Beginning
ایک درخت کے با رے میں نبو کد نضر کا خواب
4 بادشا ہ نبوکد نضر نے بہت سی قو موں اور دیگر اہلِ لغت وا لو ں کو جو دنیا کے تمام علاقوں میں بسے ہوئے تھے ان کے نام ایک خط بھیجا۔
سلامت اور محفو ظ رہو: [a]
2 میں نے مناسب جانا کہ ان نشانوں اور معجزوں کو ظا ہر کروں جو خدا تعالیٰ نے مجھ پر ظا ہر کیا ہے۔
3 اس کے معجزے کتنے تعجب خیز
اور اس کے معجزے کیسے مہیب ہیں!
اس کی سلطنت ہمیشہ ہمیشہ
اور پُشت در پُشت قائم رہیگی۔
4 میں، نبو کد نضر اپنے محل میں تھا۔میں خوش اور کامیاب تھا۔ 5 میں نے ایک خواب دیکھا جس نے مجھے ڈرا دیا۔ میں اپنے بستر میں سو رہا تھا۔میں نے رو یا دیکھی۔جو کچھ میں نے دیکھا تھا اس نے مجھے ڈرا دیا۔ 6 اس لئے میں نے یہ حکم دیا کہ بابل کے سبھی دانشمندوں کو میرے پاس لا یا جا ئے تا کہ وہ میرے خواب کی تعبیر بتا ئے۔ 7 جب جا دو گر اور کسدی لوگ میرے پاس آئے تو میں نے انہیں اپنے خواب کے بارے میں بتا یا۔ لیکن ان لوگوں نے مجھے میرے خواب کا مطلب نہیں بتا یا۔ 8 آخر میں دانیال میرے پاس آیا (میں نے دانیال کو بیلطشضر نام دیا تھا اس کو تعظیم دینے کیلئے جو کہ عبادت کے لا ئق ہے۔ مقدّس دیوتاؤں کی رُو ح اس میں ہے۔ سلامت اور محفو ظ رہو: [b]) دانیال کو میں نے اپنا خواب سنایا۔ 9 میں نے ان سے کہا، “اے بیلطشضر تو سبھی جا دو گرو ں میں سب سے بڑا ہے۔ مجھے پتا ہے کہ تجھ میں مقدس دیوتاؤں کی روح مقام کر تی ہے۔میں جانتا ہو ں کہ کسی بھی راز کو سمجھنا تیرے لئے مشکل نہیں ہے۔ میں نے جو خواب دیکھا تھا، وہ یہ ہے، تو مجھے اس کا مطلب سمجھا۔ 10 جب میں اپنے بستر میں لیٹا ہوا تھا تو میں نے جو رویا دیکھی وہ یہ ہے: میں نے دیکھا کہ میری آنکھوں کے سامنے زمین کے بیچوں بیچ ایک درخت کھڑا ہے۔ وہ درخت بہت اونچا تھا۔ 11 وہ درخت بڑا ہو تا چلا گیا اور مضبوط قدآور بن گیا۔ایسا معلوم ہو نے لگا کہ وہ آسمان چھونے لگا ہے۔ اس درخت کو زمین پر کہیں سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ 12 درخت کے پتے بہت خوشنما تھے۔ درخت پر بے شمار پھل لگے ہو ئے تھے اور وہ ہر کسی کو غذا مہیا کرا تا تھا۔جنگلی جانور اس درخت کے نیچے آسرا پا تے تھے اور درخت کی شاخوں پر پرندوں کا گھونسلہ ہوا کر تا تھا۔ ہر ایک جاندار اس درخت سے ہی غذا پا تا تھا۔
13 “اپنے بستر پر لیٹے لیٹے دماغی رو یا میں میں ان چیزو ں کو دیکھ رہا تھا۔ اور تبھی ایک مقدس فرشتہ کو میں نے آسمان سے نیچے اتر تے ہوئے دیکھا۔ 14 اس نے بلند آواز سے پکار کر یوں کہا کہ درخت کو کاٹ پھینکو۔اس کی ٹہنیوں کو کاٹ ڈا لو۔اس کے پتوں کو نوچ لو۔ اس کے پھلوں کو چاروں جانب بکھیردو۔اس درخت کے نیچے آسرا پانے وا لے جانور کہیں دور بھاگ جا ئیں گے۔اس کی شاخوں پر بسیرا کرنے وا لے پرندے کہیں اڑجا ئیں گے۔ 15 لیکن اس کے بچے ہو ئے تنے اور جڑوں کو زمین میں رہنے دو۔اس کے چاروں جانب لو ہے اور کانسے کا بندھن باندھ دو۔ اپنے آس پاس اُگی گھاس کے ساتھ اس کا بچا ہوا تنا اور اس کی جڑیں زمین رہیں گی۔جنگلی جانور وں اور پیڑ پودوں کے بیچ یہ کھیتوں میں رہیگا۔ اوس سے وہ نم رہے گا۔ 16 اب وہ انسان کی طرح اور نہیں سو چے گا۔اس کا دل جانور کے دل جیسا ہو گا۔ وہ اس طرح سات سال تک رہے گا۔
17 ایک مقدس فرشتہ نے اس سزا کا اعلان کیا تھا تا کہ زمین کے سبھی لوگوں کو یہ پتا چل جا ئے کہ آدمیوں کی مملکت کے اوپر خدا تعالیٰ حکمرانی کر تا ہے۔خدا جسے چا ہتا ہے ان مملکتوں کو اسے ہی سونپ دیتا ہے۔ اور خدا ان مملکتوں پر حکومت کرنے کیلئے خاکسار لوگوں کو مقرر کرتا ہے۔
18 “میں، بادشا ہ نبو کد نضر نے خواب میں یہی دیکھا ہے۔اب اے بیلطشضر! مجھے بتا کہ اس خواب کا مطلب کیا ہے؟ میری حکومت کا کو ئی دانشمند شخص مجھے اس خواب کی تشریح اور تعبیر نہیں بتا پا رہا ہے۔ تو میرے اس خواب کی تشریح بتا سکتا ہے کیونکہ تجھ میں مقدس دیوتاؤں کی روح ہے۔”
19 تب دانیال (جس کا دوسرا نام بیلطشضر بھی تھا ) تھو ڑی دیر کے لئے خاموش ہو گیا۔ وہ کسی بات کو سوچ کر پریشان تھا۔ بادشا ہ نے اس سے پو چھا، “اے بیلطشضر تو اس خواب اور اس کی تعبیر سے خوفزدہ مت ہو۔”
اس پر بیلطشضر نے بادشا ہ کو جواب دیا، “اے میرے عظیم! کاش یہ خواب تیرے دشمنو ں پر پڑے، اور اس کی تعبیر جو تیرے مخالف ہیں ان کو ملے۔ 20-21 آپنے خواب میں ایک درخت دیکھا تھا۔ وہ درحت لمبا ہوا اور مضبوط بن گیا۔ درخت کی چو ٹی آسمان چھو رہی تھی۔ زمین میں ہر جگہ سے وہ درخت دکھا ئی دیتا تھا۔اس کے پتے خوشنما تھے۔ اس پر بے شمار پھل لگے ہو ئے تھے۔اس درخت سے ہر کسی کو غذا ملتی تھی۔ جنگلی جانوروں کا تو وہ گھر ہی تھا اور اس کی شا خوں پر پرندے بسیرا کئے ہو ئے تھے۔ آپ نے خواب میں ایسا درخت دیکھا تھا۔ 22 اے بادشا ہ! وہ درخت آپ ہی ہیں۔ آپ عظیم اور طاقتور بن چکے ہیں۔ آپ اس اونچے درخت کی مانند ہیں،جس نے آسمان چھو لیا ہے اور آپ کی طاقت زمین کے دور حصوں تک پہنچتی ہے۔
23 “اے بادشا ہ! آپنے ایک مقدس فرشتہ کو آسمان سے نیچے اتر تے دیکھا تھا۔ فرشتے نے کہا، ’اس درخت کو کاٹ ڈا لو اور اسے فنا کردو۔درخت کے تنے اور جڑوں کو زمین میں ہی چھو ڑدو اور کھیت میں گھاس کے بیچ اسے رہنے دو۔ اوس سے نم ہو نے دو۔ وہ کسی جنگلی جانور کی شکل میں رہا کریگا۔اس کو اسی حال میں سات سال گذارنا ہے۔‘
24 اے بادشا ہ! آ پ کے خواب کی تعبیر یہی ہے۔ خدا تعالیٰ نے میرے خداوند بادشا ہ کے حق میں ان باتوں کے ہو نے کا حکم دیا ہے۔ 25 اے بادشا ہ نبو کد نضر! عوام سے دور چلے جان کے لئے آپ کو مجبور کیا جا ئے گا۔جنگلی جانوروں کے بیچ آپ کو رہنا ہو گا۔ مویشیوں کی مانند آپ گھاس سے پیٹ بھریں گے اور شبنم سے بھیگیں گے۔سات سال گذرنے کے بعد آپ یہ محسوس کریں گے کہ خدا تعالیٰ انسانوں کے مملکتوں پر حکومت کرتا ہے اور وہ جسے بھی چا ہتا ہے اس کو حکومت دے دیتا ہے۔
26 درخت کے تنے اور اس کی جڑو ں کو زمین پر چھوڑ دینے کے حکم کا مطلب یہ ہے کہ آپکی سلطنت آپکو مل جا ئے گی۔لیکن یہ اسی وقت ہو گا جب آپ یہ جان جا ئیں گے کہ آپکی حکومت پر خدا تعالیٰ کی ہی حکمرانی ہے۔ 27 اس لئے اے بادشا ہ! آپ مہربانی کر کے میری صلاح ما نیں۔ میں آپکو یہ صلاح دیتا ہوں کہ آپ گناہ کرنا چھوڑدیں اور جو بہتر ہے وہی کریں۔بُرے اعمال چھوڑدیں۔ غریبوں پر مہربان ہو ں۔ تبھی آپ کامیاب رہیں گے۔”
28 یہ سبھی باتیں بادشا ہ نبو کد نضر کے ساتھ ہو ئیں۔ 29-30 اس خواب کے بارہ مہینے بعد جب بادشا ہ نبو کد نضر بابل میں اپنے محل کی چھت پر گھوم رہے تھے تو اس نے کہا، “بابل کو دیکھو! اس عظیم شہر کی تعمیر میں نے کی ہے۔ اس مقام کی تعمیر میں نے یہ دیکھنے کے لئے کی ہے کہ میں کتنا بڑا ہو ں!
31 ابھی جب کہ وہ الفاظ کہہ ہی رہے تھے کہ اس نے آسمان سے آواز سنی، آواز نے کہا، “اے بادشا ہ نبو کد نضر! تیرے ساتھ یہ باتیں ہونگی۔ بادشا ہ کی شکل میں تجھ سے تیری حکومت کی قوت چھین لی گئی ہے۔ 32 تجھے اپنے عوام سے دُور جانا ہو گا۔ جنگلی جانو ں کے ساتھ تیرا قیام ہو گا۔ تو بیلوں کی طرح گھاس کھا ئیگا۔ سات سال بیت جا ئیں گے۔ تب تو یہ سمجھے گا کہ انساني مملکتوں پر خدا تعالیٰ حکومت کر تا ہے اور خدا تعالیٰ جسے چا ہتا ہے اسے حکومت سونپ دیتا ہے۔”
33 فو راً ہی یہ حادثہ واقع ہوا۔ نبو کد نضر کو لوگوں سے بہت دور جانا پڑا تھا۔اس نے بیلو ں کی طرح گھاس کھانا شروع کر دیا۔ وہ شبنم میں بھیگا۔ کسی عقاب کے پنکھ کے مانند اس کے بال بڑھ گئے، اور اس کے ناخن بھی کسی پرندے کی پنجوں کی مانند بڑھ گئے۔
34 تب بالآ خر میں، نبو کدنضر نے اوپر آسمان کی جانب دیکھا۔ سوچنے سمجھنے کی میری عقل مجھ میں وا پس آگئی۔ تب میں نے خدا تعالیٰ کی ستائش کی، جو ہمیشہ قائم ہے۔ میں نے اسے عظمت اور احترام دیا۔
خدا ہمیشہ سلطنت کر تا ہے۔
اور اس کی مملکت پُشت درپُشت بنی رہتی ہے۔
35 اس زمین کے لوگ
سچ مچ اہم نہیں ہیں۔
خدا آسمانی قوت اور زمین کے لوگوں کے ساتھ
جو کچھ چاہتا ہے وہ کر تا ہے۔
اور کو ئی نہیں جو اسکا ہا تھ روک سکے یا
اس سے کہے کہ تو کیا کر تا ہے۔
36 اسی وقت خدا نے میری سلطنت کی شان و شوکت کے لئے میری عقل، میری طاقت مجھے لوٹا دی۔ میرے مشیر اور میرے امراء مجھ سے صلاح لینے کیلئے آئے اور میں نے پھر اپنی مملکت قائم کی اور میری عظمت بڑھ گئی۔ 37 دیکھو اب میں،آسمان کے بادشا ہ کی ستائش کر تا ہوں اور میں اس کی تعظیم و تکریم کرتا ہوں جس میں متکبر لوگوں کو شرمندہ کرنے کی اہلیت ہے۔
دیوار پر تحریر
5 بادشا ہ بیلشضر نے اپنے ایک ہزار عہدیدار کی ایک عظیم ضیافت کی۔بادشاہ انکے ساتھ مئے پی رہا تھا۔ 2 بادشا ہ بیلشضر نے مئے پیتے ہو ئے اپنے خادمو ں کو سونے اور چاندی کے پیالے لانے کو کہا۔ یہ وہ پیالے تھے جنہیں ا سکے دادا [c] نبو کدنضر یروشلم کی ہیکل سے لیا تھا۔ 3 بادشا ہ بیلشضر چاہتا تھا کہ وہ اپنے عہدیداروں، اپنی بیویوں اپنی خادماؤں کے ساتھ ان پیالو ں میں مئے پئے۔ 4 مئے پیتے ہو ئے وہ اپنے خدا ؤں کی مورتیوں کی حمد کر تے رہتے تھے۔ انہوں نے ان خدا ؤں کی ستائش کی جو سونے، چاندی، تانبے، لو ہے، لکڑی اور پتھر کے بنے تھے۔
5 اسی وقت اچانک کسی انسان کا ایک ہا تھ ظا ہر ہوا اور دیوار پر لکھنے لگا۔اس کی انگلیاں دیوار کے پلستر کو کریدتی ہو ئی الفاظ لکھنے لگی۔ بادشا ہ کے محل میں دیوار پر شمعدان کے نزدیک اس ہاتھ نے لکھا۔ ہا تھ جب لکھ رہا تھا تو بادشا ہ اسے دیکھ رہا تھا۔
6 بادشا ہ بیلشضر بہت خوفزدہ ہوا۔خوف سے ا سکا چہرہ زرد پڑ گیا اور اس کے گھٹنے اس طرح کانپنے لگے کہ وہ آپس میں ٹکرا رہے تھے۔اس کے پیر اتنے کمزور ہو گئے کہ وہ کھڑا بھی نہیں رہ پا رہا تھا۔ 7 بادشا ہ نے چلا کر کہا کہ نجومیوں اور کسدیوں اور فالگیروں کو حاضر کریں۔ بادشا ہ نےبابل کے دانشمندوں کو بلا یا اور کہا، “اس تحریر کو پڑھے اور اس کا مطلب مجھے بتا ئے اور جو ایسا کر تا ہے وہ ارغوانی خلعت پا ئے گا اور اس کی گردن میں زریں طوق پہنایا جا ئے گا اور وہ مملکت کا تیسرے درجہ کا حاکم ہوگا۔”
8 اس طرح بادشا ہ کے سبھی دانشمند وہا ں آگئے لیکن وہ اس تحریر کو نہیں پڑ ھ سکے۔ وہ سمجھ ہی نہیں سکے کہ اس کا مطلب کیا ہے۔ 9 بادشا ہ بیلشضر کے دانشمند چکّر میں پڑے ہو ئے تھے اور بادشاہ تو اور بھی زیادہ خوفزدہ اور پریشان تھا۔ اس کا چہرہ خوف سے زرد ہو گیا تھا۔
10 تب جہاں وہ ضیافت چل رہی تھی وہاں بادشا ہ کی والدہ آئی۔اس نے بادشا ہ اور اس کے عہدیداروں کی آواز سن لی تھی۔ اس نے کہا، “اے بادشا ہ ابد تک جیتا رہ ڈرمت تو اپنے چہرے کو خوف سے اتنا زرد نہ پڑنے دے۔ 11 تیری مملکت میں ایک ایسا شخص ہے جس میں مقدس دیوتاؤں کی روح بسیرا کر تی ہے۔ تیرے باپ کے دنو ں میں اس شخص نے دکھا یا تھا کہ وہ رازوں کو سمجھ سکتا ہے۔ اسکی دانشمندی خدا کی مانند ہے۔تیرے دادا بادشا ہ نبو کد نضر نے اس شخص کو سبھی دانشمندوں پر سردار مقرر کیا تھا۔ وہ سبھی جادوگروں اور کسدیو ں پر حکومت کر تا تھا۔ 12 میں جس شخص کے بارے میں باتیں کر رہی ہوں اس کانام دانیال ہے۔ لیکن بادشا ہ نے اسے بیلطشضر کانام دے دیا تھا بیلطشضر (دانیال ) بہت با وقار ہے اور وہ بہت سی باتیں جانتا ہے۔ وہ خوابوں کی تعبیر وتشریح کر سکتا ہے۔ پہیلیوں کو سمجھ سکتا ہے۔ تو دانیال کو بلا۔ دیوار پر جو لکھا ہے اس کا مطلب تجھے وہ بتا ئے گا۔”
13 اس طرح وہ دانیال کو بادشا ہ کے پاس لے آئے۔بادشا ہ نے دانیال سے کہا، “کیا تمہا رانام دانیال ہے؟ میرے والد بادشا ہ یہودا ہ سے جن لوگوں کو اسیر کر کے لا ئے تھے۔ کیا تو ان میں سے ایک ہے؟ 14 میں نے سنا ہے کہ دیوتاؤں کی روح کا تجھ میں بسیرا ہے اور میں نے یہ بھی سنا ہے کہ تو رازو ں کو سمجھتا ہے تو بہت با وقار اور دانشمند ہے۔ 15 دانشمندوں اور نجومیوں کو اس دیوار کی تحریر کو سمجھنے کیلئے میرے پاس لا یا گیا۔ میں چاہتا تھا کہ وہ لوگ اس تحریر کا مطلب بتا ئیں۔لیکن دیوار پر لکھی اس تحریر کی تشریح وہ مجھے نہیں دے پا ئے۔ 16 میں نے تیرے بارے میں سنا ہے کہ تو باتوں کے مطلب کی تشریح کر تا ہے اور بہت ہی مشکل مسئلوں کا جواب بھی ڈھو نڈ سکتا ہے۔ اگر تو دیوار کی اس تحریر کو پڑھ دے اور اس کا مطلب مجھے سمجھا دے تو میں تجھے یہ چیز دونگا۔تجھے ارغوانی پوشاک پہنا یا جا ئے گا، تیری گردن میں زریں طوق پہنایا جا ئے گا۔اس کے علاوہ تو اس مملکت کا تیسرا سب سے بڑا حاکم بن جا ئے گا۔”
17 تب دانیال نے بادشا ہ کو جواب دیتے ہو ئے کہا، “اے بادشا ہ بیلشضر! آپ اپنا تحفہ اپنے پاس رکھیں یا چا ہیں تو انہیں کسی اور کو دے دیں۔ میں آپ کیلئے دیوار کی تحریر پڑھ دونگا اور اس کا مطلب کیا ہے، یہ آپ کو سمجھا دونگا۔
18 “اے بادشا ہ! خدا ئے تعالیٰ نے آ پ کے دادا نبو کدنضر کو ایک عظیم طاقتور بادشا ہ بنایا تھا۔ خدا نے انہيں بہت زیادہ اہم بنایا تھا۔ 19 سارے لوگ، سارے ملک اور ہر زبان کے گروہ نبو کدنضر سے ڈرا کر تے تھے کیونکہ خدا تعالیٰ نے اسے ایک بہت بڑا بادشا ہ بنایا تھا۔ اگر نبو کد نضر کسی کو مارنا چا ہتا تو اسے مار دیا جا تا تھا اور اگر وہ چاہتا کہ کو ئی شخص زندہ رہے تو اسے زندہ رہنے دیا جا تا تھا۔ اگر وہ کچھ لوگو ں کو عظیم بنا نا چا ہتا تو وہ انہیں عظیم بنا دیتا تھا اور اگر وہ کسی کو ذلیل کرنا چا ہتا تو وہ ایسا ہی کر تا تھا۔
20 لیکن نبو کد نضر مغرور ہو گیا اور ضدی بن گیا۔اس لئے خدا نے اس سے اس کی قوت چھین لی۔ اسے اس کی سلطنت کے تخت سے اُتار پھینکا اور اس کی جلال جا تی رہی۔ 21 اس کے بعد لوگوں سے دُور بھاگ جانے کیلئے نبو کدنضر کومجبور کیا گیا۔اس کی عقل کسی حیوان کی عقل جیسی ہو گئی۔ وہ جنگلی گدھو ں کے بیچ میں رہنے لگا اور بیلو ں کی طرح گھاس کھا تا رہا۔ وہ شبنم میں بھیگا۔ جب تک اسے سبق نہیں مل گیا اسکے ساتھ ایسا ہی ہو تا رہا۔ پھر اسے یہ علم ہو گیا کہ انسان کی مملکت پر خدا تعالیٰ کی حکمرانی ہے اور مملکتوں کو اوپر حکومت کرنے کے لئے وہ جس کو چا ہتا ہے بھیج دیتا ہے۔
22 “لیکن اے بیلشضر! آپ نبوکد نضر کا پو تا ہونے کی وجہ سے ان چیزوں سے با خبر ہی تھے۔لیکن آپنے اپنے 6آپکو خاکسار نہیں بنایا۔ 23 نہیں! آپ نے اپنے آپکو آسمان کے خداوند کے خلاف سرفراز کیا۔ آپ نے خداوند کی ہیکل کے پیالوں کو اپنے پاس یہاں لانے کا حکم دیا اپنے آپکے عہدیدار اپنی بیویوں اور اپنی خادماؤں کے ساتھ ان پیالو ں میں مئے پی اور آپ چاندی،سونے، تانبا، لو ہے، لکڑی اور پتھر کے بتوں کی حمد کی جو نہ تو کچھ سنتے اور نہ بولتے ہیں تم نے خدا کی ستائش نہ کی جو کہ اپنے ہا تھو میں تمہا ری زندگی رکھتا ہے اور جو ہر چیز کو تمہا رے ساتھ ہو تا ہے اس کو قابو کر تا ہے۔ 24 اس لئے خدا نے تحریر لکھنے کے لئے ہا تھ کو بھیجا تھا۔ 25 دیوار پر جو الفاظ لکھے گئے تھے وہ یہ ہیں:
“مِنے، مِنے، تقیل اور فرسین۔
26 “ان الفاظ کا مطلب یہ ہے:
مِنے:
یعنی خدانے تیری مملکت کا حساب کیا
اور اسے برباد کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔
27 تقیل:
یعنی تو ترازو میں تو لا گیا اور کم ثا بت ہوا۔
28 فرسین:
یعنی تیری مملکت دو حصہ میں بٹے گی
اور اسے مادی اور فارسیوں کے قبضہ میں دیدی جا ئے گی۔”
29 پھر اس کے بعد بیلشضر نے حکم دیا کہ دانیال کو ارغوانی خلعت سے سجایا جا ئے اور زریں طوق اسکے گلے میں ڈا لا جا ئے۔ اور منادی کر دی گئی کہ وہ مملکت میں تیسرے درجہ کا حاکم ہوا۔ 30 اسی رات بابل کے بادشا ہ بیلشضر کا قتل کر دیا گیا۔ 31 ایک شخص جس کا نام دارا تھا جو مادی سے تھا اور جس کی عمر تقریباً باسٹھ برس کی تھی مملکت پر قابض ہوا۔ [d]
دانیال اور شیر ببر
6 داراے کے دل میں یہ خیال آیا کہ کتنا اچھا ہو تا اگر ایک سو بیس صوبیدار کا انتخاب ہو تا جو ساری مملکت میں حکومت کر تا۔ 2 اور اس ۱۲۰ صوبیداروں کو کنٹرول کر نے کیلئے بادشا ہ تین لوگوں کو وزیر مقرر کیا۔ ان تینو ں وزیروں میں سے دانیال ایک تھا۔ ان تینوں کو بادشا ہ نے اس لئے مقرر کیا تھا۔ کہ کو ئی اس کے ساتھ دغابازی نہ کرے اور اس کی حکومت کو کو ئی نقصان بھی نہ پہنچے۔ 3 دانیال نے دوسرے وزراء اور صوبیداروں سے بڑھ کر سلوک کیا،اور اپنے اعلیٰ قابلیت کی وجہ سے اپنے آپ کو الگ کیا۔بادشا ہ دانیال سے اتنا زیادہ متاثر کہ اس نے دانیال کو تمام مملکت کا حاکم بنانے کا ارادہ کیا۔ 4 لیکن جب دوسرے وزیروں اور صوبیداروں نے اسکے بارے میں سنا تو وہ لوگ دانیال کو قصوروار ٹھہرانے کے لئے اسباب ڈھونڈ نے لگے کہ دانیال کی حکومت کے کام کے لئے اپنے کام میں کچھ غلطی کر رہا ہے۔ لیکن وہ دانیال میں کو ئی خرابی نہیں ڈھونڈ پا ئے۔اس طرح وہ اس پر کو ئی غلط کام کرنے کا الزام نہ لگا سکے۔دانیال بہت ایماندار اور بھروسہ مند شخص تھا۔
5 آخر کار ان لوگوں نے کہا، “دانیال پر کو ئی بُرے کام کرنے کا الزام لگانے کی کو ئی وجہ نہیں ڈھونڈ پا ئیں گے۔اس لئے ہمیں شکایت کے لئے کو ئی ایسی بات ڈھونڈ نی چا ہئے جو اس کے خدا کی شریعت سے تعلق رکھتی ہو۔”
6 اس طرح وہ دونوں صوبیداروں اور وزیر ساتھ مل کر بادشا ہ کے پاس گئے۔انہوں نے کہا: “اے بادشا ہ دارا! آ پ ابد تک قائم رہیں۔ 7 مملکت کے تمام وزیروں اور حاکموں اور صوبیداروں، مشیروں اور دوسرے سرداروں نے باہم مشورہ کیا ہے اور پابندی کا حکم جا ری کر نے کے لئے شاہی فرمان لکھنے کیلئے راضی ہو ئے ہیں۔ جس کے مطابق، اگر کو ئی تمہیں چھو ڑ کر کسی اور خدا یا آدمی کی تیس دن تک عبادت کر تا ہے تو اسے ضرور شیروں کے ماند میں ڈال دیا جا ئے۔ 8 اے بادشا ہ! ایسا قانون بنادو اور دستاویز پر دستخط کر دو،تا کہ وہ بالکل بدلی نہ جا سکے، جیسا کہ مادیوں اور فارسیوں کے قوانین کو نہ تو مٹا ئے جا سکتے ہیں اور نہ ہی تبدیل کئے جا سکتے ہیں۔” 9 اس طرح بادشا ہ دارانے یہ فرمان بنا کر اس پر دستخط کر دیئے۔
10 دانیال ہمیشہ ہی ہر روز تین بار خدا کے حضور دعا کیا کر تا تھا۔ ہر روز تین بار گھٹنے ٹیک کر دعا کر تا اور اس کی شکر گذاری کر تا تھا۔دانیال نے جب اس نئے فرمان کے بارے میں سنا تو وہ اپنا گھر چلا گیا۔ دانیال اپنے مکان کی چھت کے اوپر اپنے کمرے میں چلا گیا۔ دانیال ان کھڑکیوں کے پاس گیا جو یروشلم کی جانب کھُلتی تھیں۔ پھر وہ اپنے گھٹنوں کے بَل جھکا اور جیسا ہمیشہ کیا کر تا تھا اس نے ویسی ہی دعا کی۔
11 پھر وہ لوگ گروہ بنا کر دانیال کے یہاں جا پہنچے۔ وہاں انہو ں نے دانیال کو دعا کر تے اور خدا سے رحم مانگتے پا یا۔ 12 بس پھر کیا تھا، وہ لوگ بادشا ہ کے پاس جا پہنچے اور انہوں نے بادشا ہ سے اس فرمان کے با رے میں بات کی جو اس نے بتا یا تھا۔ انہوں نے کہا، “ اے بادشا ہ دارا! آپنے ایک فرمان بنایا ہے۔جس کے تحت اگلے تیس دنوں تک اگر کو ئی شخص کسی دیوتا سے یا تیرے سوا کسی اور شخص سے دعا کر تا ہے تو اے بادشا ہ!اسے شیرو ں کی ماند میں پھینک دیا جا ئے گا۔ بتایئے کیا آپ نے اس فرمان پر دستخط نہیں کئے تھے؟ ”
بادشا ہ نے جواب دیا، “ ہاں! میں نے اس فرمان پر دستخط کیا تھا اور مادیوں اور فارسیوں کے آئین اٹل ہو تے ہیں۔ نہ تو وہ بدلے جا سکتے ہیں اور نہ ہی مٹا ئے جا سکتے ہیں۔”
13 اس پر ان لوگوں نے بادشا ہ سے کہا، “دانیال نام کا وہ شخص آپ کی بات پر توجہ نہیں دے رہا ہے۔دانیال ابھی بھی ہر دن تین بار اپنے خدا سے دعا کر تا ہے۔”
14 بادشا ہ نےجب یہ سنا تو وہ بہت رنجیدہ ہوا۔بادشا ہ نے دانیال کو بچانے کا فیصلہ کیا۔ بادشا ہ دانیال کو بچانے کی تدبیر کی کو شش میں شام تک سوچتے رہے۔ 15 تب وہ لوگ ایک گروہ کي شکل میں بادشا ہ کے پاس پہنچے۔ انہوں نے بادشا ہ سے کہا، “اے بادشا ہ یاد کر! مادیوں اور فارسیوں کی شریعت کے تحت جس فرمان یا حکم پر بادشا ہ دستخط کر دے، وہ نہ تو کبھی بدلا جا سکتا ہے اور نہ تو کبھی مٹا یا جا سکتا ہے۔”
16 اسلئے بادشا ہ دارانے حکم دیا اور وہ لوگ دانیال کو پکڑ کر لا ئے اور اسے شیروں کی ماند میں پھینک دیا۔ بادشا ہ نے دانیال سے کہا، “مجھے امید ہے کہ تو جس خدا کی ہمیشہ عبادت کر تا ہے۔ وہی تیری حفاظت کریگا۔” 17 ایک بڑا سا پتھر لا یا گیا۔اور اسے شیروں کی ماند کے منھ پر رکھ دیا گیا۔ پھر بادشا ہ نے اپنی انگوٹھی لی اور اس پتھر پر اپنی مہرلگا دی۔ساتھ ہی اس نے اپنے حاکموں کی انگوٹھیوں کی مہریں بھی اس پتھر پر لگا دیں۔اس کا مقصد یہ تھا تا کہ اس پتھر کو کو ئی بھی ہٹا نہ سکے اور شیرو ں کی اس ماند سے کو ئی دانیال کو با ہر نہ لا سکے۔ 18 تب بادشا ہ دارا اپنا محل وا پس چلا گیا اس رات اس نے کھانا نہیں کھا یا۔ وہ نہیں چاہتا تھا کہ کو ئی اس کے پاس آئے اور اسکا دل بہلا ئے۔بادشا ہ ساری رات سو نہیں پا یا۔
19 اگلی صبح جیسے ہی سورج کی روشنی پھیلنے لگی بادشا ہ دارا جاگ پڑا اور شیروں کی ماند کی جانب دو ڑا۔ 20 بادشا ہ بہت فکر مند تھا۔ بادشا ہ جب شیروں کی ماند کے پاس گیا تو وہا ں اس نے دانیال کو پکا را۔ بادشا ہ نے کہا، “اے دانیال! اے زندہ خدا کے بندے کیا تیرا خدا تجھے شیروں سے بچانے میں کامیاب ہو سکا ہے؟ تُو تو ہمیشہ ہی اپنے خدا کی خدمت کر تا رہا ہے۔”
21 دانیال نے جواب دیا، “اے بادشاہ تو ہمیشہ جیتا رہے۔ 22 میرے خدانے مجھے بچانے کے لئے اپنا فرشتہ بھیجا تھا۔اس فرشتے نے شیروں کے منھ بند کر دیئے۔ شیروں نے مجھے کو ئی نقصان نہیں پہنچایا کیونکہ میرا خدا جانتا ہے کہ میں بے قصورہوں اور تیرے حضور بھی اے بادشا ہ میں نے کو ئی خطا نہیں کی۔”
23 باداشاہ دارا بہت خوش ہوا۔ بادشا ہ نے اپنے خادموں کو حکم دیا کہ دانیال کو شیروں کی ماند سے با ہر کھینچ لے۔ جب دانیال کو شیرو ں کی ماند سے با ہر لا یا گیا تو انہیں اس پر کہیں کو ئی زخم نہیں دکھا ئی دیا۔ شیروں نے دانیال کو کو ئی نقصان نہیں پہنچا یا تھا، کیونکہ دانیال اپنے خدا پر توکل کیا تھا۔ 24 تب بادشاہ نے ان لوگوں کو جنہوں نے دانیال پر الزام لگا کر اسے شیروں کی ماند میں ڈلوایا تھا بلانے کا حکم دیا۔ اور ان لوگوں کو، ان کی بیویو ں کو اور انکے بچوں کو شیروں کی ماند میں ڈالوا دیا۔ ا س سے پہلے کہ وہ شیرو ں کی ماند میں زمین پر گرتے، شیروں نے انہیں دبوچ لیا،ان کے جسموں کو کھا گئے اور پھر ان کی ہڈیوں کو بھی چبا گئے۔
25 تب بادشا ہ دارانے روئے زمین کے لوگوں کو، دوسری قو م کے اہلِ لغت کو یہ نامہ لکھا:
“سلامت اور محفوظ رہو۔
26 میں ایک نیا فرمان بنا رہا ہوں۔ میری مملکت کے ہر حصے کے لوگوں کیلئے یہ فرمان ہو گا۔ تم سبھی لوگو ں کو دانیال کے خدا کا خوف کرنا اور اس کا احترام کر نا چا ہئے۔
دانیال کا خدا زندہ ہے
اور ہمیشہ قائم ہے
اور اسکی سلطنت لا زوال ہے
اور اسکی مملکت ابد تک رہے گی۔
27 خدا اپنے لوگوں کی حفاظت کرتا ہے اور انہیں بچا تا ہے۔
آسمان میں اور زمین پر وہی تعجب خیز کارنامے اور معجزے دکھا تا ہے۔
خدا نے دانیال کو شیروں سے بچا لیا۔”
28 اس لئے دانیال دارا کی دورِ حکو مت میں اور خورس فارسی دورِ حکو مت میں کامیاب رہا۔
©2014 Bible League International