رسوائی ہو گی۔ اور تجھے بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو نا پڑیگا۔ 11 دیوار سے پتھر تیرے خلاف چلا ئیں گے۔ اور یہاں تک کہ چھت کا شہتیر بھی راضی ہو گا کہ تو غلط ہے۔
12 “اس کا برا ہو جو شہر کو خونریزی سے اور بدکاری سے تعمیر کر تا ہے۔ 13 خداوند قادر مطلق نے یہ ارادہ کر لیا ہے کہ ان لوگوں نے جو کچھ بنا یا تھا ان سب کو ایک آگ بھسم کر دیگی۔ ان کا بنا بنا یا رائیگاں جا ئے گا۔ 14 پھر ہر کو ئی خداوند کے جلال کو جان جا ئے گا اور اس کا عرفان ایسے ہی پھیل جا ئے گا۔جیسے سمندر میں پانی پھیلا ہو۔ 15 اس کا برا ہو جو اپنے پڑوسی کو نشہ آور بنا تا ہے اور تب پھر مئے میں اس کے ننگا پن کو دیکھنے کے لئے زہر ملا تاہے۔ 16 “لیکن وہ شخص خداوند کے غصہ کو جانے گا۔ وہ غصہ خداوند کے داہنے ہا تھ میں ایک زہر کے پیالہ کی مانند ہو گا۔ وہ آدمی اس غصہ کو چکھے گا اور نشے میں چور آدمی کی طرح زمین پر گر پڑیگا۔”
بُرا حاکم تم اس پیالہ سے پیو گے تمہیں تعظیم نہیں رسوا ئی ملے گی۔ 17 لبنان میں تم نے کئی لوگوں کو ہلاک کیا۔ تم نے وہاں کئی مویشیوں کو تبا ہ کیا۔ اسلئے جو لوگ مر گئے اس کی وجہ سے اور زمین کو برباد کر نے کے لئے تم نے جو بُرے کام کئے اسکی وجہ سے تم خوفزدہ ہو گے۔ تم نے ان شہروں اور ان کے شہریوں کے لئے جو کئے ا س کی وجہ سے تم خوفزدہ ہو گے۔”
بتوں کی با رے میں پیغام
18 جھو ٹے خداؤں کی مورتی کا کیا فائدہ کہ کا ریگروں نے اس کو کھو د کر بنا یا۔ دھات کی مورتیوں اور اس کے جھو ٹے پیغا مات کا کیا فائدہ۔ مورتیوں کا بنانے وا لا مورتی پر جسے وہ بنایا ہے کیوں بھروسہ کرے گا جو کہ بول بھی نہیں سکتا ہے۔ 19 اس پر افسوس جو لکڑی سے کہتا ہے، “جاگ ” اور بے زبان پتھر سے کہتا ہے، “اٹھ!” کیا وہ تعلیم دے سکتا ہے؟ دیکھ وہ سو نے چاندی سے مڑھا ہے لیکن اس میں مطلق دم نہیں۔
20 (مگر خداوند بالکل مختلف ہے ) خداوند اپنی مقدس ہیکل میں رہتا ہے۔اس لئے ساری زمین کو خاموش رہنی چا ہئے اور اس کی موجودگی میں اس کے احترام کو دکھا ؤ۔
حبّقوق کی دُعا
3 شگا یو نوت کے سر پر حبّقو ق نبی کی دعا۔
2 اے خداوند میں نے تیرے با رے میں سنا ہے۔
میں جلال سے پھر گیا تھا۔ اسے خداوند، میں ان طاقتور قومو ں سے جو تو نے کیا ہے حیر ت زدہ ہو ں۔
میں تجھ سے التجا کر تا ہو ں کہ ہمارے وقت میں عظیم کاموں کو کرو۔
میں تجھ سے یہ بھی التجا اور امید کر تا ہوں کہ تم ابھی بھی ان چیزوں کو کر تے ہو۔
لیکن اپنے قہر کے وقت ہملوگوں پر رحم کرنا یا درکھ۔
3 خدا تیمان کی جانب سے آرہا ہے۔
خدا مقدس کو ہِ فاران سے آ رہا ہے۔
اس کا جلا ل آسمان پر چھا گیا،
اور زمین اس کی حمد سے معمور ہو گئی ہے۔
4 ا سکی چمک سورج کی روشنی کی مانند ہے،اس کے ہا تھ سے کر نیں نکلتی تھیں۔
اور اس کے ہا تھ میں قدرت چھپی ہو ئی تھی۔
5 مہلک وبا اس کے آگے چلتی ہے۔
اور پلیگ (طاعون ) اس کے پیچھے چلتی ہے۔
6 خداوند کھڑا ہوا اور زمین کو ہلا دیا۔
اس نے قو مو ں پر تیکھی نگاہ ڈا لی اور وہ خوف سے کانپ اٹھے۔
ازلی پہاڑ ریزہ ریزہ ہو گا۔
قدیم پہاڑی جھک گئی۔ خدا شروع سے ہی ایسا رہا ہے۔
7 اس وقت میں نے کوشن اور مدیان کے شہروں اور گھرو ں کو کانپتے دیکھا۔
8 اے خداوند کیا تو ندیوں پر خفا تھا۔
کیا تیرا قہر دریاؤں پر تھا۔
کیا سمندر تیرے غضب کا نشانہ بن گیا؟
کیا یہی وجہ ہے کہ تو فتح کے لئے اپنے گھو ڑو ں اور رتھو ں پر سوار ہو ئے۔ اب میں دیکھتا؟
9 تو نے اپنی کمان غلاف سے نکا لی اور تیر نشانے پر لگا۔
پانی کے جھر نے زمین کے چیرنے کے لئے پھوٹ پڑے۔
10 پہاڑوں نے تجھے دیکھا اور وہ کانپ اٹھے۔
بادل نے پانی برسایا۔ سمندر شور کرنے لگا اور موجیں بلند ہو ئیں۔
11 آفتاب اور مہتاب اب بھی آسمان میں ہے۔
انہو ں نے جب تمہا ری بجلی کی چمک کو دیکھا تو چمکنا چھوڑدیا۔
وہ بجلیاں ایسی تھیں جیسے پھینکے ہو ئے بھا لے
یا جیسے ہوا میں چھو ڑے ہو ئے تیر ہو ں۔
12 تو اپنا غصہ میں زمین سے ہو کر گذرا
اور ملکوں کو روندڈا لا۔
13 تو ہی اپنے لوگو ں کو بچانے آیا تھا۔
تو ہی اپنے منتخب (مسح کئے ہو ئے ) بادشا ہ کو بچانے آیا تھا۔
تو نے شریر کے سرداروں کو روند ڈا لا۔
اور اسے سر سے پیر تک مٹا یا۔
14 تو نے اپنے تیروں سے ان کے سپا ہیوں کے سروں کو چھید دیا
جو دھول کے آندھی کی طرح ہملوگوں کو تتر بتر کرنے کے لئے بہا۔
وہ لوگ بڑی حرص بھری نگاہ سے دیکھا
یہ سوچتے ہو ئے کہ غریبوں کو نگل جا ئیں گے
ان جنگلی جانوروں کی طرح جو اپنے شکار کو ماند میں کھا جا تا ہے۔
15 لیکن تو نے سمندر کو اپنے ہی گھو ڑوں سے پار کیا۔
تو نے عظیم پانی کو ہلا دیا۔
16 میں نے سنا اور اس کے ساتھ میرادل دہل گیا۔
میرے ہونٹ ہلنے لگے۔
میری ہڈیا ں بہت کمزور ہو گئیں
اور میں کھڑے کھڑے کانپنے لگا۔
لیکن میں صبر کے ساتھ ان لوگو ں پر آنے وا لی مصیبت کا انتظار کر تا ہوں جنہو ں نے ہم لوگو ں پر حملہ کیا تھا۔
خداوند میں ہمیشہ شادمان رہو
17 اگر چہ انجیر کا درخت نہ پھو لے اور تاک میں پھل نہ لگے
اور زیتون کا حاصل ضائع ہو جا ئے اور کھیتوں میں کچھ پیدا وار نہ ہو
اور بھیڑ خانہ سے بھیڑیں جا تی رہیں
اور طویلوں میں مویشی نہ ہوں۔
18 لیکن پھر بھی میں خدا وند سے خوش رہوں گا ۔
میں اپنے نجات دہندہ خدا سے خوش ہوں گا۔
19 خداوند جو میرا مالک ہے مجھے طاقت دیتی ہے۔
وہ میرے پیر کو ہرن کی طرح تیز دوڑا تا ہے
وہ مجھے حفاظت کے ساتھ پہاڑوں کے اوپر چلنے میں مدد کرتا ہے
مو سیقی کے ہدا یت کار کے لئے میرے تار دار سازوں کے ساتھ۔
1 خدا وند کا کلام جو شاہِ یہوداہ یوسیاہ بن امون کے ایام میں صفنیاہ بن کوشی بن جدلیاہ بن حزقیاہ پر نازل ہوا۔
خدا وند کا لوگوں کی عدالت کرنے کا دن
2 خدا وند کہتا ہے، “میں زمین کی ہر شئے کو نیست و نابود کردوں گا۔ 3 میں سبھی انسانوں اور حیوانوں کو نیست و نابود کردوں گا۔ میں آسمان کے پرندوں اور سمندر کی مچھلیوں کو فنا کروں گا۔ میں گنہگار لوگوں کو اور ان سبھی چیزوں کو، جو انہیں گنہگار بناتی ہیں فنا کروں گا۔ میں سبھی لوگوں کا اِس زمین پر سے نام و نشان مٹا دوں گا۔ خدا وند نے یہ سب کہا! ”
4 خدا وند نے یہ کہا، “میں یہوداہ کو اور یروشلم کے سارے باشندوں کو سزا دوں گا۔ میں ان چیزوں کو ان جگہوں سے ہٹاؤں گا۔ میں باقی ماندہ بعل پرستش کو تباہ کروں گا۔ میں بت پرست کاہنوں کو ہٹاؤں گا اس لئے لوگ انکے بارے میں بھول جائیں گے۔ 5 میں ان لوگوں کو جو اپنی چھتوں پر آسمانی ستاروں کی پرستش اور سجدہ کرتے ہیں ہٹاؤں گا۔ میں ان لوگوں کو جو میری پرستش کرنے کا وعدہ کیا لیکن اب ملکوم جھوٹا خدا وند کی پرستش کرتے ہیں ہٹاؤنگا۔ 6 کچھ لوگ خدا وند سے پھرِ گئے۔ انہوں نے میری پیروی چھوڑ دی۔ ان لوگوں نے خدا وند سے مدد مانگنی بھی چھوڑ دی اس لئے میں ان لوگوں کو اس جگہ سے ہٹاؤنگا۔”
7 میرے مالک، خدا وند کے آگے خاموش رہو! کیوں کہ خدا وند کا لوگوں کی عدالت کرنے کا دن جلد ہی آرہا ہے۔ خدا وند نے اپنی قربانی تیار کر لی ہے۔ اور اس نے اپنے بلائے ہوئے مہمانوں سے تیار رہنے کے لئے کہہ دیا ہے۔
8 خدا وند نے کہا، “خدا وند کی قربانی کے دن میں شہزادوں اور امراء کو سزا دوں گا اور ان سب کو جو اجنبیوں کی پوشاک پہنتے ہیں سزا دوں گا۔ 9 اس وقت میں ان سبھی لوگوں کو سزا دوں گا جو گھروں میں گھس کر اپنے آقا کے گھر [a] کو لوٹ اور مکر و فریب سے بھر دیتے ہیں۔”
10 خدا وند نے یہ بھی کہا، “اس وقت مچھلی پھا ٹک سے رونے کی آواز اور مشنہ سے ماتم کی اور ٹیلوں پر سے بڑے غوغا کی صدا اٹھے گی۔ 11 شہر کے نچلے حصہ میں رہنے والے لوگو! تم چلّاؤ گے کیوں کہ کنعان کے کارو باری اور دولت مند تاجر فنا کردیئے جائیں گے۔
12 “اس وقت میں چراغ لے کر پورے یروشلم میں تلاش کروں گا اور میں ان تمام لوگوں کو سزا دوں گا جو کہ روحانی طور پر مطمئن ہو گئے ہیں اور دل میں کہتے ہیں، ’ خدا وند نہ ہی ہمیں مدد پہنچا تا ہے اور نہ ہی نقصان۔‘ 13 لوگوں کا سارا مال لوٹ لیا جائے گا۔ اپنے بنائے ہوئے گھروں میں لوگ نہیں رہیں گے۔ اور جن لوگوں نے تاکستان لگائے ہیں وہ انکی مئے نہیں پئیں گے۔ ان چیزوں کو دوسرے لوگ لیں گے۔”
14 خدا وند کے فیصلے کا دن جلد آرہا ہے وہ دن قریب ہے اور تیزی سے آرہا ہے۔ خدا وند کے فیصلے کے خاص دن لوگ غم بھری آواز اور شور سنیں گے۔ یہاں تک کہ زبردست آدمی بھی پھوٹ پھوٹ کر روئے گا۔ 15 اس وقت خدا اپنا قہر ظاہر کرے گا۔ یہ بھیانک مصیبت کا وقت ہوگا، دکھ اور رنج کا دن ویرانی اور خرابی کا دن، تاریکی اور اداسی کا دن اور ابر و طوفان کا دن ہوگا۔ 16 یہ جنگ کے ایسے دن کی طرح ہوگا جب لوگ محفوظ بر جوں اور محفوظ شہروں سے بگل اور جنگی للکار سنیں گے۔
17 خدا وند نے کہا، “میں بنی آدم پر مصیبت لاؤں گا یہاں تک کہ وہ اندھوں کی مانند چلیں گے۔ کیوں کہ وہ خدا وند کے گنہگار ہوئے۔ ان کا خون زمین پر بہایا جائے گا اور انکی لاشیں زمین پر گوبر کی طرح پڑی رہیں گی۔ 18 ان کا سونا چاندی ان کی مدد نہیں کر پائیں گے۔ اس دن خدا بہت غصبناک ہوگا۔ تمام ملک کو اسکی غیرت کی آگ کھا جائے گی۔ خدا وند روئے زمین کی ہر شئے کو نیست و نابود کردے گا۔”
خدا وند لوگوں سے اپنی زندگی میں تبدیلی لانے کو کہتا ہے
2 اے بے حیا قوم اپنے آپ اکٹھا ہوجاؤ۔ 2 اس سے پہلے کہ تم ان پھولوں کی طرح ہو جاؤ جو کہ مر جھا گئے اور مر گئے ہیں۔ اس سے پہلے کہ خدا وند اپنا دہشت ناک غصہ دکھا ئے، اس سے پہلے کہ خدا کا غضبناک دن تیرے خلاف آئے، اپنی زندگی بدل ڈا لو۔ 3 خدا وند کو تلاش کرو۔ تم سب خاکسار لوگ جو خدا وند کے احکام پر چلتے ہو اور اس کا طالب ہو۔ راستبازی کو ڈھونڈو، فروتنی کو تلاش کرو شاید خدا وند کے غضب کے دن سے تم کو پناہ ملے۔
خدا وند اسرائیل کے پڑوسیوں کو سزا دیگا
4 غزّہ شہر میں کوئی بھی نہیں بچے گا۔ اسقلون ویران کیا جائے گا، اشدود چھوڑ نے پر مجبور کیا جائے گا اور عقرون ویران ہوگا۔ 5 فلسطینی لوگو! سمندر کے ساحل کے رہنے والو خدا وند کا یہ پیغام تمہارے لئے ہے۔ اے کنعان فلسطینیوں کی سر زمین تم نیست و نابود کر دیئے جاؤ گے وہاں کوئی نہیں رہے گا۔ 6 سمندر کے ساحل چرا گاہیں ہو نگے جن میں چرواہوں کی جھونپڑیاں اور بھیڑ خانے ہونگے۔ 7 اور وہی ساحل یہوداہ کے گھرانے کے بچے ہوئے لوگوں کے لئے ہونگے۔ وہ ان میں چرا یا کریں گے۔ وہ شام کے وقت اسقلون کے مکانوں میں لیٹا کریں گے، کیوں کہ خدا وند ان پر پھر نظر کرے گا اور انکی اسیری کو موقوف کرے گا۔
8 خدا وند کہتا ہے، “میں جانتا ہوں کہ موآب اور عمّون کے لوگوں نے کیسے میرے لوگوں کو حقیر اور رسوا کیا۔ انہوں نے اپنے ملک کو اور زیادہ بڑا کرنے کے لئے انکی زمین لے لی۔ 9 اس لئے خدا وند قادر مطلق اسرائیل کا خدا فرماتا ہے مجھے اپنی حیات کی قسم! یقیناً موآب سدوم کی مانند ہوگا اور بنی عمّون، عمورہ کی مانند وہ پُر خار نمک زار اور ابد الآباد تک بر باد رہیں گے۔ میرے لوگوں کے بچے ہوئے لوگ ان کو غارت کریں گے اور میری قوم کے باقی لوگ انکے وارث ہوں گے۔ ”
10 وہ چیزیں ان لوگوں کے ساتھ انکے غرور کی وجہ سے ہو نگے۔ جیسا کہ یہ وہی لوگ تھے جس نے خدا وند قادر مطلق کے لوگوں کا مذاق اڑایا اور انکے لئے ظالم تھے۔ 11 وہ لوگ خدا وند سے ڈریں گے کیوں؟ کیونکہ خدا وند انکے خداؤں کو فنا کرے گا تب سبھی دور و دراز کے ملک کے لوگ خدا وند کی پرستش کریں گے۔ 12 اے کوش کے باشندو! اس کا مطلب تم بھی ہو۔ خدا وند کی تلوار تمہارے باشندوں کو ہلاک کرے گی۔ 13 اور خدا وند شمال کی جانب اپنا ہاتھ بڑھائے گا اور اسور کو سزا دیگا۔ وہ نینوہ کو نیست و نابود کرے گا۔ وہ شہر خشک صحرا جیسا ہوگا۔ 14 ان میں جنگلی جانور اور بھیڑ رہیں گے۔ الّو اور کوا اسکے ستون پر کھونسلا بنائیں گے انکے رونے کی آواز کھڑ کی سے سنی جائے گی۔ اسکی دہلیزوں میں ویرانی ہوگی۔ دیودار کے تختوں کو کھینچ لیا جائے گا۔ 15 یہ وہ شادماں شہر ہے جو بے فکر تھا۔ جس نے دل میں کہا کہ میں ہوں اور میرے سوا کوئی دوسرا نہیں۔ وہ کیسا ویرا ن ہوا۔ حیوانوں کی بیٹھنے کی جگہ ہر ایک جو ادھر سے گزرے گا سسکارے گا اور ہاتھ ہلائے گا۔
یروشلم کا مستقبل
3 اے یروشلم! تمہا رے لوگ خدا کے خلاف لڑے۔ تمہارے لوگوں نے کئی لوگوں کو چوٹ پہنچا اور تم ناپاک ہو ئے۔ 2 تمہارے لوگ میری ایک نہیں سنے۔ وہ میری تعلیم کو قبول نہیں کر تے۔ یروشلم نے خداوند پر توکل نہیں کیا۔ وہ اپنے خدا کے پاس نہیں گئی۔ 3 یروشلم کے امراء گرجنے وا لے شیر ببر ہیں۔ اس کے قاضی بھیڑیوں کی طرح ہیں جو شام کو نکلتے ہیں اور صبح تک کچھ نہیں چھو ڑ تے ہیں۔ 4 اس کے نبی اپنے پو شیدہ منصوبوں کو ہمیشہ زیادہ سے زیادہ پانے کے لئے بنا رہے ہیں۔ اس کے کاہنو ں نے پاک چیزوں کو ناپاک کیا ہے۔ انہوں نے خدا کی تعلیمات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ 5 لیکن خدا اب بھی اس شہر میں ہے اور وہ اس کی خاطر ہمیشہ کر تا رہے گا۔خدا کچھ بھی بُرا نہیں کرتا وہ اپنے لوگوں کی بھلا ئی کر تا چلا آرہا ہے۔ وہ ہر صبح بلاناغہ اپنی عدالت ظا ہر کر تا ہے مگر بے انصاف آدمی شرم کو نہیں جانتا۔
6 خدا کہتا ہے، “میں نے پو ری قوموں کو فنا کیا ہے۔ میں نے ان کے بُر جوں کو نیست ونابود کیاہے۔ میں نے ان کی سڑ کیں برباد کی ہیں اور ا ب وہاں کو ئی نہیں جا تا۔ ان کے شہر ویران ہیں ان میں اب کو ئی نہیں رہتا۔ 7 میں تم سے یہ اس لئے کہہ رہا ہوں تا کہ تم سبق لو۔ میں چاہتا ہوں کہ تم مجھ سے ڈرو اور میرا احترام کرو۔ اگر تم ایسا کرو گے تو تمہا را گھر نیست ونابود نہیں ہو گا۔ اگر تم ایسا کرو گے تو میں اپنے بنا ئے منصوبے کے تحت تمہیں سزا نہیں دوں گا۔” لیکن وہ برے لوگ ویسے ہی برے کام اور زیادہ کرنا چا ہتے ہیں جنہیں انہوں نے پہلے ہی کر رکھا ہے۔
8 پس خداوند فرماتا ہے، “میرے منتظر رہو جب تک کہ میں فیصلہ کر نے کے لئے کھڑا نہ ہو جا ؤں جیسا کہ میں نے ساری قوموں اور مملکتوں کو اکٹھا کر نے کا ارادہ کر لیا ہے تا کہ میں اپنا شدید غصہ ان لوگوں پر برپا کرو ں گا۔ اور میری غیرت کی آگ ساری زمین کو کھا جا ئے گی۔ 9 تب میں لوگوں کو دیگر قوموں سے مختلف کروں گا تا کہ وہ صاف زبان بو ل سکیں اور وہ خداوند کے نام کی ستائش کریں۔ وہ سبھی ایک ساتھ میری عبادت کریں گے۔ 10 “لوگ کوش میں ندی کی دوسری جانب پو را راستہ طئے کر کے آئیں گے میرے بکھرے لوگ میرے پاس آئیں گے۔ میرے عبادت گزار میرے پاس آئیں گے اور میرے لئے تحفہ لا ئیں گے۔
11 “اے یروشلم! تب تم آگے چل کر ان بُرے کامو ں کے لئے جسے تیرے لوگوں نے میرے خلاف کئے ہیں شرمندگی محسوس نہیں کرو گی؟ کیوں کہ میں سبھی مغرور لوگوں کو دور کردوں گا۔ ان مغرور لوگوں میں سے کو ئی بھی میرے کو ہ مقدس پر نہیں رہ پا ئے گا۔ 12 میں صرف عاجزانہ طبیعت وا لے اور خاکسار لوگو ں کو اپنے شہر (یروشلم ) میں رہنے کی اجازت دوں گا۔ اور انہیں خداوند کے نام پر پو را ایمان ہو گا۔ 13 باقی بنی اسرائیل نہ بدی کریں گے نہ جھوٹ بو لیں گے اور نہ ان کے منہ میں دغا کی باتیں پا ئی جا ئیں گی بلکہ وہ کھا ئیں گے اور لیٹے رہیں گے۔ اور کو ئی ان کو نہ ڈرا ئے گا۔”
خوشی کا نغمہ
14 اے صیون کی بیٹی گا ؤ! اور مسرور رہو۔
اے اسرائیل خوشی سے چلاؤ!
اے یروشلم! پو رے دل سے خوشی منا اور شادماں ہو۔
15 کیوں؟ کیوں کہ خداوند نے تمہا ری سزا روک دی۔
اس نے تمہا رے دشمنوں کو نکال دیا۔
خداوند اسرائیل کا بادشا ہ تمہا رے اندر ہے۔
تم پھر مصیبت کو نہ دیکھو گے۔
16 اس وقت یروشلم سے کہا جا ئے گا، ہراساں نہ ہو!
اے صیون تیرے ہاتھ ڈھیلے نہ ہوں۔
17 خداوند تمہا را خدا تمہا رے ساتھ ہے۔
وہ قادر ہے۔
وہ تمہا ری حفا ظت کرے گا۔
وہ دکھا ئے گا کہ تم سے کتنا پیار کر تا ہے۔
وہ دکھا ئے گا کہ وہ تمہا رے ساتھ کس قدر مسرور ہے۔
وہ خوشیاں منا ئے گا اور شادماں ہو گا۔
18 جیسے لوگ ایک دعوت میں ہو ں۔”
خداوند فرماتا ہے، “میں تمہارے شرمندگی دور کرونگا۔
میں ان لوگوں کو تمہیں نقصان پہنچانے سے روکونگا۔
19 اس وقت میں لوگو ں کو سزا دوں گا۔ جنہوں نے تمہیں چو ٹ پہنچا ئی۔
میں اپنے زخمی لوگوں کی حفاظت کروں گا۔
میں ان لوگوں کو واپس لا ؤں گا جنہیں بھاگنے پر مجبور کیا گیا تھا
اور میں انہیں ناموری بخشونگا۔ لوگ ہر جگہ ان کی ستائش کریں گے۔
20 اس وقت میں تمہیں وا پس لا ؤں گا۔
میں تمہیں ایک ساتھ وا پس لا ؤنگا۔
میں تمہیں ناموری دوں گا۔ سبھی لوگ تمہا ری ستائش کریں گے۔
یہ تب ہو گا جب میں تمہا ری آنکھوں کے سامنے تم اسیروں کو وا پس لا ؤنگا۔
خداوند نے یہ سب کہا۔
©2014 Bible League International