Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دانیال 7-9

چار جانوروں کے بارے میں دانیال کا خواب

بابل پر بیلشضر کی بادشاہت کے پہلے برس دانیال کو ایک خواب آیا تھا۔ وہ اپنے بستر پر لیٹے ہوئے تھے۔ دانیال نے دماغی حیالات کی رویا دیکھی تھی۔ دانیال نے جو خواب دیکھا تھا اسے لکھ لیا۔

دانیال نے بتا یا، “میں نے رات میں رویا دیکھی۔ میں نے دیکھا کہ چاروں جانب سے ہوا چل رہی ہے اور ہوا کی وجہ سے سمندر میں ہلچل مچا ہوا تھا۔ پھر میں نے تین بڑے جانوروں کو دیکھا۔ ہر جانور دوسرے جانور سے مختلف تھا۔ وہ چاروں جانور سمندر سے ابھر کر باہر نکل آئے تھے۔

ان میں سے پہلا جانور شیر ببر کی مانند دکھائی دے رہا تھا اور اس شیر ببر کا عقاب کے جیسے بازو تھے۔ میں نے اس جانور کو دیکھا۔ پھر میں نے دیکھا کہ اسکے بازو اکھاڑ پھینکے گئے ہیں۔ زمین پر سے اس جانور کو اس طرح اٹھا یا گیا جيسے وہ کسی انسان کی مانند اپنے دو پیروں پر کھڑا ہوگیا ہے۔ اس شیر ببر کو انسان جیسا دماغ دیا گیا تھا۔

“پھر میں نے ایک اور جانور دیکھا۔ وہ ریچھ کی طرح تھا اور وہ کھڑا تھا۔ اس کے دانتوں کے درمیان، تین پسلیاں تھیں اور اسے کافی گوشت کھانے کو کہا گیا۔

“اسکے بعد میں نے دوسرے جانوروں کو اپنے سامنے کھڑا دیکھا۔ یہ جانور چیتا جیسا لگ رہا تھا۔ اور اسکی پیٹھ پر چار بازو تھے۔ بازو ایسے لگ رہے تھے جیسے وہ کسی پرندے کے بازو ہوں۔ اس جانور کے چار سر بھی تھے اور اسے حکومت کرنے کی قوت بھی دی گئی تھی۔

“اسکے بعد میں نے رات میں رویا میں ایک جانور کو کھڑا دیکھا۔ یہ جانور بہت خونخوار اور خطرناک لگ رہا تھا۔ وہ بہت مضبوط دکھائی دے رہا تھا۔ اسکے لوہے کےبنے لمبے لمبے دانت تھے۔ یہ جانور اپنے شکاروں کو کچل دیتا اور کھانے کے بعد جو کچھ بچا رہتا وہ اسے اپنے پیروں تلے رونددیتا تھا۔ اس سے پہلے میں نے خواب میں جو جانور دیکھے تھے، ان سب سے یہ جانور مختلف تھا۔ اس جانور کے دس سینگ تھے۔

“جب میں ان سینگوں کی طرف دیکھ ہی رہا تھا کہ ان سینگوں کے درمیان ایک اور چھوٹا سینگ نکل آیا۔ اس چھوٹے سینگ پر آنکھیں تھیں اور وہ آنکھیں انسان کی آنکھیں جیسی تھیں۔ اور اسے ایک منھ تھا جو تکبر کی باتیں کر رہا تھا۔ اس چھوٹے سینگ نے تینوں سینگوں کو اکھاڑ کر پھینک دیا۔

چوتھے جانور کا فیصلہ

“میرے دیکھتے ہی دیکھتے انکی جگہ پر کچھ تخت رکھے گئے
    اور قدیم زمانے کا بادشاہ تخت پر بیٹھ گیا۔
اس کا لباس برف کا سا سفید تھا
    اور اسکے سرکے بال خالص اون کی مانند تھے۔
اس کا تخت آگ کا بنا تھا
    اور اسکے پہیئے جلتی آگ کی مانند تھے۔
10 اس کے سامنے ایک آتشی دریا بہا کرتی تھی۔
    لاکھوں اور کروڑوں خادم اسکی خدمت کر رہے تھے۔
اس کے علاوہ اسکے سامنے کروڑوں غلام تھے۔
    یہ نظارہ ویسا ہی تھا جیسے دربار شروع ہونے کو کتاب کھولی گئی ہو۔

11 “میں دیکھتا کا دیکھتا رہ گیا کیوں کہ وہ چھوٹا سینگ شیخی بگھار رہا تھا۔ میں اس وقت تک دیکھتا رہا جب آخر کار چوتھے جانورکو ہلاک نہ کر دیا گیا۔ اسکے جسم کو فنا نہ کردیا گیا اور اسے دہکتی ہوئی آگ میں ڈال نہ دیا گیا۔ 12 دوسرے جانوروں کی قوت اور شاہی اقتدار چھین لی گئی۔ لیکن ایک مقررہ وقت تک انہیں زندہ رہنے دیا گیا۔

13 “رات کو میں نے اپنی رویا میں دیکھا کہ میرے سامنے کوئی کھڑا ہے۔ جو انسان جیسا دکھائی دیتا تھا۔ وہ آسمان کے بادلوں پر آرہا تھا۔ وہ اس قدیم بادشاہ کے پاس آیا تھا۔ اس طرح اسے اسکے سامنے لے جایا گیا تھا۔

14 “وہ شخص جو انسان کی مانند دکھائی دے رہا تھا اسکو سلطنت، حشمت اور سارا علاقہ سونپا گیا۔ سبھی لوگ قوم اور ہر زبان کے گروہ اسکی خدمت کریں گے۔ اسکی حکومت ہمیشے قائم رہے گی۔ وہ کبھی فنا نہیں ہوگا۔

چوتھے جانور کے خواب کی تعبیر

15 “میں، دانیال پریشان تھا، وہ رویا جو میں نے دیکھی تھی، مجھے ڈرا دی تھی۔ 16 میں، ان میں سے ایک کے پاس پہنچا جو وہاں کھڑا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا، ’ ان سب کا مطلب کیا ہے؟ اس لئے اس نے بتا یا اور اس نے مجھے سمجھا یا کہ ان باتوں کا مطلب کیا ہے۔ 17 اس نے کہا، ’ وہ چار بڑے جانور چار مملکتیں ہیں۔ وہ چاروں مملکتیں زمین سے ابھریں گی۔ 18 لیکن خدا کے پاس لوگ ان مملکتوں کو حاصل کریں گے جو ابد الآباد تک قائم رہیں گے۔‘

19 “پھر میں نے یہ جاننا چا ہا کہ وہ چوتھا جانور کیا تھا اس کا مقصد کیا تھا؟ وہ چوتھا جانور سبھی جانوروں سے مختلف تھا۔ وہ بہت خوفناک تھا۔ اسکے دانت لوہے کے بنے ہوئے تھے اور اسکے پنجے پیتل کے بنے ہوئے تھے۔ وہ جانور تھا، جس نے اپنے شکار کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے پوری طرح کھا لیا تھا۔اور اپنے شکار کو کھا نے کے بعد جو کچھ بچا تھا، اسے اس نے اپنے پیروں تلے روند ڈا لا تھا۔ 20 اس چوتھے جانور کے سر پر دس سینگ تھے، میں اس خواب کا معنیٰ جاننا چاہتا تھا۔ اور میں اس سینگ کے جاننے کے لئے پریشان تھا جو اسکے سر پر نکلا تھا۔ وہ سینگ جس نے تین سینگوں کو اکھاڑ پھینکا تھا۔ وہ سینگ دیگر سینگوں سے زیادہ بڑا دکھائی دیتا تھا۔ اسے آنکھیں تھیں اور ایک منھ تھا جو بڑی بڑی باتیں کہتی تھی۔ 21 میں دیکھ رہا تھا کہ اس سینگ نے خدا کے مقدس لوگوں کے خلاف جنگ اور ان پر حملہ شروع کردیا ہے۔ اور وہ سینگ انہیں شکست دے رہا تھا۔ 22 خدا کے مقدسوں کو وہ سینگ اس وقت تک شکست دیتا رہا جب تک قدیم بادشاہ نے آکر خدا کے اس مقدس لوگوں کی اس حمایت میں فیصلہ نہ کردیا۔ اور ان مقدس لوگوں کو انکا علاقہ واپس مل گیا۔

23 “اور پھر اس نے خواب کو مجھے اس طرح سمجھا یا کہ وہ چوتھا جانور چوتھی مملکت ہے جو زمین پر قائم ہوگی۔ وہ مملکت دیگر سبھی مملکتوں سے مختلف ہوگی۔ وہ مملکت پوری دنیا کو تباہ کردیگی۔ وہ اسے اپنے پیروں تلے روندیگی اور اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دیگی۔ 24 “وہ دس سینگیں دس بادشاہ ہیں جو اس چوتھی مملکت میں آئیں گے۔ ان دسوں بادشاہوں کے چلے جانے کے بعد ایک بادشاہ آئے گا۔ وہ بادشاہ اپنے سے قبل کے بادشاہوں سے مختلف ہوگا۔ وہ ان میں سے تین بادشاہو ں کو شکست دیگا۔ 25 یہ خصوصی بادشاہ خدائے تعالیٰ کے خلاف باتیں کرے گا اور وہ بادشاہ خدا کے مقدسوں کو نقصان پہنچائے گا اور ان کو ہلاک کرے گا۔ وہ مقررہ اوقات اور خدا کے قانون کو بھی بدلنے کی کوشش کرے گا۔ وہ لوگ اس بادشاہ کے ماتحت میں ساڑھے تین سال تک پریشانی جھیلے گا۔

26 “لیکن جو ہونا ہے اس کا عدالت فیصلہ کرے گی اور اس بادشاہ سے اس کی قوّت چھین لی جائے گی اسکي سلطنت کا مکمل طور پر خاتمہ ہو جائيگي۔ 27 پھر خدا کے مقدس لوگ اس مملکت پر حکو مت کریں گے۔ زمین کے سبھی مملکتوں کے سبھی لوگوں پر انکی حکومت ہوگی۔ یہ حکومت ابدالآباد تک رہے گی اور دیگر سبھی قوموں کے لوگ انکا احترام کریں گے۔ اور انکی فرمانبرداری کریں گے۔

28 “اس طرح اس خواب کا خاتمہ ہوا۔ میں دانیال بہت خوفزدہ تھا۔ خوف سے میرا چہرہ زرد ہ پڑ گیا تھا۔ میں نے جو باتیں دیکھی تھی اور سنی تھی۔ میں نے انکے بارے میں دوسرے لوگوں کو نہیں بتا یا۔”

بھیڑ اور بکری کے بارے میں دانیال کی رویا

بیلشضر کی دورِ حکو مت کے تیسرے برس میں نے یہ رویا دیکھی تھی۔ یہ اس رویا کے بعد کی رویا ہے۔ میں نے دیکھا کہ میں سوسن شہر میں ہوں۔ سوسن صوبہ عیلام کا دارلحکومت تھا۔ میں دریائے اولائی کے کنارے کھڑا تھا۔ میں نے آنکھیں اوپر اٹھائی تو دیکھا کہ دریائے اولائی کے کنارے پر ایک مینڈھا کھڑا ہے اس مینڈھے کے دو لمبے لمبے سینگ تھے۔ لیکن ایک سینگ دوسرے سینگ سے بڑا تھا۔ اور بڑا دوسرے کے بعد نکلا تھا۔ میں نے دیکھا کہ وہ مینڈھا ادِھر اُدھر سینگ مارتا پھر تا ہے۔ میں نے دیکھا کہ وہ مینڈھا کبھی مغرب کی جانب دو ڑتا تو کبھی شمال کی جانب اور کبھی جنوب کی جانب۔اس مینڈھے کو کو ئی بھی جانور روک نہیں پا رہا ہے اور نہ ہی کسی دوسرے جانورو ں کو اس مینڈھے سے بچا پا رہا ہے۔ وہ مینڈھا وہ سب کچھ کر رہا ہے جو کچھ وہ کرنا چا ہتا ہے۔اس طرح سے وہ مینڈھا بہت طاقتور ہو گیا۔

میں اس مینڈھے کے با رے میں سو چنے لگا۔ میں ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ مغرب کی جانب سے میں نے ایک بکرے کو آتے دیکھا۔ یہ بکرا رو ئے زمین پر دو ڑتا گیا۔ لیکن اس بکرے کے پیر زمین کو نہیں چھُو رہے تھے۔ اس بکرے کا ایک بڑا سینگ تھا۔ وہ سینگ بکرے کے دونوں آنکھوں کے درمیان تھا واضح طو پر نظر آرہا تھا۔

اسکے بعد وہ بکرا دو سینگ وا لے مینڈھے کے پاس آیا۔ یہ وہی مینڈھا تھا جسے میں نے دریائے اولا ئی کے کنارے کھڑا دیکھا تھا۔ وہ بکرا غصہ سے بھرا ہوا تھا۔اسلئے وہ مینڈھے کی طرف لپکا۔ بکرے کو اس مینڈھے کی طرف بھاگتے ہو ئے میں نے دیکھا۔ وہ بکرا غصّہ سے آگ بگولہ ہو رہا تھا۔ اسنے مینڈھے کے دونوں سینگ تو ڑ ڈا لے۔ مینڈھا بکرے کو نہیں روک پا یا۔ بکرے نے مینڈھے کو زمین پر پٹک دیا اور پھر اس بکرے نے اس مینڈھے کو پیروں تلے کچل دیا۔ وہاں اس مینڈھے کو بکرے سے بچانے وا لا کو ئی نہ تھا۔

اس طرح وہ بکرا بہت طاقتور ہو گیا۔ لیکن جب وہ طاقتور بنا، اسکا بڑا سینگ ٹوٹ گیا اور پھر اس بڑے سینگ کی جگہ چار سینگ اور نکل آئے۔ وہ چاروں سینگ آسانی سے دکھا ئی پڑ تے تھے۔ وہ چار سینگ الگ الگ چاروں جانب مُڑے ہو ئے تھے۔

پھر ان چار سینگوں میں سے ایک سینگ میں ایک چھو ٹا سینگ اور نکل آیا۔ وہ چھو ٹا سینگ اور بڑھنے لگا اور بڑھتے بڑھتے بہت بڑا ہو گیا۔ یہ سینگ جنوب کی جانب، مشرق کی جانب اور خوشمنا زمین کی جانب بڑھا۔ 10 وہ چھو ٹا سینگ بڑھ کر بہت بڑا ہو گیا۔ یہ بڑھتے بڑھتے آسمان چھو لیا اس چھوٹے سینگ نے یہاں تک کہ کچھ اجرام فلکی اور کچھ تارو ں کو بھی زمین پر پٹک دیا اور انہیں پیروں تلے روند دیا۔ 11 وہ چھوٹا سینگ بہت مضبوط ہو گیا اور پھر وہ اجرام فلکی کے حکمران (خدا ) کے خلاف ہو گیا۔ اس چھو ٹے سینگ نے اس حکمران کو(خدا ) نذر کی جانے وا لی دائمی قربانیوں کو بھی روک دیا۔ وہ مقام جہاں لوگ اس حکمران (خدا ) کی عبادت کیا کر تے تھے، ویران ہو گیا۔ 12 اس چھوٹے سینگ نے بُرے گام کئے اور دائمی قربانیوں پر پابندی لگا دی۔اس نے صداقت کو زمین پر پٹک دیا۔اس چھوٹا سینگ نے یہ سب کچھ کیا اور نہایت کامران رہا۔

13 تب میں نے کسی مقدس کو بولتے سنا اور اس کے بعد میں نے سنا کہ کو ئی دوسرا مقدس اس پہلے مقدس کو جواب دے رہا ہے۔ پہلے مقدس نے کہا، “یہ رویا ظاہر کر تی ہے کہ دائمی قربانیوں کا کیا ہو گا؟ یہ اس بھیانک گنا ہ کے بارے میں ہے جو برباد کر دیتا ہے۔ یہ ظا ہر کرتا ہے کہ جب لوگ اس حکمران کے مقدس کو توڑدینگے تب کیا ہو گا؟ یہ رو یا ظاہر کرتی ہے کہ جب لوگ سارے مقام کو پیروں تلے روند دیں گے تب کیا ہو گا؟ یہ رو یا ظاہر کرتی ہے کہ جب لوگ تاروں کو پیرو ں تلے روند دیں گے تب کیا ہو گا؟ لیکن یہ باتیں کب تک ہو تی رہیں گی؟ ”

14 دوسرے مقدس نے کہا، “دوہزار تین سو دن تک ایسا ہی ہو تا رہے گا اور پھر اس کے بعد مقدس کو پھر سے تعمیر کردیا جا ئے گا۔”

رویاکی تشریح دانیال کو دی

15 میں، دانیال نے رو یا دیکھی تھی، اور کو شش کی کہ اس کا مطلب سمجھ لوں۔ ابھی میں اس رویا کے بارے میں سوچ ہی رہا تھا کہ کو ئی انسان کی مانند نظر آنے وا لا اچانک آکر میرے سامنے کھڑا ہو گیا۔ 16 تب میں نے کسی شخص کی آواز سنی۔ یہ آواز دریائے اولا ئی کے اوپر سے آرہی تھی۔اس آواز نے کہا، “اے جبرائیل اس شخص کو اس کی رو یا کا مطلب سمجھا دے۔”

17 اس طرح فرشتہ جبرائیل جو کسی انسان کی مانند دکھا ئی دے رہا تھا، جہاں میں کھڑا تھا، وہاں آگیا۔ وہ جب میرے پاس آیا تو میں بہت ڈر گیا۔ میں زمین پر گرپڑا لیکن جبرائیل نے مجھ سے کہا، “اے انسان! سمجھ لے کہ یہ رو یا آخری وقت کے لئے ہے۔”

18 ابھی جبرائیل بو ل ہی رہا تھا کہ مجھے نیند آگئی۔ نیند بہت گہری تھی۔ میرامنہ زمین کی جانب تھا۔ پھر جبرائیل نے مجھے چھوا اور مجھے پیروں پر کھڑا کردیا۔ 19 جبرائیل نے کہا، “دیکھ! میں تجھے اب، اس رو یا کو سمجھا تا ہو ں۔ میں تجھے بتاؤں گا کہ خدا کے قہر کے بعد کیا کچھ ہو گا تمہا ری رو یا آخری دنوں کے با رے میں ہے۔

20 “تو نے دو سینگ وا لا مینڈھا دیکھا تھا۔ وہ دو سینگ ہیں مادی اور فارس کے دو ملک۔ 21 وہ بکرا یونان کا بادشا ہ ہے۔ اس کی دونو ں آنکھوں کے بیچ بڑا سینگ پہلا بادشا ہ ہے۔ 22 وہ سینگ ٹوٹ گیا اور اس کے مقام پر چار سینگ نکل آئے۔ وہ چار سینگ چار مملکت ہے۔ وہ چار مملکت اس پہلے بادشا ہ کی قوم سے ظا ہر ہو گی، لیکن وہ چاروں مملکت اس پہلے بادشاہ کی طرح مضبوط نہیں ہو گی۔

23 “جب ان ملکتوں کا خاتمہ قریب ہو گا، تب وہاں ایک بہت بے باک اور سخت بادشا ہ ہو گا۔ یہ بادشا ہ بہت عیار ہو گا۔ایسا اس وقت ہو گا جب گنہگاروں کی تعداد بڑھ جا ئے گی۔ 24 وہ بادشا ہ بہت طاقتور ہو گا۔ اس کی قوت اور طاقت اس کی اپنی نہیں ہو گی۔ وہ بادشا ہ بھیانک تبا ہی لا ئے گا۔ وہ جو کچھ کرے گا اس میں اسے کامیابی ملے گی۔ وہ صرف طاقتور لوگو ں کو ہی نہیں بلکہ خدا کے مقدس لوگوں کو بھی تباہ کریگا۔

25 “وہ دھوکے بازی سے کام کریگا اس لئے اس کا منصوبہ پو را ہو جا ئے گا۔ اور دِلوں میں بڑا گھمنڈ کریگا اور صلح کے وقت، وہ کئی لوگوں کو ہلاک کریگا۔ وہ شہزادوں کا شہزادہ سے بھی مقابلہ کرنے کے لئے اٹھ کھڑا ہو گا۔ لیکن وہ شکست کھا ئے گا، لیکن انسانی طاقت سے نہیں۔

26 “ان ایّام کے با رے میں یہ رو یا اور وہ باتیں جو میں نے کہی ہیں صحیح ہیں۔ لیکن اس رو یا پر تو مہر لگا کر رکھ دے۔ کیونکہ وہ باتیں ایک طویل مدّت تک ہو نے وا لی نہیں ہیں۔”

27 اس رو یا کے بعد میں (دانیال ) بہت کمزور ہو گیا۔ اور بہت دنوں تک بیمار پڑا رہا۔ پھر بیماری سے اٹھ کر میں نے پھر سے بادشاہ کا کام کاج کر نا شروع کردیا۔ لیکن اس رویا کے سبب میں بہت پریشان رہا کر تا تھا۔ میں اس رو یا کا مطلب سمجھ ہی نہیں پا یا تھا۔

دانیال کی دعا

بادشا ہ دارا کی سلطنت کے پہلے برس کے دوران یہ باتیں ہو ئی تھیں۔ دارا اخسویرس نام کے شخص کا بیٹا تھا۔ مادیوں کی نسل سے تھا۔ وہ شاہ بابل بنا۔ دارا کی بادشا ہت کے پہلے برس میں مَیں، دانیال کچھ کتابیں پڑھ رہا تھا۔ان کتابو ں میں میں نے دیکھا۔ کہ خداوند یرمیاہ کو یہ بتا تا ہے کہ یروشلم پھر سے بسنے سے پہلے کتنے برس گذرینگے۔خداوند نے کہا ستّر برس گذرجا ئیں گے۔

“پھر میں نے اپنے مالک خدا کی جانب رُخ کیا اور اس سے دعا کر تے ہو ئے مدد کی درخواست کی۔ میں نے کھانا چھوڑدیا اور ایسے کپڑے پہن لئے جن سے یہ لگے کہ میں غمگین ہوں۔ میں نے اپنے سر پر خاک ڈا ل لی۔ میں نے خداوند اپنے خدا سے دعا کرتے ہو ئے اس کو اپنے سبھی گناہ بتا دیئے۔ میں نے کہا:

“اے خداوند، تو عظیم اور مہیب خدا ہے۔ جو لوگ تجھ سے محبت کر تے ہیں، تو ان کے ساتھ اپنی محبت اور مہربانی کے معاہدہ کو نبھا تا ہے۔ جو لوگ تیرے احکام پر چلتے ہیں ان کے ساتھ تو اپنا معاہدہ نبھا تا ہے۔ “لیکن اے خداوند! ہم گنہگار ہیں۔ہم نے برا کیا ہے۔ہم نے خطا ئیں کی ہیں۔ ہم نے تیری مخا لفت کی ہے۔ تیرے آئین اور تیرے احکام سے ہم دور ہو گئے ہیں۔ ہم نبیوں کی بات نہیں سنتے۔ نبی تو تیرے خد مت گار ہیں۔ نبیوں نے تیرے بارے میں بتا یا۔ انہوں نے ہمارے بادشا ہوں،ہمارے امراء اور ہمارے با پ دادا کو بتا یا تھا۔ انہو ں نے سبھی بنی اسرائیلیو ں کو بھی بتا یا تھا۔ لیکن ہم نے نبیو ں کی نہیں سنی۔

“اے خداوند تو راستباز ہے، اور تجھ میں نیکی ہے۔ جبکہ ہم آج اپنے کئے پر نادم ہیں۔ یروشلم اور یہودا ہ کے لوگ بھی شرمندہ ہیں۔ وہ لوگ جو قریب ہیں، اور وہ لوگ جو بہت دور ہیں، اے خداوند! تو نے ان لوگوں کو بہت سے ملکو ں میں پھیلا دیا۔ ان بنی اسرائیلیوں کو شرم آنی چا ہئے۔ اے خداوند انہیں اپنے کئے ہو ئے بُرے کامو ں کے لئے شرمندہ ہو نا چا ہئے۔

“اے خداوند! سب کو شرمندہ ہونا چا ہئے۔ہمارے سبھی بادشا ہوں اور مراء کو بھی اپنے آپ پر شرمندہ ہونا چا ہئے۔ یہاں تک کہ ہمارے باپ دادا ؤں کو اپنے آپ پر شرمندہ ہونا چا ہئے۔ کیون کہ اے خداوند ہم نے تیرے خلاف گناہ کئے ہیں۔

“لیکن اے خداوند! تو رحیم ہے، لوگ جو بُرے کام کر تے ہیں تو تُو انہیں معاف کر دیتا ہے۔ حقیقت میں ہم نے تجھ سے منہ پھیر لیا ہے۔ 10 ہم نے خداوند اپنے خدا کے حکم کو نہیں مانا۔خداوند نے اپنے خادم نبیوں کی معرفت شریعت ہمیں دی ہے۔ لیکن ہم نے اس کی تعلیمات کو نہیں مانا۔ 11 اسرائیل کا کو ئی بھی شخص تیری تعلیمات پر نہیں چلا۔ وہ سبھی بھٹک گئے تھے۔ انہوں نے تیرے احکام کو قبول نہیں کیا۔اس لئے وہ لعنت اور قسم جو خداکے خادم موسیٰ کی شریعت میں مرقوم ہیں ہم پر پو ری ہو ئی، کیونکہ ہم اس کے گنہگار ہو ئے۔

12 “خداوند نے ان باتوں کو کہا جسے اس نے کہا تھا کہ وہ ہم لوگوں کو اور ہمارے امراء کے ساتھ وہ کرینگے۔اس نے ہم پر بلا ئے عظیم ناز ل کیا۔ یروشلم کو جتنی مصیبتیں اٹھا نی پڑی، کسی دوسرے شہر نے نہیں اٹھا ئی۔ 13 وہ بلا ئے عظیم ہم پر ناز ل ہو ئی۔ یہ باتیں ٹھیک ویسے ہی ہو ئیں، جیسے موسیٰ کی شریعت میں مرقوم ہیں۔ لیکن ہم نے ابھی بھی خدا سے سہا را نہیں مانگا ہے۔ہم نے ابھی بھی گناہ کرنا نہیں چھو ڑا ہے اے خداوند! تیری صداقت ہم پر ابھی بھی توجّہ نہیں ديتے۔ 14 “خداوند نے اس بلا ئے عظیم کو ہما رے لئے تیار رکھا تھا اور اس نے ہمارے ساتھ ان باتوں کو ہونے دیا۔ ہمارے خداوند نے ہم لوگوں کیساتھ ایسا کیا اور وہ جو کچھ بھی کرتا ہے سچ ہی کر تا ہے، کیوں کہ ہم لوگوں نے ان کی باتوں کا پالن نہیں کیا۔

15 “اے ہمارے خداوند! تو نے اپنی قدرت کا استعمال کیا۔ اور ہمیں مصر سے با ہر نکال لا یا۔ ہم تو تیرے اپنے لوگ ہیں۔ آج تک اس و اقعہ کے سبب تو تسلیم کیا جا تا ہے۔ اے خداوند! ہم نے گناہ کئے ہیں، ہم نے خطرناک کام کئے ہیں۔ 16 اے خداوند! یروشلم پر قہر نازل کرنا چھو ڑدے۔ یروشلم تیرے کوہِ مقدس پر قائم ہے۔ تو اچھی باتو ں کوکر، اسرائیل پر قہر برپا کرنے سے باز آ۔ ہمارے آس پاس کے لوگ ہم پر اور ہمارے شہر یروشلم پر ہنستے ہیں۔ یہ سب اسلئے ہو تا ہے کیونکہ ہم اور ہمارے باپ دادا نے تیرے خلاف گنا ہ کئے تھے۔

17 “اب اے خداوند تو میری دعا سن لے میں تیرا غلام ہوں۔ برائے مہربانی مدد کے لئے میری التماس سن۔مقدس مقام کے لئے اچھی چیزوں کو کر جسے کہ تباہ کر دیا گیا تھا۔ اے خداوند تو خود اپنے لئے اچھی چیزیں کر۔ 18 اے میرے خدا! میری سن۔ ذرا اپنی آنکھیں کھول! اور ہمارے ساتھ جو بھیا نک با تیں ہو ئی ہیں! انہیں دیکھ وہ شہر جو تیرے نام سے پکارا جا تا تھا دیکھ اس کے ساتھ کیا ہو گیا ہے! میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ ہم اچھے لوگ ہیں۔ وہ باتیں میں کیوں پیش کر رہا ہوں۔ یہ باتیں تو میں اس لئے کر رہا ہوں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ تو رحیم ہے۔ 19 اے خداوند! میری سن! اے خداوند، ہمیں معاف کر! اے خداوند! ہم پر توجّہ دے، اور پھر کچھ کر! انتظار مت کر! اسی وقت کچھ کر! اسے تو خود اپنے بھلا کے لئے کر! اے خدا! اب تو اپنے شہر اور اپنے ان لوگوں کے لئے کچھ کر جو تیرے نام سے پکارے جا تے ہیں۔”

ستّر ہفتوں کے بارے میں رو یا

20 میں خدا سے دعا کر تے ہو ئے یہ باتیں کہہ رہا تھا۔ میں بنی اسرائیل کے کو ہِ مقدس پر دعا کر رہا تھا 21 میں دعا کر ہی رہا تھا کہ جبرائیل میرے پاس آیا۔ جبرائیل وہی فرشتہ تھا جسے میں نے رو یا میں دیکھا تھا۔ جبرائیل جلدی سے میرے پاس آیا۔ وہ شام کی قربانی پیش کر نے کے وقت آیا تھا۔ 22 میں جن باتوں کو سمجھنا چا ہتا تھا ان باتوں کو سمجھنے میں جبرائیل نے میری مدد کی۔ جبرائیل نے کہا، “اے دانیال! میں تجھے دانشمندی عطا کرنے اور فہم میں تیری مدد کرنے آیا ہوں۔ 23 جب تو نے پہلی دعا شروع کی تھي تو مجھے اس وقت حکم دیا گیا تھا اور دیکھ میں تجھے بتانے آگیا ہوں۔ خدا تجھے بہت عزیز رکھتا ہے۔ یہ حکم تیری سمجھ میں آجا ئے گا اور تو اس رو یا کا مطلب جان جا ئے گا۔

24 “اے دانیال! خدانے تیرے لوگوں کو اور تیرے شہر کے لئے ستّر ہفتوں کا وقت مقرر کیا ہے۔۷۰ ہفتوں کا وقت اس لئے دیا گیا ہے تا کہ بُرے کاموں کو کرنا چھو ڑدیا جا ئے،اسی طرح گناہ کرنا بند کر دیا جا ئے،خلاف ورزی کا کفارہ ادا کردیا جا ئے، ہمیشہ ہمیشہ بنی رہنے وا لی نیکی کو لا یا جا ئے، رو یا اور نبیو ں کی کہی ہو ئی با توں پر مہرلگا دی جا ئے اور سب سے مقدس جگہ کا مسح کر دیا جا ئے۔

25 “اے دانیال! ان باتوں کو سمجھ لے۔ یروشلم کی دوبارہ تعمیر کا حکم سے لیکر مسح کیا ہوا شہزادہ کے آنے تک سات ہفتے ہونگے۔تب شہر با سٹھ ہفتوں تک بنا ئی جا ئیں گی۔ تب پھر بازار تعمیر کئے جا ئیں گے اور شہر کی فصیل بنا ئی جا ئے گی مگر اس دوران کا فی مصیبتیں درپیش آئیں گی۔ 26 “باسٹھ ہفتوں کے بعد اس ممسوح(چنے ہو ئے ) کو الگ تھلگ کر دیا جا ئے گا۔اور کچھ بھی اس کے پاس نہیں رہیگا۔ وہ چلا جا ئے گا اور ایک بادشا ہ آئے گا جس کے لوگ شہر اور مقدس جگہ کو ممسار کرینگے۔ اور اس کا انجام گویا طوفان کے ساتھ ہو گا اور اخیر تک لڑا ئی ہو تی رہی گی۔ بربادی مقرر ہو چکی ہو گی۔

27 “تب آنے وا لا نیا حکمران بہت سے لوگوں کے ساتھ ایک معاہدہ کریگا۔ یہ معاہدہ ایک ہفتہ تک چلے گا۔ قربانی اور نذرانہ نصف ہفتہ تک رکی رہے گی اور پھر ایک اجاڑ نے وا لا اور بتوں کی قربانی پیش کرنے وا لا آئے گا۔ وہ مہیب تبا ہیاں لا ئے گا۔لیکن خدا اس اجاڑ نے وا لے کی مکمل تبا ہی کا حکم دیگا۔”

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International