Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
عبدیاہ

ادوم کو سزا ہو گی

یہ عبدیاہ کی رو یا ہے۔ میرا مالک خداوند نے ادوم کے بارے میں یہ الہام کیا ہے:

ہم نے خداوند سے سیدھے ایک پیغام حاصل کیا ہے
    کہ قوموں کے درمیان ایک پیغمبر بھیجا گیا ہے،
“ہم لوگوں کو ادوم پر حملہ کر نے دو۔”

خداوند ادوم سے کہتا ہے

“دیکھو ادوم! میں نے تمہیں قوموں کے درمیان غیر اہم بنا یا ہے۔
    تمام لوگ تم سے بہت نفرت کریں گے۔
تمہا را گھمنڈی نظریہ نے تمہیں بے وقوف بنایا ہے
    تم جو چٹانی پہاڑیوں کے غار میں رہتے ہو
تم جو عظیم پہاڑی پر رہتے ہو تمہا را گھر اونچے پہاڑوں پر ہے۔
    تمہا را تکبرانہ سلوک تمہیں بے وقوف بنا ئے گا۔
    تم اپنے دل میں سوچتے ہو، ’ کون مجھے زمین پر لا سکتا ہے۔”

ادوم کو نیچے کیا جا ئے گا

“اگر چہ تم اپنا آشیانہ عقاب کی مانند بلندی پر بنا ؤ۔
    اگر چہ تم اسے ستاروں کے درمیان رکھ دو
    تو بھی میں تم کو وہاں سے نیچے لا ؤنگا۔”
خداوند نے فرمایا۔
اگر چور تمہا رے پاس آئے
    اور اگر رات کے وقت ڈا کو آئے
تو آہ! تم کیسے بربا د ہو جا ؤگے۔
    کیا وہ صرف اتني ہی چوری نہیں کریں گے جتني ان کے لئے کا فی ہے؟
اگر انگور تو ڑنے وا لے تمہا رے کھیتوں میں آجا ئے
    تو کیا وہ کچھ انگور چھوڑ کر نہیں جا ئیں گے؟
کیسے عیساؤ پو ری طرح لٹ جا ئے گا۔
    اس کا چھپا ہوا سامان پو ری طرح تلاش کر لیا جا ئے گا۔
تمہا رے سبھی حمایتی تم کو دھو کہ دیں گے
    اور وہ تم کو ملک سے با ہر نکال دیگا۔
تما رے حمایتی تم پر قابض ہو جا ئیں گے۔
    وہ جو تمہا رے ساتھ سلامتی رکھتا ہے وہ تمہا رے لئے پھندا ڈا لے گا۔
وہ لوگ سوچتے ہیں،
    ’وہ ایسی چیزوں کی امید نہیں کر تے ہیں!”

خداوند کہتا ہے: “ا س دن
    میں ادوم کے دانشمندوں کو نیست ونابود کر وں گا
    اور میں عیسا ؤ کے پہاڑ سے سمجھداروں کو فنا کر دوں گا۔
تیمان!تمہارے جنگجو خوفزدہ ہونگے
    اور عیساؤ کے پہاڑی علاقے کا ہر شخص برباد ہوگا۔
10 اپنے بھائی یعقوب کے ساتھ تمہارے ظلم کی وجہ سے تمہیں شرمندہ کی جائے گی۔
    اور تم سدا کے لئے برباد ہوجاؤ گے۔
11 اس دن جب تم ایک جانب کھڑے ہوگئے،
    اس دن جب غیر ملکی اسکی دولت لوٹ لئے،
اس وقت جب اجنبی اسکے پھاٹکوں میں گھس آئے
    اور یروشلم کے لئے قرعہ ڈالے،
    تم بھی انکی مانند ان میں سے ایک تھے۔
12 تمہیں اپنے بھائی پر انکی بد نصیبی کے دن
    حقارت کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہئے تھا۔
تمہیں یہوداہ کے لوگوں پر انکی تباہی کے دن
    خوش ہونا نہیں چاہئے تھا۔
تمہیں انکی مصیبت کے دن
    شیخی بگھار نا اور ان پر ہنسنا نہیں چاہئے تھا۔
13 تمہیں میرے لوگوں کے پھاٹکوں کے اندر انکی آفت کے دن داخل نہیں ہونا چاہئے تھا۔
    تمہیں انکی آفت کے دن جب وہ نقصان اٹھا رہے تھے
انہیں حقارت کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہئے تھا۔
    تمہیں انکی آفت کے دن انکی دولت کو ہڑپنے کے لئے اپنے ہاتھوں کو بڑھا نا نہیں چاہئے تھا۔
14 تمہیں چوراہے پر ان لوگوں کو جو کہ بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے
    مارنے کے لئے کھڑے نہیں رہنا چاہئے تھا۔
    تمہیں انکے بچے ہوئے لوگوں کو انکی مصیبت کے دن سونپنا نہیں چاہئے تھا۔
15 کیوں کہ سبھی قوموں کے خلاف خدا وند کا دن نزدیک ہے۔
    تمہارے لئے بھی ویسا ہی کیا جائے گا
جیسا کہ تم نے کياتھا۔
    تیرا کیا ہوا تیرے ہی سر پر واپس آئے گا۔
16 کیوں کہ جیسے تم میرے مقدس پہاڑ پر پئے۔
    اس لئے تمہارے آس پاس کے سبھی قوم بھی لگا تار میری سزا پیتے رہیں گے
اور وہ لوگ ا س وقت تک پئیں گے اور نگلا کریں گے
    جب تک کہ ان لوگوں کی وجود ختم نہ ہوجائے۔ [a]
17 کچھ بچے لوگ کوہِ صیّون پر رہیں گے۔
    اور صیون پر ایک مقدس جگہ ہوگی۔
اور یعقوب کا خاندان
    اپنا حق حصہ واپس حاصل کر لیگا۔
18 یعقوب کا خاندان آ گ
    اور یوسف کا خاندان شعلہ ہوگا،
لیکن عیساؤ کا خاندان ایک ڈنٹھل ہوگا (جسے فصل کاٹنے کے بعد کھیت میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔) وہ لوگ اسے جلا دیں گے اور کھا جائیں گے۔
    اور عیساؤ کے خاندان میں ایک بھی زندہ نہیں بچے گا۔” کیوں کہ خدا وند نے کہا ہے۔
19 نیگیو کے لوگ عیساؤ کے پہاڑ پر قابض ہو جائے گا۔
    اور مغربی پہاڑی ترائی کے لوگ فلسطین کی زمین پر قابض ہوجائیں گے۔
اور وہ لوگ افرائیم اور سامریہ کی زمین کو قبضہ کر لیں گے،
    اور بنیمین جلعاد پر قابض ہو جا ئیں گے۔
20 اسرائیلی جلا وطن، اسکی فوج کنعانیوں کی زمین صاریت تک قبضہ کر لیں گی۔
    یروشلم کا جلا وطن جو کہ سفا راد میں ہیں نیگیو کے شہروں پر قبضہ کر لے گا۔
21 رہائی پانے والےکوہِ عیساؤ وا لوں پر حکومت کر نے کے لئے کو ہِ صیون پر جائیں گے
    اور بادشاہت خدا وند کی ہوگی۔

یونس 1-4

خدا کا بلا وا اور یونس کا بھاگنا

خدا وند کا کلام یونس بن امِتّی پر نازل ہوا۔ خدا وند نے کہا، “نینوہ ایک بڑا شہر ہے۔ وہاں کے لوگ بُرے کام کر رہے ہیں، ان میں سے بہت سی شرارتوں کے بارے میں میں نے سنا ہے۔ اسرائیل تو اس شہر میں جا اور وہاں کے لوگوں کو بتا کہ وہ ان برے کاموں کو کرنا چھوڑ ديں۔”

یونس نے خدا کی فرمانبرداری سے انکار کیا اور بجائے اسکے وہ خدا وند سے کہیں دور بھاگنے کی کو شش کی۔ وہ یافا کی جانب چلا گیا۔ اور وہاں اسے دور کے شہر ترسیس کو جانے کا جہاز ملا اور وہ کرایہ دیکر اس پر سوار ہوا تاکہ خدا وند کے حضور سے ترسیس کو اہل جہاز کے ساتھ فرار ہوجائے۔

بھیانک طوفان

لیکن خدا وند نے سمندر میں ایک بھیانک طوفان اٹھا دیا۔ آندھی سے سمندر میں تھپیڑے اٹھنے لگے اور اندیشہ تھا کہ جہاز تباہ ہوجائے۔ تب ملاّح خوفزدہ ہوئے اور ہر ایک نے اپنے جھوٹے خدا وند کو مدد کے لئے پکارا۔ تب انہوں نے جہاز کے سارے مال کو سمندر میں پھینک دیا تا کہ اسے ہلکا کریں۔

لیکن اس کے با وجود یونس جہاز کے اندر جاکر لیٹ گیا اور اسے نیند آگئی۔ تب جہاز کا کپتان یونس کو دیکھا اور کہنے لگا، “اٹھ! تو کیوں سو رہا ہے؟ اپنے خدا وند کو پکار ہو سکتا ہے، تیرا خدا وند تیری پکار سن لے اور ہمیں بچا لے۔”

یہ طوفان کیوں آیا؟

لوگ پھر آپس میں کہنے لگے، “ہمیں یہ جاننے کے لئے کہ ہم پر یہ مصیبت کس کی وجہ سے آرہی ہے قرعہ ڈالنا چاہئے۔”

چنانچہ لوگوں نے قرعہ ڈالا اور جس سے ظاہر ہوا کہ مصیبت یونس کے سبب آرہی ہے۔ اس پر لوگوں نے یونس سے کہا، “یہ تمہارا قصور ہے جس کے سبب یہ مصیبت ہم پر پڑ رہی ہے۔ برائے مہربانی ہمیں بتا کہ تیرا پیشہ کیا ہے؟ تو کہاں سے آرہا ہے؟ تیرا وطن کہاں ہے اور تو کس قوم سے ہو؟ ”

یونس نے لوگوں سے کہا، “میں عبرانی ہوں اور آسمان کے خدا وند کی عبادت کرتا ہوں۔ وہ وہی خدا ہے جس نے بحر و بر کو بنا یا ہے۔ ”

10 یونس نے لوگوں سے کہا کہ، وہ خدا وند سے دور بھاگ رہا ہے، جب لوگوں کو اس بات کا پتہ چلا تو وہ بہت زیادہ خوفزدہ ہوئے۔ لوگوں نے یونس سے پوچھا، “تو نے اپنے خدا کے خلاف کیا بری بات کہی ہے؟ ”

11 اُدھر آندھی، طوفان اور سمندر کی لہریں تیز سے تیز تر ہوتی جا رہی تھیں۔ اس لئے لوگوں نے یونس سے کہا، “ہمیں اپنی حفاظت کے لئے کیا کرنا چاہئے۔ سمندر کو پر سکون کرنے کے لئے ہمیں تیرے ساتھ کیا کرنا چاہئے؟ ”

12 یونس نے لوگوں سے کہا، “میں جانتا ہوں کہ میری ہی وجہ سے سمندر میں یہ طوفان آیا ہے۔ اس لئے تم لوگ مجھے سمندر میں پھینک دو اس سے طوفان تھم جائیگا۔”

13 بجائے اسکے ملاّح جہاز کو واپس کنارے لانے کی کوشش کرنے لگے۔ لیکن وہ ایسا نہیں کر پائے۔ کیونکہ آندھی، طوفان اور سمندر کی لہریں بہت طاقتور تھیں۔ اور وہ تیز تر ہوتی چلی جارہی تھیں۔

یونس کو سزا

14 اس لئے ملاّح نے خدا وند سے دعا کی، “اے خدا وند! اس آدمی کو سمندر میں پھینکنے کے بعد اسے مارنے کی وجہ سے ہمیں مت مارو اور برائے مہربانی اور ایک معصوم شخص کو مارنے کا ہم لوگوں کو مجرم مت بنا۔ سچ مچ میں تو خدا وند ہے، اور تو جو چاہتا ہے وہی کر۔”

15 چنانچہ لوگوں نے یُو نس کو سمندر میں پھینک دیا۔ طوفان رک گیا، سمندر پر سکون ہو گیا۔

16 جب لوگوں نے یہ دیکھا توو ہ خداوند سےڈرنے لگے اور اس کا احترام کرنے لگے انہوں نے خداوند کے حضور قربانی پیش کی اور خداوند سے وعدہ کیا۔

17 یوُنس جب سمندر میں گرا تو خداوند نے یوُنس کو نگل جانے کے لئے ایک بہت بڑی مچھلی بھیجی۔ یوُنس تین دن اور تین رات تک اس مچھلی کے پیٹ میں رہا۔

يُونس کي دعا

یونس جب مچھلی کے پیٹ میں تھا، تو اس نے خداوند اپنے خدا سے دعا کی۔ یونس نے کہا،

“میں گہری مصیبت میں تھا۔
    میں نے خداوند سے التجا کی اور اس نے مجھ کو جواب دیا۔
میں قبر کی گہرائی میں تھا۔
    اے خداوند میں نے تجھے پکارا اور تو نے میری پکار سنی۔

“تو نے مجھ کوسمندر میں پھینک دیا تھا۔
    تیری طاقتور لہروں نے مجھے تھپیڑے مارے
اور میں سمندر کے بیچ میں گہرا اترتا چلا گیا۔
    میری چاروں طرف بس پانی ہی پانی تھا۔
“پھر میں نے سوچا، “اب میں تیری نظروں سے دور پھینک دیا گیا ہوں۔”
    لیکن پھر بھی میں تیری ہیکل کی طرف دوبارہ دیکھونگا۔
5“سمندر کا پانی مجھے نگل لیا ہے۔
    اس پانی نے میرا منہ بند کر دیا ہے اور میری سانس گھُٹ گئی۔
میں گہرے سمندر کے درمیان اترتا چلا گیا۔
    بحری نبات میرے سر پر لپٹ گئی۔
میں پہاڑوں کی تہہ تک غرق ہو گیا۔
    زمین کے دروازے ہمیشہ کے لئے مجھ پر بند ہو گئے۔
تو بھی اے خداوند میرے خدا
    تو نے میری زندگی پاتال سے بچا ئی۔

“جیسا کہ میں اپنے ہر امیدسے ناامید ہو نے وا لا ہی و ا لا تھا،
    تب میں نے خداوند کو یا دکیا ہے
خداوند میں نے تجھ سے دعا کی
    اور تونے میری فریاد اپنی مقدس ہیکل میں سنی۔
“ کچھ لوگ جھو ٹے خدا ؤں کی پرستش کر تے ہیں
    مگر ان خدا ؤں نے کبھی سہا را نہیں دیا۔
نجات تو صرف خداوند سے آتی ہے!
    “اے خداوند میں تیرے حضور قربانی پیش کرونگا
اور تیری مدح سرائی کروں گا۔
    میں اپنی نذریں اداکروں گا۔
میں تیرا شکر اداکروں گا۔
    میں نے جو وعدہ کیا ہے اس وعدے کو پو را کرونگا۔”

10 پھر خداوند نے اس مچھلی سے کہا اور اس نے یونس کو خشک زمین پر اپنے پیٹ سے با ہر اگل دیا۔

خدا کا بلاوا اور یُو نس کی فرمانبرداری

اس کے بعد خداوند نے یونس سے پھر کہا، “خداوند نے کہا، تو نینوہ کے بڑے شہر میں جا، اور وہاں جا کر جو باتیں میں تجھے بتا تا ہوں،اس کی منادی کر۔”

تب یونس خداوند کے کلام کے مطابق اٹھ کر نینوہ کو گیا۔ نینوہ بہت بڑا شہر تھا۔ اس کو پار کرنا تین دن کی مسا فت تھی۔

اس لئے یونس نے شہر کے سفر کا آغا ز کیا، اور سارادن چلنے کے بعد،اس نے لوگوں کو پیغام دینا شروع کیا، یونس نے کہا، “چالیس دن بعد نینوہ تبا ہ ہو جا ئے گا۔”

خدا کی جانب سے ملے اس پیغام پر نینوہ کے لوگوں نے ایمان لا یا، اور ان لوگوں نے کچھ وقت کے لئے کھانا چھو ڑ کر اپنے گنا ہو ں پر غور کرنے کا فیصلہ کیا۔ لوگوں نے اپنا دُکھ ظا ہر کر نے کے لئے مخصوص قسم کے لباس کو اپنایا۔ شہر کے سبھی لوگوں نے، چا ہے وہ بہت بڑے یا چھو ٹے ہوں، ایسا ہی کیا۔

نینوہ کے بادشاہ نے با تیں سنيں اور اس نے بھی اپنے بُرے کاموں کا غم منایا۔اس کے لئے بادشا ہ نے تخت چھوڑدیا اور بادشا ہی لباس کو اتار ڈا لا۔ اس کے بعد وہ بادشا ہ راکھ پر بیٹھ گیا۔ اور بادشا ہ اوراس کے ارکانِ دولت کے فرمان سے نینوہ میں یہ اعلان کیا گیا۔ اور اس بات کی منادی ہو ئی:

تھو ڑے وقت کے لئے کو ئی انسان یا حیوان کچھ نہ کھا ئے گا۔مویشی کا جھنڈ یا بھیڑوں کا ریوڑ کھیت میں نہ جا ئے گا۔ نینوہ کے رہنے وا لے نہ کچھ کھا ئے گا اور نہ پانی پئے گا۔ لیکن انسان اور حیوان ٹاٹ سے ملبّس ہوں اور خدا کے حضور گریہ وزاری کریں بلکہ ہر شخص اپنی زندگی کے برے راستے کو بدلے اور اپنی بُری روش اور اپنے ہاتھ کے ظلم سے باز آئے۔ تب ہو سکتا ہے کہ خدا رحم کرے اور اس نے جو منصوبہ بنا یا ہے۔ویسا نہ کرے اور اپنے قہر شدید سے باز آئے اور ہم فنا نہ ہوں۔

10 لوگوں نے جو باتیں کی تھیں انہیں خدا نے سنا۔ خدا نے دیکھا کہ لوگوں نے بُرے کام کرنا بند کر دیا ہے۔اسلئے خدا نے اپنا ارادہ بدل لیا اور جیسا کر نے کا اس نے منصوبہ بنا یا تھا، ویسا نہیں کیا۔ خدا نے لوگوں کو سزا نہیں دی۔

خدا کی رحم دلی سے یُو نس ناراض

یونس اس بات پر خوش نہیں تھا کہ خدا نے شہر کو بچا لیا تھا۔ یونس ناراض ہوا۔ اس نے خداوند سے شکایت کر تے ہو ئے کہا، “میں جانتا تھا کہ ایسا ہی ہو گا! میں تو اپنے ملک میں تھا۔ اور تو نے ہی مجھ سے یہاں آنے کو کہا تھا۔ اسی وقت سے مجھے یہ پتا تھا کہ تو اس گنہگار شہر کے لوگوں کو معاف کر دیگا۔ میں نے اس لئے ترسیس بھاگ جانے کی سو چی تھی۔ میں جانتا تھا کہ تو رحیم و کریم خدا ہے اور لوگوں کو سزا دینا نہیں چا ہتا، مجھے پتا تھا کہ تو شفقت میں غنی ہے اور عذاب نازل کر نے سے باز رہتا ہے۔ اس لئے اے خداوند، اب میں تجھ سے یہ مانگتا ہوں کہ تو مجھے مار ڈا ل۔ میرے لئے زندہ رہنے سے مرجانا بہتر ہے۔”

اس پر خداوند نے کہا، “کیا اس بارے میں تیرا غصہ کرنا ٹھیک ہے صرف اس لئے کیوں کہ میں نے ان لوگو ں کو تبا ہ نہیں کیا؟ ”

ان سبھی باتوں سے یونس ابھی بھی ناراض تھا۔اسلئے وہ شہر کے با ہر چلا گیا۔ یونس ایک ایسی جگ پر چلا گیا تھا جو شہر کے مشرق کی جانب تھی۔ یونس نے وہاں اپنے لئے ایک چھپّر بنا کر اس کے سایہ میں بیٹھا رہا کہ دیکھیں شہر کا کیا حال ہو تا ہے۔

کدّو کی بیل اور کیڑا

اُدھر خداوند نے ایک بیل کو بہت تیزی سے اگایا اور یونس کے سر پر پھیلا دیا اور سو رج سے سایہ دیا۔ یونس کو اس کے بعد زیادہ آرام حاصل ہو ئی۔ اس پو دا کے سبب یونس بہت شادمان ہوا۔

لیکن خدا نے دوسرے دن صبح اس پو دا کو کھانے کے لئے ایک کیڑا بھیجا۔ کیڑے نے اس پودے کو کھانا شروع کر دیا اور اس لئے وہ پو دا مر جھا گیا۔

اور جب آفتاب بلند ہوا تو خدا نے مشرق سے لوُ چلا ئی اور آفتاب کی گرمی سے یونس کے سر میں اثر کیا اور وہ بے تاب ہو گیا اور موت کی آرزومند ہو کر کہنے لگا، “میرے اُس جینے سے مرجانا بہتر ہے۔”

لیکن خدانے یونس سے کہا، ’ بتا، کیا تیرے خیال میں تیرا غصہ کرنا بہتر ہے صرف اس لئے کہ یہ پودا سوکھ گیا؟ ” یونس نے جواب دیا، “ہاں غصہ کرنا بہتر ہے، مجھے اتنا غصہ آرہا ہے کہ مرنا چا ہتا ہوں۔”

10 تب خداوند نے فرمایا، “تجھے اس پو دے کا اتنا خیال ہے جس کے لئے تو نے کچھ محنت نہیں کی اور نہ اسے اگا یا۔جو ایک ہی رات میں اُگا اور ایک ہی رات میں سو کھ گیا۔ 11 اگر تو اس پودا کے لئے پریشان ہوسکتا ہےتو يقينا ميں اس عظيم شہر نينوہ کے لئے افسوس کروں گا، جس ميں بہت سے لوگ اور بہت سے جانور رہتے ہيں- جہاں تقريبا ايک لاکھ بيس ہزار لوگ رہتے ہيں اور جو یہ بھی نہیں جانتے ہیں کہ وہ کو ئی غلط کام کر رہے ہیں۔ [a] اور میں یقناً اس شہر کو تبا ہ نہ کروں گا۔”

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International